بھائی بنا اپنی بہنوں کا دلال
قسط 3
لیکن فری کی آنکھیں جیسے وہیں ٹک گئی تھیں لیکن میں نے جھٹ سے اپنی دھوتی سیٹ کی اور فری سے کہا "کیا ہوا فری؟ میں نے کہا نا ابھی جاؤ تم یہاں سے۔" تو فری چونک سی گئی اور پھر اپنا سر جھکا کے روم سے نکل گئی۔
تو مجھے کچھ سکون کا احساس ہوا۔
............اس فورم پہ مسئلہ یہ ہے کہ جب اپ ڈیٹ دیتی ہوں تو وہ فوراً ہی شو نہیں ہوتا جس وجہ سے اپ ڈیٹ دیر سے دیتی ہوں لیکن اگر ایسا ہو جائے کہ اپ ڈیٹ فوراً ہی پوسٹ ہو جائے تو میں روزانہ 2 سے 3 اپ ڈیٹ بھی کر سکتی ہوں۔ اگر ایڈمن اس کا کوئی حل نکال سکیں تو ان کی بڑی مہربانی ہو گی......................
تھوڑی دیر تک میں اپنے آپ کو کوستا رہا کہ آخر میں اتنا کیسے گر سکتا ہوں کہ اپنی ہی بہن کے دبانے سے لنڈ کا یہ حال کر بیٹھا کہ جس سے اب مجھے شرمندگی اٹھانا پڑ رہی تھی۔ لیکن اب ہو بھی کیا سکتا تھا، وہ ایک پل جو آیا اور گزر گیا لیکن جاتے جاتے میرا سکون بھی لے گیا تھا۔ باقی کا دن میں نے جیسے تیسے سو کے گزارا اور شام 5 بجے پھر سے تیار ہو کے اسد کی طرف چل دیا۔ تو اسد نے ہی دروازہ کھولا اور مجھے اندر لے جا کے بٹھا دیا اور بولا "کیا بات ہے آج پھر 5 بجے آیا ہے؟ میں نے کہا بھی تھا کہ اگر دل چاہے تو جلدی بھی آ سکتا ہے مستی کے لیے۔" تو میں ہنس دیا اور بولا "یار اب جب یہاں آ ہی گیا ہوں تمہارے ساتھ تو پھر مستی بھی ہو ہی جائے گی۔ ابھی تو کام کر لینے دے تھوڑا۔"
اسد بھی ہنس دیا اور بولا "سالے، کام تو چلتا ہی رہتا ہے لیکن اگر اس کام میں اپنا پانی نہ نکالا جائے تو کیا فائدہ اس کام کا؟ پیسے تو باقی کاموں میں بھی مل جاتے ہیں۔" اور ہاہاہاہا کر کے ہنس دیا۔
میں بھی اسد کے ساتھ ہنس دیا اور پھر اسد اٹھا اور کسی کو چائے کے لیے بول آیا تو تھوڑی ہی دیر میں شمع میرے اور اسد کے لیے چائے لے آئی تو میں نے شمع کی طرف دیکھتے ہوئے کہا "کیا بات ہے شمع جی، آپ ابھی تک تیار نہیں ہوئیں؟ کیا آپ نے آج کہیں نہیں جانا ہے کیا؟" تو اسد نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا "نہیں یار، آج یہ یہیں ہو گی ہمارے پاس ہی۔ باقی سب جائیں گی۔" تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور چائے پینے لگا تو چائے پینے کے بعد اسد نے مجھے ہر جگہ کے پتے سمجھا دیے جہاں لڑکیوں کو پہنچانا تھا تو اس کے بعد میں اپنے کام سے لگ گیا اور رات 10 بجے جب واپس اسد کے گھر آیا تو دیکھا کہ شمع اور اسد دونوں ہی ایک ساتھ بیٹھے ٹی وی دیکھ رہے تھے تو میں بھی وہیں ان کے ساتھ بیٹھ گیا اور شمع کی طرف دیکھ کے بولا جو کہ اسد کے ساتھ چپک کے بیٹھی ہوئی تھی "شمع جی، آپ کی آج طبیعت تو ٹھیک ہے نا جو آپ نہیں گئیں؟"
میری بات سن کے شمع ہنس دی اور اسد کی طرف دیکھا تو اسد بھی ہنس دیا اور بولا "یار، شمع آج نیچے سے پنکچر ہے اور 4 5 دن کہیں نہیں جا سکتی۔" تو میں اسد کی بات کا مطلب سمجھ گیا لیکن مجھے اسد کی بات سے بڑی شرم محسوس ہوئی کہ آخر کچھ بھی ہے لیکن شمع اس کی سگی بہن ہے، اسے اس طرح نہیں بولنا چاہیے تھا۔ میری اس کیفیت کو شمع نے محسوس کر لیا اور اٹھ کے میرے پاس آ کے میرے پیروں میں بیٹھ گئی اور میری شلوار کے اوپر سے ہی میرا لنڈ پکڑ کے بولی "سنی جی، بات یہ ہے کہ ہم بہن بھائی ضرور ہیں لیکن اس سے پہلے ہم دوست ہیں اور ہم آپ سے بھی یہ ہی امید رکھتے ہیں کہ جب آپ یہاں ہمارے ساتھ ہوتے ہو تو باقی کی سب باتیں بھول جایا کریں اور ایک دوست کی طرح ہی رہا کریں۔" اور اتنا بولتے ہی شمع نے میری شلوار کا ناڑا کھول دیا تو میں جو کہ پہلے ہی اس کے لنڈ پکڑ لینے سے بکھلایا ہوا تھا پوری طرح گھبرا گیا اور میرا پسینہ بہنے لگا تو اسد کی ہنسی نکل گئی اور وہ ہنستے ہوئے بولا "یار، اتنا کیوں گھبراتے ہو، کبھی کسی لڑکی سے کچھ کیا نہیں ہے کیا؟" میں نے ایک بار شمع کی طرف دیکھا اور پھر اسد کی طرف دیکھتے ہوئے انکار میں سر ہلا دیا۔ تو اسد بے ساختہ ہنستے ہوئے بولا "لو جی بہنا رانی، ہمارے یار کا حال دیکھ لو کہ ابھی تک کسی لڑکی سے پورا مزہ لیا نہیں اور لڑکیوں کو لانے لے جانے کے کام میں لگ گیا ہے!" اور ہاہاہاہا کر کے ہنس دیا۔
شمع جو کہ اب میرا 7.5 انچ کا لنڈ شلوار سے باہر نکال چکی تھی اور سہلا رہی تھی بولی "کوئی بات نہیں بھائی، آج کے بعد میں اس کو پوری طرح ٹرینڈ کر دوں گی۔" اور اتنا بولتے ہی اس نے اپنا منہ کھولا اور میرے لنڈ کی کیپ کو اپنے منہ میں بھر کے چوسنے لگی تو شمع کے منہ کی نمی اور گرمی محسوس کرتے ہی میرے منہ سے ایک "سسسسسسس" کی آواز نکل گئی اور اس کے ساتھ ہی میرا ہاتھ مستی میں شمع کے سر پہ چلا گیا اور میں اسے اپنے لنڈ کی طرف دباتا ہوا تھوڑا نیچے کو کھسک کے صوفے پہ سیدھا ہو گیا اور شمع سے اسد کے سامنے لنڈ چوسائی کا مزہ لینے لگا۔
اب شمع نے اپنے ہاتھ سے میرا ہاتھ اپنے سر سے ہٹا دیا اور میرے لنڈ کیپ کو چوسنے لگی۔ اب شمع کبھی تو میرے لنڈ کو منہ میں لے کے چوسنی اور کبھی میرے لنڈ پہ اپنی زبان گھمانے لگتی اور ساتھ ہی دوسرے ہاتھ سے میری گولیوں کو بھی سہلاتی جاتی جس سے میرے منہ سے "آہہہہہہہہہہ سسسسسسسسس شمععععععہہہہہ انمممممممممممممم" کی آوازیں نکلتی جا رہی تھیں اور مزے سے میرا برا حال ہوتا جا رہا تھا اور میں اپنے دونوں ہاتھ صوفے پہ ٹکا کے اپنے آپ کو شمع کے منہ کی طرف اٹھا کے پورا گھسانے کی کوشش بھی کرتا لیکن شمع ہر چیز سے بے نیاز میرا لنڈ چوسے جا رہی تھی کہ تبھی میرا پورا جسم ایک بار اکڑ سا گیا اور میرے لنڈ نے پانی چھوڑ دیا جو کہ سارا پانی جھٹکوں کے ساتھ شمع کے منہ میں گرا جسے شمع نے اچھی طرح چاٹ کے صاف کیا اور ایک قطرہ بھی ضائع نہیں ہونے دیا۔
میرے لنڈ کا سارا پانی پی جانے اور چاٹ کے صاف کرنے کے بعد شمع نے میرا لنڈ چھوڑ دیا اور ہٹ گئی تو میں نے اپنی آنکھیں کھول دیں تو دیکھا کہ شمع اب بھی نیچے ہی بیٹھی میری طرف دیکھ کے ہلکا سا مسکرا رہی تھی اور اسد بھی ہنس رہا تھا میری حالت کو دیکھ کے تو مجھے اس وقت اپنے آپ پہ بڑی شرم آئی تو میں جھٹ سے اٹھا اور اپنی شلوار کو سنبھالتا ہوا باتھ روم کی طرف بھاگا تو مجھے اپنے پیچھے سے اسد اور شمع کے ہنسنے کی آواز سنائی دیتی رہی۔
میں باتھ روم میں جا کے اپنے آپ کو صاف کیا اور باہر آ کے بیٹھ گیا تو دیکھا کہ شمع وہاں نہیں تھی تو اسد نے کہا "وہ اب سونے کے لیے چلی گئی ہے" اور میری طرف دیکھ کے بولا "یار ایک بات تو بتا کہ کیا سچ میں آج تک تم نے کسی لڑکی کے ساتھ کچھ بھی نہیں کیا ہے؟" تو میں نے کہا "ہاں یار آج یہ میرا پہلی بار ہے، تم تو جانتے ہی ہو کہ ہمارے حالات کیا ہیں، بس یوں سمجھ لو کہ اگر کبھی اس بارے میں خیال آ ہی گیا تو اپنے ہاتھ سے ہی کام چلا لیا اور بس۔" تو اسد ہنس دیا اور بولا "چلو اب یہاں آ گئے ہو تو ساری کسر نکل جائے گی تمہاری۔"
اس کے بعد ہم مووی دیکھتے رہے اور پھر وقت ہو گیا تو میں لڑکیوں کی واپسی کے لیے نکل گیا اور سب کو واپس لا کے اسد سے 1500 لیے اور گھر آ گیا جہاں آج بھی فری میرے لیے سب سے پہلے جاگ چکی تھی کہ مجھے وقت پہ ناشتہ پانی مل سکے۔ میں گھر میں داخل ہوا اور فری کی گال کو ہلکے سے تھپتھپا دیا اور اپنے روم میں چلا گیا اور اپنی دھوتی اٹھائی اور نہانے کے لیے باتھ روم میں آ گیا اور نہا کے دھوتی باندھی اور اپنے کپڑے اٹھائے روم میں آ کے بیٹھ گیا تو تبھی فری بھی میرا ناشتہ لیے روم میں آ گئی اور ناشتہ میرے سامنے رکھ کے بیٹھ گئی۔ تو میں نے فری کی طرف دیکھا اور بنا کچھ بولے ناشتہ کرنے لگا اور ناشتہ ختم کر کے برتن فری کی طرف بڑھا دیے اور اپنے کپڑوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا "پیسے بھی نکال لو امی کو دے دینا۔" تو فری نے برتن اٹھا کے کل کی طرح پھر سے نیچے رکھ دیے لیکن اٹھی نہیں۔ تو میں نے حیرانی سے فری کی طرف دیکھا اور بولا "کیا بات ہے کچھ کام ہے کیا؟" تو فری نے کہا "بھائی آپ کو دبانا ہے۔" تو میں نے کہا "نہیں رہنے دو مجھے تھکاوٹ نہیں ہے۔" لیکن فری بیٹھی رہی اور اٹھی نہیں۔ تو میں نے کہا "دیکھو فری، تم میری بہن ہو اور بھائی اپنی بہنوں سے اپنا جسم دبواتے اچھے نہیں لگتے۔ اب تم اچھے بچوں کی طرح اٹھو اور جاؤ یہاں سے تاکہ میں کچھ دیر سو لوں۔"
میری بات ختم ہوتے ہی فری نے کہا "بھائی اگر آپ ہماری خاطر اتنی محنت کر سکتے..."
ہو تو کیا میں آپ کا جسم بھی نہیں دبا سکتی؟" اور اتنا بولتے وقت اس کی آنکھوں میں آنسو بھی آ گئے تھے۔ تو میں لیٹ گیا اور بولا "اچھا بابا، اب یہ رونا نہیں شروع کر دینا تم۔ دبا لو لیکن زیادہ ٹائم نہیں۔ سمجھی؟"
فری میری بات سے خوش ہو گئی اور سیدھی ہو کے بیٹھ گئی میری ٹانگوں میں۔ تو میں سیدھا ہونے کے بہانے اپنا لنڈ اپنی رانوں میں دبا لیا اور فری نے کل کی طرح ہی میری ایک ٹانگ اپنی جھولی میں رکھ لی اور آہستہ آہستہ دبانے لگی تو میں نے اپنی آنکھیں بند کر لیں کیونکہ آج مجھے پھر سے کل والا احساس ہونے لگا تھا فری کی رانوں پہ پاؤں رکھنے سے جس سے میرا لنڈ جو کہ میری رانوں میں دبا ہوا تھا ٹائٹ ہونے لگا۔ اور دوسری طرف آج فری بھی میری ٹانگوں کو ہلکا ہلکا دبانے کے ساتھ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد میری ٹانگ کو اِدھر اُدھر ہلا دیتی جس سے مجھے اپنا لنڈ رانوں میں دبا کے رکھنا مشکل ہونے لگا۔ تو میں نے اپنی آنکھیں کھول دیں کہ اب فری کو منع کر دوں کہ وہ اب بس کرے۔ تو جیسے ہی میں نے اپنی آنکھیں کھول کے فری کی طرف دیکھا تو فری کو اپنی دھوتی میں لنڈ کے مقام کی طرف ہی گھورتا دیکھ کے مجھے بڑا عجیب سا لگا لیکن میں کچھ نہیں بولا اور پھر سے اپنی آنکھوں میں تھوڑی جھری رکھ کے بند کر لیں تاکہ فری کو یہ ہی پتہ چلے کہ میری آنکھیں بند ہیں اور فری کی حرکتوں کو دیکھنے لگا۔
فری بار بار میرے لنڈ والی جگہ سے اپنی نظر ہٹا کے میری طرف دیکھتی اور پھر سے میرے لنڈ کی طرف دیکھتے ہوئے میری ٹانگ کو دائیں بائیں ہلا دیتی۔ جس سے میرا لنڈ تھوڑا سا رانوں میں سے نکلنے کے لیے زور لگاتا۔ تو میں سمجھ گیا کہ فری کیا دیکھنا چاہتی ہے اور ساری بات سمجھتے ہی مجھے ایک بار فری پہ شدید غصہ آیا لیکن تبھی مجھے خیال آیا کہ اگر میں فری کو بھی شمع اور سمیرہ کی طرح اپنا ساتھ دینے کے لیے راضی کر لوں تو میرے اور گھر کے حالات بڑی حد تک تبدیل ہو سکتے ہیں لیکن فری کو منانا بڑا مشکل کام لگ رہا تھا مجھے کیونکہ آخر تھی تو وہ میری سگی بہن ہی نا۔ آخر میں اس سے بات کرتا بھی تو کس طرح اور اگر میں اس سے بات کرتا اور وہ منع کر دیتی یا امی کو بتا دیتی تو میں کسی کو اپنا منہ بھی نہیں دکھا سکتا تھا۔ یہ معاملہ اتنا ہی حساس تھا اور مشکل بھی۔
ابھی میں یہ سب سوچ ہی رہا تھا کہ میری ٹانگ ایک بار پھر سے ہلی تو میرا لنڈ جو کہ اپنی پوری اوقات میں آ چکا تھا جھٹکے سے رانوں سے نکل گیا اور میری دھوتی میں ایک تمبو سا بن گیا جسے فری بڑے پیار بھری نظروں سے دیکھ رہی تھی کہ تبھی میرے دماغ میں ایک خیال آیا اور میں نے اپنی دوسری ٹانگ جو کہ چارپائی پہ رکھی تھی اٹھا کے فولڈ کر دی اور ساتھ ہی اپنا ہاتھ جو کہ میری سائیڈ میں رکھا ہوا تھا اپنی دھوتی کو پکڑ کے کھینچ لیا جس سے میرا لنڈ دھوتی سے باہر نکل آیا اور فری کی آنکھوں کے سامنے آ گیا۔ جسے کچھ دیر تک فری دیکھتی رہی اور پھر ایک بار میری طرف دیکھ کے اٹھ گئی اور میرے لنڈ کی طرف دیکھ کے مجھے آواز لگائی۔ تو میں "ہوں۔۔۔ن" کی آواز نکالی لیکن اپنی آنکھیں نہیں کھولیں۔ تو فری نے پھر سے آواز لگائی تو میں نے آنکھیں کھول کے فری کی طرف دیکھا تو فری ہلکا سا مسکراتے ہوئے اپنے لال فیس کے ساتھ بولی "بھائی، دروازہ بند کر کے سو جاؤ، میں جا رہی ہوں۔" تو میں جھٹکے سے اٹھا اور اپنے لنڈ کو دھوتی میں چھپا لیا۔ تو فری میرے کپڑوں سے پیسے نکال کے اور برتن اٹھا کے روم سے نکل گئی۔
فری کے جانے کے بعد میں سوچ میں پڑ گیا کہ ایسا کیا کروں کہ فری میرے ساتھ اس کام کے لیے مان جائے کیونکہ اس طرح اگر فری میرے ساتھ مل جاتی تو میں اچھے خاصے پیسے کما سکتا تھا۔
دوپہر کا وقت اور اسد کے گھر آمد
دوپہر 2 بجے میں کھانا کھا کے گھر سے کام کا بول کے نکل گیا اور سیدھا اسد کی طرف جا پہنچا اور ڈور بیل بجائی تو اسد نے ہی کچھ دیر بعد گیٹ کھولا اور مجھے دیکھ سائیڈ پہ ہو گیا اور گیٹ بند کرتے ہوئے بولا "تو آج میرا شیر مزے کرنے کے لیے جلدی آ گیا ہے، ہوں؟" اسد کی بات کا میں نے کوئی جواب نہیں دیا اور اسد کے ساتھ ہی اندر چلا گیا اور ایک صوفے پہ بیٹھ گیا۔ تو اسد نے کہا "یار، ایک موبائل لے لو ہلکے سے کام میں ضرورت پڑتی ہے اور تم سامنے سمیرہ کے روم میں چلے جاؤ وہ جاگ چکی ہے کیونکہ شمع تو تمہارا کام پورا نہیں کر سکتی۔" تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور جھجکتے ہوئے سمیرہ کے روم کی طرف چل دیا اور ڈور کے پاس جا کے کھڑا ہو گیا تو اسد ہنستا ہوا میرے پیچھے آیا اور ڈور کھول کے مجھے اندر لے گیا اور سمیرہ جو کہ روم میں بیڈ پہ الٹی لیٹی ہوئی تھی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا "جاؤ سنی مزے کرو!" اور ساتھ ہی سمیرہ کو بھی میرے لیے بول کے روم سے نکل گیا۔
سمیرہ کے ساتھ
اسد کے جاتے ہی سمیرہ سیدھی ہو کے لیٹ گئی اور میری طرف دیکھ کے مسکرائی اور بولی "کیا ہوا سنی جی، آگے نہیں آؤ گے کیا؟" تو میں آگے بڑھا اور تھوڑا حوصلہ پکڑتے ہوئے سمیرہ کے پاس بیڈ پہ بیٹھ گیا۔ تو سمیرہ میری طرف دیکھ کے ہنستی رہی اور بولی "کیا دیکھ رہے ہو؟ پہلے کبھی کوئی لڑکی نہیں دیکھی کیا؟"
میں: "نہیں دیکھی تو ہے لیکن آپ جیسی نہیں دیکھی سمیرہ، آپ بہت پیاری ہو۔"
میری بات سن کے سمیرہ ہنس دی اور بولی "چھوڑو یار سنی، ہم یہ سب روزانہ سنتے ہیں۔ چھوڑو ان باتوں کو اور یہ بتاؤ کہ آج جلدی کیوں آ گئے؟" تو میں نے اپنا ہاتھ سمیرہ کی رانوں پہ رکھ کے ہلکا سا دبایا اور بولا "جی بس وہ اسد نے کہا تھا کہ اگر میرا دل چاہے تو آپ کے ساتھ یا کسی اور کے ساتھ تھوڑی مستی کر لیا کروں۔"
سمیرہ میری بات سنتے ہی بولی "تو کیا یوں میری رانوں کو دبانے سے ہی مستی ہو جائے گی یا کچھ اور بھی کرو گے؟" (شرارت سے) میں بھی سمیرہ کی بات کا مطلب سمجھ گیا اور اپنا ایک بازو سمیرہ کے کندھے پہ رکھ کے اپنی طرف کھینچ لیا جس سے سمیرہ میرے ساتھ چپک گئی تو میں نے اپنے دوسرے ہاتھ سے سمیرہ کا فیس اپنی طرف گھمایا اور اپنی ہونٹ سمیرہ کے لپس کے ساتھ چپکا دیے اور کس کرنے لگا جس میں سمیرہ بھی میرا ساتھ دے رہی تھی۔
جسمانی تعلق
کچھ دیر تک ہم دونوں کس کرتے رہے تو سمیرہ نے اپنا ایک ہاتھ میرے سینے پہ رکھ دیا اور مجھے پیچھے ہٹا کے بولی "سنی جی جو کرنا ہے ذرا جلدی کرو کیونکہ اس کے بعد مجھے تیاری بھی کرنی ہے۔"
میں سمیرہ کی بات سن کے کھڑا ہو گیا اور اپنے کپڑے اتار دیے اور پھر سے سمیرہ کے پاس بیڈ پہ بیٹھ گیا اور اس کے کپڑے بھی اتار دیے اور ننگا کر دیا اور اس کے دونوں بوبز کو بڑے پیار سے نہارتے ہوئے پکڑ لیا اور مسلنے لگا جس سے سمیرہ بھی ہلکی گرم ہونے لگی اور اس کے منہ سے "سسسسسس آہہہہہہ سنی کہاں سے سیکھا تم نے اتنے پیار سے سہلانا اوہہہہہ" کی آواز بھی کرنے لگی تھی۔
اب میں سمیرہ کو بیڈ پہ لٹا دیا اور خود سمیرہ کے بوبز پہ جھک گیا اور اپنے منہ میں باری باری بھر کے چوسنے لگا اور ساتھ سمیرہ کے بوبز کو دبانے بھی لگا تو سمیرہ نے اپنا ہاتھ میرے سر پہ رکھ دیا اور اپنے بوبز کی طرف دبانے لگی اور ساتھ "آہہہہہہہہ سنیییییی انممم ہہہہہ پیو میری جانننننن میرا دودھ پیو اوہہہہہہ" کی آواز میں سسکیاں بھرنے لگی۔
اب میں سمیرہ کے بوبز سے نیچے اس کے پیٹ پہ بھی اپنی زبان گھمانے لگا اور ساتھ بوبز کو بھی دباتا جا رہا تھا جس سے سمیرہ اور بھی زیادہ مچلنے لگی اور "آہہہہہہ سنیییییی یہ کیا کر رہی ہو اوہہہہہ انممم ہہہہہ پلیزززززز سنی اب اور مت تڑپاؤ، گھسا ڈالو اپنا لنڈ میرے اندر اوہہہہہہہہہہ سنی جلدی گھساؤ پلیززززززز" کی آواز کرنے لگی تو میں اٹھا اور سمیرہ کی ٹانگوں کو تھوڑا کھول کے خود درمیان میں آ گیا اور اپنا لنڈ اس کی پھدی پہ رکھ کے سمیرہ کی پھدی کو رگڑنے لگا جس سے وہ اور بھی مچل اٹھی اور اچانک "آہہہہہہ بہن چود حرامیییییییی کیوں تڑپا رہا ہے یییییییی کسی کتیا کے پللللللل گھسا دے اپنا لنڈ میری پھدی میںنننن اوہہہہہہ" کی آواز کرنے اور گالیاں بکنے لگی۔
مجھے سمیرہ کی گالیوں سے غصہ آنے کی بجائے ایک عجیب سا مزہ آ رہا تھا اور پھر میں نے سمیرہ کی پھدی پہ اپنا لنڈ سیٹ کیا اور ایک تیز جھٹکا دیا جس سے میرا لنڈ 3 انچ سے زیادہ اس کی پھدی میں سما گیا لیکن سمیرہ کے منہ سے گالیوں کا طوفان امڈ پڑا اور وہ "آہہہہہہہہہہ حرامیییییییی تھوڑا گیلا تو کر لیتا اپنے لنڈ کو اوہہہہہہہہہہ بہن چود آ گیا سالا پھدی مارنے حرامی میرے پاس آنے سے پہلے ایک بار اپنی ماں کو چود لیتا تو تمہیں اتنا تو پتہ چل جاتا کہ خشک لنڈ نہیں گھساتے آہہہہہہہہہہ" کی آواز اور گالیاں نکالنے لگی۔
سمیرہ کی پھدی کیونکہ تھوڑی گیلی ہو چکی تھی جس سے اتنا زیادہ پنگا نہیں ہوا ورنہ سمیرہ کی پھدی تو آج چھل (زخمی) ہی جاتی لیکن اب میں بھی کیونکہ تھوڑا جوش میں آ چکا تھا اور میں نے سمیرہ کی گانڈ کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور پھر سے ایک تیز جھٹکا لگا دیا اور اپنا پورا لنڈ سمیرہ کی پھدی میں اتار دیا اور جھٹکے مارنے لگا تو سمیرہ بھی نیچے سے "اوئیییییییی ماںہہہہہہہہ مر گئیییییییی آہہہہہہہہہ سالے ابھی آہستہ کر ایک تو سوکھا گھسا دیا ہے اور اب جانوروں کی طرح جھٹکے مار رہا ہے یییییییی آہہہہہہہہہ سالے بہن چودد ہؤںننننننننننننن انمممم ہہہہہہہہہ ہاں اب اچھا لگ رہا ہے اب کر اور تیز کر اوہہہہہہہہہہ سالے کیا لنڈ ہے تیراااااااا انممم ہہہہہہہہہ سنیییی پورا باہر نکال کے جھٹکا مارو پلیززززززززززز آہہہہہہہہہ ہاں اب مزہ آ رہا ہے یییییییی" میری جان کی تیز آواز کرتی جا رہی تھی اور اپنی گانڈ کو بھی نیچے سے میرے لنڈ کی طرف اچھال کے میرے ہر جھٹکے کا جواب بھی دیتی جا رہی تھی۔
میں سمیرہ کو 7 یا 8 منٹ تک لگاتار پوری جان سے چودتا رہا اور پھر اس کے ساتھ ہی اپنا پانی نکال کے فارغ ہو گیا اور اس کے اوپر ہی گر گیا اور ہانپنے لگا تو سمیرہ میرا سر سہلانے لگی اور بولی "سالے، جان تو ہے تیرے لنڈ میں لیکن ابھی اناڑی ہے لیکن کوئی بات نہیں، سیکھ جائے گا اگر یہاں رہا تو۔" میں بھلا سمیرہ کی بات کا کیا جواب دیتا، بیڈ سے اترا اور کپڑے اٹھا کے پہننے لگا۔
تو سمیرہ نے کہا "یار، سامنے باتھ روم ہے جا کے نہا لو پھر کپڑے پہنو اس طرح گندے ہی گھومتے رہو گے کیا؟" تو میں باتھ روم میں گیا اور نہا کے کپڑے پہن لیے اور باہر آ کے اسد کے پاس بیٹھ گیا۔
کام اور گھر واپسی
اسد کے ساتھ کچھ دیر گپ شپ کی اور ایک مووی لگا کے دیکھنے بیٹھ گیا اور بعد میں جب وقت ہو گیا تو شمع کے علاوہ باقی سب کو کام پہ چھوڑ آیا۔ وہاں اسد کے کام کی ایک خاص بات یہ تھی کہ اس کے پاس جو لڑکیاں تھیں اپنی بہنوں کے علاوہ وہ سب کالج کی لڑکیاں تھیں اور انہوں نے گھر پہ یہ بتا رکھا تھا کہ وہ ایک پےئنگ گیسٹ کے طور پہ یہاں رہتی ہیں کیونکہ وہاں زیادہ تر لڑکیاں ہی تھیں اسد کے علاوہ تو ان کا یہ جھوٹ بڑی اچھی طرح چل جاتا تھا اور کسی کو کسی قسم کی پریشانی نہیں ہوتی تھی کیونکہ وہاں کوئی بھی کسٹمر نہیں آتا تھا۔
خیر میں نے سب کو کام پہ پہنچا دیا اور واپس اسد کے گھر آ گیا اور آرام کرنے کے لیے لیٹ گیا سمیرہ کے روم میں جہاں سے مجھے اسد نے اٹھایا 3 بجے تو میں تیار ہو کے لڑکیوں کو واپس لانے کے لیے چل دیا جس سے فارغ ہوتے ہوتے مجھے 4:30 ہو گئے تو اسد مجھے 3000 دیے اور بولا "آج موبائل ضرور لے لینا اس لیے 3000 دے رہا ہوں تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا اور گھر کی طرف چل دیا لیکن آج گھر جاتے وقت میں ذہنی طور سے فری کو اپنے ساتھ ملانے کا فیصلہ کر چکا تھا لیکن ایک بات سمجھ میں نہیں آ رہی تھی کہ آخر میں ایسا کس طرح کر پاؤں گا۔
خیر میں گھر آیا اور ڈور ناک کیا تو جھٹ سے فری نے ڈور کھول دیا اور مجھے دیکھ کے خوش ہو گئی تو میں نے گھر میں داخل ہوتے ہوئے فری کی گال کو سہلایا اور بولا "کیا بات ہے آج ہمارے گھر کی جان بڑی خوش نظر آ رہی ہے؟" تو فری میری بات سن کے منہ بناتے ہوئے بولی "اچھا جی، تو میں اس گھر کی جان ہوں، اپنے بھائی کی نہیں؟"
جاری ہے
1 Comments
Episode 6 kB aye ga??
ReplyDelete