ads

Momina aur Sana - Episode 4

میمونہ اور ثناء

قسط 4



ہم نے کھانا کھایا میمونہ نے میرے بٹوے میں سے بل پے کیا اور وہی باوردی ملازم اتنی دیر میں ہمارے کار لے کر ریسٹورنٹ کے دروازے پر آ چکا تھا میں نے مونا سے کہا کہ ڈارلنگ! اسے ٹپ دے دو۔۔۔ مونا نے میری طرف دیکھا اور پھر ایک سو روپے کا نوٹ اس ملازم کو دے دیا میں نے کہا کہ ایک سو اور دے دو۔۔۔ شاپنگ کہاں کرنی ہے؟۔۔۔ میں نے کہا۔۔۔ میمونہ کہنے لگی کہ نہیں میں نے کچھ نہیں لینا۔۔ لیکن میں نے کہا کہ ڈارلنگ ایسا نہیں ہو سکتا آج ہی دوستی کی ہے آج کیا اب کبھی انکار نہیں چلے گا۔۔۔ کہنے لگی کہ سوچ لیں احمد! آپ کا بٹوہ خالی ہو جائے گا۔۔۔ میں نے کہا کہ میری کون سا بیوی انتظار کر رہی ہے یا بچے رو رہے ہیں؟ ۔۔۔۔ تم بے فکر ہو کر شاپنگ کرو۔۔۔ جانا کہاں ہے؟ کہنے لگی چلیں پھر میں آپ کو اپنی پسند کا پرفیوم لے کر دوں گی۔۔۔ میں نے کہا ٹھیک ہے تو کہنے لگی کی کھاڈی پر چلتے ہیں۔۔۔۔ اور میرے فون پر گوگل سے نکال کر میرے سامنے فٹ کر دیا اور کہنے لگی کہ احمد! آپ نے فون لاک نہین لگایا ہوا اور آپ کو کوئی میسج یا کال نہیں آئی ابھی تک۔۔۔




میں نے کہا کہ میرا کوئی دوست نہیں ہے بس ایک فون بزنس کا ہے اور میرا بزنس امریکہ میں ہے یہاں دن ہے تو وہاں رات ہے اس لیے کوئی میسج یا کال نہیں آ سکتی اور دوسرا فون اکیڈیمک ہے اور اس لحاظ سے میں چھٹی پر ہوں۔۔۔




کھاڈی سے دونوں نے اپنی اپنی پسند کی شاپنگ کی اور مونا نے میرے لیے اپنی پسند کا پرفیوم لیا اور ثنا نے اپنی پسند کا اور مجھے گفٹ کر دیا۔۔۔ واپس یونی کے گیٹ پر اتار دیا اور خدا حافظ کر کے میں نے کار آگے بڑھا دی۔۔۔۔ تھوڑی دور جا کر کار سایڈ پر کھڑی کی اور جیب سے ثنا کی دی ہوئی چٹ نکالی اور دیکھا تو اس کا نمبر بھی لکھا ہوا تھا اور یہ بھی کہ آج رات یہیں رک جائیں۔۔۔ میں نے نمبر فیڈ کیا اور میسج کر دیا۔۔۔ پانچ منٹ بعد ہی جواب آیا کہ رات کہاں رکنا ہے؟ میں نے کہا کہ سرینا میں رک جاؤں؟ جواب آیا یس! میں نے کہا کہ کمرہ میں پہنچ کر بتاتا ہوں ۔۔۔ جواب آیا کہ نہیں ایک گھنٹے بعد مجھے لے جائیں اور اکٹھے ہوٹل جائیں گے تا کہ کسی کو شک نہ ہو کہ یہ الگ الگ آئے ہیں کیونکہ یہ شہر چھوٹا سا ہے اور یہاں ایسے ہی اس طرح کوئی مسئلہ بن سکتا ہے۔۔۔ میں نے کہا ٹھیک ہے اور سوچنے لگا کہ یہ تو تجربہ کار لگتی ہے




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments