ایک بھائی چار بہنیں
قسط 1
میرا نام سلمان ہے . 4 بہنوں کا اکلوتا بھائی ہوں۔
جن میں سے 2 مجھ سے بڑی ہیں یعنی مہرین اور نورین . 2 بہنیں مجھ سے چھوٹی اور جڑواں ہیں امبرین اور ثمرین، میری ایک چچا زاد کزن صباء ہے جو میری دودھ شریک بہن بھی ہے . میری پیدائش پر میری امی کچھ بیمار ہو گئی تھیں تو صبا ء کی امی نے مجھے دودھ پلایا تھا . اِس طرح وہ بھی میری بہن بن گئی
ہمارا تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے جہاں خاندان سے باہر شادیاں نہیں کرتے . خاندان میں اگر مناسب لڑکا نا ملے تو اکثر لڑکیوں کو مجبورا کسی شادی شدہ مرد سے ہی شادی کرنی پڑ جاتی ہے . میری بہنوں كے لیے بھی خاندان میں کوئی مناسب لڑکا نہیں مل سکا اِس لیے وہ بھی اب تک کنواری ہیں اور شاید ہمیشہ کنواری ہی رہیں .
میری تعلیم پر شروع سے ہی ابّا نے بہت توجہ دی اور پرائمری پاس کرتے ہی مجھے آگے پڑھنے كے لیے اپنے چچا کے پاس لندن بھیج دیا گیا جو 3 سال پہلے ہی لندن شفٹ ہوئے تھے . ظاہر ہے میری دودھشریک بہن صباء بھی وہیں تھی . سو میرا دل وہاں بھی لگ گیا . صباء شروع سے ہی میر ے ساتھ بہت بے تکلف تھی اور اب تو ہمارا ہر پل کا ساتھ تھا . ہم دونوں ایک دوسرے سے بہت پیار کرتے اور ہمیشہ اکٹھے ہی رہتے . پڑھائی بھی اکٹھے ہی کرتے اور اکثر پڑھتے پڑھتے ایک ہی روم میں س و بھی جاتے، جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے گئے ہماری آپس کی بے تکلفی بڑھتی گئی اور اب ہم کھل کر ایک دوسرے کے پرائیویٹ پارٹس پر بھی کمنٹ کرنے لگ گئے تھے . اس کے بوبز ابھی چھوٹے تھے مگر بہت سیکسی لگتےتھے . میں اکثر آتے جاتے اس كے بوبز پریس کر دیا کرتا اور وہ بھی میرا لن کھینچ دیا کرتی تھی .
صباء كے لیے چچا جان نے انٹرنیٹ بھی لگوایا ہوا تھا جس پر وہ ہر وقت کچھ نا کچھ کرتی ہی رہتی تھی . ایک بار اس نے مجھے ایک انٹرسٹنگ چیز بتائی کہ اگر ہم اپنے پی سی مسلز کی ٹھیک سے ورزش کریں ( یعنی جن مسلز سے ہم اپنا پیشاب وغیرہ روک سکتے ہیں ) اور ان مسلز کو اسٹرونگ کر لیں تو سیکس كے وقت ہم زیادہ سے زیادہ ٹائم انجوئے کر سکتے ہیں . اسی دنسے ہی اس نے مجھے پی سی مسلز کی نیٹ پر بتائی ہوئی ورزش کرنے پہ لگا دیا تھا اور واقعی 2 مہینے كے اندر اندر میرے پی سی مسلز بہت اسٹرونگ ہو چکے تھے . اور اب میں ان مسلز کو 2 گھنٹے تک ٹائیٹ رکھ سکتا تھا . میں نے اسے اپنی اِِس کامیابی كے بارے میں بتایا تو وہ بھی بہت خوش ہوئی اور ایک رات تو اس نے کمال ہی کر دیا . پڑھائی سے فارغ ہوتے ہی اس نے کمرے کا دروازہ لوک کر کے مجھ سے کہا کہ اب تمہارے پی سی مسلز کا امتحان ہو جائے اپنا لن باہر نکالو . میں اس کے منہ سے یہ سن کےحیران رہ گیا . آج تک ہمارے درمیان ہر طرح کا مذاق ہوتا رہا تھا مگر ہم نے کبھی ایک دوسرے کے پرائیویٹ پارٹس دیکھنے کی کوشش نہیں کی تھی . ہمارے ذہن میں ہمیشہ یہ بات رہتی تھی کہ ہم بہن بھائی ہیں اور ہمارے درمیان سیکس وغیرہ جیسی کوئی چیز نہیں ہونی چاہئے . مگر اس کی یہ بات مجھے حیران کرنے كے ساتھ ساتھ پریشان بھی کر رہی تھی کہ کہیں وہ مجھ سے سیکس تو نہیں کرنا چاہتی .
خیر میں نے اس کے انسسٹ کرنے پر پینٹ کھول کر نیچے کر دی اور انڈرویئر بھی نیچے کر دیا . میرا لن اب اس کے سامنے ننگا تھا جسے اس نے فور ا ہاتھ میں لے لیا اور اسے ہلانے لگی . کچھ ہی دیر میں میرا لن کھڑا ہو گیا تو وہ اٹھی اور اپنے بیڈ کی سائڈ ٹیبل سے موسچریزنگ لوشن اٹھا لائی اور تھوڑا سا لوشن میرے لن کی ٹوپی پہ گرا کر ہاتھ سے اسے پورے لن پہ مل دیا اور پھِر میری مٹھ لگانے لگی
. میں نے زندگی میں پہلے کبھی مٹھ نہیں لگائی تھی نا ہ ی میرا کبھی کسی لڑکی سے کوئی سیکشوئل انٹرکورس ہوا تھا . صباء كے علاوہ تو میںکسی لڑکی کی طرف غور سے دیکھتا ہی نہیں تھا اور اب وہی میرا لن ننگا کر كے اس کی مٹھ لگا رہی تھی . میرے اندر عجیب سا نشہ اور سرور لہریں لینے لگا . زندگی میں پہلی بار مجھے ایسا مزہ آ رہا تھا. دل چاہتا تھا وہ اسی طرح میرے لن کی مٹھ لگاتی رہے اور میں مزے کی وادیوں میں کھویا رہوں 20 منٹ یوں ہی گزر گئے اور اب مجھے لگنے لگا کہ میرے لن سے کچھ نکلنے والا ہے . پہلے بھی 3 4 بار سوتے میں میرا احتلام ہو چکا تھا اِس لیے میں سمجھ گیا کہ میرا احتلام ہی ہونے لگا ہے . میں نے اسے بتایا کہ میرا احتلام ہونے والا ہے
تو اس نے کہا روک لو جیسے پیشاب روکتے ہیں . پی سی مسلز ٹائیٹ کر لو . میں نے ایسا ہی کیا اور اپنے پی سی مسلز فل ٹائیٹ کر لیے اور مجھے صاف طور پہ محسوس ہوا کہ میرے اندر سے جو بھی نکلنے والا تھا وہ اندر ہی رک گیا ہے
.صباء نے اسی طرح مٹھ لگانا جاری رکھا اور اسی طرح 1 گھنٹہ گزر گیا . اب مجھ سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا . میں نے اس کا ہاتھ ہٹا دیا اور اسے بتایا کہ اب برداشت نہیں ہو رہا . وہ چپ چاپ سائڈ پہ ہو گئی اور یوں لاپرواہی سےکوئی انگلش گانا گنگنانے لگی جیسے ابھی کچھ دیر پہلے کچھ ہوا ہی نا ہو . کچھ دیر گزری تو میں نے خود کو کچھ ایزی محسوس کیا اور ریلکس ہو كے بیڈ پہ تقریبا لیٹ سا گیا مگر اپنے پی سی مسلز کو ریلیز نہیں کیا . مجھے پتہ تھا اگر میں نے ایسا کیا تو یہیں سیلاب آ جائے گا تھوڑی دیر انتظار کرنے کے بعَد اس نے پھِر سے میرا لن پکڑ لیا اور پھِر سے مٹھ لگانی شروع کر دی . اِِس بار میں نے بھی تہیہ کر لیا تھا کہ اِس بار زیادہ سے زیادہ ٹائم نکلانا ہے اور میری اسی کوشش کی وجہ سے مزید 45 منٹیوں گزر گئے کہ پتہ بھی نا چلا اور میں سرور میں ڈوبا انجوئے کرتا رہا اور جب 40 منٹ گزرنے پر مجھے محسوس ہوا کہ اب روکنا مشکل ہے تو میں نے اسے روک دیا . اِِس بار اس نے خود ہی مجھے باتْھ روم کی طرف اشارہ کر دیا اور میں اپنی پینٹ اور انڈرویئر سنبھالے باتھ روم کی طرف بڑھ گیا . وہاں پہنچنے تک بڑی مشکل سے روکا اور پِھر کموڈ کے پاس کھڑے ہو کر اپنے پی سی مسلز ریلیز کر دیئے .
میرے اندر سے لاوا سا پھوٹ پڑا اور پورے 2 منٹ تک جھٹکو ںسے میری منی نکلتی رہی اور کموڈ میں گرتی رہی . اور جب منی نکلنا بند ہو گئی تو میں نے گہری سانس لیتے ہوئے خود کو بہت پر سکون محسوس کیا اور انڈر وئیر اور پینٹ پہن کر دوبارہ کمرے میں آ گیا . صباء اپنے بیڈ پر ٹانگیں نیچے لٹکائے آنکھیں بند کیے لیٹی تھی اور اِس طرح اس كے بوبز بہت سیکسی لگ رہے تھے میں اس کے پاس ہی بیڈ پر لیٹ گیا اور اس کے بوبز پریس کرنے لگا . اس نے آنکھیں کھول كے مجھے دیکھا اور مسکرا دی . میری ہمت بڑھی اور میں نے آگے ہو کے اس کے ہونٹ چومنے شروع کر دیے . وہ بھی میرا ساتھ دینے لگی اور ساتھ ساتھ میری کمر پہ ہاتھ پھیرنےلگی . اس كے بوبز میرے سینے سے لگے ہوئے تھے اور مجھے مزید جوش چڑھا رہے تھے . میرا لن جو کچھ دیر پہلے ڈھیلا پڑ چکا تھا ، اب پھِر سے کھڑا ہو کر ٹائیٹ ہونے لگا . میرے ھاتھوں نے اس کے ممے اپنی گرفت میں لیے ہوئے تھے اور وہ ہلکا ہلکا کراہتے ہوئے کس کرنے میں میرا ساتھ دے رہی تھی .
" صباء ! سیکس کر یں پلیز " مجھ سے رہا نہیں گیا تو میں اس کی آنكھوں میں دیکھتے ہوئے کہہ گیا .
اس کی آنکھوں میں بھی سیکس کی پیاس نظر آ رہی تھی مگر چہرے سے ہلکی سی بے بسی بھی چھلک رہی تھی . جیسے وہ سیکس کرنا چاہتی تو ہو مگر کسی وجہ سے مجبور بھی ہو .
" ابھی نہیں . میری شادی کے بعَد کریں گے . " کچھ دیر سوچنے کے بعَد اس نے کہا تو میں خوش ہو گیا
اور پھِر سے اسے کس کرنے لگا . اس کی شادی میں اب زیادہ عرصہ نہیں رہا تھا . انفیکٹ چچا جان نے تو اس کے لیے ایک پاکستانی فیملی کا لڑکا بھی پسند کر لیا تھا جس کے ساتھ کچھ دنوں میں اس کی انگیجمنٹ بھی ہونے والی تھی۔
ویسے بھی وہ 19 سال کی ہو چکی تھی اور یہ عمر انگلینڈ جیسے ملک میں بڑی خطرناک سمجھی جا سکتی تھی . یہ صباء کی ہی ہمت تھی کہ اس نے اب تک خود کو سنبھالے رکھا تھا اور کنواری رہی تھی۔
آدھے گھنٹے تک ہم یوں ہی ایک دوسرے سے لپٹے ایک دوسرے سے کس کرتے رہے اور پھِر میں اسے آخری کس کر کے اٹھا اور اپنے کمرے میں آ گیا . ساری رات اس کا حسِین جسم اور خوبصورت رسیلے ہونٹ میری آنكھوں کے سامنے چھائے رہے اور میں ایک پل کے لیے بھی سو نا سکا . اگلے دن وہ بھی کچھ شرمائی گھبرائی سی لگ رہی تھی اور اس کی آنكھوں کے سرخ دوڑے بھی رت جگے کا اظہار کر رہے تھے . خیر اس دن کے بعَد ہم روز رات کو یوں ہی کچھ دیر کسسنگ وغیرہ کرتے اور اپنے کمرے میں آ کے مستقبل کے سہانے سپنے سجانے لگتے . ایک دو بار تو میرے اصرار پہ اس نے قمیض اور برا بھی اتار دی تھی اور میں نے کافی دیر تک اس ک ے بوبز چومے اور چاٹے تھے جسے اس نے بھی بہت انجوئے کیا تھا . مگر پھِر ہمیں یہ خطرناک لگا کہ اِِس سے سیکس کی پیاساور بڑھ جاتیتھی . اِِس لیے ہم نے دوبارہ نہی ں کیا
.خیر وقت گزرتا رہا . 3 منتھس کے بعَد اس کی انگیجمنٹ ہو گئی اور 1 سال بعَد شادی . شا دی کے بعَد وہ تو اپنے شوہر کے گھر چلی گئی اور میں اس کی یاد میں روز رات کو گھنٹوں مٹھ لگاتا رہتا مگر اِس احتیاط کے ساتھ کہ مزہ بھی اپنے عروج کو نا پہنچے اور احتلام بھ ی نا ہو . یہ ادھوری سی مٹھ بھی عجیب سا مزہ دیتی اور میں بنا منی نکالے خود کو گویہ تنہائی کی سزا دیتا رہتا شادی کے ایک ہفتے بعَد وہ اپنے شوہر کے ساتھ ہنی مون منانے سوئٹزرلینڈ چلی گئی اور وہاں سے پاکستان چلی گئی
پہلے اپنے شوہر کے رشتےداروں کے ہاں رہیاور پھِر کچھ دن ہمارے گاؤں میں میری بہنوں کے ساتھ ہماری حویلی میں بھی رہی . اِِس طرح 3 منتھس بعَد وہ لندن واپس آئی تو شوہر سے اِجازت لے کے اپنے اباّ کے گھر رہنے آ گئی .
رات کے انتظار میں ہم دونوں بے قرار تھے اور آخر کار رات ہو ہی گئی . روم لوک کر کے ہم دونوں 1 گھنٹے تک صرف بیڈ پہ لیٹے ایک دوسرے کو کس ہی کرتے رہے . پھِر اس نے اپنے کپڑے اتا رنے شروع کیے تو میں نے بھی اپنے کپڑے اتار دیئے . اس کے بوبز کو ننگا دیکھ کر میں ان پہ ٹوٹ پڑا اور جی بھر کے انہیں چوما اور چاٹا . ایک دو بار تو ہلکا ہلکا بائٹ بھی کیا جسے صباء بھی انجوئے کرتی رہی . پھِر اس نے اپنی ٹانگیں کھول کے مجھے درمیان میں آنے کا اشارہ کیا اور میں نے اس کے حکم کی تعمیل کی . میرا لن کھڑا ہو چکا تھا اور اندر جانے کے لیے بےتاب ہو رہا تھا . اس نے سائڈ ٹیبل سے لوشن اٹھا کے میرے لن پہ ملا اور پھِر مجھے او کے کا سگنل دے دیا .
میں زندگی میں پہلی بار سیکس کرنے والا تھا . اِِس لیے ہچکچاتے ہوئے اس کی پھدی کے سوراخ کی طرف اپنا لن بڑھایا اور پھِر سوراخ سے لن ٹچ ہوتے ہی جہاں مجھے ایک عجیب سا کرنٹ لگا ، وہاں وہ بھی اپنی جگہ اچُھل پڑی
. ہم دونوں کی نظریں ملیں اور پھِر دونوں ہی ہنس پڑے . میں دوبارہ لن اس کی پھُدی پہ لے گیا اور پھِر سوراخ پہ
ایڈجسٹ کرتے ہوئے ہلکا سا پشُ کیا تو لوشن کی وجہ سے پھسل کے ایک چوتھائی اندر چلا گیا، مجھے بہت مزہ آیا . اب تک مٹھ لگانے سے بھی اتنا مزہ نہیں آیا تھا جتنا یوں ایک چوتھائی ہی پھُدی میں ڈال کے آ رہا تھا . کتنی ہی دیر تک
جاری ہے