ads

Garm Behn bhai - Episode 24

گرم بہن بھائی 


قسط 24



‫فہد دفتر سے کچھ زیادہ ہی‬‫ لیٹ ہو چکا تھا عموما ً وہ‬‫ اندھیرا ہونے سے پہلے‬‫ گھر پہنچ جایا کرتا مگر آج‬‫ تو حد ہی ہو گئی اب تو‬‫ اندھیرا ہو چکا تھا لیکن فہد‬‫ کی کوئی خیر خبر نہیں تھی مہرین پریشانی کے عالم‬ ‫میں گیٹ کے پاس لان میں‬‫ اپنے بچے کو لیے ٹہل رہی‬‫ تھی، مہرین کے دل میں‬‫ طرح طرح کے وہم گھر کر‬‫ رہے تھے کہ اچانک ڈور‬‫بیل بجی مہرین لپک کہ‬‫ گیٹ کو پہنچی پریشانی کے‬‫ عالم میں ہڑبڑائے ہوئے‬‫ انداز میں جیسے ہی گیٹ‬‫ کھلا تو آگے سے حاجی‬‫ عاشق کا بیٹا وسیم اپنی‬ ‫بیوی اور بچوں کے ساتھ‬‫ کھڑا تھا، مہرین کے چہرے‬‫ پہ پریشانی کے آثار صاف‬‫ نظر آرہے تھے، مہرین نے‬‫ سلام کر کہ انہیں اندر بلالیا‬‫ اور وسیم اور زیبا حیران‬‫ انداز میں گھر کو آنکھیں‬‫ پھاڑ پھاڑ کہ دیکھتے ہوئے‬‫ اندر داخل ہو گئے، مہرین‬‫ گیٹ میں ہی رک کہ گلی میں‬‫ نظریں دوڑانے لگی مگر فہد‬ ‫کہیں نظر نہ آیا، مہرین فہد‬‫ کے انتظار میں گیٹ پہ ہی‬‫ کچھ لمحے رکی رہی تو‬‫ وسیم اور زیبا کو احساس‬‫ ہو گیا کہ مہرین کسی طرح‬‫ کی پریشانی کا شکار ہے، زیبا کے پوچھنے پہ بلآآخر‬‫ مہرین نے انکو بتا دیا کہ فہد آج زیادہ لیٹ ہو گیا ہے، عموما ً اتنا دیر سے آتا نہیں‬‫ تو زیبا مہرین کو تسلی‬ ‫دینے لگی مگر مہرین کے‬‫ دل کو کسی صورت تسلی‬‫ نہیں ہو رہی تھی۔


اندر آ کہ‬‫ مہرین نے انکو چائے پانی‬‫ پوچھا مگر مہرین کے شدید‬‫ پریشانی کو دیکھتے ہوئے‬‫ وسیم نے فہد کے دفتر چکر‬‫ لگانے کا فیصلہ کیا، مہرین‬‫ کیلیے ہر گزرتا لمحہ قیامت‬‫ سے بھی سخت ہو رہا تھا، وسیم اور زیبا مہرین کو‬ ‫تسلیاں دیتے جا رہے تھے‬‫ کہ فہد سمجھدار ہے کسی‬‫ وجہ سے لیٹ ہوا ہو گا مگر‬‫ مہرین کے آنسو نکلنے پہ‬‫ وہ دونوں مہرین کے فہد‬‫ کے تئیں اسقدر حساس‬‫ رویے پہ حیران ہی ہو گئے‬‫ اور بلاآخر مہرین کے پرزور‬‫ اسرار پہ وسیم بھائی زیبا‬‫ اور مہرین کے ہمراہ فہد کا‬‫ پتہ کرنے کیلیے گیٹ تک آ‬ ‫گئے، مہرین روتے روتے‬‫ وسیم کو ایڈریس وغیرہ‬‫ سمجھانے لگی اور گیٹ تک‬‫ زیبا مہرین کو تسلیاں دیتی‬‫ آئی، گیٹ پہ آ کہ وسیم نے‬‫ زیبا کو مہرین کا دھیان‬‫ رکھنے کا کہہ کہ قدم گھر‬‫ سے باہر نکالے اور مہرین‬‫ کی ہدایات کے مطابق فہد کی‬‫ تلاش میں چلنا شروع کیا، ادھر گھر میں زیبا مہرین‬ ‫کے آنسو پونچھتے ہوئے‬‫ تسلیاں دینے لگی، تقریبا ً‬ ‫بیس منٹ بعد ڈور بیل بجی‬ ‫تو رو رو کہ نڈھال مہرین‬ ‫گیٹ کی طرف دوڑی زیبا‬ ‫مہرین کے نقش قدم پہ‬ ‫اسکے پیچھے چل پڑی بجلی کی تیزی سے مہرین‬ ‫نے گیٹ کھولا تو آگے فہد‬ ‫کا مسکراتا ہوا چہرہ دیکھ‬ ‫کہ مہرین فہد کے گلے لگ‬ ‫گئی،

وسیم فہد کے پیچھے‬‫ کھڑا یہ سارا منظر دیکھتے‬‫ ہوئے مسکرا رہا تھا، زیبا‬‫ نے جب یہ منظر دیکھا تو‬‫ مہرین اور فہد کو اندر آنے‬‫ کا کہنے لگی، مہرین نے‬‫ روتے ہوئے فہد کے سینے‬‫ سے لگ کی سوالوں کی‬‫ بوچھاڑ کر دی اور فہد‬‫ مہرین کو اپنے لیٹ ہونے‬‫ کی وجوہات بتاتے بتاتے‬ ‫سینے سے لگائے اندر لے‬‫ آیا، وسیم بھائی کسی ہیرو‬‫ کی طرح اپنے مشن سے‬‫ کامیاب لوٹنے پہ سینہ چوڑا‬‫ کر کہ اپنے ایک بچے کو‬‫ گود میں لیے بیٹھ گئے، مہرین اندر آتے آتے رو رو‬‫ کہ اپنا بے حال کر چکی‬‫ تھی، فہد مہرین کے اس‬‫ رویے پہ وسیم اور زیبا کے‬‫ سامنے شرمندہ ہو رہا تھا‪، ‫حالات عمومی سطح پہ آئے‬‫ تو مہرین نے وسیم بھائی کا‬‫ شکریہ ادا کیا اور فہد حیران‬‫ ہو کہ یہ سوچنے لگا کہ‬‫ وسیم بھائی تو بس راستے‬‫ میں ملے تھے، انہوں نے‬‫ ایسا کونسا کام کیا جس کی‬‫ وجہ سے انکا شکریہ ادا کیا‬‫ جا رہا ہے مگر فی الحال یہ‬‫ موقع ایسی کسی تصحیح کا‬‫ نہیں تھا اسلیے فہد بھی‬ ‫مہرین کی ہاں میں ہاں ملا کہ وسیم اور زیبا کا شکریہ‬‫ ادا کرنے لگا، بہن اور بھائی‬‫ کی کچھ لمحات کی جدائی‬‫ کے بعد کی ملاقات ایسے‬‫ لگ رہی تھی جیسے کہ وہ‬‫ برسوں بعد ایک دوسرے کو‬‫ ملے ہوں، مہرین نے وسیم‬‫ اور زیبا سے کھانے کا‬‫ پوچھا تو فہد نے ان کے‬‫ مروت بھرے جواب کے بعد‬ ‫مہرین کو کھانہ لگانے کا‬‫ کہا، مہرین کچن میں کھانے‬‫ کا انتظام کرنے چلی گئی تو‬‫ وسیم کے حکم پہ کچھ دیر‬‫ بعد زیبا بھی مہرین کا ہاتھ‬‫ بٹانے کچن میں پہنچ گئی کھانا ٹیبل پہ لگنے لگا اور‬‫ وسیم فہد کے ساتھ سیاست‬‫ اور حالات حاضرہ پہ بات‬‫ کرنے لگا،

زیبا اور مہرین‬‫ نے کھانا لگا کہ دونوں کو‬ ‫گفتگو روک کہ کھانا کھانے‬‫ کا مشورہ دیا اور اب دو‬‫خواتین کی موجودگی میں‬‫ کھانے کے ساتھ گھریلو‬‫ معامالت ڈسکس ہونے‬‫ لگے۔

زیبا؛ مہرین فہد کی ‬‫شادی کر دو، دیکھنا جلدی‬‫ آیا کرے گا، یہ جتنا لاپرواہ‬‫ ہے اس پہ کوئی ذمہ داری‬‫ آئے گی تو خودبخود ٹھیک‬‫ ہو جائے گا۔

مہرین اور فہد‬ ‫نے شادی والی بات پہ‬ ‫ایک دوسرے کی نظروں سے‬ ‫نظریں ملا کی گزشتہ دو دن‬ ‫کے سہاگ رات والے لمحات‬ ‫کو یاد کر کہ زیبا کی لاعلمی‬ ‫پہ ہنس دیا، فہد کو لاپرواہ‬‫ کہنے پہ مہرین نے فورا ً‬ ‫زیبا کو ٹوک دیا۔


مہرین؛ نہیں‬ ‫نہیں زیبا بھابی، میرا بھائی‬ ‫لاپرواہ بالکل بھی نہیں ہے بلکہ جب سے میرے شوہر‬ ‫گئے ہیں مجھے اور ہماری‬‫ مرحوم امی کو اسی نے ہی‬‫ سنبھالا ہے، لاپرواہ ہوتا تو‬‫ بچپن سے لے کہ اب تک‬‫ کس کی سرپرستی کے بغیر‬‫ ہمیں کس نے سنبھالنا تھا‬‫۔

وسیم؛ ہاں زیبا فہد لاپرواہ‬‫ تو واقعی نہیں ہے، بچپن‬‫ سے اسے دیکھتا آ رہا ہوں‬‫ کبھی بھی لیٹ نہیں ہوا بلکہ‬‫ عین وقت پہ گھر آ جاتا تھا ‪ لیکن مہرین بیٹا اسکی‬‫ شادی تو کرنی ہی ہے، چلو‬‫ تمہارا بھی کوئی ساتھ ہو‬‫جائے گا جو دن میں تمہیں‬‫ کمپنی دے

مہرین؛ جی وسیم‬‫ بھائی اسکو بڑی مشکل‬‫ سے منایا ہے میں نے، رشتے دیکھے ہیں ایک‬‫ دو اب میرے شوہر آئینگے‬‫ تو کسی نہ کسی جگہ اسکی‬‫ ہاں کر کہ دو جوڑوں میں‬ ‫لڑکی لے آنی ہے۔

فہد؛ باجی؟‬‫ بھول گئی میرا وعدہ؟ میں‬‫ نے ایک سال کا وقت مانگا‬‫ ہے، اور آپ رشتہ پکا کر کہ‬‫ لڑکی لانے کی بات کر رہی‬‫ ہیں اب؟

زیبا؛ کوئی حرج ‬‫نہیں فہد خیر سے جوان‬‫ ہو شادی کے قابل ہو شادی کرو اور بچے پیدا‬‫ کرو کب تک ایسے بہن کو‬‫ پریشان کرتے رہو‬ ‫گے؟

مہرین اور فہد نے‬‫ آنکھوں آنکھوں میں زیبا‬‫ کے تیور کو سمجھنے کی‬‫ کوشش کی وہ دونوں یہ‬‫ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ‬‫ زیبا بھابی کی ایسی طنزیہ‬‫ باتوں میں کہیں حسد تو‬‫ نہیں؟ مگر وقتی طور پہ‬‫ مہرین سے رہا نہ گیا اور‬‫ اس نے زیبا کی بات کا‬‫ جواب دیا۔

مہرین؛ زیبا بھابی‬ ‫جوان ہے میرا بھائی بظاہر‬‫ اپنی عمر سے زیادہ دکھتا‬‫ ہے ورنہ ہے تو ابھی صرف‬‫ بائیس تئیس سال کا ہی شادی تو اسکی کرنی ہی‬‫۔کرنی ہے، لیکن میں اسکی‬‫ شادی کسی تنگی کی وجہ‬‫ سے جلد نہیں کرنا چاہ رہی، میں تو بس یہ چاہتی ہوں کہ‬‫ اسکی بیوی آجائے گی تو‬‫ اسکو بھی ازدواجی زندگی‬ ‫کے مزے ملیں باقی اسکی‬‫ مرضی ہے جب شادی کا‬‫ کہے میں کوئی حور پری کا‬‫ رشتہ ڈھونڈ کہ لاونگی اپنے‬‫ بھائی کیلیے۔

کھانے کھاتے‬‫ ہوئے مہرین نے اپنی بات‬‫ مکمل کر کی روٹی کو ایک‬‫ طرف رکھ کہ فہد کے سر کو‬‫ پاس کر کہ پیار سے بازو‬‫ میں گھیر لیا اور پیار کر‬‫کے کھانا کھانے لگی، کچھ‬ ‫دیر بعد کھانا ختم ہو گیا اور‬‫ مہرین اور زیبا برتن‬‫ سمیٹنے لگے، وسیم‬‫ سیگریٹ کی ڈبی نکال کہ‬‫ فہد کو باہر لان میں لے گیا، وسیم نے سگریٹ پیتے‬‫ پیتے فہد سے مالی مشکالت‬‫ کی اشاراۃً بات کی فہد نے‬‫ تسلی وغیرہ دے کہ وسیم‬‫ کو کچھ مشورے دیے اور‬‫ کچھ دیر بعد وہ وہاں سے‬ ‫رخصت ہو گئے، مہرین اور‬‫ فہد انکو رخصت کر کہ‬‫ واپس صحن نما حال میں‬‫ صوفوں پہ بیٹھ گئے، فہد‬‫ اور مہرین کی گفتگو کا‬‫ مرکز اب وسیم اور اسکی بیوی بچے تھے، مہرین نے‬‫ فہد کو بتایا کہ وسیم کی بہن‬‫ جسکا وسیم کے ساتھ‬‫ جسمانی تعلقات تھے وہ زیبا‬‫ کے بھائی سے بیاہی گئی‬ ‫ہے، یعنی وسیم اور سعدیہ‬‫ کا رشتہ وٹَہ سٹَہ میں ہوا‬‫ تھا، وسیم کے مالی حالات‬‫ اخراجات کو پورا نہیں کر پا‬‫ رہے اسلیے زیبا نے دبے‬‫ دبے الفاظ میں مہرین کو‬‫ گھر کے کام کرنے کی‬‫ درخواست بھی کی ہے جس‬‫ پہ مہرین نے کوئی مناسب‬‫ جواب نہیں دیا اور زیبا کو‬‫ ایک دو دن بعد آنے کا کہا‬ ‫ہے، فہد یہ سن کہ حیران ہو‬‫گیا اور مہرین کو اپنے اور‬‫ وسیم کے درمیان ہوئی باتیں‬‫ بتانے لگا، باتوں باتوں کے‬‫ دوران مہرین نے اپنے بچے‬‫ کو دودھ پلا کہ سلا دیا اور‬‫ اسے جا کہ گہوارے میں لٹا‬‫ آئی فہد اور مہرین زیبا کی‬‫ اپنے گھر میں ملازمت کو‬‫لے کہ کسی حتمی نتیجے پہ‬‫ نہیں پہنچ رہے تھے اسلیے‬ ‫مہرین نے فہد کو اپنے‬‫ شوہر سے مشورہ کرنے‬‫ تک انتظار کرنے کا کہا، فہد‬‫ اور مہرین اوپن حال میں‬‫صوفوں کی ارینجمینٹ میں‬‫ بیٹھے باتیں کر رہے تھے، فہد اٹھ کہ مہرین کے قدموں‬‫ میں بیٹھ کہ مہرین کی گود‬‫ میں سر رکھ کہ بیٹھ گیا، مہرین فہد کے سر کو اپنی‬‫ انگلیوں سے مساج دینے‬ ‫لگی، مہرین کی نرم اور‬‫۔ملائم رانوں پہ سر ٹکائے‬‫ فہد مہرین سے باتیں کر رہا‬‫ تھا، محبت کے جملوں کے‬‫ تبادلے پہ کبھی مہرین فہد‬‫ کے سر اور گال کا بوسہ لے‬‫ لیتی اور اسی طرح فہد‬‫ مہرین کی رانوں کے بوسے‬‫ لینے لگ جاتا، فہد مہرین‬‫۔کی رانوں میں سر دے کہ‬‫ چومتا جا رہا تھا، مہرین‬ ‫اپنی ٹانگوں کو دبا کہ اپنی‬‫ پھدی کی بے تابی چھپا رہی‬‫ تھی، فہد اپنے گھٹنوں کے‬‫۔وزن پہ ہو کہ مہرین کی ران‬‫ چومتے چومتے مہرین کے‬‫ پیٹ کے بوسے لینے لگا ‪ مہرین صوفے پہ اپنا آپ‬‫ انڈیل کی فہد کو اپنی من‬‫ مرضی کرنے دے رہی تھی فہد مہرین کی ٹانگوں کے‬‫ درمیان آتا تو مہرین ٹانگوں‬ ‫کو دبا لیتی، فہد مہرین کی‬‫ ٹانگوں میں منہ دیے اپنے‬‫ ہاتھوں سے مہرین کے‬‫ گھٹنے پکڑ کی ٹانگوں کو‬‫ پھیلانے لگا، ہلکی سے‬‫ طاقت لگانے پہ مہرین نے‬‫ اپنی ٹانگیں ڈھیلی چھوڑ‬‫ دی فہد نے مہرین کی‬‫ ٹانگوں کو پھیلا کہ مہرین‬‫ کی پھدی کو کپڑے کے اوپر‬‫ سے ہی چوم لیا، جیسے ہی‬ ‫مہرین کی پھدی سے فہد‬‫۔کے ہونٹوں کا وزن پڑا تو‬‫ مہرین نے اپنی کمر کو ہلا کہ اپنا آپ بے تابی سے‬‫ کھسکا کہ آہ بھری اور‬‫ ٹانگوں کو مزید پھیلا دیا، فہد مہرین کی طرف رخ کر‬‫کہ ٹانگوں کو پکڑ کہ مہرین‬‫ کی ٹانگوں میں منہ دے کہ‬‫ رانوں اور پھدی سے‬‫ چومنے لگا، مہرین اپنی کمر‬ ‫کا لچکا لچکا کہ آہ آہ کر‬‫ رہی تھی اور جب فہد کا منہ‬‫ پھدی کے قریب آتا تو وہ‬‫ فہد کے سر کو پکڑ کہ‬‫ دبانے لگ جاتی مہرین کی‬‫ ٹانگیں اٹھتی اٹھتی فہد کے‬‫ کندھوں پہ آ گئی اور گیلی‬‫ پھدی فہد کے ہونٹوں کے‬‫ عین پاس گئی مہرین فہد‬‫ کے ہاتھ پکڑ کہ اپنے پستان‬‫ سہلوانے لگی فہد نے‬ ‫مہرین کی قمیض کو اٹھا کہ‬‫ پیٹ ننگا کر دیا پھدی کا‬‫ گیلاپن اب کپڑے کے اوپر‬‫ سے ہی فہد کو ذائقہ دے رہا‬‫ تھا فہد نے تڑپتی ہوئی اپنی‬‫ بہن کی شلوار کو کھینچ کہ‬‫ پھدی کو ننگا کر دیا، اور‬‫ ایک بار مہرین کی پھدی‬‫ کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ‬‫ ملا دیے فہد کی گیلی زبان‬‫ جیسے ہی پھدی سے لگی‬ ‫تو سانسوں کی گرمی سے‬‫ پھدی مچل گئی مہرین فہد‬‫ کو سر سے دبا کہ پھدی‬‫ سے مزید پیار کرنے کیلیے‬‫ آنہیں بھرنے لگی، فہد نے‬‫ بنا وقفہ ڈالے پھدی سے‬‫ چومنا شروع کیا اور اب‬‫ زبان سے مہرین کی پھدی‬‫ کو چاٹنا شروع کیا فہد‬‫ مہرین کی پھدی کے ذائقے‬‫ سے پہلی بار متعارف ہو رہا‬ ‫تھا اسلیے کچھ لمحے زبان‬‫ کو وقفے سے ہی پھدی کے‬‫ ہونٹوں پہ پھیرتا جیسے‬‫ جیسے فہد کو پھدی کا‬‫ ٹیسٹ پسند آنے لگا ویسے‬‫ ویسے مہرین کی پھدی پہ‬‫ زبان چلنے لگی اور مہرین‬‫ کراہ کہ آنہیں نکالنے لگی فہد نے گیلی پھدی کے‬‫ سوراح پہ اپنی زبان کو رکھ‬‫ کہ اندر ڈال دیا فہد کی زبان‬ ‫اب ہونٹوں کے اندر باہر پھر‬‫ رہی تھی مہرین فہد کے سر‬‫ کو دبا دبا کہ جب فہد کو‬‫ اندر کرتی تو فہد بھی پوری‬‫ طاقت سے اپنا منہ پھدی‬‫ کے اندر ڈال دیتا جس سے‬‫ دانتوں کی ایک مخصوص‬‫ چبھن اور سانسوں کی گرم‬‫ ہوا سے مزہ دوبالا ہو جاتا فہد پوری ذمہ داری سے‬‫ پھدی کے اندر باہر زبان‬ ‫سے چاٹ رہا تھا اور موقع‬‫ ملنے پہ اردگرد سے چوم‬‫ بھی رہا تھا مہرین کھسک‬‫ کھسک کہ صوفے سے‬‫ گرنے والی ہو چکی تھی‬‫ مگر جتنا مہرین کھسکتی‬‫ فہد اتنا ہی پھدی کے اندر‬‫ منہ ڈال کی مہرین کے وزن‬‫ کو سنبھلا لیتا فہد کے‬‫ ہونٹ ناک اور گال اپنی بہن‬‫ کی پھدی کے پانی سے لیس‬ ‫دار ہو چکے تھے اور‬‫ بلاآخر مہرین اس پر زور‬‫ چاٹنے کی وجہ سے‬‫ ڈسچارج ہونے کے قریب آ‬‫گئی اور اپنی ٹانگوں کو فہد‬‫ کے کندھوں پہ کس کی‬‫ صوفے پہ ہی ایک سمت‬‫ میں اپنا آپ انڈیلنے لگی فہد کو جب اندازہ ہوا کہ‬‫۔اسکی بہن ڈسچارج ہونے‬‫ والی ہے تو اس نے اپنے‬ ‫سر اور گردن کو اور زور‬‫ سے پھدی میں دبا کہ چاٹنا‬‫ شروع کر دیا، مہرین آہ آہ‬‫ فہد اففف آہمم آہ آہ کرتے‬‫۔ڈسچارج ہو گئ،

فہد نے اپنا‬‫ منہ پیچھے ہٹا لیا مگر اپنی‬‫ بہن کی پھدی کا رس کچھ‬‫ منہ میں چلا ہی گیا فہد اس‬‫ نمکین سے ذائقہ سے لطف‬‫۔اندوز ہوا مگر پہلی پہلی بار‬‫ ابھی پینے کی ہمت نہیں ہو‬ ‫رہی تھی مہرین ہونٹ‬‫ بھنچے آنکھیں بند کر کی‬‫ صوفے پہ گر کہ اپنے‬‫ ڈسچارج کا مزہ لیتے لیتے‬‫ بے حال ہو گئی فہد اپنے‬‫ تنے ہوئے لن کو پاجامے‬‫ سے آزاد کر کہ مہرین کے‬‫ اوپر آ گیا اور مہرین کا‬‫ پاجامہ اتار کہ اب اپنی بہن‬‫ کو چودنے کیلیے اوپر آ گیا مہرین نے فورا حوش‬ ‫سنبھلا کہ فہد کو رکنے کا‬‫ کہا فہد لن کو ہاتھوں میں‬‫۔لیے صوفے پہ ایک گھٹنے‬‫ کی وزن پہ مہرین کو اٹھتا‬‫ ہوا دیکھنے لگا مہرین اٹھ‬‫ کہ کمرے کی طرف گئی اور‬‫ اندر سے ایک پیکٹ کو‬‫ اپنے دانتوں میں لے کہ کاٹ‬‫ کہ کھولنے لگی فہد نے‬‫ بڑی حیرانی سے مہرین کی‬‫ طرف دیکھا


فہد؛ یہ کیا ہے‬ ‫باجی؟ 

مہرین نے فہد کے گال‬‫ گدگدا کہ جواب دیتے ہوئے‬‫ ایک غبارے نما چیز کو اندر‬‫۔سے نکالا

مہرین؛ کونڈم 

فہد‪‬‬‫؛ اچھا؟ یہ ہوتا ہے کونڈم؟

فہد‬‫ ایک پاؤں زمین پہ رکھے‬‫ اور ایک گھٹنے کو صوفے‬‫ پہ رکھ کہ کھڑا تھا مہرین‬‫ فہد کے لن کے سامنے بیٹھ‬‫ کہ لن پہ کونڈم چڑھانے‬‫ لگی فہد کا موٹا اور لمبا لن‬ ‫کونڈم کے چڑھانے کے‬‫ دوران مہرین کی ہتھیلیوں‬‫ سے مسلا جا رہا تھا اسلیے‬‫ فہد کی مزے سے آہ آہ‬‫ مہرین باجی افف ہونے لگی مہرین کسی تجربہ کار گشتی‬‫ کی طرح لن پہ کونڈم‬‫ چڑھانے کیلیے پورا زور‬‫ لگا رہی تھی اور ساتھ ساتھ‬‫ اپنی بات کو بھی جاری کیے‬‫ ہوئے تھی۔

مہرین؛ اتنا بڑا‬ ‫لن ہے تمہارا، آج میں بازار‬‫ گئی تھی تو کونڈم لے کہ‬‫ آئی تم اب احتیاط سے کرنا ‪ میں دوبارہ پریگنینٹ نہیں‬‫ ہونا چاہتی لن پہ کونڈم چڑھا‬‫کہ مہرین صوفے کے ایک‬‫ بازو پہ اپنا سینا چپکا کہ فہد‬‫ کے سامنے الٹی ہو گئی مہرین کا سارا وزن اسکے‬‫ گھٹنوں پہ تھا مہرین نے‬‫ ٹانگیں ہلکی سی پھیال کہ‬ ‫اپنج گانڈ کو پیچھے کو‬‫ نکالا ہوا تھا مزے اور‬‫ سرور میں ڈوبا ہوا فہد‬‫ کونڈم میں پھنسے لن کو‬‫ پکڑ کہ مہرین کی گانڈ اور‬‫ پھدی کے سوراخ پہ رگڑنے‬‫ لگا مہرین نے فہد کے لن‬‫ کو پکڑ کہ پھدی پہ رکھ کہ‬‫ اپنی گانڈ کو پیچھے کو کر‬‫کہ لن اندر لینے کی کوشش‬‫ کی فہد نے لن کو دبا کہ‬ ‫اپنی بہن کی پھدی میں‬‫ دھکیلا تو مہرین کی آہ نکل‬‫ گئی فہد مہرین کی گانڈ کو‬‫ قابو کر کہ آہستہ آہستہ چود‬‫ رہا تھا مہرین کی صوفے‬‫ سے چپکی چھاتیاں فہد نے‬‫ اپنے ہاتھ سے زور سے‬‫ مسل دیں، مہرین کی پھدی‬‫ میں چودتے ہوئے فہد آہ آہ‬‫ باجی افف آہہ آہہمم آف‬‫ مہرین آہ اف باجی کی‬ ‫آوازیں نکال رہا تھا، فہد جب‬‫ طاقت سے مہرین کو‬‫ چودنے لگا تو مہرین بھی‬‫۔ایسی ہی بے قراری سے‬‫ کراہنے لگی فہد اپنے‬‫ نیچے والے ہونٹ کو دانتوں‬‫ میں دبائے مہرین کو کمر‬‫ سے گرفت کر کہ اب پوری‬‫ طاقت سے جھٹکے مار رہا‬‫ تھا زور دار چدائی کی وجہ‬‫ سے صوفہ بھی ہل ہل کہ‬ ‫آوازیں پیدا کر رہا تھا اور‬‫ چودنے کی ٹپ ٹپ کی آواز بھی پیدا ہو رہی تھی ایسے‬‫ ہی چودتے چودتے فہد اور‬‫ مہرین ایک بعد ایک ڈسچارج ہو کہ اسے صوفے‬‫ پہ ہانپتے ہوئے لیٹ گئے‬‫ فہد مہرین کو اپنی بانہوں‬‫ میں لے کے مہرین کو‬‫ پیچھے سے گلے لگا کہ‬‫ لیٹ گیا فہد کا لن اب ڈھیال‬ ‫پڑ رہا تھا اسلیے کونڈم کو‬‫ مہرین نے اپنے ہاتھ سے‬‫ احتیاط سے اتار کہ گرہ لگا‬‫کہ ایک طرف رکھ دیا اور‬‫ اپنے بھائی کی بانہوں میں‬‫ گھر کہ آرام کرنے لگی فہد‬‫ پرسکون انداز سے اپنی بہن‬‫ سے باتیں کرنے لگا اور اپنے ہاتھ سے مہرین کے نپل کے‬‫ گرد اپنی انگلی کو بے ربط‬‫ انداز میں پھیرنے لگا ‪دونوں بہن بھائی اس قلیل‬‫ سی جگہ میں ایک دوسرے‬‫ سے چپک کہ لیٹے ہوئے‬‫ تھے۔ 


فہد؛ ویسے باجی؟ آج‬‫ آپ اتنا تیار کیوں‬‫ تھی؟


مہرین؛ بدھو انسان تم‬ ‫کو اب یاد آیا؟

فہد؛ باجی‬‫ مجھے لگا کہ آپ کا آج باہر‬‫ جانے کا ارادہ ہو گا اسلیے‬‫ تیار ہوئی ہو گی


مہرین‪؛‬‬‫ تمہارے لیے تیار ہوئی تھی‬‫ پاگل 

فہد؛ میرے لیے؟ ‬‫کیوں؟

مہرین؛ اف ہو کس‬‫ نان رومانٹک بندے سے پالا پڑ گیا ہے میرا

فہد؛ ہاں تو ‬‫اور کیا باجی بھلا آپ پہلے‬‫ کم خوبصورت ہیں جو آپ‬ ‫مزید تیار ہو کہ قیامت‬‫ ڈھانے لگی۔


ایسے ہی محبت‬‫ بھری باتوں کا سلسلہ چلتا‬‫ رہا اور کچھ دیر بعد وہ‬‫ دونوں بیڈ پہ آ گئے مہرین‬‫ اور فہد دونوں برہنہ حالت‬‫ میں آ کہ ایک دوسرے سے‬‫ گلے لگ کہ سونے کی‬‫ کوشش کرنے لگے مہرین‬‫ نے فہد کو بہت تنبیہ کر کہ‬‫ سمجھا دیا کہ اب چدائی‬ ‫کونڈم کے بغیر نہیں ہو گی‬‫ اسلیے اگر رات کو نہ رہا‬‫ جائے تو کونڈم کا استعمال‬‫ لازمی کرے، مہرین نے ایک‬‫ کونڈم سائیڈ ٹیبل پہ رکھ کہ‬‫ فہد کو گلے لگا کہ سونے‬‫ کی کوشش شروع کر دی‬‫ اور کچھ دیر بعد دونوں بہن‬‫ بھائی نیند کی وادیوں میں‬‫۔چلے گئے‪۔


جاری ہے



Post a Comment

2 Comments