ads

Bhai bana Dalal - Episode 5

بھائی بنا اپنی بہنوں کا دلال


قسط 5


فاری کا اِس طرح بولنا مجھے اچھا لگا تو میں نے کہا ٹھیک ہے لیکن تم نہیں جانتی میرے کام کے بارے میں، بہت رسک ہے اِس میں۔ تو فاری نے کہا، "بھائی، آپ کو جتنی دہاڑی ملتی ہے، میں اُس سے ہی سمجھ گئی تھی کہ کام کچھ خطرے والا ہی ہو گا۔ لیکن بھائی، میں پھر بھی آپ کے ساتھ کھڑی ہوں۔" تو میں نے کہا، "ٹھیک ہے فاری، میں سوچوں گا کہ تم کیا کر سکتی ہو، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ اگر تم میرے ساتھ مل کر کام کرو تو ہم دنوں میں سیٹ ہو سکتے ہیں۔"

میری بات ختم ہوتے ہی فاری نے کہا، "بھائی، میں تیار ہوں، جو بھی آپ بولو گے، میں کروں گی، آپ بس ایک بار بتاؤ تو سہی۔" تو میں نے کہا، "ٹھیک ہے، ابھی تم جاؤ، کل بات کریں گے، کیونکہ میں چاہتا ہوں کہ تم خود سب دیکھ جان لو، پھر فیصلہ کرو کہ کیا تم یہ سب کر پاؤ گی یا نہیں؟ کل میں تمہیں ساتھ لے جاؤں گا، اُس کے بعد تم فیصلہ کر لینا۔ لیکن تمہارا فیصلہ جو بھی ہو، یہاں گھر میں کسی کو پتا نہیں چلنا چاہیے، سمجھی؟" تو فاری نے ہاں میں سر ہلا دیا۔

فاری سے بات کرنے کے بعد میں نے فاری کو باہر بھیج دیا اور خود لیٹ گیا اور سوچنے لگا کہ کیا میں فاری کو ساتھ لے جاؤں یا نہیں؟ کیوں کہ اگر فاری مجھے منع کر دیتی تو میں ساری زندگی اپنی بہن سے نظر نہیں ملا پاتا، لیکن اگر فاری مان جاتی تو یہ بھی سچ تھا کہ اِس سے ہم دنوں میں کافی خوش حال بھی ہو سکتے تھے۔ اور یہ سب سوچتے ہوئے میں نے فاری کو اپنے ساتھ لے جانے کا فیصلہ کر لیا۔

شام 5 بجے میں اسد کی طرف پہنچا اور سب لڑکیوں کو کام پہ پہنچا دیا اور اسد کے پاس بیٹھ گیا۔ تو اسد نے کہا، "کیوں ہیرو، کیا بات ہے؟ اتنا پریشان کیوں ہو؟" تو میں نے اسد کو ساری بات بتا دی۔ تو اسد نے کہا، "ٹھیک ہے سنی، تم میرے بھائی ہو اِس لیے تمہاری بہن بھی میری بہن ہو گی اور اگر وہ اِس کام میں آ جاتی ہے تو یقین رکھو کہ میں اُس سے اپنا حصہ نہیں لیا کروں گا اور سارے پیسے تمہیں دے دیا کروں گا۔ اب خوش؟" تو میں بھی خوش ہو گیا، کیونکہ اسد اگر پورے پیسے دیتا تو یہ پکا تھا کہ ہماری اچھی خاصی آمدنی بن جاتی۔

صبح میں نے سب لڑکیوں کو واپس لا کر اسد سے 2000 لیے اور گھر جاتے ہوئے بولا، "میں فاری کو ابھی 9 بجے تک لاؤں گا۔" تو اسد نے کہا، "یار، یہ تمہارا اپنا گھر ہے اور فاری میری بھی بہن ہے، تم جب چاہو لے آنا۔" تو میں اسد سے ہاتھ ملا کر گھر کی طرف چل دیا۔

گھر پہنچا اور دستک دی تو فاری نے دروازہ کھولا اور مجھے دیکھ کر مسکرا دی۔ تو میں گھر میں اندر ہوا اور اپنے پیچھے دروازہ بند کیا اور فاری کی گال پہ بوسہ کیا اور بولا، "کیا بات ہے میری رانی بہن، اتنی جلدی اٹھ جاتی ہے میرے لیے؟" تو فاری نے کہا، "بھائی، آپ اگر ہمارے لیے اتنی محنت کر سکتے ہیں، تو کیا میں آپ کے لیے کچھ دیر پہلے جاگ بھی نہیں سکتی کیا؟"

میں فاری کی گال سہلاتا ہوا کمرے کی طرف جانے لگا تو فاری نے کہا، "بھائی، آپ کی لنگی باتھ روم میں رکھ دی ہے میں نے۔" تو میں حیرانی سے فاری کو دیکھتا ہوا باتھ روم کی طرف چل دیا، جہاں میں نے نہا کر اپنی دھوتی باندھی اور کمرے میں آ گیا۔ تو فاری بھی میرا ناشتہ لے آئی اور میرے سامنے رکھ دیا۔ تو میں نے ناشتہ کیا اور برتن فاری کی طرف بڑھا دیے۔ تو فاری نے کہا، "چلو بھائی، اب لیٹ بھی جاؤ کہ آپ کو روز بتانا پڑا کرے گا کہ میں آپ کو دبایا کروں گی؟" میں نے انکار میں سر ہلا دیا اور بولا، "دیکھو فاری، میں سوچ رہا ہوں کہ تمہیں بھی اپنے ساتھ کام میں شامل کر لوں، لیکن سمجھ میں نہیں آ رہا کہ امی سے کیسے اجازت ملے گی تمہارے لیے؟"

فاری میری بات سے خوش ہو گئی اور بولی، "بھائی، آپ فکر نہیں کرو، امی کو منا لوں گی، آپ بس مجھے اپنے ساتھ لے جایا کرو۔" تو میں نے تھوڑا سا کھلتے ہوئے فاری سے کہا، "دیکھو فاری، میرے باس کا ایک مساج پارلر بھی ہے، ہو سکتا ہے کہ تمہیں وہاں کام کرنا پڑے تو کیا تم کر لو گی؟"

فاری نے حیرانی سے میری طرف دیکھا اور بولی، "کر تو لوں گی، لیکن یہ بھی تو بتاؤ نہ بھائی کہ وہاں کرنا کیا ہوتا ہے؟" تو میں نے کہا، "دیکھو فاری، وہاں تمہیں جو کسٹمر آیا کریں گے، اُن کی تیل سے مالش کرنا ہو گی اور ہلکا ہلکا دبانا بھی ہو گا۔" تو فاری کا چہرہ میری بات سے لال ہو گیا اور اُس کا سر جھک گیا اور کچھ دیر تک وہ کچھ نہیں بولی تو میں اندر سے مایوس سا ہونے لگا کہ تبھی فاری نے جھکے سر کے ساتھ کہا، "بھائی، میں کروں گی جو آپ بولو گے، منع نہیں کروں گی۔"

فاری کے منہ سے اتنا سنتے ہی میں خوش ہو گیا اور فاری کا ہاتھ پکڑ کر اپنی طرف کھینچ لیا اور اپنے سینے سے لگا کر اُس کی گال پہ بوسہ بھی کر دیا۔ تو فاری نے شرماتے ہوئے کہا، "لیکن بھائی، مجھے مساج کرنا نہیں آتا۔"

"ارے میری جان، تم تیار ہو تو باقی میں تمہیں سمجھا دوں گا۔ اب تم جاؤ یہاں سے، میں کچھ دیر آرام کر لوں، تب تک تم امی سے بات کر لینا اور 12 بجے تک تیار ہو کر مجھے بھی اٹھا دینا، پھر میں تمہیں ساتھ لے جاؤں گا۔" تو فاری نے کہا، "لیکن بھائی، میں امی سے کیا کہوں گی کہ کام کیا ہے؟"

"ارے یار، امی کو بول دینا پیکنگ کا کام ہے۔" تو فاری خوش ہو کر برتن اٹھا کر نکل گئی تو میں بھی سونے کو لیٹ گیا اور سوچنے لگا کہ کیا فاری اپنا جسم بیچنے کو بھی تیار ہو جائے گی؟ تو میرے دل نے آواز دی کہ فاری کبھی منع نہیں کرے گی۔ تو میں انہی سوچوں میں گم سو گیا۔

میری آنکھ دوبارہ فاری کے ہلانے سے ہی کھلی۔ میں اٹھا اور فاری کی طرف دیکھا تو فاری تیار نظر آ رہی تھی۔ مجھے اپنی طرف دیکھتا پا کر فاری نے کہا، "کیا دیکھ رہے ہو بھائی، 12 بج گئے ہیں، جانا نہیں ہے کیا؟" تو مجھے یاد آیا کہ فاری نے مجھے کیوں اٹھایا ہے؟ تو میں جھٹ سے اٹھا اور باتھ روم میں جا گھسا اور نہا کر کپڑے بدلے اور فاری کے ساتھ جانے کے لیے تیار ہو گیا۔ تو امی نے کہا، "بیٹا، تم خود بھی اپنی بہن کا دھیان رکھنا، زمانہ بڑا خراب ہے۔"

اب میں امی کو کیا بتاتا کہ میں خود ہی اپنی بہن کو اِس خراب زمانے کے حوالے کرنے جا رہا ہوں؟ لیکن میں نے ایسا کہا نہیں اور بولا، "امی، آپ ٹینشن نہیں لو، میں بھی تو وہاں ہی ہوں گا اور باقی وہاں پیکنگ کے لیے سب لڑکیاں ہی ہوتی ہیں اِس لیے کوئی مسئلہ ہی نہیں ہو گا۔"

امی کو مطمئن کرنے کے بعد میں فاری کو ساتھ لے کر نکلا اور اسد کے گھر آ گیا۔ راستے میں فاری اور میرے بیچ کوئی بات نہیں ہوئی، اسد کے گھر آ کر فاری نے کہا، "بھائی، آپ نے تو کہا تھا کہ مساج پارلر جانا ہے، لیکن یہ تو کسی کا گھر ہے۔"

میں نے فاری کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا اور اسد سے پوچھا کہ کمرہ کون سا خالی ہے؟ تو اسد نے کہا، "یار، تم میرے کمرے میں ہی چلے جاؤ، وہاں کوئی نہیں آئے گا، آرام سے بیٹھ کر ہماری بہن سے بات کر لینا۔"

اب میں نے فاری کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ اسد کے کمرے میں لے گیا اور دروازے کو بند کر کے فاری کو بستر پہ بٹھا دیا اور خود اُس کے ساتھ بیٹھ گیا اور بولا، "دیکھو فاری، اب تک جو باتیں ہمارے بیچ ہوئی ہیں، اُنہیں بھول جاؤ اور اب جو باتیں ہوں گی، اُن کا ذکر تم کبھی کسی سے نہیں کرو گی، اگر تم میرا ساتھ دینا چاہو تب بھی اور اگر نہ دل چاہے تب بھی، تم پہ کوئی زور نہیں ہو گا، لیکن اگر تم نے کسی کو بھی میرے کام کے بارے میں گھر پہ بتا دیا تو یاد رکھنا کہ اُس دن کے بعد تم کبھی مجھے دیکھ بھی نہ پاؤ گی، کیوں کہ میں ہمیشہ کے لیے گھر چھوڑ دوں گا۔"

فاری نے خاموشی سے میری بات سنی اور بات ختم ہوتے ہی بولی، "بھائی، آپ بس مجھے حکم کر دو کہ مجھے کرنا کیا ہے، میں ہر کام کے لیے تیار ہوں۔ اور بات یہ نہیں کہ میں یہ سب آپ کے لیے یا گھر والوں کے لیے ہی کرنا چاہتی ہوں بلکہ میں آپ کا ساتھ اِس لیے بھی دینا چاہتی ہوں کہ اب مجھ سے یہ غربت اور برداشت نہیں ہوتی۔"

میں کچھ دیر تک فاری کی طرف دیکھتا رہا جو کہ اپنا سر جھکا کر میرے سامنے بیٹھی تھی اور پھر بولا، "دیکھو فاری، بات یہ ہے کہ یہاں۔۔۔

جاری ہے

Post a Comment

2 Comments

  1. If any girl want fun contact me on WhatsApp
    +97431300288

    ReplyDelete
  2. قسط نمبر 6 کب ائے گی

    ReplyDelete