میمونہ اور ثناء
قسط 28
تھوڑی دیر عرفانہ کی ماں کی پھدی ماری اور پھر اس نے میرا لوڑا اپنی گانڈ میں گھسا لیا۔۔ ابھی یہ چدائی چل رہی تھی کہ ایک اور خاتون نے عرفانہ کی والدہ سے کہا کہ صغرٰی اب مجھے باری دو یہ تو بہت ٹائٹ ہے مجھے لگتا ہے کہ میں اس کا پانی نکال دوں گی۔۔۔ پھر وہ میرے لوڑے کی سواری کرنے لگی لیکن اس عورت کی پھدی اتنی ٹائٹ نہیں تھی لیکن گرم بہت تھی۔۔۔ میرے لیے مشکل ہو رہا تھا کہ اس کی پھدی میں لوڑا ڈال کر اپنے آپ کو ڈسچارج ہونے سے بچاؤں اس لیے میں نے بھی پینترا بدلنے کا سوچا۔۔ میں نے اسے کہا کہ میں تمہیں اوپر آ کر چودنا چاہتا ہوں۔۔ میں اوپر آ گیااور اس کی ٹانگیں اٹھا لیں اور ایک ہی جھٹکے میں اپنا شہزادہ اس کی گانڈ میں گھسیڑ دیا۔۔۔ اتنے میں ایک لڑکی جس کی عمر بہ مشکل 18 سال ہو گی آئی اور کہنے لگی کہ امی اب ان کی خدمت کا موقع مجھے دیں۔۔ تو جس کو میں چود رہا تھا اس نے کہا کہ بیٹی آج تک کسی مرد نے اتنا مزہ نہیں دیا جتنا یہ دے رہا ہے تم بھی لو مزہ یہ کہہ کر اس نے مجھے کہا کہ اب میری بیٹی کو چودو۔۔۔۔ میں نے آؤ دیکھا نہ تاؤ اور اس لڑکی کے ہونٹ چوسنے شروع کیے اور اس نے میرے سامنے خود کو ایک کتیا بنا لیا میں ابھی اس کی پھدی پر لوڑا سیٹ کر رہا تھا کہ پیچھے سے فریحہ نے آ کر مجھے دھکا دیا کہ انکل اسے بہت شوق ہے آپ کا لوڑا ایک ہی جھٹکے میں اندر لینے کا اور اس غیرمتوقع جھٹکے سے میرا لوڑا اس لڑکی کی پھدیا میں پھدک گیا اور اس کی چیخ نکل گئی۔۔۔۔ کیونکہ اس کی پھدی اتنی گیلی نہیں تھی۔۔۔ اس لڑکی کی چیخ سن کر اس کے ابو نے آواز دی کہ شاباش سر آپ پہلے انسان ہیں جس نے میری بیٹی کی چیخ نکالی ہے۔۔۔ یہ سن کر میرا لوڑا اور زیادہ تن گیااور لگ رہا تھا جیسے پھدی کے اندر پھول رہا ہو۔۔۔ فریحہ نے مجھے کہا کہ انکل چلیں آپ کے گیسٹ روم میں اسے لے جا کر چودتے ہیں۔۔۔ میں نے اس لڑکی کو اٹھایا اور فریحہ بھی ساتھ چلتی چلتی گیسٹ روم میں چلی آئی۔۔۔ اب میں نے گیسٹ روم میں آتے ہیں اس کو بیڈ پر لٹایا اور زور زور سے اندر باہر کرنے لگا۔۔۔ فریحہ میرے طرف اپنی گانڈ اور چوت کر کے اس لڑکی کے اوپر لیٹ کر اسے کسنگ کرنے لگی۔۔۔ میں نے جب دیکھا کہ فریحہ کی گانڈ مجھے دعوت دے رہی ہے تو میں نے اچانک اپنا لوڑا اس لڑکی کی چوت سے نکالا اور فریحہ کی گانڈ میں گھسا دیا۔۔۔ دو تین گھسے مارنے کے بعد لوڑا نکال کر پھر اس لڑکی کی چوت میں ڈال دیا۔۔۔ فریحہ کہنے لگی کہ کیا اس کی گانڈ کو آپ اپنے لوڑے کا مزہ نہیں چکھائیں گے؟ میں نے جواب دینے کی بجائے اپنا لوڑا اس کی پھدی میں سے نکالا اور گیلا گیلا ہی اس کی گانڈ کی موری پر رکھا اور جیسے ہی اس نے محسوس کیا کہ لوڑا اس کی گانڈ میں گھسنے کے لیے تیار ہے تو اس نے جلدی سے ایک ہاتھ سے اپنا تھوک اور اس پر فریحہ سے کہا کہ اپنا تھوک لگاؤ فریحہ نے بھی اس کے ہاتھ پر تھک دیا اور اب دونو کا تھوک اس نے اپنی گانڈ کی موری پر لگایا اور میرا لوڑا اپنی موری پر سیٹ کر دیا۔۔۔ جیسے ہی اس نے سیٹ کیا میں نے یہ بھی انتظار نہیں کیا کہ وہ ہاتھ ہٹائے اور ایک جھٹکے کے ساتھ اس کی گانڈ میں اپنا لوڑا جڑ تک گھسیڑ دیا۔۔۔ اس کی ایک دلدوز چیخ نکلی اور میں نے اپنے لوڑے کا پسٹن اس کی گانڈ میں اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اس کی چیخ کی آواز سن کر فریحہ کے ابو اور ملیحہ اندر کی طرف بھاگے اور اس لڑکی کے ابو بھی آ گئے۔۔ اس لڑکی نے کہا کہ ابو آج اصل میں گانڈ پھاڑ مزہ آ رہا ہے چدوانے کا۔۔۔ اور فریحہ کے ابو کا شکرہ ادا کرتے ہوئے بولی کہ انکل آپ کا شکریہ جو ان کو انوائٹ کیا۔۔۔ اتنے میں فریحہ کو اس لڑکی کے ابو نے اٹھایااور ساتھ ہی لٹا کر اس کی گانڈ میں اپنا لوڑا گھسا دیا۔۔۔ اب ایک ہی بیڈ پر دو لڑکیوں کی گانڈ ماری جا رہی تھی اور تیسری لڑکی اپنے ابو کے ساتھ کھڑی یہ تماشا دیکھ رہی تھی۔۔۔ اتنے میں ملیحہ کہنے لگی کہ انکل آپ ذرا مجھ پر بھی توجہ دیں تو میں نے ملیحہ کو پکڑا اور اٹھا کر اس کے منہ میں اپنا منہ ڈال دیا اور اس کے ابو سے کہا کہ آپ تھوڑی دیر اس لڑکی کو سنبھالیں میں آپ کی بیٹی کو مزہ دے لوں۔۔۔ اب میں نے ملیحہ کی گانڈ میں اپنا لوڑا ڈلا دیا اور ملیحہ کے ابو نے اس لڑکی کی چوت مارنا شروع کر دی۔۔۔ اب ایک ہی بیڈ پر تین لڑکیوں میں دو کی گانڈ اور ایک کی پھدیا پر اجتماعی کام جاری ہو گیا۔۔۔ ملیحہ کی گانڈ مارتے مارتے اس کے ابو نے کہا کہ احمد آپ میرے پیچھے کھڑے ہو کر ذرا نائلہ (اس لڑکی کا نام مجھے اب پتہ چلا کہ نائلہ تھا۔) کی گانڈ میں اپنا لوڑا ڈال دو۔۔۔میں نے ملیحہ کی گانڈ سے اپنا لوڑا نکالا اور اس کے ابو کے پیچھے جا کر اچانک نائلہ کی گانڈ کی موری پر اپنا لوڑا سیٹ کیا اور ایک ہی جھٹکے سے اس کی گانڈ میں اپنا لن گھسیڑ دیا اس کی چوت میں سر کا لوڑا پہلے سے موجود ہونے کی وجہ سے اس کی گانڈ مزید ٹائٹ ہو گئی تھی اور میرا لوڑا اندر جانے کے لیے بہت زور مانگ رہا تھا اور نائلہ تھی کہ مزے سے چیخ رہی تھی کہ پھاڑ دو میری گانڈ اور چوت ۔۔۔ پھاڑ دو سب کچھ۔۔۔ آج کچھ بھی بچنا نہیں چاہیے۔۔۔ اس کی یہ چیخیں سن کر باہر والے سب اندر کو بھاگے اور سبھی نے یہ نظارہ دیکھا کہ جس طرح نائلہ کی چوت اور گانڈ میں دو لوڑے گھسے ہوئے ہیں اور ادھر نائلہ کے ابو فریحہ کی چوت مار رہے ہیں۔۔۔ ایک اور سر آگے ہوئے اور انہوں نے فریحہ کو کہا کہ بیٹی تم دوسرا لوڑا اپنی گانڈ میں لینے کے لیے تیار ہو؟ فریحہ نے کہا کہ نیکی اور پوچھ پوچھ۔۔۔۔۔ بس ابھی یہ بات ہو رہی تھی کہ فریحہ کی چیخیں گونجنے لگیں کیونکہ اب ایک لوڑا اس کی چوت میں مسلسل اندر باہر ہو رہا تھا اور دوسرا اس کی گانڈ میں گھس چکا تھا۔۔۔۔۔میں نے دیکھا کہ ملیحہ اور اس کے ساتھ کھڑی ثنا اب نائلہ کے بھائی کے ساتھ کسنگ کر رہی تھیں۔۔۔ ملیحہ کی چوت مارنے کی ابھی کسی کو اجازت نہیں تھی۔۔۔ دو سر ڈسچارج ہو چکے تھے اور ان کی بیٹیاں حیرت سے مجھے دیکھ رہی تھیں کیونکہ میں ابھی تک ڈسچارج نہیں ہوا تھا۔۔۔ مجھے ایک اور نوجوان لڑکی اچھی لگ رہی تھی۔۔ اس کا منہ کا دہانہ بالکل چھوٹا سا تھا۔۔ اور قد بھی چھوٹا سا تھا لیکن اس کے بوبز بہت پیارے اور سخت تھے۔۔۔ اس نے مجھے سمائل دی اور میں نے اسے اشارہ کر کے اپنے پاس بلایا اور اپنا لوڑا نائلہ کی گانڈ سے نکال کر اس کے منہ میں ڈال دیا۔۔۔ بڑی مشکل سے اس کے چھوٹے سے دہانے سے میرا لوڑا اس کے منہ میں گھس گیا۔۔۔۔ مجھے اس کی پھدی پر بڑے بڑے بال بہت پسند آئے تھے۔۔۔ اب میں اس لکیر کا فقیر بننے لگا تھا۔۔۔۔
جاری ہے
0 Comments