میمونہ اور ثناء
قسط 15
آئس کریم کھا کر ہم تھوڑی دیر کے لیے ایک پارک میں رکے اور تھوڑی سیر کی اور اس بار سر شمائلہ اور دونوں چھوٹے بچے اکٹھے تھے میں ذرا ساتھ والی فارمیسی پر رکا تا کہ کنڈوم اور دو تین گولیاں خرید لوں تا کہ ٹائم بڑھا سکوں اور فریحہ میرے ساتھ ہی چلی آئی اور میں نے اسے ذرا سا پیچھے رکنے کو کہا اور خود میڈیکل سٹور سے یہ چیزیں لیں اور اتنی دیر میں سر اور باقی لوگ ذرا دور نکل گئے اور میں اور فریحہ پارک میں پہلے رستے سے داخل ہوئے اندھیرا ہونے کی وجہ سے میں نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور فریحہ کا ہاتھ پکڑ لیا اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر چوما اور کہا کہ آپ بہت اچھے ہیں۔۔ میں نے کہا کہ میں بیڈ میں اور بھی زیادہ اچھا ہو جاتا ہوں۔۔۔ وہ مسکرائی اور کہنے لگی کہ کل دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا کہ دیکھ لینا۔۔۔ اتنا کہہ کر فریحہ نے میری گردن پر اپنا ہاتھ رکھا اور مجھے اپنی طرف کھینچنے لگی۔ میں سمجھ گیا اور ایک سیکنڈ کی دیر کیے بنا اس کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ گاڑ دیئے اس نے اپنی زبان میرے منہ میں ڈال دی اور تھوڑی دیر ہم دونوں ایک دوسرے کی زبان چوستے رہے اس کے منہ سے بڑٰ پیاری خوشبو آ رہی تھی۔۔ اس نے مجھ سے کہا کہ انکل آپ کے منہ سے بہت پیاری خوش بو آ رہی ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ میں بھی یہی کہنے لگا تھا۔۔۔۔ تھوڑی دیر سیر کے بعد ہم سب اکٹھے ہوئے اور واپس گھر کی طرف روانہ ہوئے۔۔۔ مجھے فریحہ نے بتایا تھا کہ اس کے ابو رات کو سونے کی دوا لیتے ہیں اور بہت بے ہوش کر سوتے ہیں لیکن میں نے کہا کہ تم رسک نہ لینا کل پیار کر لیں گے تا کہ تمہاری امی یا کوئی بھائی بہن نہ دیکھ لے تم اپنے کمرے میں جا کر سو جانا کیونکہ میں ہو سکتا ہے کہ چلا ہی جاؤں اور کل گیارہ بجے تمہیں مقررہ جگہ سے پک کر لوں گا۔۔ فریحہ نے کہا کہ ٹھیک ہے ۔۔۔ اب ہم گھر پہنچے تو سر نے فورا اپنی دوا کھائی۔ میں نے کہا کہ اچھا سر میں چلتا ہوں تو فورا فریحہ بولی کہ انکل آپ کیوں جا رہے ہیں اور اتنی رات ہو گئی ہے یہیں رات رہ لیں اور صبح چلے جائیں۔۔ سر کہنے لگےکہ ہاں بھئی احمد بات تو ٹھیک ہے اور ساتھ ہی کہا کہ شمائلہ! سر کو گیسٹ روم میں سلا دو اور یہیں آرام کر لیں اور صبح چلے جائیں۔ میں نے ایک بار اور انکار کیا کہ میری سرینہ میں بکنگ موجود ہے اس لیے آپ تکلف نہ کریں میں چلا جاتا ہوں۔۔۔ اس پر شمائلہ بھابھی بولیں کہ بھائی صاحب! سب کہہ رہے ہیں تو رک جائیں نا۔۔۔ آ جائیں میں آپ کو گیسٹ روم دکھاتی ہوں۔۔ یہ کہہ کر وہ آگے چلنے لگیں۔۔ میں ان کے پیچھے ہو لیا اور بچوں کو خدا حافظ کہا اور کہا کہ اگلی بر جب آؤں گا تو سب کو لاہور لے جاؤں گا اپنے ساتھ۔۔۔ گڈ نائٹ کر کے میں شمائلہ بھابھی کے پیچھے ہو لیا اور گیسٹ ہاؤس میں جیسے ہی داخل ہوا بھابھی نے مجھے دبوچ لیااور لگیں کسنگ کرنے۔۔۔
جاری ہے
0 Comments