Kuti shay - Episode 5

کُتی شئے

قسط 5



وہ بھی شاید غنودگی میں تھا۔ اور آہستہ سے کروٹ لےکر پیٹھ کے بل لیٹ گیا اس کو دیکھ کر بے ساختہ مجھے پیار آگیا ۔ میں اسے چومنے لگی اس کی پیشانی سے لے کر اس کے نپل تک اوروہ أٹھ گیا اور نشیلی نظروں سے مجھے گھورنے لگا اچانک اس نے مجھے اپنے اوپر کھینچ لیا

 نئی قسط

 میں پیجے کی چھاتی پر جا لگی ۔ اس نے مجھے چمٹا لیا اور میرے ہونٹ چومنے لگا

 میں نے اس کانچلا ہونٹ چوسنا شروع کردیا أس کے ہاتھ میرے جسم کی سیر کرنے

 لگے کبھی میرے کولہوں کو دباتا کبھی ٹانگوں کے سنگم میں مساج کرتا اس کا منا بھی

 میری رانوں میں ٹکرانے لگا تھا ۔ میں نے اس کو ہاتھ میں لے کر دبایا اف من چاہتا تھا

 کہ یوں ہی دباتی رہوں ، اس کی أٹھان اور سختی کے لئے سب کچھ قربان کرنے کو دل

 چاہ رہا تھا اس سے پہلے کہ پیجے کو اپنے پر حاوی ہونے دیتی میں نے اس کے کان میں سرگوشی کی پیجے ٹہرمیں آتی ہوں اور أٹھ کر بیٹھ گئی ۔ میں الف ننگی تھی چادر لپیٹ

 کر أٹھی تو پیجے نے پیچھے سے چادر کھینچی چادر کو میں نےمضبوطی سے پکڑ

 لیا اور پیچھے مُڑ کر اسے دیکھا تو اس کی بے قراری اس کے منے کے لہرانے

 سے آشکارا تھی ۔ دل چاہا رک کر اس کے منے کو ایک تھپکی ایک پیار دوں مگر

 خیال تبدیل کیااور پھر پیجے کی طرف دیکھا وہ لبوں پر مسکراہٹ لئے خاموش

 شرارتی نظروں سے دیکھے جارہا تھا میں سمجھ گئی کہ وہ کیا چاہتاہے میں کبھی

 ننگا اکیلے میں بھی نہ چلی تھی پیجے کے سامنے کیسے ننگی کھڑی ہو سکتی

 تھی مگراسکی خوشی کے لئے میں نے اسے شرارت بھری نظروں سے دیکھتے

 ہوئے جانے کے لئے بڑھی تو اس نے پھر چادر کو کھینچا میں نے اچانک چادر

 گرادی اوردوڑ کر دوسرے کمرے میں داخل ہوئی اور دروازے کی اوٹ میں

 سے اپنے آپ کو چھپاتے ہوئے جھانکا تو پیجا میری طرف ہی دیکھ رہا تھا میں نے

 زبان نکال کر اس کو ِچڑھایا اور ٹھینگا دکھاتے ہوئے رسوئی میں جاکر گرم پانی

 لیا اور ساتھ والے کمرے میں جہاں کُھرا بنا ہوا تھا( وہ جگہ جہاں غسل وغیرہ کیا جاتا

 ہے ) اج کل باتھ روم وغیرہ کہتے ہیں ، میں گئی اورمُنی کو اچھی طرح گرم پانی سے

 دھویا اوررسوئی میں جاکر دوسرے چولہے پر بھی پانی گرم کرنے کے لئے رکھ دیا

 دونوں چولہوں کے نیچے جلنے کے لئے لکڑیاں ڈالیں اور کمرے میں لوٹ آئی پیجا

 اور اس کا منا دونوں ہی بے چینی سےمنتظر تھے میں پیجے کے ساتھ لیٹ گئی اس نے مجھے

 لپٹا لیا میں اسکا بوسہ لے کر بولی پیجو آج سے پہلے کبھی تمہیں میرے ساتھ سونے کا خیال آیا ، کیامطلب پیجے نےنہ سمجھتے ہوئے کہا ۔ میرا مطلب یہ تھا ، تم جوان ہو جیسا کہ تم نے بتایا کسی لڑکی سے دوستی بھی نہیں اور یہ تو میں جان چکی تم میں کوئی کمی یا نُقص بھی نہیں تو کیا تمہارے دل میں میرے ساتھ کچھ کرنے کو دل چاہا ہو یا خیال آیا ہو میں

 تفصیل سے سمجھایا ۔ میں جانناچاہتی تھی کیا میں اس کی چاہ یا مراد بھی تھی یا ایک اتفاق کی وجہ سے ہم ایک ہوگئے ۔ جی نہیں میں نے کبھی ایسا نہیں سوچا میرے دل میں آپ کی عزت اور قدر اور گھروں میں آپس کے تعلقات کی بدولت ایک وقار رہا ۔ اس نے بتایا ،تو مجھے تھوڑا سا افسوس ہوا ،۔ ہائے تو کیا میں اتنی بڑی نظر آتی ہوں یا میری شکل اتنی اچھی نہیں کہ تم نےکبھی مجھے اپنی دوست بنانے کا خیال بھی نہیں کیا۔ میں زرا رنجیدہ ہوتے ہوئے بولی ،تو پجے نے میرے جسم کوزور سے جکڑ لیا اور کہنے لگا کہ ایسا تو نہیں کہا میں نے ، آپ تو اتنی خوبصورت ہیں کہ بتا نہیں سکتا ، دراصل شروع سے میں نے دیکھا کہ آپ ہمیشہ نظریں جھکائے اپنے کام سے کام رکھتی ہیں اور میرے دل میں آپ کے لئے چاہ تو تھی مگر ادب کے ساتھ ، آپ کے متعلق کوئی غلط بات بھی سننے کی تاب نہیں رکھتا اسی لئےآپ کے لئے تو میں لڑائیاں بھی کی ہیں اورلوگوں سے دشمنیاں بھی بیاھی ہیں

 میرے لئے لڑائی میں حیرت سے بولی کب کس سے تم لڑتے رہے مگرکیوں أس کی طرف دیکھ کر میں بولی ، شیدے سے ہوئی تھی لڑائی دوبار ،یہ شیدا کون میں نے نہ سمجھتے ہوئے پوچھا ، شیدا ، رشید پٹواریوں کا مُنڈا اس نے انکشاف کیا ، میں ان لوگوں کو جانتی تھی شیدا پٹواری کا بیٹا اور پینو میری دوست کا بھائی تھا أس کی ریپوٹیشن کوئی اچھی نہیں ، مگر اس سے میری کبھی ملاقات ہوئی نہ بات ہوئی تھی ایک دوبار ان کے گھر پینو کو ملنے گئی تھی تو دیکھا تھا اسے ۔اچھا خاصا گبھرو جوان تھا مجھ سے دس باہ چھوٹا ہی ہوگا ۔ مگر دکھنے میں اچھا خاصا کسرتی جسم ہونے کی وجہ سے جاذب نظر تھا

 ’’ اوہ مگر لڑائی کس طرح ہوئی اور میرا کیا تعلق لڑائی سے ، میں پریشان ہوتے ہوئے بولی ۔ جی وہ آپ کے خلاف غلط باتیں کرتا تھا پیجا بولا ، میں اٹھ کر بیٹھ گئی ارے میرے خلاف وہ کیسی باتیں کرتا ہے اور کیوں میں نے پیجے کو دیکھا تو وہ بولا جی وہ آپ کے لئےغلط سوچتا ہے ، ہیں کیوں

 پیجا، مجھے بتا ساری بات مجھے ألجھن ہونے لگی تھی ، وہ بولا ہم سب دوست یار ایک شام گاؤں میں اپنی اپنی پسند کی لڑکیوں کے بارے گپ شپ کر رہے تھے، [ لڑکے گاؤں کے ہوں یا شہر قصبہ کے آپس میں اپنے محلہ یا گلی اور گاؤں کی لڑکیوں کے بارے گپ شپ تو کرتے ہی ہیں ] مگر میں اب لڑکی تو تھی نہیں شیدا یا کوئی اور دوسری ہم عمر لڑکیوں کو چھوڑ کر مجھ پر تبصرے کرتے رہیں ۔

 شیدا بولا مجھے تو سیمو اچھی لگتی ہے میں نہیں سمجھا کس کی بات کررہا ہے تو دوستوں نے پوچھا ، ہاں تو بتاؤ شیدے وہ ہے کیسی تو شیدا شروع ہوگیا کہ کونج ورگی سوہنی تے اچے لمبے قد دی مٹیار ورگی ایتھے ہورنہیں ویکھی ۔ ، اچھا میں نے اس کی چھاتی پر سر رکھتے ہوئے دلچسپی لیتے ہوئے کہا اور اسکی چھاتی کے بالوں سے کھیلنے لگی ،۔ ارے شیدا تو بڑا بے ایمان ہے اورکیا بولتا تھا میں نےاسے شہ دیتے ہوئے پوچھا، جی اس نے اور بھی بہت باتیں کی تھیں ، اچھا أ س نے اور کیا کہا تھا،کہتا تھا اس کی چال اور ڈھال دیکھ کر۔۔ ۔۔۔۔۔۔ بس ایسی ہی باتیں کرتا تھا وہ سب کچھ کہنے سے ہچکچا رہا تھا ۔ پیجے اب توہم تم دوست ہیں بلکہ تم میرے یار بن چکے ہو مجھے پوری بات بتاؤ وہ کمینہ کیا کیا کہتا تھا میں نے اسے حوصلہ دینے کے لئے أکسایا بتاؤ میری چال ڈھال کے بارے کیا بکتا تھا میں نے زرا زور دے کر پوچھا تو پیجا نے پوچھا جو اس نے بولا تھا بول دوں ، ارے اسی لئے تو پوچھ رہی ہوں سب کُچھ ایک ایک بات بول دو میں نے تکرار کرتے ہوئے کہا ’’بتا تو دوں مگر آپ کو بُرا لگے گا ‘ اس نے کہا ،ارے اس کی پرواہ نہ کر، تو مجھے جو کچھ أس نےکہا بتادے میں نے تاکیدا پوچھا تو پیجا نے شیدےکو گالی دیتے

 ہوئے کہا وہ کہتا تھا کہ’’ سیمو جب چلتی ہے تو اس کی گانڈ کی چکیوں کو دیکھ کے اس کا کھڑا ہوجاتا ہے ‘‘، ہیں یہ کیا بات ہوئی ، کھڑا ہوجاتا ہے کیا کھڑا ہوجاتا ہے ۔ جی وہ مردانہ شئے کی بات کر رہا تھا ، اس نے خجل ہوتے ہوئے کہا تو میں نے اس کا عضو پر ہاتھ رکھا جو اس وقت بھی تن کے کھڑا تھا ، کہیں اس کی بات تو نہیں کر رہاتھا وہ بدمعاش ، میں نے اس کے عضو خاص کو دباتے ہوئے کہا ، ہاں جی،، ارے پیجے ہم میں اب کیا پردہ ، میں نے اسے بوسہ ہوئے کہأ تو میری چال دیکھ کے أس کا لن کھڑا ہوجاتا ہے ، شیدے نے یہی بولا ہوگا ، جی پیجے نے حیرانگی سے میری طرف دیکھا ، میرے منہ سےلن سن کر حیرانگی کا ک جھٹکا سا لگا شرم سے سُرخ ہوتے ہوئے وہ بولا وہ بہت گندہ ہے وہ ایسی باتیں اکثر کرتا ہے اس نے شاکی لہجے میں کہا ، وہ تو پکا بدمعاش لگتا ہے اور اسنے کیا کہا تھا میں نے اسے پھر کریدا ، جی وہ کہتا تھا شرط لگا لو سیمو کے نپل گلابی ہونگے اور کہتا اگر مجھے موقع ملے تو ایک رات میں صرف اس کی گولائیوں سے کھیلتا رہوں اور نپل چوستا رہوں پیجے بولے جارہا تھا اور مجھے افسوس کے ساتھ تھوڑی خوشی اور فخر بھی محسوس ہورہا تھا ۔ میں نے اس کے لن کو ہولے سے دبا کر پوچھا

 تم دیکھ ک بتاؤ ناں کیسے لگتے ہیں میرے نپل ، تو پیجے نے میرے مموں

 دیکھتے ہوئے بولا ، لگتے تو گلابی ہی ہیں یہ کہتے ہوئے اس نے میرے مموں کو دباتے ہوئے ایک نپل اپنے منہ میں لے لیا اور اس پر اپنی زبان کی نوک سے کھجانے لگا میں نے مزہ لیتے ہوئے ایک سسکاری لی اور پھر پیجے سے پوچنے لگی ، در اصل مجھے اچھالگ رہا تھا کہ کوئی جوان مجھ أدھیڑ عمر عورت کے بارے اپنی پسندیدگی کا اظہار کرتا ہو وہ بھی اپنے جوان دوستوں میں ، میں پیجے کے بالوں میں انگلیں سے کنگھا کرتے ہنے ہوئے مزید پوچھاکہ اچھا وہ لُچا کمینہ اور کیا کہتا تھا ، پیجے بولنے لگا کہ جی وہ کہتا تھا کہ میں تو اندر ڈال کے سو جاؤں اوردوسرےدن أٹھوں ، ارے پیجے میرے صاف صاف بول اس نے کیا کہاتھا ، اس نے یہی کہا تھا پیجا بولا تو میں نے أس سے کہا کہ اس نے یہ یہ کہا ہوگا کہ وہ اپنا لن سیمو کی پھدی میں ڈال کر سوجائے ’’ جی أس کا یہی مطلب تھا ۔ یہ ُسن کر مجھے ہنسی آگئی ، کیوں آپ کو غصہ نہیں آیا اس نے کتنی بُری بات کی ، اس نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا ۔ نہیں پیجے میں ہنس رہی ہوں اس کے پاگل پنے پر کہ اند ڈال کے بھی کوئی سو سکتا ہے سونا ہی ہے تو اندر ڈالنےکی کیا ضرورت ۔ میں اس کے لن کو سہلاتے ہوئے ہنس کر بولی

 میں نے بات ہنسی میں أڑاتے ہوئےکہا حالانکہ مجھے اچھا لگ رہا تھا کسی کا یوں میرے بارے سوچنا مگر بُرا بھی لگ رہا تھااتنے لوگوں میں ایسی بات کی گئی ، پیجا بولا وہ کہتا تھا کہ میں رات کو سونے سے پہلے سیمو کو یاد کرتے ہوئے آنکھیں بند کرکے اپنا رانجھا راضی کرتا ہوں ، اور جب کبھی ایسے ہی سو جاؤں تو سیمو خواب میں آکر مجھے پیار کرکے میرا سارا پانی نکال جاتی ہے ، میں نے سمجھتے ہوئے بھی انجان بن کر کہا جھوٹ بولتا ہے میں تو اس کو جانتی بھی نہیں بھلا میں کیسے اس کو خواب میں آسکتی ہوں مجھے تو شاید اس نے دیکھا بھی نہیں ہوگا ، جی وہ بول رہا تھا دوچار دفعہ جب آپ اس کی بہن پروین کے پاس گئی وہ چھپ چھپ کے اپ کودیکھتا بھی ہے اور باتیں بھی سُنتا ہے اور کہتا تھا جب آپ ہنستی ہو تو گالوں پر دو گڑھے ( ڈمپل ) بن جاتے ہیں جو جان نکال لیتے ہیں وہ بات بڑھاتے ہوئے لگا کہ شیدا تو آپ کی ٹھوڑی کے تل پر بھی لٹو ہے ، اچھا میں اندر سے خوش ہو کر اور بناؤٹی غصہ سے بولی ۔ کہ بڑا لُچا بندہ ہے یہ شید بھی میں تو آئندہ کبھی اس کے گھر نہیں جاؤں گی ۔ یہ کہتے ہوئے میں نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرتے اس کی گالوں کو چوم لیا اور پوچھا پھر لڑائی کیسے ہوئی یہ بھی تو بتاؤ ۔ تو پیجے نے کہا کہ ’’جب سب بول چکے تو مجھ سے بھی دوستوں نے پوچھا تو میں نے فورا کہ دیا میرے دل کی رانی تو پینو ہے ، سب حیران ہوکر کبھی مجھے کبھی شیدے کو دیکھتے اور شیدے نے پوچھا اوے تو کس پینو کی بات کر رہا ہے تو میں نے کہہ دیا تیری بہن پروین کی تو وہ غصہ سے میری طرف بژھا تو ادھرسے میں سیدھا ہوگیا دوستوں نے بیچ میں آکر لڑائی سے بچالیا میں نے کہا اگر تم میری باجی کانام لے سکتے ہو تو میں تمہاری بہن کا کیوں نہیں لے سکتا تمہاری باجی کون تمہاری باجی وہ غصہ سے چیخا تو میں نے جواب دیا سیما میری باجی ہے اگر آئندہ تم نے اس کے متعلق بات کی تو میں پینوکو بدنام کروں گا ۔ سچ میں آپ کے بارے اس کی باتوں کو برداشت نہیں کرپایا تھا دو تین اور لڑکے بھی ایسا ہی کہ رہے تھے آپ کے بارے میں ان سے بھی منہ ماری ہوئی تھی وہ باتیں کر رہاتھا اور می گیلی ہونے لگی تھی میری صراحی میں پانی ابلنے لگا تھا میں نے اس کے سینے سے چمٹتے ہوئے اس کی گردن پر بوسے دینے شرع کر دئیے میں پُر جوش ہورہی تھی اور چاہتی تھی کہ پیجا أٹھ کر مجھے دُھنک کر رکھ دے نیچے آبشار آیا ہوا تھا اس سے پہلے سیلاب آجائے پیجے کے چپو کو میں نے پکڑ کے دبانا او مسلنا شروع کردیا اس کی آنکھ پر جو رسیلا آنسو اٹک گیا تھا اس کو انگوٹھے سے پونچھ کر خشک کرتی مگر پھر ایک قطرہ أمڈ آتا وہ أٹھا اور میری گولائیوں پر نظر جمائے میری دونوں ٹانگوں کے درمیان آ بیٹھا میری رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا


جاری ہے

*

Post a Comment (0)