ارم کی بالوں والی چوت
قسط 4
وہ بھی ایک ایسا ہی دن تھا ۔۔۔ ا س دن میرے بھتیجے کی سالگرہ تھی ۔۔۔۔پھر کہنے لگی جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ میرا سارا میکہ 22 نمبر کے قریب رہتا ہے پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔۔ میکہ ہی کیا میرا سسرال اور میکہ سارے کا سارے پنڈی /اسلام آباد کا رہائشی ہے ۔۔۔ اس دن پتہ نہیں کیوں صبع سے ہی میرا جسم ٹوٹ رہا تھا ۔۔۔۔اور میں کچھ زیادہ ہی گرمی محسوس کر رہی تھی چنانچہ سالگرہ میں جانے سے پہلے میں نے چوت میں خوب انگلی ماری ۔۔اس سے میں چھوٹ تو گئی۔۔۔۔۔۔ لیکن مجھے تسلی نہیں ہوئی ۔۔۔ بلکہ انگلی مارنے سے گرمی کچھ اور بڑھ گئی تھی۔۔۔خیر جیسے تیسے ہم لوگ میکے پہنچے اور سالگرہ کا فنگشن ختم ہوتے ہوتے کافی دیر ہو گئی رات کے ساڑھے دس ب جے تقریب ختم ہوئی تو میری امی نے ہمیں رکنے کو کہا ۔۔۔۔
اور چونکہ ہم لوگ گھر اکیلا نہیں چھوڑ سکتے تھے اس لیے امی نے صرف مجھے گھر جانے کی اجازت دی جبکہ میرے ساس سسر اور جمال کو زبردستی روک لیا۔پھر گھر سے نکلتے وقت انہوں نے مجھے بھی رکنے کو کہا۔۔۔ ۔۔۔لیکن میرے اندر کی گرمی مجھے بے چین کر رہی تھی اس لیے میں اکیلے گھر کا بہانہ کر کے وہاں سے نکل آئی۔۔۔ امی کے گھر سے تھوڑا دور جا کر میں نے اپنی پھدی کو خوب مسلا۔۔۔ اور پھر یہ سوچتے ہوئے کار ڈرائیو کرتی رہی۔۔۔۔ کہ فریج میں ایک بڑا سا کھیرا پڑا ہے شاید اس سے میری چوت ٹھنڈی ہو جائے۔۔۔ اس پر میں آنٹی کو ٹوکتے ہوئے بولا ۔۔ کمال ہے آنٹی آپ اتنی خوب صورت اور سیکسی لیڈی ہو آپ تو کسی بھی مرد کے ساتھ خفیہ افئیر چلا سکتی تھیں۔۔۔ میری بات سن کر انہوں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور پھر کہنے لگیں شاید تمہیں میری فیملی کے بارے میں اندازہ نہیں۔۔ پھر بولیں ۔۔ اب جا کر ہمارے گھروں کا ماحول کچھ اوپن ہوا ہے ورنہ ۔۔۔اس زمانے میں۔۔۔۔ اگر کسی کو ذرا سی بھنک بھی پڑ جائے کہ فلاں عورت خراب ہے تو بنا تحقیق کے طلاق دے دیتے تھے۔۔ بلکہ زیادہ تر تو غیرت کے نام پر گولی مار نے سے بھی دریغ نہیں کرتے تھے۔۔ ۔۔۔ویسے بھی اگر مجھ جیسی مالدار عورت کسی مرد کے ساتھ یارانہ لگائے تو اکثر مرد اس اکیلی عورت کو بہت بلیک میل کرتے ہیں۔۔۔ اور میں مرد کی بلیک میلنگ سے بہت ڈرتی ہوں اس لیے میں نے جان بوجھ کر کسی مرد کے ساتھ جنسی تعلق نہ بنائے تھے۔
اس کے بعد وہ کہنے لگیں کہ باوجود اس کے کہ میرا دل یہی کرتا تھا کہ میں کسی مضبوط مرد سے چدواؤں۔۔۔ لیکن اپنی بزدلی۔۔۔ یا حالات کے جبر کی وجہ سے ایسا نہ کر سکتی تھی اور کرتی بھی کیسے؟؟۔۔۔کہ پنڈی /اسلام آباد کے ہر علاقے میں ہماری برادری کا کوئی نہ کوئی بندہ ضرور رہتا تھا۔۔ اسی لیے میں سکینڈل نہ بنے اسی ڈر کی وجہ سے انگلی ۔۔ گاجر ۔۔کھیرا ۔۔۔۔برش وغیرہ مار کے اپنا گزارا چلاتی تھی۔۔۔اتنی تمہید کے بعد ۔۔۔۔وہ کہنے لگیں ۔۔۔ میں گاڑی چلانے کے ساتھ ساتھ اپنی پھدی کو مسلتے ہوئے سوچ رہی تھی کہ اتنی گرم تو میں کبھی نہیں ہوئی تھی۔۔۔ جس قدر آج ہو رہی ہوں۔۔۔ اسی دوران میری گاڑی مال روڈ پر پہنچ چکی تھی ۔۔۔ مال روڈ پر گاڑی چلاتے ہوئے اچانک میری نظر فٹ پاتھ پر کھڑے جسم فروش لڑکوں اور کھسروں پر جا پڑی ۔۔۔۔جو وہاں بن ٹھن کر کھڑے تھے انہیں دیکھ کر میں نے تفریحاً گاڑی کی رفتار آہستہ کر لی۔۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے ایک خوب صورت سا کھسرا جو کہ فلیش مین ہوٹل کے سامنے کھڑا تھا ۔۔۔ ایک گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔۔ اتنی بات کرنے کے بعد ارم آنٹی نے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگیں تمہیں معلوم ہے نا کہ فلش مین کے سامنے جسم فروش لڑکے اور کھسرے کھڑے ہوتے ہیں تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ پھر وہ کہنے لگیں۔۔۔اس کھسرے کے گاڑی میں بیٹھنے سے اچانک ہی۔۔۔۔ میرے ذہن میں ایک آئیڈیا آیا ۔۔۔اس وقت میں فلش مین سے لیفٹ مڑنے ہی والی تھی۔۔۔۔ لیکن اس کی وجہ سے میں۔۔۔۔ بجائے مری روڈ مڑنے کے ۔۔سیدھی پی سی ہوٹل کی طرف چلی گئی دیکھا تو اشارہ سے اس طرف اتنا رش نہ تھا۔۔۔ چنانچہ میں نے وہاں سے یو ٹرن لیا اور پھر واپس فلش مین کی طرف آ گئی۔۔۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ فلش مین کے سامنے والی سڑک پر کوئی بھی نہ تھا جبکہ کھسروں اور لڑکوں کا سارا رش فلش مین کے سامنے والی سڑک پر تھا۔۔۔
میں گاڑی ڈرائیو کرنے کے ساتھ ساتھ اس طرف بھی دیکھتے جا رہی تھی ۔۔ اس کے بعد میں نے لمبا چکر لیا اور 14 نمبر ہسپتال سے واپس مڑی۔۔۔اور گاڑی کو بہت آہستہ چلاتی رہی ۔۔اس وقت رات کے گیارہ بج رہے تھے اور فلش مین والا فٹ پاتھ لڑکوں اور کھسرو ں سے بھرا ہوا تھا۔۔۔لیکن مجھے ان میں کوئی پسند نہیں آ رہا تھا۔۔ کیونکہ وہ سب کے سب بڑی عمر کے تھے اور مجھے ایک نسبتاً کم عمر لڑکے کی تلاش تھی۔۔۔ اس لیے ایک دو چکر کے بعد میں مایوس ہو کر مری روڈ مڑ گئی۔۔ گو کہ میں مایوس ہو چکی تھی لیکن پھر بھی گاڑی آہستہ چلا کے ادھر ادھر دیکھتے جا رہی تھی۔۔۔پھر کہنے لگی ابھی میری گاڑی ہمدرد دوا خانہ کے قریب پہنچی تھی کہ اچانک میری نظر ایک خوب صورت سے لڑکے پر پڑی جو کہ سڑک کی دوسری طرف کھڑا تھا اس کی عمر 17/18 سال کی ہو گی ۔۔ وہ تھوڑا بھاری اور گول مٹول سا تھا۔۔۔ اس کا جسم اور شکل لڑکیوں کی طرح تھا۔۔ میں نے اسے دیکھا ۔۔۔اور پاس کر دیا۔۔۔ پھر میرے دل میں خیال آیا کہ یہ خوبصورت لڑکا جو کہ کسی اچھے گھرانے کا معلوم ہوتا ہے ایسا نہ ہو کہ یہ وہ نہ ہو جو میں سمجھ رہی ہوں۔۔۔ چنانچہ میں نے اسے دیکھنے کے لیئے مڑیڑ چوک سے گاڑی واپس موڑی ۔۔اور اس لڑکے کی طرف چل دی ۔۔۔
دیکھا تو سر پر کیپ پہنے وہ اسی جگہ پرکھڑا تھا۔اسے دیکھ کر پھدی نے دھائی دینا شروع کر دی۔۔۔۔ دل میں ڈر بھی لگ رہا تھا ۔۔۔ لیکن سیکس بھی تنگ کر رہا تھا۔۔۔ اس لیے ۔۔ میں نے اس کے ذرا آگے گاڑی کھڑی کر دی۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔وہ پیارا سا لڑکا۔۔۔ ٹہلتا ٹہلتا میری گاڑی کے پاس آگیا۔۔۔ اسے اپنی طرف آتے دیکھ کر میں نے گاڑی کے فرنٹ دروازے کو ان لاک کر دیا۔۔۔ وہ ٹہلتے ہوئے میری گاڑی کی طرف آیا۔۔۔ اور بڑی گہری نظروں سے میری طرف دیکھا ۔۔اور آگے چل پڑا۔۔۔ یہ دیکھ کر میرے دل کو ایک دھکا سا لگا۔۔۔۔لیکن میں گاڑی کا ڈبل اشارہ جلائے وہیں کھڑی رہی۔۔۔ تھوڑا آگے جا کر اس لڑکے نے یو ٹرن لیا اور واپس میری گاڑی کی طرف آیا۔۔۔ میرے سامنے سے گزرتے ہوئے اس نے مجھے آنکھ کا اشارہ کیا تو میں نے بجائے جواب دینے کے گاڑی کا فرنٹ دروازہ کھول دیا۔۔۔اور اس کا انتظار کرنے لگی۔۔۔ مجھے دروازہ کھولتے دیکھ کر وہ ٹھٹھکا ۔۔۔اور پھر دھیرے دھیرے چلتا ہوا دروازے کے سامنے پہنچ گیا۔۔۔۔ اور پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے بڑے آرام سے گاڑی میں بیٹھ گیا۔۔اور مجھ سے ہاتھ ملا کر بولا۔۔۔ہائے آپی۔۔۔ کتنے آدمی ہوں گے؟ تو میں حیران ہو کر بولی۔۔ کیا مطلب؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولا۔۔ میں یہ پوچھ رہا تھا آپ مجھے کہاں لے جا ؤ گی؟ ۔۔تو میں نے گاڑی چلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ تم کیا کہہ رہے تھے تو وہ الجھے ہوئے لہجے میں کہنے لگا ۔ کہ مجھے کتنے بندوں کو فارغ کر نا ہو گا؟ تو میں اطمینان سے بولی ۔۔۔ کسی ایک کو بھی نہیں ۔۔۔تو وہ حیران ہو کر بولا۔۔۔ تو آپ مجھے کس کے لیئے لے جا رہی ہو؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ میں تمہیں اپنے لیے لے جا رہی ہوں۔۔۔ میری بات سن کر بدوستور کنفیوز لہجے میں بولا۔۔۔مگر۔۔مم ۔مم ۔۔۔۔میں تو اندر لینے والا ہوں۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔ کہ تم ہر روز اندر لیتے ہو کبھی کسی کے اندر بھی کیا ہے؟ تو وہ آہستہ سے کہنے لگا۔۔۔۔ ہاں کیا ہے لیکن مردوں کو۔۔۔ تو میں حیران ہو کر بولی کیا مطلب ؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولا جو مرد مجھے اپنے ساتھ لے جاتے ہیں پہلے تو وہ میرے اندر کرتے ہیں اور جب وہ فارغ ہو جاتے ہیں تو مجھے ان کی گانڈ مارنی پڑتی ہے لڑکے کی بات سن کر میں اس سے بولی۔۔۔ تم اتنے پیارے ہو کبھی کوئی خاتون تمہیں لے کر نہیں گئی؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ مجھے خواتین سے کوئی دل چسپی نہیں ۔۔۔۔ تو میں اس سے بولی۔۔
کیوں دل چسپی نہیں؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ کہ مجھے لن لینے میں مزہ آتا ہے۔۔ اس لیے۔۔۔ تو میں اس سے بولی۔۔۔ لیکن آج تمہیں لن دینا پڑے گا۔۔ پھر میں نے اس سے کبھی کسی عورت کی چوت ماری؟ ۔۔۔تو وہ ہونٹوں پر زبان پھیر تے ہوئے بولا۔۔۔ نہیں آ ج تک کسی عورت کی پھدی مارنے کا اتفاق نہیں ہوا۔۔۔۔ تو میں اس سے بولی ۔۔۔ چلو آج پھدی کا بھی ذائقہ چکھ لو۔۔۔ تو وہ بولا جانا کہاں ہے تو میں جھوٹ بولتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ میری ایک دوست کے گھر۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا پھر تو آپ کی دوست کو بھی چودنا ہو گا؟ تو میں بولی نہیں تم نے صرف مجھے چودنا ہے ۔اس کے بعد میں نے اس سے ریٹ طے کیا۔۔۔اور ہم چل پڑے۔۔۔ آنٹی بولی یقین کرو اس لڑکے کو پا کر میں اتنی گرم ہو رہی تھی کہ کار میں بیٹھے بیٹھے میں نے اس کی تھائیز پر ہاتھ پھیرا ۔۔اور اس سے بولی۔۔۔ ذارا پینٹ سے لن باہر نکالو۔۔۔ میری بات سن کر اس نے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔اور پھر بولا۔۔۔۔ کار میں کرواؤ گی ؟ تو میں اس سے بولی ۔۔ نہیں مجھے تمہارا لن دیکھنا ہے۔۔۔تب اس نے اپنی پینٹ کی زپ کھولی ۔۔۔اور لوڑا باہر نکال لیا۔۔۔اس وقت اس کا لن مرجھایا ہوا تھا ۔۔ پھر بھی میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور گاڑی چلاتے ہوئےاسے سہلانے لگی۔۔۔ لیکن حیرت انگیز طور پر اس لڑکے کا لن ویسے کا ویسا رہا۔۔۔۔کافی دیر تک پسمانے کے باوجود بھی جب اس کا لوڑا کھڑا نہیں ہوا ۔۔تو وہ کہنے لگا ۔۔آپی میں نے کہا تھا نہ کہ مجھے عورتوں سے کوئی انٹرسٹ نہیں۔۔۔اس لیے کھڑا نہیں ہو رہا تو میں اس سے بولی ۔۔۔اس کی تم فکر نہ کرو ۔۔اسے کھڑا کرنا میری ذمہ داری ہے۔۔
پھر آنٹی کہنے لگی اس میں کوئی شک نہیں کہ میرا گھر سکستھ روڈ سے چار پانچ منٹ کی مسافت پر ہے لیکن میں جان بوجھ کر چاندنی چوک سے اندر گئی ۔اور ماموں برگر سے اس کے لیے برگر بھی خریدے ۔۔۔ اور پھر مختلف گلیوں میں گھمانے کے بعد میں نے اپنی گلی سے دو تین گلیاں پہلے گاڑی روکی اور اس سے بولی تم پیچھے والی سیٹ پر جا کر لیٹ جاؤ۔۔۔۔ اور یوں اپنی طرف سے پوری کوشش کی کہ اسے میرے گھر کی اور گاڑی کو اپنے گھر لے گئی۔۔۔ پھر اسے لے کر میں اپنے بیڈ روم کی بجائے گیسٹ روم لے گئی۔۔ اس وقت میں اتنی زیادہ گرم ہو رہی تھی کہ کمرے میں داخل ہوتے ہی میں اس کے ساتھ چمٹ گئی۔۔اور اس کے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ جوڑ دیئے۔۔۔ مجھے یوں بے باقی سے کسنگ کرتے دیکھ کر اس نے بھی اپنا منہ کھولا۔۔ اور مجھے زبان چوسنے کو دی۔۔۔ جسے میں نے بڑ ی بے صبری سے چوسا ۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے اپنے منہ کو میرے منہ سے ہٹایا اور کہنے لگا۔۔۔ آپ تو بہت گرم ہو آپی۔۔۔ تو میں نے اس کے پھولے ہوئے گالوں کو چوما ۔۔۔اور اس سے بولی۔۔ مجھے تیرا لوڑا چاہیئے۔۔۔ یہ سن کر ان نے میرا ہاتھ پکڑا ۔۔اپنے لن پر رکھ کر بولا۔۔۔ اسے پکڑیں۔۔۔۔۔تو میں نے بجائے اس کالن پکڑنے کے اس کی بیلٹ کو کھولتے ہوئے بولی۔۔۔ مجھے تیرا ننگا لن پکڑنا ہے۔۔اور پھر اس کی پینٹ کو اتار دیا۔۔ ۔پینٹ اترنے کے بعد میں نے اسے شرٹ بھی اتارنے کو کہا۔۔۔۔اور ایک منٹ میں اپنے سارے کپڑے اتار دیئے۔۔مجھے ننگا دیکھ کر وہ آگے بڑھا ۔۔۔اور میری چھاتیوں کو پکڑ کر بولا۔۔۔واؤ آپی۔۔ آپ کی چھاتیاں تو بہت بڑی اور مست ہیں۔۔۔
تو میں نے اس کو کہا کہ میری چھاتیوں کو چوس۔۔ اور اس نے میری بات سن کر نپلز کو منہ میں لیا۔۔اور چوسنا شروع ہو گیا۔۔۔ اس وقت میں گرمی کی انتہا پر تھی۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ میں جلد از جلد اس کے لوڑے کو اپنی چوت میں لوں۔۔۔ سو ابھی اس نے تھوڑے سی ممے چوسے تھے کہ میں اس سے بولی ۔۔ بستر پر چل۔۔ میری بات سن کر اس نے نپلز کو منہ سے نکالا ۔۔اور میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔ آپی۔۔۔ بالوں کی وجہ سے آپ کی پھدی تو نظر ہی نہیں آ رہی۔۔۔آپ ان بالوں کو کاٹتی کیوں نہیں؟ تو میں مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ تم کاٹتے ہو؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ جی آپی ۔۔ہر دوسرے دن گانڈ کو بالوں سے پاک کرتا ہوں ۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا۔۔ صرف گانڈ پر کیوں ؟ لن پر کیوں نہیں تو وہ کہنے لگا۔۔۔ وہ اس لیئے۔۔۔۔آپی جی کہ زیادہ لوگ گانڈ ہی مارتے ہیں ۔۔۔اس لیے اسے صاف ستھرا رکھنا پڑتا ہے جبکہ ایسے لوگ کم ہوتے ہیں کہ جو مارنے کے بعد مرواتے بھی ہیں ۔۔
میں نے ا س سے پوچھا ایسے لوگ کون ہیں؟ تو وہ بولا۔۔۔ یہ زیادہ تر ادھیڑ عمر کے لوگ ہوتے ہیں اور یہ پوری رات کی بکنگ کرتے ہیں اس پر میں اس سے بولا۔۔۔اچھا یہ بتاؤ ۔۔ تم تو لوگوں کا لن چوستے ہو ۔۔کوئی تمہارا لن بھی چوستا ہے؟؟؟ تو وہ کہنے لگا ہاں لن چوسنے والے بھی بہت ہیں۔۔۔ پھر میری پھدی پر ہاتھ کر بولا۔۔۔ آپ ان بالوں کو صاف رکھا کریں۔۔۔ ننگی پھدی مروانے کا زیادہ مزہ آ ئے گا۔۔ میں نے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کو بستر پر گرا دیا۔۔۔۔
اسے بستر پر گرانے کے بعد میں بھوکی شیرنی کی طرح اس کے لن پر جھپٹی۔۔۔ اس کا لن بظاہر اتنا بڑا نہیں تھا لیکن ۔۔ اس کا ٹوپا کافی موٹا تھا۔۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے بالز بہت بڑے تھے ۔۔ جس سے میں نے اندازہ لگایا کہ یہ بہت زیادہ ڈسچارج ہوتا ہو گا۔۔۔ وہ میرے سامنے بستر پر لیٹا ہوا تھا ۔۔۔ اور میں اس کی دونوں ٹانگوں کے بیچ بیٹھی اس کے لن کو چاروں طرف سے چاٹ رہی تھی۔۔ میری زبان اس کے لوڑے کو جیسے ہی ٹچ کرتی وہ سسکی بھرتا ۔۔۔اور پھر کہتا ۔۔۔۔ آپی ! لن چوس نا۔ ۔۔ جبکہ اس کے لوڑے پر میرا زبان پھیرنے کا مقصد یہ تھا کہ یہ تھوڑا سا کھڑا ہو تا کہ میں اسے منہ میں لے سکوں ۔۔۔آخر کافی دیر تک زبان پھیرنے کے بعد ۔۔اس کا لن نیم کھڑا ہوگیا۔۔۔ اور میں حیران تھی کہ جس طرح میں اس کے لن پر اوپر سے نیچے تک زبان پھیر رہی تھی میرے ایسا کرنے سے اکثر جمال کے ڈیڈی میرے منہ میں ہی ۔۔۔ ڈسچارج ہو جایا کرتے تھے اور اس گانڈو کا لن ۔۔۔ کھڑا ہی نہیں ہو رہا تھا۔۔۔ گانڈ سے مجھے کچھ یاد آیا ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اس لڑکے کے لن کو اپنے منہ میں لیا لیکن اس سے پہلے میں نے اپنی ایک انگلی کو اچھی طرح گیلا کر کے اس لڑکے کی گانڈ میں دے دیا۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد آنٹی نے میری طرف دیکھا اور ہنس کر بولی ۔۔۔ یقین کرو شاہ ۔۔۔ لن چوستے ہوئے جیسے ہی میں نے اپنی ایک انگلی اس کی موٹی اور خوب صورت گانڈ میں ڈالی۔۔۔۔ تو ایسا کرنے سے وہ لڑکا تھوڑا سا کسمسایا ۔۔۔اور ۔۔۔پھر دو تین چوپوں ۔۔۔۔۔۔ کے بعد ہی اس کے لن میں جان پڑنا شرو ع ہو گئی۔۔۔اس سے میں نے اندازہ لگایا کہ چونکہ یہ لڑکا عادی گانڈو ہے ۔۔ شاید اسی لیے اس کی گانڈ میں انگلی ڈالنے ۔۔ اس کا لن کھڑا ہونا شروع ہو گیا تھا۔۔۔۔ پھر وہ کہنے لگی ۔۔۔ اب چونکہ مجھے اس کا کلیہ مل گیا تھا۔۔۔۔ اس لیے۔۔۔۔پھر میں نے اس کی گانڈ میں دوسری انگلی بھی ڈالی اور۔۔۔اسے ان آؤٹ کرنے کرلی۔۔۔۔ اُف۔۔۔
ایسا کرنے سے اس کا لن ایک دم تن کر کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کے تنے ہوئے لن کو خوب چوسا۔۔۔ ۔۔ کچھ دیر بعد۔۔۔۔میں نے اس کے لن کو منہ سے نکال لیا۔۔ یہ دیکھ کر وہ بولا۔۔۔ آپی ۔۔۔ بڑا مزہ آ رہا تھا ۔۔۔تھوڑا اور چوسو نا۔۔ تو میں اس سے بولی۔۔۔ نہیں اس کو بعد میں چوسوں گی۔۔ پہلے اسے پھدی میں لوں گی۔۔۔ پھر جیسے ہی میں اس کے لن پر بیٹھنے کے لیے اوپر آئی۔۔۔ تو وہ میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ آپی! اگر آپ مائینڈ نہ کریں ۔۔۔۔۔تو پلیز اپنی پھدی کو میرے منہ کی طرف لے آئیں۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا۔۔۔۔۔۔۔ جب میں ننگی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔تو اس وقت تم نے میری پھدی کو دیکھ تو لیا تھا۔۔تو وہ کہنے لگا ۔۔ میں نے دیکھنا نہیں ۔۔اسے چاٹنا ہے۔۔تو میں اس بولی۔۔۔ تم میری بالوں والی پھدی چاٹو گے؟ تو وہ کہنے لگا جی آپی۔۔۔میں آپ کی بالوں والی پھدی چاٹوں گا۔۔۔۔۔ تو میں اس سے مذاقاً بولی۔۔میری پھدی تو بالوں سے بھر ی ہے۔۔۔۔تمہیں کیا خاک مزہ آئے گا۔۔۔تو وہ کہنے لگا ۔۔آپی آپ بالوں کی فکر نہ کریں ۔۔۔ میں نے آپ کی پھدی پر اگے ہوئے بالوں سے ۔۔۔۔۔ بھی بڑے بڑے بالوں سے ڈھکے لن کو چوس رکھا ہے۔۔اس لیے آپ اس کی فکر نہ کریں۔۔۔۔ پھر اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولا۔۔کہ۔۔۔۔۔دراصل بات یہ ہے آپی۔۔ کہ ۔۔۔ پورن موی میں ۔۔۔ گوروں کو پھدی چاٹتے دیکھ کر میرا بھی د ل کرتا تھا کہ میں بھی کسی عورت کی چوت چاٹوں۔۔۔ اور آج موقع ملا ہے ۔۔۔تو براہِ مہربانی ۔۔۔ اپنی بالوں والی پھدی کو میرے منہ کے قریب لے آئیں ۔۔۔ چنانچہ آنٹی کہنے لگیں کہ میں جو اس وقت لن کو اپنی پھدی میں لینے کے لیے اتاؤلی ہو رہی تھی بادنخواستہ گھٹنوں کے بل چلتی ہوئی اس کے قریب پہنچی۔۔۔۔اور عین اس کے منہ پر پھدی رکھ دی۔۔۔ یہ دیکھ کر اس نے اپنی دونوں انگلیوں کی مدد سے میری پھدی کے لب کھولے۔۔۔اور پھر اپنی زبان باہر نکالنے سے پہلے کہنے لگا۔۔۔
۔ آپی۔۔۔ میں آپ کی چوت چاٹنے لگا ہوں ۔۔اس کے ساتھ ہی اس نے میری پھدی میں زبان ڈال دی۔۔۔ اور اسے چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔اتنی بات سنانے کے بعد ۔۔۔ آنٹی نے ایک مست آہ بھری جیسے تصور ہی تصور میں گانڈو لڑکے کی چٹائی یاد کر رہی ہوں۔۔۔۔ اور مجھ سے کہنے لگی۔۔۔ کیا بتاؤں۔۔۔ شاہ وہ لڑکا اتنے ذوق و شوق سے میری کو پھدی چاٹ رہا تھا کہ ایک منٹ میں ہی میں مزے سے بے حال ہو کر۔۔۔۔۔ سسکیاں بھرنا شروع ہو گئی۔۔۔۔میرے منہ سے سسکیوں کی آوازیں سن کر وہ ایک لمحے کے لیے رکا ۔۔۔۔اور کہنے لگا ۔۔ آپی۔۔۔۔میں چوت اچھی چاٹ رہا ہوں ناں۔۔؟ تو میں اپنی پھدی کو اس کے منہ پر دباتے ہوئے بولی۔۔۔ مت پوچھ چھوٹو ۔۔۔ کمال کی زبان ہے تیری۔۔۔ میری پھدی چوستا جا۔۔۔۔ اور اس نے ایسا ہی کیا۔۔ اسی دوران میں نے ایک بڑا سا آرگیزم کر دیا۔۔۔جو سیدھا اس کے منہ میں جا گرا۔۔۔۔۔۔ وہ بھی میری چوت کے پانی کو پی کر بولا ۔۔۔ آپی۔۔ آج تک میں نے بے شمار مردوں کو اپنے منہ میں۔۔ ڈسچارج کروایا ہے ۔۔۔ جس سے ظاہر ہے مجھے مزہ ملتا ہے ۔۔۔لیکن جو مزہ آپ کی چوت کا جوس پی کر ملا ہے۔۔۔ یقین کریں ۔۔ میں بیان نہیں کر سکتا۔۔۔۔
میں اس لڑکے کی بات سن کر پیچھے کی طرف کھسکنے لگی تو یہ دیکھ کر وہ کہنے لگا۔۔ آپی۔۔۔ کیا آپ میرے لن پر بیٹھنے لگی ہو؟؟؟؟؟ میں بس اتنا بولی۔۔۔۔۔۔۔ یاں یار ۔۔۔ تو بولا۔۔۔آپ بے شک لن کو اپنی پھدی میں ہی لیں۔۔۔۔ لیکن ایک درخواست ہے اور اپنا منہ دوسری طرف کر کے لن پر بیٹھیں اس پر میں کہنے لگی۔۔۔ اس سے کیا ہو گا؟۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ ۔۔۔ اس سے یہ ہو گا کہ میری نظروں کے سامنے آپ کی بڑی سی گانڈ آ جائے گی۔۔۔ اور مجھے گانڈ مروانا اور دیکھنا بہت اچھا لگتا ہے۔۔۔ اس کی بات ختم ہوتے ہی میں پیچھے کی طرف مڑی اور اس کو اپنی گانڈ دکھاتے ہوئے بولی۔۔۔ میری بنڈ کیسی ہے؟ تو وہ اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔بہت خوب صورت اور سیکسی گانڈ ہے آپ کی۔۔۔۔پھر کہنے لگا۔۔۔۔ کیا آپ نے کبھی گانڈ میں بھی لیا ہے؟ تو میں اس سے کہنے لگی کہ ہاں کئی بار۔۔۔ تو وہ جھجھک کر بولا۔۔۔ کیا میں بھی اسے مار سکتا ہوں۔۔۔تو میں اس کے لن کو اپنی چوت کی سیدھ میں کرتے ہوئے بولی ۔۔۔ ابھی نہیں۔۔۔ ابھی تو میں تم سے پھدی مروانے لگی ہوں۔۔۔ ۔۔۔ اگلے راؤنڈ میں تم گانڈ مار لینا۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اس کے ٹوپے کو تھوک لگا کر چکنا کیا۔۔۔ اور لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آہستہ آہستہ اس پر بیٹھنا شروع ہو گئی۔۔۔
اتنی بات کرنے کے بعد آنٹی نے گاڑی روک لی۔۔۔ تو میں جو ان کی سیکسی کہانی کو بڑے انہماک سے سن رہا تھا ایک دم چونک کر بولا۔۔۔۔ کیا ہوا آنٹی۔۔۔ آپ نے گاڑی کیوں روک لی؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ میری جان ذرا ایک نظر باہر ڈال کر دیکھو ۔۔۔۔۔اور پھر مجھ سے پوچھنا کہ میں نے گاڑی کیوں روکی ہے ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے گاڑی کے باہر جھانک کر دیکھا۔۔۔۔ اور پھر چونک کر بولا۔۔ارے ۔۔۔ارے یہ تو وہی جگہ ہے ۔۔۔تو وہ شرارت سے بولی ۔۔۔ کون سی جگہ ؟ تو میں ان کی طرف دیکھتے ہوئے شہوت بھرے لہجے میں بولا۔۔۔۔۔ وہی جگہ کہ جہاں کچھ دن پہلے آپ کو اپنا لن چسوایا تھا۔۔۔ کمال ہے ہم ادھر اتنی جلدی یہاں پہنچ بھی گئے؟۔۔۔تو وہ ہنس کر بولی ایسے کیوں نہیں کہتے کہ یہ وہ جگہ ہے کہ جہاں تم نے میری پھدی میں انگلیاں ماریں تھیں۔۔۔ تو میں کہنے لگا آپ نے لن چوسا ۔۔۔یا میں نے آپ کی پھدی میں انگلیاں ماریں ۔۔۔۔بات ایک ہی ہے۔۔۔ ۔۔۔ پھر میں نے گاڑی سے باہر جھانک کر دیکھا۔۔۔۔تاحدِ نگاہ۔۔۔ تیز دھوپ پھیلی ہوئی تھی۔۔ آس پاس کسی چرند پرند یا انسان کو نہ پا کر ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں اپنے منہ کو آنٹی کی طرف لے جانے لگا ۔۔تو وہ نشیلے سے لہجے میں بولیں ۔۔۔ کیا کرنے لگے ہو؟ تو میں نے ان سے کہا کہ آپ کے سیکسی ہونٹ چوسنے لگا ہوں۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔ آگے کی سٹوری نہیں سنو گے؟ ان کی بات سن کر میں اپنا ایک ہاتھ ان کے سر کے پیچھے لےجا کر اپنے قریب کیا۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے بند ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہانی بھی ضرور سنیں گے میری جان ۔۔۔ لیکن اس سے پہلے۔۔۔ تمہارے ساتھ ایک کہانی بنانی بھی تو ہے۔۔۔۔۔۔
۔میری بات سن کر انہوں نے اپنے بند ہونٹ کھولے اور اپنے گیلے ہونٹوں پر لگے میرے تھوک کو چاٹتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔۔ ۔۔ کہانی تو پچھلی دفعہ ہی بن گئی تھی۔۔۔ تو میں ان کے فراخ سینے سے چادر ہٹاتے ہوئے بولا۔۔۔۔ وہ کہانی کچھ ادھوری رہ گئی تھی۔۔۔۔ تو وہ شہوت بھرے لہجے میں بولیں۔۔۔۔ اس کہانی میں کیا ادھورا پن رہ گیا تھا ؟ تو میں ان سے بولا۔۔۔۔ اس دن تمہاری پھدی جو نہیں ماری تھی۔یہی اس کہانی کا ادھورا پن تھا ۔۔۔ اور ان کی چھاتیوں کو قمیض سے باہر نکال لیا۔۔۔۔ اپنی چھاتیوں کو ننگا دیکھ کر انہوں نے ایک سسکی لی۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔ایک بات تو بتاؤ۔۔۔۔ پھدی مارنے سے کہانی ختم ہو جاتی ہے کیا؟۔۔۔ تو میں ان کے نپل کو منہ میں لے کر بولا ۔۔۔۔ نہیں میری جان۔۔۔۔ پھدی مارنے سے مزے کی اتنہا ہوتی ہے۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔ مزے کی ابتدا کہاں سے ہوتی ہے؟ تو میں ان کی ایک چھاتی کو مسلتے ہوئے بولا۔۔۔۔ ابتدا کسنگ ۔۔۔ سکنگ ۔۔۔اور پھدی چاٹنے سے ہوتی ہے۔۔۔۔ تب انہوں نے بنا کوئی سوال کئے اپنی شلوار نیچے کر دی۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔۔اس دن کی طرح میری پھدی چاٹ ۔۔۔۔ اور خود سیٹ کو پیچھے کی طرف لمبا کر کے لیٹ گئی۔۔۔
اب میں اپنی سیٹ سے تھوڑا سا کھسکا ۔۔۔اور آنٹی کی چوت پر جھک گیا۔۔۔ایسا کرنے سے ان کی پھدی سے اُٹھنے والی مست مہک میرے نتھنوں سے ٹکرائی۔۔۔۔اور میں ان کی مست مہک کو اپنے اندر سمونے لگا۔۔۔۔ ۔ پھر ان کی پھدی میں انگلی ڈال کر دیکھا تو۔۔۔۔۔۔ وہ پانی سے بھری ہوئی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں بولا۔۔۔۔ ارم جی۔۔۔ آپ کی چوت تو پہلے ہی پانی سے بھری پڑی ہے تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ باتیں نہ بنا ۔۔۔۔۔اور میری پھدی چاٹ ۔۔ ان کی بات سن کر۔۔ ۔۔۔۔۔۔ میں نے ان کی چوت پر اگے گھنے بالوں کو ایک طرف کیا۔۔۔اور ان کی پھدی کو چاٹنا شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ میں ان کی پھدی چاٹ رہا تھا جبکہ وہ مزے سے کراہ رہیں تھیں ۔آف ۔فففف۔ف۔فف۔۔ف آہہ ہ ہ۔۔اور ساتھ ساتھ کہہ رہیں تھیں۔۔۔شاہ۔۔۔ تم بہت اچھی پھدی چاٹتے ہو۔۔۔۔بڑے پیار سے پھدی چاٹتے ہو۔۔ اف تمہاری زبان میں کتنا مزہ ہے۔۔۔اور ۔۔۔۔۔۔کچھ دیر بعد ۔۔انہوں نے ہلکا سا آرگیزم بھی کر دیا۔۔۔ تب میں نے اپنا منہ ان کی چوت سے ہٹایا۔۔اور بولا۔۔۔۔ آنٹی مجھے پھدی مارنی ہے۔۔۔۔تو وہ کہنے لگیں۔۔۔ لیکن پہلے مجھے لن چوسنے دو۔۔اتنا کہنے لے بعد انہوں نے سیٹ کو اوپر کیا۔۔۔ اور میری طرف دیکھنے لگیں۔۔۔ میں نے بھی ان کی طرف دیکھا۔۔۔اور ۔ اپنی شلوار کا آزار بند کھول کر۔۔۔۔۔۔۔اور اسے نیچے کر دیا۔۔۔ شلوار نیچے ہوتے ہی میرا شیر جوان جھومتا ہوا ان کی نظروں کے سامنے آ گیا۔۔۔اور وہ اس پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بڑے ہی پیار سے بولیں۔۔۔ تمہارا پاس بڑے ہی خوب صورت ہتھیار ہے۔۔۔۔۔ اسے دیکھتے ہی لڑکیوں کی پھدیاں پانی سے بھر جاتی ہوں گی۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے منہ کو میرے لن پر جھکایا۔۔۔اور اپنی۔۔۔۔ لمبی سی زبان باہر نکال
لی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر میرے لن کو چاروں طرف سے چاٹنا شروع ہو گئیں۔۔۔ لن پر زبان پھیرتے پھیرتے۔
۔۔ جب وہ اچھی طرف کڑک ہو گیا۔۔۔۔تو۔۔۔ انہوں نے میرے ٹوپے کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔اور اسے چوسنا شروع ہو گئیں۔۔۔ جیسے ہی میرا لن ان کے منہ میں گیا۔۔اور پہلے چوپے پر ہی میرے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلنا شروع ہو گیا۔۔۔۔اور میں آنٹی کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہہ رہا تھا۔۔ یس آنٹی ۔۔۔یسس ایسے ہی لن چوسیں ۔۔۔۔پورا منہ میں لیں۔۔۔اُف ف ف ف ف ف ف ۔۔۔۔آپ کتنا اچھا لن چوستیں ہیں۔۔۔
لن چوسنے کے کچھ دیر بعد انہوں نے اپنا سر اُوپر اُٹھایا اور مجھ سے کہنے لگیں۔۔۔اب مجھ چودو۔۔۔۔ اور دوبارہ سیٹ پر بیٹھ گئیں ۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے اپنی سیٹ سیدھی کی اور پھر ادھر ادھر دیکھتے ہوئے ان سے بولا۔۔۔ گاڑی کی بیک درختوں کی طرف کر لیں ۔۔۔۔ اس پر وہ کہنے لگیں اس سے کیا ہو گا ؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔تو میں ان سے بولا۔۔۔ چاہے تو آپ پچھلی سیٹ پر گھوڑی بن جانا یا چاہیں تو آپ سیدھی لیٹ جانا ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔میں آپ کی ٹانگیں اُٹھا کر چودوں گا ۔۔ یا پھر تیسرا آپشن یہ ہے کہ آپ اپنے دونوں ہاتھ گاڑی کی ڈگی پر رکھ لینا اور گانڈ پیچھے نکال دینا ۔۔۔ اس طرح میں آپ کی پھدی ماروں گا۔۔۔۔۔ انہوں نے ایک لمحے کے لیئے سوچا ۔۔۔اور پھر گاڑی اسٹارٹ کرتے ہوئے بولیں۔میری جان ۔۔۔ میں تیری کتیا ہوں۔۔۔ میں نے کتیا کی طرح تیرے لن کو چاٹا تھا ۔۔۔۔۔۔اور میں کتیا بن کر تجھ سے چدوانا پسند کروں گی۔ ۔۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے گاڑی کی بیک درختوں کی طرف کر لی۔۔۔۔۔۔ اب پوزیشن یہ تھی کہ جس طرف سے میں نے آنٹی کو گھوڑی بنا کر چودنا تھا اس کے آگے ایک بڑا سا درخت لگا ہوا تھا۔۔۔ جبکہ گاڑی کی بیک پر بھی دو درخت تھے۔۔۔۔۔ جیسے ہی آنٹی نے گاڑی پارک کی۔۔۔۔۔تو میں نے سیٹ پر بیٹھے بیٹھے۔۔۔۔۔آس پاس کے ماحول کا اچھی طرح جائزہ لیا۔۔۔ اور شلوار کو فرنٹ سیٹ پر پھینکا۔۔۔۔اور گاڑی سے نیچے اتر گیا۔۔۔۔ اور اپنی قمیض کو اوپر کر کے پچھلی سیٹ کا دروازہ کھول کر اس کے سامنے کھڑا ہو گیا۔۔۔۔۔۔۔ اس وقت میرا لن فل جوبن میں تھا ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔جیسے ہی میں گاڑی کا پچھلا دروازہ کھول کر کھڑا ہوا۔۔۔اسی وقت آنٹی نے بھی گہری نطروں سے ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔اور پھر انہوں نے بھی اپنی شلوار اتار دی ۔۔۔۔اور گاڑی کی پچھلی سیٹ پر آ گئیں ۔۔۔ یہاں آ کر انہوں نے اپنی خوب صورت گانڈ کو باہر نکلا۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چل میری پھدی مار۔۔۔ ۔۔۔۔ان کی خوب صورت گانڈ میری آنکھوں کے سامنے تھی۔۔۔اتنی مست گانڈ دیکھ کر میرا دل بے ایمان ہو گیا ۔۔۔چنانچہ میں نے اپنی انگلیوں کی مدد سے گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو الگ کیا۔۔۔ اور ایک نظر ان کے سوراخ پر ڈالی۔۔۔۔۔ دیکھا تو پھدی کی طرح ان کی گانڈ پربھی باریک باریک لیکن ریشمی ۔۔۔ بال اگے ہوئے تھے ۔۔۔ اب میں نے اپنی ایک انگلی کو گیلا کیا ۔۔اور ان کی موری میں ڈالتے ہوئے بولا۔۔۔۔ ۔۔ارم جی۔۔۔۔ آپ نے گانڈ کچھ زیادہ ہی باہر نکال دی ہے ۔ پہلے اسے ماروں کیا؟ تو وہ سر کو پیچھے کی طرف کر کے بولی۔۔ جی نہیں ۔۔۔ مسٹر!۔۔گانڈ کو اپنے سامنے دیکھ کر باؤلا نہ ہو ۔۔۔ ۔۔۔ یہ تو میں نے تمہاری سہولت کے لیئے باہر نکالی تھی۔۔۔ تا کہ تمہارا لن آسانی سے اندر باہر جا سکے تو میں ان کی نرم نرم گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔ گانڈ مارنا منع ہے۔۔۔۔۔ چھونا تو نہیں نا۔۔۔تو وہ جواب دیتے ہوئے بولی۔۔۔ مارنا بھی کوئی منع نہیں ۔۔۔ لیکن اس وقت پھدی میں ڈالو۔۔۔ ان کی بات کو سن کر میں نے اپنی دونوں انگلیوں کو منہ کی طرف لے گیا ۔۔اور پھر ان پر تھوک لگا کر ٹوپے کو گیلا کیا۔۔۔ اور لن کو ہاتھ میں پکڑ کر آنٹی کی چوت کے چھید پر رکھ کر بولا۔۔۔۔ اندر ڈال دوں
تو انہوں نے بڑی بے تابی کے ساتھ جواب دیا۔۔۔ ہاں جلدی ڈال۔۔۔ چنانچہ میں نے لن کو پکڑ کر ان کی بالوں بھری پھدی پر اچھی طرح رگڑا ۔۔۔اور پھر آہستہ سے پھدی کے سوراخ پر رکھ کر ایک دھکا ۔۔ مارا۔۔۔۔ تو دھکے کی شدت سے دھپ۔۔۔ کی آواز سنائی دی۔۔اور میرا لن پھسل کر آنٹی کی چکنی چوت میں چلا ۔۔گیا۔۔۔ ادھر جیسے ہی لن آنٹی کی چوت میں داخل ہوا۔۔انہوں نے ہلکی سی چیخ ماری۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔ظالم گھسے مار ۔۔۔ ظالم گھسے مار۔۔۔۔۔ اور میں نے دو تین ظالم قسم کے گھسے مار ے ۔۔۔تو وہ سسکیاں بھرتے ہوئے بولیں۔۔۔ ہاں ایسے ہی ظالم گھسے مار۔۔۔اور میں ان کی پھدی مارنا شروع ہو گیا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ بولیں۔۔۔ گھسے مارتے ہوئے میری گانڈ پر تھپڑ مار۔۔۔اس پر میں نے ان کی گانڈ پر ایک تھپڑ مارا ۔۔تو وہ چلا کر بولی۔۔۔۔۔۔ گھسے اتنے زور کے۔۔۔۔۔۔ اور تھپڑ اتنا ہلکا۔۔۔۔ بہن چود تھپڑ مار مار کر میری بنڈ لال کر دے۔۔۔۔ میڈم کی اس بات کے بعد۔۔ میں نے گھسے مارنے کے ساتھ ساتھ ان کی بنڈ پر اتنے ذور ذور سے تھپڑ مارے کہ ان کی بنڈ سرخ ہونے کے ساتھ ساتھ ۔۔۔۔تھوڑی سوج بھی گئی۔۔۔۔لیکن میں نے گھسے اور تھپڑ جاری رکھے۔۔۔۔تو وہ شہوت اور خوشی کے ملے جلے جذبات سے بولیں۔۔۔ ایسے ٹھوک نا میری پھدی کو۔۔۔۔ ایسے مار۔۔۔اور تیز مار۔۔۔۔۔ یس۔س۔س۔۔سس۔۔میری جان۔۔۔ تم اچھے جا رہے ہو شاباش۔ش۔شش۔ش۔ش۔ش۔ ۔۔پھر۔۔۔۔۔۔۔ایسے ہی ایک گھسے اور تھپڑ پر وہ ان کا پورا جسم زوردار طریقے سے کانپا۔۔اور پھر کانپتا ہی گیا۔۔۔
چند سیکنڈ کے وقفے کے بعد جب ان کا جسم کانپنا بند ہو گیا۔۔۔تو میں نے ایک زوردار گھسا مارا۔۔۔چوت میں لن جاتے ہی آنٹی کے منہ سے آواز نکلی اوہ ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی آنٹی ایک دم سے واپس مڑیں۔۔۔جس کی وجہ سے میرا لن ان کی سلپری چوت سے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔۔ دوسری طرف واپس مُڑنے کے ساتھ ہی ۔۔۔۔۔۔آنٹی اپنی چوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔مم ۔۔۔مم۔۔۔۔۔میری ۔۔ بس۔بس۔۔ بس ہو گئی ہے اور میں نے دیکھا تو ان کی چوت کا پانی ۔۔۔۔۔ ٹانگوں کے بیچ سے بہہ بہہ کر نیچے جا رہا تھا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں آگے بڑھا۔۔۔اور ان کی منی سے لتھڑے لن کو ان کے سامنے لہرا کر بو لا۔۔۔۔ ۔۔۔ تمہاری بس ہوئی ہو گی رنڈی۔۔۔۔۔ میرا تو ابھی بھی کھڑا ہے۔۔۔۔ میری بات سنتے ہی انہوں نے لن کر پکڑا۔۔۔۔۔ اور اسے اپنے منہ میں لے کرندیدوں کی طرح چوسنا شروع ہو گئیں۔۔۔ وہ اتنے پیشن اور تباہ کن انداز سے لن کو چوس رہیں تھیں کہ میری چیخیں نکل گئیں۔۔۔اور میں سچ مُچ اونچی آواز ۔۔ میں چلانا شروع ہو گیا۔۔۔۔ اوہ۔۔۔اوہ۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ۔ آہ۔۔۔۔ ابھی ان کے منہ میں لنڈ دیئے تھوڑی ہی دیر گزری تھی ۔۔۔۔کہ مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں خلاص ہونے لگا ہوں ۔۔۔۔۔۔ چنانچہ میں نے مزے کی شدت سے آنٹی کے سر کو اپنے دونوں ہاتھوں میں پکڑا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور ان کے منہ کو اپنے لنڈ پر سختی کے ساتھ دبا کر بولا۔۔۔۔۔ ۔۔۔ میری منی کو پی رنڈی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے لن کو جوس پی۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میرے لن سے منی نکل نکل کر ان کے منہ میں ڈلنا شروع ہو گئی۔۔۔۔میں خلاص ہوتا گیا ۔۔اور ارم آنٹی میری منی پیتی گئی۔۔۔۔۔پیتی گئی۔۔۔۔پی۔۔۔۔تی۔۔۔۔ گ ئ۔۔۔ئ۔۔۔ئ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جاری ہے
0 Comments