ads

Iram ki Baalon wali - Episode 5

ارم کی بالوں والی چوت

 قسط نمبر 5



اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ میں آفس میں بیٹھا کام کر رہا تھا کہ سیل فون کی گھنٹی بجی دیکھا تو عدیل تھا سو میں نے فون آن کیا اور ہیلو کے بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ واہ استاد تم نے تو کمال کر دیا ۔۔ عدیل کی بات سن کر میں حیران ہوتے ہوئے بولا کیوں کیا ہوا بھائی۔؟ تو وہ خوشی کے عالم میں بولا۔۔۔۔ زیادہ بن نہ گانڈو ۔۔۔۔ ماما نے مجھے سب بتا دیا ہے پھر خود ہی کہنے لگا یار میں ارم آنٹی کے پلاٹ کی بات کر رہا ہوں ۔۔۔۔ویری گڈ یار۔۔ پلاٹ پر قبضہ چھڑا کر تم نے بڑا زبددست کارنامہ سر انجام دیا ہے۔۔ تو میں اس سے بولا کوئی اور بات کر یار۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا یار کسرِ نفسی سے کا م نہ لے۔۔۔ تو نے واقعی ہی بڑا کمال کیا ہے تو میں اسے جواب دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔ اب زیادہ لن پہ نہ چڑھ ۔۔۔لیکن وہ میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اور ہاں ماما نے مجھے یہ بھی بتایا ہے کہ وقتی طور پر باجی کے سر سے سوتن والی بلا ٹل گئی ہے ۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ جوش کے عالم میں بولا۔۔۔ ۔۔۔ ماما یہ بھی کہہ رہیں تھیں کہ یہ سب تمہارے دوست کی وجہ سے ہوا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انہوں تمہارا سخت گلہ بھی کیا ہے کہہ رہیں تھیں کہ جب سے میں کراچی آیا ہوں تم ایک آدھ بار ہی ہمارے گھر گئے ہو۔۔ اس لیئے یار تھوڑا سا وقت نکال کر مام سے مل آؤ۔۔۔ ویسے بھی آج کل ان کی طبیعت کچھ خراب رہتی ہے ۔۔۔عدیل کی بات سن کر میں دل ہی دل میں ہنسا اور عدیل سے مخاطب ہو کر دل ہی دل میں بولا۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ مجھے معلوم ہے دوست کہ تمہاری مام مجھے کیوں بلا رہی ہیں۔۔۔ ۔۔لیکن کیا کروں بھائی۔۔ کہ اس وقت پائپ لائن میں تمہاری مام سے بھی زیادہ خوبصورت اور جوان پھدیاں میری راہ تک رہیں ہیں۔۔ ۔ لیکن ظاہر ہے میں اس سے یہ بات ہر گز نہ کہہ سکتا تھا چنانچہ اس کی بجائے میں اس سے بولا۔۔ کہ سوری یار پچھلے دنوں میں کچھ مصروف رہا تھا اس لیئے میں آنٹی سے ملنے نہ جا سکا۔۔۔ اب تھوڑا فری ہوا ہوں تو آج کل میں تمہارے گھر چکر لگاؤں گا۔۔اس نے میرا شکریہ ادا کیا ۔۔۔۔اور اچانک ہی کہنے لگا اور ہاں ۔۔۔ باجی کی آفت ٹالنے کے لیئے بھی میری طرف سے شکریہ قبول کرو۔۔ تو میں اس سے بولا ۔۔ نہ کر گانڈو ۔۔۔ یاری دوستی میں کس بات کا شکریہ ؟ تو وہ اسی ٹون میں کہنے لگا ۔۔۔ لیکن پھر بھی یار ۔۔ تو مجھے بتا کہ میں تیرے لیئے کیا کر سکتا ہوں؟ تو میں اس کو جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔ یس تیرے کرنے کو ایک کام ہے تو وہ جزبات کی شدت سے بولا۔۔۔۔ مجھے بتاؤ پلیز میں تمہارے لیئے ہر کام کرنے کو تیار ہوں۔۔۔ اس پر میں کہنے لگا۔۔۔۔۔ تیرے لیئے کام یہ ہے کہ تو مجھے اپنی اور مامی کی ادلہ بدلی والی سٹوری سنا۔۔۔ میری بات سن کر اس نے قہقہہ لگایا ۔۔۔اور پھر کہنے لگا ۔۔ بہن چودا تیرا دھیان ابھی تک وہیں پہ اٹکا ہوا ہے۔۔ اس پر میں نے اسے جواب دیا کہ ۔۔ تمہیں معلوم ہے کہ ۔۔۔ میرا نام شاہ سٹوری ہے اور ۔۔۔ تیرا کیا خیال ہے کہ میرا دھیان لن پھدی کے علاوہ اور کہاں ہو سکتا ہے؟۔۔۔ تو وہ ہنستے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔ سدھر جا دوست ۔۔۔ ورنہ زمانہ خود سدھار دے گا۔۔۔ تو میں اس سے کہنے لگا۔۔ ۔۔ تمہیں تو معلوم ہے دوست کہ مجھے زمانہ نہیں ۔۔۔البتہ زنانہ ضرور سدھار سکتی ہے اس لیئے تو بھاشن دینے چھوڑ۔۔۔ مجھے اپنی اور مامی والی ادلہ بدلی کی سٹوری سنا۔۔۔۔۔ اس پر وہ کہنے لگا۔۔۔ ۔۔۔تو فکر نہ کرو مجھے پنڈی آ لینے دو ۔۔۔ میں تم سے یہ اور اس جیسی دیگر سیکس سٹوریز ضرور شئیر کروں گا۔۔۔ تو میں کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا۔۔۔۔کہ ابھی تیرا آنے کا ارادہ نہیں ہے ؟ ۔۔۔ تو وہ بولا۔۔۔ایسی بات نہیں ہے آج میرے آنے کا پروگرام تھا ۔۔ لیکن عین وقت پر معلوم ہوا کہ نانا جی کی طبیعت خراب ہے ۔۔۔۔سو ماما نے مجھے ۔۔ نانا کی خیریت دریافت کرنے کے لیئے ۔۔۔ لاہور جانے کا حکم دیا ہے۔۔۔چنانچہ نانا جی کا حال احوال پوچھ کر میں اور تیری بھابھی واپس پنڈی آ جائیں گے۔۔۔ بھابھی کے ذکر پر میں بولا ۔۔۔۔ یہ بتا بھابھی کیسی ہے؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولا۔۔ ایک دم فٹ ہے اس کے ساتھ ہی میرے کانوں میں عدیل کی آواز گونجی۔۔ لو بھابھی سے بات کر لو۔۔۔ پھر چند سیکنڈز بعد۔۔۔۔ دوسری جانب سے ایک مترنم سی آواز سنائی دی ۔۔ ہائے۔۔۔ اور گوری کی آواز سن کر میرا دل خواہ مخواہ ہی دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔۔اور میں کنفیوز سا ہو کر ۔۔۔ بولا۔۔۔۔ ہائے بھابھی کیسی ہو آپ؟ اور پھر رسمی بات چیت کے بعد میں نے فون بند کر دیا۔۔ میں جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ خواتین کے ساتھ لچھے دار باتیں کرنے میں خاصہ ایکسپرٹ واقع ہوا تھا ۔۔۔۔۔لیکن پتہ نہیں کیا بات تھی کہ گوری


سے بات کر تے ہی میری حالت عجیب سی ہو جاتی تھی۔۔۔۔۔۔


چونکہ آنے والے ویک اینڈ پہ ہمار ا پروگرام ایوبیہ جانے کا تھا ۔۔اس


لیے پروگرام کی کنفرمیشن کے لیے میں نے فرزند صاحب کو فون کیا تو وہ بند جا رہا تھا۔۔۔ چنانچہ ادھر سے نو رپلائی کے بعد میں نے سوچا ۔۔۔چلو ثانیہ سے معلومات لیتے ہیں یہ سوچ کر جیسے ہی میں نے ثانیہ کو فون کیا تو پہلی گھنٹی پر اس نے فون اُٹھا لیا۔۔۔اور بڑی شوخی سے بولی ۔۔۔ کمال ہے آج آپ نے کیسے فون کر دیا؟۔۔۔تو اس پر میں ترک بہ ترکی جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔ آپ تو جیسے ڈیلی کی پانچ کالیں کرتی ہو۔۔۔۔ تو وہ ہنس کر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔حضور آپ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہے پانچ کالیں میری نہیں کسی اور کی طرف سے بنتی ہیں۔۔۔تو میں اس سے بولا ۔۔ تم آدھی گھر والی ہو۔۔سو پانچ نہ سہی ۔۔ تمہاری طرف سے ڈھائی کالیں تو بنتی ہیں ناں۔۔۔۔۔۔ اور اس سے پہلے وہ شوخ کچھ کہتی میں جلدی سے بولا۔۔۔ ۔۔۔۔محترمہ میں نے آپ کو فون اس لیے کیا ہے کہ مجھے بتائیں کہ اس ویک اینڈ پر ایوبیہ جانے کا پروگرام ہے یا نہیں؟ ۔۔۔کہ بندے نے آفس سے چھٹی بھی لینی ہو گی۔۔۔تو وہ جواب دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ ہمارے ہاں بھی کل سے یہی رولا چل رہا ہے۔۔ تو میں چونک کر بولا ۔۔۔ کون سا رولا؟ اس پر وہ پرُاسرار لہجے میں بولی۔۔ ساری باتیں فون پر تھوڑی بتائی جاتی ہیں۔۔۔ پھر اچانک ہی کہنے لگی مجھے آپ سے بڑا گلہ ہے اور وہ یہ کہ آپ ہمارے گھر آئے اور مجھ سے ملے ہی نہیں۔۔۔تو اس پر میں بڑے ہی معنی خیز لہجے میں بولا۔۔۔۔ میں ابھی آ جاتا ہوں کیا تم مجھ سے ملو گی؟ ذہین اور چنچل ثانیہ نے میرے لہجے میں چھپی مستی کو بھانپ لیا۔۔۔اسی لیے دوسری طرف چند سیکنڈز کے لیئے خاموشی چھا گئی۔۔جیسے وہ اس بارے کوئی فیصلہ کر رہی ہو۔۔۔۔۔ پھر چند سیکنڈز کے بعد ۔۔۔ اچانک ہی اس کی شوخ آواز سنائی دی آپ آئیں۔۔۔ اور ہم نہ ملیں ایسے تو حالات نہیں ۔۔۔تو میں اس سے کہنے لگا تو ٹھیک ہے آدھی گھر والی صاحبہ۔۔۔ ۔۔۔۔ تیار رہو میں تمہاری طرف آ رہا ہوں ۔۔تو اس کی زندگی سے بھر پور آواز سنائی دی ۔۔۔ جی میں تیار ہوں اور فون بند کر دیا۔۔۔۔۔۔ارادہ تو میرا ثانیہ کے گھر جانے کا تھا لیکن آفس سے نکلتے وقت اچانک ہی میرا پروگرام بدل گیا اور میں نے سوچا کہ پہلے آنٹی سے ہیلو ہائے کر تا جاؤں۔۔ ۔۔یہ سوچ کر میں عدیل کے گھر جا پہنچا اور ان کی اطلاعی گھنٹی بجا دی۔۔تھوڑی دیر بعد جس شخصیت نے دروازہ کھولا اسے دیکھ کر میرے مزموم عزائم۔۔۔۔ بابت آنٹی جی پر پانی پھر گیا کیونکہ دروازہ کھولنے والا اور کوئی نہیں بلکہ عدیل کے ڈیڈی تھے ۔۔ ان کو اپنے سامنے دیکھ کر غصہ تو بہت آیا لیکن میں زبردستی مسکراتے ہوئے بولا۔۔ کیسے ہیں انکل؟ بڑے دنوں بعد ملاقات ہوئی تو وہ بڑی خوش دلی سے مسکراتے ہوئے بولے۔۔میں تو ادھر ہی ہوتا ہوں یار لیکن تم نہیں آتے ۔۔ اور پھر مصا فحے کے بعد مجھے گیٹ سے اندر آنے کا اشارہ کیا۔۔ گیٹ سے اندر داخل ہوتے ہی میں نے ان سے پوچھا کہ انکل جی آنٹی کیسی ہیں؟ تو وہ فکر مندی سے بولے ۔۔کیا بتاؤں یار پچھلے کچھ دنوں سے اس کی طبیعت مسلسل خراب رہتی ہے ۔۔ تو میں ان سے بولا ۔۔ ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں ؟ تو وہ کہنے لگے آج کل کے ڈاکٹر بھی ایسے ہی ہیں ۔۔ کہتے ہیں کہ معمولی بخار ہے ٹھیک ہو جائے گا۔۔۔ لیکن ابھی تک کوئی خاص افاقہ نہیں ہوا۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ مجھے لے کر بیڈ روم میں آ گئے۔۔ ۔۔۔ دیکھا تو آنٹی بیڈ پر لیٹی ہوئی تھیں۔۔۔ مجھے دیکھ کر ان کے چہرے پر رونق سی آ گئی اور وہ بستر سے اُٹھتے ہوئے بولیں۔۔ کیسے ہو بیٹا؟ میں بولا اچھا ہوں۔۔ آپ سنائیں؟۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی بیڈ کے سامنے پڑی کرسی ( جس پر میرے آنے سے پہلے غالباً انکل بیٹھے تھے) پر بیٹھنے ہی لگا تھا کہ آنٹی بولیں۔۔۔ کرسی پر نہیں بلکہ میرے پاس آ کر بیٹھو ۔۔ چنانچہ میں ان کے پاس بستر پر بیٹھ گیا۔اور ان سے حال پوچھا تو جواب دینے سے پہلے انہوں نے ایک نظر دروازے کی طرف دیکھا۔۔۔ پھر اپنی کلائی بڑھاتے ہوئے ۔۔۔۔ عجیب سے لہجے میں بولی ۔۔ دیکھ لو ابھی بھی گرم ہوں۔۔۔ اس پر میں نے ان کی کلائی پکڑی اور نبض پر انگلی رکھتے ہوئے اسی ٹون میں بولا۔۔۔ اوہو !!۔۔۔ آنٹی جی۔۔۔ آپ تو سچ مُچ بہت گرم ہو۔۔۔ کوئی دوا دارو لیا؟؟ آنٹی کے جواب دینے سے پہلے ہی انکل ایک ٹرے کے ساتھ کمرے میں داخل ہوئے اور اس ٹرے میں کولڈ ڈرنک پڑی تھی چنانچہ انکل پر نظر پڑتے ہی آنٹی کہنے لگی ۔۔ بیٹا دوائی وغیرہ تو بہت کھائی ہیں لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے ابھی تک آرام نہیں آ رہا۔۔۔اسی دوران انکل نے مجھے کولڈ ڈرنک پکڑائی اور خود کرسی پر بیٹھ گئے۔۔۔ ہماری گپ شپ جاری تھی کہ اچانک ہی آنٹی کہنے لگی سنیئے جی میری دوائی ختم ہو گئی ہے ذرا کیمسٹ سے جا کر لے آئیں ۔۔ انکل چونک کر بولے ۔۔ ۔۔ پہلے بتانا تھا نا نیک بخت۔۔۔۔ تو آنٹی کہنے لگیں ۔۔ مجھے بھی ابھی یاد آیا ہے پھر انہوں نے ڈاکٹر کا لکھا نسخہ انکل کو پکڑایا۔۔۔اور کہنے لگیں ذرا جلدی آیئے گا۔۔۔ انکل نے آنٹی کے ہاتھ سے وہ سلپ پکڑی اور مجھ سے مخاطب ہو کر بولے۔۔۔بیٹا آپ کو تکلیف تو ہو گی لیکن مین گیٹ کو لاک کرنا ہے چنانچہ میں ان کے ساتھ ہو لیا۔۔ مین گیٹ کو لاک کر کے جیسے ہی میں واپس کمرے میں پہنچ کر دیکھا تو آنٹی موجود نہ تھیں۔۔۔ ذرا غور کیا تو واش روم سے پانی گرنے کی آواز سنائی دے رہی تھی۔۔چنانچہ میں کرسی پر بیٹھ گیا کچھ دیر بعد وہ واش روم سے باہر نکلیں اور مجھے دیکھ کر کہنے لگیں سوری بیٹا ۔۔۔ بڑے زوروں کا پیشاب لگا تھا۔۔۔ ۔۔ پھر مسکراتے ہوئے معنی خیز لہجے میں بولیں۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات ہے کہ تمہیں دیکھ کر ۔۔۔۔ یا پیشاب کرنے کے بعد اب میں خود کو کافی بہتر محسوس کر رہی ہوں اس کے ساتھ ہی انہوں نے ایک بار پھر سے۔۔۔ اپنی گوری کلائی کو میرے سامنے کر دی۔۔ میں نے ان کی کلائی پکڑی اور نبض پر ہاتھ رکھ کر بولا۔۔۔ آپ تو کہہ رہیں کہ آپ بہتر محسوس کر رہیں ہیں۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔ یہ تو ابھی بھی گرم ہے تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑے ہی عجیب لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ ابھی تو میں ٹھیک تھی۔۔۔۔ شاید تمہیں دیکھ کر پھر سے گرم ہو گئی ہو گئی ہو گی۔۔۔ میں چونکہ ان باتوں کا پرانا کھلاڑی تھا ۔۔۔اس لیئے ان کی طرف سے دیا گیا پیغام سمجھ گیا۔( ویسے بھی کافی عرصہ سے وہ ڈھکے چھپے لفظوں میں ۔۔۔ مجھے “کچھ” کہہ رہیں تھیں) ۔۔ ۔۔ تاہم میں نے ان پر کچھ ظاہر نہیں ہونے دیا ۔۔اور آنٹی سے بولا۔۔۔ کہیں تو کولڈ ڈرنک پلا دوں؟ تو وہ میری بات کا مزہ لیتے ہوئے اسی لہجے میں بولی ایسی کون سی کولڈ ڈرنک ہے جسے پینے سے میری گرمی دور ہو جائے گی؟۔۔پھر بات کو جاری رکھتے ہوئے کہنے لگیں ویسے بائے دا وے یہ ڈرنک سافٹ ہے یا ہارڈ؟ تو اس پر میں بولا۔۔۔ سافٹ ڈرنک سے تو آپ کا کچھ نہیں بنے گا۔۔۔ اس لیئے آپ کے لیئے ہارڈ ڈرنک سلیکٹ کیا ہے۔۔۔اتنی بات کرنے کے بعد میں نے بظاہر غیرارادی طور پر ۔۔( لیکن درپردہ ان کو دکھانے کے لیے)۔۔۔ خارش کے بہانے اپنے لن کو مسل لیا۔۔۔۔ ادھر پتہ نہیں لن صاحب کو کس نے بتا دیا تھا کہ اس کا کام بننے والا ہے ۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے لن پر خارش کے لیئے ہاتھ بڑھایا ۔۔۔۔ تو وہ ہاتھ لگنے سے قبل ہی نیم ایستادہ ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔ آنٹی جو میری اس حرکت کو بڑے غور سے دیکھ رہیں تھیں ۔۔۔ میرے نیم کھڑے لن کو دیکھ کر ان کی آنکھوں میں اک۔۔ شہوانی سی چمک آ گئی۔۔۔ ۔۔۔۔اور وہ کہنے لگیں ۔۔ لیکن مجھے کڑک ڈرنک چایئے۔۔۔۔ان کی بات سن کر میں نے پینٹ کے اوپر سے ہی لن کو مسلا۔۔۔ اور لن صاحب جو پہلے ہی کھڑے ہونے کے بہانے ڈھونڈ رہے تھے ۔۔۔ ایک دم سے تن گئے۔۔۔ جس کی وجہ سے میری پینٹ کی ایک طرف خاصہ بڑا ابھار سا بن گیا۔۔۔ دوسری طرف آنٹی نے میرے ابھار سے ایک منٹ کے لیئے بھی نظر نہیں ہٹائی۔۔۔ اب میں نے ایک سٹیپ اور بڑھنے کا فیصلہ کیا اور آنٹی سے مخاطب ہو کر بولا۔۔۔۔ کیا خیال ہے اتنا کڑک چل جائے گا؟۔۔۔میری اتنی ننگی بات سن کر آنٹی نے مجھے سمائل دی۔۔۔۔۔اور اپنے ہونٹوں کو دانتوں تلے داب کر دوسری طرف دیکھنے لگیں یہ اس بات کا اشارہ تھا ۔۔۔ کہ جو کرنا ہے تم کو ہی کرنا ہو گا ۔۔۔ یہ دیکھ کر میں کرسی سے اوپر اُٹھا۔۔۔ اور آنٹی کی طرف دیکھا تو وہ سر جھائے مسلسل اپنے ہونٹ کاٹ رہی تھیں۔۔ ان کی کلائی جو کہ پہلے ہی میرے ہاتھ میں تھی۔۔۔ کو لے جا کر اپنی پینٹ کے ابھار پر ہلکا سا ٹچ کر دیا۔۔۔ جیسے ہی ان کے ہاتھ نے میرے لن کو چھوا۔۔۔ آنٹی کے جسم نے ایک جھر جھری سی لی۔۔اور وہ کہنے لگیں۔۔۔ نہ کرو۔۔۔ تیرے انکل آ جائیں گے۔( دوسرے لفظوں میں ان کہنے کا مطلب یہ تھا کہ جو کرنا ہے انکل کے آنے سے پہلے پہلے کر لو)۔


ان کی بات سن کر میں نے ان کی کلائی چھوڑ دی اور کرسی سے اُٹھ کر ان کے ساتھ پلنگ پر بیٹھ گیا۔۔۔ میرا جسم ان کے جسم کے ساتھ ٹچ ہونے کی دیر تھی کہ وہ کہنے لگیں ۔۔۔ نہ ۔۔نہ۔۔ کرو پلیزززززززززز۔۔۔ تیرے انکل آ گئے تو بڑا مسئلہ ہو جائے گا۔۔ ان کی یہ والی بات سن کر میں اپنا ایک ہاتھ ان کی ٹھوڑی کے نیچے لے گیا۔۔۔اور پھر ان کے چہرے کو اوپر کر کے بولا۔۔۔۔ انکل اتنی جلدی نہیں آئیں گے تو وہ ترنت ہی کہنے لگیں وہ کیسے؟۔۔۔ اس پر میں نے انہیں حساب لگا کر بتلایا کہ۔۔۔۔ وہ اس طرح آنٹی جی کہ آپ کے گھر سے کیمسٹ کی دکان کا فاصلہ کم از کم بیس منٹ کا ہے سو بیس منٹ تو انکل کو گھر سے کیمسٹ کی دکان تک پہنچنے میں لگیں گے اور پانچ چھ منٹ دوائی لینے میں لگ جائیں گے۔۔ یہ ہوئے پچیس منٹ ۔۔۔ پھر دوائی لے کر واپس دکان سے گھر آنے میں مزید بیس منٹ ۔۔۔تو یہ چالیس پینتالیس منٹ بنتے ہیں۔۔ پھر اتنی بات کرنے کے بعد۔۔۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر


انہیں مزید قریب کر لیا۔۔۔ تو وہ (بڑے آرام سے ) میرے ساتھ لگتے ہوئے بولیں۔۔۔ نہ کرو پلیز ۔۔۔


تب میں نے ان کو دھکہ دے کر پلنگ پر گرا دیا۔۔ اور خود ان کے اوپر چڑھ گیا ۔۔ مجھے اپنے اوپر چڑھتا دیکھ کر وہ خوف زدہ آواز میں بولیں ۔۔۔ کک ۔۔۔کیا کرنے لگے ہو؟ ۔۔ تو میں شہوت بھری آواز میں بولا ۔۔۔ آپ کو چودنے لگا ہوں۔۔۔۔ میری بات سن کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی۔۔۔ لیکن اس کے برعکس وہ کہنے لگیں۔۔۔مم۔۔میں تمہاری ماں بجا ہوں۔۔تو میں ان کی بات ان سنی کرتے ہوئے بولا۔۔۔میں تو کچھ بھی نہیں کر رہا۔۔۔ تو وہ جلدی سے بولیں ۔۔۔ پھر میرے اوپر کیوں چڑھے ہو؟ ۔۔۔ پلیز نیچے اترو ۔۔۔۔۔۔۔ میں ایسی عورت نہیں ہوں۔ آنٹی کی بات سن کر میں نے سوچا ۔۔۔۔ پتہ نہیں کیوں۔۔۔ اس قسم کی ہر عورت اتنی پارسا کیوں بنتی ہے ؟۔۔ ابھی کچھ دیر پہلے۔۔ خود ہی انہوں نے میرا لن دیکھ کر مجھے “کڑک” کا کہا تھا اور اب جبکہ میں ان کو کڑکے لن دینے لگا ہو ں۔۔۔ ۔۔۔تو آگے سے وہ خواہ مخواہ نیک پروین بن رہیں تھیں ۔۔۔۔ چونکہ میرے ساتھ اس قبل بھی کئی خواتین اس قسم کا سلوک کر چکیں تھیں۔۔۔۔اس لئے میں نے ان کی بات کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ اپنی پینٹ کی بیلٹ کھولنا شروع کر دی۔۔ یہ دیکھ کر وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔۔ یہ یہ۔۔۔ پینٹ کیوں اتارنے لگے ہو؟ تو میں نے پینٹ اتار کر پلنگ پر پھینک دی کہ ۔۔۔ آنٹی مجھے گرمی لگ رہی تھی اس لیئے پینٹ اتاری۔۔ اب صورتِ حال یہ تھی کہ اس وقت میرے نیچے صرف انڈروئیر رہ گیا تھا۔۔ جہاں ۔۔۔ میرا شیش ناگ پھن پھیلائے کھڑا تھا۔۔۔ جس کی وجہ سے انڈر وئیر کے آگے ایک تمبو سا بن گیا تھا۔۔۔۔۔ آنٹی پھٹی پھٹی ۔۔۔ نظروں سے میرے تنبو کی طرف دیکھ رہیں تھیں۔ ان کی نظروں سے عجیب سی پیاس۔۔۔۔۔وحشت ۔۔۔۔اور شہوت جھلک رہی تھی۔۔۔۔ (لیکن اس قسم کی عورتوں کی عادت کے عین مطابق۔کہ جنہیں یہ کہانی چھوٹی لڑکیاں پیچ پر پوسٹ ہو رہی ہے اور یہ نمبر شاہ جی کا ہے براہ کرم صرف وہ خواتین اور لڑکیاں رابطہ کریں جو مزے لینا چاہتی ہیں لن بھی چایئے ہوتا ہے اور پارسا بھی بنتی ہیں) ۔۔ میرے تنبو بنے لن کو دیکھ کر کہنے لگیں۔۔۔۔ تت ۔۔تت۔تمہارے ارادے ۔۔مجھے اچھے نہیں لگ رہے۔۔۔ پھر منت بھرے لہجے میں کہنے لگیں۔۔۔۔ پلیز میرے ساتھ ایسا نہ کرو ۔۔۔مجھے چھوڑ و ۔۔۔۔۔ میں تمہاری آنٹی ہوں۔۔ ان کی بات سن کر میں نے انڈروئیر بھی اتار دیا ۔۔۔انڈروئیر اترتے ہی میرا شیش ناگ پھن پھیلا کر کھڑا ہو گیا۔۔۔آنٹی نے ایک نظر میرے اکڑے ہوئے لن کی طرف دیکھا۔۔۔پھر انہوں نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری ۔۔۔اور کہنے لگیں۔۔۔۔۔ پینٹ پہن لو بیٹا۔۔۔۔۔تمہارے انکل آ گئے تو آفت مچ جائے گی۔۔۔۔۔ میں ان کی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے آگے بڑھا۔۔۔اور ان کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ننگے لن پر رکھ دیا۔۔۔


حیرت والی بات یہ ہے کہ انہوں نے ایک دفعہ بھی ہاتھ چھڑانے کی کوشش نہیں کی) اور ان سے بولا۔


آنٹی اسے پکڑ کر بتائیں ۔۔۔ یہ کڑک ہے کہ نہیں؟ انہوں نے میرے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن منہ سے کچھ نہ بولیں۔۔۔ تب میں ان سے بولا ۔۔صرف پکڑنا ہی نہیں آنٹی جی!۔۔۔بلکہ اسے دبانا بھی ہے ۔۔۔ لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔۔۔ تو میں نے ان کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور اسے لن پر دبا دیا۔۔۔ایسا کرنے سے انہوں نے لن کو دو تین دفعہ کر ۔۔ تت۔۔تم ایسا کیوں کر رہے ہو؟ جس کا مطلب میرے کاغذوں میں یہ تھا ۔۔پھدی مار !!!۔۔۔۔۔اب میں نے ان کا ہاتھ چھوڑ دیا۔۔ ۔۔۔اور ان کی ٹانگیں کھول کر ۔۔۔۔ان کے اوپر لیٹ گیا۔۔۔میرے ایسا کرنے کی وجہ۔۔۔ لن پھدی کی دونوں پھانکوں کے بیچ میں آ گیا۔۔۔تب میں نے ایک گھسا مارا ۔۔ جس کی وجہ سے میرا لن شلوار سمیت ان کی پھدی میں گھس گیا۔۔۔۔ ان کی پھدی میں لن پھنستے ہی ۔میں آنٹی کو چوم کر بولا۔۔۔ کیسا لگا میرا کڑک لن؟۔۔ تو وہ کمزور سی آواز میں بولیں ۔۔۔ میرے اوپر سے اُٹھ جاؤ۔۔۔ تمہارے انکل آتے ہی ہوں گے۔۔۔


دوسرے لفظوں میں ان کہنے کا مطلب یہ تھا کہ گانڈو جلدی چود ۔۔۔کہ تیرے باپ کے آنے کا وقت ہو گیا ہے۔۔۔ ان کی بات سن کر میں نے ہاتھ بڑھا کر ان کا آذار بند کھولا۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔ نہ کرو پلیزز ۔۔۔ مجھے نہ کرو۔۔۔۔ ۔۔تم میرے بیٹے جیسے ہو۔۔۔۔ لیکن میں نے ان کی ایک نہ سنی۔۔۔اور ان کی ہپس کو اوپر اُٹھا نے لگا۔۔۔۔۔۔۔ انہوں نے واجبی سی مزاحمت کے بعد شلوار اتارنے دی۔ شلوار اترتے ہی میں نے ایک نظر ان کی پھدی پر ڈالی۔۔۔ واہ۔۔۔کیا شاندار پھدی تھی ۔ ان کی چوت بالوں سے پاک۔۔۔۔لیکن یہ کہانی چھوٹی لڑکیاں پیچ پر پوسٹ ہو رہی ہے اور یہ نمبر شاہ جی کا ہے براہ کرم صرف وہ خواتین اور لڑکیاں رابطہ کریں جو مزے لینا چاہتی ہیں گوشت سے بھر پور تھی۔۔۔۔ پھدی کے دونوں ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے۔۔۔اور ان کی چوت کا جوس ۔۔۔ باہر نکل رہا تھا۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے اپنی ایک انگلی ان کی چوت میں ڈال دی۔۔۔۔۔ اُف۔۔۔ ان کی پھدی تندور بنی ہوئی تھی۔۔۔۔۔میں نے انگلی کو ایک دو دفعہ چوت کے اندر باہر کیا۔۔حیرت والی بات یہ ہے کہ چوت میں انگلی ڈالنے سے آنٹی نے کوئی احتجاج نہیں کیا۔۔۔۔۔ویسے آنٹی کی چوت کافی تنگ تھی۔۔۔ پھدی کا معائینہ کرنے کے بعد میں نے آنٹی کی طرف دیکھا ۔۔۔ تو ان کی نظریں میری دونوں ٹانگوں کے بیچ ۔۔ تن کر کھڑے۔۔۔ اژدھا پر جمی ہوئیں تھیں۔۔۔ تب میں نے ایک ہاتھ ان کی چوت پر رکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔آنٹی جی آپ مجھے ۔۔ منع کر رہیں ہیں۔۔۔ جبکہ آپ کی پھدی تو لن لینے کے لیئے دھائیاں دے رہی ہے۔۔۔ میری اس بات کا انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔۔۔اور منہ پھیر کر دوسری طرف دیکھنے لگیں۔۔۔پھر میں ان کی پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ویسے آنٹی جی۔۔۔ آپ کی پھدی بڑی ہی نیٹ اینڈ کلین ہے۔۔۔۔ ۔۔اور ایک بار پھر سے دو ا نگلیاں ان کی پھدی میں دے دیں۔۔ اور تیز تیز اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ ایک دو جھٹکوں کے بعد ہی مجھے رزلٹ مل گیا۔۔۔۔۔اور وہ یہ کہ وہ چلا کر بولیں۔۔۔ حرامی کی اولاد۔۔۔۔ انگلیاں باہر نکال۔۔۔اور جو کرنا ہے جلدی کر۔۔۔تو میں معصوم بنتے ہوئے بولا۔۔۔۔ کہاں سے باہر نکالوں؟ تو وہ بڑی ہی بے بسی سے بولیں۔۔۔جہاں تم نے ڈالی ہوئیں ہیں ۔۔تو میں جان بوجھ کر بولا ۔۔۔ کہاں ڈالی ہوئیں ہیں؟۔تو وہ بڑی ہی درشت آواز میں بولیں۔۔ ۔۔ حرام ذادے ۔۔۔۔ میری پھدی سے انگلیاں نکال۔۔۔اور ۔۔۔ وہ کر جس کے لیئے میری شلوار اتاری ہے۔۔۔ ۔۔تو میں پھر سے معصوم بنتے ہوئے بولا۔۔۔ میں نے آپ شلوار کس لیئے اتاری ہے ؟ میرا اتنا کہنے کی دیر تھی کہ بلی تھیلے سے باہر آ گئی۔۔۔۔ میرے خیال میں اس وقت وہ شہوت کے عروج پر تھیں ۔۔ ( ویسے بھی وہ کب تک برداشت کرتیں)۔۔۔ اس لیئے۔۔ آنٹی میری طرف دیکھتے ہوئے۔۔۔۔۔۔ شہوت سے چور لہجے میں بولیں ۔۔ میری پھدی مار!!!۔۔۔۔ان کی بات سن کر میں بڑی معصومیت سے بولا۔۔۔کیا آپ مجھ سے پھدی مروانا چاہتی ہو؟۔۔۔ تو وہ چلا کر بولیں۔۔بکواس بند کر۔۔کتے۔۔۔ اور میرے اندر ڈال۔۔۔ تو میں مزہ لیتے ہوئے بولا۔۔۔کیا اندر ڈالوں؟۔۔میری اس بات وہ پہلی ۔۔ دفعہ وہ مسکرا کر بولیں ۔۔ تو پکا حرامی ہے۔۔۔اس سے پہلے کہ تیرے انکل آ جائیں۔۔۔ میری پھدی مار!!! ۔اتنی بات کرتے ہی انہوں نے اپنی دونوں ٹانگوں کو مولڈ کر کے۔۔۔۔ پیٹ کے ساتھ لگا لیا۔۔جس کی وجہ سے ان کی کیوٹ چوت۔۔ ابھر کر سامنے آ گئی دوسری طرف۔۔۔۔۔


آنٹی کے منہ سے پھدی مار ۔۔۔ کا لفظ سن کر میں بھی مسکرا دیا۔۔۔اور پھر ان سے بولا یہ ہوئی نہ بات۔۔ پھر میں آگے بڑھا۔۔ اور لن کو ان کے سامنے کر کے بولا۔۔۔۔ اپنی پھدی کی طرح اس کو بھی چکنا کر دیں۔۔۔ سن کر انہوں نے ایک نظر میری طرف دیکھا۔۔۔اور پھر۔۔۔اپنی دو انگلیوں کو منہ کی طرف لے گئیں۔۔۔اور ان پر کافی سارا تھوک ڈال کر میرے ٹوپے پر مل دیا۔۔۔اور بولیں۔۔ لے میں نے اسے چکنا کر دیا ہے۔۔۔۔ لن چکنا ہونے کے بعد میں نے جیسے ہی ۔۔۔اس کو جیسے ہی پھدی پر رکھا۔۔۔ تو وہ چلا کر بولیں۔۔۔۔ اگر تم نے مجھے ادھورا چھوڑا ناں۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میں میرا تیرا حشر کر دوں گی۔۔۔اس پر میں نے ایک ذور دار گھسا مارا۔۔۔ اور یہ گھسہ میں نے جان بوجھ کر فُل سپیڈ سے مارا تھا۔۔۔ چنانچہ اس گھسے کی وجہ سے میرے ٹوپے کی نوک آنٹی کی بچہ دانی کے ساتھ ایک دھماکے سے ٹکرائی۔۔۔ اور اسی وقت آنٹی کے منہ سے بے اختیار ۔۔۔چیخ نکل گئی۔۔۔ ہائے ۔۔۔۔ماں۔۔۔ لیکن میں نے ان کی چیخ کو نظر انداز کر دیا۔۔۔ اور گھسے مارنے کی سپیڈ میں کوئی کمی نہیں آنے دی۔۔۔چار پانچ گھسوں کے بعد ہی آنٹی نے اپنی دونوں ٹانگوں کو میری کمر کے گرد کس دیا۔۔۔۔ اور ہپس کو اوپر کر کے میرے ساتھ چمٹ گئیں۔۔۔ اور اشارے سے مجھے رکنے کا بولیں۔۔۔ سو وقتی طور پر میں نے گھسے مارنے بند کر دیئے۔۔۔ اسی وقت آنٹی کی ٹائیٹ پھدی مزید ٹائیٹ ہو کر ۔۔۔۔ میرے لن کے ساتھ چمٹ گئی ۔اور پھر آنٹی جھٹکے مارنا شروع ہو گئیں۔۔۔ ان کی چوت کی دیواروں سے پانی بہنا شروع ہو گیا۔ پتہ نہیں کتنے وقتوں کی رُکی ہوئی آنٹی چھوٹنا شروع ہو گئی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ چنانچہ میں نے آنٹی کو چھوٹنے کا پورا موقعہ دیا۔۔ اور پھر جیسے ہی آنٹی کی پھدی ڈھیلی پڑی ۔۔۔تو میں سمجھ گیا کہ آنٹی کا آرگیزم ختم ہو گیا ہے ۔۔ بلاشبہ انہوں نے بہت بڑا آرگیز م کیا تھا ۔۔۔۔ جب وہ کچھ شانت ہوئی ۔۔۔ تو میں نے ان کی دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھے پر رکھا۔۔۔ اور ایک بار چوت کی دھلائی شروع کر دی۔۔۔ میرے ہر گھسے پر وہ ۔۔ہائے ماں ۔۔۔ ہائے ماں۔۔۔ پکارتی رہیں۔۔۔ اور ۔۔ اس دوران وہ دو تین دفعہ چھوٹیں۔۔ لیکن میرا جوش ویسے ہی برقرار تھا۔۔۔۔ ان کے آخری آرگیز م کے بعد ۔۔ جیسے ہی میں نے گھسہ مارنا چاہا ۔۔تو انہوں نے اپنا ہاتھ کھڑا کیا۔۔۔اور کہنے لگیں ۔۔۔ اب آرام سے چودنا۔۔۔ تو میں انہیں دھیرے دھیرے چودتے ہوئے بولا۔۔۔ ۔۔۔ کیا بات ہے؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔ اس لیے کہ میں “پوری” ہو گئی ہوں۔۔۔ تب میں مسکرایا۔۔ اور بولا پکی بات ہے ناں ۔۔۔تو وہ چڑھتی سانسوں میں بولیں۔۔۔ قسم سے میں پُر باش ہوں۔۔ لیکن تم نے چودنا بند نہیں کرنا۔۔ ۔۔ بس ہلکے ہلکے گھسے مارتے جاؤ۔۔تو میں ان سے بولا۔۔۔ جب آپ پوری ہو گئیں ہیں ۔۔ پھر بھی ہلکے ہلکے گھسے؟ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ اتنے عرصے بعد ایک تگڑا لن نصیب ہوا ہے۔۔ اس لیے میں اسے فُل انجوائے کرنا چاہتی ہوں ۔۔اور پھر ہلکے ہلکے گھسے مارتے ہوئے۔۔۔ جب میں نے انہیں بتایا کہ میں چھوٹنے والا ہوں۔۔۔تو آنٹی نے ایک عجیب فرمائش کر دی۔۔ کہنے لگی۔۔۔ اپنا پانی میری چھاتیوں پر چھڑکو۔۔ چنانچہ جیسے ہی میرا اینڈ پوائینٹ آیا۔۔۔ ۔۔تو میں نے آنٹی اشارہ کر دیا ۔۔میرا اشارہ پاتے ہی ۔ ۔۔ وہ مستعدی سے اُٹھیں۔۔۔ ۔۔۔ جلدی سے قمیض کو اوپر کیا۔۔۔ برا سے چھاتیاں کو باہر نکالا۔۔۔اور ان کو میرے لن کی سیدھ میں لے آئیں۔۔۔ اور پھر خود ہی لن پکڑ کر مُٹھ مارنا شروع ہو گئیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔جب میرے لن سے منی گرنا شروع ہو ئی۔۔۔تو وہ باری باری دونوں چھاتیوں پر منی ڈالتی گئیں۔۔۔ پھر۔۔ اور جب لن سے پانی نکلنا بند ہوا ۔۔تو انہوں نے بڑی بے صبری سے منی کو اپنی چھاتیوں پر مل دیا ۔۔۔۔اور شلوار پہنتے ہوئے بولیں ۔۔۔جلدی کر ان کے آنے کا وقت ہو گیا ہے۔۔

آنٹی کے گھر سے نکل کر میں نے ٹیکسی پکڑی اور ثانیہ کی طرف روانہ ہو گیا۔ وہاں پہنچ کر دیکھا تو رش لگا ہوا تھا مطلب فرزند صاحب۔۔ تانیہ ثانیہ ان کی ماما کے ساتھ ساتھ رمشا اور آنٹی لوگ بھی ڈرائینگ روم میں موجود تھیں ۔۔ان سب کو اکھٹا دیکھ کر میں دروازے سے ہی با آوازِ بلند بولا۔۔۔ واہ جی واہ یہاں تو گول میز کانفرنس جاری ہے۔۔ میری بات سن کر ثانیہ جھٹ سے بولی آپ کو پتہ ہے کہ اس گول میز کانفرنس کا ایجنڈا کیا ہے؟ تو میں کندھے اچکا کر بولا۔۔۔ بی بی۔۔۔۔ میں تو ان پڑھ آدمی ہوں۔۔ میری بات سن کر ان سب نے ایک فرمائشی سا قہقہہ لگایا۔۔۔ پھر فرزند صاحب نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا۔۔اور کہنے لگے یار ایک لفڑا ہو گیا ہے ۔۔۔اور وہ یہ کہ جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ ایوبیہ کے پاس مورتی میں ہمارا اپنا دو تین کمروں کا مکان ہے اس کی دیکھ بھال ڈیڈی کا ایک ملازم اشتیاق کرتا ہے جو کہ اتفاق سے وہیں کا رہنے والا ہے۔ چونکہ اشتیاق ایک غریب اور عیال دار آدمی ہے تو ڈیڈی نے اسے اجازت دی ہے کہ جب ہم لوگوں کا پروگرام نہ ہو۔۔۔ تو مکان کرائے پر دے سکتا ہے اب ہوا کچھ یوں کہ چونکہ اس سیزن میں بعض ناگزیر وجوہات کی بنا پر ہمارا پروگرام مورتی جانے کا نہ بن سکا تو اشتیاق انکل کو ایک اچھی آفر ملی اور انہوں نے ڈیڈی کی اجازت سے پورے دو ماہ کے لیئے مکان کو کرائے پر چڑھا دیا۔۔۔اسی دوران ہمارا پروگرام بن گیا۔۔۔۔اور ہمارا پروگرام بننے کے بعد ۔۔ اشتیاق انکل نے بڑی کوشش کی کہ انہیں کہیں اور شفٹ کر دیا جائے لیکن جیسا کہ تمہیں معلوم ہے کہ پِیک سیزن ہونے کی وجہ سے ہر طرف ہاؤس فل ہے اس لیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب تم ہی بتاؤ کہ کیا کیا جائے؟ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہتا ثانیہ بلند آواز میں بولی۔۔۔۔ چاہے کچھ بھی ہو بھائی۔۔۔ ہم نے اس ویک اینڈ پر ہر صورت جانا ہے ۔۔مجھے نہیں پتہ انکل سے کہو کہ وہ انہیں باہر نکالیں۔۔ تو فرزند بولا۔۔ کیسے نکالیں؟ وہ دونوں غیر ملکی ہیں۔۔۔۔

فرزند صاحب کی بات سن کر ہم سب چونک پڑے۔۔اور رمشا نے پوچھا ان کا تعلق کس ملک سے ہے؟ ؟ تو وہ کہنے لگے ملک کا تو مجھے پتہ نہیں ۔۔۔البتہ دونوں کسی یورپین ملک کی خواتین ہیں۔ خواتین کا نام سن کر میرے سمیت سب لڑکیوں کے کان کھڑے ہو گئے۔۔۔۔۔۔ اس دوران تانیہ کی آواز سنائی دی۔۔۔ ۔۔ پھر تو ان کو بھگانا واقعی ہی مشکل ہو گا۔۔۔ کچھ دیر کے لیئے فضا میں خاموشی چھا گئی۔۔ پھر اچانک رمشا کی آواز گونجی وہ کہہ رہی تھی کہ بھائی جان کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ ایک کمرہ انہیں اور ایک ہمیں مل جائے۔۔ باتھ روم تو ویسے بھی الگ الگ ہیں۔۔۔ البتہ کچن ہم شئیر کر لیں گے۔۔۔ تو فرزند صاحب کہنے لگے یار اسی بات پر تو رولا پڑا ہوا ہے ۔۔ میں نے یہ تجویز پیش کی تھی لیکن ثانیہ نے صاف جواب دے دیا کہ ہمیں پورا گھر چاہیئے۔۔اس پر رمشا نے ثانیہ کی طرف دیکھا تو وہ کہنے لگی ۔۔سوری مجھے معلوم نہ تھا کہ وہاں صرف خواتین رہتی ہیں۔۔۔۔ثانیہ کی اس وضاحت کے بعد رمشا کہنے لگی اگر یورپئین لیڈیز بھی ہمارے ساتھ گھر شئیر کرنے کے لیئے راضی ہوں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔۔اسی اثنا میں باجی چائے لے آئیں ۔۔۔ اور سب چائے پینے میں مصروف ہو گئے۔۔۔۔۔ اس دوران میں نے ثانیہ سے بات کرنے کی بڑی کوشش کی لیکن ۔۔۔۔ رش کی وجہ سے بات نہ ہو سکی ۔لیکن میں تاڑ میں رہا۔۔۔۔۔اور آخر موقعہ مل ہی گیا ۔۔۔ ہُوا کچھ یوں کہ چائے پینے کے بعد سب لوگ خوش گپیوں میں مصروف تھے کہ میں نے ایک نظر ثانیہ کی طرف دیکھا تو وہ بھی میری طرف ہی دیکھ رہی تھی۔۔ ہم دونوں کی نظریں ملیں ۔۔۔

ثانیہ کے ساتھ نظریں چار ہوتے ہی میں بظاہر پیشاب کرنے کے لیئے دوسرے کمرے میں چلا گیا۔اور واش روم میں گھس کر ثانیہ کا انتظار کرنے لگا۔۔۔ توقع کے عین مطابق۔۔۔۔تھوڑی ہی دیر بعد۔۔ثانیہ کمرے میں داخل ہوئی اور داھر ادھر دیکھنے لگی۔۔۔ ۔۔ میں نے دروازے سے جھانک کر اسے آواز دی۔۔۔۔تو سرکار کچے دھاگے سے بندھی چلی آئی ۔۔۔۔اس کے آتے ہی میں نے دروازہ بند کیا ۔ اور وقت ضائع کیئے بغیر ثانیہ کو اپنے سینے سے لگا لیا۔اس کی چھوٹی چھوٹی چھاتیاں میرے فراخ سینے میں دھنس گئیں۔۔۔۔اور وہ مجھ سے چمٹ کر کہنے لگی۔۔۔میری جان! بس ایک بات کا خیال رکھنا کہ تیرے اور میرے تعلق کی کسی کو بھنک نہیں پڑنی چایئے۔۔۔ ۔۔اس کے علاوہ میں تمہارے ساتھ ہر قسم کے ” فن” کے لیے تیار ہوں میں نے اس کو یقین دلایا کہ میرا اور اس کا یہ ناجائز تعلق ہمیشہ راز ہی رہے گا ۔ اس کے ساتھ ہی ہم دونوں کے منہ ایک دوسرے کے ساتھ لاک ہو گئے۔ میں نے ثانیہ۔۔۔اور اس نے جی بھر کر میری زبان چوسی۔۔۔۔ ڈیپ کسنگ کے بعد اچانک اس نے میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا ۔۔۔ اور بولی ۔۔۔۔ آج کے لیے اتنا ہی۔۔۔۔ پھر کہنے لگی پہلے میں نکلوں گی ۔۔۔۔ تیس سیکنڈ تک میں نے کوئی سگنل نہ دیا۔۔۔ تو تم بے دھڑک باہر آ جانا۔ چنانچہ اس کے جانے کے بعد ۔۔۔۔مقررہ وقت تک جب کوئی موومنٹ نہ ہوئی تو میں بڑے اطمینان سے باہر نکلا ۔۔۔ ابھی میں دروازے کے قریب پہنچا ہی تھا کہ کمرے میں صائمہ باجی داخل ہوئی اور کہنے لگی گڈ شو بھائی۔۔۔ یہ دوسری کو کب پٹایا؟ تو میں ان سے بولا ۔۔ آپ کا کیا خیال ہے ان دونوں بہنوں کو پٹانے کی کوئی ضرورت ہے ؟ تو ہنستے ہوئے بولیں۔۔ میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ تمہارے لیے دونوں بہت آسان ٹارگٹ ثابت ہوں گی ۔۔ اس پر میں نے ایک نظر دروازے کے باہر جھانک کر دیکھا اور ان کے ہونٹوں کو چوم کر بولا تم ٹھیک کہتی تھی مائی لو لیکن یہ بتاؤ کہ آپ ہمارے ساتھ ٹرپ پرکیوں نہیں جا رہی ؟ تو وہ کہنے لگی یار دل تو میرا بھی تھا لیکن تمہیں معلوم ہی ہے کہ آج کل ماما کی طبعیت ٹھیک نہیں رہتی تو میرا خیال ہے کہ گھر جا کر انہیں کسی ڈاکٹر کو دکھاکر پراپر علاج کراؤں ۔ اتنی بات کر کے انہوں نے مجھے ایک چمی دی اور ہم کمرے سے باہر نکل کر ڈرائینگ روم میں آ گیا جہاں یہ طے پایا کہ میں اس ویک اینڈ پر آفس سے سیدھا رمشا کے گھر جاؤں گا وہاں سے فرزند ہمیں پک کر یں گے اور ہم لوگ مورتی کی طرف نکل جائیں گے۔ویک اینڈ پر میں نے آفس سے ایک ہفتے کی چھٹی لی اور حسبِ پروگرام رمشا کی طرف چل پڑا وہاں جا کر دیکھا تو رمشا تیار ہو رہی تھی ابھی مجھے بیٹھے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ فرزند اپنی دونوں بہنوں کے ساتھ پہنچ گیا۔ میں اور فرزند ڈرائینگ روم میں بیٹھے گپیں ہانک رہے تھے کہ اچانک ہی ثانیہ تیزی سے ڈرائینگ روم میں داخل ہوئی اور فرزند صاحب سے کہنے لگی بھائی ایک منٹ کے لیے میرے ساتھ چلیں تو وہ جواب دیتے ہوئے بولے۔۔۔۔ ایسی بھی کیا آفت آ گئی ہے۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی میک اپ کا سامان لانا ہے جو کہ میں گھر بھول آئی ہوں۔۔اس پر فرزند کہنے لگے گھر نہیں جانا۔۔۔ تم ایسا کرو کہ مجھے اس کی لسٹ بنا دو میں اور شاہ جا کر کاسمیٹکس کی دکان سے لے آئیں گے تو ثانیہ کہنے لگی۔۔۔ بھائی میں بھی آپ کے ساتھ چلوں گی تو فرزند بولے نا بابا میں تمہارے ساتھ ہر گز نہیں جاؤں گا کہ اگر ایک دفعہ تم کاسمیٹکس شاپ میں گھس گئیں تو رات وہیں پڑ جائے گی فرزند کی بات سن کر ثانیہ مسکراتے ہوئے بولی توبہ ہے بھائی۔۔اور پھر واپس گئی۔۔۔اور لڑکیوں کے مشورے سے ایک لسٹ بنا کر لے آئی۔۔۔ ۔۔ اس لسٹ کو انہوں نے بڑے غور سے دیکھا اور پھر مجھ سے کہنے لگے چلو یار اس کی چیزیں لے آئیں ۔ گاڑی میں بیٹھتے ہی فرزند صاحب نے میری طرف دیکھا اور پھر کہنے لگے یار تم سے ایک بات کہنی ہے تو میں بولا حکم سائیں! تو وہ کہنے لگے بات یہ ہے دوست کہ ہم لوگ ایک ہفتے کے لیئے جسٹ فار انجوائے منٹ ٹور پر جا رہے ہیں اس لیے آج سے نہ تم میرے ہونے والے بہنوئی ہو اور نہ ہی۔۔۔میں تیرا سالا۔۔۔ اس لیے نو پروٹوکول نو ادب و آداب بلکہ۔۔۔۔ آج سے ہم دونوں دوست ہیں اتنی بات کرتے ہی انہوں نے اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا۔۔ میں نے بڑی گرم جوشی کے ساتھ ہاتھ ملایا اور انہوں نے گاڑی اسٹارٹ کر دی۔


مارکیٹ پہنچ کر ہم کاسمیٹکس کی ایک مشہور دکان پر پہنچے۔۔۔

دیکھا تو دکان میں بہت رش تھا جس میں زیادہ تعداد ظاہر کہ خواتین کی تھی۔ ۔۔ اس لیے ہم لوگ اپنی باری کا انتطار کرنے لگے ابھی ہمیں کھڑے کچھ ہی دیر ہوئی تھی کہ فرزند مجھے ٹہوکا دیتے ہوئے ایک طرف اشارہ کیا ۔۔۔اور میں نے دیکھا تو ایک خاتون کاؤنٹر پر جھکی کسی چیز کی طرف اشارہ کر رہی تھی اس نے چھوٹی سی قمیض پہنی ہوئی تھی اور اس قمیض کے نیچے ٹائیٹ پہنا تھا۔۔۔ جو کہ اس کی سڈول ٹانگوں کے ساتھ چمٹا ہوا تھا۔۔دیکھنے والی چیز اس کی بڑی سی گانڈ تھی جسے دیکھ کر میں دنگ رہ گیا۔۔ اس خاتون کی گانڈ میں اس قدر کشش تھی کہ میں سب کچھ بھول بھال کر یک ٹک اسے ہی دیکھتا رہا یہاں تک کہ فرزند نے ایک بار پھر مجھے ٹہوکا دیا اور کہنے لگے۔۔ دھیان سے دوست ۔۔۔ اور میں شرمندہ ہو کر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔۔ کچھ دیر بعد ہماری باری آ گئی۔۔ہم نے لسٹ کے مطابق سامان لیا اور دکان سے باہر نکل گئے۔۔ گاڑی میں بیٹھ کر فرزند صاحب مجھے چھیڑتے ہوئے بولے۔۔ ۔۔ لگتا ہے تم بھی میری طرح بنڈوں کے شوقین ہو۔تو میں سر ہلا کر بولا۔۔ جی موٹی گانڈ میری کمزوری ہے تو وہ کہنے لگا۔۔۔ معاف کرنا دوست ۔۔جسے تم گانڈ کہہ رہے ہو میرے حساب سے وہ گانڈ نہیں بلکہ چلتا پھرتا ایٹم بم تھا۔۔ اس کے بعد وہ گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے بولے۔۔ آپس کی بات ہے تمہیں کس کی گانڈ زیادہ اچھی لگتی ہے عورت کی یا کسی لڑکے کی؟ ان کی بات سن کر میں چونک کیا۔۔۔

عورت کی یا کسی لڑکے کی؟ ان کی بات سن کر میں چونک کیا۔۔۔۔۔ لیکن بوجہ دڑ وٹ لی۔۔۔۔۔اور ان سے بولا۔۔۔۔ پیارے بھائی گانڈ گانڈ ہوتی ہے خواہ ۔۔۔ مرد کی ہو یا عورت کی۔ اسے بس موٹا اور نرم ہونا چاہیئے۔۔ فرزند نے میری بات سنی اور سر ہلا کر گاڑی اسٹارٹ کر دی۔

شام ابھی رات میں نہیں ڈھلی تھی کہ ہم ایوبیہ پہنچ گئے۔۔۔ پھر وہاں سے نزدیک مورتی نامی جگہ کہ جہاں پر ان لوگوں کا گھر تھا چلے گئے ۔۔ وہاں پہلے سے ہی سارا انتظام مکمل تھا۔ چنانچہ چائے پینے اور کچھ دیر آرام کے بعد فرزند صاحب کہنے لگے کہ گاڑی ڈرائیو کر کے میری تو ٹانگیں جام ہو گئیں ہیں اس لیے میں واک پر جا رہا ہوں کون کون میرے ساتھ چلے گا؟ تو لڑکیاں کہنے لگیں نا بابا ہم تو بہت تھکیں ہوئیں ہیں اس لیے ہمیں تو معاف ہی رکھیں ان کی طرف سے ناں سن کر فرزند صاحب میری طرف متوجہ ہو کر کہنے لگے چلو یار پھر ہم دونوں ہی چلتے ہیں چونکہ میرے پاس انکار کی کوئی گنجائش نہیں تھی اس لیے میں ان کے ساتھ چل پڑا۔ راستے میں وہ مجھ سے کہنے لگے کہ کیسا شاندار موسم ہے ہر طرف سبزہ ہی سبزہ ہے پھر ایک طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگے سنا ہے کہ اس جنگل میں چیتا بھی پایا جاتا ہے اسی دوران ہمیں ماڈرن لڑکیوں کے ایک گروپ نے کراس کیا ۔زیادہ تر لڑکیوں نے پینٹ شرٹ پہنی ہوئی تھیں جبکہ ایک آدھ نے بڑے چاک والی چھوٹی قمیض کے ٹائیٹس بھی پہنا تھا۔

لڑکیاں یا لیڈیز ۔۔۔ چلتا پھرتا فیشن شو تھیں۔۔۔۔ میں ان لیڈیز کی بیک دیکھتے ہوئے اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر رہا تھا کہ فرزند صاحب اشارہ کرتے ہوئے بولے وہ دیکھ تیرا من بھاتا کھاجا۔۔۔ان کے کہنے پر جب میں نے اس طرف نظر دوڑائی تو وہ ایک پکی عمر کی خاتون تھی۔ جو کہ ہمارے آگے آگے مٹک مٹک کر چل رہی تھی جس چیز کی طرف فرزند صاحب نے اشارہ کیا تھا وہ اس خاتون کی بڑی سی گانڈ تھی ۔۔ جو کہ ٹائیٹس میں بہت ہی نمایاں نظر آ رہی تھی۔۔۔۔ اس کی اتنی شاندار گانڈ دیکھ کر میرا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا اور ندیدوں کی طرح گھورنے لگا حسبِ عادت جب مجھے گھورتے ہوئے کافی دیر ہو گئی ۔ تو فرزند صاحب دھیرے سے بولے شاہ جی !۔۔۔اپنی نظروں پر کنٹرول کرو۔۔۔۔ آپ کچھ زیادہ ہی جذباتی ہو گئے ہو۔۔۔ان کی بات سن کر میں دانت نکالتے ہوئے بولا۔۔۔ بھائی کیا کروں چیز ہی ایسی ہے۔۔۔ ۔ اس پر وہ ہنس کر بولے بات تو تم ٹھیک کہہ رہے ہو۔۔۔لیکن پھر بھی احتیاط اچھی ہوتی ہے پھر باتوں باتوں میں وہ مجھ سے کہنے لگے کبھی ایسی گانڈ ماری بھی ہے؟ تو میں بڑی معصومیت سے جھوٹ کی گانڈ مارتے ہوئے حسرت بھری آواز میں بولا۔۔۔ نہیں جی ابھی تک چانس نہیں ملا۔۔ میری بات سن کر وہ ہنستے ہوئے بولے تمہارے دیکھنے کے سٹائل سے بھی یہی لگ رہا تھا کہ تم کبھی اس چیز سے فیض یاب نہیں ہوئے۔ پھر چٹخارہ لیتے ہوئے بولے۔۔ کیا بتاؤں یار ۔۔۔ موٹی گانڈ مارنے میں کتنا مزہ آتا ہے ۔تو میں بڑے اشتیاق سے بولا۔۔۔ آپ نے کبھی ماری ہے ؟ تو وہ بڑے فخر سے بولے۔۔۔۔ کوئی ایک!!۔۔۔۔ ویسے ابھی تک میری ایک یونیورسٹی کے دنوں کی دوست ہے۔۔۔ اب بھی گاہے بگاہے اس کی مار لیتا ہوں۔۔ اس پر میں ویسے ہی حسرت سے بولا۔۔۔۔ اس کی بھی گانڈ موٹی ہے؟۔۔۔تو وہ اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگے۔۔۔۔ اس میڈم سے سو درجے بہتر ہے۔۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگے تم نے بھی مارنی ہے؟ تو میں ترنت ہی کہنے لگا ۔۔بھائی جان۔۔۔ نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔ تو وہ میرے کندھے پر ہاتھ مار کر بولے۔۔۔۔بولے واپس جا کر تمہارے لیے کچھ کرتا ہوں ۔۔۔۔ایسی ہی باتیں کرتے ہوئے ہم نے ایک لمبی واک لی۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر واپس ہو لیے۔اتفاق سے واپسی پر ہمیں ایک اور ماڈرن خاتون مل گئی اس نے بھی ٹائیٹس پہنی ہوئی تھی اس کی گانڈ اتنی موٹی تو نہ تھی لیکن پرکشش بہت تھی اسے دیکھ کر میں فرزند صاحب کو ٹہوکا دیتے ہوئے بولا ۔۔۔ کیسی بنڈ ہے ؟۔۔

میرے اشارے پر انہوں نے اس خاتون کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر کہنے لگے۔۔۔اسے تم بنڈ کہتے ہو؟ پھر ہنستے ہوئے بولے ا س سے اچھی اور موٹی تو میری گانڈ ہے فرزند صاحب کے منہ سے یہ بات سن کر میں کھٹک گیا۔۔ جیسا کہ میں پہلے بھی بتا چکا ہوں کہ وہ خاصے ‘لچکے” سٹائل والے بندے تھے۔۔ چنانچہ اس لچکیلے پن کی وجہ سے شک تو مجھے پہلے ہی تھا لیکن اب یقین ہونے لگا کہ جناب گانڈو بھی ہیں۔۔ لیکن میں نے ان پر ظاہر نہیں ہونے دیا۔۔۔ اور میں بھی انہی کی طرح ہنستے ہوئے بولا۔۔ لیکن آپ نے کبھی دکھائی نہیں ۔۔۔میری بات سن کر انہوں نے بڑی عجیب سی نظروں سے مجھے دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگے۔۔۔ یہ کون سی بڑی بات ہے ابھی دیکھ لو۔۔اتنا کہہ کر انہوں نے ایک نظر پیچھے دیکھا۔۔۔۔ ۔۔۔ اور میرے سامنے کھڑے ہو کر پیچھے سے قمیض اٗٹھا دی۔۔۔واؤؤؤؤؤؤؤ۔۔ فرزند صاحب ٹھیک کہہ رہے تھے واقعی ہی ان کی گانڈ اس خاتون سے زیادہ اچھی تھی۔۔۔۔ ادھر گانڈ دکھانے کے بعد۔۔ انہوں نے اپنی قمیض نیچے کی ۔۔ اور کہنے لگے کیسی لگی؟ تو میں نے اے ون کا اشارہ کر دیا۔۔ ۔۔اور پھر اسی موضوع پر گپ شپ لگا تے ہوئے ہم واپس گھر آ گئے۔ لڑکیوں نے کھانا تیار کیا ہوا تھا ۔۔۔جو کہ ہم نے ڈٹ کر کھانا کھایا۔اسی دوران مجھے تنہائی میں رمشا مل گئی تو میں نے اس سے پوچھا سناؤ گوریوں سے ملی؟ تو وہ کہنے لگی یس ڈارلنگ آج ان سے ہیلو ہائے ہوئی ہے تو میں آنکھ دبا کر بولا کیسی ہیں؟ تو وہ ہنس کر بولی۔۔ ایک فٹ جبکہ دوسری سپر فٹ ہے۔۔۔ پھر بڑے جوش سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ شاہ ! میں لکھ کر دینے کو تیار ہوں کہ یہ دونوں پکی لسبئین ہیں۔۔ میں نے اس سے پوچھا کہ یہ تم کیسے کہہ سکتی ہو؟ تو وہ کہنے لگی جس طرح ایک چور دوسرے چور کو دور سے ہی پہچان لیتا ہے بالکل اسی طرح ایک لیسبو دوسری لیسبو کو پہچانتی ہے۔ اس پر میں کہنے لگا۔۔۔۔ تو پھر کیا ارادے ہیں؟ تو وہ آنکھ مار کر بولی ۔۔۔ میں نے اور ثانیہ نے تہیہ کیا ہے کہ ہم دونوں نے کم از کم ایک بار ان کے ساتھ ضرور انجوائے کرنا ہے تو میں اس سے بولا تو کیا وہ تم دونوں کے ساتھ سیکس کرنے پر راضی ہو جائیں گی؟ اس پر رمشا اپنے سینے پر ہاتھ مار کر بڑے فخر سے بولی۔۔۔ اس کی تم چنتا نہ کرو ۔۔۔۔ہم اس کام میں ڈگری ہولڈر ہیں ۔۔۔ ابھی تو صرف ہیلو ہائے ہوئی ہے۔۔۔ تم ایک بار۔۔۔۔ میری ان کے ساتھ سٹنگ ہونے دو۔باقی کا کام اپنے آپ ہی ہو جائے گا۔

اگلے دن ہمارا پروگرام ایوبیہ چئیر لفٹ کا تھا ہم سب چئیر لفٹ کی طرف چلے گئے لیکن۔۔۔۔ رمشا طبیعت کی خرابی کا بہانہ کر کے وہیں رک گئی طبیعت کی خرابی تو ایک بہانہ تھا۔۔۔ مجھے خوب معلوم تھا کہ رمشا وہاں کیوں رکی تھی۔۔۔ لیکن میں نے یہ بات کسی کو نہیں بتائی۔ چنانچہ رمشا کو گھر چھوڑ کر ہم لوگ چئیر لفٹ پہنچ گئے۔۔۔ میں ٹکٹیں لینے ہی لگا تھا کہ فرزند صاحب کہنے لگے نہیں دوست یہاں کا سارا خرچہ میرے ذمہ ہے اس لیے پیسے نکال کر شرمندہ نہ کرو۔ چنانچہ ٹکٹ لینے کے بعد ۔۔۔۔ میں اور فرزند صاحب ایک چئیرلفٹ پر۔۔۔ جبکہ دوسری پر تانیہ اور ثانیہ بیٹھ گئیں۔۔۔ لفٹ چلتے ہی فرزند صاحب کھسک کر میرے قریب ہو گئے۔۔ مجھے بازو سے پکڑا۔۔۔اور اسے دباتے ہوئے بولے۔۔ واہ یار تمہارا جسم کتنا سخت ہے تو میں ا ن سے کہنے لگا شاید اس لیے کہ میں فٹ بال کا کھلاڑی رہا ہوں اس پر وہ مجھے اپنے مسلز دکھاتے ہوئے بولے تمہارے برعکس ۔۔۔ میرا جسم بہت نرم ہے اس کے ساتھ ہی انہوں نے میری تھائی پر ہاتھ رکھا اور کہنے لگے واہ یہ بھی بہت سخت ہے ۔۔۔ جس وقت وہ میری تھائی پر ہاتھ رکھ رہے تھے ۔۔۔اسی وقت میں سمجھ گیا تھا ۔۔۔ کہ کھیل شروع ہو گیا ہے ۔اور مجھے اس بندے کی گانڈ مارنی پڑے گی۔۔۔لیکن میں نے کوئی ری ایکشن نہیں دیا ۔۔۔ دوسری طرف وہ کہہ رہے تھے۔۔ کچھ عرصہ پہلے تک میرا جسم بھی بہت سخت تھا اس پر مجھے شرارت سوجھی او ر ان کے چوتڑ کو دبا کر بولا ۔۔ لیکن اس وقت تو یہ مکھن کی طرح نرم و ملائم ہے ۔۔ میری اس حرکت پر انہیں کچھ حوصلہ ہوا اور وہ کہنے لگے۔۔۔ تھائی کے ساتھ ساتھ میرے ہپس بھی بہت نرم ہیں اتنا کہتے ہی انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی گانڈ پر لگا کر ۔۔۔۔معنی خیز لہجے میں بولے ۔۔۔دبا کر دیکھو نرم ہے نا؟ اس پر میں ان کی گانڈ ہاتھ لگا کر بولا ۔۔۔ ہپس جتنی مرضی ہے نرم ہوں ۔۔۔ لیکن مرد کی اصل چیز ۔۔ سخت ہونی چاہیئے۔۔۔ میری بات سن کر ان کی آنکھوں میں ایک چمک سی آ گئی اور وہ کہنے لگے ۔۔۔ کہتے تو تم ٹھیک ہی ہو ۔۔۔

اس کے ساتھ ہی انہوں نے بظاہر مذاق سے میری گود میں ہاتھ رکھا۔۔۔ اور کہنے لگے۔۔۔۔ تمہارا بہت سخت ہے کیا؟؟ تو میں ان سے بولا۔۔۔ اس وقت تو نرم ہے لیکن وقت آنے پر یہ فولاد کی طرح سخت ہو جاتا ہے ۔۔ ۔۔اس پر وہ ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے بولے۔۔ کتنا سخت ہوتا ہے ؟ تو میں ان سے کہنے لگا ۔۔۔ خود ہی چیک کر لیں۔۔۔ میری بات کرنے کی دیر تھی کہ انہوں نے میری پینٹ کے اوپر سے ہی لن پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ وہ کچھ دیر تک میرے لن کو سہلاتے رہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگے۔۔۔ ٹھیک سے اندازہ نہیں ہو رہا۔۔ اجازت ہو تو زپ کھول کے چیک کر لوں؟ اس وقت ہماری لفٹ سطع سمندر سے آٹھ ہزار فٹ کی بلندی پر چل رہی تھی آس پاس کا بہت خوبصورت منظر تھا بادل نیچے اور ہماری لفٹ ان کے اوپر چل رہی تھی ۔۔۔ بلکہ بادلوں کے گالے ۔۔۔ ہماری آنکھوں کے سامنے ادھر ادھر اُڑتے پھر رہے تھے۔۔۔اور ٹھنڈے ٹھنڈے بادل جب ہمارے چہروں کو چھو کر گزرتے تو بڑا مزہ آتا تھا ۔۔ لیکن موسم کی بجائے فرزند صاحب میرے لن سے مزہ لینے کے چکر میں تھے اس لیے ۔۔۔ زپ کھولنے سے پہلے انہوں نے ایک نظر آس پاس دیکھا ۔۔۔ بادلوں کی وجہ سے کچھ نظر نہیں آ رہا تھا سو انہوں نے بے دھڑک ہو کر میری پینٹ کی زپ کھول لی۔۔۔ جیسے ہی انڈروئیر سے لن باہر نکلا ۔۔۔تو اسے دیکھ کر وہ حیرت سے بولے ۔۔ واہ یار۔۔ یہ تو پہلے سے ہی تنا کھڑا ہے اتنا کہتے ہی انہوں نے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس سے کھیلتے ہوئے بولے ۔۔۔ تمہارا لن تو بہت بڑا اور موٹا ہے یہ تو میری گانڈ پھاڑ دے گا۔۔۔تو میں مزے لیتے ہوئے بولا۔ ۔۔کیا آپ نے پہلے کبھی بڑا لن نہیں لیا ؟ ۔۔تو وہ اسے سہلاتے ہوئے بولے۔۔۔ ۔لیا تو ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ بڑا ہونے کے ساتھ ساتھ کافی موٹا بھی ہے اس لیے مجھے ڈر ہے کہ درد ہو گا ۔۔۔آپ سے لے کر تو دیکھیں۔۔۔۔ کچھ نہیں ہو گا۔۔۔۔تو وہ میرے لن کو سہلاتے ہوئے بولے ۔۔ نہیں یار۔۔۔۔ تمہارا لن تو میری گانڈ پھاڑ دے گا۔اس پر میں مذاقاً بولا آپ لن لینے کا شوق بھی رکھتے ہو اور چھوٹے موٹے سے ڈرتے بھی ہو ۔ فرزند صاحب کہنے لگے ۔۔۔ایسی بات نہیں ہے یار ۔۔۔۔ میں صرف منتخب لوگوں سے مرواتا ہوں ۔ اس پر میں ان سے بولا آپ کب سے گانڈ مروا رہے ہو؟ تو وہ جواب دیتے ہوئے بولے۔۔۔تم سن کر حیران ہو گئے کہ میں نے یونیورسٹی میں آ کر گانڈ مروانی شروع کی تھی پھر کہنے لگے۔۔۔ یقین کر و یونیورسٹی سے پہلے تک میری گانڈ ایک دم کنواری تھی ۔اس پر میں بولا ۔۔۔لیکن میں نے تو یہ سنا تھا۔۔ کہ عام طور پر لوگ بچپن سے گانڈ مروانا شروع کرتے ہیں تو وہ کہنے لگے تم نے ٹھیک سنا ہے مجھے بھی بچپن سے ہی شوق تھا۔۔۔ باتیں کرتے ہوئے فرزند صاحب نے میرے لن پر تھوک لگایا اور مُٹھ مارنا شروع ہو گئے تو میں نے ان سے بولا۔۔ آپ مُٹھ کیوں مار رہے ہو؟ تو وہ کہنے لگے مزہ آ رہا ہے ۔۔ پھر شہوت بھری آواز میں کہنے لگے۔۔۔۔ یقین کرو میرا بس چلے تو میں اسے اسی وقت اپنے اندر لے لوں۔۔۔ لیکن کوئی بات نہیں۔۔۔ ابھی نہ سہی۔۔۔۔واپسی پر ضرور اندر لوں گا۔۔۔ پھر انہوں نے ادھر ادھر دیکھا اور میرے ہونٹوں کو چوم کر بولے۔۔۔ بولو۔۔۔۔ میری نرم گانڈ لو گے ناں؟ ۔۔۔ تو میں ان سے بولا۔۔۔ ضرور لوں گا لیکن پہلے ایک سوال کا جواب دیں اور وہ یہ کہ جب آپ کو بچپن سے شوق تھا تو اس وقت کیوں نہیں مروائی؟ تو وہ روانی میں بولے۔۔۔۔۔ وہ اس لیے دوست۔۔۔۔۔ کہ جس نے میری گانڈ استعمال کی تھی۔۔۔ اس کے پاس لن نہیں تھا۔۔۔ فرزند کی بات سن کر میں چونک کر بولا۔۔ کیا مطلب؟ وہ کون تھا جس نے آپ کی گانڈ استعمال بھی کی۔۔۔۔ لیکن اس کے پاس لن نہیں تھا؟ میرا سوال سن کر وہ تھوڑے پریشان ہو گئے اور بجائے جواب دینے کے۔۔۔ آئیں بائیں شائیں کرنے لگے ان کو کنفیوز دیکھ کر مجھے خواہ مخواہ تجسس ہو گیا اور میں سوچنے لگا کہ ضرور اس کے پیچھے کوئی راز ہے ۔۔۔۔۔۔۔اور یہ راز ہی اصل بات ۔۔۔ مطلب۔۔ سٹوری ہے۔۔۔

سٹوری کا نام آتے ہی میرے اندر کا شاہ سٹوری انگڑائی لے کر اُٹھ بیٹھا۔۔۔ چنانچہ میں نے فرزند صاحب کی طرف دیکھا اور بڑے تجسس سے بولا ۔۔ بتائیں نا ۔۔ میرا سوال سن کر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فرزند صاحب بڑے سخت لہجے میں بولے ۔۔کچھ نہیں یار ۔۔ایسی کوئی بات نہیں۔۔۔ان کی بات سن کر میں سمجھ گیا کہ گھی سیدھی انگلی سے نہیں نکلے گا ۔۔مجھے کچھ سخت اقدام کرنے پڑیں گے۔۔۔۔ یہ سوچ کر میں نے لن کو ان کے ہاتھ سے چھڑا کر واپس پینٹ میں ڈال لیا۔۔ اور موڈ بنا کر بیٹھ گیا۔۔۔۔ فرزند صاحب کہنے لگے۔۔۔ ایسے کیوں کیا تم نے؟ تو میں ان سے کہنے لگا کہ جب آپ کو مجھ پر اعتبار ہی نہیں تو ۔۔۔پھر لن پکڑانے کا کیا فائدہ؟ ۔ اس لیئے اب یہ لن پینٹ میں ہی رہے گا میری بات سن کر وہ دانت پیس کر رہ گئے لیکن بظاہر مسکراتے ہوئے بولے۔۔یہ تو سیدھی سادھی بلیک میلنگ ہے تو میں ناراضگی سے بولا۔۔۔ بلیک میلنگ ہے تو بلیک میلنگ ہی سہی۔۔۔لیکن۔۔۔جب تک آپ پوری بات نہیں سناؤ گے۔۔۔ تب تک یہ لن پینٹ میں رہے گا۔۔۔۔ ۔۔میری بات سن کر وہ سوچ میں پڑ گئے۔۔۔ کچھ دیر تک سوچتے رہے پھر کہنے لگے یہ ایک راز ہے۔۔ اسے جان کر تم کیا کرو گے؟ تو میں ان سے بولا ۔۔۔ مجھے یہ راز جاننا ہے ۔۔۔ میری ضد دیکھ کر وہ ایک بار پھر سوچ میں پڑ گئے۔۔۔۔۔ کچھ دیر سوچنے کے بعد ۔۔۔۔۔وہ مجھ سے کہنے لگے ۔۔۔ دیکھو یہ بہت پرسنل بات ہے تو میں اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا ۔۔۔ یہ بھی میرا پرسنل لن ہے۔۔۔ میری سن کر انہوں نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور پھر کہنے لگے ۔۔ٹھیک یار ۔۔۔ تم بضد ہو تو میں بتا دیتا ہوں ۔۔۔ پھر دھیرے سے کہنے لگے۔۔ شاہ جی میں تمہارے سامنے جس راز سے پردہ اُٹھانے لگا ہوں وعدہ کرو ۔۔ تم اس کا ذکر کسی سے بھی نہیں کرو گے۔۔۔ اور آپ تو جانتے ہی ہیں کہ اس قسم کے وعدے کرنے میں ۔۔ میں بہت تاک ہوں سو ان کے ساتھ وعدہ کر لیا۔۔۔ 


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments