ads

Iram ki Baalon wali - Episode 3

ارم کی بالوں والی چوت

قسط 3


اس واقعہ سے تیسرے دن کی بات ہے کہ میں اپنے روم میں بیٹھا کام کر رہا تھا کہ نائب قاصد کمرے میں داخل ہو کر بولا۔۔۔۔۔ تمہیں باس بلا رہے ہیں چنانچہ میں سارے کام چھوڑ کر باس کے کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔۔حال چال پوچھنے کے بعد۔۔۔۔ انہوں نے مجھ سے میری جاب کے بارے میں پوچھا کہ کوئی مسئلہ وغیرہ تو نہیں ۔۔۔ اور پھر ۔۔ ادھر ادھر کی باتیں کرنے کے بعد انہوں نے مجھ سے آنٹی کے بارے میں سوال کیا۔۔۔تو میں نے ان کو بتایا کہ انہوں نے پلاٹ کا قبضہ لے لیا ہے تو وہ کہنے لگے اتنا تو مجھے بھی معلوم ہے تم یہ بتاؤ کہ تمہاری آنٹی کا کیا خیال ہے؟ آیا وہ اس پلاٹ پر مکان وغیرہ تعمیر کریں گی یا کہ اسے آگے منافع پر بیچیں گی ؟ تو میں نے ان سے کہا کہ سر مجھے اس کا کوئی آئیڈیا نہیں ۔۔۔اس پر وہ کہنے لگے۔۔۔ اگر تو وہ پلاٹ خود رکھنا چاہتی ہیں تو ویل اینڈ گُڈ ۔۔۔ لیکن اگر ان کا ارادہ اسے بیچنے کا ہے تو انہیں ہماری طرف سے آفر دینا ۔۔۔ کہ اس صورت میں وہ اوپن مارکیٹ سے پلاٹ کی قیمت لگوا لیں۔۔۔۔ جو بھی قیمت لگی۔۔۔۔ بھائی جان اس سے ایک لاکھ روپے زائد پر ان سے یہ پلاٹ اُٹھا لیں گے۔ پھر کہنے لگے تم جا کر آنٹی سے بات کرلو ۔۔۔اور کل مجھے بتانا کہ ان کا پروگرام کیا ہے؟۔۔۔باس کی بات سن کر میں اُٹھنے لگا تو وہ کہنے لگے ۔۔۔۔ کہ بائے چانس ۔۔ تمہاری آنٹی کے پلاٹ کی لوکیشن اس قدر اچھی ہے کہ بھائی جان ( ڈی آئی جی صاحب) کے جانے کے بعد وہ اس پر بمشکل قبضہ رکھ سکیں گی۔۔ ۔۔ ۔۔۔اس لیے انہیں کہنا کہ ایک بار پھر سوچ لیں۔۔۔ میں نے ان کی بات سنی۔۔۔۔ اور سر ہلاتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔


ابھی میں نے اسی ادھیڑ پن میں تھا کہ آنٹی سے فون پر بات کروں یا ان کو گھر جا کر بتاؤں۔۔۔۔کہ اسی دوران مجھے ڈی ایس پی اولیا کا فون آ گیا۔۔ ۔۔ جیسے ہی میں نے فون اُٹھایا تو وہ بڑی بے تکلفی سے بولا۔۔۔ کیسے ہو یار تم نے تو مُڑ کر پوچھا ہی نہیں۔۔ پھر کہنے لگا تمہاری آنٹی کیسی ہیں؟ تو میں نے ان سے ویسے ہی کہہ دیا کہ انہوں نے آپ کا کام کر دیا تھا۔۔۔۔ تو اس پر ڈپٹی شکریہ ادا کرتے ہوئے بولا۔۔۔ مجھے معلوم ہے یار تبھی تو صاحب نے مجھے دوسرے سرکل کا بھی چارج دے دیا ہے اسی لیے تو میں نے تمہیں فون کیا ہے۔۔۔۔کہ میری طرف سے ان کا شکریہ ادا کر دینا ۔۔۔پھر باتوں باتوں میں وہ کہنے لگا۔۔۔۔ کہ پرسوں ڈی آئی جی صاحب نے۔۔۔ نئی بننے والی ہاؤسنگ سوسائیٹوں کا وزٹ کیا تھا اسی وزٹ کے دوران میں نے انہیں تمہاری آنٹی کا پلاٹ بھی دکھایا تھا جو انہیں بہت پسند آیا ہے۔۔


پھر دھیرے سے کہنے لگا۔۔۔ اپنی آنٹی سے کہہ دو کہ اس پلاٹ کا جو بھی کرنا ہے صاحب کے ہوتے ہوئے کر لیں ۔۔۔ ورنہ صاحب کے جانے کے بعد ان کے پاس پلاٹ کا قبضہ رکھنا مشکل بھی ہو سکتا ہے اس پر میں نے ڈپٹی کو بانس پر چڑھاتے ہوئے بولا ۔۔۔ سر جی آپ کے ہوتے ہوئے کس کی مجال۔۔۔۔ کہ وہ ہمارے پلاٹ کی طرف ٹیڑھی آنکھ سے بھی دیکھے۔۔ میری بات سن کر وہ خوش ہو کر ہنستے ہوئے بولا۔۔ہو ہو ہو۔۔۔۔۔ برخوردار !۔۔۔بات تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو ۔۔۔۔ اس کے بعد وہ ایک دم سیریس ہو کر بولا۔۔ لیکن پھر بھی یار برے وقت کا کچھ پتہ نہیں ہوتا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیے آنٹی سے کہنا کہ اپنے پلاٹ پر کوئی چھوٹی موٹی تعمیر کروا لیں ۔۔۔ اور اگر انہوں نے پلاٹ بیچنا ہوا تو مجھے بتانا میں انہیں مناسب داموں بکوا دوں گا ۔۔ڈپٹی کا فون بند ہونے کے بعد ایسا اتفاق ہوا کہ اچانک ہی آفس میں کام کا رش بڑھ گیا۔۔ اور پھر سارا دن آفس کے کاموں میں ہی گزر گیا۔۔ چھٹی سے کچھ دیر پہلے ارم آنٹی کا فون آ گیا۔۔۔میں نے ان سے انکل کی خیریت کے بارے میں پوچھا تو وہ کہنے لگیں اب کچھ بہتر ہیں لیکن یو نو۔۔۔ کہ بزرگ آدمی ہیں ہڈی کے جڑنے میں کچھ وقت تو لگے گا ۔۔اس کے بعد وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ بات یہ ہے جان جی کہ پلاٹ کاقبضہ واپس ملنے پر لڑکیوں نے میرا ناطقہ بند کیا ہوا تھا۔۔۔۔۔۔ کہ ان کو ٹریٹ دی جائے ۔۔ اب چونکہ ڈیڈی کچھ بہتر ہیں تو طے یہ پایا ہے کہ آج رات کا کھانا میری طرف سے ہوگا۔۔۔اور چونکہ پلاٹ دلانے میں۔۔۔ اصل کردار تمہارا ہے اس لیے آج رات تم میرے چیف گیسٹ ہو گئے۔۔۔ تو میں نے ان سے پوچھا کہ آنٹی ڈنر کس ہوٹل میں رکھا ہے؟ تو وہ کہنے لگیں کہ ایف سیون میں کوئی نیا رسٹورنٹ کھلا ہے فرزند نے وہاں کی بکنگ بھی کروا لی ہے وہ مجھے بتا رہا تھا کہ تم نے اس ریسٹورنٹ کو دیکھا ہوا ہے تو میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔جی آنٹی میں ایک دفعہ فرزند صاحب


کے ساتھ وہاں جا چکا ہوں ۔۔تو وہ کہنے لگیں


اگر تم نے یہ ریسٹورنٹ دیکھا ہوا ہے تو پلیز آج رات آٹھ بجے پہنچ کر کرسئ صدارت سنبھال لینا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اور ہاں ۔۔۔ اور کوئی آئے نہ آئے ۔۔۔۔۔۔ تم نے ہر صورت آنا ہو گا۔۔۔۔ ۔ پھر کہنے لگی میں تمہیں پک کر لیتی ۔۔۔ لیکن پچھلے دو تین دن سے میں ڈیڈی کے ساتھ ہوں ۔۔۔ اس لیے میں اور رمشا یہاں سے سیدھے تانیہ لوگوں کی طرف جائیں گے اور پھر وہاں سے ہمارا قافلہ ایف سیون میں پہنچے گا اس لیے اگر تم چاہو تو فرزند کے گھر پہنچ جاؤ میں تمہیں وہاں سے پک کر لوں گی اس پر میں ان کو جواب دیتے ہوئے بولا ۔۔۔ شکریہ آنٹی ۔۔لیکن فرزند صاحب کا گھر مجھے دور پڑے گا ۔۔۔اس لیے آپ فکر نہیں کریں ۔۔۔ میں پہنچ جاؤں گا۔۔۔۔پھر اس کے بعد میں ان سے بولا کہ آنٹی آپ نے کھانے پر کس کس کو بلایا ہے؟ تو وہ کہنے لگی کوئی خاص نہیں اپنے ہی لوگ ہیں مطلب تانیہ کی ۔۔ اور میری فیملی ہی ہو گی فون بند کرنے سے پہلے انہوں نے ایک بار پھر آنے کی تاکید کی ۔۔۔اور پھر فون آف کر دیا


چنانچہ شام کو میں تیار شیار ہو کے بذریعہ ٹیکسی ٹھیک آٹھ بجے مقررہ ریسٹورنٹ میں پہنچ گیا لیکن وہاں جا کر دیکھا تو کوئی بھی نہ تھا۔۔۔۔۔ نہ ارم آنٹی تھی۔۔۔۔اور ہی نہ کوئی اور تھا۔۔ ۔۔۔۔ چنانچہ ادھر ادھر جھاتیاں مارنے کے بعد۔۔۔۔ میں نے سوچا کہ شاید میں کسی غلط جگہ پر آ گیا ہوں چنانچہ میں ریسٹورنٹ سے باہر نکلا اور اس کا سائین بورڈ دیکھا۔۔۔ تو یہ وہی ریسٹورنٹ تھا کہ جس کے بارے میں آنٹی نے مجھ سے بات کی تھی۔۔۔۔ ۔۔۔ کافی دیر گزرنے کے بعد پھر میں سمجھا کہ شاید ان لوگوں کا پروگرام کینسل ہو گیا ہو اس لیے میں وہاں سے واپس چل پڑا لیکن جانے سے پہلے۔۔۔جب میں نے آنٹی کو فون کر کے۔۔۔۔صورتِ حال بتائی تو وہ ہنس کر کہنے لگیں ۔۔ ۔۔۔ پروگرم کینسل نہیں ہوا۔۔۔۔بس یو نو۔۔۔۔ لیڈیز کی تیاری ایسی ہی ہوتی ہے۔۔اس کے بعد بڑی لگاوٹ سے بولیں ۔۔۔ ہم لوگ گھر سے ۔۔۔بس۔۔ نکلنے ہی والے ہیں اس لیئے جہاں اتنا ویٹ کیا ہے دس پندرہ منٹ اور کر لو ۔۔آنٹی کی بات سن کر میں وہیں رک گیا لیکن وہ لوگ 15 منٹ کی بجائے پونے گھنٹے میں وہاں پہنچے۔۔اس وقت میں فرزند صاحب کی بک کی گئی کرسیوں پر اکیلا بیٹھا مکھیاں مار رہا تھا کہ اچانک دونوں فیملیاں اکھٹے ہی ریسٹورنٹ میں پہنچیں جہاں سے ویٹر انہیں لے کر ریزور ٹیبل پر آ گیا۔۔انہیں اپنی طرف آتے دیکھ کر میں اپنی جگہ سے اُٹھا اور آنٹی سے مخاطب ہو کر بولا ۔۔۔ آیئے آنٹی چیف گیسٹ آپ کو خوش آمدید کہتا ہے میری بات سن کر انہوں نے مُڑ کر لڑکیوں کی طرف دیکھا (جو کہ بڑے ہی سیکسی لباس پہنے اپنی اپنی کرسیاں سنبھال رہیں تھیں) اور کہنے لگیں۔۔ بد تمیزو۔۔۔ تم نے مجھے شاہ کے سامنے شرمندہ کر دیا ہے۔پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں یو نو بیٹا۔۔۔۔۔۔۔ میں تو کافی دیر سے تیار ہو گئی تھی لیکن ان لڑکیوں نے واقعی ہی بہت لیٹ کر دیا ہے۔۔۔۔۔جس کے لیے میں تم سے سوری کرتی ہوں۔ اس پر میں نے رسمی سا جملہ کہہ کر بات ختم کر دی کہ کوئی بات نہیں آنٹی۔۔ اس کے بعد ہم لوگ کھانے کی ٹیبل پر بیٹھ گئے ان لوگوں کے ساتھ جب میں بھی چئیر پر بیٹھنے لگا تو ارم آنٹی نے زبردستی مجھے ۔۔۔۔یہ کہتے ہوئے کرسئ صدارت پر بٹھا دیا کہ چونکہ آج کی تقریب کے تم ہی چیف گیسٹ ہو اس لیئے مین سیٹ پر تم ہی بیٹھو گے میں وہاں بیٹھنے سے کچھ ہچکچا رہا تھا کہ ثانیہ کی شرارت بھری آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی بے فکر ہو کر بیٹھو بھائی ۔۔۔ کھانے کا بل ارم آنٹی ہی دیں گی چنانچہ میں کھسیانا سا ہو کر مین کرسی پر بیٹھ گیا اب پوزیشن یہ تھی کہ میری کرسی کی دائیں طرف سئنیر لوگ مثلاً ارم آنٹی، فرزند کی امی ، فرزند اور باجی صائمہ بیٹھی تھیں جبکہ میرے بائیں طرف سامنے رمشا ، تانیہ اور ثانیہ بیٹھی تھیں ۔ ہمارے بیٹھتے ہی سب نے اپنی اپنی پسند کا آرڈر دے دیا۔۔ چونکہ کھانے میں ابھی کچھ دیر تھی اس لیے میں نے ارم آنٹی سے کہا کہ آنٹی جمال صاحب نظر نہیں آ رہے تو آنٹی جواب دیتے ہوئے بولیں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ مری گیا ہوا ہے ا س پر فرزند صاحب کہنے لگے ویسے آنٹی مجھے حسرت ہی ہے کہ کبھی جمال بھائی بھی ہمارے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں۔اس پر آنٹی بڑی ہی بے بسی سے کہنے لگیں ۔بیٹا جی میری بھی یہی حسرت ہے لیکن کیا کروں۔۔۔ میں کیا کر سکتی ہوں۔۔ ؟ آنٹی کو غمگین دیکھ کر ایک لمحے کے لیئے ماحول سوگوار سا ہو گیا تب اچانک صائمہ باجی مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں۔۔ ۔۔۔۔ بھائی تم نے تو کمال کر دیا۔۔ باجی کی بات سنتے ہی فرزند صاحب بھی کہنے لگے ایک بات کہوں آنٹی کے پلاٹ کا قبضہ چھڑانے کی ہم نے بھی بڑی کوششیں کی تھیں ۔۔۔ لیکن تم سب پر بازی لے گئے ہو۔فرزند کی بات ختم ہوتے ہی اس کی امی لقمہ دیتے ہوئے بولی ارم!۔۔ اگر میری مانو تو جلدی سے اس پلاٹ کو بیچ دو۔۔۔۔ ورنہ ایسا نہ ہو کہ کوئی اور اس پر قبضہ نہ کر لے۔آنٹی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا کہ آپ کا اس بارے میں۔۔۔کیا خیال ہے ؟ میری بات سن کر آنٹی نے منزل واٹر کی بوتل سے گلاس میں پانی انڈیلا اور پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں ۔۔ اس معاملے میں ۔۔۔ میں ڈانواں ڈول ہوں ۔تو فرزند کہنے لگا کہ آپ شاید پلاٹ کی لوکیشن کی وجہ سے ڈانواں ڈول ہو رہی ہیں تو آنٹی نے سر ہلا دیا اس پر فرزند صاحب کہنے لگا لیکن آنٹی جی اگر دیکھا جائے تو آپ کے پلاٹ کی لوکیشن ہی اس کی دشمن ہے۔اسی دوران رمشا کہنے لگی میں نے تو ماما سے کہہ دیا ہے کہ پلاٹ کو بیچ کر پیسے کھرے کر لیں ایسا نہ ہو کہ اس دفعہ کوئی تاجے سے بھی بڑا بدمعاش اس پر قبضہ کر لے۔اس پر ارم آنٹی کہنے لگیں رمشا تم ٹھیک کہہ رہی ہو کیوں نہ اس دردِ سر کو بیچ ہی دیا جائے۔۔۔۔۔ تو فرزند کہنے لگا کہ آنٹی۔۔۔اگر آپ پلاٹ کو بیچنے میں انٹرسٹڈڈ ہوں تو میں کسی پراپرٹی ڈیلر سے بات کروں ؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔


اب بولنے کی میری باری تھی سو میں ارم آنٹی سے مخاطب ہو کر بولا کہ آنٹی جی اگر آپ نے پلاٹ بیچنا ہی ہے تو میرے پاس ایک آفر ہے اس کے بعد میں نے اپنے اور باس کے بیچ ہونے والی ساری گفتگو سے ان کو آگاہ کر دیا ۔۔۔جسے سن کر فرزند بولا ۔۔آنٹی بہت اچھی آفر ہے آپ کو قبول کر لینی چاہیئے۔۔ویسے بھی شاہ جی کا باس ٹھیک کہہ رہا ہے ڈی آئی جی صاحب کے جانے کے بعد ۔۔۔ ان لوگوں نے آپ کے پلاٹ پر دوبارہ قبضہ کر لینا ہے۔ چنانچہ تھوڑی سی بحث وتمہید کے بعد یہ طے پایا کہ فرزند پلاٹ کی قیمت لگوائے گا اور میں باس کو اس قیمت کے بارے میں آگاہ کروں گا۔ اس کے بعد آنٹی سب حاضرین سے مخاطب ہو کر بولیں کہ خواتین و حضرات پلاٹ کی قیمت سے جو اضافی ایک لاکھ روپے ملے گا اس سے دوبارہ پارٹی ہو گی۔ آنٹی کی بات سن کر سب نے تالیاں بجائیں ۔


تالیاں ختم ہوتے ہی ثانیہ جو کافی دیر سے خاموش بیٹھی تھی اچانک ہی کہنے لگی۔۔آنٹی نے ایک کھانا کھلا دیا اور دوسرے کا اعلان بھی کر دیا۔۔۔ بھائی آپ اپنا وعدہ کب پورا کریں گے؟ تو اس پر فرزند چونک کر بولا ۔ کون سا وعدہ ؟ تو ثانیہ آنکھیں نکالتے ہوئے بولی کیا ہو گیا ہے بھائی۔۔۔میں ایوبیہ کے ٹرپ والی بات کر رہی ہوں۔۔۔ فرزند کہنے لگا آپ لوگ جب چاہیں بندہ حاضر ہے فرزند کی بات سن کر ساری لڑکیاں ایک ساتھ بولنا شروع ہو گئیں۔۔۔ اس دوران مجھے پیشاب کی حاجت ہوئی۔۔تو میں اپنی کرسی سے اُٹھنے لگا تو ارم آنٹی نے نظروں ہی نظروں سے مجھے پوچھا کہ کہاں جا رہے ہو؟ تو میں ایک انگلی کھڑی کر کے پیشاب کا اشارہ کیا۔۔اور واش روم کی طرف چل دیا۔۔


اس ماڈرن ریسٹورنٹ میں لیڈیز وجینٹس کا واش روم ایک ساتھ واقع تھا ۔ بس درمیان میں ایک چھوٹی سی دیوار بنی ہوئی تھی چنانچہ واش روم سے فارغ ہو کر میں باہر نکلا اور حسبِ عادت ایک نظر لیڈیز واش روم کی طرف ڈالی ۔۔دیکھا تو تانیہ شیشے کے سامنے کھڑی اپنے بال درست کر رہی تھی جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ ان سب لیڈیز نے ہوش ربا قسم کے کپڑے پہنے ہوئے تھے تانیہ کی باریک قمیض سے اس کی برا صاف دکھائی دے رہی تھی جسے دیکھ کر پتہ نہیں کیوں مجھے گرم گرم سی فیلنگ ہوئیں چنانچہ میں نے ادھر ادھر دیکھا تو اس وقت مردانہ اور زنانہ واش روم بظاہر خالی نظر آ رہا تھا یہ دیکھ کر میں چپکے سے تانیہ کے پیچھے جا کھڑا ہوا ۔۔ اس نے واش بیسن کے مرر سے مجھے دیکھ لیا تھا ۔۔ ہم دونوں کی آنکھیں چار ہوئیں اور پھر میں عین اس کے پیچھے کھڑے ہو کر بولا ۔۔ ہم دونوں ایک ساتھ کھڑے۔۔۔۔ کتنے اچھے لگ رہے ہیں ۔۔میری بات سن کر تانیہ نے چونک کر مجھے دیکھا۔۔۔۔ پھر اپنے سراپے پر نظر ڈالی۔۔اس کے بعد ان نے ایک نظر میری طرف دیکھا۔۔۔۔۔ اور اس کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔۔۔اس پر میں اس کے لال ہوتے چہرے کو دیکھ کر بولا۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہا ہوں ناں؟۔۔۔میری بات سن کر وہ منہ کھول کر دانتوں سے مسکرائی۔۔اسے مسکراتے دیکھ کر میں بھی مسکرایا ۔۔۔اور کھسک کر تھوڑا اور آگے ہوگیا۔۔۔ اب ہم میں ہوا بھر کا فرق رہ گیا تھا ۔۔اس نے ایک دفعہ پھر میری طرف دیکھا۔۔۔ہماری آنکھیں چار ہوئیں۔ تبھی میں بڑے ہی رومنیٹک انداز میں تانیہ کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔آئی لو یو تانیہ!!۔۔۔میری بات سن کر اس کی آنکھیں پھیل گئی۔۔۔۔ شاید وہ مجھ سے اس قسم کے جملے کی توقع ۔۔۔ نہیں کر رہی تھی۔۔۔۔اس کو حیرت ذدہ دیکھ کر میں تھوڑا اور آگے بڑھا۔۔۔۔۔۔اور اس کے کندھے پر ہاتھ کر بولا۔۔۔۔ لو یو تانیہ جی ۔۔۔۔ اس دفعہ بجائے حیران ہونے کے ۔۔۔۔اس نے اپنی گھنی پلکوں کو اُٹھا کر ایک نظر میری طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ اس کے چہرے پر شرماہٹ سی پھیل گئی۔۔۔۔ تب میں بڑے ہی پیار سے اس کا کندھا تھپتھپا کر بولا۔۔۔ تم بھی تو کچھ بولو نا یار۔۔۔۔۔ ۔۔۔میرا پیار بھرا جملہ سن کر ۔ بجائے جواب دینے کے۔۔۔۔۔۔۔اس نے اپنے دائیں طرف کے نچلے ہونٹ کو اپنے دانتوں کے نیچے دبایا۔اور پھر بھر پور نظروں سے میری طرف دیکھا۔۔۔اور بنا کچھ کہے۔۔۔ وہا ں سے بھاگ گئی۔۔۔ اور میں تانیہ کی اس ادا پر قربان ہو گیا۔۔


ابھی میں اس کی ادا کو انجوائے کر رہا تھا کہ واش روم کا دروازہ کھلا اور اندر سے صائمہ باجی برآمد ہوئیں۔۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی کہنے لگیں ۔۔ یہ تم لیڈیز واش روم میں کیا کر رہے ہو؟ تو میں دانت نکال کر بولا۔۔سوچ رہا تھا کہ اندر آ کر آپ کو پیشاپ کرتے دیکھوں ۔۔یہ سن کر وہ مسکرائیں اور پھر کہنے لگیں آ جانا تھا نا ۔۔تو میں کہنے لگا کہ مجھے کمرہ معلوم نہیں تھا ورنہ ضرور آ جاتا ۔۔ میری بات سن کر وہ واش بیسن کے مرر کے سامنے کھڑی ہوئی اور پرس سے لپ اسٹک نکال کر اپنے ہونٹوں پر لگا تے ہوئے بولی ۔۔ میرے ساتھ تانیہ آئی تھی پتہ نہیں کدھر رہ گئی؟ تو میں نے ایک نظر واش روم کے دروازوں کی طرف دیکھا تو اور کہنے لگا۔۔۔ وہ کہیں نظر تو نہیں آ رہی ۔۔۔ تو باجی اپنے سیکسی ہونٹوں پر لپ اسٹک لگاتے ہوئے بولیں۔۔تم نے اسے نہیں دیکھا۔۔۔۔۔ ابھی تو ادھر ہی تھی۔۔۔ ۔۔تو میں جھوٹ بولتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ میں تو نہیں دیکھا۔۔۔ اس پر وہ بولی۔۔۔۔۔۔ آئی تھنک وہ چلی گئی ہو گی۔۔۔ان کی بات ختم ہوتے ہی میں نے ادھر ادھر دیکھا اور ان کی پشت کے عین پیچھے کھڑا ہو گیا۔۔اور لن کو بنڈ کے ساتھ ہلکا سا ٹچ کر کے بولا ۔۔۔ان ٹائیٹ کپڑوں میں آپ بڑی پیاری لگ رہی ہو ۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا سا مسکرائی۔۔۔پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے۔۔۔۔ انہوں نے بھی۔۔۔ اپنی گانڈ کو بڑی احتیاط کے ساتھ ۔۔ میرے فرنٹ پر رگڑ ا۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ یہ بات تم لن کو ٹچ کیے بغیر بھی کہہ سکتے تھے بہن چود۔۔۔


پھر لپ سٹک لگانے کے بعد انہوں نے پرس میں سے برش نکالا اور بالوں کو درست کر کے واپس مڑی ۔۔ اور میرے ساتھ ساتھ چلتے ہوئے بولی ۔۔۔ اچھا تو تمہارا دل۔۔۔کیا کر رہا تھا تو میں آہستہ سے بولا ۔۔ آپ کی چوت سے نکلنے والے شاور کو ایک دفعہ پھر دیکھنا چاہتا ہوں ۔۔اس پر وہ بھی ہولے سے کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ مجھے بھی تمہارے لنڈ سے پیشاب نکلتے دیکھنے کا بڑا شوق ہے۔۔پھر آہستہ سے بولیں ۔۔اب جب بھی ہمارا پروگرام بنا تو سب سے پہلے یہی کام کریں گے۔۔۔اور میں نے سر ہلا دیا۔۔اس کے بعد ہم اپنے ٹیبل پر پہنچے تو فرزند صاحب مجھے مخاطب کرتے ہوئے بولے۔۔ شاہ جی ان لڑکیوں نے ایوبیہ کے لیے اگلے ویک اینڈ کا پروگرام بنایا ہے آپ کا کیا خیال ہے؟ تو میں جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی ۔۔ اس پر ثانیہ چنچل لہجے میں بولی اور ہاں ہمارے ساتھ جانے کے لیے آپ کو کم از کم ایک ہفتے کی چھٹی بھی لینی پڑے گی۔ایک ہفتے کی چھٹی کا سن کر میں سوچ میں پڑ گیا۔۔۔ لیکن جب ثانیہ نے پیہم اصرار کیا ۔۔۔۔تو میں اس کی طرف دیکھ کر۔بولا جو حکم میری سرکار۔۔۔اگلے ایک دو دنوں میں۔۔۔۔ فرزند صاحب نے پلاٹ کی قیمت لگوا کر آنٹی کو بتا دیا۔ اسی وقت آنٹی نے مجھے فون کیا اور کہنے لگی کہ ان کو پلاٹ کی اتنی قیمت مل رہی ہے تم اپنے باس سے بات کر لو ۔۔ فون بند ہوتے ہی میں باس کے کمرے میں داخل ہوا اور ان کو بتایا کہ سر آنٹی کے پلاٹ کی اتنی قیمت لگی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر باس نے سر ہلایا اور پھر کہنے لگا کہ میں تمہیں کل بتاؤں گا ۔۔۔لیکن کل کی بجائے باس نے اسی دن چھٹی کے وقت مجھے اپنے آفس میں طلب کیا اور کہنے لگا کہ اپنی آنٹی کو بتاؤ کہ ہم پیسے نقد دیں گے اگر وہ کہیں تو آج رات سارے پیسے لے کر ان کے گھر آ جاتے ہیں ۔۔۔اس پر میں نے باس سے تھوڑا سا وقت لیا۔۔۔ اور باہر نکل کر آنٹی کو فون کر کے بتایا ۔۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں نا بابا ۔۔۔ میں اتنا زیادہ نقد کیش گھر میں نہیں رکھ سکتی۔۔۔ انہیں بولو کہ ان کا ایک بندہ میرے ساتھ بینک چلے اور وہیں میرے اکاؤنٹ میں ۔۔ پیسے جمع کرا دے میں نے ان سے بینک کا نام اور پتہ پوچھا اور ساری بات طے کر کے میں باس کے پاس پہنچا اور اسے ساری بات بتائی تو وہ کہنے لگا ٹھیک ہے ایسے کر لیتے ہیں۔۔۔ پھر بولے۔۔۔ میری بھائی جان سے بات ہو گئی ہے ایسا کرو کہ کل صبح دس بجے تم آنٹی کو لے کر بینک میں آ جانا اور ہاں پلاٹ سے متعلق سارے کاغذات بھی ساتھ لیتے آنا ۔۔۔۔ پیسے جمع کرواتے ہی ہم لوگ وہاں سے سیدھا کچہری جائیں گے جہاں پہلے ہی سے رجسٹری کا سارا بندوبست کیا جا چکا ہو گا۔۔ پھر کہنے لگے یاد رکھنا کل صبع دس بجے میں انکل کے ساتھ بینک میں ہوں گا اس لیے وقت کی پابندی لازم ہے۔ باس کی بات سن کر میں نے سر ہلایا اور کمرے سے باہر نکل گیا۔ اور پھر آنٹی کو فون کر کے سارا پروگرام طے کر لیا۔


حسبِ پروگرام ٹھیک ساڑھے نو بجے آنٹی کی گاڑی میرے آفس کے باہر کھڑی تھی۔۔ چنانچہ جیسے ہی انہوں نے اپنی آمد کی اطلاع دی میں دفتر سے باہر آ گیا ۔۔۔دیکھا تو آنٹی نے لائیٹ گرین سوٹ پہنا ہوا تھا ۔۔ جس میں وہ بڑی شاندار لگ رہیں تھیں چنانچہ گاڑی میں بیٹھتے ہی میں نے ان کی طرف ایک بھر پور نظر ڈالی۔۔۔۔ اور پھر بولا۔۔۔ارم آنٹی ۔۔۔اس لباس میں آپ غضب کی سیکسی لگ رہی ہو پھر لہجے میں شہوت ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔ میرا جی کر رہا ہے کہ ابھی کہ ابھی آپ کو دبوچ کر۔۔۔۔۔۔ لن پھدی کی ۔۔۔۔۔ پارٹی کر لوں۔۔۔۔۔میری بات سن کر وہ مسکرائیں اور کہنے لگیں ۔۔۔ دل تو میرا بھی یہی چاہ رہا ہے ۔ ۔۔۔ پھر انہوں نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔اور اپنی چھاتیو ں سے چادر ہٹا کر بولیں۔۔ میری جان اک نظر ادھر بھی ڈال ۔۔ تو میں نے ان کے کھلے گلے والی قمیض کی طرف ۔۔اف ف ف ف ف ۔۔۔ لائیٹ گرین سوٹ میں ان کی آدھ ننگی ۔۔۔۔۔اور بڑی بڑی چھاتیاں قیامت ڈھا رہیں تھیں ۔۔ابھی میں ان کی چھاتیوں کو شہوت بھری نطروں سے دیکھ ہی رہا تھا ۔۔۔۔ کہ انہوں نے اپنی دوبارہ سے چھاتیوں کو چادر سے ڈھک دیا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور بولیں اب بتا۔۔اس پر میں نے ان کے چادر کے نیچے سے ہاتھ ڈالا ۔۔۔ اور ان کی قمیض کے کھلے حصے میں ہاتھ ڈال کر بولا۔۔۔۔ اگر آپ کا جسم غضب ہے۔۔۔۔۔۔ تو ڈالنگ جی آپ کی چھاتیاں غضب ناک ہیں۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ یہ سب تیاری میں نے تمہیں رجھانے کے لیے کی ہے۔۔۔


پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولیں پچھلے دنوں میں ڈیڈی کی وجہ سے بہت بزی رہی ۔۔۔ اب میں فری ہوئی ہو ں اس لیئے فکر نہ کر۔۔۔یہاں سے فارغ ہونے کے بعد۔۔۔۔۔آج ہی میری پھدی اور تیرے لن کی وائلڈ پارٹی ہو گی۔۔۔تو میں ان سے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے لیکن ارم جی اس دن آپ نے ایک عجیب بات بتائی تھی کہ آپ ۔۔۔تو وہ میری بات کاٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔ سب بتاؤں گی۔۔۔لیکن ادھر سے فارغ ہونے کے بعد ۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے گاڑی کو بینک کی پارکنگ میں روک لیا ۔۔۔اور نیچے اترتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔ باقی باتیں بعد میں ۔۔۔۔ چنانچہ ہم دونوں بینک کے اندر پہنچ گئے۔۔۔۔اور بینک میں داخل۔۔ ہی آنٹی نے کاؤنٹر سے ڈیپازٹ سلپ طلب کی اور اسے فل کرنے لگیں .۔۔


ڈیپازٹ سلپ فل کرنے کے بعد۔۔۔۔۔۔وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گئیں۔۔۔۔ اب ہم باس لوگوں کا انتظار کر رہے تھے جو کہ جلد ہی اختتام پذید ہو گیا۔۔ کچھ ہی دیر بعد ہمارے آفس کی گاڑی بینک کے باہر کھڑی ہوئی اس میں سے باس اور۔۔۔ ایک بزرگ آدمی ایک ساتھ باہر نکلے اس بزرگ آدمی کے ہاتھ میں بریف کیس بھی تھا ۔ چنانچہ بینک میں داخل ہوتے ہی باس نے میرے اور آنٹی کے ساتھ رسمی بات چیت کی اس کے بعد ہم کیش کاؤنٹر کی طرف بڑھ گئے باس کے ساتھ آئے بزرگ ۔۔۔(جن کے بارے میں بعد میں پتہ چلا۔۔۔ کہ وہ ڈی آئی جی صاحب کے سسر تھے) نے ساری کیش کیشئر کے سامنے رکھ دی اس نے نوٹ گن کر سلپ پر دستخط کر دیئے پھر بینک کے دوسرے آفیسر سے دستخط کروانے کے بعد باس مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ کہ آپ لوگ ایسا کرو کہ ہمارے پیچھے پیچھے کچہری آ جاؤ ۔چنانچہ ہم لوگ بھاگم بھاگ کچہری جا پہنچے ہر چند کہ وہاں پر پہلے سے ہی سارا کام تیار تھا پھر بھی ۔۔۔ لکھائی پڑھائی اور بیان وغیرہ دینے کے بعد۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ہم لوگ ڈھائی بجے کے قریب فارغ ہو ئے۔۔۔واپسی کے لیے گاڑی میں بیٹھتے ہی وہ مجھ سے مخاطب ہو کر بولیں ۔۔۔۔شاہ میں کس منہ سے تیرا شکریہ ادا کروں۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ایک نظر پارکنگ کے باہر دیکھا اور پھر دایاں ہاتھ ان کی پھدی پر رکھ کر بولا۔۔۔ فی الحال اس منہ سے شکریہ ادا کر دیں تو بہتر ہو گا۔۔۔ میری بات سن کر وہ کھلکھلا کر ہنسیں ۔۔۔۔اور پھر کہنے لگیں۔۔۔ تم کوئی بھی موقع ضائع نہیں جانے دیتے ۔۔۔تو میں ان سے بولا ۔۔ آپ نے خود ہی تو مجھ سے پوچھا تھا کہ میں کس منہ سے تیرا شکریہ ادا کروں ۔۔۔ اب جبکہ میں نے منہ کے بارے میں بتا دیا ہے تو اب آپ شکریہ ادا کرنے میں دیر نہ کریں۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے گاڑی اسٹارٹ کی اور پھر اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔۔ یہ منہ تو کیا ۔۔ میرا پورے جسم ہر وقت تمہارے لیے حاضر ہے تم جب چاہو میرے ساتھ جو مرضی ہے کر سکتے ہو ۔۔۔۔۔ تو میں نے ان سے کہا وہ تو ٹھیک ہے ارم جی لیکن آپ کو چودنے سے پہلے میں یہ جاننا چاہوں گا ۔۔۔ کہ آپ نے گانڈو لڑکوں ۔۔۔ میرا مطلب ہے جسم فروش لڑکوں کے ساتھ کیسے سیکس کیا؟


میری بات سن کر وہ دھیرے سے مسکرا کر کہنے لگیں ہر چند کہ بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولیں۔۔۔ چل میں تجھے شروع سے سناتی ہوں۔۔ کہنے لگیں جیسا کہ تمہیں معلو م ہے کہ میرے میاں شروع سے ہی مڈل ایسٹ میں ہوتے تھے وہاں اچھی خاصی جاب ہونے کی وجہ سے میرا رشتہ ہو گیا۔۔ شادی کے بعد وہ مجھے اپنے ساتھ ہی مڈل ایسٹ لے گئے تھے۔۔۔۔ ۔شاید تمہیں معلوم نہیں کہ میرے میاں اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تھے شادی کے بعد میری ساس نے بڑا زور لگایا کہ میں ادھر ہی رہوں لیکن میرے میاں نے ان کی ایک نہ سنی اور مجھے ساتھ لے ابو ظبی آ گئے۔۔پھر کہنے لگیں۔۔۔۔


وہاں جا کر میں نے صحیح معنوں میں لائف ۔۔۔۔اور خصوصاً۔۔۔ سیکس لائف کو بہت انجوائے کیا۔۔۔۔پھر شرارت بھرے انداز میں بولیں اس دن جو میں نے تمہیں سپیشل چوپا لگایا تھا کیسا تھا؟ تو میں نے کہا۔۔۔۔ جی میم ایک دم جھکاس چوپا تھا تو آگے سے وہ کہنے لگیں یہ والا چوپا میں نے ایک فلپائنی لڑکی سے سیکھا تھا ۔۔۔ پھر بات کو بدلتے ہوئے بولیں۔۔۔ ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ اسی دوران میرے ہاں پہلے بچے کی پیدایش ہو گئی۔۔اور جیسے ہی جمال پیدا ہوا ۔۔۔ میری ساس نے شور مچانا شروع کر دیا کہ ہم نے پوتے کو دیکھنا ہے اور جب میں میں جمال کو لے کر پاکستان آئی ۔۔۔۔تو پھر میری ساس سسر نے مجھے واپس نہیں جانے دیا۔۔۔۔۔۔چنانچہ جمال کے دادا دادی کے پر زور اصرار پر میں ادھر ہی رہ گئی۔

پھر ۔۔۔کہنے لگی کہ شروع شروع میں تو ان کے بغیر میرا دل نہیں لگتا تھا لیکن پھر آہستہ آہستہ میں اس کی عادی ہو گئی ۔لیکن ایک چیز ہے سیکس یا شہوت ۔۔۔۔ اس کے بارے میں تم جانتے ہی ہو کہ ۔۔۔۔۔ خوراک کی بھوک کے بعد۔۔۔۔دینا کی سب سے بڑی بھوک سیکس کی بھوک ہوتی ہے۔۔ چنانچہ اسی سیکس بھوک نے مجھے بھی تنگ کرنا شروع کر دیا۔۔جب شہوت بڑھنا شروع ہوئی تو۔۔۔۔ پہلے پہل میں چوت میں انگلی مار کے گزارا چلا لیتی تھی ۔۔۔ پھر کچھ عرصہ بعد جب میری پھدی نے انگلی کے علاوہ۔۔۔۔ اور چیزوں کی بھی ڈیمانڈ کی تو یقین کرو میں نے کھیرے سے لے کر ۔۔۔۔۔۔۔۔ہئیر برش تک پھدی میں مارنا شروع کر دیا۔۔۔ ۔۔۔ لیکن بعض دفعہ ایسا بھی ہو تا ہے کہ پھدی ان چیزوں سے بھی۔۔۔۔۔راضی نہیں ہوتی اور۔۔۔خاص کر جسم کسی مرد کی مضبوط بانہیں اور پھدی لوڑا مانگتی ہے۔۔۔۔اب جو واقعہ میں تمہیں سنانی لگی ہوں ۔۔۔۔ 


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments