Insurance agent - Episode 3

 انشورنس ایجنٹ



قسط 3


میں نے کہا شبنم اگر تمہیں دھوکا دینا ھوتا تو اپنی فیملی کے بارے میں کبھی نہ بتاتا۔ تم مجھے اچھی لگی ھو اور ایک بات پہلے بتا، دینا چھتا ھوں کہ میں تم سے شادی نھی کر سکتا اس لیے کبھی ایسا سوچنا بھی نا۔ البتہ ایک اچھے دوست کی حثییت سے کبھی دھوکا نھی دوں گا تو وہ بولی کیا ھم صرف دوست ھوں گے۔ میں نے کہا اگر تم صرف دوست بننا چاھتی ھو تو بھی مجھے کوئی مسئلہ نھی لیکن میں دوست سے زیادہ چھتا ھوں لیکن جب تک تم دلی طور پر خود سے نھی مسنو گی میں دوستی کی حد سے آگے نھی جاؤں گا۔ وہ ٹھیک ھے ھم صرف بات کیا کریں گے ۔آپ کو کیا حثیت دینی ھے یہ میں بود میں سوچوں گی۔ اسطرح ھماری موبائل پر بات شروع ھوئی اور کافی دنوں تک چلتی رھی۔ پھر ایک دن اس نے مجھے بتایا کہ کل چار جنوری کو اس کی برتھ ڈے ھے۔ میں نے اسے کیا کہ کل ھم لنچ ساتھ میں کریں گے اور تمھاری برتھ ڈے منائیں گے۔ وہ بولیکل میں ڈیوٹی ہر ھوں گی اس لیے دوپیر کو مشکل ھے اور شام کو امی نے گھر میں میرے لیے سپیشل کھانا بنانا ھے۔ اس وجہ سے بھت مشکل ھے۔ میں نے اسے کہا کہ تم افس سے چھٹی کر لو اور امی سے کہنا کہ آفس میٹنگ کے لیے باس کے ساتھ لاھور جانا ھے۔ اسطرح دونوں اطراف مطمئین ھو جائیں گے۔ وہ ہنس کر بولی آپ کا دماغ بھت چلتا ھے۔ اگلے دن میں نے اسے مریدکے سے پک کیا میرے ساتھ میرا ڈرائیورشکیل بھی تھا جس کا ذکر میں نے اپنی پھلی کہانی رومانہ کی گرم جوانی میں بھی کیا تھا۔ شبنم کو لے کر میً لاھور گورمے ریسٹورنٹ آگیا جہاں میں نے پہلے ھی کھانے کے لیے سیٹ ریزرور کروائی ھوئی تھ اور کیک کا آڈر بھی کیا ھوا تھا۔ ھم نے کیک کاٹا اور ۔ کھانا کھایا۔ بچاھوا کھانا اور کیک میں نے شکیل کے لیے پیک کروا لیا اس کے بعد ھم ایک مال میں گیئے جہاں سے میں نے شبنم کے لیے گفٹ خریدا۔ اس دوران میں نے شبنم کے ساتھ کوئی ایسی بات یا حرکت نھی کی جس سے اس لگے کہ میں اس کے جسم میں دلچسپی لے رھا ھوں بلکہ میں نے اسےچھوا تک نھی۔ اس کے بعد شام کو اسے گھر ڈراپ کیا اور میں واپس لاھور کے لیے نکل پڑا راستے میں ھی اس کی کال آ گئی وہبھت خوش تھی کہنے لگی ساحر میں صبح بھت کنفییوز تھی کہ پتہ نھی آپ کے ساتھ جوں تو، آپ کیسا روایہ رکھو۔ مجھے کہیں ایسے ھوٹل میں نہ لے جاو کہ جہاں کے اکثر قصے خبروں میں آتے ھیں۔ لیکن آپ نے میرا اعتماد بڑھا دیا۔ آپ نے مجھے چھونے تک کی کوشش نھی کی حالانکہ میں نے جب کبھی کسی کے ساتھ فری ھو کر بات کی اس نے مجھے چھونے اور پتہ نھی کیا کچھ کرنے کی کوشش کی۔ آپ مے آج میرا دل جیت لیا آپ نے مجھے جیت لیا۔ میں نے کہا شبنم میں نے تمہیں پہلے دن کہا تھا کہ میں تمہاری مرضی ک بغیر تمہیں ھاتھ تک نھی لگاوں گا پھر یہ کیسے ھو سکتا ھے کہ میں اپنا وعدہ توڑ دیتا ۔ایسا ھو ھی نھی سکتا۔ وہ بولی ساحر آپ بھت اچھے ھو آج آپ نے مجھے جیت لیا ھے۔ پھر اسطرح بات کرتے ھوئے میں گھر کے نزدیک پہنچ گیا تو، اسے خدا حافظ کہ کر فون بند کر دیا۔ شکیل میری طرف دیکھ کر مسکرا رھا تھا پھر بولا باس لگتا ھے کہ آپ کی محنت رنگ لانے ولی ھے ۔ میں اسے دیکھ کر مسکرا دیا۔ اب مجھے دوسرے راوںڈ میں کھیلنا تھا، اور وہ تھا کہ شبنم کو رآض کیسے کیا جائے۔ کافی سوچنے کے بعد میرا دماغ ایک منصوبہ بنا چکا تھا اب اس پر عمل کرنا تھا لیکن بھت پلاننگ کے ساتھ۔ شننم سے روزانہ بات ھوتی رہتی تھی اب وہ کاگی فرینک ھو چکی تھی اور میں مزاق مزاق میں اسے اپنے ازدواجی قصے سنا دیتا تاکہ اس کا، مائینڈ بن جائے اور میرا پلان کام۔بھی کر رھا تھا۔ دس دن بعد ایک دن شبنم نے مجھے کافی کالز کیں لیکن میں نے نہ تو اس کی کال اٹینڈ کی اور نہ ھیی اس کے میسجز کا جواب دیا۔ اگلے دن میں نے اسے کال کی تو وہ مجھ سے لڑنا شروع ہوگئی کہ میں کال بیچک اٹینڈ نہ کرتا کم از کم میسج ھی کر دیتا تو میں نے اسے کہا کہ یار مجھے بلکل یاد نھی تھا کہ کل میری برتھ ڈے تھی اور میں نے بچوں سے وعدہ کیا تھا کہ اپنی برتھ ڈے پر انھیں دادی کے گھر لے کر جاوں گا چناچہ صبح جب اٹھا تو وہ میرے لیے سرپرائز لیے کھڑے تھے اور مجبوراً مجھے ان کے ساتھ چکوال اپنی امی کے گھر جانا پڑا اور ایک تو وھاں سگنل نھی آتے دوسرا بیگم سارا، دن ساتھ تھی اس لیے ریپلائی نھی کر سکا۔ وہ چونک کر بولی کءا آپ کی برتھ ڈے تھی اور آپ نے مجھے بتایا تک نھی۔ میں نے کہا یار مجھے خود یاد نھی تھا تو تمھیں کیا بتاتام وہ بولی اب آپ کو اسکی سزا ملے۔ میں نے کہا وہ کیا تو بولی آپ کل لنچ میرے ساتھ میری طرف سے کریں گے۔ میں نے کہا اچھا جی تو پھر مجھے گفٹ کیا ملےگا۔ وہ بولی کیا گفٹ چاھیے ۔ آپ میرے ساتھ چلیں جو کہیں گے خرید لیں گے۔ میں نے کہا نھی شبنم اگر گفٹ دینا ھے تو مجھے وہ دو جو چءز میں نے جیتی ھے۔ بازار سے تو میں خود بھی خرید سکتا ھوں ۔ وہ پریشان ھو کر بولی جناب وہ کیا چیز ھے تو میں نے کہا تم نے خود ھی کیا تھا کہ میں نے تمھین جیت لیا ھے تو اب تم میری ھوئی نا۔ وہ ہنس کر بولی اچھا جی بڑی یاداشت تیز ھے ۔ میں نے کہا جی جناب ۔ وہ بولی تو جناب میں تو، تیار ھوں لیکن آپ نے خود ھی کیا تھا کہ آپ دوسری شادی نھی کر سکتے۔ میں نے کہا جناب شادی نھی کر سکتا لیکن پیار تو کر، سکتا ھوں نا اگر کوئی ھم پر اعتبار کرے تو۔ وہ بولی اعتبار تو اتنا ھے کہ آپ حکم کریں تو ابھی سب کچھ چھوڑ کر، آجاوں۔ میں مے کیا کہ نھی مجھے ایسا کوئی شوق نھی کہ تم میری خاطر اپ ے ماں باپ کو چھوڑ کر میرے لیے آجاو۔ میرے لیے اتنا ھی کافی ھے کے تم مجھے مجھے خود کو پیار کرنے دو۔ کوئی ڈیڑھ دو سو کس دے دو بس یہی گفٹ کاگی ھے میرے لیے۔ وہ ھنس کر بولی اچھا جی تو یہ لیں اتنا کہ کر اس مے مجھے فون ہر ھی چار پانچ کس کر دیں۔


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)