ads

Bhai bana Dalal - Episode 4

بھائی بنا اپنی بہنوں کا دلال


قسط 4


تو میں ہنس دیا۔ تب تک فری نے دروازہ بند کر دیا تھا۔ تو میں نے فری کو اپنی طرف کھینچا اور سینے سے لگا لیا۔ اس کی گال پہ چومتے ہوئے بولا، "ارے بابا! ناراض کیوں ہو رہی ہو؟ میری بہن، تم تو میری سب سے اچھی والی بہن ہو۔ میرا اتنا خیال رکھتی ہو، تو تمہارا کیا خیال ہے کہ تم سے پیار نہیں کروں گا؟ پاگلی!"

فری بڑے آرام سے میرے سینے سے لگی ہوئی بولی، "بھائی، آپ بہت، بہت اچھے ہو۔ مجھے پتا ہے کہ آپ مجھے بہت پیار کرتے ہو۔" اور اتنا بول کر مجھ سے الگ ہو گئی اور بولی، "اچھا بھائی، اب آپ جلدی سے نہا لو۔ میں تب تک آپ کا ناشتہ لاتی ہوں۔" اور کچن کی طرف چل دی۔

تو میری نظر اچانک فری کی گاند کی طرف گئی جو کہ بڑی ہی سیکسی دکھ رہی تھی ان پتلے کپڑوں میں۔ اور فری کی گاند کی ہر حرکت پہ میرا دل اور تیز دھڑکنے لگتا۔ اور اس سے پہلے کہ فری کو اس بات کا احساس ہوتا کہ میں اس کی گاند کو گھور رہا ہوں، میں نے اپنا سر جھٹکا اور اپنے روم میں چل دیا اور اپنی دھوتی اٹھا کے باہر باتھ روم میں جا گھسا اور نہانے لگا ٹھنڈے پانی سے۔ لیکن آج جو فری کی گاند دیکھ کے میرا لنڈ کھڑا ہوا تو ٹھنڈے پانی سے نہانے سے بھی بیٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا۔ لیکن میں نے جیسے تیسے اپنا لنڈ شانت کیا اور دھوتی باندھ کے اپنے کپڑے اٹھا کے باتھ روم سے نکلا اور روم میں آ گیا جہاں فری میرے لیے ناشتہ لیے بیٹھی ہوئی تھی اور میرا ہی ویٹ کر رہی تھی۔ تو میں نے بنا دیر کیے کپڑے سائیڈ پہ رکھے اور ناشتے کے لیے چارپائی پہ آ بیٹھا فری کے سامنے۔

ہاں، اور ناشتہ کرنے لگا۔

فری بھی میرے سامنے بیٹھی مجھے ناشتہ کرتے ہوئے دیکھتی رہی اور جب میں نے اپنا ناشتہ ختم کیا تو فری نے برتن اٹھا کر نیچے رکھے اور بولی، "چلو بھائی اب لیٹ جاؤ تاکہ میں آپ کو تھوڑی دیر دبا لوں۔" تو میں نے کہا، "ارے فری، رہنے دو آج مجھے بڑی زور کی نیند آ رہی ہے۔" تو فری نے کہا، "بھائی، آپ سو جاؤ میں کچھ دیر دبانے کے بعد یہاں سے چلی جاؤں گی۔ لیکن ایسے نہیں جانے والی، ہاں یہ سمجھ لو آپ۔" تو میں نے اپنی ٹانگیں سیدھی کیں اور ایک ٹانگ فری کی جھولی میں اور دوسری ٹانگ فری کی سائیڈ سے نکال کر اس کے گاند سے لگاتے ہوئے لیٹ گیا۔ تو فری نے مجھے دبانا شروع کیا ہی تھا کہ میرا لنڈ پھر سے سر اٹھانے لگا۔ تو میں نے کہا، "فری، مجھے اٹھانا نہیں اور جب جانے لگو تو دروازہ بند کر دینا۔ لیکن آج میرے کپڑوں میں سے پیسے مت نکالنا کیونکہ آج میں نے موبائل لینا ہے۔ کام میں ضروری ہے۔"

اب فری نے دبانا شروع کر دیا تو میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور اپنی بہن کے نرم ہاتھوں کا مزا لینے لگا۔ کچھ دیر فری میری ٹانگ دباتی رہی گھٹنوں تک جس سے میرا لنڈ ایک تو اس کی جھولی اور نرم ہاتھوں اور دوسرا پاؤں جو کہ فری کی گاند سے ٹچ ہو رہا تھا، اس کی وجہ سے فل ہارڈ ہو چکا تھا کہ تبھی فری نے میری ٹانگ سائیڈ میں رکھ دی اور دوسری ٹانگ کو اٹھا کر اپنی جھولی کے درمیان میں پھدی والی جگہ پہ رکھ دیا۔ تو تب میں نے اپنی آنکھ ذرا سی کھول کر دیکھا (اتنی کہ فری کو پتا نہ چلے کہ میں دیکھ رہا ہوں) کہ فری نے اپنی قمیض کا پلو سائیڈ پہ کر کے میرا پاؤں اپنی جھولی میں پھدی والی جگہ پہ رکھا ہوا ہے۔ مجھے اس بات کا احساس اس وقت ہوا تھا جب فری نے میرا پاؤں اپنی جھولی میں رکھا تو مجھے کچھ کچھ گیلا پن محسوس ہوا اور پھر پاؤں رکھنے کی جگہ کو دیکھ کر میں سمجھ گیا کہ فری روز لنڈ درشن کرتے کرتے فل ہاٹ ہو چکی ہے جس سے اس کی پھدی پانی چھوڑ بیٹھی ہے اور یہ بات میرے ذہن میں آتے ہی میں اندر ہی اندر بہت خوش ہو گیا کہ اگر فری اس حد تک آ گئی ہے تو اسے اپنے ساتھ شامل کرنا بھی کوئی زیادہ مشکل کام نہیں ہوگا۔

فری اب میری ٹانگ کو دبانے کے بہانے کبھی خود تھوڑا آگے کو زور لگاتی تو کبھی میرے پاؤں کو اپنی پھدی کی طرف دبا دیتی جس سے میرا پاؤں فری کی پھدی پہ ہلکی رگڑ دیتا جس سے آہستہ آہستہ فری کی آنکھیں بند ہوتی جا رہی تھیں اور اس کا چہرہ لال ہوتا چلا جا رہا تھا۔ کچھ دیر تک یہ سب ایسے ہی چلتا رہا اور پھر اچانک فری کا جسم ہلکے سے کانپنے لگا تو فری نے مجھے دبانا بند کر دیا اور اپنی آنکھیں بند کیے میرا پاؤں پکڑے بیٹھی رہی۔ اور پھر فری نے اپنی آنکھیں کھول کر میری طرف دیکھا لیکن مجھے اپنی آنکھیں بند کیے لیٹا دیکھ کر فری کی نظر میرے لنڈ پہ چلی گئی اور لنڈ کو فل ہارڈ دیکھ کر فری نے اپنی خشک ہونٹوں پہ زبان گھمائی اور اپنے ہونٹ کاٹتے ہوئے اٹھ گئی اور پھر برتن لے کر باہر چلی گئی۔

فری کی طرف سے یہ سب دیکھ کر میں اتنا تو سمجھ گیا تھا کہ فری کی طرف اگر میں تھوڑی بھی ہمت کروں تو فری مجھے منع نہیں کرے گی۔ لیکن مسئلہ تو یہ تھا کہ کیسے؟ کیونکہ گھر میں سارا دن کوئی نہ کوئی ہوتا ہی تھا جس کی وجہ سے کچھ کرنا ناممکن تھا۔ کیونکہ ہمارا گھر کون سا شاہی محل تھا کہ ایک طرف کیا ہو رہا ہے دوسری طرف والے کو پتا ہی نہ چلے۔ یہاں تو یہ حال تھا کہ اگر کوئی بات کو راز رکھنے کے لیے سرگوشی بھی کرے تو وہ پورے گھر میں سنائی دے جانی تھی۔ اس لیے اب سوچنا یہ تھا کہ فری کو کیسے لائن پہ لایا جائے کیونکہ اگر فری مان جاتی تو میرا کام بہت آسان اور گھریلو مشکلات کافی حد تک آسان ہو جانی تھیں۔

ایک نیا دن، ایک نیا راستہ

فری کے جانے کے بعد میں کافی دیر تک جاگتا رہا اور پھر سو گیا۔ لیکن کیونکہ رات میں بھی میں سویا تھا اس لیے جلدی ہی جاگ گیا۔ تو میں نے سوچا کہ کیوں نہ ابھی جا کر اپنے لیے موبائل ہی لے آؤں۔ اور یہ سوچ آتے ہی میں جھٹ سے اٹھا اور نہا کر کپڑے پہن لیے اور باہر جانے لگا تو دیکھا کہ امی سلائی کر رہی تھیں۔ تو میں ان کے پاس جا بیٹھا اور امی کے ہاتھ پکڑتے ہوئے بولا، "امی اب آپ یہ کام بند کر دیں مجھے اچھا نہیں لگتا آپ کا اس طرح کام کرنا۔"

امی نے سلائی والے کپڑے سائیڈ پہ رکھے اور اپنا چشمہ اتار کر میری طرف دیکھا اور بولیں، "بیٹا، میں سمجھ سکتی ہوں تمہارے جذبات کو لیکن اگر میں کام نہیں کروں گی تو بیمار پڑ جاؤں گی اور ویسے بھی تمہاری کمائی تو میں جمع کرتی جا رہی ہوں۔ آخر تمہاری بہنوں کی شادی بھی تو کرنا ہے اس طرح میرے اور تمہاری بہنوں کی سلائی کڑھائی سے جو پیسے ملتے ہیں ان سے ہم گھر چلا لیا کریں گے۔" تو میں نے کہا، "نہیں امی، میں ڈبل کام کروں گا لیکن اب میں آپ کو یا گھر میں کسی کو بھی کسی کا کام کرتا نہیں دیکھنا چاہتا۔"

میری بات سن کر امی مسکرا دیں اور بولیں، "اچھا بیٹا، اگر تم ایسا چاہتے ہو تو ایسا ہی سہی۔ لیکن تم اب جتنا کما رہے ہو اس سے زیادہ کی لالچ مت کرنا کیونکہ اگر تم دن کو بھی کام کیا کرو گے تو آرام کس ٹائم کرو گے؟" تو میں ہنس دیا اور بولا، "امی، میں ذرا بازار جا رہا ہوں موبائل لینے کیونکہ کام ہی ایسا ہے کہ کسی وقت بھی سیٹھ بلا سکتا ہے تو موبائل ضروری ہے اسی لیے آج آپ کو پیسے نہیں دیے ہیں اور اٹھ کر جانے لگا۔" تو فری نے کہا، "بھائی، میں بھی آپ کے ساتھ چلوں کچھ سامان بھی لانے والا ہے گھر کا۔"

فری کی بات سنتے ہی امی نے کہا، "ہاں بیٹا، تم چلی جاؤ بھائی کے ساتھ بازار باقی گھر کا کام نادیہ دیکھ لے گی۔" تو فری جلدی سے روم میں گئی اور اپنا دوپٹہ لے کر آ گئی اور میرے ساتھ چل دی۔ تو میں نے کہا، "کوئی کپڑے تو ڈھنگ کے پہن لینا تھے۔" تو فری نے کہا، "مجھے کون سا کوئی دیکھنے آ رہا ہے جو میں سجتی پھروں۔"

فری کی بات سن کر میں تھوڑا اداس تو ہوا لیکن اپنا سر جھٹک کر رہ گیا اور اپنی کالونی سے باہر کو چل دیا جہاں سے کوئی رکشہ مل سکے۔ کیونکہ ہماری کالونی میں رکشہ ملنا بہت مشکل تھا۔ مین روڈ پہ میں نے ایک رکشہ روکا تو فری نے کہا، "بھائی، اس فضول خرچی کی کیا ضرورت تھی ہم بس سے بھی جا سکتے ہیں۔" تو میں نے کہا، "آرام سے بیٹھو اب روک لیا ہے تو۔" اور فری کے ساتھ مارکیٹ پہنچ گیا۔ جہاں سے میں 2000 کا موبائل لیا اور فری کو آئس کریم بھی کھلائی جس کے بعد ہم اتوار بازار گئے جہاں سے فری نے سامان لیا اور ہم رکشہ پہ گھر آ گئے۔

میں فری کے ساتھ سامان لے کر گھر آیا اور اپنے روم میں چلا گیا اور اس میں اپنی سم ڈال کر آن کیا اور اسد کو کال کر کے بتا دیا کہ یہ میرا نمبر ہے، جب بھی کوئی کام ہو کال کر کے بتا دینا۔ تو اسد نے اوکے کہا تو میں نے کال کٹ کر دی کہ تبھی فری بھی روم میں آ گئی اور بولی، "بھائی، ایک بات کہنی تھی اگر آپ غصہ نہیں کرو تو۔"

میں کیونکہ چارپائی پہ بیٹھا ہوا تھا اس لیے میں نے فری کا ہاتھ پکڑا اور اپنے ساتھ بٹھا لیا اور اپنا بازو فری کے کندھے پہ رکھتے ہوئے کہا، "کہو کیا بات ہے ایسی جس میں تمہیں میرے ناراض ہونے کا خدشہ ہے؟" فری نے سر جھکا لیا اور بولی، "وہ بھائی، جہاں آپ کام کرتے ہو کیا وہاں میرے لیے کچھ جگہ بن سکتی ہے؟" تو میں چونک سا گیا اور دل میں کہا، "ارے میری جان، جگہ تو وہاں صرف تمہارے لیے ہی ہے!" لیکن میں ایسا بول نہیں سکتا تھا۔ فری مجھے خاموش دیکھ کر بولی، "کیا ہوا بھائی، آپ خاموش کیوں ہو گئے ہو؟" تو میں ہنس دیا اور بولا، "نہیں، ویسے ہی۔ لیکن یہ بتاؤ کہ تم یہ کیوں پوچھ رہی ہو؟ کیا کرنا ہے تم نے؟" تو فری نے کہا، "بھائی، میں بھی کچھ کام کرنا چاہتی ہوں تاکہ آپ کے ساتھ مل کر اس گھر کے حالات کچھ سدھار سکوں۔" اور اتنا بول کر سر جھکا کر بیٹھ گئی۔

میں کچھ دیر فری کے جھکے ہوئے سر کی طرف دیکھتا رہا اور پھر آہستہ سے بولا، "تم کیا کر سکتی ہو اس گھر کے لیے؟ ذرا سوچ کر اور سچ بتانا۔" تو فری نے اپنا سر اٹھایا اور میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالتے ہوئے بولی، "بھائی، آپ ایک بار بول کر تو دیکھو میں آپ کے لیے اور اس گھر کے لیے جان بھی دے سکتی


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments