ads

Haweli - Episode 3

حویلی

قسط نمبر 3



ناز نے بستر سے اٹھنا چاہا لیکن لڑکھڑا کر گر پڑی میں نے اُٹھ کر اسے سنبھالہ اور کمرے کے اٹیچ واش روم تک لے گیا کیونکہ میرا گاڑھا مال اس کے پورے جسم پر تھا کیونکہ اس نے پینے کی کافی کوشش کی لیکن سارا نہ پی سکی تو باقی اس کے جسم پر مموں پر، پیٹ پر گرا۔ تھوڑی دیر بعد ناز لنگڑاتی ہوئی باتھ سے ننگی ہی باہر آئی اور اپنے کپڑے اٹھا کر پہننے لگی بولی آج کے لیے اتنی تعلیم بہت ہے تم نے میرا برا حال کردیا آج تو پہلی بار تھا پتہ نہیں تم کے ہاتھ کوئی لڑکی لگی تو اس کی کیا حالت ہو گی اس کو دیکھ کر میرا لن پھر سے کھڑا ہونے لگا جس کو دیکھ کر ناز بولی یہ تو پھر کھڑا ہوگیا اب شیر کے منہ خون لگ گیا ہے یہ کہاں سکون سے رہنے والا ہے لیکن اب مجھ میں اتنی جان نہیں بچی باقی تعلیم کل دوں گی اور ویسے بھی صبح ہونے والی ہے میں نے ٹائم دیکھا تو صبح کے چار بج رہے تھے اور رات تقریباً 12بجے ناز آئی تھی۔خیر صبح اٹھا اور جم گیا وہاں پر ابو پہلے ہی موجود تھے بولے کیسی رہی رات میں نے سرجھکا لیا تو ابو بولے تم کی شرم نہیں اتاری اس نے میں بولا ایسی بات نہیں آپ میرے ابو ہیں اس لیے آپ سے ایسی بات کرتے ہوئے عجیب لگ رہا ہے تو بولے ہم دوست بھی تو ہیں نا اس لیے تو دوست نے تحفہ دیا ہے تم کی جیت کا پھر ہم ہنسنے لگے جم سے فارغ ہو کر میں نے یوگا کیا اور پھر سٹیمنا بڑھانے والی مشقیں کیں پھر جسم پر مالش کی اور آج لن پر تیل لگاتے ہی کھڑا ہوگیا پہلے کبھی کبھی ایسا ہوتا لیکن آج تو تیل لگتے ہی لن تیر کی طرح سیدھا ہوگیا خیر میں نے ایسے ہی واش روم گیا نہایا اور ایک فارمل شلوار قمیض پہن کر باہر ناشتے کی ٹیبل پر اگیا نہانے سے لن میں سختی ختم ہو گئی سب ناشتے میں موجود تھے۔نور آپی بولی افی تم ٹریٹ کب دے رہے ہو میں بولا آپی جب آپ بولوں عائشہ بولی تم تو ہروقت نمرہ کے ساتھ رہتے ہو ہم تو جیسے تم کی بہنیں ہی نہ ہو وہ ایک تم کی بہن ہو میں بولا ایسا نہیں آپ بھی میری اتنی ہی بہنیں ہو تو عائشہ بولی آج کا پورا دن ہمارا تم سرداربن گئے ہو لیکن گھر میں ہمارے وہی افی ہو میں بولا ڈن چلو کہیں گھومنے چلتے ہیں کافی عرصہ ہوگیا کہیں گھومے ہوئے ٹریننگ کی وجہ سے کہیں گھومنے نہیں جاسکے۔ ابھی ہم یہ بات کرہی رہے تھے کہ پتہ نہیں جو ملازمہ کھانہ ٹیبل پر رکھ رہی تھی سلپ ہوئی اور اس کا ہاتھ پانی کے بھرے ہوئے جگ پر پڑا اور سارا پانی چھوٹی ماں پر گر گیا پانی گرنے کی وجہ سے چھوٹی ماں کے سارے کپڑے گیلے ہوگئے اور ان کی بھاری مموں پر کالی برا واضح نظر آنے لگ پڑی میرے نظر جیسے ہی ان کے گیلے جسم پر پڑی تو میرے لن نے سر اٹھانہ شروع کردیا وہ بھی مجھے بتائے بغیر میں چور نظروں سے چھوٹی ماں کے گیلے جسم کو دیکھی جارہا تھا کہ اچانک ہمارے نظریں ٹکرائی میں نے فوراً نظر جھکا لی نیچے دیکھا تو لن تمبو بنا ہوا تھا۔ مجھے بہت سخت شرم آئی کہ وہ میری چھوٹی ماں ہے ایسے کیسے ہوسکتا ہے پہلے کبھی ایسا نہیں ہو لیکن پہلے ایسا کبھی خیال کیا بھی نہیں لیکن کل رات ناز کے ساتھ گزاری رات نے میری دنیا ہی بدل دی تھی جو چیز مجھے سے 22سال دور رہی اب اچانک ملنے پر مجھے پر قابو نہ رہا تھا میں نے خود کو بہت کوسا کہ وہ میری چھوٹی ماں ہیں ایک بار پھر نظر اٹھائی تو چھوٹی ماں مجھے ہی دیکھ رہی تھی میں نے جلدی جلدی ناشتہ کیا اور وہاں سے اپنے کمرے میں آگیا اور بیڈ پر لیٹ گیا کہ چھوٹی ماں میرے بارے میں کیا سوچ رہی ہوں گی۔ خیر تھوڑی دیر گزری تو نور آپی اور عائشہ آگئی میں نور کو آپی بولتا لیکن عائشہ کو عائشہ ہی بولتا اور نمرہ کو تو نمو بولتا تھا لیکن گھر میں سب مجھے افی کہتے تھے۔ ہم نے اسلام آبا د جانے کا پروگرام بنایا جو کہ ہمارے گاؤں سے 70کلو میٹر دور تھا سب کو تیار ہونے کا بول کرخود بھی تیار ہوگیا لیکن میں نے ایک پنڈلی میں وہ ٹاٹینیم والا خنجر جو ابو نے دیا تھا اور دوسری میں پسٹل جو شر خان کے والد نے دیا تھاباند ھ لیا۔ یہ اب میری زندگی کا حصہ بن چکے تھے۔ میں نے گاڑی نکالی تو گارڈبھی گاڑیاں نکالنے لگے مجھے ڈرائیو کرنے کا شوق تھا اس لیے میں اپنی گاڑی خود چلاتا تھا میں نے گارڈ کو رکنے کو بولا تو جو گارڈ کا انچارج تھا بولا صاحب ہمیں ہماری ذمہ داری پوری کرنے دیں اب آپ سردار ہیں میں نے بولا میں اپنے پرائیوٹ کام سے جارہا ہوں فیملی کے ساتھ اس لیے گارڈ کی ضرورت نہیں لیکن وہ بولا بڑے صاحب نے خاص حکم جاری کیا ہے کہ اب آپ کو اکیلے کہیں جانے نہ دیں میں بولا میں سردار ہوں تم کا میں حکم دیتا ہوں کہ رک جاؤ وہ سب واپس چلے گئے میں نے پراڈو نکالی جو کہ چاچو نے گفٹ کی تھی اتنے میں سب بہنیں آگئیں نور، عائشہ، اور نوشے، نمرہ لیکن ساتھ چھوٹی ماں بھی تھیں جنہوں نے ایک ہلکے نیلے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا جس میں وہ بہت پیاری لگ رہی تھیں انہوں نے خود کو بہت فٹ رکھا ہوا تھا بڑی امی اتنی پرھی لکھی نہیں تھیں لیکن وہ بہت پڑھی لکھی اور ماڈرن تھیں سوٹ انہوں نے فٹنگ والا پہنا ہوا تھا۔ جن کو دیکھ کر پتہ نہیں کیوں نیچے ہل چل ہونے لگی میں نے جلدی سے سامنے کی طرف دیکھنا شروع کرددیا باقی سب پیچھے بیٹھ گئے اور چھوٹی ماں آگے فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گئی انکے جسم سے گوچی پرفیوم کی خوشبوآرہی تھی خیر ہم نکلے میں نے درمیانی سپیڈ ہی رکھی کیونکہ اتنی جلدی تو تھی نہیں ایک گھنٹے تک ہم شہر پہنچے وہاں سارا دن ہلہ گلہ کیامیں سردار تھا لیکن تھا تو میں بھی ابھی جوان ہوا خیر سب نے شاپنگ کی جو کہ اسلام آباد کے ایک بڑے مال سے کی جو کہ ہمارا ہی تھامینجر نے خود سامان گاڑی میں رکھوایا پھر ایک ریسٹورینٹ میں کھانا کھایا ہم سب نے بہت انجوائے کیا لیکن جب بھی میری اور چھوٹی امی کی نظریں ملتی تو میری ڈھرکن تیز ہوجاتی پتہ نہیں کیابات تھی رات کا اثر تھا یا ان کے دیکھنے کا یا ان کے جسم کا حالانکہ میں نمرہ سے جتنا فری تھا اس کو کبھی ایسی نظر سے نہیں دیکھا یا دوسری کسی لڑکی کو ایسی انظر سے نہیں دیکھا۔ جب کھانہ کھارہے تھے تو مجھے صبح والا منظر بار باریاد آرہا تھا۔ میری نظر بار بار چھوٹی امی کی طرف جارہی تھی۔جب بھی چھوٹی امی سے میری نظر ملتی تو میری نظریں جھک جاتی۔ خیر ہم واپس آگئے اور میں اپنے کمرے میں اگیا۔جب کے سب اپنی اپنی شاپنگ دیکھ رہی تھیں۔ کچھ مہمان آئے مبارک باد ینے اور کچھ شکایت لے کر آئے جس کو میں نے سنا جتنی بھی شکایتں ہوتی سن کر جمعہ والے دن شام کے وقت ان کا فیصلہ کیا جاتا تھا۔ یہ وہ فیصلہ جات ہوتے جو گاؤں کے سربراہ نہ کرسکتے یا کوئی بڑا مسئلہ ہوتا۔ رات کھانا کھایا پھر کمرے میں جم میں جا کر واک کرنا میری روٹین میں شامل تھیں پھر میں روم میں آگیا آج صبح سے میں نے ناز کو نہیں دیکھا تھا۔ حالانکہ وہ ہیڈ تھی خیر میں نے نہا کر سونے کے لیے لیٹا تھا کہ دروازے پر ناک ہوئی میں نے بولا آجاؤ تو ناز آگئی اور دروازہ بندکرتے ہوئے میرے پا س آگئی اور بیڈ پر بیٹھ گئی آج تو قیامت بن کر آئی تھی بہت ہی ٹائیٹ فٹنگ والا سوٹ پہناتھا جس سے اس کے ابھار واقع ہورہے تھے۔ اس کو دیکھتے ہی میرے لن میں حرکت ہوئی۔ ناز بولی آج تم کی باقی تعلیم پوری کروں گی میں ہنس دیا میں بے بولا آج سارادن نظر نہیں آئی بولی کل جو حالت تم نے میری کی تھی توکیسے نظر آتی سارادن آرام کیا بخار رہا اب بھی طبیعت ٹھیک نہیں لیکن تم کے کو تعلیم دینے کی ذمہ داری میری ہے تو میں آگئی میں بولا کوئی بات نہیں تم کل آجانا بولی نہیں ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ بڑے صاحب نے اتنے لوگوں میں مجھے چنا اور آپ کا کنوارہ پن مجھے ملاپھر بولی آج جو کل میں نے سکھایا تھا تم کرو مجھے پتہ چلے کہ تم کتنا سیکھ چکے ہو میں فوراً اٹھا اور اس کو پکڑ کر اپنے ساتھ لگادیا اور کسنگ کرنا شروع کردی اور ساتھ ہی ہاتھ اس کی باہر کی نکلی ہوئی گانڈ پر رکھدیااور زور سے کسنگ کرنے لگے کبھی اوپر والے ہونٹ کو چوستا کبھی نیچے والے کو وہ بھی میرا بھر پور ساتھ دے رہی تھی پھر میں نے اس کی قیمض کو پکڑا کر اوپر اٹھانا شروع کردیا تو انے بازو اوپر کردیے میر اقد لمبا تھا اس لیے میں نے قیمیض پکڑ کر باہر نکالنے لگا لیکن قمیض بہت ٹائیٹ تھی اس کے مموں پر اٹک گئی لیکن میں نے زور لگا کر گلے سے نکال لی اس کی ہلکی سی چیخ نکل گئی۔ پھر میں اس کے 38سائز کے مموں پر ٹوٹ میں نے برا کو بھی اتار دیااور اس کے مموں کے ساتھ کھیلنا شروع کردیا۔ ناز نے بھی سسکنا شروع کردیا میرا لن پورا کھڑا ہو کر اس کے پیٹ پر لگ رہا تھا کیونکہ میرا قداس سے لمبا تھا۔ میں نے پکڑ اس کو گھمایا اور اس کی کمر اور کندھوں کو چومنا شروع کردیا اس نے ہاتھ میرے لن پر رکھ لیا اور ٹراؤز ر کے اوپر سے ہی آگے پیچھے کرنا شروع کردیا میں نے اس کی شلوار بھی اتاردی اور اس کے پاؤں سے نکال دی اب وہ پوری ننگی تھی میں نے بھی اپنے کپڑے اتارے اور اس کو لے کر بیڈ پر آگیا اور اس کے اوپر لیٹ کر چومنا شروع کردیا پھر مموں کو پکڑ کر چوستا کبھی ایک کو کبھی دوسرے کو پھر میں نیچے آگیا اور اس کی پھدی پر زبان پھیر ی پھر اس کو چوسنا شروع کردیا جس سے وہ بار بار اچھل جاتی پھر اس کی سسکیاں بلند ہوگئی پھر ایک بار اچھلی و ساخت ہوگئی اس کی پھدی نے گرم گرم پانی بہانا شروع کردیا جو میں نے پی لیا اس کو سانس لینے دیا پھر اس کے مموں سے کھیلنا شروع کردیا وہ پھر سے گرم ہوگئی میں نے اپنے لن کو اس کے منہ کے قریب کیا جو اس نے منہ میں لے لیا اور چوسنا شروع کردیا آج اس نے ٹوپی پوری منہ میں لے لی تھی اور اس کو چوم رہی تھی زبانی کی نوک سے سوراخ میں داخل کررہی تھی میں مزے کی بلندیوں پر تھا پھر جب براداشت نہ ہوا تو میں نے اس کو بیڈ پر لیٹا دیا اور اس کی پھدی پر لن کی ٹوپی پھیر جو کہ لیس دار مادے سے چکنی ہوگئی کچھ پہلے ہی اس کے تھوک سے چکنی تھی میں نے اس کی پھدی پر لن رکھا تو ناز بولی پلیز آرام سے کرنا میں نے بولا فکر نہ کرو آج میں تم کو زرا بھی درد نہیں ہونے دوں گا۔ میں نے ایک گھسا ہلکا مارا میرے لن کی ٹوپی اندرگھس گئی اس کے منہ سے لمبی سی سسکاری نکلی میں نے پھر ایک گھسا مارا تو میرا آدھا لن اند ر گھس گیا اس کے منہ سے چیخ نکلی میں وہیں رک گیا اور اس کے مموں کو چوسنے لگا اور کسنگ کرنے لگا اور آہستہ آہستہ لن اتنا ہی اند ر باہر کرنے لگا اس کو بھی جو ش آنے لگا اور وہ بھی مزے سے انجوائے کرنے لگی بولی تیز کرو میں نے سپیڈ بڑھا دی اور تیزی سے اندر باہر کرنے لگا اس کے بڑے خربوزے سائز کے ممے اوپر نیچے ہو رہے تھے جس سے میر ا جوش بڑھ رہا تھا پھر اس کا جسم اکڑنے لگا اور میں نے اپنے لن پر گرم گرم پانی محسوس کیا تو لن اندر پوری روانی سے چلنے لگا میں نے باہر نکا ل کر زور سے گھسا مار ا تو میرا پورا لن ناز کے اند ر تھا اوراس کے پیٹ کے اندر کسی چیز سے ٹکرایا ناز نے زور سے چیخ ماری لیکن میں رکا نہیں اسی سپیڈ سے لگا رہا اس کی چیخیں بلند ہونے لگی تو میں رک گیا اور باہر نکا ل لیا اور اس کے منہ کے قریب لن کیا اس نے فوراً منہ میں بھر لیا اور چوسنا شروع کردیا پھر میں اس کے برابر لیٹ گیا تو ناز بولی تم تو اب کافی ماہر ہوچکے ہو آج سب تم نے کیا میں ہنس دیا کہ استا د اتنی اچھی ہو تو کیسے نا سیکھتا میں پھر اس کے اوپر آگیا ایک ہی گھسے میں آدھے سے زیادہ اس کے اندر کردیا اور دوسرے گھسے میں سارا اند ر وہ زور سے چیخی بولی تم میری جان لے کر رہو گے تم کا میرے اند ر کسی چیز سے ٹکراتا ہے مجھے بہت در د ہوتا ہے۔ میں آہستہ آہستہ دھکے لگانے لگا اس کو پھر جوش آنے لگا میں نے سپیڈبڑھا دی میں زور سے دھکے لگانے لگا۔ اس نے چیخنا شروع کردیا میں نے پرواہ نہ کی پھر اس کا جسم اکڑ گیا اور وہ فارغ ہوگئی لیکن میں ابھی فارغ نہ ہوا تھا میں نے دھکے جاری رکھے اور تیزی سے دھکے مارتا رہا وہ چیختی رہی مجھے اس پر ترس آگیا میں رک گیا مجھے خود پر کنٹرول تھا۔ وہ لمبے لمبے سانس لینے لگی میں نے اس کی آنکھوں سے بہتے آنسوؤں کو پیااور اس کو پیار سے سہلایا تھوڑی دیر بعد بولی اب آخری راستہ بچا ہے منہ کا بھی استعمال سیکھ لیا اور پھدی کا بھی اب گانڈ کی باری ہے گانڈکا نام سن کر میرے لن نے جھٹکا گیا کیونکہ اس کی گانڈ باہر کو نکلی ہوئی تھی اور پٹھانوں میں گانڈ نہ ماری جائے یہ تو ہونہیں سکتا۔ وہ بولی بات تو مرنے والی ہے لیکن کیا کروں بڑے صاحب سے وعدہ کیا ہے کہ اب مروں یا جیوں بولی پلیز آرام سے کرنا میں نے بولا ٹھیک ہے پھر اس نے بولا تیل اُٹھا لاؤ میں سائیڈ ٹیبل پر پڑا تیل اٹھایا اور اپنے لن پر لگایا جو کہ پھدی کے پانی سے پہلے ہی گیلاتھا پھر اس الٹی ہو کر لیٹ گئی اور پھدی کے نیچے تکیہ رکھ لیا جس سے اس کی گانڈ واضح ہوگئی اس کی گانڈ کا سوراخ ہلکا براؤن تھا میں نے سائیڈ پر چوما اورپھر اس کی گانڈ میں تیل لگایا اور انگلی سے تیل اند ر کیا اور انگلی داخل کی تو چکنی انگلی آرام سے داخل ہوگئی جس کا مطلب تھا اس کی گانڈ کافی لوز تھی میں نے اچھی طرح تیل لگایا پھر میں نے لن کی ٹوپی اس کی گانڈ کی سوراخ رکھی اور ایک ہلکا سا کھسا مارا جس سے میرے لن کی ٹوپی اندر چلی گئی اس کے منہ سے سسکی نکلی پھر دوسرا گھسا مارا تو آدھا لن اندر گھس کیا اس نے ہلکی سی چیخ ماری لیکن کوئی خاص حرکت نہ کی میں نے یہ دیکھتے ہوئے ایک جاندار گھسا مارا میرا سارا لن اس کے گانڈ میں گھس گیااس نے زور سے چیخ ماری لیکن اس کو اتنا در د نہ ہوا اور میرا لن آرام سے اندر جانے لگا اور میں زور سے دھکے لگانے لگا وہ بھی اپنی گانڈ کو پورا میرے لن کی طرف کرتی لگتا ہے پھدی سے زیادہ اس کی گانڈ بجی ہے میں نے بھی جان دار گھسے مارنے شروع کردیا اور اس کو گھوڑی بنا لیا اور اس کی کمر سے پکڑ کر اس کی گانڈ مارنے لگا اور وہ بھی جوش میں مروانے لگی لگتا ہے پھدی سے زیادہ گانڈ شوق سے مرواتی ہے۔ آخر کار مجھے اپنے لن میں پورے جسم کی جان محسوس ہوئی اور میں اس کی گانڈ میں فارغ ہونے لگا ساتھ ہی اس کا جسم بھی اکڑا اور وہ بھی فارغ ہو گئی میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا اور وہ میرے نیچے میرے لن سے منی اس کے اندر خارج ہورہی تھی پھر میں سائیڈ پر ہوا تو لن پھک کی آواز سے باہر نکلااور میرا مال اس کی گانڈ سے بہنے لگا۔ اس کے جسم میں جان ہی نہ بچی تھی میں اٹھا اس کو پانی پلایا اور واش روم لے گیا اور صاف کیا کپڑے پہنائے اس کو جوس کا گلاس دیا فریج سے نکا ل کر میرے کمرے میں چھوٹی فریج تھی جس میں فروٹ اور جوس اور پانی وغیرہ ہوتا میرا اس طرح اس کا خیال کرنا اچھا لگا اس کو میں نے ناز کو بولا تم پہلی عورت ہو جو میری لائف میں آئی اور مجھے مرد بنایا میرا کنوارہ پن ختم کیا میں تم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اس نے مجھے چوم لیا بولی میں تم کی خادم ہوں جب بولا حاضر ہو جاؤں گی۔ پھر ہم کافی دیر باتیں کرتے رہے جب گھڑی نے 5بجائے تو وہ جانے لگی بولی اب تم عورت کے جسم سے آشنا ہوچکے ہو اور تم کے نیچے ایک بار جو آگئی وہ پاگل ہوجائے گی عورتوں کو ظالم مرد زیادہ پسند آتے ہیں تم تو جان نکال دیتے ہو میں نہایا اور کپڑے پہنے اور جم میں چلا گیا

۔



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments