میمونہ اور ثناء
قسط 17
خیر میں تھوڑی میں شمائلہ کی ہدایت کے مطابق گیسٹ روم کا درواز ہ لاک کر کے تاکہ کوئی بچہ اگر جاگ جائے اور گیسٹ روم میں جائے تو اسے یہی لگے کہ انکل نے اندر سے دروازپ لاک کیا ہوا ہے، چابی لے کر اپنی منہ بولی بہن اور بہنوئی صاحب کے بیڈ روم میں داخل ہو گیا جہاں میری بہن شمائلہ ننگی ہو کر میرا انتظار کر رہی تھی۔۔۔میں نے دیکھا کہ سر کے کپڑے بھی اترے ہوئے ہیں اور شمائلہ ان کا لوڑا چوس رہی ہے لیکن سر واقعی سوئے ہوئے لگ تھے۔۔ شمائلہ بھابھی نے مجھے اشارہ سے کپڑے اتار کر بیڈ پر آ جانے کا کہا۔۔ میں ایک منٹ میں کپڑے اتار کر بیڈ پر چڑھ گیااور شمائلہ بہن کی چوت چاٹنے لگا۔ میں نے دیکھا کہ سر کا لوڑا واقعی بڑا تھا لیکن میرے لوڑے سے موٹائی میں تھوڑا کم تھا۔۔ لمبائی تقریبا ایک جیسی ہی تھی۔شمائلہ نے اپنے شوہر کا لن چھوڑا اور میری پسندیدہ پوزیشن 69 میں آ گئی۔ ا س نے کہا کہ میرا اندازہ ٹھیک ہی تھا کہ آپ کا لوڑا بڑاموٹا اور تگڑا ہو گا۔۔۔ تھوڑی دیر تک وہ میرا لوڑا اور میں اس کی پھدی چوستا رہا اور پھر میں نے جلدی دے اس کی ٹانگیں سیدھی کیں اور اپنا لوڑا اس کی چوت پر رکھا، تین چار بار اس کے دانے پر گھسایا اور ایک ہی جھٹکے سے اندر کر دیا جس پر شمائلہ کی سسکاری نکل گئی۔۔۔ پھر میں نے زور شور کے ساتھ اس کی چدائی شروع کر دی۔۔۔ بیڈ مسلسل ہل رہا تھا اور سر بھی ہل رہے تھے لیکن مجھے کوئی فکر نہ تھی کیونکہ یہ سب لوگ چداکڑ تھے۔۔۔ شمائلہ کی چوت ٹائٹ تھی اور جسم بھی بہت ٹائٹ تھا اور کہیں سے ڈھیلا نہ تھا۔۔۔ کوئی آدھا گھنٹہ چدائی کے بعد میں نے پوزیش بدلی اور شمائلہ کو کتیا بنا کر چودنا شروع کیا اور جب میں اس کی گانڈ کا سوراخ دیکھا تو مجھے معلوم ہو گیا کہ یہ تو گانڈ بھی مرواتی ہے تو میں نے تھوک پھینکا جو اس کی گانڈ کی موری پر گرا اور جلدی سے میں نے اپنا لوڑا اس کی پھدی سےنکال کر اس کی گانڈ کی موری پر سیٹ کیا اور آرام سے پہلا دھکا لگا یا اور شمائلہ نے پیچھے کو زور لگایا اور کہنے لگی کہ سرکار آرام سے نہ ڈالو بلکہ یکدم ڈالو اس طرح زیادہ مزہ آتا ہے۔۔۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور اندر گھسا دیا۔۔۔اب تو میرا مزے سے برا حال ہو گیا اندر سے گانڈ بہت زبردست ملائم تھی اور میرالوڑا اندر باہر ہونا شروع ہوا۔۔۔ اچانک مجھے لگا کہ شمائلہ پھر ڈسچارج ہو رہی ہے تو اس کی گانڈ بہت زیادہ گرم ہو گئی۔ شمائلہ نے مستی بھری آواز میں کہا کہ احمد! تم تو بیسٹ چدائی کرتے ہو۔۔ آج تک کسی نے میری اتنی دیر چدائی نہیں کی جتنی تم لگا رہے۔۔۔ چار بار ڈسچارج ہو چکی ہوں۔۔ فریحہ کے ابا کے سب دوست زیادہ سے زیادہ دس منٹ لگاتے ہیں اور تمہیں دو گھنٹے ہو چکے ہیں پہلے چسوایا ۔۔۔ پھر چوت میں چودا اور اب گانڈ میں بھی چود رہے ہو اور مسلسل اندر باہر کر رہے ہو۔۔۔ کرو میری جان اور جب چاہو آ سکتے ہو۔۔۔ میں فریحہ کے ابا کو بتا دوں گی کہ اب مجھے اور میری چوت کو ٹھیک لوڑا ملا ہے اس لیے وہ کبھی رکاوٹ نہیں بنیں گے۔۔۔ میں نے کہا کہ میری یہ بھی فینٹسی ہے ہم چار ہوں اور باری باری ایک دوسرے کی بیویوں کو چودیں۔۔۔ تو شمائلہ کہنے لگی کہ ان دوستوں میں یہ کام نہیں چلتا لیکن آپ اگر چاہیں گے تو میں اس کا انتظام کر لوں گی۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے جب میری شادی ہو جائے گی تو یہ کام ہم کر لیں۔۔ شمائلہ کہنے لگی کہ شادی سے پہلے بھی ہو سکتا ہے ۔۔۔ کیا تم مونا کو چودتے نہیں ہو؟ میں نے کہا کہ اب تک تو نہیں چودا آج اس کی سیل توڑنے کا ارادہ تھا سرینا ہوٹل میں لیکن آپ درمیان آ گئیں تو اب دو تین دن ٹھہر کر اس کی سیل توڑوں گا۔۔ کل میں نے جانا ہے لاہور واپس اور دو تین دن بعد آؤں گا تو پھر اس کی سیل توڑ دوں گا۔۔ابھی ہم یہ باتیں کر رہے تھے کہ سر نے کروٹ لی اور سیدھے لیٹ گئے۔۔۔ لوڑا بدستور کھڑا تھا۔۔ تو شمائلہ نے اس کا لوڑا اپنے منہ میں ڈال لیا۔۔ شمائلہ کو ذرا بھی فکر نہ تھی کہ اس کا شوہر جاگ جائے گا اور ہمیں سیکس کرتے دیکھ لے۔۔۔ میرے ذہن میں ایک بات آئی تو میں نے شمائلہ سے کہا کہ اب رات کے دو بج چکے ہیں میرا خیال ہے کہ ہمیں سونا چاہیے۔ چنانچہ میں پانچ منٹ کی زبردست چدائی کے بعد شمائلہ کی گانڈ میں ہی ڈسچارج ہو گیا۔۔۔
جاری ہے
0 Comments