ads

Meri Bhabhi Meri Dulhan - Episode 6

میری بھابھی میری دلہن


نمبر 6 اخری قسط 

سچی کہانی .سبق آموز 


: یہ لوگ مجھے مارنا چاہتے تھے تاکہ سب کو یہ لگے کہ میں اس غم سے مرا ہو ں کہ میری شادی انہوں نے میری اپنی بھابھی سے کروادی ہے پر وہ تو شکر ہے کہ اپ نے مجھے بچالیا پر اب میں اتنا جانتا ہوں کہ یہ لوگ مجھے مار کر دم لیں گے تاکہ میری موت کے بعد یہ لوگ وہ ساری جائیداد اپنے نام کردے جو ساری جائیداد میرے سگے ماں باپ کی تھی اور ان کے مرنے بعد میرے نام ہوگئی تھی شاید اس انسان نے مجھے گود لیا تھا اور مجھے اتنا بڑا کیا اسی لیے شاید اس نے میرے اتنے ناز نخرے اٹھائے تھے تاکہ بڑے ہوکر میری جائیداد ہڑپ لے پر اب میں یہ بالکل بھی برداشت نہیں کروں گا ہاں میں اپنی جائیداد خود انہیں سونپ دیتا اگر یہ لوگ میرے ساتھ مخلص ہوتے پر انہوں نے ایسا بالکل نہیں کیا ان کی نظر صرف میری. جائیداد پر تھی وجدان بھائی نے کبھی بھی میری جائیداد دیکھ کر مجھے پیار نہیں کیا تھا وہ دل سے مجھے اہنا چھوٹا بھائی مانتے تھے مجھے بچوں کی طرح ٹریٹ کرتے تھے کاش وہ زندہ ہوتے تو میرے ساتھ یہ سب نہ ہو تا وہ میرا ساتھ دیتے مجھے ابھی بھی افسوس ہوتا ہے کہ میری وجہ سے اور میری فکر کرتے ہوئے انہوں نے اپنی جان دی ہے جویریہ نے مجھے حوصلہ دیا مجھے سے کہا جو ہونا تھا

: وہ ہوگیا ہے پر ابھی بھی وقت نہیں گزرا ابھی بھی تم جو چاہو کر سکتے ہو جویریہ بھابھی کی بات سن کر میں نے اسے فیصلہ سنایا تھا کہ بھابھی آپ جلدی سے اپنا سامان پیک کریں رات کے انڈھیرے میں ہم یہاں سے نکل جائیں گے میری بات سن کر بھابھی تو ایک دم جونک گئی تھی میں نے اس سے کہا کہ ہم اگے کا پلان خود دیکھ لیں گے کہ ہمیں کہاں جانا ہے ۔لیکن اس گھر میں رہنا ہمارے لیے خطرے سے خالی نہیں ہے بھابھی نے میری بات مان لی تھی رات کے اندھیرے میں ہم دونوں نے اپنا سامان پیک کیا اور ہم دونوں وہاں سے بھاگ نکل آئے تھے ہم دو نوں دوسرے شہر آگئے تھے ایک چھوٹا سا فلیٹ تھا میرے ساتھ میری ساری جائیساد فائلز اور کاغذات تھی جن پر میرے سٹیمپ لگے ہوئے تھے جو کہ میرے سگے ماں باپ کی وفات کے بعد میرے نام تھی اور یوں وہ سارے پراپرٹیز ابھی بھی میرے نام ہی تھی ۔ مجھے اس بات کی تسلی تھی کیونکہ ان سب کو پتہ چل گیا تھا کہ میں گھر چھوڑ چکا ہوں اور مجھے ساری سچائی کا پتہ چل گیا ہے وہ مجھے بلانا چاہتے تھے وہ لوگ میری منتیں کررہے تھے پر اب میں بھول کر بھی وہاں نہیں جانا چاہتا تھا میں نے جویریہ کا بہت شکریہ ادا کیا تھا کہ اپ نے میرا بہت ساتھ دیا ہے۔

: میں اب جوریہ کو اہنی زندگی میں کبھی بھی چھوڑ نہیں سکتا تھا اس سے بڑھ کر ایک بات یہ بھی تھی کہ وہ وجدان بھائی کی بیوی تھی وہ بھائی جنہوں نے میرے سگے نہ ہوتے ہوئے بھی میرا اتنا ساتھ دیا میں نے فیصلہ کرلیا تھا کہ میں جویریہ کو کبھی نہیں چھوڑوں گا مجھے جب بھی فرحین کا خیال اتا تھا تو میرا دل خون کے انسو روتا تھا جویریہ کو بھی پتہ تھا کہ میری زندگی میں بھی کوئی تھی اس سے پہلے میں فرحین سے محبت کرتا تھا میں نے جویریہ کو بتا دیاتھا کہ میں نے فرحین کو پرپوز کیا تھا اور بس انہی دنوں میں اس کے رشتے کی بات اپنے ابا سے کرنے والا تھا لیکن اس کے بعد ہی انہوں نے میرا نکاح اپ سے کروادیا تھا جس کے بعد میں نے اس سے رابطہ کرنے کی کوشش نہ کی مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں فرحین کا گنہگار ہوں جیسے میں نے اسے دھوکہ دیا ہے جب جویریہ مجھے کہنے لگی کہ دیکھو زاران میرا مقصد صرف اسی لیے تم سے نکاح کرنا تھا تا کہ میں تمہیں ان سب سے بچا سکوں تاکہ میں تمہارے قریب رہ کر تمہاری جان کی حفاظت کرسکوں میرا اور کوئی مقصد نہیں تھا میری طرف سے تمہیں کھلی چھوٹ ہے تم مجھے بے شک ازاد کردو مجھے وہ ازادی منظور ہے میں تمہارے خوابوں کے درمیان : بھی نہیں اوں گی میں بالکل بھی یہ نہیں چاہوں گی کہ تم اپنی زندگی اپنی مرضی سے نہ گزارو بس مجھے تمہاری جان کی پروا تھی کیوں کہ وجدان نے ہمیشہ مجھے سے یہی کہا تھا کہ میرے زاران کا خیال رکھنا مرتے وقت بھی وہ تمہاری فکر مندی میں تھے اسی لیے میں نے فیصلہ کیا تھا کہ میں وجدان کا خواب پورا کروں گی کیونکہ اگر وہ حیات یوتے تو وہ ضرور تمہاعے اس مسلے کو حل کرتے پر اپ ان کی روح بہت زیادہ خوش ہوگی لیکن اب میں پہی چاہتی ہوں کہ تم اپنی مرضی سے وہ فیصلہ لو جو تمہارے لیے بہتر ہو اس نے مجھے سے یہ کہا تو وہ وہاں سے چلی گئی پر میرا دل تو یہی کر رہاتھا کہ میں جویریہ کو طلاق دے دوں کیونکہ میں ان کے ساتھ وہ شادی شدہ والی زندگی بالکل بھی نہیں گزار سکتا میں اس کی عزت کرتا تھا میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا پر اگر میں انہیں طلاق دے دیتا تو وہ کہاں جاتی ۔ کون انہیں نام دیتا اور پھر کیا وجدان بھائی جان کی روح مجھ سے خوش ہوتی یہ سوچ سوچ کر مجھے بے چینی ہورہی تھی پھر اخر تھک ہار کر میں نے ایک بہت بڑا فیصلہ کیا تھا اور میں نے فیصلہ کرلیا تھا میں جویریہ کے پاس ایا تھا وہ مسکراکر بولی کہ لگتا ہے تم نے فیصلہ کرلیا ہے میں نے اس سے کہا: کہ ہاں میں نے فیصلہ کیا ہے جب وہ بولی کہ بتادو تم۔نے کیا فیصلہ کیا ہے مجھے تمہارا ہر فیصلہ منظور ہوگا ۔ میں نے اپنی پیکنگ پہلے سے کرلی ہے اس کی بات سن کرمیں فورا بولا کہ پیکنگ کھول لو کوئی ضرورت نہیں ہے تم کہیں نہیں جارہی ۔۔۔۔۔ میں نے بس اتنا ہی کہا تھا اور پھر میں سوگیا تھا ا گلے دن معمول کے مطابق گزرا تھا اور پھر یوں ہر دن ہمارا ایسے ہی گزرنے لگا تھا اہستہ اہستہ میں جویریہ کے ساتھ اپنی زندگی قبول کرچکا تھا اب میں جان گیا تھا کہ وہ دراصل میرے نصیب میں لکھی ہوئی تھی مجھے اس جھانسے سے ازاد کروانا میری جان کی حفاظت کرنا یہ جویریہ کے نصیب میں لکھا ہوا تھا جبکہ میرے بھائی وجدان کی اتنی ہی زندگی تھی میں اج بھی اپنے بھائی کو یاد کرتا ہوں ہم دونوں مل کر بھائی جان کی قبر پر جاتے ہیں ۔ لیکن بدقسمتی سے میں اب اس شہر میں نہیں رہ سکتا میں نے اپنا شہر تبدیل کرلیا ہے تاکہ وہ لوگ جو میرے جان کے دشمن تھے وہ کہیں مجھے نقصان نہ پہنچادے اب میں جویریہ کی ساتھ بہت خوش ہو وہ بہت اچھی ہے اور میرا بہت خیال رکھتی ہے ۔ ۔۔۔۔۔ کہانی کیسی لگی کمینٹ ضرور کریں ۔ شکریہ ۔۔۔


 ختم شد  


Post a Comment

0 Comments