دیسی عشق
قسط نمبر 6
میں نے اپنے آگے جھکی ہوئی ماہم کو دیکھا لیکن مجھے اس میں کوئی دلچسپی محسوس نہ ہو رہی تھی مجھے بس ایک روبوٹ جیسا احساس ہوا اور اسی لمحے میرے زہہن میں خیال آیا کہ خود جو ہوا سو ہوا اب اس کا تو حق پورا کروں اور پھر میں مشین کی طرح اس میں دھکے لگاتا گیا اور وہ تھوڑی ہی دیر میں فارغ ہو کہ آگے ہوتی گئی ۔ اس نے میرا لن دیکھا تو اسی طرح اکڑا ہوا تھا اس نے اپنے منہ پہ ہاتھ رکھ لیا اور بولی جانی یہ تو ابھی اکڑا ہوا ہے ۔ میں نے سنجیدہ ہوتے کہا تو اس کا اکڑاو ختم کرنا تمہارا فرض ہے نا ۔ اس نے مسکراتے چہرے سے کہا جانی مجھ سے نہیں برداشت ہوتا آپ فارغ ہی نہیں ہوتے تو میں کیا کروں ۔ میں نے کہا مجھے فارغ کرو جیسے بھی ممکن ہے وہ میرے گلے لگتی ہوئی بولی بہن چود یہ کھوتے والا لن مجھ سے بار بار نہیں لینے ہوتا اور میرے ہونٹ چومنے لگی اور ایک ہاتھ سے میرے لن کو سہلانے لگی اور اس کی مٹھ مارنے لگی ۔ میں نے اس کو ساتھ لپٹا کہ زور سے اس کے ہونٹ چوسنے لگا اور ایک ہاتھ سے اس کی گانڈ کو پکڑ کہ زور سے دبایا اور پھر دوسرے ہاتھ سے اس کے ممے کو دبایا ۔ مجھ میں ایک وحشت سی چھا گئی تھی اس کے منہ سے سسکی نکلی اور بولی بہن چود میں تیرا ساتھ نہیں دے سکتے موٹے کٹے یہ گدھے جیسا لن مجھ سے نہیں لینے ہوتا ۔ تو اس کو ٹھنڈا کرنا تیرا کام ہے نا کمینی عورت میں نے بھی اس کے گال کاٹتے ہوئے اسے دبایا ۔ آہ کی آواز کے ساتھ وہ بولی کوشش کر تو رہی ہوں یار اب کیا کوئی اور تیرے آگے رکھوں؟ یہ کہتے ہوئے اس نے میرے ہونٹ چوستے ہوئے میرے لن کو زور سے مسلنا شروع کر دیا ۔ ہاں جانی رکھ نہ کس کو رکھے گی میرے آگے کوئی اپنی ہی رکھنا سیکسی سی ۔ میں نے وحشت میں اسے بھنبھوڑتے ہوئے کہا۔ میری اتنی مفت کی کوئی نہیں ہے اپنی ہی دیکھو ساری موٹی تازے بنڈ والی ہیں میری ساری معصوم اور کمزور ہیں یہ گدھے جیسا لن نہیں لے سکتی کوئی بھی ۔ میں نے اسے چوستے ہوئے کہا جانی تیری بھی بڑی سیکسی ہیں نا کئی ۔ اس نے مجھے جواب دئیے بغیر میرے لن کو مسلنا جاری رکھا اور میرے ہونٹ چوستی گئی مجھ پہ بھی خماری چڑھتی گئی اور میں اس کے ہاتھ میں فارغ ہوتا گیا ۔ وہ جلدی سے مجھے چھوڑ کہ پیچھے ہٹی اور نہانا شروع کر دیا میں بھی خودکو ریلیکس کرتا رہا اور پھر نہا کہ باہر نکلا ماہم مجھ سے پہلے نیچے جا چکی تھی میں کچن میں داخل ہوا تو ناشتے کی تیاری زوروں پہ تھی امی بھی کچن میں تھین اور ملائکہ بھی۔ ملائکہ نے بھی نہا کہ لباس بدلا ہوا تھا اور کل کی نسبت یہ لباس اس کے جسم کو کور کیے ہوئے تھا اس نے ایک نظر مجھے دیکھا تو شرما کہ دوسری طرف مڑ گئی میں بھی امی کو سلام کر کہ باہر آ گیا ۔ تھوڑی دیر میں انہوں نے ناشتہ لگایا اور میں ناشتہ کر کہ دفتر چلا گیا ۔ دفتر سے چھٹی ہوئی تو میں گھر کی طرف نکلا تو مجھے سب باتوں کا خیال آیا ۔ میں گھر داخل ہوا تو حسب معمول گھر میں خاموشی تھی ۔ میں نے دیکھا کہ امی ابو کا کمرہ بھی بند تھا اور ملائکہ کا بھی۔ میں نے ملائکہ کے کمرے کا دروازہ کھولنے کی کوشش کی مگر وہ لاک تھا میں مایوس ہو کہ اپنے کمرے کی طرف چل پڑا ۔ ماہم ٹی وی دیکھ رہی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ اٹھی مجھے گلے ملی اور مجھ سے کھانے کا پوچھا اور میرے ہاں کہنے پہ وہ کھانے لینے چلی گئی ۔ میں بستر پہ لیٹ گیا ملائکہ کو نہ دیکھ کہ مجھے ایک مایوسی سی ہو گئی تھی میرا دل کر رہا تھا کسی بھی طرح مین اسے دیکھ لوں لیکن اب یہ وقتی مشکل نظر آ رئا تھا ۔
مجھے اوپر کمرے میں عجیب سی بے چینی تھی میں کسی بھی طرح ملائکہ کو دیکھنا چاہتا تھا اور میرا کمرے میں کوئی دل نہیں لگ رہا تھا ۔ میں تھوڑی ہی دیر اوپر رہا پھر نیچے اتر ایا اور امی کے پاس بیٹھ گیا جو کہ برامدے میں بیٹھی ہوئی تھیں ۔ تھوڑی ہی دیر بعد مجھے ملائکہ اہنے کمرے سے نکلتی دکھائی دی اس نے مجھے دیکھ کر منہ بنایا اور پھر مسکرا دی۔ اسے دیکھتے میرے چہرے پہ بھی جیسے رونق آ گئی۔ میں امی کے پاس تخت پوش پہ بیٹھا ہوا تھا اور امی نے تکیے سے ٹیک لگائی ہوئی تھی اور نیم دراز تھیں ۔ مین ان کے پاوں والی طرف بیٹھا ہوا تھا۔ ملائکہ ان کے سر والی سائیڈ آ کہ بیٹھ گئی اور مسکراتے ہوئے بولی یہ ماسی فتنہ امی کو کیا ہوا دے رہی ہیں۔ میں نے امی کی طرف دیکھا اور کہا دیکھ لیں امی مجھے کیا کہہ رہی ہے تو امی کے چہرے پہ بھی مسکراہٹ آ گئی ہمارے درمیان ہنسی مزاق ایک معمول کی بات تھی اور امی جانتی تھیں کہ ہم آپس میں یوں ہنسی مزاق کرتے رہتے ہیں امی نے اپنا ایک ہاتھ اوپر کر کہ اس کے سر پہ پھیرا تو میں ان کے قدموں کی طرف تھا امی نے تقریبا سائیڈ کروٹ لی ہوئی تھی اور وہ نیم دراز تھیں ۔ ملائکہ نے مجھے دیکھا اور زبان نکال کر چڑایا اور امی کی طرف اشارہ کیا ۔ میں نے اس کی نظروں کا تعاقب کیا تو وہ امی کے موٹے چوتڑوں کی طرف اشارہ کر رہی تھی جن سے قمیض ہٹی ہوئی تھی میں نے ادھر دیکھتے ہوئے ملائکہ کی طرف دیکھا تو وہ میرا منہ چڑا رہی تھی مجھے یہ بات زرا بھی اچھی نہ لگی میں نے آنکھوں سے اسے گھورا تو اس نے سر جھکا لیا اور چپ ہو کہ بیٹھ گئی ۔ ملائکہ کی اس حرکت نے مجھے بھی الجھا کہ رکھ دیا میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا ملائکہ ایسا کچھ اشارہ کر سکتی ہے۔ ایک عجیب سی چپ ہمارے درمیان چھا گئی کچھ دیر کے بعد ملائکہ اٹھی اور کچن کی طرف چل دی دو تین منٹ بعد میں بھی اس کے پیچھے کچن کی طرف گیا تو وہ کچن میں چائے بنا رہی تھی قدموں کی آہٹ پہ وہ میری طرف مڑی میں نے دیکھا تو اس کے چہرے پہ سنجیدگی کے تاثرات تھے۔ میں نے اس کے قریب ہونا چاہا تو وہ اچھل کہ ایک طرف ہو گئی اور چائے والا مگ میری طرف کر کہ بولی مجھے ہاتھ مت لگانا بس ورنہ میں ابھی امی کو آواز دیتی ہوں ۔ میں ہنس کہ رک گیا اور کہا کیا بات ہو گئی ہے ایسی کہ تم اتنی ناراض ہو رہی ہو ؟ ابھی باہر مجھے گھورا کیوں تھا اس نے ماتھے پہ سلوٹ ڈالے میری طرف دیکھا اور آنکھوں کے کونے بھیگ چکے تھے۔ اففف سوری ملائکہ میں نے اس کی طرف دیکھا اور اس کے آگے ہاتھ جوڑتے اس کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور کہا ملائکہ میرا مقصد تمہیں ڈانٹنا نہیں تھا وہ تو میں امی کی وجہ سے کہہ رہا تھا میں اس سے پہلے کچھ اور بولتا تو وہ غصے سے پھنکاری کیوں امی کے ساتھ رشتہ ہے تو بہن کے ساتھ رشتہ نہیں تھا وہاں تو آپ کی غیرت جاگ گئی مگر بہن کے معاملے میں کیوں نا جاگی؟ میں اتنی ہی بری تھی کہ میرا جسم دیکھتے آپ سارے رشتے بھول گئے؟ میں نے آگے ہو کہ اس کے پاؤں پکڑ لیے اور کہا ملکہ عالیہ جو کہو گی وہی ہو گا پلیز غصہ تھوک دو اور اپنے ہاتھوں سے اس کے پاؤں پکڑ لیے۔ اور اس کی طرف دیکھنے کے بجائے فرش کو دیکھنے لگ گیا۔ دل تو کرتا ہے یہی مگ آپ کے سر میں دے ماروں ۔ اس کی غصے والی آواز آئی جس کی شدت اب پہلے سے کم تھی۔ جو بھی مارو مگر مجھے معاف کر دو میں نے اسی طرح بیٹھے ہوئے کہا اچھا چلو آپ کو معاف کر دیا لیکن میں جو کچھ بھی کہوں گے اگلی بار آپ اس پہ انکار نہیں کرو گے یہ وعدہ کرو ۔ میں نے کہا بالکل وعدہ ہے تم جو بھی کہو گی میں مان لوں گا کوئی بحث نہیں کروں گا ۔ او کے اب اٹھ جاو اور میرے پیر چھوڑ دو میں نے اس کے پیر چھوڑے اور سیدھا کھڑا ہو کہ اسے دیکھا اس کے چہرے پہ دبی دبی مسکراہٹ تھی ۔ اگلا حکم کیا ہے ملکہ عالیہ؟ میں نے اس کی طرف دیکھ کر کہا۔ جاو جا کر امی کے پاس بیٹھو اور وہیں بیٹھنا جدھر پہلے بیٹھے تھے میں نے اس کی بات سن کہ او کے کا اشارہ کیا اور باہر نکل کہ امی کے پاس بیٹھ گیا اب سامنے ابو بھی کرسی پہ بیٹھے ہوئے تھے
میں نے ایک نظر امی کی طرف دیکھا اور یہ زندگی میں پہلی بار تھا کہ میں ان کو کسی اور نظر سے دیکھ رہا تھا امی کے جسم کے نشیب و فراز اور چہرہ فلمسٹار صائمہ کے جیسا ہے کچھ لوگ اسے ضرور جانتے ہوں گے اور ان کے چہرے میں ایک عجیب سی کشش تھی ۔ میں نے ایک نظر ان پہ ڈالی اور شریف ہو کہ بیٹھ گیا تھوڑی ہی دیر میں ملائکہ بھی چائے لیکر آ گئی اور ماہم بھی پہنچ آئی اور ہم لوگ گپ لگاتے ہوئے چائے پینے لگے ابو اور ماہم سامنے کرسیوں پہ بیٹھے تھے جبکہ میں اور ملائکہ امی کے دائیں بائیں بیٹھے تھے۔ امی نے ایک ٹانگ فولڈ کی ہوئی تھی اور دوسری ٹانگ اٹھا کر بینڈ کی ہوئی تھی ملائکہ والی طرف سے ان کی ٹانگ اوپر اٹھی ہوئی تھی۔ ملائکہ نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا بھائی پیچھے ہو کہ بیٹھو آپ کے بیٹھنے کے انداز سے لگتا ہے آپ ابھی نیچے گر جاؤ گے ۔ میں نے اس کی بات سنتے ہی اپنا آپ تخت پوش پہ کر لیا ۔ اور سب میرے اس طرح کرنے پہ ہنس پڑے مجھے بھی ملائکہ کی اس بات کی سمجھ نہ آئی تھی ملائکہ اچانک امی کے پیچھے ہوتے ہوئے بسکٹوں کی پلیٹ میری طرف بڑھاتے ہوئے بولی بھیا یہ بسکٹ لیں اور اس کا اوپری چہرہ اور دھڑ امی کے پیچھے ابو اور ماہم سے اوجھل ہوا تو اس نے بسکٹ کی پلیٹ مجھے تھمانے کے بہانے امی کے چوتڑوں کے پیچھے دوسرا ہاتھ اس طرح گھسیٹا کہ ان کی قمیض ان کے بھاری چوتڑوں سے ہٹ گئی اور اور ان کے بھاری کولہوں سے اوپر کمر کا کچھ حصہ جھلکنے لگا ۔ ملائکہ نے مجھے آنکھ مارتے ہوئے پلیٹ واپس کھینچ لی اور آگے مڑ گئی ۔ میں ایک عجیب صورتحال کا شکار ہو چکا تھا سامنے ابو اور ماہم تھے اور دوسری طرف ایک نظارہ تھا میں چاہ کہ بھی اس طرف نہیں دیکھ سکتا تھا ۔ ملائکہ کہنے کو تو چائے پی رہی تھی مگر وہ بار بار مجھے بھی نوٹ کر رہی تھی اور میں چاہ کہ بھی امی کی طرف نہیں دیکھ پا رہا تھا ساتھ مجھے سامنے بیٹھے ابو اور بیوی کا بھی خیال تھا ۔ دل مین چور نہ ہو تو بندہ ہزار بار بھی دیکھتا ہے اپنے دل میں چور ہو تو ایک بار دیکھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ۔ امی اسی طرح بیٹھی ہوئی تھیں اور چائے پی رہی تھی اور اسی طرح ہماری چائے ختم ہو گئی اور وہ برتن اٹھا کر کچن میں چلی گئیں اور میں باہر ہی بیٹھا رہ گیا اور امی پھر نیم دراز ہو گئیں اور میری طرف ان کی کمر تھی اور سامنے ابو بیٹھے ہوئے تھے ۔ میں نے دل ہی دل میں ملائکہ کو کوسا کہ منحوس نے مجھے کس کام پہ لگا دیا ہے کہ اب زلالت کی انتہا ہی ہو گئی ہے ۔ میں بیٹھا اپنے آپ کو کوس ہی رہا تھا ابو بھی اخبار پڑھ رہے تھے کہ مجھے ملائکہ آتی ہوئی دکھائی دی اس کے چہرے پہ ہمیشہ کی طرح مسکراہٹ تھی اور مجھے دیکھتے ہی وہ مسکراہٹ اور گئری ہو گئی ۔ اور مجھے مخاطب کرتے ہوئے بولی علامہ اقبال بھی اگر بھائی کو دیکھتے تو شرمندہ ہو جاتے اتنا تو انہوں نے پاکستان کے لیے نہیں سوچا تھا جتنا بھائی سوچ رہے ہیں اور لگتا ہے انہوں نے سوچ سوچ کہ اپنا ایک نیا جہان بنا لینا ہے ۔ امی ابو بھی اس کی بات پہ ہنس پڑے میں نے بھی مسکراتے ہوئے کہا جس کی تم جیسی بہن ہو گی اسے سوچنا تو پڑے گا ہی پتہ نہیں کس کے نصیب پھوٹیں گے ۔ میری بات سن کہ وہ شرمائی اور بولی اپنی قسمت پہ ناز کیا کرو میرے جیسی بہن ملی ہے اور کوئی ہوتی تو لگ پتہ جاتا اس نے امی ابو سے نظر بچا کہ مجھے آنکھ ماری اور ہنسنے لگ گئی اس کی یہ بات سن کہ مجھے بھی ہنسی آ گئی۔ وہ چلتے ہوئے آئی اور میری اور امی کے درمیان بیٹھ کہ ان پہ اسی طرح نیم دراز ہو گئ امی نے بھی اوپری بازو اس کے سر پہ رکھتے ہوئے اسے اپنے ساتھ لگا لیا ۔ بوڑھی گھوڑی لال لگام بڈھی لڑکی کیسے چونچلے کر رہی ہے میں نے اس کا منہ چڑایا تو جوابا وہ امی کی طرف چپکتی ہوئی مجھے ٹھینگا دکھانے کے لیے ہاتھ ایسے لائی کہ اس کے ہاتھ کے ساتھ امی کی قمیض کا دامن ان کے چوتڑوں سے پوری طرح ہٹتا گیا اور اس نے پوری گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے ہوئے مجھے انگوٹھا دکھایا ۔ اس کی اس حرکت سے تو میری جیسے سانس رک گئی اور میں نے فورا ابو کی طرف دیکھا مگر وہ اخبار پڑھ رہے تھے اور ان کے سامنے اخبار تھی ۔ امی دیکھیں نا بھائی مجھے آپ سے پیار کرتے دیکھ کہ جلتے ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے ہاتھ ان کے اوپر رکھنے کے بہانے سے پھر ان کی بڑی سی گانڈ پہ پھیرتے ہوئے اوپر والے چوتڑ پہ رکھا اور مجھے آنکھ ماری ۔ مجھے یہ بالکل سمجھ نہیں آ رہی تھی اب میں کیا بولوں یا کیا کروں ۔ امی نے اسکو اسی طرح مڑے ہوئے کہا ارے بھائی کو تم اتنا کچھ بولتی ہو اس کا بھی مزاق سن لیا کرو ۔ میں کیوں سنوں ان کا مزاق ان کا کام ہے میرے نخرے اٹھائیں یہ بات اس نے ایک یقین اور فخر سے کہی ۔
میرے جواب دینے سے ہہلے ہی امی نے کہا ہاں تو بھائی بہنوں کا مان ہوتے ہیں نا اور ایسے ہی بہن کو بھائی پہ فخر ہونا چاہیے ۔ امی کی اس بات پہ مجھے شرم سی محسوس ہوئی اور اپنا آپ بہت گھٹیا سا لگا ملائکہ کے چہرے پہ ہلکی سی مسکراہٹ تھی اور وہ امی سے اس طرح چپکتے ہوئے بولی امی جب بھائی اور بیٹے اتنے ہی اچھے خیال کرنے والے ہوں تو ہمیں بھی ان کا تھوڑا خیال کرنا چاہیے ہے نا؟ ساتھ اس نے میری طرف بھی پلٹ کہ دیکھا۔ تھوڑا سا کیوں بیٹا بہت سا خیال کرنا چاہیے بھائیوں میں تو بہنوں کی جان ہوتی ہے اور تمہارا اور ہے ہی کون بھلا؟ امی نے اسی طرح لیٹے لیٹے ملائکہ کو جواب دیا۔ ابو اخبار پڑھ رہے تھے اور میں بھی ملائکہ کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا جو آگے نیم دراز امی پہ تقریبا چڑھ کہ لیٹی ہوئی تھی اس کے اور امی کے چوتڑ میرے سامنے تھے مگر مجھے دیکھتے ہوئے ایک جھجھک سی محسوس ہو رہی تھی۔ ہاں امی میں بھی یہی سوچ رہی تھی یہ ڈرٹو بھائی اتنا خیال کرتے ہیں تو مجھے بھی کرنا چاہیے بس زرا ان کو تنگ کرنے میں بھی مزہ آتا ہے یہ کہہ کر وہ ہنس پڑی اور پھر تھوڑی سنجیدہ ہوتے ہوئے بولی اب دیکھ لیں نا ہمسائے میں یہ ظہیر لوگ زرا بھی اپنی بہنوں کا خیال نہیں کرتے ۔ امی نے اس کی بات سنی اور کہا بچہ باقیوں کو دفع کرو تمہارا بھائی خیال کرتا ہے نا تو یہ بہت ہے اور ہمیں بھی اچھا لگتا ہے تم لوگ پیار سے رہتے ہو بس اسی طرح پیار سے رہا کرو ۔ ملائکہ نے ان سے چپکتے ہوئے ان کے گال کو چوم لیا اور کہا ایسا ہی ہو گا امی اور پھر ہمارے درمیان سے اٹھ گئی ۔ اس کے اٹھتے ہی امی کی آدھے سے زیادہ کمر ننگی میرے سامنے آ گئی اور میری تو جیسے سانس رک گئی انتئائی سفید رنگ کی سڈول کمر جس کی سائیڈز ابھری ہوئی اور کمر کے درمیان بھی ایک گلی بنتی ہوئی نیچے ابھری ہوئی پہاڑیوں کی طرف جا رہی تھی اور پہاڑیوں کی بھی اپنی اٹھان تھی فخر سے تنی ہوئی پہاڑیاں یہ بتا رہی تھی کہ جس نے بھی ان کو دیکھا ہو گا اس گئرائی میں اترنے کی خواہش کیے بغیر نہیں رہ سکا ہو گا ۔ ملائکہ نے مجھے امی کی طرف دیکھتے دیکھا میں نے بھی مڑ کہ ملائکہ کی طرف دیکھا تو اس نے مجھے اشارہ کیا اور کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔ میں اٹھا اور اس کے پیچھے چل دیا کمرے میں داخل ہوا تو ملائکہ آگے کھڑی تھی میں نے اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا اور مڑ کہ دروازے کی طرف بھی دیکھا تو وہ ہنس پڑی اور بولی یہ چوروں کی طرح پیچھے مڑ کہ کیا دیکھتے ہو بھائی ہو میرے کوئی ڈیٹ پہ محبوبہ سے ملنے تو نہیں گئے۔ مین تھوڑا سا شرمندہ ہوا اور آگے بڑھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اس نے بھی بازو پھیلا کہ مجھے بانہوں میں لے لیا اور بولی بھیا پلیز بہت احتیاط کی ضرورت ہے آپ بھی محتاط رہو زرا بھابھی میکے جائیں گی پھر ہم تفصیل سے بات کر لیں گے اس وقت تک آپ پلیز محتاط رہو ساری عمر کا رشتہ زرا سی حماقت سے خراب نا ہو جائے ۔ میں نے اس کو بازوں میں بھرے ہوئے کہا ٹھیک ہے میری سمجھدار گڑیا ایسا ہی ہو گا ۔ ہاں امی والا وہ ۔۔ میں اتنا کہہ کر چپ ہوا تو وہ بولی میری طرف سے ایک مذاق تھا باقی آپ کی مرضی ہے میں آپ کو تنگ کر رہی تھی۔ یہ کہہ کر وہ مجھ سے الگ ہوئی اور بولی اب پلیز کچھ دن نارمل رہنا اور میرے جواب کا انتطار کیے بغیر کمرے سے نکلتی چلی گئی مجھے بھی اس کی بات سمجھ آ گئی اور میں اس کے پیچھے کمرے سے باہر نکلا اور پھر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا ۔ اگلے کچھ دن اسی روٹین میں گزرے کہ بس نارمل گپ شپ اور گفتگو چلتی رہی اور کوئی خاص بات نا ہوئی البتہ ماہم کے ساتھ سیکس میں گالیاں بڑھتی جا رہی تھیں اور ہم ایک دوسرے کو ماں بہن کی ننگی گالیاں دینے لگ گئے تھے کچھ دن اس روٹین میں گزرتے گیے پھر ایک دن جمعے کی شام جب ہم سب چائے پی رہے تھے تو ماہم نے امی سے کہا کہ امی میں امی کو دیکھنے جانا چاہتی ہوں ۔ اس کے جواب دینے سے قبل ہی ابو نے مجھے زرا سختی سے کہا کہ اتنے دن ہو گئے ہیں بیٹا یہ بات تمہیں خود سوچنی چاہیے تھی کل ہی بہو کو اس کے میکے پہنچاو ۔ میں نے بھی سر جھکا کہ کہا جی ابو۔ امی بھی ہنس پڑیں اور بولی ضرور جاو بیٹا اور بیشک دو تین دن رہ آنا ۔ ماہم بھی امی کے گلے لگ گئی اور ان کا شکریہ ادا کرنے لگی لیکن ملائکہ نے منہ بنا لیا ۔ امی نے اسے دیکھا اور پوچھا تجھے کیا ہوا ہے لڑکی ؟ تو وہ منہ بسورتے ہوئے بولی میں اکیلی کیا کروں گی بھابھی کے بغیر ؟ ماہم نے اٹھ کہ اسے گلے سے لگا لیا اوربولی میری بہن اداس ہوتی ہے تو میں جاتی ہی نہیں ۔ امی نے کسی کے بولنے سے پہلے کہا ارے بچہ تم ضرور جاو دو تین دن کی ہی تو بات ہے یہ بھی بس پاگل ہی ہے ۔ اس کے بعد سب گپ شپ لگاتے گئے اور پھر اگلے دن ہم اس کے گھر کی طرف تیار ہوئے اور میں تیار ہو کہ نیچے اترا تو سیڑھیوں کے پاس ملائکہ کھڑی تھی مجھے دیکھتے ہی وہ کچھ کنفیوز سی لگی تو میں نے پوچھا کیا ہوا چڑیل ؟؟ وہ اپنی انگلیاں مروڑتے ہوئے سر جھکائے ہکلاتے ہوئے بولی ا آ آپ رات وہیں رکو گے یا لوٹ کہ آو گے؟ میں نے شرارتی لہجے میں کہا اگر دروازہ لاک نہ ہونے کی گارنٹی ہو تو لوٹ۔ کہ آوں گا۔ اس نے اسی طرح سر جھکائے ہوئے کہا لاک بھی نہیں ہو گا اور دروازہ کھلا بھی ہو گا ۔ یہ کہتے ہوئے وہ مڑی اور اندر بھاگ گئی اور میرا دل بلیوں اچھلنے لگا
میں ملائکہ کی بات سن کہ خوشی سے جھوم اٹھا اور مجھے بہت اچھا لگا کہ ملائکہ نے مجھے واضح اشارہ دے دیا ہے ۔ تھوڑی دیر میں ماہم بھی نیچے آئی اور سب سے مل کہ ہم گھر سے نکل پڑے۔ میں ماہم کے امی ابو کے گھر پہنچا وہاں چائے پی کھانا کھایا اور ان سب کے روکنے کے باوجود بھی میں وہاں سے نکل آیا اور کوئی دس بجے کے قریب گھر پہنچا اور گھر میں داخل ہوا تو امی کچن سے نکل کہ آ رہی تھیں ۔ میں نے ان کو سلام کیا تو انہوں نے بھی جواب دیا اور مجھ سے ان سب کی خیر خیریت دریافت کی ۔ پھر انہوں نے مجھے کہا کہ جاو جا کہ آرام کرو میں بھی کمرے میں جا رہی ہوں ۔ میں نے ملائکہ کے کمرے کی طرف دیکھا تو دروازہ بند تھا ۔ مجھے بند دروازہ دیکھ کر بہت مایوسی ہوئی اور میں اوپر کی طرف بڑھ گیا میں چاہتے ہوئے بھی ملائکہ کے بارے میں امی سے نہ پوچھ سکا کیونکہ دل میں چور تھا ورنہ اور بات تو کوئی نہ تھی۔ میں مایوس سا اوپر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا اور وہاں جا کہ کپڑے تبدیل کر کے بیڈ پہ بیٹھ گیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں نیچے جاؤں یا نہیں پھر خیال آیا امی ابھی کمرے میں گئی ہیں تو جاگ رہی ہوں گی آدھا گھنٹہ انتظار کر لیتا ہوں۔ میں بیڈ پہ بیٹھ گیا ابھی مجھے بیٹھے پانچ منٹ بھی نہیں ہوئے تھے کہ دروازہ کھلا اور مجھے سرخ چہرہ لیے ملائکہ دروازے پہ نظر آئی اس کا چہرہ جزبات کی شدت سے سرخ تھا میں بھی اسے دیکھتے کھل اٹھا لیکن وہ دروازے سے اندر نا آئی تو میں بیڈ سے نیچے اتر کہ اس کی طرف بڑھا تو وہ ایک دم پیچھے ہٹی اور سرگوشی میں بولی ڈرٹو بھیا آو ایک سرپرائز دوں ۔ مجھے وہ یہ کہتی ہوئی کنفیوز سی لگی لیکن میں نے کہا او کے چلو کیا سرپرائز ہے اس نے شرارتی آنکھوں سے مجھے دیکھا اور بولی دیکھ کہ ہوش اڑ جائیں گے بس زرا شور نہ مچانا دبے پاؤں چلیں اور جلدی ۔ یہ کہتے ہوئے وہ دوسری طرف مڑ کہ چل دی میں نے بھی جلدی سے ہاتھ اس کی گانڈ کے درمیان رکھا اور پیچھے چلتا گیا اس نے بھی کوئی اعتراض نہ کیا اور سیڑھیوں کی طرف بڑھ گئی میں بھی اس کے پیچھے پیچھے سیڑھیاں اترتا گیا جیسے ہی ہم سیڑھیاں اتر کے نیچے پہنچے اس نے مڑ کہ میری طرف دیکھا اور ہونٹوں پہ انگلی رکھ کہ مجھے چپ رہنے کا اشارہ کیا اور آگے بڑھ گئی میں نے پھر ہاتھ اس کی موٹی گانڈ کی گلی میں رکھ دیا اور رکھ کہ اندر کی طرف دبا دیا اس نے مڑ کہ مجھے دیکھا مگر کچھ بولے بغیر آگے چلتی گئی میں بھی بنا کچھ سوچے اس کے پیچھے چلتا گیا چلتے چلتے وہ رکی تو میں نے اس سے نظر ہٹا کہ دیکھا تو وہ امی ابو کے کمرے کی کھڑکی کے آگے کھڑی تھی جہاں ہم کھڑے تھے وہاں ہلکا ہلکا اندھیرا تھا اور ہم ہیولوں کی طرح نظر آ رہے تھے کھڑکی کے آگے وہ رکی تو میں نے سوالیہ نظروں سے اس کی طرف دیکھا تو اس نے کھڑکی کی طرف اشارہ کیا میں نے دیکھاکہ پردے کے درمیان سے کافی ساری جھری تھی اور اندر کمرے میں بلب روشن تھا لیکن سامنے جو نظارہ تھا مجھے خواب میں بھی اس کی توقع نہ تھی امی کی ٹانگیں ہوا میں تھیں اور ابو ان کی ٹانگوں کے درمیان اپنا لن ان کی پھدی میں گھسا کہ دھکے لگا رہے تھے اور ہم ابو کی پشت کی طرف تھے یعنی ہمیں ابو کی گانڈ کے نیچے سے امی کی گانڈ اور پھدی میں ان کا لن آتا جاتا سامنے نظر آ رہا تھا لیکن ان کے چہرے نظر نہیں آ رہے تھے ۔ ابو کا لن جو تقریبا پانچ انچ لمبا تھا امی کی پھدی میں مسلسل اندر باہر ہو رہا تھا اور نیچے ان کی گانڈ کا گئرا براون سوراخ کھل اور بند ہو رہا تھا لیکن ان کی آواز باہر نہیں آ رہی تھی میں تو اس نظارے میں کھو سا گیا اور مجھے احساس ہی نہ رہا کہ میری بہن میرے ساتھ کھڑی یہ سب دیکھ رہی ہے میرا لن یہ منظر دیکھتے ہی کھڑا ہو چکا تھاامی کا گورا سفید جسم مجھے سامنے جو حصے تھے نظر آ رہے تھے اور ان کے بازو ابو کی کمر پہ تھے اور ان کی ٹانگیں ہوا میں بلند تھیں یہ دیکھتے ہی میں نے اپنے لن کو پکڑ کہ مسلہ میرا چہرہ شدت جزبات سے سرخ ہو چکا تھا کہ مجھے اپنے ساتھ ملائکہ لگتی ہوئی محسوس ہوئی اس کی نظریں بھی اندر کا منظر دیکھ رہی تھیں اور اس کا ہاتھ بھی اپنی رانوں کے درمیان تھا
میں نے بائیں ہاتھ سے اپنا لن سہلایا اور دایاں ہاتھ ملائکہ کی کمر سے نیچے اس کے کولہوں سے پکڑ کہ ساتھ لگا لیا اس کے ممے میرے سائیڈ سینے پہ لگے اور میری ساتھ جڑتی گئی میں نے لن کو سہلاتے ہوئے ہاتھ اس کے چوتڑوں میں پھیرتے ہوئے ایک انگلی سے اس کا سوراخ تلاش کرنا شروع کر دیا ۔ ملائکہ نے میری طرف دیکھا اندھیرے کی وجہ سے مجھے اس کے تاثرات نظر تو نہ آئے وہ اپنا منہ میرے کان کے قریب کرتے ہوئے سرگوشی میں بولی ننی سی جان پہ اتنا ظلم نہ کرو ڈرٹو بھائی آپ کے لیے بہتر سوراخ وہ سامنے والا ہے آپ کا وہ ادھر جا سکتا ہے مجھ معصوم سے نہیں برداشت ہو گا اس کی سرگوشی میں بھی شرارت تھی ۔ میں نے بھی اس کے کان میں بات کرنے کے بہانے اس کے کان کی لو کو چوما تو وہ سسکتے ہوئے میرے سینے سے لگ گئی اور مجھے اپنی بانہوں میں کس کہ چہرہ میرے سینے پہ چھپاتے ہوئے بولی بدتمیز یہ نظارہ روز نہیں ملتا یہ دیکھنے دو پہلے ۔ میں سمجھ گیا کہ وہ پہلے بھی یہ دیکھتی رہی ہے لیکن میں کچھ نہ بولا اور اسی طرح اسے خود سے لپٹائے اندر دیکھنے لگا ملائکہ کی گرم سانسیں مجھے چہرے اور گردن پہ محسوس ہو رہی تھیں اندر چودائی اپنے پورے زوروں پہ تھی لیکن کھڑکی بند ہونے کی وجہ سے ہم آواز سے محروم تھے ۔ امی کے گورے چوتڑوں کے درمیان ان کا سوراخ بہت حسین لگ رہا تھا ۔ ابو ان کے اوپری جسم پہ جھکے کچھ چوم رہے تھے جو ان کے نیچے ہونے کی وجہ سے ہمیں نظر نہیں آ رہا تھا امی نے ابو کی کمر کو سہلانا جاری رکھا ہوا تھا ابو لن کو پھدی سے کھینچ کہ باہر تک لاتے اور اگلا دھکا زور سے لگاتے جس سے ان کے ٹٹے زور سے پھدی اور گانڈ کے سوراخ کی درمیانی جگہ لگتے ۔ جب وہ لن کو زور سے اندر دھکیلتے تو گانڈ کا سوراخ بند ہو جاتا اور جب وہ لن کو پھدی سے باہر کھینچتے تو سوراخ نیچے کھل جاتا ۔ میں زندگی میں پہلی بار کسی کا لائیو سیکس دیکھ رہا تھا جس کی مجھے کوئی توقع تک نہ تھی ۔ ملائکہ میرے سینے سے لگی تھی اس کے ممے میرے سینے پہ دبے ہوئے تھے اور میرے ہاتھ اس کے چوتڑوں پہ تھے میرا لن اس کی نرم نرم ہھدی سے اوپر اس کی ناف کی طرف کھڑا تھا اور ہم دونوں جزبات کی شدت میں ڈوبے ہوئے تھے ۔ اچانک ابو جھٹکے لگاتے لگاتے رکے اور انہوں نے اپنا لن پھدی سے باہر نکالا تو پھدی کے ہونٹ اور لن گیلے ہونے کی وجہ سے چمک رہے تھے امی کی ٹانگیں اسی طرح ہوا میں رکھتے ابو نے انہیں کچھ کہا اور لن کو پھر پھدی کی طرف بڑھایا ۔ امی نے ایک ہاتھ سے ابو کے لن کو پکڑا اور گانڈ کے سوراخ پہ ہلکا سا رگڑا ابو نے شائد ہاتھ پہ تھوک لگا کہ ان کی گانڈ پہ ڈھیر سارا تھوک لگایا اور لن کو سوراخ کی طرف بڑھایا تو امی نے لن کو پکڑ کہ سوراخ پہ فٹ کیا ان کے چہرے ہمیں نظر نہیں آ رہے تھے صرف پیچھے کھڑے ہونے کی وجہ سے نچلے جسم کی حرکات واضح تھیں
ابو نے اپنا اکڑا ہوا لن جو کہ امی کی پھدی کے پانی سے گیلا چمک رہا تھا اسے موٹی گوری سفید گانڈ کے گہرے براون سوراخ پہ رکھا تو پورا سوراخ ان کی لن کی نوک کے نیچے دب گیا وہ امی کے اوپر سوار تھے اور امی کے گھٹنے ان کے پیٹ سے لگے تھے باہر ملائکہ میرے سینے سے لگی تیز تیز سانسیں لے رہی تھی اور میرے ہاتھ اس کے موٹے چوتڑون کا طواف کر رہے تھے اور اس کے نرم نرم ممے میری چھاتی سے پیوست تھے میں نے ہاتھ اس کے شلوار کی سائیڈز میں لائے اور اسکی شلوار کھینچ کہ اس کے چوتڑوں سے نیچے کر دی اور اپنے اکڑے ہوئے لن کو باہر نکالتے ہوئے اس کی قمیض کا دامن اوپر کرتے ہوئے اس کی نرم نرم رانوں میں دھنسا دیا جو اس کی پھدی کے ہونٹوں سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی ٹانگوں سے پیچھے گیا اور میں نے اس کے ننگے بھاری چوتڑ ہاتھوں میں پکڑنے کی کوشش کی ملائکہ نے منہ پہ ہاتھ رکھ کہ اپنی سسسکی روکی اور مجھے چھاتی پہ ہلکا سا مکا مارا اور سرگوشی میں بولی گندے زرا دیکھنے دو نا اور خود بھی دیکھو ۔ میں نے اندر دیکھا تو لن کی نوک امی کی گانڈ کے سوراخ کو کھولتی ہوئی اندر گھس چکی تھی اور وہ امی کے اوپر جھکے شائد ان کے ممے چوم رہے تھے یا چہرہ کیونکہ وہ ان کے نیچے ہونے کی وجہ سے نظر نہیں آ رہا تھا لیکن حرکات سے یہی لگ رہا تھا کہ کچھ چوم رہے ہیں ۔ پھر ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے وہ آہستہ آہستہ لن کو اندر دباتے گئے جیسے سرنج لگانے والے آہستہ سے سوئی گھساتے ہیں اور ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے پورا لن امی کی گانڈ میں غائب ہو گیا ۔ میں ملائکہ کی رانوں میں لن دبائے اس کے چوتڑ پکڑے ہلکے ہلکے دھکے لگا رہا تھا اور لن اس کی پھدی سے رگڑ کھاتا ہوا اس کی ٹانگوں میں آگے پیچھے ہو رہا تھا اور ہم دونوں اندر کے نظارے کو دیکھ رہے تھے ۔ پورا لن امی کی گانڈ میں غائب ہوتے دیکھ کہ ملائکہ نے سسکی بھری اور بولی اففففف برمودا ٹرائی اینگل میں جہاز کئی ننے منے بچوں سمیت غرق ہو گیا۔ جدھر ہم کھڑے تھے وہاں اندھیرا تھا مگر مجھے اس کی سرگوشی میں شرارت واضح محسوس ہوئی ۔ میں بھی مسکراہٹ کو دباتے ہوئے بولا برمودا ٹرائی اینگل کے بجائے کے ٹو کی پہاڑیاں سمجھ لو جن کے درمیان اندھی گئری کھائی ہے کہ جو اا کھائی میں گرا تو لاپتہ ہی ہو گیا وہ بھی دبی دبی آواز میں ہنس پڑی ۔ کمرے کے اندر لن اب پوری رفتار سے اندر باہر ہو رہا تھا اور ابو لن کو کھینچ کہ باہر لاتے اور نوک باہر نکلنے سے پہلے ہی پھر زوردار دھکے سے لن کو اندر دھکیل دیتے امی نے دونوں ہاتھوں سے اپنے بھاری چوتڑ تھام رکھے تھے اور ہر جھٹکے پہ وہ ان کو گانڈ اٹھا کہ رسپانس دے رہی تھیں میں نے بھی دائیں ہاتھ سے ملائکہ کی گانڈ کی گلی کو ٹٹولا اور اس کے سوراخ کو سہلانے لگ گیا ۔ وہ انتہائی شوق سے اندر کھ مناظر دیکھتے ہوئے ہلکا ہلکا سسک رہی تھی ۔ اندر کے مناظر دیکھتے ہوئے وہ پھر بولی اے عظیم ماں تیری عظمت کو سلام اس گندے بھائی کی انگلی نے مجھے دو دن جلن کیے رکھی اور اپ ان کی تین انگلیوں جتنا سوئی سمجھ کہ لے رہی ہو ۔ اسکی اس بات پہ مجھے بہت ہنسی آئی اور میں نے اپنک منہ اس کی گردن پہ دبا کہ اپنی ہنسی کو کنٹرول کیا تو اس نے ایک بار پھر سسکتے ہوئے کہا او بہن چود دیکھنے دو نا یہ سب دیکھوں گی تو سیکھوں گی نا اور پوری رات پڑی ہے ابھی پہلے یہ دیکھ لو میں کونسا بھاگ رہی ہوں ۔ میں نے مسکراتے ہوئے منہ پیچھے کیا اور اندر کا نظارہ دیکھنے لگا جہاں اب لگتا تھا ابو ایک منٹ مشکل سے نکال پائیں گے کیونکہ ان کے جھٹکے شدت اختیار کرتے جا رہے تھے ملائکہ نے اسی طرح میرے سینے سے لگے پوچھا اوئے ڈرٹو بھابھی کو ایسے ہی کرتے ہو کیا؟ میں نے ایک لمبی سانس بھری اور کہا نہیں ملائکہ میرا ایسا نصیب کدھر کہ اس طرح کر سکوں اور دوسرا اس کی گانڈ تو بس ہڈیاں ہی ہیں اتنی پیاری کدھر؟ ویسے امی کا جسم شاندار ہے نا ملائکہ نے اندر دیکھتے ہوئے پھر سرگوشی کی۔ میں نے اسی طرح اس کی گانڈ کو ٹٹولتے ہوئے کہا ملائکہ جتنا بھی شاندار ہو تمہاری اس کے برابر کچھ بھی نہیں ہے تم سب سے خوبصورت ہو تمہارے جسم کا ایک ایک حصہ کمال ہے ۔ ملائکہ میرے ساتھ اور چپک گئی اور اندر دیکھنے لگی میں بھی اس کے جسم کو سہلاتا اندر دیکھتا گیا جہاں ابو نے طوفانی دھکے لگائے اور پھر لن کو زوردار طریقے سے امی کی گانڈ میں گھسیڑتے ہوئے ان کا جسم جھٹکے کھانے لگا نیچے امی کا جسم بھی کمان کی طرح اوپر اٹھ چکا تھا اور ان کی شاندار چدائی آخری لمحات پہ تھی
ابو کے جسم نے دو تین جھٹکے لیے اور انہوں نے اپنا آپ امی پہ ڈھیلا چھوڑ دیا نیچے امی بھی ڈھیلی پڑتی گئیں لو جی طیارہ منزل پہ پہنچ گیا
جاری ہے