ads

Haweli - Episode 10

حویلی

قسط نمبر 10



میں تیار ہو کر نیچے گیا آج میں نے شلوار قمیض ہی پہنی تھی۔ تو نمو اور انوشے تیار ہو کر صوفے پر برآمدے پر بیٹھی ہوئیں تھیں لیکن نور اور عائشہ نہیں تھیں۔ میں نے کو بھیجا کہ عائشہ نور کو بلا لوکچھ دیر بعد نمو واپس آئی کہ وہ کہہ رہی ہیں کہ ہم نے نہیں جانا میں نے پوچھا کیوں تو نمو بولی مجھے کیا پتہ انہوں نے بولا ہم کل شاپنگ کر آئے ہیں میں بولا رکو میں جاتا ہوں سوچاہو نا ہے وہ تو ہونا ہے ابھی ہوجائے نمو اور انوشے کو کہا کہ تم بیٹھومیں ان کو بلا کر لاتا ہوں ان کے کمرے کے باہر ناک کیا تو اندر سے آواز آئی ہم نے نہیں جانا تم لوگ جاؤ میں دروازہ کے ہینڈل پر زور دیا تو دروازہ کھل گیا میں اندر داخل ہوگیا اور دروزہ بند کردیاعائشہ اور نور دونوں بیڈ پر بیٹھی تھیں۔ مجھے دیکھ کر دونوں نے نظریں جھکا لیں کیوں کہ اس بار غلطی میر ی نہیں تھیں میں نے نور پر نظر ڈالی تو مجھے بار بار اس کی ننگی گانڈکا خیال آرہا تھا لیکن اس وقت تو ان کو منانے آیا تھا۔ میں نے بات سٹارٹ کرنے کے لیے بولا کہ تم دونوں کو کیوں نہیں جانا تو عائشہ بولی کل شاپنگ کرلی تھی آج کیا کرنا ہے جا کر میں بولا کیا ابھی تک تم لوگوں نے مجھے معاف نہیں کیا یہ بات میں نے ان کی طرف دیکھ کر کی تھی عائشہ بولی بھائی ہم نے معاف کردیا ہے تو میں بولا پھر تم لوگ کیوں نہیں رہی تو دونوں خاموش رہیں۔ پھر میں ہمت کر کے بولا کہ آج جو بھی ہوا اس میں میری غلطی نہیں ہے لیکن پھر میں تم لوگوں سے معافی مانگتا ہوں اپنے بھائی کو معاف کردوتو عائشہ بولی بھائی ہمیں پتہ ہے کہ آپ کی غلطی نہیں ہے تو پھر آپ کیوں معافی مانگ رہے ہو وہ ایک حادثہ ہے لیکن حادثہ کسی اور کے ساتھ نہیں ایک بھائی بہن کے درمیان ہوا ہے۔ میں بولا حادثہ ہوا ہے نہ تو حادثہ سمجھواور نور مجھے معاف کردو پلیز میں نے نور کی طرف دیکھا اس نے ایک گلابی کلر کا سوٹ پہنا ہوا تھا اور عائشہ نے بلیک کلر کا سوٹ پہنا ہواتھالیکن ایک بات تھی کہ دونوں نے فٹنگ والے سوٹ ڈالے ہوئے تھے۔ نور بولی میں چاہ کر بھی اس حادثہ کو نہیں بھلا پا رہی میں بولا بھول جاؤ جو ہوا ہے اور یہ بات ہم تینوں میں ہی رہے گی تو کسی کو کیافرق پلیز خود کو اور مجھے معاف کردو۔ تو بولی بھائی آپ بار بار کیوں معافی مانگ رہے ہو جب آپ کی غلطی نہیں ہے تو میں بولا چلو پھر ورنہ مجھے لگے کا تم لوگوں نے مجھے معا ف نہیں کیا۔ تو عائشہ بولی ٹھیک ہے بھائی ہم آتے ہیں میں بولا یہ ہوئی نہ بات میں بولا میں گاڑی نکالتا ہوں انوشے اور نمرہ بھی انتظا ر کررہے ہیں چلو جلدی سے تیار ہو کر آجاؤ میں باہر دروازے پاس جا کر رکا تو نور مجھے ہی دیکھ رہی تھی جیسے ہی میری اور اس کی نظریں ٹکرائیں تواس نے کچھ پل میری آنکھو ں میں دیکھا پھر نظریں جھکا لیں۔ میں باہر آیا اور انوشے اور نمو کوبولا چلو وہ بھی آرہی ہیں نمو بولی میں جب پوچھنے گئی تھی تو مہارانی نے انکار کردیا تھا اب تم گئے ہو تو راضی ہوگئیں ہیں۔ میں بولا ان کو منا کر لایا ہوں یا ر تم کی وجہ سے وہ مجھ سے ناراض ہیں کہ تم کا ہی بھائی ہوں ان کو ٹائم نہیں دیتا۔اب اور نمو سے کیا کہتا کہ میں نے بہن کی ننگی گانڈ دیکھ لی ہے تو وہ مجھے سے ناراض ہیں۔ خیر باہر نکلا گاڑی نکالی نمو فوراً آگے والی سیٹ پر بیٹھ گئی انوشے ایک سائیڈ بیٹھ گئی اور اتنے میں نور اور عائشہ بھی آگئیں۔ وہ دونوں پیچھے بیٹھ گئیں۔ میں نے گاڑی آگے بڑھائی اور درمیانی سپیڈ میں چلانے لگا میں نے نور کی سے پوچھا کہاں چلنا ہے تو وہ ہلکی سی آواز سے بولی جہاں مرضی چلوبھائی نمو فوراً بولی کوئی مجھ سے تو پوچھتا ہی نہیں کہ کہاں جانا چاہیے میں بولا تم تو چپ ہی بیٹھو بولی میں نے کیا کیا ہے۔ میں بولا آج صرف نور اور عائشہ کی مرضی چلے گی جدھر وہ بولیں گی ادھر چلنا ہے اور جو وہ کہیں گی وہی ہوگا تو نمو منہ پھلا کر بیٹھ گئی میں بولا اوپر والے مجھ پر رحم کر جس کی نا سنو و ہ ناراض تو نموبولی اچھا ٹھیک ہے پھر اس نے پلٹ کر نور اور عائشہ سے پوچھا تو مہارانیوں کہاں چلنا چاہو گی تو عائشہ بولی پہلے تو کسی پارک میں چلتے ہیں پھر شاپنگ کریں گے پھر کھانہ کھائیں گے اور ہاں گول گپے ضرور کھانے ہیں آج۔میں نے گاڑی کی سپیڈ بڑھا دی اور میوزک لگادیا تو ایف ایم پر سونگ چل رہا تھا میرا یاردلدار بڑا سوہنامیں نے سامنے آئینے میں نظر ڈالی تو میری نظریں نور سے ٹکرائیں وہ بھی مجھے ہی دیکھ رہی تھی کچھ دیر میں نے اس کی نظروں میں دیکھا اس نے بھی اس بار نظریں نہ ہٹائیں اور میرے آنکھوں میں ہی دیکھتی رہی پھر اس نے ہلکی سی سمائل کی۔ میں نظریں ہٹانا نہیں چاہتا تھا لیکن گاڑی ڈرائیو کررہا تھا تو آگے دیکھ کر گاڑی چلانی تھی لیکن میری بار بار نظریں شیشے میں جاتی جب بھی میری نظر نور پر پڑتی اس کی نظریں مجھ پر ہی تھیں جس وجہ سے میرا دھیا ن بار بار بھٹک رہا تھا۔ خیر اسی طرح آنکھ مٹکا میں ہم شہر پہنچے تو میں پورا دھیان ڈرائیونگ پر لگا دیا پھر ایک بڑے پارک کے سامنے گاڑی روکی اس وقت دن کا 1بج رہا تھا وہ بھی گرمیوں کا اس لیے پارک میں کوئی خاص رش نہ تھامیں نے گاڑی پارک کی سب باہر آگئے تو نمو بولی اتنی گرمی میں پارک میں کیا کرنا تھا یار میں نے بولا پلاننگ کے حساب سے پہلے پارک ہی جانا تھا اگر تم لوگوں کو نہیں جانا تھا تو بتا دیتے میں گاڑی نہ روکتا تو انوشے بولی اب اتر گئیں ہیں تو تھوڑی دیر گھوم لیتے ہیں میں بولا ٹھیک ہے جی چلو تو وہ سب بھی چل دیں ہم تھوڑی دیر چہل قدمی کرتے رہے پھر نمو اور انوشے بولی ہم تو تھک گئیں ہیں وہ ایک بینچ پر بیٹھ گئیں لیکن نور اور عائشہ نے بولا ہم ابھی اور تھوڑی دیر گھومیں گے بہت عرصے بعد آئے ہیں پھر پتہ نہیں کب آنا ہو تم لوگ تو آتی جاتی ہی ہو۔وہ پھر چلنے لگ پڑی میں بھی ان کے ساتھ چل پڑا تو ایک طرف کافی سارے درخت تھے ساتھ مصنوئی جھرنا بھی بنا ہوا تھا عائشہ بولی وہ دیکھو جھرنا ہے چلو دیکھ کر آتے ہیں نور بولی چلو میں بھی ان کے پیچھے پیچھے چل رہا تھا میری نظر نور کی گانڈپر تھی نہ زیادہ بڑی نہ چھوٹی بہت پیار گانڈ تھی سفید انڈے کی طرح بار بار ننگی گانڈ کا خیال آرہا تھا ہم جھرنے کے پاس پہنچے تو سسکنے کی آواز آرہی تھی ایسی آواز اب میں خوب پہنچانتا تھا کوئی چدائی کررہا تھا نور اور عائشہ نے شاہد ابھی نہ سنی تھی کیوں کہ میرے کان تیز تھے جس کی میں نے بہت پریکٹس تھی اب میں نور اور عائشہ کو رکنے کا بولتا تو کیا بولتا کہ آگے نہ جاؤ چدائی ہورہی ہے۔ آواز اب قریب سے آرہی تھی جیسے ہی میری نظر جھرنے کے سائیڈ والے درختوں پر پڑی تو دو لڑکے ایک لڑکی کے ساتھ چدائی کررہے تھے تینوں پوری طرح ننگے تھے نور اور عائشہ نے بھی وہ منظر دیکھ لیا تھا ایک لڑکا نیچے لیٹا تھا اس پر لڑکی لڑکے کے اوپر گلے ملنے والے انداز میں لیٹی ہوئی تھی اور اس کے اوپر ایک اور لڑکا لیٹا ہوا مطلب ایک لڑکے نے پھدی میں ڈالا ہوا تھا اور ایک لڑکے نے لڑکی کی گانڈ میں ڈالا ہوا تھا لڑکی بری طرح سسک رہی تھی جیسے اس کو بہت زیادہ مزا آرہا ہومیرے لیے بھی یہ منظر انوکھا تھا دو لڑکے اور ایک لڑکی ایسا سین پہلی بار زندگی میں دیکھا تھا ہم ان کو دیکھ رہے تھے لیکن وہ اپنے مزے میں لگے ہوئے تھے ان کو کوئی ہوش نہ تھا کہ کوئی دیکھ رہا ہے یا نہیں ویسے بھی گرمیاں تھیں اور دن کا وقت تھا پارک بالکل خالی تھا تو انہیں شاہد کسی کے آنے کی امید نہ تھی اور وہ ویسے بھی بہت اندر کی طرف تھے پارک کے وہاں کس نے جانا تھا لیکن ہم کھڑے ہوئے دیکھ رہے تھے یہ سین دیکھ کر میر الن فوراً سلامی دینے لگا تھا پہلے ہی نور کی گانڈ امیجن کر کر کے میرا برا حال تھا لیکن اس سین نے تو آگ لگا دی تھی۔ وہ لوگ مزے سے لگے ہوئے تھے میرے ایک دو قدم آگے نور اور عائشہ کھڑی تھیں وہ بھی انہیں کو دیکھ رہی تھیں۔ میرا لن شلوار میں تمبو بن چکا تھا میں چدائی دیکھتے دیکھتے ناجانے کب نور کے پیچے پہنچ چکا تھا مجھے تب ہوش آیا جب میرا لن کسی نرم سی چیز سے ٹکرایا لیکن اس وقت تک میرا لن نور کی گانڈ کے ساتھ لگ چکا تھا اس کا جسم بھی کانپ گیا و ہ بالکل بت کی طرح کھڑی تھی آگے دیکھ رہی تھی گرم تو وہ دونوں بھی ہوچکی تھیں ایسا سین ہو تو مردے بھی جاگ جاتے ہیں ہم تینوں تو ابھی جوان تھے نور نے پیچھے مڑ کر نہ دیکھا بس آگے دیکھتی رہی میرا لن اب جھٹکے کھا رہا تھا جس کو نور صاف محسوس کررہی تھی۔لیکن اس وقت میں کسی اور ہی دنیا میں تھا ایسا مزاتو ناز اور کومل کی گانڈ مارنے پر بھی نہ ملا جو اس وقت صرف نور کی گانڈ میں لن لگانے سے آرہا تھا میرا لن ایسا ہورہا تھا کہ ابھی پھٹ جائے گا۔ لڑکی کی سسکیاں بھی بلند ہوچکی تھیں شاہد لڑکوں نے اب جھٹکے تیز کردیے تھے میں اب نور کے ساتھ سٹ کے کھڑا تھا میرا لن پوری شدت سے نور کی گانڈ میں دھنسا ہوا تھا نور بھی گانڈ کو پیچھے کرتی اور میں بھی شدت سے دھکا مارتا دھکا مارتا پھر لڑکی کی چیخ بلند ہوئی شاہد وہ فارغ ہوگئی تھی ساتھ لڑکے بھی لڑکی پے لیٹ گئے نور کے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہوگئے تھے نور بھی فارغ ہوگئی تھی۔میرا جسم سلگ رہا تھا میر برداشت سے باہر ہورہا تھا لیکن ان کے حرکت سے پہلے یہاں سے جانا تھا میں نے کسی طرح خود کو سنھبالہ اور نور سے پیچھے ہٹا اور دونوں کے بازو کو پکڑا انکو پیچھے لے جانے لگا تھوڑاآگے جا کر ایک ٹیبل تھا جس پر بیٹھ گئے میرا لن تھا کے بیٹھنے کا نام نہیں لے رہا تھا بس دل تھا کہ کسی کو پکڑ کر چود ڈالوں مٹھ مارنا تو آج تک نہیں سیکھا تھا مطلب کبھی نہیں ماری تھی۔بینچ پر بیٹھنے پر بھی میرا تمبو واضح نظر آرہا تھا اور جسم پسینہ پسینہ تھا۔ عائشہ اور نور کا بھی یہی حال تھا نور تو فارغ ہوئی تھی ابھی تک ہم میں سے کسی نے کوئی بات نہ کی تھی سب اپنے اپنے خیالوں میں گم تھے میں اٹھا اور ان کو بولا تم لوگ چلو میں آتا ہوں وہ جانے لگیں میرا تمبو واضح نظر آرہا تھا لیکن اب کیا کرسکتا تھا میں پھر اسی طرف چل پڑا جہاں وہ لوگ چدائی کر رہے تھے میں وہاں پہنچا تو سب کپڑے پہن رہے تھے میں نے موبائل نکالا اور آگے بڑھ گیا۔ جب ان کی نظر مجھ پر پڑی تو ان کے رنگ اڑ گئے میں بولا کمینوں یہاں کھلے عام چودائی کرتے ہومیں نے تم سب کی ریکارڈنگ کرلی ہے اب یہ دیڈیو انٹر نیٹ اور پولیس کو دوں گا۔ تو وہ اور زیادہ ڈر گئے ایک لڑکا بولا پلیز معاف کردو غلطی ہوگئی میں بولا معافی تو نہیں ملے گی لڑکی کی نظر میرے تمبو پر پڑی تووہیں جم گئی۔ میں نے ان کو اور ڈرایا تو ایک بولا بھائی تم بھی کرلو میں بولا نہیں میں تو پولیس میں دوں گاسالا میرا لن تو کھڑا تھا انہوں نے بھی دیکھ لیا کہ یہ کھوکھلی دھمکی ہے لڑکی آگے آئی اور بولی آپ پولیس میں جاؤ گے یا ویڈیو نیٹ پر دو گے میری زندگی خراب ہوجائے گی آپ بھی مزا کرلو وہ میرے قریب آگئی چاہتا تو میں بھی یہ ہی تھا کیوں کہ لن بیٹھنے کو مان ہی نہیں رہا تھا اور اس حالت میں واپس نمو لوگوں کے پاس نہیں جاسکتا تھا لڑکی میرے قریب آگئی اس نے جینز پینٹ پہنی تھی تھوڑی فربہ تھی لیکن زیادہ ہیلتھی نہ تھی۔ خوبصورت تھی قد 5فٹ 2انچ ہوگا وہ میرے سینے تک آرہی تھی۔ کل ملاکر چودنے کی چیز تھی۔اور اس وقت مجھے زور دار چدائی چاہیے تھی۔ میں نے پہلے دونوں کی لڑکوں کو جینز اتار کر ان کو باندھ دیا کہ یہ درمیان میں ڈسٹرب نہ کریں۔ پھرلڑکی کو پکڑا اس کو بولا کپڑے فی الحال زیادہ ٹائم نہیں ہے لڑکی بھی سمجھدار تھیں آخر ایک ساتھ دو کے ساتھ چدائی کررہی تھی تو پوری چالو تھی۔ اس نے کپڑکے اتار دیے اب وہ پینٹی اور جینز میں کھڑی وہ آگے آئی میں نے لڑکی کو بولا کہ مجھے مزا نہ آیا یا تم نے نکھرا دیکھایا تو ویڈیو انٹر نیٹ پر ڈال دوں گا تم کو اپنی دیڈیو لینے کے لیے مجھے خوش کرنا ہوگا۔ بولی فکر نہ کرو تم کو ایسا مزا دوں گی کہ تم ہمیشہ مجھے یاد رکھوگے اور آگے آکر سیدھا میرے تمبو بنے لن کو پکڑ لیا پھر اس نے ہاتھ آگے پیچھے کیا اور چھوڑ دیا اور اس کی آنکھو میں چمک آگئی بولی لگتا ہے آج تو مجھے مزاآجائے گا۔ اس نے فوراً میرا نالہ پکڑا اور کھول کر شلوار نیچے کردی قیمض کا دامن ہٹا کر میرے لن پر نظر ڈالی تو بے ساختا اس کے منہ سے نکلا اتنا بڑا وہ بھی پاکستان میں۔شاہد وہ پورن موویز زیادہ دیکھتی تھی اس نے ہاتھ لگا کر چیک کیا جیسے اس کو یقین ہی نہ آرہا ہو کہ لن نہ ہو کوئی اور شے ہو۔ پھر جلدی سے آگے بڑھی اور نیچے بیٹھ کر ایک ہاتھ سے میرا لن پکڑا اور پہلے اس پر تھوک پھینکا پھر منہ میں بھر لیا جتنا ہوسکتا تھا اور بے دردی سے چوسنے لگ پڑی ایسا لگ رہا تھا کہ اس لڑکی کا کام صرف صبح شام لن چوسنا ہے ایسا مزا پہلے نہیں آیا اس نے تو میرے لن کے بخیے اڈھیڑ دیے تھے میں مزے میں جنت میں تھا فل لن تو اس کے منہ میں نا گیا لیکن آدھا لن اس نے کسی طرح منہ میں گھسیٹر رکھا تھا۔ اور مزے سے چوس رہی تھی اس کی گالوں سے رال بہ رہی تھی لیکن وہ تو جیسے اس کام کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیا ر ہو ورہ بھی رکنے کو تیا ر نہیں تھی جب کافی دیر چوسا اور میں فارغ نہ ہوا تو بولی کیا ہے تم فارغ کیوں نہں ہو رہے بولی پہلی بار ایسا ہوا کہ کوئی میرے چوسنے کو برداشت کر پایا ہے لڑکے ڈرتے مجھے چوپا نہیں لگواتے کہ تم کچھ ہی پلوں میں فارغ کردتی ہو میں بولا میں ذرا لگ ہوں اب میری باری اس کو گھوڑی بنایا اور لن پہلے ہی اس کی منہ کے پانی اور تھوک سے چکنا تھا اور دھوپ میں اس وقت چمک رہا تھا اور پھنکار رہا تھا اس نے ایک درخت پر بازو ٹکا دیے میں نے اس کی پھدی پر لن رکھا اس نے سسکی لی بولی اب ڈال بھی دو ورنہ میں نے کاٹ کر ڈال لینا ہے مجھ سے اب برداشت نہیں ہو رہا بہت عرصہ بعد کسی کا لن مجھے پسند آیا ہے میں بھی اب جوبن پر تھا ایک دھکا مارا میرا آدھا لن ااند ر کھس گیا اس نے ایک ہلکی سی سسکی ماری میں نے دوسرے دھکے میں پورا اندر ڈال دیا تو پھر اس نے ہلکی سی چیخ ماری وہ بھی مزے سے مجھے اپنے لن پر بڑی خوش فہمی تھی کہ ایک بار جائے گا تو لڑکی کی چیخ نکلے گی لیکن یہ لڑکی تو جیسے اس سے بھی بڑے لن کو آسانی سے کھا جائے گی بولی مزا آگیا جس کے لیے عرصہ سے ترس رہی تھی میں نے بھی پھر اپنی طوفانی رفتا ر سے دھکے مارنے شروع کردیے لڑکی بولی بھائیوں ادھر دیکھو اتم کی بہن کیسے چد رہی ہے جب یہ بات سنی تو وہ لڑکی ان کی بہن ہے تو میرے دھکوں میں اور شدت آگئی مجھے بھی وہ نور کی گانڈ یا د آنے لگ پری تو میرے بھی دماغ میں نور کی گانڈ کا خیال آنے لگ پڑا اور میں پاگل ہوگیا اس نے زور سے چیخنا شروع کردیا اورکچھ پلوں بعد وہ فارغ ہوگئی اور آگے سے ہٹنے لگی لیکن اب میں نے اس کو کہاں چھوڑنا تھا اس نے چیخنا شروع کردیا دونوں لڑکے جو نیچے بندے پڑے تھے حیران اور پریشان ہورہے تھے اب اس کی پھدی خشک ہوچکی تھی اس کو بہت درد ہورہا تھا میں نے پھدی سے لن نکالا اور اس کی گانڈ پر رکھا اس نے پیچھے ہاتھ لے جا کر اپنی گانڈ پھیلائی اس کی گانڈ مجھے نور کی گانڈ جیسے لگ رہی تھی میں نے آؤ دیکھا نا تا و یکھا دھنا دھن کر کے دو تین دھکو ں میں اس کی گانڈ میں لن اتار دیا اس کی چیخں نکلتی رہی لیکن میں نہ رکا اب ویسے بھی میں بہت قریب تھا میں اس پر جھک کر اس کے مموں کو پکڑ لیا جو کہ 38کے تھے اور فل زور سے دھکے اس کی گانڈ میں لگا رہا تھا پھر مجھے اپنا خون اپنے لن میں محسوس ہوا میری رفتار اتنی تیز تھی کہ لڑکی آگے کھڑی نہیں ہو پارہی تھی پھر میرے لن نے اس کی گانڈ میں پچکاریا ں مارنا شروع کردیا اور اس کی گانڈ کو بھرنا شروع کردیا میں نے اس کی گانڈ سے لن نکالا تو میرا لن سے منی ابھی بھی نکل رہی تھی اور اس کی گانڈ سے بہ رہی تھی۔میری نظر جیسے ہی سامنے پڑی تو نور اور عائشہ کھڑی تھیں میرے لن پر ہی ان کی نظریں تھیں میری تو سٹی پٹی گم ہوگئی ظاہر ہے کافی دیر ہوگئی تھی جب میں نہیں گیا تو ٹھونڈنے آئی اور میرے دماغ پر منی چڑھی ہوئی تھی میں نے یہ بات نہ سوچی کے وہ آنہ جائیں میں نے جلدی جلد کپڑے ٹھیک کیے لڑکی کی برا سے لن صاف کرنے لگا بولی ٹھہرو میں کرتی ہوں میں نے نطر گھما کر دیکھا تو وہ چلی گئیں تھیں۔اس نے جلدی جلدی لن منہ میں ڈالا کہ کہیں میں چلا نہ جاؤں اور صاف کردیا میں نے شلوار اوپر کی اس وقت میں پسینے میں بھیگا ہوا تھا۔ بولی میرا نام ثمرہ ہے تم نے بہت مزا دیا تم تو چکھنے والی چیز اور پوری رات کے لیے کیا تم مجھے ایک رات پوری دے سکتے ہو میں بولا شور میں نے اس کو اپنا کارڈ دیا جس پر صرف میرا نمبر اور نام لکھا تھا۔ اس نے بولا کہ وہ ویڈیو ڈیلٹ کر دو جس کی قمیت میں نے دے دی ہے میں بولا نہیں کروں گا دوبارہ ملوگی تو کردوں گا بولی پلیز یہ دونوں میرے بھائی ہیں اگر یہ دیڈیوکسی نے دیکھ لی تو ہم کہیں منہ دیکھانے کے لائق نہیں رہیں میں نے موبائل نکالا اور اس کو بولا میں نے تم کی ویڈیو ڈیلٹ کر دی ہےجبکہ میں نے بنائی ہی نہیں تھی۔ پھر بھاری قدموں سے واپس چلنے لگ پڑا میرے دماغ میں ایک ہی بات چل رہی تھی کہ کیسے یہ تینو بہن بھائی کیسے ہو سکتا ہے یہ۔جب وہاں پہنچا تو چاروں بیٹھی تھی نمونے تو جاتے ہی اٹیک کردیا بھائی کدھر رہ گئے تھے ایک گھنٹہ ہوگیا ہے تم لوگوں کو گئے ہوئے کیوں کے نور اور عائشہ بھی ابھی واپس آئیں تھیں۔نور کی نظر میرے لن والی جگہ پر تھی لیکن اب وہ بیٹھا ہوا تھا۔ میں بولا بس جھرنا تھا اس میں نہانے لگ پڑا تھا گرمی لگ رہی تھی نمو بولی ہیں کہاں ہے جھرنا مجھے بھی دیکھنا ہے میں بولا اب وقت نہیں ہے پھر آئیں گے میں اب وہاں نہیں جانا چاہتا تھا کیوں کہ تینوں بہن بھائی وہیں تھے اور گاڑی کی طرف بڑھ گیا میرے کپڑے پسینے میں بھیگے ہوئے تھے میں نے گاڑی کا اے سی آن کیا تو سکون آیا نور اور عائشہ سے کوئی بات نہ ہوئی تھیں نہ ہم ایک دوسرے کی طرف دیکھ رہے تھے وہ چاروں بھی آکر بیٹھ گئی میں نے گاڑی نکالی تو سامنے سے وہ تینوں بہن بھائی نکل رہے تھے لڑکی نے ایک نظر مجھے دیکھا میں نے گاڑی تیزی سے آگے بڑھا دی۔ گاڑی میں میری نظریں بار بار نور اور عائشہ سے ٹکرا رہی تھیں لیکن اب کی بار نہ تو ان کی آنکھوں میں غصہ تھا نہ نفرت بلکہ ایک چمک تھی۔ خیر میں نے ایک بڑے شاپنک مال کے پارکنگ میں گاڑی روکی اور سب باہر نکلے تو انوشے بولی بھائی بھوک لگی ہے پہلے کھانہ کھائیں گے مجھے بھی بھوک لگی تھی صبح سے ایک پل بھی آرام نہیں کیا تھا رات بھی چدائی میں گزاری پھر صبح جم پھر ابو کو چھوڑا پھر لڑائی ہوئی نورین گے گھرگیا واپس آیا پھر ابھی چدائی کر کے آرہا تھا تو اس مجھے بھی سخت بھوک لگی تھی آرام طلب تو تھا نہیں بچپن سے ٹریننگ کرتے آرہاہوں تو یہ تو کچھ بھی نہیں کئی کئی دن تک میں لگاتار ورکنگ میں رہ سکتا تھا۔ لیکن بھوک سخت لگی تھی اتنی محنت پر تو لگنی تھی۔ میں نے بھی ہامی بھری سب شاپنگ مال کے ایک ریسٹورینٹ میں داخل ہوئے اور کھانے کا آرڈر دیا میں بولا میں میں زرا واش روم ہو کر آتا ہوں اور بنا کچھ بولے اٹھ گیا اور سیدھا واشروم گیا اور خود کو صاف کیا باہر نکلا تو نور اور عائشہ بھی واش روم کی طرف آرہی تھیں میں نے ان سے کی طرف دیکھا تو میرے دماغ میں ان تینوں کی بات گھوم رہی تھی کہ وہ بہن بھائی ہیں کیا بہن بھائی ایسا کر سکتے ہیں اوراگر یہ دونوں بھی دیکھ رہی تھیں تو انہوں نے بھی سنا ہو گا وہ تینوں بہن بھائی تھے۔ یہ بات دماغ میں آتے ہی میرا میں پھر سے ہلچل ہونا شرو ع ہوگئی لیکن میں نے کنٹرول کیا اور جلد از واپس پہنچا۔ تھوڑی دیر بعد وہ دونوں بھی آگئیں۔ نمو نے کھانہ آرڈر کردیا تھا کھانہ لگنا سٹارٹ ہوگیا تھا ہم سب نے کھانہ کھایا اور میں نے کہا کہ کھانہ تو ہوگیا اب سب شاپنک کرو جو جس کا دل کرے اور میں نے نور اور عائشہ کی کو بولا کہ چھوٹی اور بڑی ماں کے لیے بھی کچھ لے لینا۔ میں بولا میں بھی کچھ اپنے لیے دیکھ لیتا ہوں۔میں نے اپنے لیے کچھ جینز اور شرٹ اور پینٹ شرٹ وغیرہ لیں کیوں کہ آفس بھی جانا تھا کل سے چھوٹی ماں کے لیے ایک چین لی انہوں نے بہت اچھا گفٹ دیا تھا شاہد کوئی نیا گفٹ مل جائے۔ کیوں کہ یہ لیڈیز سیکشن تھا نور اور عائشہ اپنے لے برا اور پینٹی لے رہی تھیں۔نور نے ایک سفیدجالی دار برا پکڑی ہوئی تھی جیسے ہی اس کی نظر مجھ پر پڑی تو ا س نے ایک کام کیا بولی افی ادھر آؤ عائشہ نے بھی پیچھے مڑکر دیکھا میں نے سوچا اب سب کے سامنے بے عزتی کرے گی کیونکہ وہ بہت غصے والی تھیں اور آج صبح سے جو جو ہورہا تھا اس نے تو مجھے ہلا کر رکھ دیا تھا۔ میں ہمت کر کے آگے بڑھا تو نور بولی افی یہ دیکھو کیسی لگے گی میں تو ایسے ہوگیا جیسے کاٹو تو خون نہ نکلے لیکن پھر اس نے پوچھا کے بتاؤ نا کیسی رہے گی میں نے آہستہ سے بولا ٹھیک تو نور سیلز گرلز سے بولی لگتا ہے میرے بوائے فرینڈ کو پسند نہیں آئی کوئی اور دیکھاؤ سیکسی سی میں بولا پلیز بولی کیا پلیز جلدی سے پسند کرو کے مجھے کس میں دیکھنا چاہو گے سیلز گرل بھی بولی میڈیم لگتا ہے آپ کا بوائے فرینڈ زیادہ شرمیلہ ہے بٹ ہے بہت ہینڈسم نور بولی ہاں بہت ہینڈسم ہے میرا بوائے فرینڈ لیکن میری بات نہیں مانتا شرماتا ہے ہماری جوری کیسی ہے تو سیلز گرل بولی کمال کی جوڑی ہے اور ایسی جوری میری نظروں سے نہیں گزری۔ میں تھا کہ زمین سے گڑا جارہا تھا وہ ایسے باتیں کررہی تھیں جیسے یہ کوئی بات ہی نہ ہو عام نارمل ہو عائشہ بھی مجھے ہی دیکھے جارہی تھی۔ نور نے تین اور عائشہ نے تین جوری سیکسی برا پینٹی لی۔ سیل گرل بولی یہ آپ پر بہت سوٹ کرے گی آپ کا بوائے فرینڈ پاگل ہو جائے گا۔ میری آنکھوں سے آنسو تھے میں جس کو نور اور عائشہ نے بھی دیکھ لیا میں چپ چاپ وہاں سے واپس آگیا۔اور ایک سائیڈ میں بیٹھ گیا انوشے اور نمو نے بھی شاپنک کرلی تھی لیکن میں تو بس اند ر ہی اندر روئے جارہا تھا۔ اتنے میں کسی نے میرے کاندے پر ہاتھ رکھا میں نے مڑ کر دیکھا تو چونک گیا۔



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments