ads

Meri Bhabhi Meri Dulhan - Episode 5

میری بھابھی میری دلہن 


قسط۔نمبر 5 

سچی کہانی سبق آموز 


: اس میں ایسی سچائی تھی جیسے سن کر میں گویا سکتے میں آگیا تھا میں۔وہ خط پڑتا جارہاتھا جس میں یہ لکھا تھا کہ ۔۔۔۔۔ پیارے زاران میں تمہارا

: میں تمہارا سگا بھائی تو نہیں ہوں لیکن ہمیشہ تمہیں سگے بھائی والا پیار دیا ہے ۔ اور خون ہی سمجھا ہے پر کاش میرے اپنے بھی اسی طرح ہوتے لیکن مجھے افسوس ہے کہ میرے اپنے تمہارے ساتھ ایسے نہیں ہیں وہ تمہارے ساتھ مخلص نہیں ہیں ۔یہاں تک کہ میرا اپنا باپ بھی جس نے تمہیں اس تباہ شدہ گاڈی سے اٹھایا تھا جب تمہارے ماں باپ میرے ابا کی گاڈی کی ٹکر سے انتقال فرماگئے تھے ۔ تو میرے باپ نے ہی تمہیں اتھا یا تھا میرا باپ تمہیں ہمارے گھر لے کر ایا تھا ۔ اور یہی کہا تھا کہ یہ ہمارا چوتھا بھائی ہے میں نے تمہیں اپنا بھائی والا پیار دیا لیکن وقت گزر نے کے ساتھ میرے ابا تمہیں اب ایک سونے کی چابی سمجھنے لگے تھے ۔ وہ ہمیشہ پہی کہتے تھے کہ بس ایک دفعہ زاران بڑا ہوجائے اور پھر اس سے اپنا سارا فایدہ نکل واکر میں اسے مارڈالوں گا ۔ ہاں یہ بات سچ ہے ۔ میرے ابو تمہارے جان کے دشمن بنے ہوئے ہیں میں اپنے منہ سے یہ سچائی کبھی نہیں بتا پاوں گا کیونکہ مجھ میں اتنی ہمت نہیں۔ہے نہ جانے میں اس وقت تک زندہ رہوں گا کہ نہیں کیونکہ میرے ابا کے راز مجھ پر بہت عیاں ہورہے ہیں ۔ جو میرے دل پر بوجھ بن چکے ہیں ۔ اسی لیے میں یہ خط لکھ ریاہوں تا کہ تمہیں

: ساری سچائی وقت پر پتہ چل جائے میں نے تمہاری بھابھی جویریہ کو بھی خبر دار کیا ہے کہ اگر میرے بعد زاران کے ساتھ کچھ غلط ہوا تو تم زاران کی ڈھال بن جانا اور وہاں جان لگا دینا لیکن یاد رہے کہ کسی کو پتہ نہ چلے کہ تمہیں یہ سب معلوم ہے مجھے امید ہے کہ میرے بعد میری بیوی تمہارا بھر پورساتھ دے گی اس نے میرا جتنا ساتھ دینا تھا اس وقت تک دے چکی ہوگی مجھے امید ہے کہ تم ہماری بات سمجھوگے تمہارا اپنا بھائی وجدان ۔۔۔۔۔۔ وہ خط ختم ہوچکا تھا لیکن ابھی تک میں پھٹی پھٹی ناگاہوں سے وہ تحریر دیکھ رہاتھا جو کہ میرے بھائی وجدان نے لکھی تھی یہ تو اسی کی تولکھائی تھی جب جویریہ نے میرے پاس اکر کہا کہ اب تو تمہیں یقین اگیا ہوگا یہ سب کیا چل رہا ہے میں نے تم سے نکاح کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی ۔ اس کی بات سن کر مجھے وہ سب کچھ یاد اگیا تھا جب جویریہ بہت زیادہ بے چین تھی وہ بے چین اس وجہ سے تھی کیونکہ ابا نے اسے دھمکی دی تھی کہ اگر اس نے مجھ سے نکاح نہ کیا تو ابا اس کو مار ڈالیں گے اسی وجہ سے اس نے ہاں کی تھی اور پھر اس کو نکاح کا فائدہ پہی نظر ایاتھا کہ اس طرح وہ میرے قریب رہے گی یہی سوچ رہاتھا ۔ جب جویریہ نے میرے پاس اکر مجھ سے کہا 

: مجھ سے کہا کہ ہاں زاران جب تم شادی والی رات وہ دودہ کا گلاس لے کر روم ائے تھے مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ ضرور اس دودہ میں کچھ ہے ۔ اور تمہاری اسی منہ۔بولی ماں نے اس دودہ میں کچھ ملا یا یا تھا میں بالکل نہیں چاہتی تھی کہ تم۔وہ دودھ پیو اسی وجہ سے میں نے وہ دودھ کا گلاس زمین پر دے پھینکا تھا اور یوں تم جب بھی کہیں جانے لگتے تھے تو مجھے ہول اٹھتا تھا کہ کہیں کسی کا گاڈی کی بریک نہ فیل ہوں تب ہی میں فیصلہ کرتی تھی کہ میں تمہارے ساتھ اوں گی تاکہ تمہیں کچھ ہونہ سکے اور میں وہاں مدد کے لیے کسی کوپکار سکوں اورمجھے پتہ تھا کہ تمہیں یہ سب کچھ برا لگتا ہے تمہیں ایسا لگتا تھا جیسے میں تمہارے پیچھے انا چاہتی ہو ں لیکن اصل میں تو مجھے تمہاری جان کی پروا تھی اور تو اور جب ملازمہ تمہارےلیے کھانا لے کر

: آئی تھی تومیں نے پہلے دو نوالہ لیا تھا کہ اگر اس میں کچھ ملا یا ہوا ہو تو مجھے وقت پر پتہ چل سکے یہ سب کچھ تمہارے پہی ماں باپ مل کر رہےہیں اور تو اور تمہارے وہ دو بھائی بھی شامل ہیں اس کی بات سن کر مجھے یقین نہیں ارہا تھا کہ جنہیں میں اپنا سمجھتا تھا وہ میرے اپنے بلکل نہیں تھے میں فورا دیوار کے ساتھ لگ کر نیچے بیٹھ گیا اپنا سر گھٹنوں پر دیے ہلک ہلک کر رو رہاتھا جب جویریہ نے مجھے حوصلہ دیا اور کہنے لگی کہ زاران تمہیں ہمت کرنی ہوگی میں نے وقت پر یہ سب بتادیا ہے اب تمہیں کیا کرنا ہے یہ اگے تمہارا فیصلہ ہے اس کی بات سن کر میں جان گیا تھا کہ مجھے کیا کرنا ہے میں نے جویریہ بھابھی کو کہا تھا کہ اس سب سے پہی ظاہر ہے کہ یہ سب لوگ میری جان لینا چاہتے ہیں سیوائے وجدان بھائی کے سب پہی چاہتے ہیں کہ میں مرجاوں میں کسی بھی طریقے سے مرجاوں تبھی تو شادی والی رات یہ لوگ مجھے مارنا چاہتے تھے تاکہ سب کو لگے کہ میں اس غم سے مرا ہوں کہ میری شادی انہوں نے میری اپنی بھابھی سے کر وادی ہے



جاری ہے





Post a Comment

0 Comments