ارم کی بالوں والی چوت
قسط 2
اور پھر کہنے لگی ۔۔سیٹ کو پیچھے کر۔۔۔ اور جب میں نے ایسا کیا تو انہوں نے میری پینٹ کی زپ کھولی۔۔۔اور لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔ جیسے ان کی نگاہ میرے تنے ہوئے لوڑے پر پڑی ۔۔۔تو اس کا سائز اور سختی دیکھ کر حیران رہ گئیں۔۔اور پھر بڑے تا سف سے کہنے لگیں۔۔۔ بڑی غلطی ہو گئی یار ۔۔تو میں نے ان سے پوچھا کس بات کی غلطی؟ تو وہ تھوڑا ہچکچا کر بولیں میرا خیال تھا کہ تمہارا عام سا لن ہو گا ۔۔۔لیکن…۔۔ یہ تو میرے اندازے سے بھی زیادہ بڑا ۔۔۔اور خوب صورت ہے پھر کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔ کاش میں اسے پہلے دیکھ لیتی تو پھدی میں تمہاری انگلیوں کی بجائے اسے لینا تھا۔۔۔ اس پر میں اس سے بولا۔۔۔ تو آپ ابھی لے لو ۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔ نہیں یار۔۔۔۔یو ۔۔نو چوپے لگائے بغیر مجھے مزہ نہیں آتا اس لیے اب مجھے چوسنے دو۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا تھوڑا چوس کے پھدی مروا لیں۔۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ نہیں اس وقت پھدی میں وہ جوش نہیں رہا۔۔ ورنہ یہی کرنا تھا۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔فکر نہیں کرو میں تیرے لن کو سپیشل ٹریٹمنٹ دوں گی۔۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنے ہاتھ پر بہت سا تھوک پھینکا۔۔۔ اور پھر اسے ٹوپے پر ملتے ہوئے بولیں۔۔۔ میرے اس سپیشل چوپے سے تمہیں پھدی مارنے سے زیادہ مزہ آئے گا۔۔۔ اس کے بعد وہ کہنے لگیں ۔۔۔اب میں سپیشل چوپا لگانے لگی ہوں۔۔۔۔اور میں نے دیکھا کہ انہوں نے اپنے منہ میں بہت سارا تھوک جمع کیا اور پھر ۔۔ میرے لن پر جھک گئیں۔۔۔۔۔۔اس کے بعد ۔۔۔ انہوں نے تھوڑا سا منہ کھولا اور ٹوپے کو منہ میں لے لیا۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤ۔۔۔
ان کا منہ تھوک سے بھرا ہوا تھا۔۔اور یہ تھوک۔۔۔ ان کے منہ کی گرمی سے بہت گرم ہو گیا تھا۔۔۔۔۔ اور اس کی فیلنگ بالکل پھدی کے پانی جیسی تھیں۔۔ جس کی وجہ سے۔۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے میں نے لن آنٹی کے منہ میں نہیں بلکہ ان کی تنگ پھدی میں ڈالا ہے۔۔ دوسری طرف ٹوپے کو منہ میں لے کر ۔۔۔۔۔انہوں نے منہ کے اندر ہی اس پر زبان پھیری۔۔۔اور پھر آہستہ آہستہ لن کو منہ میں لینا شروع کر دیا۔۔۔ وہ اس مہارت سے چوپا لگا رہیں تھیں کہ ۔۔۔مارے مزے کے ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں آسمانوں کی سیر کر رہا ہوں۔۔اور اس کے ساتھ ہی بے ساختہ میرے منہ سے ۔۔۔ سسکیاں نکلنا شروع ہو گئیں۔۔۔ دوسری طرف وہ اپنے نرم نرم ہونٹوں کو میرے سخت لن کے ساتھ جوڑے۔۔۔۔ مسلسل چوپے لگا رہیں تھیں ان کے چوپا لگانے کا انداز اس قدر سیکسی تھا کہ میں زیادہ دیر نہ نکال سکا ۔۔۔۔ اور چند منٹ بعد ہی میں تڑپنا شروع ہو گیا اس دوران انہوں نے ایک سیکنڈ کے لیے بھی لن کو منہ سے باہر نہ نکالا تھا ۔۔۔ اور مست چوپے لگا رہیں تھیں۔۔۔ پھر اچانک مجھے ایسا لگا کہ جیسے ۔۔۔۔ میری ٹانگوں کا سارا خون لن کی طرف بھاگنے لگا ہے۔۔اس کے ساتھ ہی۔۔۔۔۔میرے بدن نے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ ادھر میرے الٹا سیدھا ہونے سے تجربہ کار آنٹی سمجھ گئی ۔۔۔ کہ میں چھوٹنے والا ہوں اس لیئے انہوں اپنے منہ کو تھوڑا پیچھا کیا اور اب پوزیشن یہ تھی۔۔۔۔کہ اس وقت صرف میرا ٹوپہ ان کے منہ میں رہ گیا تھا اسی اثنا میں مجھے ایک شدید جھٹکا لگا۔۔۔۔۔۔اور پھرررررررر میں ۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔کرتے ہوئے آنٹی کے منہ میں ہی ڈسچارج ہو گیا۔۔۔ انہوں نے بھی بڑے اطمینان سے میری ساری منی کو پیا ۔۔۔اور پھر لن سے نکلنے والے آخری قطرے تک وہ اسے چوستی رہیں ۔۔۔ اور جب میرا لن منی سے بالکل خالی ہو گیا تو انہوں نے لن کو منہ سے باہر نکالا ۔۔۔اور پھر ڈیش بورڈ پر ٹشو کے ڈبے سے دو تین ٹشو پیپر نکال کر منہ کو صاف کیا۔۔۔اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں۔۔۔ میرا سپیشل ٹریٹمنٹ کیسا لگا؟ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کے چوپے نے میری جان ہی نکال دی تھی۔۔۔ تو وہ ہنس کر بولیں ابھی تو دوستی ہوئی ہو آگے آگے دیکھو میں کیا کیا نکالتی ہوں اور پھر گاڑی سٹارٹ کر دی۔۔۔
کچھ آگے جا کر میں نے ان سے کہا ایک بات پوچھوں ؟ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔۔ ہاں ضرور تو میں نے کہا کہ جیسا کہ آپ نے تھوڑی دیر پہلے بتلایا تھا کہ آپ نے اپنے عزیز رشتے داروں کے ساتھ کبھی سیکس نہیں کیا۔۔ تو کیا آپ بتا سکتی ہو کہ پھر آپ کس کے ساتھ سیکس کرتی ہو؟۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے بڑی ہی مست نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔۔ بتا دوں ۔۔۔تو میں نے کہا جی ۔۔۔ پلیززززززز۔۔۔۔ ضرور بتائیں۔۔۔ اس پر انہوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے جس کا نام لیا۔۔۔۔۔ اس کا نام سنتے ہی میں اپنی سیٹ سے دو فٹ اچھل پڑا ۔۔۔۔ میری آنکھیں پھٹنے کے قریب ہو گئیں ۔۔۔اور میں حیرت کی شدت سے چلا کر بولا۔۔۔۔ ک ک کک کیا یہ درست ہے؟ تو اس سے پہلے کہ وہ کوئی جواب دیتیں۔۔۔ اچانک ہی ان کا سیل فون بجا ۔۔۔۔ چنانچہ انہوں نے فون آن کر کے کان سے لگایا ہی تھا۔۔ کہ دوسری طرف کی بات سن کر انہوں نے ایک دل دوز چیخ ماری۔۔۔۔۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ نہیں ں ں ں ں۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اور پھر۔۔۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟
آنٹی کو اس قدر پریشان دیکھ کر میں نے ان سے کہا۔۔۔ کیا ہوا؟ خیریت تو ہے نا؟ تو وہ
روہانسے لہجے میں کہنے لگیں ڈیڈی گر گئے ہیں تو میں نے ان سے پوچھا کہ وہ کہاں سے گرے ہیں؟ تو وہ مختصر سا جواب دیتے ہوئے بولیں تفصیل کا تو مجھے معلوم نہیں لیکن ابھی ابھی بھابی نے فون پر بتایا ہے کہ واش میں گرنے سے ان کی شاید کوئی ہڈی ٹوٹ گئی ہے اس لیے وہ انہیں لے کر سی ایم ایچ جا رہے ہیں تو میں ان سے بولا ۔۔۔ میں بھی آپ کے ساتھ چلوں؟ تو وہ کہنے لگیں نہیں ۔۔ اگر تمہاری ضرورت محسوس ہوئی تو میں تمہیں بتا دوں گی ۔۔ اس کے بعد انہوں نے مجھے کچہری چوک پر اتارا ۔۔۔اور خود ہسپتال کی طرف روانہ ہو گئیں۔۔ میں نے وہاں سے ٹیکسی پکڑی اور اپنے آفس آ گیا۔۔
دوپہر کے وقت فون کی بیل ہوئی۔۔ دیکھا تو صائمہ باجی کا فون تھا ۔۔۔ ان کا فون دیکھ کر میرا دل باغ باغ ہو گیا چنانچہ میں فون آن کر کے بولا۔۔ زہے نصیب کہ ہمیں آپ کا فون نصیب ہوا۔۔۔۔۔ تو وہ ہنستے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔کیسے ہو؟ تو میں رومینٹک لہجے میں بولا۔۔۔ پہلے اچھا تھا ۔۔ آپ کا فون سن کر بہت اچھا ہو گیا ہوں۔۔ تو وہ جواب دیتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ مسکہ بازی تو کوئی تم سے سیکھے ۔۔۔ پھر سیریس ہو کر بولیں۔۔۔ یار تم کو ایک اچھی خبر سنانا تھی ۔۔۔ا ور وہ یہ کہ آج تو خود ساسو ماں نے مجھے کہا ہے کہ اپنے بھائی سے کہو کہ ہمارے گھر بھی آیا کرے۔۔۔ پھر تھوڑا جذباتی ہو کر کہنے لگیں ۔۔ یہ سب تمہاری وجہ سے ہوا ہے۔باجی کو جذباتی ہوتے دیکھ کر میں جلدی سے بولا۔۔۔ اتنا جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ ۔۔۔۔آپ پر سوتن لانے والی بات کا کیا بنا؟
تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ ارے ہاں میں تو بھول ہی گئی تھی۔۔۔۔ رات آنٹی ( ساس) نے اس خاتون کو خود ہی ٹھوک بجا کر جواب دے دیا ہے۔۔ اس لیے فی الحال تو سوتن والے چیپٹر کو کلوز ہی سمجھو۔۔۔۔پھر کہنے لگیں ہاں تو بھائی صاحب یہ بتاؤ کہ ہمارے گھر کب آ رہے ہو؟ ۔۔۔ تو اس پر میں جواب دیتے ہوئے بولا ۔۔۔ اب جبکہ تیرا مسئلہ حل ہو گیا ہے تو پھر۔۔۔میں نے وہاں آ کر کیا کرنا ہے ؟ اس پر وہ کہنے لگیں اس بات پر میں تمہیں ایک شعر سناتی ہوں۔۔۔۔ عرض کیا ہے۔۔۔۔ دفعتاً ترکِ تعلق میں بھی رسوائی ہے ۔۔۔ الجھے دامن کو چھڑاتے نہیں جھٹکا دے کر۔۔۔ شعر سنانے کے بعد وہ کہنے لگیں اس لیے میرے کیوٹ بھائی تم گاہے بگاہے میرے سسرال چکر لگاتے رہو۔۔۔ تا کہ ان کی امید نہ ٹوٹے۔۔۔۔۔
اس پر میں ان سے بولا وہ تو سب ٹھیک ہے باجی لیکن اس چکر کا کیا فائدہ ؟ جس میں مجھے حاصل وصول کچھ نہ ہو۔۔۔۔۔ مطلب میں اپنی ہونے والی منگیتر کے ساتھ گپ شپ بھی نہ کر سکوں۔ میری بات سن کر وہ جلترنگ سی ہنسی اور پھر کہنے لگیں تمہارے ساتھ ۔۔۔ہر قسم کی گپ شپ کے لیے میں کافی نہیں ہوں؟ تو میں ان کو جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔ ۔۔۔ آپ کی تو بات ہی کچھ اور ہے۔۔۔ لیکن کچی کلی کچنار۔۔۔۔۔ کا بھی اپنا ہی مزہ ہوتا ہے ۔۔۔ اس پر وہ ہنس کر بولیں۔۔۔۔سمجھ گئی ۔۔۔ ویسے تم ہو بڑے ندیدے۔۔ تو میں ان سے بولا اچھا یہ بتائیں کہ اب اس تانیہ کی حالت کیسی ہے؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ ابتدائی صدمے سے باہر نکل آئی ہے۔۔۔اس لیے۔۔۔۔ تم کہہ سکتے ہو کہ پہلے سے بہت بہتر ہے۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا۔۔۔۔ کہ کیا وہ مجھے گھاس ڈالے گی؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔گھاس کا تو مجھے پتہ نہیں کہ وہ تمہیں ڈالے گی یا نہیں۔۔البتہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ وہ تمہیں آسانی سے اگنور نہیں کرسکے گی۔۔ اور وہ اس لیے کہ ہمارے گھر میں دن رات تمہاری ہی باتیں ہوتی رہتیں ہیں ۔۔۔۔ اس لیے قدرتی طور پر وہ بھی تم سے متاثر ہو گئی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر بات ختم کرتے ہوئے بولیں۔۔۔ تم ایسا کرو کہ آج شام 4 بجے گھر آ جاؤ میں اپنی ساس سے بات کر کے کسی بہانے ۔۔۔۔۔ تانیہ کو تمہارے ساتھ بٹھا دوں گی۔ آگے تمہاری ہمت ہے ۔۔۔ ۔پھر ہنستے ہوئے بولیں۔۔ جس طرح کا ہمارا ماحول ہے اس کے مطابق ۔۔۔۔ تو یہ دونوں بہنیں اتنا مشکل شکار نہیں ہیں لیکن پھر بھی ۔۔۔۔اپنی طرف سے پوری احتیاط کرنا۔ آخر میں یہ کہتے ہوئے فون بند کر دیا کہ آج شام 4 بجے کی چائے تم نے ہمارے ساتھ پینی ہے۔شام چار بجے صائمہ باجی کے گھر جانے سے پہلے میں نے ارم آنٹی کو فون کیا اور ان کے والد کی خیریت دریافت کی تو وہ کہنے لگیں کہ واش روم جاتے ہوئے اچانک ہی ان کا پا ؤں پھسل گیا تھا ۔جس کی وجہ سے ان کے کولہے کی ہڈی میں فریکچر آ گیا تھا۔۔۔ اور ڈاکٹر کہہ رہے ہیں کہ ہڈی کو جڑنے میں کچھ وقت لگے گا۔ اس پر میں ان بولا۔۔۔۔ کہ آنٹی میری کسی قسم کی ضرورت ہو۔۔۔ تو میں حاضر ہوں تو وہ شکریہ ادا کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ جب بھی ایسی کوئی بات ہوئی تو میں تمہیں بتا دوں گی۔
فون بند کرنے کےبعد میں صائمہ باجی کی طرف چل پڑا۔۔۔۔۔ ۔ میری بیل کے جواب میں ان کی ساس نے دروازہ کھولا۔۔۔اور مجھے دیکھ کر بڑی خوش ہوئیں ۔پھر مجھے لے کر اندر چلی گئیں اور ڈارئینگ روم میں بٹھا کر باجی کو بلانے چلی گئیں۔۔۔ تھوڑی دیر بعد صائمہ باجی بھی ڈرائینگ روم میں آ گئی۔۔۔ انہیں دیکھتے ہی میں بازو پھیلا کر اُٹھا ۔۔۔۔ مجھے یوں بازو پھیلاتے دیکھ کر انہوں نے آنکھیں نکالیں ۔۔۔ان کی آنکھیں نکالنے سے مجھے اپنی غلطی کا احساس ہوا ۔۔۔اور میں مؤدب ہو کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔ مجھے مؤدب دیکھ کر ۔۔۔۔۔ انہوں نے ایک نظر دروازے کے باہر ڈالی اور پھر جلدی سے میرے ہوٹنوں پر ایک چھوٹی سی چومی دے کر بولیں۔۔۔ ۔۔۔کم از کم جگہ تو دیکھ لیا کرو بہن چود۔۔۔تو میں ان سے سوری کرتے ہوئے بولا۔۔۔کیا کروں باجی آپ کو دیکھ کر۔۔۔ میں اپنا کنٹرول کھو دیتا ہوں۔۔ میری بات سن کر ان کا چہرہ خوشی سے دمک اُٹھا۔۔۔ اور وہ کہنے لگیں پھر بھی یار۔۔۔تو میں ان کی بات کاٹتے ہوئے بولا۔۔۔ اوکے باجی !۔۔ آئندہ خیال رکھوں گا ۔۔۔اس کے بعد وہ میرے سامنے بیٹھ کر باتیں کرنے لگیں تھوڑی دیر بعد۔۔۔ آنٹی بھی کمرے میں داخل ہو کر ہمارے ساتھ شامل ہو گئیں۔۔ ۔ پھر کچھ دیر بعد وہ باجی سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔ بھائی کے لیے کچھ کھانے کا بندوبست کرو۔۔اور باجی ۔۔ جی اچھا کہتے ہوئے اُٹھ گئیں۔۔۔ باجی کے جانے کے بعد وہ مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔ بیٹا !اسے اپنا ہی گھر سمجھو ۔۔۔اور گاہے گاہے چکر لگاتے رہا کرو۔۔۔ تو میں ان سے بولا۔۔۔ جی آئندہ چکر لگایا کروں گا۔۔۔ پھر باتوں باتوں میں جب میں نے آنٹی کو بتایا کہ ارم آنٹی کے پلاٹ کا قبضہ واپس مل گیا ہے تو وہ خوش ہو کر کہنے لگیں ۔۔۔ ہاں بیٹا رات ارم نے مجھے بتا دیا تھا ۔۔۔ اس کے بعد ہم ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے ۔۔۔ کچھ دیر بعد باجی کمرے میں داخل ہو کر کہنے لگیں۔۔۔ چائے تیار ہے باجی کی بات سن کر آنٹی کہنے لگیں۔۔ ۔۔۔ آپ لوگ چائے پیو ۔۔ میں ایک ضروری کام نبٹا کر آتی ہوں۔۔۔ اتنی بات کر کے جیسے ہی آنٹی کمرے سے باہر نکلیں تو انہیں باہر جاتا دیکھ کر باجی آہستہ سے بولیں ۔۔ گُڈ گرل!۔۔۔ اس پر میں نے انہیں سوالیہ نظروں سے دیکھا تو وہ کہنے لگیں۔۔ میں نے ہی ان سے کہا تھا کہ چائے کے دوران لڑکے لڑکی کو کچھ تنہائی دینی ہے ۔۔۔اسی لیے یہ باہر چلی گئیں ہیں ۔۔پھر میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ باجی ثانیہ کہیں نظر نہیں آ رہی؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولیں میں نے اسے بہانے سے پڑوس میں بھیجا ہے فکر نہیں کرو آج تانیہ سے تمہاری ون اون ون ملاقات کراؤں گی۔۔۔ اس کے بعد باجی مجھے ڈائینگ ٹیبل پر لے آئیں اور وہاں بیٹھتے ہی انہوں نے آواز لگائی۔۔ تانیہ ذرا چائے تو لے آؤ۔۔ تو میں نے باجی سے پوچھا کیا اسے معلوم ہے کہ میں آیا ہوں؟ تو وہ کہنے لگیں ہاں میں نے اسے بتا دیا تھا۔۔کچھ دیر بعد۔۔ تانیہ ٹرے میں چائے کا سامان رکھ کر آ گئی۔۔اس نے سی گرین کلر کی شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور اپنی چھایتوں کو ایک بڑے سے دوپٹے کے ساتھ ڈھکا ہوا تھا۔۔۔وہ اس حلیہ میں بہت گریس فل لگ رہی تھی۔۔۔ تاہم۔۔ یہ الگ بات ہے کہ۔۔۔اس وقت اس کے چہرے پر کافی گھمبیرتا چھائی ہوئی تھی۔۔۔ اس نے ٹرے کو میز پر رکھا ۔۔۔ اور واپس مڑنے ہی لگی تھی کہ باجی بولیں۔۔۔۔۔ تانیہ پلیز چائے تو بنا دو۔۔۔ پھر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔تمہیں معلوم ہے بھائی۔۔۔ تانیہ چائے بہت اچھی بناتی ہے باجی کے کہنے پر تانیہ میرے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔ اور پھر ٹرے کو اپنی طرف کھسکا لیا۔۔۔ اس کے بیٹھتے ہی باجی یہ کہتے ہوئے وہاں سے چمپت ہو گئی ۔۔۔ کہ میں ابھی آئی۔۔۔۔ اب ڈائینگ ٹیبل پر میں اور تانیہ اکیلے رہ گئے تھے۔۔۔۔میں ٹکٹکی باندھے اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔جبکہ وہ بالکل خاموش بیٹھی تھی ۔۔۔۔ پھر وہ کیتلی سے چائے انڈیل کر بولی۔۔ آپ کتنی شکر لیتے ہو؟ میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔ بڑے پیار سے کہا۔۔۔۔ شکر کی بجائے۔۔۔۔اگر آپ پیالی میں ایک دفعہ اپنی انگلی ہلا دیں ۔۔۔۔ تو چائے خود بخود ہی میٹھی ہو جائے گی میری بات سن کر اس نے اپنی گھنی پلکیں اُٹھا کر میری طرف دیکھا اور پھر ہلکی سی سمائل دے کر بولی۔۔۔
لیکن اس سے میری انگلی جل جائے گی۔۔اس طرح تانیہ کے ساتھ میری گفتگو کا آغاز ہو گیا۔ دوستو!۔۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ مجھے خواتین کے ساتھ باتیں ۔۔۔۔ خاص کر لچھے دار باتیں کرنے میں خاصہ ملکہ حاصل ہے ۔ ۔ ۔۔ چنانچہ میری باتوں کو سن کر ۔۔۔۔ وہ خاصی محظوظ ہوئی۔۔۔۔اور میرے سوالوں کے جواب میں ۔۔۔ وہ صرف ہُوں ۔۔ ہاں ۔۔میں جواب دیتی رہی۔۔ یہاں تک کہ میں نے تنگ آ کر اس سے پوچھ ہی لیا ۔۔ کہ آپ بولنے میں اتنی کنجوس کیوں واقع ہوئی ہو؟ تو اس نے کوئی جواب نہ دیا۔۔۔ پھر میرے دوبارہ پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔ جی بس ویسے ہی ۔تو میں نے اس سے کہا کہ مجھ سے باتیں کرنے کا آپ کو بل نہیں دینا پڑے گا۔۔۔ میری بات سن کر وہ مسکرائی۔۔۔اور اس کے بعد وہ میرے چھوٹے موٹے سوالوں کے جوابات دینا شروع ہو گئی۔۔۔پھر ہوتے ہوتے وہ پٹر ی پر چڑھ گئی۔۔اور میرے ساتھ محتاط انداز میں باتیں کرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔کافی دیر بعد صائمہ باجی ڈرائینگ روم میں داخل ہوئی ۔۔۔اور ہمارے ساتھ گپ شپ میں شامل ہو گئی۔۔۔پھر کچھ دیر بعد آنٹی نے بھی ہمیں جوائن کر لیا۔۔۔ ان کے آنے کے بعد میں مزید کچھ دیر تک وہاں بیٹھا رہا۔۔۔۔۔اور پھر ان سے اجازت لے کر جانے لگا تو باجی بولی۔۔ چلو میں تمہیں باہر تک چھوڑ آتی ہوں ۔۔۔ راستے میں اس نے مجھ سے پوچھا کہ کیا بنا؟ تو میں نے ان کو ایک شعر سنا دیا۔۔۔جو کچھ یوں تھا کہ ۔۔۔۔ راہ پر اُن کو لگا لائے تو ہیں باتوں میں۔۔۔۔۔۔۔اور کھُل جائیں گے دو چار ملاقاتوں میں۔۔۔تو وہ کہنے لگیں کیا مطلب؟۔پھر ان کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔کہ قصہ مختصر یہ کہ ۔۔۔۔ برف پگھل گئی ہے ۔۔۔ تو وہ میری طرف دیکھ کر معنی خیز لہجے میں بولیں۔۔ ۔۔۔ میرے خیال میں تانیہ تمہارے لیئے اتنا مشکل ٹارگٹ نہیں ہو گا ۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مجھے الوداع کہا اور میں واپس آگیا۔۔
جاری ہے
0 Comments