ads

Haweli - Episode 4

حویلی

قسط نمبر 4



جم پہنچا ابو پہلے سے موجود تھے اور ایکسرسائز کر ررہے تھے انہوں نے مجھے دیکھا اور بولے تم کا چہرہ رات کا حال بیاں کررہا ہے میں ہنس کیا کہ آپ کی ہی کرم نوازی ہے بولے کیسا لگا میرا تحفہ میں بولا بہت اچھا بولے ہاں اب تو مرد بن گئے ہو میں ہنس دیا پھر ہم نے ساتھ ہی نشانہ بازی کی پریکٹس کی اور گھر چلے گئے ناشتے پر سب بیٹھے تھے سب نے ناشتہ کیا میں چھوٹی ماں کے کمرے میں چلا گیا ناک کیا بولی آجاؤ میں اندر داخل ہوا وہ بیڈ پر پاؤں پھیلا کر بیڈ کے بیک سے ٹیک لگا کر بیٹھی تھیں میں نے سلام کیا انہوں نے لان کا فٹنگ والا سوٹ پہنا ہوا تھا اور تنگ پاجامہ تھا لیکن آج عجیب بات ہوئی پہلے جب میں ان کمرے میں آتا تھا تو وہ ڈوپٹہ پہن لیتی تھیں آج ان کا ڈوپٹہ اُترا ہوا تھا میرے نظر سیدھے ان کے سینے پر پڑی تو دھیان دیا کہ ان کی چھاتی بہت بھاری ہے کم سے کم 38تو ہوگی پہلے کبھی ایسا خیال ہی نہ آیا تھا لیکن پتہ نہیں کیا تھا ناز کا اثر تھا یا شاہد پہلے ایسا کچھ کیا نہ تھا خیر انہوں نے بھی میری نظروں کا پیچھا کیا کہ میری نظریں کہا ں ہیں لیکن کچھ کہا نہیں بس مسکرا دی۔ بولی خیر ہے آج صبح ہی میرے پاس آگئے پہلے تو کبھی نہیں آئے میں بولا کیوں نہیں آسکتا چھوٹی ماں بولی آسکتے ہوپہلے تم نمرہ کے پاس جاتے ہو پھر کہیں اور میں بولا آج وہ گھر پر نہیں ہے سہلیوں کے ساتھ باہر گئی ہے۔ خیر ادھر ادھر کی باتیں ہوتی رہیں۔ لیکن میری نظر ناجانے کیوں بار بار ان کے بھاری سینہ پر جاتی کئی بار انہوں نے محسوس کیا بولی لگتا ہے لڑکا اب جوان ہوگیا ہے میں شرمندہ سا ہو کر منہ نیچے کرلیا اور کچھ نہ بولا وہ ہنس پڑی میرے ٹراؤزر میں بھی حرکت شروع ہوچکی تھی اس سے پہلے وہ دیکھ لیتی وہاں سے رخصت لے لی۔وہاں سے نکلا تو نور اور عائشہ باہر ٹی وی لاؤنج میں بیٹھی تھیں کسی بات پر جھگڑ رہی تھیں میں جیسے ہی ان کے پاس پہنچا وہ چپ ہوگئی ناجانے کیا بات تھیں ان سے حال چال پوچھی اور پھر بیٹھک میں چلاگیا جو حویلی کے ساتھ تھی وہاں پر ایک مسئلہ آیا ہوا تھا ایک گاؤں کی لڑکی کو دوسرے گاؤں کے لڑکے نے بھگا لیا تھا کچھ دن اس کے ساتھ رہا پھر اس کو چھوڑ دیا اور شادئی نہ کی جس کی وجہ سے دونوں گاؤں میں کافی تناؤ تھا یہ میرا پہلا معاملا تھا ابوبھی میرے ساتھی ہی تھے ان کو کئی فیصلہ کرتے دیکھا تھا آج میں نے فیصلہ کرنا تھا خیر لڑکے اور لڑکی کو پیش کیا گیا لڑکے کا نام زمان خان تھا اور لڑکی کا نام پلوشے تھا لڑکا بھی ٹھیک تھا لیکن لڑکی تو کمال تھی پانچ فٹ قد تھا بھاری سینہ سرخ و سفید رنگ باہر کو نکلی ہوئی گانڈ جو کہ ڈوپٹہ میں بھی گانڈ اور سینہ محسوس ہورہا تھا۔میں نے لڑکے سے پوچھا کیا معاملہ ہے تو اس کے والد نے بولنا شروع کیا تو میں نے بولا آپ سے جب پوچھا جائے تو بولیں میں نے آواز زرا سخت رکھ جس سے آواز گونجی لڑکا بولا کہ میں اس سے پیار کرتا ہوں یہ بھی مجھ سے پیار کرتی تھی ہم بھاگ گئے وہاں ایک دوست کے گھر رہے تو ایک ہفتہ بعد دیکھا تو یہ میرے دوست کے ساتھ ناجائز حالت میں تھی پیار کا دعویٰ یہ مجھ سے کرتی ہے اور بھاگی میرے ساتھ سو میرے دوست کے ساتھ رہی تھی۔ میں نے بولا تم نے اس سے شادی کی تو وہ بولا کرنی تھی اس لیے تو بھاگایا تھا تو میں بولا کی کیوں نہیں۔تو بولا جب کسی اور کیساتھ سورہی تھی تو کیوں کرتا۔ میں بولا ایک ہفتہ کیا کرتے رہے ہو۔ وہ چپ پھر میں نے لڑکی سے پوچھا ہاں تم بولو وہ بولی سردار صاحب میں اس سے پیار کرتی تھی اور پیار میں ہی اپنے ماں پاب کی عزت کی پرواہ کیے اس کے ساتھ چلی گئی لیکن ایک ہفتہ گزر گیا مجھ سے شادی نہ کی لیکن باقی سب کرتا رہا۔ جب وہ یہ بول رہی تھی تو میری اور اس کی نظریں ٹکرائی تھی میں نے بہت بار کہا شادی کرلو اس نے کہا کر لیں گے مجھے اس کی نیت میں شعبہ پتہ لگ گیا کہ یہ صرف مجھے استعمال کرے گا اور کہیں بیچ جائے گا۔ تو میں نے اس کے دوست کے ساتھ سیٹنگ کر لی اور وہاں نے جانے کا پلان بنا لیا لیکن جب میں اس کی قیمت ادا کررہی تھی تو یہ اوپر سے آگیا پھر ان دونوں نے مجھے کئی بار زیادتی کا نشانہ بنایا میں وہاں کسی طرح بھاگ نکلی گاؤں والے بھی ہماری تلاش میں تھے بس میں بیٹھنے لگی تو گاؤں کے لوگ بھی اڈے پر کھڑے تھے جو ٹھونڈ رہے تھے انہوں نے دیکھ لیا اور پکڑ لیا پھر انہوں نے زمان کے بارے میں پوچھا تو میں نے بتا دیا پھر یہ گاؤں لے آئے۔وہ چپ ہوگئی۔ میں نے لڑکی کو بولا کہ ایک ہفتہ میں تم کا پیار اتر گیا اور تم نے ایک ہفتہ میں شادی کیوں نہ کی۔ تم دونوں ایک ہفتہ تک شادی کے بغیر رہے تم کی سزا تو یہ ہے کہ تم کو سنسار کردیا جائے لیکن میں اتنا ظالم نہیں ہوں۔ کیا تم دونوں شادی کرنے کو تیارہو لڑکا بولا میں نہیں کروں گا یہ میرے دوست کے ساتھ سوتی رہی ہے میں بولا تو تم کیا کرتے رہے ہولڑکی بولی میں تیار ہوں جی۔ میں بولا زمان خان کو گنجا کر کے منہ کا لا کر کے گدے پر بیٹھا کر گاؤں گھمایا جائے اور بچوں کو اس کو پتھر مارنے کو بولا جائے۔ اور پلوشے جرم میں تم بھی برابر کی شریک ہو اس لیے تم کو چالیس ہنٹر لگائے جائیں۔ اور پھر چالیس روز تک آٹے والی چکی چلاؤ گی۔ (ہاتھ والی چکی جس سے آٹا پیستے ہیں)دونوں کو سزا سناتے ہی میں اٹھ گیا۔ کیونکہ کہ سزا پر عمل تو لشکر نے کروانا تھا جو میرے گارڈ وغیرہ کہہ لیں۔وہاں سے فارغ ہو کر میں گاڑی میں بیٹھا اور تمام گاؤں کی سیر کرنے نکل گیا مختلف گاؤں میں گھومتا رہا جہاں بھی جاتا سردار زندہ باد نے نعرے لگنے لگ جاتے۔حویلی واپس آیا کھانے کی میز پر سب بیٹھے تھے ناز کھانہ سرو کروا رہی تھی۔ جب وہ جارہی تھی لنگڑا کر چل رہی تھی امی بولی پتہ نہیں ناز کو کیا ہو ا صبح سیٹرھیوں سے گر گئی او ر چوٹ لگوا بیٹھی میں نے بولا بھی ریسٹ کرے لیکن بولی سارا دن ریسٹ کیا اب کام کروں گی۔ ناز کی جیسے ہی نظر ملی تو ہلکی سے سمائل پاس کی میں بھی مسکرا دیا یہ سب چھوٹی ماں دیکھ رہی تھی۔ میری ان سے نظر ملی تو میں شرمندہ ہوگیا اور نظریں جھکا لیں۔ پھر جلدی جلدی کھا نا کھایا اور اپنے کمرے میں آگیا نمرہ بھی میرے پیچھے آگئی صبح سے وہ بھی باہر تھی سہیلیوں کے ساتھ اب گھر آئی تھی اس نے ایک تنگ چوڑی دار پاجامہ اور لانگ شرٹ پھولوں والی پہنی تھی کاسنی ڈوپٹہ لیا ہوا تھا دوستوں بتا دوں کہ نمو کا قد پانچ فٹ اورچار انچ ہے ممے اتنے بڑے نہیں ہیں 32کے ہونگے لک پتلا سا ہے اور سفید رنگ ہلکا کلابی پن ہے لمبے بال ہیں گانڈتھوڑی باہر کو نکلی ہوئی جس کی وجہ سے کمر میں خم سا لگتا ہے چلتی پھرتی بوم ہے تھوڑی دیر پہلے بولی کیسا رہا آج کا دن میں بولا اچھا گزرا میں نے اس سے پوچھا تم کا کیسا گزرا بولی اچھا گزرا کافی عرصہ بعد سب دوستوں سے ملاقات ہوئی ایک دوست کی سالگرہ تھی تو سب وہاں اکٹھی ہوئی تھیں۔ اس نے بولا آج تم نے کیا کیا میں بولا کچھ نہیں گھومتا رہا اور آج ایک فیصلہ کیا پھر میں نے سب بتایا بولی کتنے ظالم ہو لڑکی کو اتنی سخت سزا دی ایک تو بیچاری کی عزت لوٹی گئی میں بولا گئی کیوں تھی بولا جب پیار ہوتا ہے تو کچھ نظر نہیں آتا میں نے بولا تم کو پیار کا بڑا پتہ ہے کہیں کیا تو نہیں تو پہلے تو تھوڑا گبھرا گئی جیسے چوری پکڑی گئی ہو پھر بولی میں نے کس سے کرنا ہے تم نے کبھی کسی کو میرے ساتھ دیکھا ہے میں بولا میں تو سوا سال یہاں تھا ہی نہیں ٹریننگ پر گیا تھا ہوسکتا ہے کسی کے ساتھ ہو گیا بولی ماروں گی ایسی بات بولی میں بولا کیوں پیار کرنا جرم ہے بولی جرم ہی ہے آج ایک پیار کرنے والی کو خود ہی سزادے کر آرہے ہو میں بولا میں بولا جب تم پیار کروں گی تو تم کو سزا نہیں دوں گا بس مجھے بتا دینا اس کو تمارا بنادوں گابولی یاد رکھنا جس پر میں ہاتھ رکھوں گی اس کو میرا بنا دو گے میں بولا ہاں۔ پھر بولی یہ ناز کا کیا چکر ہے آج تمیں غور رہی تھی میں تھوڑا سا گھبرا گیا بولا مجھے کیا پتہ بولی تم نے مجھے گارڈ بنایا ہے اپنا یاد رکھنا میں بولا یا ہے۔ اتنے میں میرے نظر اس کے کھلے گلے پر پڑی تو اس کی مموں کی لکیر نظر آرہی تھی میرے جسم میں چنونٹیاں دوڑنے لگ پڑی حالانکہ کئی بار اس کو ایسے دیکھا تھا لیکن اب میری نظر شاہد بدل چکی تھی مجھے ہر لڑکی میں ناز نظر آنے لگ پڑی تھی دل میں سوچا کاش ناز کے ساتھ رات نہ گزارتا تو یہ سب بھی نہ ہوتا۔ خیر پھر وہ چلی گئی جاتے وقت اس کی گانڈمٹک رہی تھی اور میں سونے کے لیے لیٹ گیا۔ تو دروازہ پر ناک ہوئی میں بولا آجاؤ تو دروازے پر چھوٹی ماں تھیں۔ وہ آگئی اور میرے بیڈ پر میرے ساتھ بیٹھ گئی۔بولی کیسے ہو میں بولا ٹھیک ہوں بولی ناز کیسی لگی میرے تو ایک بار سانس ہی خشک ہوگیا میں بولا جی کیا مطلب بولی زیادہ نہ بنو یہ جو اس کی حالت ہے نہ سیٹرھی سے نہیں گری تمہاری وجہ سے ہے میری تو آنکھوں کے آگے اندھیراسا چھا گیا میری حالت ایسی ہو گئی جیسے جان ہی نا ہو وہ ہنس پڑی بولی بدھو میں سب جانتی ہوں اور خان جی کو میں نے ہی ناز کا تم کے لیے بولا تھا چھوٹی اور بڑی امی ابو کو خان جی ہی بولیتں ہیں۔وہ مجھ سے کچھ نہیں چھپاتے انہوں نے مجھ سے پوچھا تو میں نے ناز کا نام بولا کہ وہ ایک تو عرصہ سے ہمارے گھر میں ہے اور وہ راز ہی رکھے گی اور تم کو پسند بھی آئے گی۔ میں اب ان سے نظریں نہیں ملا پارہا تھا وہ بولی ادھر میری طرف دیکھو صبح تو بڑے غور سے دیکھ رہے تھے مجھے میں جھینپ گیا بولی یاد رکھنا عورت پر جب نظر پڑتی ہے تو وہ جان جاتی ہے مرد کی نگاہ کیسی ہے بولی مجھ سے کیوں شرما رہے ہو میں تم کی چھوٹی ماں ہو میں نے ہی تم کا پالا یاد کرو میں بولا جی آپ نے ہی پالا ہے لیکن بس وہ بولی بس کیا میں بولا آپ سے ایسی بات کرتے اچھا نہیں لگتا بولی دیکھتے اچھا لگتا ہے۔میرا رنگ سرخ ہوگیا میں سردار تھا لیکن ان کے سامنے بھیگی بلی بنا بیٹھا تھا بولی فکر نہ کرویہ راز۔راز ہی رہے گا۔ اگر دوبارہ بھی طلب ہو تو اس کو بلا لینا منع نہیں کرے گی میں بولا مجھے ضرورت نہیں ہنس پڑی بولی تم کی ضرورت تو میں جان چکی ہوں ایک رات گزارنے کے بعد تم کی نظریں اب بھٹکنے لگ پڑی ہیں بولی تھوڑا احتیاط کروں اور جیسے مرضی عیش کرو تم نے بہت محنت کی ہے اب پھل کھانے کا وقت ہے۔ مجھے دوست بنا لو فائدہ میں رہو گے میں بولا جی آپ کو کیسے دوست بنا لوں آ پ ایک تو مجھ سے بڑی ہیں اوپر سے ہمارا رشتہ ایسا ہے بولی میں تم کی چھوٹی ماں ہوں میں نے تم کو پالاآج سے ہم دوست ہیں دوسری بات دوستی میں رشتہ داری یا عمرنہیں دیکھی جاتی دوستی دیکھی جاتی ہے میں نے ہاتھ آگے کیا انہوں نے بھی کیا اور ہمارے ہاتھ مل گئے بولی یاد رکھنا دوستی کو میں بولا جی بولی دوستی کا مطلب پتہ ہے نا میں بولا جی بولی کہ جو بھی ہو مجھ سے مت چھپانا میں تم کا ہرطرح سے ساتھ دوں گی۔ پھر پوچھا ناز کیسی لگی میں چپ رہا بولی اب تو ہم دوست ہیں میں نے دھیرے سے بولا اچھی لگی بولی کھل سے بولا نا کیسی لگی مجھ سے مت شرماؤ میں بولا بہت مست تھی بولی ہاں یہ ہوئی نہ بات۔ بولی کچھ بھی چاہیے تو مجھے بولنا میں بولا ٹھیک ہے۔ پھر وہ جانے لگی دروازے کے ساتھ جا کر بولی میں ناز کو بھیجتی ہوں کہ تم کی تھکان اتارے اور ہنس کر باہر چلی گئی.


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments