میمونہ اور ثناء
قسط 29
جیسے ہی میں نے نائلہ کی گانڈ سے اپنا لوڑا نکال کر اس کی چھوٹی بہن فرخندہ کے منہ میں ڈالا، تو اس نے میرے ٹٹے اپنے چھوٹے سے ہاتھ میں پکڑے اور بڑے زبردست انداز میں انہیں سہلانے لگی۔۔ یہ مزہ اس سے پہلے مجھے کبھی نہیں آیا تھا اور میں نے سمجھ لیا کہ یہ لڑکی مزہ دینے کی ایکسپرٹ ہے۔۔ وہ نائلہ کی چھوٹی بہن تھی لیکن بہت زبردست۔۔۔ اس نے میرا لوڑااپنے منہ ڈالے ڈالے میری طرف دیکھا اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سا درد اور گہرائی تھی۔۔۔ جیسے کوئی بہت گہری اور الم ناک داستان اس کی سرمئی آنکھوں میں چھپی ہوئی ہو۔۔۔ لیکن اس وقت وہ داستان سننے کہنے کا وقت نہیں تھا اس لیے میں نے اسے اٹھایا اور اس کے منہ میں منہ ڈال کر اس کو گود میں بٹھایا اور ایک ہی جھٹکے میں اس کی بالوں والی پھدیا کے درمیان لکیر تلاش کر کے اپنا فقیر اس کے اندر گھسیڑ دیا۔۔۔۔ میرا لوڑا اسی کے تھوک میں لتھڑا ہوا تھا اور اب اس کی پھدیا کے اندر گھس چکا تھا۔۔۔۔ اس لڑکی کی سسکاری نکل گئی اور اتنے میں اس کی والدہ میرے قریب آ گئیں اور کہنے لگیں کہ احمد! آج اس کا سارا دکھ اور غم دور کر دو پلیز۔۔۔ میں نے کہا کہ کیوں نہیں میں ہر وقت حاضر ہوں۔۔۔ وہ لڑکی میرے کان کے پاس منہ لے جا کر کہنے لگی کہ میں آپ کے گھر جانا اور آپ کے ساتھ دو تین دن گزارنا چاہتی ہوں۔۔۔ کب لے جائیں گے؟۔۔۔ میں نے کہا کہ بے شک کل ہی چلو۔۔۔ وہ خوش ہو گئی اور کہنے لگی کہ بالکل ٹھیک ہے لیکن اور کوئی نہیں ہو گا ساتھ میں اور آپ ہوں گے۔۔۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے ہم صبح چلیں گے وعدہ رہا۔۔۔ پھر وہ لڑکی میری گود سے نکلی اور یہ کہہ کر کہ میں جا رہی ہوں اور کل آپ کے ساتھ آپ کے گھر جاؤں گی اور آپ کے ساتھ اکیلے میں دو تین دن گزاروں گی۔۔۔ گیسٹ روم سے باہر نکل گئی۔۔۔ میں بہت حیران تھا۔۔۔۔ لیکن ابھی اس پر سوچنے کا وقت مجھے یہ سب لوگ کہاں دینے والے تھے۔۔۔ میں نے دیکھا کہ میرا لوڑا ایک سیکنڈ کے لیے بھی خالی نہیں رہا۔۔۔۔ ثنا اور عرفانہ کی والدہ میرے لوڑے کو چاٹ رہی تھیں۔۔۔ ثنا میرے لوڑ ے کو اپنی گانڈ کی موری پر سیٹ کر چکی تھی اور آنٹی ثنا کے ساتھ کسنگ کر رہی تھیں۔۔۔اب میرا لوڑا ثنا کی گانڈ کی سیر کر رہا تھا۔۔۔۔ کوئی ایک گھنٹہ مزید یہ سیشن چلا اور اس کے بعد سر نے کہا کہ لو بھئی میں تو چلا سونے۔۔۔۔ سب مرد اور لڑکے ڈسچارج ہو چکے تھے۔۔۔ جیسے ہی فریحہ کے ابو نے یہ کہا سبھی نے اسی وقت چدائی چھوڑ دی اور گیسٹ روم سے نکل گئے۔۔۔ ثنا میرے ساتھ موجود رہی۔۔۔ سر مجھے اور ثنا کو کہہ گئے تھے کہ آپ دونوں اگر آنا چاہو تو آ جاؤ ورنہ یہیں رہ سکتے ہو۔۔۔ میں نے ثنا سے کہا کہ رات ہمارے ہی ہے اس لیے بہتر ہو گا کہ سب کو سی آف کر دیں۔۔۔ ثنا نے میری بات مانی اور ہم دونوں کھانے والے روم میں جا کر اپنے کپڑے پہننے لگے جہاں اکثر لوگ اپنے اپنے کپڑے پہن چکے تھے اور ویٹریسز سب کو ان کے کپڑوں کے تعلق میں ہیلپ کر رہی تھیں۔۔۔ سب نے اپنے اپنے کپڑے پہنے اور سب نے باری باری سر اور میرا شکریہ ادا کیا ۔۔ فرخندہ میرے پاس آئی اور اس کی آنکھوں کی اداسی برداشت سے باہر تھی۔۔۔میں نے اسے کہا کہ تم رات میرے پاس ہی ٹھہر جاؤ اور صبح یہیں سے لاہور چلے جائین گے۔۔ اس کے چہرے پر مسکراہٹ آئی اور اس نے ثنا کی طرف دیکھا۔۔۔ ثنا معاملہ کو سمجھ گئی اور اس نے فرخندہ کو سینے سے لگا کر کہا کہ تم فکر نہ کرو میں ان کے ساتھ رات نہیں رکنے والی مجھے اب یہ ڈراپ کر دیں گے اور تم آرام سے ان کے ساتھ رہ سکتی ہو اور میں ان کی صرف دوست ہوں منگیتر نہیں ہوں۔۔ فرخندہ خو ش ہو گئی اور کہنے لگی کہ ٹھیک ہے ہم دونوں جائیں گے تمہیں ڈراپ کر کے واپس آ جائیں گے۔۔۔ اتنے میں ویٹریس سب کو ایک خاص مشروب سرو کر رہی تھیں مجھے بھی پیش کیا گیا اور اب میں نے یہ پوچھنا مناسب نہ سمجھا کہ اس میں الکحل ہے یا نہیں اور اس کا ایک گھونٹ لیا۔۔۔ فرخندہ میرے بازو میں بازو ڈالے کھڑی تھی جیسے میری دلہن ہو۔۔ میں حیران تھا کہ اس لڑکی نے میرے بعد کسی سے سیکس نہیں کیا تھا۔۔۔۔ مشروب بہت مزے کا تھا اور سمجھ سے بالا تھا کہ کس چیز کا ہے۔۔ مشروب پینے کے بعد میں نے ایک اور گلاس مانگا تو ویٹریس نے لا دیا اور کہا کہ اس کے تین گلاس ایک وقت میں آپ پی سکتے ہیں اس سے زیادہ نہیں ۔۔ یہ آپ کو ممکنہ کمزوری سے بچاتا ہے اور یہ تھائی لینڈ اور ملائشیا سے منگوائی گئی جڑی بوٹیوں سے تیار کردہ ہے جو آپ کے لیے ایک ماہ تک کافی ہو گا۔۔۔ میں نے اسے کہا کہ ایک گلاس میرے کمرے میں رکھ دو اور ایک فرخندہ کے لیے بھی ۔۔۔ سب نے رخصت لی۔۔۔ فرخندہ کی فیملی کچھ بات کیے بغیر فرخندہ سے ملے۔۔۔ اور رخصت ہوئے۔۔۔ سب نے ایک دوسرے کا شکریہ ادا کیا۔۔ میں فرخندہ اور ثنا کو لے کر باہر نکلا اور ثنا کو ڈراپ کرنے کے لیے ہوسٹل کی راہ لی۔۔۔ ثنا اور فرخندہ پچلی سیٹ پر بیٹھی تھیں۔۔ ثنا نے فرخندہ سے کہا کہ تم آج سے میری بہن ہو اور جب بھی میری ضرورت ہو میں حاضر ہوں۔۔۔ دونوں کے درمیان اچھی دوستی ہو چکی تھی۔۔۔ فرخندہ کی آنکھوں سے اداسی کے بادل چھٹ رہے تھے۔۔۔ رستے میں میں نے کہا کہ آئس کریم کھانی ہے؟ تو فرخندہ کہنے لگی کہ نہیں یہ مشروب پینے کے 6 گھنٹے تک کچھ کھانا پینا نہیں ہوتا ورنہ اس سے خطرناک الرجی ہو سکتی ہے۔۔۔ میں نے کہا کہ ٹھیک ہے۔۔ پھر ہم نے ثنا کو ڈراپ کیا اور واپس گھر آگئے۔۔۔ سب لوگ سو چکے تھے کیونکہ سبھی بہت تھکے ہوئے تھے۔۔۔ میں فرخندہ کو لے کر اپنے روم میں آ گیا۔۔۔۔
جاری ہے
0 Comments