کامران کی داستان
قسط 1
دوستو فیملی سیکس ناول کی بہت زیادہ ڈیمانڈ تھی بہت سارے لوگ کہہ رھے تھے نوابزادہ بھائی ہماری خاطر کوئی بولڈ رومانٹک انسیسٹ ناول لکھو دوستو انسیٹ اور فیملی سیکس کی بڑی وجہ بدقسمتی سے ہمارے اردگرد موجود لڑکیوں اور عورتوں کے تنگ پاجامے ٹائیٹ جینز شارٹ ڈریس ھیں
جب خاص کرکے مرد ان باتوں کو برداشت نہیں کرتا یہ لنڈ سال اپنی رانوں سے ٹکرا کر کھڑا ھو جاتا ھے تو پرائی موری دیکھ کر تو اس کی اکڑ اور بڑھ جاتی ھے اور شاید لڑکیوں کو ازل سے صرف لنڈ کا غرور پسند ھے کہانی کے سارے رول فرضی ھیں اپنے آپ کو پڑھنے کی حد تک رکھو افسانے اور ناول اکثر جھوٹ ھوتے ھیں چلیں بڑھتے ھیں ایکشن کی طرف۔
میرا نام کامران ہے اور میرے 2 بھائی اور 2 ہی بہنیں ہیں . میری دونوں بہنیں مجھ سے چھوٹی ہیں اور 1 بھائی بھی چھوٹا ہے اور 1 بڑا ہے یہ اسٹوری چونکہ میرے اور میری فیملی کے فیمیل ممبرز کے گرد گھومتی ہے تو صرف انہی کا تعارف میں ڈیٹیل سے کرواتا ہوں.
میرا نام کامران ہے میری چھوٹی بہنوں کے نام ہما اور شمائلہ ہیں. ہما بڑی ہے اور شمائلہ اس سے چھوٹی ہے البتہ مجھ سے دونوں ہی چھوٹی ہیں. انکے بارے میں مزید ڈیٹیل اسٹوری کے ساتھ ساتھ پیش کرتا رہوں گا. ہمَ بہن بھائیوں کے علاوہ میرے موم ڈیڈ بھی ہیں اور میری موم کا نام پروین ہے.
یہ تو تھا میری فیملی کا تعارف اور اب چلتے ہیں اسٹوری کی طرف لیکن شروع کرنے سے پہلے میں یہ بتا دوں کے آپ اسے اسٹوری بھی کہہ سکتے ہیں مگر یہ بعض جہ آپکو اسٹوری نہیں بھی نظر آئے گی کیوں کہ اصل میں یہ ریئلیٹی زیادہ ہے اسٹوری کم تو نائو لیٹ اس اسٹارٹ دی اسٹوری. سب سے پہلے تو میں آپکویہ بتاؤں کے پہلے ہمَ ایک گاؤں میں رہتے تھے مگر بعد میں ہمَ شہر میں شفٹ ہو گئے تھے جب ابھی ہمَ چھوٹے ہی تھے اور اس لیے میرے کچھ واقعات گاؤں کے بھی ہیں مگر زیادہ تر شہر کے ہی ہیں. تو سب سے پہلے میں اپنے بارے میں ہی شروع کرتا ہوں کہ میں جب چھوٹا تھا تو بہت شرماتا تھا اور بہت ڈرتا تھا میرے اندر ہمت بالکل بھی نہیں تھی اس لیے مجھ سے بڑے لوگ مجھے اکثر دبا لیتے تھے اور سیکس کے معاملے میں بھی میرے ساتھ ایسا ہی ہوا.
جب میں نے گاؤں کے اسکول میں ایڈمیشن لیا تو اتنا ڈرتا تھا کے اپنی اٹینڈینس بھی اپنے شرمیلے پن کی وجہ سے بعض دفعہ نہیں بولتا تھا اسی بات کا میرے کچھ کلاس فیلوز نے فائدہ اٹھایا اور مجھے ڈرا دھمکا کے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرتے اور اگر موقع ملتا تو اپنی انگلی بھی اندر ڈالنے کی کوشش کرتے جو کہ شاید اس ٹائم عمر کم ہونے کی وجہ سے نہیں جاتی تھی تا ہمَ وہ فل ٹرائی کرتے تھے. یہ سلسلہ ایسے ہی چلتا رہا اور جب بھی انہیں موقع ملتا تو یہی کچھ کرتے اور پھر کئی دفعہ تو مجھے مجبور کرتے کہ میں کھیتوں میں پیشاب کرنے کی اجازَت لے کے جاؤں تو بریک کے ٹائم وہ بھی آ جائیں گے اور اسی طرح ہوتا اور کھیتوں میں وہ میری شلوار اتُار کے اپنے اپنے لن میری گانڈ پہ رگڑتے کیوں کہ اندر تو جاتے نہیں تھے کیوں کہ انکی اور میری دونوں کی عمر کم تھی پھر وہ اسی طرح کچھ دیر انجوائے کرتے اور بریک ختم ہونے سے کچھ دیر پہلے ہمَ اکیلے اکیلے واپس آ جاتے. اور یہ سلسلہ ختم نہیں ہوابلکہ بڑھتا ہی گیا جب میں سیکنڈ یا تھرڈ کلاس میں تھا تو انہوں نے میری گانڈ کے اندر اپنی انگلی بھی ڈالنی شروع کر دی اور پہلے پہلے تو مجھے درد ہوتا مگر بعد میں مجھے بھی کچھ کچھ مزہ آنے لگا. ادھر گھر پہ ہمارے ہمسائے میں مجھ سے بھی ایک چھوٹا لڑکا تھا میری اس سے کافی ہیلو ہاۓ ہو گئی تو میں بھی اس کے ساتھ چُپ کے یہی حرکتیں کرتا اور دونوں مزے لیتے. ایک دن ایسا ہوا ک ہمارے ہھمساۓ کی لڑکی نے جس کا نام جویریہ تھا ہمیں یہ حرکت کرتے ہوئے دیکھ لیا مگر مجھے پتہ نہیں چلا اور نا ہی اس نے اس ٹائم کچھ کہا لیکن جب ایک دن میں ان کے گھر گیا اور آپ کو پتہ ہی ہے گاؤں میں سب ہی ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور کسی کے گھر جانے کی اتنی پابندی بھی نہیں ہوتی تو جب میں گیا تو بائے چانس وہ گھر پہ اکیلی تھی تو اس نے مجھے ڈرایا کے اس نے ہمیں گندی حرکت کرتے ہوئے دیکھا ہے اور وہ میرے ڈیڈ کو بتائے گی میں تو ڈر گیا اور اسکی منتیں کی کہ نا بتانا تو اس نے کہا کہ ایک شرط پہ کہ وہ میرے ساتھ جو کچھ بھی کرے گی میں کسی کونہ بتاؤں اور جب بھی وہ کہے تو اسکا کہنا مانوں. میں مان گیا تو جناب وہ حقیقت میں کافی بڑی تھی مجھ سے ہاں آپ اسکو جوان تو نہیں کہہ سکتے مگر 15 ، 16 سال کی تو ہو گی جب کہہ میں 7 ، 8 سال کا تھا تب اس نے میری شلوار نیچے کی اور میری للی کیوں کہ وہ تب بہت چھوٹی تھی نا تو میں للی ہی کہوں گا اس نے پکڑی اور ہلانے لگی اور کافی دیر ہلاتی رہی اور پھر اس نے باہر کا دروازہ بند کیا اور اپنی شلوار اتُار کے نیچے لیٹ گئی اور مجھے بھی شلوار اتُار کے اوپر لیٹنے کو کہا اور پھر میری للی پکڑ کے اپنی پھدی پہ رکھی اور رگڑنے لگی اور مجھے زور سے پکڑ کے ہلاتی رہی اور کچھ دیر کے بعد مجھے اتارا اور کہا کے اب جاؤ اور جب بھی بلاؤں تو چلے آنا اور کسی کو نہ بتانا۔
یہ سلسلے تو اسی طرح سے چل رہے تھے اور مجھے بھی ان کاموں میں مزہ آنے لگا تھا اور میں بھی یہ سب کرنے میں خوشی محسوس کرتا تھا اس لیے کسی کو منع نہیں کرتا تھا اس لیے جب بھی جویریہ مجھے بلاتی تو میں چلا جاتا اور اسی طرح جب میر ے کلاس فیلوز مجھے بلاتے تب بھی میں ان کا کہنا مانتا تھا. ایک دفعہ مجھ جویریہ نے گھر بلایا تو اپنے بوبز چُوسنے کا کہا مجھے اس میں بھی بہت مزہ آیا اور کئی دفعہ وہ الٹی لیٹ جاتی اور مجھے اپنے اوُپر لٹا لیتی اور ہلنے کو کہتی مجھے بھی اپنی للی اس کی گانڈ پہ رگڑنے کا مزہ آتا اور اسکی پھدی سے بھی زیادہ آتا بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ پھدی میں شاید آتا ہی نہیں تھا اور اسکی گانڈ پہ لیٹنا اور اپنا لن رگڑنا بہت اچھا لگتا. بعض دفعہ وہ میری للی کو اپنے منہ میں بھی ڈالتی اور چُوستی. اور یہ سب کبھی کھیتوں میں کبھی اس کے گھر اور کبھی ہمارے گھر چلتا یعنی جہاں بھی ہمیں موقع ملتا۔
یہ سب تو چل ہی رہا تھا ادُھر سے شہر سے جب میری پھوپھو آتی ہمَ سے ملنے تو اسکی 2 بیٹیاں تھیں نوشی اور سائرہ، نوشی بڑی تھی اور سائرہ چھوٹی اور نوشی تقریبا میری عمر کی تھی اور ہمَ اکٹھے ہی کھیلتے تھے اور وہ بھی میرے ساتھ کافی فری تھی اور ہمَ دونوں یعنی میں اور نوشی بھی چھپ چھپ کے گندے کام کرتے تھے مگر اب چونکہ اس بات کو کافی عرصہ گزر چکا ہے تو مجھے یہ بالکل بھی یاد نہیں کہ اسکی ابتداہ کیسے ہوئی تھی تا ہمَ ہمیں جب بھی موقع ملتا ہمَ اپنی شلواریں اتُار کے جپھی ڈالتے اور ہاتھ وغیرہ سے بھی ٹچ کرتے تھے اور وہ مجھے اپنی پھدی میں انگلی ڈالنے کا کہتی مگر مجھے گانڈ میں مزہ آتا تھا پتہ نہیں کیوں اور پھدی چونکہ گیلی ہوتی تھی شاید اس لیے مجھے پسند نہیں تھی بہر حال اس کے کہنے پہ میں اسکی پھدی کو بھی ٹچ کرتا تھا مگر میری فیوریٹ جگہ اسکی گانڈ تھی اور ہمَ کبھی کھیتوں میں کبھی گھر پہ یا ہماری گلی میں ہی ایک ٹرَالی جو ٹرََیکْٹرَ کے ساتھ اٹیچ ہوتی ہے اس میں چھپ کے کرتے تھے سب اور بعض دفعہ ہمَ رات کو اکٹھے بھی سوتے تھے تب بھی موقع مل جاتا تھا اور یہاں بھی وہی سلسلہ تھا کہ چونکہ ہمَ دونوں چھوٹے تھے تو اندر تو للی نہیں ڈال سکتے تھے اوُپر اوُپر رگڑ لیتے تھے تا ہمَ میں اسکی گانڈ میں کبھی کبھی کوئی اسٹک پتلی سی یا پھر اپنی انگلی ڈالتا تھا اور وہ بھی میری گانڈ میں ایسا ہی کرتی تھی پھر جب کبھی میں اسکے گھر جاتا تو وہاں بھی وہی کچھ ہمَ کرتے اور کہتی بھی زیادہ نوشین ہی تھی یہ سب کرنے کا.
لیکن یہ سب اس کے گھر زیادہ نہیں بس 2 یا 4 دفعہ ہی ہوا ہو گا کیوں کہ میرا دل اپنے گھر اور ایک ماموں کے گھر کے سوا کسی جگہ نہیں لگتا تھا اور میں اپنے اور ماموں کے گھر کے علاوہ کہیں اور جانا پسند نہیں کرتا تھا اگر چلا بھی جاؤں تو رات کم ہی ٹھہرتا تھا۔
جیسا کہہ میں ذکر کر چکا ہوں کہ ماموں کے گھر رہ لیتا تھا تو وہ بھی گاؤں میں ہی رہتے ہیں ابھی بھی گاؤں میں ہی رہتے ہیں تو جب ہمَ چھوٹے تھے تو گرمیوں کی پوری پوری چھٹیاں وہاں گزار دیتے تھے. وہاں پہلے تو صرف میرے ماموں ایک خالہ اور ایک میرے ڈیڈ اور موم کے کزن کا گھر تھا اور میری دوسری 2 خالہ دوسرے گاؤں جو زیادہ فاصلے پہ نہیں تھا وہاں رہتی تھیں اور میں وہاں کم ہی جاتا تھا اور میری جو خالہ ادھر ہی رہتی تھی اسکا ایک بیٹا میری عمر کا تھا اور دوسرا مجھ سے بڑا تھا ان کے نام عاصم اور قاسم تھے جن میں عاصم بڑا اور قاسم چھوٹا تھا تو قاسم سے میں کافی فری تھا تو ہمَ دونوں بھی چھپ کے ایک دوسرے کی گانڈ مارتے تھے اور لن بھی چوستے تھے اور جب چھوٹے تھے تب سے یہ سلسلہ چل رہا تھا اور بڑے ہونے تک چلتا رہا لیکن عاصم سے بھی تعلق تھا ان دونوں میں فرق یہ تھا کہ عاصم چونکہ مجھ سے بڑا تھا۔
تو وہ صرف میری گانڈ مارتا تھا میں اسکی نہیں اور جب کہ قاسم اور میں دونوں ایک دوسرے کی مارتے تھے. عاصم نے تو پہلی دفعہ مجھے سوتے میں چودنا شروع کیا تھا اور میں نے منع کیا تو اس نے ڈرایا تھا اور مجھے بھی چونکہ عادت تھی اور مزہ بھی آتا تھا تو میں نے منع نہیں کیا اور قاسم کے ساتھ میں نے شروع کیا تھا اور بہت انجوائے کیا لیکن ابھی تک چونکہ ہمَ چھوٹے ہی تھے تو اوُپر اوُپر رگڑ کے یا انگلی ڈال کے ہی مزہ لیتے تھے اور یا پھر ایک دوسرے کے لن چوستے تھے اور عاصم بھی میرے ساتھ یہی کرتا تھا مگر جوں جوں بڑے ہوتے گئے تو بات بڑھتی گئی اور یہ سلسلہ بھی بڑھتا رہا
جو کہ آگے جا کے مزید بتاؤں گا فی الحال تو زیادہ تر یہی کچھ چل رہا تھا میری زندگی میں اور مجھے بھی اب یہ سب کرنے میں بہت مزہ آتا تھا. باقی ڈیٹیل بعد میں بتاؤں گا جب اسٹوری آگے بڑھے گی اب چلتے ہیں عاصم اور قاسم کی بہنوں کی طرف، عاصم اور قاسم کی 4 بہنیں تھی جن کے نام سب سے بڑی شمع، اس سے چھوٹی ہیرا، اس سے چھوٹی میرا اور سب سے آخری نمرہ ابھی تک تو سب ان میریڈ تھی اور ہماری کافی فری بھی تھیں اور اکٹھے بیٹھ کے گپ شپ بھی لگتی رہتی
تھی اور سوائے نمرہ کے سب مجھ سے بڑی تھی اور جب میں نے ہوش سنبھال یعنی تھوڑا سا بڑا ہوا تو میرا انٹرسٹ سیکس میں بڑھتا ہی گیا لیکن میں تھوڑا شائے یعنی شرمیلہ تھا۔
اس لیے کم ہی کسی کو کہتا تھا مگر دل تو کرتا ہی تھا اسی لیے میں گرلز کے ساتھ ہی رہتا یعنی جہاں بھی موقع ملتا اور اگر بوائز کے ساتھ کچھ کرنے کا موقع ملتا تو تب بھی یہ موقع زیا نہیں کرتا تھا. ایک دفعہ عاصم اور قاسم کی 2 بہنیں جو بڑی تھی شمع اور ہیرا چارا لینے جا رہی تھی میں بھی ساتھ چلا گیا تو ان میں سے شمع نے کہا
کامران جب تمہاری شادی ہو گی تو کیا کرواؤ گے اپنی بیوی سے
میں نے کہا اس سے روٹی پکواؤں گا تو کہنے لگی اور میں نے کہا اس سے اپنی خدمت کرواؤں گا تو کہنے لگی کیسی خدمت کرواؤ گے
میں نے کہا ٹانگیں دبواؤں گا
تو کہنے لگی کہ اور کیا کرواؤ گے
میں نے کہا مجھے شرم آتی ہے
کہنے لگی کچھ نہیں ہوتا بتاؤ میں کچھ نہیں کہتی تو میں نے اسکی دوسری بہن کی طرف دیکھا جو اپنے دھیان میں چارہ کاٹ رہی تھی تو میں نے شرماتے ہوئے کہا اسکو چودوں گا
تو ہنس پڑی اور کہنے لگی اچھا کیسے چودو گے
تو مجھے شرم آئی اور میں چُپ رہا تو کہنے لگی بتاؤ نا میں نے کہا پتہ نہیں
تو کہنے لگی اچھا تمہارا لن کتنا بڑا ہے دکھاؤ نا
تو میں ڈر گیا اور مجھے شرم آئی کیوں کے وہ مجھ سے کافی بڑی تھی، اس لیے میں بھاگ کر گھر واپس آ گیا اور کچھ نہیں کہا اور نا ہی دوبارہ اس نے کوئی ایسی بات کی اور نا ہی مجھ میں اتنی ہمت ہوئی مگر اب تک افسوس ہے کہ میں نے وہ سنہری چانس مس کیوں کی تا ہمَ میں اس ٹائم ان کے ساتھ تو کچھ نہیں کر سکا لیکن میرا کو تو چودا بھی اور کافی دیر تک تعلق رہا
اور نمرہ کے ساتھ بھی تھوڑا بہت تعلق رہا جو آگے چل کے بتاؤں گا
اسی طرح سب کچھ چلتا رہا اور بہت مزہ آ رہا تھا خاص طور پہ جویریہ کے ساتھ وہ سیکسی بھی کافی تھی اور چونکہ بڑی بھی تھی اور مجھ سے زیادہ تجربہ کار بھی تو بہت زیادہ انجوائے کرواتی تھی حالاکہ تب مجھے کچھ خاص اس کام کا پتا نہیں تھا اور کہ یہ سب کیا ہے بس اچھا لگتا تھا اور مزہ آتا تھا تو کر لیتا تھا. اس کے بوبز نہ زیادہ بڑے تھے نا ہی زیادہ چھوٹے میرا خیال ہے کہ تب انکا سائز ۶۳ ہو گا. اور ادھر میرے کلاس فیلوز بھی میرے ساتھ زیادہ فری ہوتے گئے اور ان میں سے 1 جس کا نام کاظم تھا اس نے ہمارے متعلق اپنے بڑے بھائی کو بتا دیا جس کا نام اعظم تھا تو 1 چھٹی کے دن میرے اس کلاس فیلو نے مجھے کھیتوں میں آنے کو کہا تو پہلے تو میں نے منع کیا مگر جب اس نے دھمکی دی کہ وہ میرے گھر والوں کو بتا دے گا یہ سب کچھ جو میں کرتا رہا ہوں تو میں مان گیا اور چھٹی والے دن اسکی بتائی ہوئی جگہ پہ پھنچ گیا وہاں جا کے مجھے پتہ چلا کہ اس کے ساتھ میرا 1 کلاس فیلو اور تھا اور ساتھ اسکا بڑا بھائی اعظم بھی تھا میں تو ڈرَ گیا کیوں کہ مجھے اعظم کا پتا نہیں تھا مگر انہوں نے مجھے حوصلہ دیا کہ کچھ نہیں ہوتا یار ڈونٹ وری پھر وہ مجھے ایک جھونپڑی میں لے گئے وہ چونکہ ان کے کھیت تھے اور اس ٹائم وہاں کسی کے آنے کا خطرہ نہیں تھا تو انہوں نے مجھے اپنے کپڑے اتارنے کا کہا تو میں نے اپنی شلوار نیچے کی اس ٹائم چونکہ چھوٹا تھا تو میں لسٹک ہی پہنتا تھا فل نہیں اتاری تو وہ کہنے لگے فل اتُار کے سائڈ پہ رکھ دو خراب نا ہو جائے پہلے تو میں نہ مانا مگر جب انہوں نے اصرار کیا تو میں مان گیا اور اپنی شلوار فل اتُار کے سائڈ پہ رکھ دی.
مجھے شرم بھی بہت آ رہی تھی مگر پتا نہیں کیوں اچھا بھی لگ رہا تھا اور تھوڑا ڈر بھی رہا تھا کہ آج ایک نیو لڑکا بھی ساتھ تھا جس کے ساتھ میں نے پہلے کچھ بھی نہیں کیا تھا. تا ہمَ پھر شلوار اتُار کے میں کھڑا ہو گیا تو ان تینوں نے میری گانڈ پہ ہاتھ پھیرا اور اعظم نے میری للی پکڑ کے بھی دیکھی اور یہ کہہ کے باہر چلا گیا کہ میں باہر نگرانی کرتا ہوں پہلے آپ لوگ فارغ ہو جاؤ تب تک میں باہر کا خیال کرتا ہوں پھر آپ باہر کا خیال رکھنا اور میں آ جاؤں گا تو اسکے بعد کاظم نے اور عامر نے کہا کہ اپنی قمیض بھی اتُار دو مگر میں بالکل نہیں مان رہا تھا کیوں کہ ڈر تھا کہ کوئی آ نہ جائے اور فل ننگا ہونے میں شرم بھی بہت آ رہی تھی مگر جب انہوں نے یقین دلیا کہ کوئی نہیں آئے گا تو پھر میں اس شرط پہ مان گیا کہ پہلے وہ بھی ننگے ہوں پھر میں بھی اپنی قمیض اتُار کے فل ننگا ہو جاؤں گا. تو اس بات پہ وہ سب بھی متفق ہو گئے اور پھر سب سے پہلے کاظم نے اپنی شلوار اتاری اس کا لن زیادہ بڑا نہیں تھا میرے جتنا ہی تھا یعنی کہ آپ اسکو بھی للی کہہ سکتے ہیں. پھر میرے دوسرے کلاس فیلو نے جس کا نام عامر تھا اس نے اتاری تو اس کا لن بھی ہمَ جتنا ہی تھا کچھ خاص فرق نہیں تھا اور پھر انہوں نے اپنی قمیضیں بھی اتُار دی اور میں نے بھی اتُار دی. تو اس کے بعد پہلے عامر آگے آیا اور میری گانڈ پہ 1 ہاتھ پھیرنے لگا اور دوسرے ہاتھ سے اس نے اپنی للی پکڑ لی اور ہلانے لگا جب کہ کاظم ہمیں دیکھ کر اپنی للی کو ہلانے لگا اور پھر عامر میرے پیچھے آیا اور اور ساتھ لگ کے پیچھے سے جپھی ڈال لی اور ایک ہاتھ آگے کر کے میری للی پکڑ کے ہلانے لگا مجھے بہت مزہ آ رہا تھا کچھ دیر وہ ایسا ہی کرتا رہا اور پھر کاظم آگے آیا اور دوسری طرف سے اس نے جپھی ڈال لی یعنی آگے سے اور ہماری للیاں آپس میں ٹکرانے لگیں. اب میں ان دونوں یعنی عامر اور کاظم کے دیرمیان سینڈوچ بنا ہوا تھا ایک نے میرے آگے سے اور دوسرے نے میرے پیچھے سے جپھی ڈالی ہوئی تھی اور آہستہ آہستہ ہل رہے تھے اور ہمَ تینوں بہت زیادہ انجوائے کر رہے تھے. کچھ دیر یہ سلسلہ یونہی چلتا رہا پھر عامر نے مجھے نیچے لیٹنے کا کہا اور انہوں نے ایک پرانی چادر نیچے بچھا دی اور میں اس پر الُٹا لیٹ گیا. عامر میرے پیچھے آیا اور میری گانڈ پہ تھوک لگا کہ اس نے اپنی انگلی اندر ڈالی مجھے تھوڑی سی پین ہوئی مگر چونکہ اب میں اپنی گانڈ میں انگلی لینے کا عادی تھا اس لیے کچھ زیادہ فیل نہیں ہوا اور مزہ بھی آیا.
کچھ دیر پھر وہ یونہی اپنی انگلی آگے پیچھے کرتا رہا اور پھر اپنی للی پکڑ کے میری گانڈ کے سوراخ پہ رکھی اور میرے اوُپر لیٹ گیا اور اندر دھکیلنے کی کوشش کی مگر چونکہ میری عمر کم تھی اور سوراخ بھی ٹائیٹ تھا تو وہ اندر نہیں جا رہی تھی اور ایک وجہ شاید یہ بھی تھی کہ اسکی عمر بھی چونکہ کم تھی اور اسکی للی زیادہ ٹائیٹ نہیں ہوتی تھی تو شاید اس وجہ سے بھی اندر نہیں جا رہی تھی تا ہمَ وہ بار بار ٹرائی کر رہا تھا۔
اتنی دیر میں اعظم نے اندر جھانکا اور کہا کہ یار جلدی کرو کوئی آ ہی نا جائے آپ لوگ تو پہلے بھی مزہ لیتے رہتے ہو میرا تو فرسٹ ٹائم ہے اس لیے جلدی کرو۔
انہوں نے کہا كہ اوکے ٹھیک ہے
اور پھر عامر جلدی جلدی اندر ڈالنے کی ٹرائی کرنے لگا مگر ہر دفعہ ناکامی ہوتی پھر اس نے میری گانڈ پہ اچھا خاصا تھوک لگایا اور گانڈ پہ ویسے ہی لن رگڑنے لگا اور تھوڑی دیر بعد اس نے کاظم سے کہا کہ تم آ جاؤ اور خود پیچھے ہٹ گیا تو کاظم آیا اور اس نے بھی ویسے ہی ٹرائی کی اندر ڈالنے کی مگر نہیں گئی اسکی للی بھی تو پھر تھوک لگا کہ اپنی انگلی ڈالی اور کچھ دیر میری گانڈ میں گھمانے کے بعد پھر اپنی للی ڈالنے کی ٹرائی کی مگر بات نہیں بنی تو پھر وہ بھی عامر کی طرح ہی اپنے لن کو میری گانڈ پہ رگڑ کے مزے لینے لگا اور کچھ دیر اسی طرح مزہ لینے کے بعد اس نے مجھے اٹھایا اور خود نیچے کمر کے بل لیٹ گیا اور مجھے بھی اپنے اوُپر کمر کے بل لیٹنے کا کہا اور پھر میں بھی اس پر لیٹ گیا تو اس نے عامر سے کہا کہ وہ بھی میرے اوُپر لیٹ جائے اور پھر انہوں نے مجھے اپنے درمیان سینڈوچ بنایا اور کچھ دیر ایسے ہی مزہ لینے کے بعد اٹھ گئے اور کہا کہ اب ہمَ اعظم کو بھیجتے ہیں اور پھر اعظم آ گیا اور وہ دونوں باہر چلے گئے۔
اس ٹائم میرا خیال ہے کہ، اعظم کی عمر تقریبا 17، 18 برس کی ہو گی اور ہمَ سے کم ازَ کم 10 سال بڑا تھا. اعظم نے آتے ہی اپنی قمیض اتاری اور پھر اپنا نالہ کھول اور شلوارا تاری تو اوہ مائی گاڈ میں تو حیران ہی رہ گیا کیوں کہ اس کا لن ہمارے مقابلے میں بہت بڑا تھا کیوں کہ وہ ہمَ سے عمر میں کافی بڑا جو تھا. میں تو ڈرَ گیا
جاری ہے
0 Comments