ads

Momina aur Sana - Episode 27

میمونہ اور ثناء

قسط 27



سر نے مسکراتے ہوئے پوچھا کہ کیسی رہی رات؟ میں نے کہا کہ جناب آپ کی مہمان نوازی کا تو کوئی جواب ہی نہیں ہے۔ کہنے لگے کہ بس ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے کسی مہمان کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ میں نے کہا کہ آپ تو عملی طور پر اس کا ثبوت بھی مہیا کر رہے ہیں اور مجھے تو کوئی تکلیف نہیں ہو رہی۔۔۔ سر کہنے لگے کہ اگر آپ کسی دوست کو یا اپنی ہونے والی بیوی کو بلانا چاہیں تو پارٹی میں بلا سکتے ہیں۔۔ یک دم میرے ذہن میں ثنا کا نام آیا۔۔ میں نے کہا کہ سر ابھی تو وہ میری بیوی نہیں بنی لیکن جیسے ہی میری بیوی بن گئی میں سب دوستوں کو خود پارٹی دوں گا اور ہم سب مل کر پی سی مری جائیں گے اور وہاں ایک رات کا قیام میری طرف سے ہوگا۔ رہا آج کی پارٹی کا سوال تو اس کے لیے میرے پاس ایک ایکسپرٹ دوست موجود ہے اسے کال کرتا ہوں اگر وہ یہاں ہوئیں اور ان کی بکنگ نہ ہوئی تو وہ آ جائیں گی ورنہ اگلی بار سہی۔ سر نے کہا کہ ٹھیک ہے اور ان کی آنکھوں کی چمک بتا رہی تھی کہ وہ کئی نئی پھدی یا گانڈ مارنا چاہتے ہیں۔ پھر میں نے ثنا کو کال کی اور اس سے پوچھا کہ تم کہاں ہو؟ اس نے بتایا کہ میں فیصل آباد میں ہی ہوں اور آج اکیلی ہوں کیونکہ میمونہ امی ابو سے ملنے چنیوٹ گئی ہوئی ہے۔ میں نے کہا کہ آج رات ایک پارٹی ہے جس میں کوئی تیس کے قریب لوگ شامل ہونے والے ہیں آپ کا کیا خیال ہے؟ کہنے لگی کہ اس پارٹی کے لیے کپڑے کون سے پہنوں؟ میں نے کہا کہ کوئی بھی سیکسی سے پہن لو تو کہنے لگی کہ سب پرانے ہو چکے ہیں میں نے کہا کہ نئے لے لو میں پے کر دیتا ہوں۔ کہنے لگی کہ ایسے نہیں خود آئیں اور شاپنگ کروا دیں۔ میں نے کہا کہ ابھی آ جاتا ہوں۔۔۔ یہ کہہ کر میں نے سر سے کہا کہ آپ لوگ تیاری کریں میں دوست کو لے آتا ہوں۔۔۔ سر نے کہا کہ آج کا سپیشل کھانا کہیں سے بن کر آئے گا اور سرو کرنے کے لیے ویٹرسز بھی باہر سے آئیں گی اس لیے پکانے کی فکر نہیں ہے آپ جائیں اور تسلی سے دوست کو لے آئیں۔۔۔ میں نے کہا کہ آپ کو مزہ آ جائے گا فریحہ اور ثنا۔۔۔ دونوں کو مل کر چودیں گے۔۔۔۔سر نے اپنی بیگم سے کہا کہ جاؤ سر کو باہر تک چھوڑ آؤ۔۔۔ شمائلہ باہر تک آئی اور مجھ سے کہنے لگی کہ آج تو خوب چدائی کا موقع ملے گا۔۔۔ میں نے کہا کہ آپ کی طرف تو ہر بار خب موقع ملتا ہے جناب۔۔۔ یہ کہہ کر شمائلہ سے چمٹ گیا اور کسنگ کرنے لگا۔۔۔ تقریبا پانچ منٹ کسنگ کے بعد میں نے کار نکالی اور سیدھا ثنا کے ہوسٹل پہنچا وہ باہر آ چکی تھی اسے اٹھایا اور شاپنگ کے لیے اس کی پسندیدہ مارکیٹ چلا گیا وہاں سے اس نے شاپنگ کی اور ہم سیدھے سالٹ اینڈ پیپر پر گئے وہاں سے کچھ تھوڑا بہت کھانا کھایا اور وہیں ثنا نے ایک بار مجھ سے چدائی بھی کروا لی۔۔۔ باہر نکلے اور سیدھے سر کے گھر پہنچ گئے۔۔۔ سر اور ثنا ایک دوسرےکو جانتے تھے لیکن ثنا کو معلوم نہیں تھا کہ سر ایسے ہیں اور نہ ہی سر کو معلوم تھا کہ ثنا چدواتی ہے کیونکہ ثنا ان کی شاگرد نہیں تھی یونیورسٹی میں پڑھنے کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔۔۔ اب ثنا کو معلوم ہو گیا کہ میمونہ اس سر کے پیپر میں کیوں بار بار فیل ہوتی تھی اور تیسری بار کیسے پاس ہو گئی۔۔۔۔ ثنا بھی شمائلہ، فریحہ اور ملیحہ سے مل کر بہت خوش ہوئی۔۔۔ وہ بھی بہت خوش ہوئیں اور فریحہ اور ملیحہ اسے باجی باجی کہہ کر اپنے روم میں لے گئیں اور اس کی ضیافت کرنے لگیں۔۔۔۔ سر نے مجھ سے کہا کہ اس لڑکی کو میں جانتا ہوں لیکن یہ میری براہِ راست شاگرد نہیں ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ یہ میمونہ کی دوست ہے اور یہ میرے پاس لاہور آ کر اپنی دو دوستوں اور ایک مشترکہ بوائے فرینڈ کے ساتھ میرے گھر میں تین چار دن رہ کر جا چکی ہے۔۔۔ آپ اب کسی بھی وقت اس کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں۔۔۔۔


شام ہو ئی تو سب اچھی طرح تیار ہو چکے تھے۔۔۔ ثنا، ملیحہ ،فریحہ اور شمائلہ تو قیامت ڈھا رہی تھیں۔۔۔ کھانا آ کر باہر والے گیسٹ ہاؤس میں لگ چکا تھا۔۔۔ ابھی مہمانوں کی آمد و رفت شروع ہو گئی۔۔۔۔ وائٹ وائن اور ریڈ وائن نیز شیمپین اور دیگر کچھ برانڈ کی الکحل بھی سجائی جا چکی تھی۔۔۔ کوک اور جوسز بھی سجائے جا چکے تھے۔۔۔ آدھے گھنٹے کے اندر اندر سب دوست اور ان کی فیملیز آ گئیں ۔ سر نے میرا اور ثنا کا تعارف منگیتر کے طورپر کروایا اور کہا آج کے ہمارے چیف گیسٹ یہی نئی جوڑی ہےاور تعارف کے بعد کھانا شروع ہوا۔۔۔ ثنا تو سب کے ساتھ چہک رہی تھی۔۔۔ الکحل بھی پی رہی تھی سبھی الکحل پی رہے تھے لیکن میں نے ایک گھونٹ بھی نہیں لیا۔۔۔۔ فریحہ اور ملیحہ نے بھی ایک ایک پیگ چڑھایا۔۔۔ کھانا بے حد لذیذ تھا اور ویٹریسز بھی غضب ڈھا رہی تھیں۔۔۔آدھی ننگی ویٹرسز جب کسی کو کھانا ڈال کے دیتی تو ساتھ ایک کس ضرور کرتیں۔۔۔ میں حیران تھا کہ یہ سب کچھ ایک ایسے شہر میں ہو رہا تھا جسے میں اتنا ایڈوانس نہیں سمجھتا تھا۔۔۔ یہ میری بھول تھی۔۔۔ کھانا کھاتے کھاتے اور پیتے پلاتے کئی لڑکیاں کپڑوں کی قید سے آہستہ آہستہ آزاد ہو رہی تھیں۔۔۔ کھانے میں کچھ ایسی چیزیں شامل کی گئی تھیں جن کی وجہ سے سیکس کا جنون ہونے لگا تھا۔۔۔۔ میں کھانا کھاتے کھاتے ایسا محسوس کر رہا تھا کہ میرا لوڑا پھٹ جائے گا۔۔۔۔ میرے پاس سر کے دوست کی بیویاں اور بیٹیاں جھرمٹ بنا کر کھڑی کھانا کھا رہی تھیں۔۔ ایک لڑکی جس کی عمر کوئی پندرہ سال ہو گی اس نے ہمت کی اور میرے پاس آ کر میرے ہونٹوں پر ہونٹ رکھ دیئے تو میں ایک طرف دیکھا کہ سر اور ثنا پہلے سے ہی مصرف تھے اور ثنا کے ممے نکال کر سر چوس رہے تھے۔۔۔ لائٹ مدھم ہو چکی تھی اور کھانا ڈھک دیا گیا تھا۔۔۔ الکحل کی بو پھیل چکی تھی اور آنکھوں میں خمار اور لال ڈورے تیرنے لگے تھے۔۔۔ قیمتی کپڑے بے کار ہو کر جگہ جگہ بکھر رہے تھے اور ویٹریسز بڑی تیزی سے انہیں سمیٹ کر الگ الگ کر کے سلیقے سے رکھتی جا رہی تھیں تا کہ کسی کے کپڑے بھی خراب نہ ہوں اور ایک انسان کے سارے کپڑے ایک جگہ پر اکٹھے مل جائیں۔۔۔ میں نے بھی اس پندرہ سالہ جوانی کو مزید تڑپنے سے بچا لیا اور اپنی آغوش میں لے لیا اتنے میں اس کی ماں اور ایک اور خاتون میری قریب آ گئیں اور مجھے بھی کپڑوں کی قید سے آزاد کر دیا۔۔۔ اب وہ دونوں میرے لوڑے پر پل پڑیں اور وہ لڑکی میے منہ میں منہ ڈالے میری زبان چاس رہی تھی اور ایک ویٹریس نے آکر اسے بھی کپڑوں سے مکمل آزاد کر دیا میں نے دیکھا کہ پیٹ پتلا اور کمر نہ ہونے کے برابر الیکن ممے 36 سائز کے اور گانڈ بھی پتلی تھی مجھے تو اس کو دیکھ کر ایسا لگا جیسے پلے بوائے کی کوئی ماڈل ہو۔۔۔ ویٹریس اس لڑکی کی پھدی چاٹ رہی تھی اور ساتھ کبھی میرے ٹٹوں پر بھی ہاتھ پھیر رہی تھی اس کے ہاتھ میں جادو تھا۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد وہ لڑکی ڈسچارج ہوئی اور اس کی دھاریں تیزی سے نکلیں اور سارا فرش گیلا ہو گیا دسری ویٹریس آئی اور اس نے جگہ کو خشک کر دیا۔۔ مٰں تو انتظامات دیکھ کر ہی حیران ہو رہا تھا۔۔۔ اب لڑکی نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور میرے سامنے کتیا بن کر اپنے گھٹنوں پر ہاتھ رکھ کر کھڑی ہوئی جبکہ ویٹریس نے میرا لوڑا پکڑا اور کھینچ کر اس کی پھدی پر سیٹ کیا اور اس لڑکی والدہ نے مجھے پیچھے سے دھکا دیااور کہا کہ بہن چود ڈال اپنی بہن کی پھدی میں لوڑا میں نے کہ اچھا امی جان یہ لیں اور ایک ہی جھٹکے میں اپنا لوڑا ان کی بیٹی کی پھدیا میں گھسا دیا۔۔۔۔۔ ان کی بیٹی کی چیخ نکلی تو سبھی ہمارے ارد گرد جمع ہو گئے اورمجھے شاباش دینے لگے کہ آج تک کبھی عرفانہ کے منہ سے کسی نے چیخ نہیں نکلوائی تم پہلے انسان ہو جس کا لوڑا اندر جاتے ہیں عرفانہ کی چیخ نکلی ہے ۔۔۔ اس بات پر سب خواتین اور لڑکیوں نے باری باری میرے ہونٹوں پر کس کیااور پھر اپنے اپنے کپل کے ساتھ مصروف ہو گئے۔۔۔ دس منٹ کی چدائی کے بعد عرفانہ ڈسچارج ہ گئی اور اس بار پھر وہ بری طرح ڈسچارج ہوئی تھی۔۔۔ میرا لوڑا فورا اس کی والدہ نے اپنے منہ میں لے کو چوسنا شروع کر دیا اور پھر یک دم ویٹریس میرے سامنے کتیا بن گئی اور اس نے خود ہی میرا لوڑا اپنی گانڈ پر سیٹ کیا اور پیچھے کی طرف دھکیل کر سارا لوڑا ایک جھٹکے میں اپنی گانڈ میں جر تک اتار لیا۔۔۔۔ کوئی دو منٹ کی چدائی کے بعد عرفانہ کی والدہ نے ویٹریس کو ہٹا کر مجھے پکڑا اور سائڈ پر پڑے صوفے پر لے گئیں اور سیدھی لیٹ کر مجھے اوپر کھینچ لیا۔۔۔ میں نے ان کی چوت میں لوڑا گھسیڑ دیا اور ان کی کی بھی ہائے نکل گئی۔۔۔ مجھے اندازہ نہیں ہو رہا تھا کہ عرفانہ کی پھدی زیادہ ٹائٹ تھی یا اس کی والدہ کی۔۔۔۔


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments