میمونہ اور ثناء
قسط نمبر 3
اگلے دن میں نے بالکل سادہ سا لباس پہنا ، قیمتی پرفیوم لگایا، اپنا اے ٹی ایم اور کچھ نقد رقم اور کچھ تحائف دونوں سہیلیوں کے لیے خرید کر پورے بارہ بجے زرعی یونی کے سامنے نئے ماڈل کی ٹویوٹا گرسیڈا کھڑی کی تو سامنے ہی میمونہ اور اس کی کلاس فیلو کو دیکھا وہ بھی مجھے دیکھ چکی تھیں اورایک ظالم قسم کی مسکراہٹ کے ساتھ کار کی طرف قدم بڑھا چکی تھیں۔ میمونہ دراز قد، سفید رنگت اور بہت سمارٹ سی لڑکی تھی جبکہ اس کی کلاس فیلو کھلے ہوئے گندمی رنگ کی ایک دھان پان سی نسبتاً چھوٹے قد والی لڑکی تھی۔ دونوں آگے آئیں اور پچھلا دروازہ کھول کر بیٹھنے لگیں تو میں نے کہا کہ مونا آگے آ جاؤ۔ تو مونا نے شکریہ کہہ کر اگلا دروازہ کھولا اور بیٹھ گئی جیسے ہی دونوں بیٹھیں میں نے بغیر ان کی طرف دیکھے کار آگے بڑھا دی۔ کہاں جانا ہے؟ میں پوچھا۔۔۔ ثنا کہاں جانا ہے؟ میمونہ نے اپنی کلاس فیلو سے پوچھا۔ ثنا بولی: سالٹ اینڈ پیپر۔۔۔۔ میں نے سرینہ ہوٹل والی روڈ پر کار موڑ دی اور کہا کہ مجھے گائیڈ کر دینا۔۔ مونا نے میرا فون پکڑا اور اس پر گوگل میپ نکال کر ڈیش بورڈ پر لگا دیا۔ میرا موبائل اور بٹوہ اکٹھے پڑے تھے۔ مونا نے موبائل سے فارغ ہو کر میرا بٹوہ اٹھایا جس میں میرا لائسنس، امریکہ والا آئی ڈی کارڈ اور پاکستان والا اے ٹی ایم اور کچھ کیش پڑا ہوا تھا۔ سب نکال کر چیک کیا۔ میں دیکھ بھی رہا تھا اور مسکرا بھی رہا تھا لیکن کچھ نہیں کہا۔ مونا نے پوچھا: سر آپ کی شادی ہو چکی ہے؟ میں نے کہا کہ نہیں۔۔۔ عمر کتنی ہے آپ کی؟ میں نے کہا کہ 32 سال۔۔ ثنا پہلی بار ہنستے ہوئے بولی کہ مونا چوڑی بن سکتی ہے۔۔۔ شٹ اپ! میں نے کہا کہ جوڑی اس سے پوچھ تو لیں مونا کہ کس کے ساتھ بنا رہی ہیں؟ ہو سکتا ہے کہ اپنے ساتھ بنا رہی ہوں؟ تو ہم تینوں قہقہہ لگا کر ہنسنے لگے۔ مونا کہنے لگی کہ یہ کہتی ہے کہ ہم ایک ہی مرد سے شادی کریں گی۔۔۔ میں نے کہا کہ کوئی حرج نہیں۔۔ اگر آپ دونوں ایک ہی مرد سے شادی کریں تو اس میں کیا مضائقہ ہے۔ دونوں ہنسنے لگیں اور میں بھی تھوڑا مسکرایا۔۔۔ مونا کہنے لگی لیکن سر کوئی مرد ملے تو۔۔۔ یہاں مرد تو نہیں بلکہ ایک سے بڑھ کر ایک چوتیا ہے جو صرف ایک شارٹ لگانا چاہتا ہے اور شارٹ لگانا بھی اکثر کو نہیں آتی۔۔۔۔ اب میرے ہنسنے کی باری تھی۔۔۔ میں ہنسا اور چھوٹے سے قہقہے کے ساتھ ہی خاموش ہو گیا۔۔۔ ثنا شوخی سے کہنے لگی کہ سر آپ نہیں بول پائے نا؟۔۔ میں نے کہا کہ بعض معاملات ایسے ہوتے ہیں جن کے لیے پریٹیکل کی ضرورت ہوتی ہے یہ تھیوری والا معاملہ نہیں ہے اور میں پریکٹیکل والا انسان ہوں باتیں کرنے والا نہیں۔۔۔ ایک لمبی ہوووووووں دونوں کے منہ سے بہ یک وقت نکلی۔۔۔ اتنے میں سامنے سالٹ اینڈ پیپر ریسٹورنٹ آ گیا۔۔۔۔ ہم نے کار کھڑی تو ایک باوردی ملازم آگے آیا اور اس نے کہا کہ سر پارکنگ ادھر ہے اگر آپ کو اعتراض نہ ہو تو میں کار پارک کر کے آپ کو چابی لا دوں؟ میں کار سے نیچے اترا۔۔۔ میرا بٹوہ اور دونوں موبائل میمونہ نے پکڑ لیے ۔۔۔۔دونوں سہیلیاں بھی نیچے اتریں اور وہ باوردی ملازم جلدی سے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور ہم تینوں ریسٹورنٹ اندر چلے گئے۔۔۔۔ اٹیچڈ باتھ والا فیملی روم ثنا نے پہلےسے بک کر رکھا تھا۔۔۔ دو منٹ گزرے ہوں گے کہ دروازہ ناک ہوا ۔۔۔ میں دروازے پر گیا تو ملازم نے چابی لا کر مجھے دے دی اور کہا کہ سر یہ کون سی کار ہے پہلے کبھی ایسی کار یہاں نہیں دیکھی۔۔۔ میں نے کہا کہ یہ ٹیوٹا کرسیڈا ہے۔ کہنے لگا کہ بہت اعلیٰ نسل کی کار ہے۔۔۔ میں نے اس کا شکریہ ادا کیا۔۔۔ اور میمونہ اور ثنا سے کہا کہ آپ نے آرڈر کرنا ہے اپنی مرضی سے۔۔۔ میں ذرا واش روم سے ہو لوں۔۔۔ میمونہ نے انٹرکام اٹھایا اور آرڈر کرنے لگی۔۔۔ میں واش روم میں گیا اور حسبِ معمول دروازہ اندر سے لاک نہیں کیا کیونکہ میں اپنے گھر میں اکیلا ہی رہتا تھا اس لیے دروازہ لاک کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔۔۔ اندر دو واش رومز بنے ہوئے تھے ایک لیڈیز کے لیے اور ایک مردانہ ۔۔۔ میں ہاتھ دھو رہا تھا کہ ثنا اندر آئی اور مسکرا کر واش روم میں چلی گئی۔۔ پھر اچانک باہر نکلی اور مجھے کہنے لگی کہ احمد! آپ بہت پیارے ہیں ۔۔۔ میں نے کہا کہ شکریہ۔۔۔ کہنے لگی کہ بس شکریہ؟ میں نے کہا کہ آپ مجھے بہت پیاری لگی ہو۔۔۔۔ اتنا کہہ کر اس ن ایک چٹ مجھے تھمائی اور واش روم میں چلی گئی۔۔۔ میں نے چٹ دیکھے بغیر جیب میں ڈال لی کیونکہ مجھے علم تھا کہ اس پر اس کا فون نمبر لکھا ہو گا اور باہر آ کر میمونہ کے سامنے بیٹھ گیا۔ میمونہ نے کہا کہ سر! مجھے آپ اچھے لگے اس لیے آپ سے لنے کو دل کیا تو آپ کو بلا لیا ورنہ میں لڑکوں سے بہت دور رہتی ہوں۔۔۔ میں نے کہا کہ مجھے احمد کہہ لیں تو زیادہ بہتر ہے سر نہ ہی کہیں۔ اور ہاتھ آگے بڑھا کر کہا کہ دوستی؟؟؟ میمونہ نے فورا ہاتھ آگے بڑھایا اور کہا کہ پکی دوستی لیکن صرف دوستی۔۔۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک میں لڑکیوں کا بہت احترام کرتا ہوں اور کبھی بھی کسی لڑکی کی مرضی کے خلاف اسے ہاتھ تک نہیں لگایا۔ میمونہ کہنے لگی کہ احمد! سب لوگ آپ جیسے نہیں ہیں۔ یہاں ہر کوئی بھیڑیا بیٹھا ہوا ہے اور اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔۔ میں نے بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے اس کا ہاتھ پکڑا اور کہا کہ کیا ہوا ہے؟ کہنے لگی کی ایک سر مجھ پر عاشق ہیں اور مجھے تین بار فیل کر چکے ہیں صرف اس لیے کہ وہ مجھ سے اپنے فلیٹ پر ملنا چاہتے ہیں اور میں ایسی لڑکی نہیں ہوں کہ پاس ہونے کی خاطر چدواتی پھروں۔۔۔ سب چوتیے اکٹھے ہیں یہاں۔۔۔ اور اس نے مجھے تین بار فیل کر دیا ہے اب آخری چانس ہے اور اس نے اگر مجھے فیل کر دیا تو میرا ایک سال ضائع ہو جائے گا۔ میں نے اس کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ فکر نہ کرو اس بار وہ تمہیں پورے نمبر دے گا لیکن تم نے یہ بات ثنا تک کو بھی نہیں بتانی۔۔۔ میمونہ نے حیرت زدہ ہو کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی کہ وہ بہت کمینہ انسان ہے جب تک لڑکی اس کا بستررنگین نہیں کرتی وہ پاس نہیں کرتا۔۔۔ میں نے کہا کہ اگر تمہیں بغیر بستر رنگین کرنے کے وہ میکس نمبر دے تو؟ مونا کہنے لگی کہ پھر تو میں آپ کی ممنون احسان ہوں گی۔ میں نے کہا کہ آب خوش ہو جاؤ اور کھانا کھاؤ۔۔۔ ابھی ہم یہ بات کر رہے تھے کہ دروازہ ناک ہوا میرے یس کہنے پر اور ویٹر ٹرالی لے کر اندر آ گیا ادھر ثنا بھی باہر آ گئی۔۔۔ کھانا ٹیبل پر چن دیا گیا اور ویٹر واپس جا چکا تھا۔۔۔ میں نے ثنا کی طرف ہاتھ بڑھایا اور کہا کہ دوستی؟ ثنانے میرا ہاتھ زور سے پکڑا اور کہا کہ پکی دوستی۔۔۔ ساتھ ہی اس نے میرا ہاتھ مخصوص سیکسی انداز میں دبا دیا۔۔۔ میرا فون اور بٹوہ ابھی تک میمونہ کی قید میں تھے اور مجھے کوئی فکر نہیں تھی۔۔۔
جاری ہے
0 Comments