ads

Haweli - Episode 9

حویلی

قسط نمبر 9



جم سے فری ہوکر یوگا کیا پھر حویلی چلا گیا سب اٹھ چکے تھے اور حال میں بیٹھے تھے آج ابو جم نہیں آئے تھے وہ کام کے سلسلے میں یورپ جارہے تھے تو حویلی میں ان کے جانے کی تیاری جاری تھی میں نے ابو سے پوچھا ہو گئی تیار ی بولے ہوگئی میں بولا ٹھیک ہے میں فریش ہوجاؤں پھر آپ کو چھوڑنے جاؤں گا۔ اور اوپر جانے لگے روم میں داخل ہوا تو ناز صفائی کر رہی تھی میرے روم کی میں بھی واش روم میں چلا گیااس سے کوئی بات نہ ہوئی میں جلدی سے نہایا اور باہر نکلا تو ابھی تک روم میں تھی بولی کیا بات ہے مجھ سے ناراض ہیں کوئی غلطی ہوگئی جو اتنی بے رکھی میں بولا ناز ایسا ہوسکتا ہے کہ تم سے بے رکھی کروں میری زندگی میں آنے والی سب سے پہلی عورت ہو تم بس میں زرا جلدی میں تھا بابا کو ائیر پورٹ چھوڑنے جانا تھا۔ اس لیے جلدی جلدی تیار ہورہاتھابولی ویسے بھی اب میری طلب کہاں ہوگی تم کی طلب تو اب کوئی اور پوری کررہا ہے چھوٹی بی بی نے آپ کے کمرے کی صفائی کا ذمہ مجھے سونپا تھا یہاں آئی تو روم کا برا حال تھا لگتا ہے پوری رات کومل کو نہیں چھوڑا میں بولا اب چھوٹی ماں نے گفٹ دیا تھا تو انکار کیسے کرتا بولی میں بھی گفٹ ہی تھی تو میں بولا ناز تم گفٹ نہیں تھی تم میری زندگی کی ابتداہو کومل گفٹ تھی۔ تم اب میری زندگی کا حصہ ہو ناز بولی سچ میں نے اس کو پکڑ کر گلے لگا لیا اور کے ہونٹو کو چوسنا شروع کردیا اس نے بھی بھر پور ساتھ دیا پھر میں نے اس کو الگ کیا بولا میں نکلتا ہوں لیٹ ہورہی ہے جاتے جاتے میں نے بولا کہ آج رات ریڈی رہنا بولی میں تو آپ کے حکم کی منتظر تھی آ پ نے بلایا ہی نہیں میں نے بولا اب تو بلا لیا ہے بولی میں آجاؤں گی پھر میں روم سے نکلا اور گاڑی نکالی گارڈ ز نے بھی گاڑیاں نکالی ابو میرے ساتھ ہی بیٹھ گئے اور ڈرائیور نے گاڑی آگے بڑھا دی بولے بولے سب کا خیال رکھنا میں بولا یہ بھی کوئی کہنے کی بات ہے بولے آفس کا چکر بھی لگالینا میں بولا جی میں جانا شروع کردوں گا۔ بولے ویسے تو سب ٹھیک ہیں لیکن مالک نہ ہو تو گڑبڑ ہوجاتی ہے۔ میں بولا جی میں ویسے بھی آفس جانے کا سوچ رہا تھا آپ آجائیں پھر کئی گھومنے کا پلان بنائیں گے کسی یورپ کنٹری بولے ٹھیک ہے۔میں جلد آنے کی کوشش کروں گا میں بولاکوئی ضرورت نہیں آپ آرام سے کام نپٹا کر آنا۔میں بولا ویسے بھی یورپ جارہے ہیں وہاں تو بہت اوپن ماحول ہوگا بولے ہاں میں بولا پھر تو آپ کی خوب عیش ہوگی بولے بہت بدمعاش ہوگیا ہے میں بولا آپ نے ہی تو بولا تھا اب ہم دوست ہیں بولے یہ ہوئی نہ بات میں بولا پھر خوب عیش ہوگی بولے ہاں کام کے ساتھ تھوڑا بہت ہوجاتی ہے میں بولا تھوڑابہت بس اور ہنس دیابولے لگتا ہے کچھ زیادہ ہی شراشرتی ہوگئے میں نے بولا آپ نے ہی شرم اتروائی ہے اسی طرح باتوں میں پتہ نہ چلا کہ ہم ائیرپورٹ پہنچ گئے۔ ان کو ڈراپ کیا گلے لگا اور بولا اپنا خیا ل رکھنا اور وہاں جا کر ہمیں بھول نہ جانا اوروہاں سے بھاگ گیا بولے رک بدمعاش بتاتا ہوں تجھے اور ہنس دیے۔ پھر میں وہاں سے نکلا ڈرائیور کو بولا کسی ریسٹورنٹ میں چلوناشتہ نہیں کیا رات بھی بہت محنت کی تھی صبح جم میں خوب محنت کی تھی اب بہت زوروں سے بھوک لگی تھی ڈرائیور نے گاڑی ایک ہوٹل سے سامنے کھڑی کی میں ان سے بھی پوچھا کہ ناشتہ کرلو بولے صاحب ہم تو کر کے نکلے تھے میں اکیلا ہی اندر چلا گیا وہاں ایک ٹیبل پر بیٹھ کر حلوے پڑی کا آرڈ ر دیا اور ساتھ میں چائے کا بولا ابھی میں آرڈر کا ویٹ کررہی رہا تھا کہ میرے ٹیبل پر ایک لڑکی آئی کچھ گھبرائی ہوئی تھی بولی میرے پیچھے کچھ غنڈے پڑے ہیں میں جان بچا کر ہوٹل میں آگئی اب وہ میرا باہر انتظار کررہے ہیں آپ کے ساتھ گارڈ وغیرہ ہیں پلز میری ان سے جان بخشی کروا دیں ورنہ وہ میری عزت لوٹ لیں گے یا جان سے ماردیں گے۔میں نے ایک نظر لڑکی کو دیکھا تو لڑکی سلم اور سمارٹ تھی رنگ ہلکا گندمی تھا ایک بڑی سی چادر کی ہوئی تھی اور عمرتقریباً 23/24سال ہوگی میں بولا ٹھیک ہے چلو اٹھنے لگا تو ناشتہ آگیا میں بولا ناشتہ کرو وہ کچھ دیر انتظار کرلیں گے اور ناشتہ شروع کردیا وہ بھی تھوڑا سا کھانے لگی میں بولا وہ تم کا پیچھا کیوں کررہے ہیں کیا تم کو جانتے ہیں بولی میرا نام نورین ہے میں ایک پرائیوٹ سکول میں پڑھاتی ہوں ایک لڑکا ہمارے محلے کا ہی ہے اور آتے جاتے مجھے چھیڑتے ہیں میں نے بہت منع کیا لیکن باز نہیں آرہے اور میرا کوئی ہے بھی نہیں جس سے مدد مانگو ں ماں اور ایک چھوٹی بہن ہے ابو مرچکے ہیں بھائی نہیں ہے میں نے گریجویشن کی ہوئی تھی ابو کے مرنے کے بعد حالات بہت تنگ ہوگئے تو پڑھانا شروع کردیا لیکن آج کل میں کون کسی غریب کو سکون سے رہنے دیتا ہے میرے محلہ کا لڑکا ہے باپ پولیس والا ہے جس کی وجہ سے ا س نے پورے علاقہ میں دھونس جمائی ہوئی ہے رو ز کچھ لڑکوں کے ساتھ میرے راستے میں کھڑا ہوتا اور بولتا ہے مجھے تم پسند آگئی ہو تم کو اٹھا کر لے جاؤں گا آج اس نے ہاتھ پکڑنے کی کوشش کی تو میں نے ایک تھپڑ مارا اور وہاں سے بھاگ آئی اور اس ہوٹل میں پناہ لی وہ پیچھے کی طر ف کھڑے ہیں آپ کو دیکھا کہ آپ کے ساتھ گارڈ وغیرہ ہیں تو سوچا آپ سے مدد مانگوں شاہد آپ کو ترس آجائے میں بولاٹھیک ہے میں ان لوگوں کو دیکھ لیتا ہوں ناشتہ ختم ہوچکا تھا میں نے بل لانے کو کہا اور بل پے کر کے اٹھ گیا نورین سے بولا چلو میرے ساتھ وہ بھی اٹھ کر میرے ساتھ چل پڑی باہر نکل کر سیدھا پچھلی طر ف چلنے لگ پڑا گارڈ بھی میرے پچھے آئے میں نے ان کو رکنے کا بولا اور چلنے لگا وہ تھوڑا سا آگے روڈ سے ہٹ کر 4لڑکے کھڑے ہوئے تھے جب ان کے پاس پہنچے تو ان میں سے ایک آگے آیا اور بولا کس یار کو ساتھ لائی ہے تمیں کیا لگتا ہے یہ تمہیں بچا لے گا نہیں آج رات تم ہمارے ڈیرے پر ہوگی پہلے میری پیاس بجھاؤ گی پھر میرے دوست تم سے عیش کریں گے۔ میں کھڑا ان کی باتیں سن رہا تھا بولا بھائی صاحب میں تم کا ڈیرہ ضرور دیکھ لیتا لیکن مجھے زرا جلدی واپس جانا ہے ایک با ر بولوں گا کہ چپ چاپ اس کے پاؤں میں گر کر معافی مانگ لو اور چلتے بنو ورنہ پھر کسی کام کے نہیں رہو گے ان میں سے ایک بولا لگتا ہے تم میں زیادہ ہی چربی ہے جانے نہیں تم کس سے بات کررہے ہومیں نے ایک گھما کردیا اور گھوم کر گرا میں بولا بتا بے توکون ہے باقی بھی تھوڑا سا ڈر گئے ان میں سے ایک بولا جانتا نہیں تم نے کس کو مارا ہے اس ایریا کے انسپکٹر کے بیٹے کو مارا ہے۔میں بولا تم یہاں کون سی جج ادا کررہے ہو پھر میں نے ان کی اچھی خاصی درگت بنائی جب انہوں نے دیکھا کہ میں کسی طور پر بھی ان کو چھوڑنے نہیں والا تو وہ نورین کے پاؤں میں گر پڑے اور معافی مانگنے لگے میں بولا آئندہ اگر تم لوگ اس کے آس پاس بھی نظر آئے تو جان سے جاؤ گے آج تم کو پہلی وارنگ ہے ورنہ میں وارنگ نہیں دیتا پھر میں گارڈ کو بلایا اور ان کو کہا ان کی تھوڑی اور مرمت کرو اور گاڑی میں ڈال کر ہسپتال کے سامنے پھینک دو پھر میں نے نورین سے بولا چلو میں تمہیں گھر چھوڑ دوں بولی نہیں میں چلی جاؤں گئی میں بولا کوئی بات نہیں چلو وہ بھی چلنے لگ پڑی میں نے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا اور اس کو بیٹھا یا اور دوسری طرف خود بیٹھ گیا اس کا پتہ پوچھ کر ڈرائیور کو بتایا اور وہ گاڑی چلانے لگا۔ ہم جلد ہی ان کے گھر پہنچ گئے چھوٹے سا علاقہ تھا اور کچے پکے گھر بنے ہوئے تھے ایک چھوٹے سے دروازے کے سامنے اس نے گاڑی رکوائی میں بھی اترا وہ بھی اتری میں نے بولا اب اگر وہ تمیں دوبارہ پریشان کریں مجھے بتانا میں ان کو اور سبق سکھاؤں گا آج پہلی وارنگ تھی اور اپنا کارڈنکالا اس کو دیا تو اس نے کارڈ پکڑ لیا پھر بولی شکریہ چھوٹا لفظ ہے میں شکریہ جیسے چھوٹے لفظ بول کر آپکے احسان کی قمیت نہیں اتار سکتی میں نے بولا کوئی بات نہیں پھر جانے لگا تو بولی پلیز ایک آخری ریکوئسٹ ہے میں بولا جی بولو تو بولی پلیز اندر آئیے آپ کو ایسے نہیں جانے دوں گی میں بولا کوئی بات نہیں پھر کبھی مجھے جلدی ہے بولی پلیز میں بولا اچھا ٹھیک ہے ڈرائیور کو بولا کے گاڑی مین روڈ پر جا کر روکے میں آتا ہوں اس نے دروازہ بجایا تو اند رسے ایک 19/20سال کی لڑکی نکلی جس کی شکل نورین سے کافی ملتی تھی اس نے مجھے نورین کے ساتھ دیکھا تو جلدی سے ڈوپٹہ ٹھیک کیا اور سائیڈ میں ہٹ گئی پھر نورین نے مجھے اند ر آنے کا کہا میں اندر داخل ہوگیا چھوٹا سا گھر تھا دوکمرے برآمدہ باتھ چھوٹا سا صحن ایک سائیڈ پر چولہا سا بناہو ا تھا۔اس نے مجھے برآمدہ میں ایک کرسی پر بیٹھایا اور چھوٹی بہن سے مخاطب ہوگئی کہ نور جلدی سے چائے بناؤ نور جو کہ ابھی تک حیران تھی کہ میں کون ہوں اور اس کی بہن کے ساتھ کیسے ہوں تو نور سوالیہ نظروں سے نورین کی طرف دیکھنے لگ پڑی اتنے میں اندر سے آواز آئی نور بیٹا دروازے پر کون ہے تو نور نے بولا امی آپی آئیں ہیں ساتھ میں کوئی لڑکا بھی ہے امی بھی لڑکا لفظ سن کر باہر آگئی نورین آگے بڑھ کر بولی امی یہ آفتا ب خان ہیں آج انہوں نے ہی ان لفنگوں سے عرت پچائی ہے اگر یہ نہ ہوتے تو وہ لفنگے مجھے اغوا کر کے ناجانے کہا لیجاتے۔ اور خان جی یہ میری امی مہرالنساء ہیں میں نے ان کو سلام کیا انہوں نے مجھے دعائیں دیں۔ پھر ایک طرف بیٹھ گئے اتنے میں نور چائے کی ٹرے لے کر آگئی ایک چھوٹی پلیٹ میں بسکٹ اور چائے کا کپ میں بولا اس کی کیاضرورت تھی میں ابھی ناشتہ کر کے آیا ہوں آپ کو بھی پتہ ہے بولی پہلی بار آپ ہمارے گھر آئے ہیں اوپر سے آپ نے مجھے ان غنڈوں سے بچایا ہے تو خالی جانے تو نہیں دے سکتی نا پھر بولی مجھے پتہ ہم غریب لوگ ہیں یہ جگہ آپ کی شان نہیں ہے میں بولا ایسی کوئی بات نہیں اگر ایسا کچھ سوچتا تو اندر ہی نہ آتا غریب ہونا کوئی بری بات تو نہیں ہے تو مہرالنسا آنٹی بولیں بیٹا غریبی سے بڑھ کر بھی کوئی بری بات ہے بے شک لیکن یہ بھی اوپر والے کا امتحان ہوتا ہے۔ خیر چائے پی اٹھنے لگا تو جیب سے چیک بک نکال کر چیک لکھنے لگا اور ایک لاکھ کا چیک کاٹ کر مہرالنسا کے ہاتھ میں دیتے ہوئے کہا میں بھی پہلی بار آپ کے گھر میں آیا ہوں اور خالی ہاتھ اس لیے میری طرف سے یہ چھوٹی سا نذرانہ قبول کیجیے اور میری طرف سے آپ لوگ کچھ لے لیجئے گا۔ تو جب نورین نے چیک پر نظر ڈالی تو بولی اتنا زیادہ۔ اتنازیادہ ہم نہیں لے سکتے ہیں میں نے بولا کوئی تکرار نہیں بس آپ نے اندر آنے کہا وہ آپ کی ضد تھی میں نے پوری کردی اب آپ کو جو میں نے دیا ہے وہ چپ کر کے رکھ لیں اور بھی کبھی کسی چیز کی ضرورت ہو تو مجھے فون کردیجیے گا نورین کی ماں ڈھیر ساری دعائیں دینے لگ پڑی۔ میں وہاں سے نکلا گاڑی مین بیٹھا باہر روڈ پر آئے تو ہوٹل والے راستے پر چلے گئے کیوں کہ گارڈ ز کو وہاں ہی آنا تھا۔ پھر گھر کی طرف روانہ ہوئے تو میرے نمبر پر ایک ٹون بجی میں نے میسج دیکھا تو Unknownنمبر تھا اس میں لکھا تھا تھینکس لکھا تھا میں سمجھ تو گیا تھا کہ نورین ہوگی لیکن پھر بھی میں نے پوچھا کون ہے تو جواب آیا جس کی زندگی اور جان آپ نے بچا کر اس کو خرید لیا میرے فیس پر سمائل آگئی میں نے جواب دیا کہ میں نے تو نہیں خریدا کوئی خود بکنے کو تیار ہے تو کیا کہہ سکتا ہوں بولی آپ کی جرت نے مجھے خرید لیا ہے میں نے جان کے ایک مسیج کیا کہ اگر خریدلیا ہے تو آپ کو میرے پاس ہونا چاہیے تھا بولی میں آپ کی ہوں جب چاہے لے جاسکتے ہیں میں بولا مجھے غلام نہیں چاہیے بس ایک دوست ہی سمجھ لو تو کافی ہے۔ بولی ہم بہت غریب ہیں آپ کی دوستی کے قابل نہیں صرف غلامی کے قابل ہیں میں نے جواب دیا ایساسوچنا بھی مت دوستی میں امیری غریبی نہیں دیکھی جاتی بس دوستی دیکھی جاتی ہے۔آپ کی جگہ کوئی بھی ہوتا تو میں یہی کرتا بولی یہ تو آپ کا اعلیٰ ظرف ہے اسی نے تو مجھے مجھ سے خرید لیا ہے۔میں نے بولا ٹھیک ہے جی لیکن مجھے بس ایک دوست چاہیے غلام نہیں بولی آپ مجھے اتنا بڑا خواب نہ دیکھائیں کے جب میں آنکھیں کھولوں تو گرجاؤں میں بولا ایسانہیں ہوگاپھر بولی آپ نے اتنے زیادہ پیسے کیوں دیے میں بولا پہلی بار آپ کے گھر گیا اور خالی ہاتھو ں اس لیے دیے بولی اچھا جی شکریہ اتنے میں گاڑی گھر میں داخل ہوگئی بولا پھر بات ہوگی بولی دوستی کی ہے بھول مت جائیے گامیں بولا نہیں بھولتا۔ پھر اترا اندر داخل ہوا سامنے چھوٹے ماں برآمدے میں اکیلی بیٹھی تھی بولی چھوڑ آئے میں بولا جی چھوڑ آیا ہوں ابھی ان سے رات کے بعد پہلی ملاقات تھی میں ان کے ساتھ ہی صوفے پر بیٹھ گیا بولی ہیرو کیسی گزری رات کیسا لگا میرا تحفہ میں بولا بہت مست تھا اور رات کی تو پوچھو ہی مت بہت ہی اچھی گزری بولی ہاں وہ تو کومل کی حالت دیکھ کر پتہ چل گیا تھا کہ رات بہت خوب گزری اس کی بھی اور تم کی بھی میں نے بولا تھینکس اتنا پیارا گفٹ دینے کے لیے بولی کوئی بات نہیں اب دوستی کی ہے نبھانی تو پڑے گی میں بولا ویسے آپ نے مجھے حیران کردیا تھا بولی کیسے میں بولا میں کومل کو ایسپکٹ نہیں کررہا تھا بولی ابھی تو شروعات ہے میں بولا اچھا جی مطلب امید رکھوں کسی ایسے اور گفٹ کی بولی یہ تو تم پر ڈیپنڈکرتا ہے تم کو چاہیے یا نہیں میں بولا میں منع تھوڑی کیا ہے بولی واہ پہلے تو بولے تھے تم کو ضرورت نہیں میں بولا بس اب شرمانہ چھوڑدیا ہے نا بولی یہ ہوئی نہ بات اسی طرح زندگی انجوائے کرو میں بولا ابو آجاتے ہیں تو کہیں باہرگھومنے چلتے ہیں بولی یہ بھی اچھا آئیڈیا ہے بہت عرصہ ہوگیا ہے باہر گئے ہوئے جب تم چھوٹے تھے تو باہر گئے تھے میں بولا ٹھیک ابو کی واپسی پر پلان بناتے ہین پھر بولی کرلیا اپنی بہنوں کو راضی میں بولا جی آج پھر بازار جانے پر جان چھوٹ گئی ہنس پڑی بولی تم کا علاج ہے لیکن آج میں نے نمو اور انوشے کو بھی تیار ہونے کا بولا اور خود نور اور عائشہ کو تیار ہونے کا بولنے کے لیے ان کے کمرے میں گیا ناک کیا تو آواز آئی آجاؤ میں اندر چلاگیا عائشہ بیڈ پر بیٹھی تھی اور نور شاہد واش روم میں تھی پانی گرنے کی آواز آرہی تھی میں بولا کیسے ہو بولی ٹھیک ہوں بھائی میں نے اس کی طرف دیکھا اس نے رات والا ڈریس ہی پہنا تھا میں نے ایک بار پھر ہاتھ جوڑ دیے کہ پلز معاف کردینا اس نے ہاتھ پکڑ لیے بولی بھائی میں نے معاف کردیا اب بار بار معافی مانگ کر شرمندہ نہ کریں میں نے شکریہ بولا پھر میں نے بولا تیار ہوجاؤ تھوڑی دیر میں چلتے ہیں شہر تو عائشہ بولی بھائی میرا دل نہیں ہے میں بولا اس کا مطلب ہے تم نے مجھے معاف نہیں کیا بولی نہیں بھائی ایسی بات نہیں ہے تو میں بولا پھر چلنا ہے بس پھر تم اور نور تیار ہوجاؤ عائشہ بولی ٹھیک ہے اتنے میں نور باہر آئی اس کو شاہد پتہ نہ تھا روم میں میں ہوں اس لیے اس نے صرف ٹاول ہی لپیٹا ہوا تھا جو کہ اس کے تھائی تک گٹنوں سے کافی اوپر تھا اور اس کے مموں کو ڈھکا ہوا تھا۔ جیسے ہی میری نظر نور پر پڑی تو میری حالت تو ایسے ہو گئی کہ کاٹو تو خون نہیں اس نے بھی مجھے دیکھ لیا اور فوراً واپس بھاگی جلدی میں اس کا ٹاول گر گیا میری نظراس کی اوپر نیچے ہوتی گانڈ پر پڑی اتنے میں وہ واپس پہنچ کر دروازہ بند کرچکی تھی یہ سین زیادہ سے زیادہ 5/6سیکنڈ میں ہوگیا تھا لیکن اس 5/6سیکنڈ میں تو میری جان ہی نکل گئی تھی لن تھا کہ پھٹنے کی حالت میں پہنچ چکا تھا حالانکہ رات کومل کو دومرتبہ چودا تھا لیکن ایسے لن کی حالت پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی میں اس وقت شلوار قمیض میں تھا جس کی وجہ سے بڑا تمبو بنا ہوا تھا اور میرے نظر عائشہ کی طر ف گئی تو اس کی نظریں میرے لن پر ہی تھیں میں جلدی سے باہر نکلا اور سیدھا اپنے کمرے میں بھاگا اور جلدی سے شاور کے نیچے کھڑا ہوگیا کیونکہ اگر میں خود پر پانی نہ ڈالتا تو ضرورت کسی نہ کسی کو چود ڈالتا میری آنکھیں بند تھیں اور نور کی گانڈ میری آنکھو ں میں تھی میرا لن تھا کہ بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا پانی بھی کوئی اثر نہیں کررہا تھا اس وقت مجھے ایک بہت زور دار چدائی کرنے کی طلب ہورہی تھی اس وقت صرف ناز ہی تھی جو میر ی پیاس بجھا سکتی تھی۔ میں نے ٹاول ڈالا اور باہر نکلا بیڈ کے کنارے بیل لگی ہوئی تھی بجائی تو تھوڑی دیر بعد ناز اندر آئی کیونکہ مجھے پتہ تھا اس نے ہی آنا تھا چھوٹی ماں نے اس کے میرے لیے مخصوص کردیا تھا وہ میرا ہر کام کرے گی جیسے ہی ناز اندر آئی میں نے اس کو پکڑ لیا بولی صاحب جی کیا ہوا میں بولا تم کی طلب ہورہی ہے بس پھر کیا تھا میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اس کو فوراً ننگا کردیا اور اور بنا کچھ اور کیے سید ھا لن اس کی چوت پر رکھا جو کہ ابھی سوکھی تھی دھکا مارا تو لن اس کی پھدی میں گھسا پھدی خشک تھی جس وجہ سے اسے اور مجھے درد ہوا اس کی چیخ نکلی میں نے پرواہ نہ کرتے ہوئے ایک زور دار دھکا مارا اور دھنا دھن چدائی کرتا رہا مجھے آج پتہ نہیں کیا ہوگیا تھا اتنا بے قابو تو کبھی نہیں ہوا تھا نیچے نا ز چیخ رہی تھی پھر اس کی چیخیں سسکاریوں میں بدل گئیں پھر وہ بھی میرا ساتھ دینا شروع کردیا اور اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر چدوانا شرو ع کردیا لیکن کچھ دیر بعد مجھے اپنے لن پر گرم گرم پانی محسوس ہوا ناز فارغ ہوچکی تھی اس نے چیخنا شروع کردیا تھا اور میں پسینہ پسینہ ہورہا تھا میں نے پکڑ کا اس کو گھمایااور اس کی کانڈ کے سوراخ پر لن رکھا اور لن اس کے پھدی کے پانی سے پہلے ہی چکنا تھا اس لیے اس کی گانڈ پر رکھ کر دھکا مارا اور آدھا لن اند رگھسا دیا دوسرا دھکا مار کر پورا اند ر گھسا دیا ناز چیخ پڑی لیکن میں نے کوئی پروا نہ کی اور دھنا دھن اس کی گانڈ مارنی شروع کردی کچھ دیر بعد ناز نے گانڈ پیچھے کرنا شروع کردی مجھ میں جتنی جان تھی میں نے اس کو چودنا جاری رکھا وہ پھر فارغ ہوگئی لیکن میں نہ رگا اور اس کی گانڈکا بھرتا بناتا رہا لگاتار45منٹ تک اس کی گانڈ چودنے کے بعد میں اس کی گانڈ میں فارغ ہوکر اس کے اوپر ہی گر پڑا آج مجھے ناجانے کیا ہوگیا تھا میں نے ناز کی پروا نہ کی بس چودنے کی دھند سوار تھی بار بار آنکھو ں میں نور کی گانڈ آرہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اٹھا اور سیدھا وا ش روم گیا نہایا کچھ سکون آیا باہر نکلا ناز کو اٹھا یا وہ واش روم گئی خود کو صاف کر کے کپڑے پہنے اور چلی گئی۔ ا ب دماغ نے کام کرنا شروع کیاتوسوچا پھر کانڈ ہوگیا لیکن اس بار غلطی میری نہیں تھی لیکن اب پتہ نہیں میرے نام کا کیا بل پھٹنا تھا خیر تیار ہواکیو نکہ انوشے اور نمو کو بھی تیار ہونے کا بولا تھا جانا تو تھا۔



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments