ads

Haweli - Episode 5

حویلی

قسط نمبر 5




تھوڑی دیر بعد پھر دروازے پر دستک ہوئی اور ناز اندر آگئی آج تو وہ شعلہ جان بنی ہوئی تھی شاہد خصوصی تیار ی کر کے آئی تھے جیسے اس کی سہاگ رات ہے ہلکا سا ریڈ فٹنگ والا سوٹ پہنا تھا جس میں اس کے جسم کا خاص کٹاؤ واضح نظر آرہے تھے اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ ابھی ممے اور گانڈ باہر نکلی آئے گی۔ میں نے بولا کیا بات ہے بولی چھوٹی بی بی نے بھیجا ہے کہ آپ نے بلایا ہے ساتھ ہنس رہی تھی۔ میں نے بولا تم کو ابو نے میرے لیے بولا تھا بولی نہیں مجھے چھوٹی بی بی نے بولا تھا تو میں بول تم نے کہا تھا کہ بڑے سردار نے بھیجا ہے بولی کہ بی بی نے بولا تھا ایسا کرنے کو میں بولا اچھا ٹھیک ہے وہ کمرے میں آئی ہی تھی کہ میرا لوڑے نے حرکت شروع کردی تھی۔ میں نے اس کو پکڑ کر بازوؤں میں کس لیااور اس کے گانڈ سے پکڑ کر اٹھا لیا اور کسنگ شروع کرلی آج اس کی کسنگ میں جنون تھا میں بھی پیچھے کہا رہنے والا تھا میں بھی اس کے ہونٹوں پر ٹوٹ پڑا جب اس کا سانس بہت زیادہ پھول گیا تو اس نے ہونٹ الگ کیے میں نے اس کو نیچے اتارا اور اس کی قمیض کو پکڑ کر اتار دیا اور ساتھی ہی برا بھی اتار دی اور اس کے خربوزے سائز مموں پرٹوٹ پڑا اس نے سسکنا شروع کردیا۔ میں کبھی اس کے مموں کو چوستا کبھی کاٹتا کبھی پکڑ کر مسلتا وہ فل مزے میں سسکیاں لے رہی تھی۔میں نے اسکوبیڈ پر گرایا اور اس کے اوپر بھوکے بھیڑیے کی طرح ٹو ٹ پڑا کسنگ کرتا پورے منہ پر چاٹ لیا اور دونوں ہاتھوں سے مموں کو مسل رہا تھا اس نے ہاتھ بڑھا کر میرے لوڑے کو ٹراؤزر کے اوپر سے پکڑ لیا اور مسلنے لگ پڑی جس سے میرے جسم میں کرنٹ دوڑ گیا وہ میرے نیچے پڑی ایک چھوئی موئی سے لڑکی لگ رہی تھی حالانکہ اس کے عمر 35سال تھی وہ پوری مست رانڈ تھی میں نے زبان اس کی ناف میں ڈالی تو وہ مچل گئی میں نے اس کی ناف کو پورا بھر دیا پھر میں نے ہاتھ نیچے لے جا کر اس کے تنگ پاجامہ کو پکڑ کر اتار دیا تو اس کی پانی سے بھر ی پھدی میرے سامنے آگئی میں نے پہلے تو ایک انگلی اس کی پھدی کے درمیان میں پھیری جو کہ پوری گیلی ہوگئی اس کو منہ میں لے کر چوسا پھر اس کی پھدی پرٹوٹ پڑا پتہ نہیں کیا تھا میرا دل کررہا تھا کہ پھدی کو کھاجاؤں اس کا ذائقہ مجھے بہت اچھا لگ رہا تھا ہلکا سالٹی سا میں جیسے جیسے اس کی پھدی کے دانے کو چوستا وہ مچلتی اور زورز زور سے سسکتی پھر اچانک اپنی دونو ں ٹانگیں اوپر کو اٹھا دیں جس سے اس کی پھدی کا منہ میرے منہ سے سٹ گیاپھر ایک فوراہ نکلا جو سیدے میرے منہ میں گیا اور باقی میرے چہرے پر پھر وہ پرسکون ہوگئی تھوڑی دیربعد بولی اب تم ماسٹر بنتے جارہے ہو میں بول ٹیچر ایسی ہو تو بندہ ماسٹر بن جاتا ہے پھر میں نے اپنا ٹراؤزر اتار ا تو وہ بھی بھوکی کتیا کی طر ح میرے لن پر ٹوٹ پڑی او ر جتنا ہوسکتا تھا چوسنے لگ پڑی میں آرام سے بیڈ پر لیٹ گیااور مزے کی وادیوں میں گم ہوگیا کچھ دیر بعد اس نے میرے لن پر کافی سارا تھوک پھینکا اور میرے اوپر آگئی پہلے کسنگ کرتی رہی پھر میرے لن کو پکڑ کر اپنی پھدی پر سیٹ کیا اور اس پر آہستہ آہستہ بیٹھتی گئی جب میرا آدھا لن اندر چلا گیا تو رک گئی پھر اوپر نیچے ہونے لگ پڑی اور آہستہ آہستہ لن اندرلیتی رہی پھر تھوڑا سا جب رہ گیا تو ایک جھٹکا مارا جس سے سارا اس کے اندر تھا آج اس نے خو د ہی میرا سارا لوڑا اپنے اند ر اتار لیا تھا مجھے اس کی گرم پھدی محسوس ہو رہی تھی جب اس کی گرم اور لیسدار پھدی کی رگڑ میرے لن پر لگتی تو میری مزے کے مارے سسکاری نکل جاتی اس کے آواز میں جوش بڑھتا جارہا تھا پھر مجھے لن پر گیلا پن محسوس ہوا اور وہ میرے اوپر چیختی ہوئی لیٹ گئی کچھ دیر بعد میں نے اس کو بازوؤں میں کسا اور گھمایا تو اب میں اس کے اوپر تھا اور وہ میرے نیچے تھی میں نے دھکے لگانے سٹارٹ کردیے میں نے سپیڈ سلو رکھی کچھ دیر بعد اس نے بھی گانڈ کو میری طرف کرنا شروع کردیا میں نے سپیڈ بڑھا دی اس نے سسکنا شروع کردیا آرام سے کرو ہاں مزا آرہا ہے زور سے کرو میں بھی فل سپیڈ میں دھکے لگا رہا تھا اب میں طوفانی دھکے لگا رہا تھا اس نے چیخنا شروع کردیا ہائے مر گئی روکو میں نہیں رکا پھر اس نے پانی چھوڑ دیا وہ اب بے جان ہوگئی میں نے اس کو پکڑ کر گھمایا اور اس کی کانڈ پر تھوک پھینکا اور لن کی ٹوپی اوپر رکھی تو ناز بولی پلیز آرام سے کرنا مجھ میں زیادہ جان نہیں بچی میں نے ایک دھکا مارا تو میرا آدھا لن اس کے اندر تھا پھر دوسرا اور تیسرا دھکا مارا تو اس کے منہ سے چیخ نکلی میں نے اب بنا رکے اس کے گانڈ کا بھرتا بنانا شروع کردیا تھا اور آہستہ آہستہ میں بھی منزل کی طرف آرہا تھا اب وہ بس برداشت کررہی تھی کہ کسی طرح میں فارغ ہوں اس کی شدید درد ہورہا تھا اور وہ درد سے چیخ رہی تھی میں نے اب اس کی گانڈ کو پکڑ کر او ر رفتار تیز کردی پھر مجھے اپنی جان لن میں جاتی ہوئی محسوس ہوئی اس کے ساتھ ہی میں نے اس کی گانڈ میں جھٹکے کھانے شروع کردیا نیچے جب میرا گرم پانی اس کی گانڈ میں گیا تو وہ پھر ایک بار فارغ ہوگئی۔ میں اس کے اوپر ہی لیٹ گیا اور لمبے سانس لینے لگ پڑا وہ نیچے ایسے پڑی تھی کہ جیسے اس میں جان ہی نہ ہو۔ میں نے اس کی گانڈ سے لن نکالا تو پھک کی آواز آئی اس کی گانڈ کا سوراخ کافی کھلا ہوا تھا پھر آہستہ ااہستہ بند ہو رہا تھا میرا لن ابھی بھی سیمی حالت میں تھا میں ایسے ہی ننگا فریج تک گیا ملک شیک پیا اور ایک گلاس اس کو دیا بولی میری جان نکال دی ہے میں نے بولا نہیں نکلتی تم کی جان آج تک کوئی مرا ہے اس سے بولی تم نے مجھے ضروری مار کے چھوڑ نا ہے مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ میرا سارا اندر زخمی ہوگیا ہے ایک تو تم کا اتنا بڑا ہے اور دوسرا تم فارغ ہی نہیں ہوتے بڑے سردار بھی جوانی میں ایسے ہی تھے میں اس کی یہ بات سن کے حیران ہوگیا بولا کیا مطلب بولی تم اپنے ابو کی جوانی کی کاپی ہو وہ بھی ایسے ہی تھے جب انہوں نے پہلی بار کیا تھا تو ایسی ہی حالت ہوئی تھی میری تم تو ان سے بھی ایک ہاتھ آگے ہومیں بولا کیا تم ابو کے ساتھ بھی وہ بولی بہت سے راز ہیں اس حویلی کے یہ بھی میرے منہ سے نکل گیا۔ ابھی وہ اور میں ننگے ہی تھے اور میرے لن سے پھر سے انکڑائی لی اس نے دیکھا تو بولی کیوں مجھے مارنے پے تلے ہوئے ہو میں بولا کچھ نہیں ہوتا بولی نہ بابا نہ پہلی بار تم نے اتنا ٹائم لگایا دوسرے بار تو تم مارکے ہی دم لو گے لیکن میں نے ایک نہ سنی اور اس کو پکڑ کر گرا دیا اور اس سے کسنگ شروع کردی ساتھ ممے مسلنے لگا اور پھر میں نے لن کو اس کے 38سائز کے ممو ں کے درمیان میں رکھا اور آگے پیچھے کرنے لگ گیا اس نے منہ کھول لیا میرا لن اس کے چکنے مموں کی لکیر سے رگڑ کھا کر اس کے منہ کی طرف جاتا جس کو وہ اپنے منہ میں لیتی پھر نے اس کو گھوڑی بنا دیا اور لن اس کی پھدی کے منہ پر رکھا جس سے پانی بہ رہا تھا ایک جاندار دھکا مارا اس کی چیخ نکل گئی میں نے پروا ہ نہ کرتے ہوئے دوسرا دھکا مارا سارااندر کردیا بولی آرام سے کرو کیوں میرا اندر پھاڑنا ہے میں بولا کچھ نہیں ہوتا بولی جس میں جاتا ہے اس کو پتہ لگتا ہے کہ کچھ ہوتا ہے یا نہیں میں نے شروع سے ہی رفتار تیز رکھی میری سٹیمنا والی ٹریننگ کام آرہی تھی میں کبھی اس کی پھدی میں ڈالتا کبھی گانڈ میں وہ بہت بری طرح تھک چکی تھی اور چیخ رہی تھی اس دوران وہ کئی بار فارغ ہوئی مجھے اس کو چودتے ہوئے 70منٹ ہوچکے تھے اس کے تینوں سوراخ میں نے باری باری چودے منہ کو بھی چودا اورآخر کار اس کی گانڈ میں فارغ ہوگیا اور لیٹ گیا اور ایسے ہی نیند کی وادیوں میں چلا گیا صبح دروازہ زور زور سے بجا یہ پہلی بار تھا کہ کوئی اٹھانے آیا ہو ورنہ میں خود اٹھ جاتا تھا اٹھ کر دیکھا تو ایسے ہی ننگا پڑا تھا اور ساتھ میں ناز بھی ایسے ہی بے سد ھ پڑی تھی میں نے پوچھا کون ہے تو چھوٹی ماں کی آواز آئی دروازہ کھولو میں ہوں میں نے جلدی سے چادر ناز پر ڈالی اور خود ٹراؤزرپہن کر دروازہ کھولا بولی کیا بات ہے آج جم نہیں گئے میں بولا تھوڑی طبیعت خراب ہے بولی ایسا کبھی نہیں ہوا تم کی طبیعت خراب بھی ہو تو تم جاتے ہو پھر اندر آئی اور بولی مجھے پتہ وہ ناز ابھی تک یہیں خان جی اٹھ کر گئے تو میں بھی اٹھ جاتی ہوں آج تم نہیں نکلے تو مجھے لگا تم کو اٹھا دوں کوئی اور نہ اٹھ جائے بولی لگتا ہے رات بھر نہیں سوئے میں بولا سوگیا تھا بس آج نیند سخت آئی چھوٹی ماں بولی آئے گی رات بھر جو اس بیچاری کا ستیاناس کیا ہوگا اتنے میں ناز بھی اٹھ بیٹھی اور جب بیڈ سے اٹھنے لگی تو گر پڑی چھوٹی ماں نے سنھبالہ بولی لگتا ہے اس کی اچھی خاطر مداری کی ہے تم نے میں ہنس دیا ناز کو بولی جلدی چلو کوئی اور اٹھ گیا تو غضب ہوجائیگا۔ ناز کپڑے پہن رہی تھی تو میرا لن ٹراؤزر میں تمبو بننا شروع ہوگیا جس کو چھوٹی ماں نے بھی محسوس کرلیا میں جلدی سے گھوم گیا ناز کو بولی جلدی چلو یہ نہ ہو پھر اندر ہی رہنا پڑے اور ہنس پڑی ناز بھی جلدی سے گدم باہر کی طرف بڑھائے میں جلدی سے جم کی طرف گیا ابو بولے کیا بات ہے آج لیٹ آئے میں بولا بس زرا طبیعت خراب تھی بولے آرام کرلینا تھا اب تم سردار ہو اب تم ایک دن ناجم آؤ تو کچھ نہیں ہوگا میں بولا نہیں اب تو بچپن کی عادت ہے رہا نہیں جاتا بولے یہ بات تو ہے خیر اسی طرح جم ختم کی اور گھر کی طرف چل پڑا۔

🦋 

گھر پر سب ناشتے کی ٹیبل پر تھے چھوٹی ماں بھی تھی ان کی اور میری نظرے ملی تو دونوں کی ہلکی سے سمائل نکل گئی سب نے مل کر ناشتا کیا میں اٹھنے لگا تو نمو بولی کے افی مجھے کچھ شاپنگ کرنی ہے دوست کی برتھ ڈے پارٹی ہے میں بولاابھی پروسوں ہی تو تم کی دوست کی برتھ ڈے پارٹی تھی اب کو ن سی دوست ہے تو نمو بولی دوسری دوست ہے میں بولا ٹھیک ہے جاتے ہیں۔ اور امی بولی بیٹا اب وہ سردار ہے کیا تم اس کے ساتھ گھومتی رہوگی اب اس کو کئی کام ہوں گے تو میں بولا امی کوئی بات نہیں میں دنیا کے لیے سردار ہوں لیکن آپ سب کے لیے میں افی ہی ہوں میں باہر نکلا گاڑی کی بجائے بائیک نکالی کیونکہ مجھے بائیک زیادہ پسند تھی اور نمو نے مجھے بائیک ہی گفٹ دی تھی اب پہلی بار اس کے ساتھی اسی کی گفٹ دی ہو ئی بائیک پر جارہے تھے۔ نمو نے ایک جامنی کلر کا سوٹ پہنا تھا نیچے ہیل والی جوتی تھی بہت پیاری لگ رہی تھی۔ راستے میں ایک جگہ سڑک ٹوٹی ہوئی تھی جس کی وجہ سے جمپ لگ رہے تھے تو نمو میرے ساتھ چپک گئی اس کے نرم نرم ممے مجھے اپنی کمر پر محسوس ہو رہے جس سے میرے ہوش گم ہو رہے تھے کسی نہ کسی طرح خو دکو قابو کر کے بائیک چلارہا تھاسوچ رہا تھا گاڑی لے آتا خیر ہم شہر پہنچے ایک مال میں گئے وہاں سے گفٹ پسند کیے ایک بریسلٹ مجھے پسند آیا جو میں نے نمو کو لے کر دیا ایک بریسلٹ میں نے چھوٹی ماما کے لیے خریدا لیکن نمو سے نظر بچا کر۔پھر باہر نکلے سٹرک کے کنارے ایک چھوٹا سا ہوٹل تھا جس سے برگر کھانے لگے انہوں نے ندی کے کنارے کرسیاں لگا کر جگہ بنائی ہوئی کافی خوبصورت لوکیشن بنائی گئی تھی مجھے واش روم آیا میں واش روم کی طرف گیا جب واپس آیا تو تین لڑکے نمو کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھے اس سے بد تمیزی کر رہے تھے۔ میں چلتا ہوا ان کے پاس گیا تو نمو ان سے کہہ رہی تھی اگر اپنی جان پیاری ہے تو یہاں سے جلدی چلے جاؤ اگر وہ آگیا تو تم کا بھاگنا ناممکن ہوجائے گا۔ اتنے میں میں ان کے سرپر پہنچ گیا انہوں نے چونک کر مجھے دیکھا میری باڈی وغیرہ دیکھ کر پہلے تو رک گئے پھر پتہ نہیں کیا ہوا کہ بولے اچھا تو یہ ہے جس کی وجہ سے اچھل رہی ہے ان میں سے ایک نے بولا چل نکل یہاں سے دو دن بعد آکر اسے اسی جگہ سے لے جانا اب یہ بلبل ہمارے پاس رہے گی ہماری خدمت کرے گی میں نے کہا یا چھوڑو اس کے میں تم کے ساتھ چلتا ہوں جو خدمت بولو گے کردوں گا وہ سب ہنسنے لگ پڑے بولے لڑکا بھی چالولگتا ہے اس کو بھی لے چلتے ہیں میں نے نمو کو آنکھ ماری کیوں کہ میں یہاں اتنی پیاری جگہ پر کوئی توڑ پھوڑ نہیں چاہتا تھا وہ بھی میری بات سمجھ گئی باہر ان کی جیپ کھڑی تھی تھے ہم ان کی جیپ میں پچھلی طرف بیٹھ گئے ان میں سے دو ہمارے ساتھ پیچھے بیٹھ گئے ایک ڈرائیو کرنے لگا جو ہمارے ساتھ پیچھے بیٹھا تھا اس نے نمو کو ہاتھ لگانے کی کوشش کی تو میں بولا یہاں نہیں یار جو بھی کریں گے منزل پر پہنچ کر یں گے وہ بولے بڑا بہترین مال لیے پھر رہے ہو ہمارے ساتھ رہو عیش کروا دیں گے اور پیسے بھی کما لوگے میں ہنس دیاوہ ایک کوٹھی کے سامنے رکے ایک جو ہمارے ساتھ بیٹھا تھا نیچے اترا گیٹ کا تالا کھولا اس کا مطلب تھا کہ ان تینوں کے علاوہ یہاں کوئی نہیں تھا۔ ہم اندر آگئے اس نے گیٹ بند کر دیا اندر حال میں پہنچے تو انہوں نے اے سی آن کیا نمو بالکل میرے ساتھ لگ کر کھڑی تھی اس کو پتہ تھا اب ان تینو ں کا کیا حال ہونے والا تھا۔ ان میں سے ایک نمو کے قریب آنے لگا تو میں بولا دوستو پہلے میری باری پھر اس کی مجھے زرا جلدی ہے یار صبر نہیں ہورہا۔ جیسے ہی ان می سے ایک میرے قریب آیا میں نے اس کو گھوم کر کک لگائی اور وہ اڑتا ہوا صوفہ پر گرا صوفہ الٹ گیا میں بولاکیا ہوا یار اتنی چڑھا لی کیا جوکھڑا بھی نہیں ہوا جارہا دوسرا میرے قریب آیا تو اس کو بھی کک لگائی وہ بھی اس کے اوپر گرا جو پہلے گرا تھا اب اٹھ رہاتھا یہ بھی اس کے اوپر گرادونو ں گر پڑے تیسرا آیا میں نے اس کا بھی یہی حال کیا وہ بھی ان کے اوپر پھر میں نے تینوں کو خوب پھینٹی لگائی میرے پاؤں میں گر کر معافی مانگنے لگتا میں ا س کو لاتوں سے مارتا پانچ منٹ کے اندر تینوں ادھ مرے ہوگئے پھر میں نے خنجر نکال لیا کیونکہ اس کی دھار کو میں نے ابھی تک آزمایا نہیں تھا وہ تینوں تھر تھر کامنے لگے اور معافیاں مانگنے لگے۔ میں نے بولا تم ایسے ہی شریف لوگوں کو تنگ کرتے ہوگے آج تم ہمارے ساتھ بھی یہی کرنے لگے تھے میں نے ایک کے چہرے پر خنجر سے لکیر بنائی تو وہ تڑپنے لگا۔میں نے اسی طرح میں نے دونوں کے ساتھی بھی یہی کیا پھر میں نے نمو کو بولا جاؤ ان کی جیپ میں بیٹھو زرا واپس بھی تو جانا ہے۔ وہ چلی گئی تو میں نے خنجر سے ایک ایک ہاتھ تینوں کا کاٹ دیا وہ چیخنے لگے میں بولا شور مت کروں مجھے پتہ ہے یہ ساؤنڈ پروف ہے میں نے دیکھ لیا تھا تم یہاں اسی لیے لائے تھے کوئی ہماری آواز نہ سن سکے تم نے میری بہن کو ہاتھ لگانے کی کوشش کی تھی میں نے تمہارے ہاتھ ہی کاٹ دیے کہ دوبارہ اگر تم نے دوبارہ کسی لڑکی کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی دیکھا تو تم کے ساتھ اس سے بھی برا حال ہوگا پھر ایک کے جسم سے خنجر کا پھل صاف کیادوبارہ میان میں ڈال لیا جو کہ میری پنڈلی سے بندھی تھی پھر وہاں دروازہ بند کر کے نکل گیا مجھے آتا دیکھ کر نمو نے گاڑی سٹارٹ کی ہوٹل سے تھوڑا پیچھے انکی جیپ روکی جہاں پہلے تھی وہاں سے بائیک نکالی اور نکل گئے نمواب میرے ساتھ لگ کر بیٹھی تھی اس کے نرم ممے میری کمر پر لگ رہے تھے نمو بولی تم نے ان کے ساتھ کیا کیا میرے باہر آنے کے بعد میں بولا کچھ نہیں صر ف یہ بولا کسی کو نہ چھیڑنا اس نے بولا افی کیا میں تم کو نہیں جانتی میں بولا بے شک جا کر دیکھ لو وہ چپ ہوگئی میں بولا وہاں کیا ہوا تھا جب میں واش رو م گیا تھا بولی تم گئے تو تھوڑی دیر بعد مجھے اکیلا دیکھ کر میرے پاس آگئے اور تنگ کرنے لگے میں بولا تم تو ان کو بھگانے کے چکر میں تھی وہ بولی مجھے پتہ تھا تم نے دیکھ لیا تو ان کی خیر نہیں تو میں بولا تو نہ کرتا ایسا کیا بولی اچھا لگا تم نے ان کو مجھ سے بد تمیزی کی سزا دی۔ اور مجھ سے چپک گئی اس کے ممے میری کمر میں دھنس گئے اس نے مجھے پیچھے سے گلے لگالیا پھر گھر پہنچے نمونے اپنا بریسلٹ دیکھایا جو میں نے دلوایا تھا تو نور اور عائشہ بولی ہاں نمرہ تمہاری سگی بہن ہے ہم تو جیسے ہے ہی نہیں میں بولا ایسی بات نہیں آپ کو بھی دلوا دوں گا بولی ہمیں تھوڑی لے کر جاؤ گے تم اپنی لاڈلی کو ہی لے کر جاؤ گے میں بولا ابھی کچھ دن پہلے ہی تو سب کو لے کر گیا اور شاپنگ کروائی نور آپی بولی اس کو بھی تو کروائی تھی میں نے بولا اچھا بابا ناراض نہ ہو میں تم کو بھی لے جاؤں گا اپنی پسند کا لے لینا جو بھی لینا ہوا۔ پھر کھانہ کھایا اور اپنے روم میں آگیاتھوڑی دیر دروازے پرناک ہوئی میں نے بولا آجاؤ تو چھوٹی ماں اندر آگئی اور میرے پاس بیڈ پر بیٹھ گئی اس وقت انہوں نے ایک سفید کلر کا سوٹ پہنا تھا جس میں ان کی نیلی برا وا ضح محسوس ہورہی تھی ان کا بھاری سینہ ان کا ڈوپٹہ بھی نہ چھپا پارہا تھا وہ میرے قریب بیٹھی تو ان کی جسم کی خوشبو مجھے محسوس ہونے لگ پڑی جیسے تازہ کھلے گلاب کی ہو۔میں نے بولا کیسی ہیں بولی بہت اچھی بولی رات کیسی گزری میں بولابہت مست گزری چھوٹی ماں بولی تم کو تو مست گزری لیکن تم نے ناز بیچاری کی چال ہی بگاڑ دی میں بولا میں تو ابھی سیکھ رہا ہوں کیا چال بگاڑوں گا بولی اس میں کسی نے کیا سیکھنا یہ تو قدرت خود سیکھا دیتی ہے پھر میں نے سائیڈ ٹیبل سے وہ بریسلٹ نکالااور ان کو دیا اور کہا کہ یہ ہماری دوستی کے نام بولی تو خود پہنا دوانہوں نے ہاتھ آگے کیا میں نے بریسلٹ پہنا دیا بولی اب دوست نے تحفہ دیا ہے مجھے بھی دوست کو کوئی تحفہ دینا پڑے گامیں بولا آپ نے دیا تو ہے ناز والا بولی وہ تحفہ خان جی کی طرف سے تھا اور وہ ویسے بھی بس تم کا اناڑی پن ختم کرنے کے لیے تھا اب میری طرف سے تحفہ ہوگا وہ زرا سپیشل ہوگا میں یہ بات سن کر چونگ گیا مطلب کوئی لڑکی ملنے والی تھی تحفے میں یہ سن کر میرا لن نے انگڑائی لینی شروع کردی۔میں بولا اچھا جی پھر کب مل رہا ہے تحفہ بولی زرا صبر کرو مل جائے گااور ہنس پڑی پھر اٹھ کر جانے لگی اور کہا آرام کرو میں نے بولا اب آپ کے تحفہ کے انتظار رہے گا بولی جلدی ملے گا پھر واپس جانے لگی تو ان کی گانڈ پر نظر پڑی جو کہ باہر کو نکلی ہوئی تھی پتلی کمر کے نیچے بڑی گانڈ کیا لگ رہی تھی کپڑوں سے اوپر سے دروازے پر پہنچ کر پیچھے دیکھا تو میری نظر اپنی گانڈ پر پا کر بولی بدمعاش یہ مال تم کا نہیں ہے خان جی کا ہے اور باہر چلی گئی میں ہنس پڑا۔




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments