ads

Momina aur Sana - Episode 2

میمونہ اور ثناء 

قسط نمبر 2



ایک ماہ گزرنے کے بعد ایک دن میں نے ان باکس میں دیکھا تو میمونہ کی طرف سے میسج آیا ہوا تھا۔ میں نے وہ میسج پڑھا تو اس میں لکھا تھا کہ آپ کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں؟ آپ کو میرا اکاؤنٹ کس نے دیا اور آپ کیوں میری پوسٹس پر آتے ہیں؟ میں نے جواب دیا کہ میں نیویارک سے پڑھا ہوا ہوں اور اپنے ملک کی خدمت کرنے آیا ہوں یہاں ایک یونیورسٹی میں پڑھاتا ہوں اور آپ کی ڈی پی دیکھی تو اچھی لگی اس لیے آپ کا اکاؤنٹ چیک کیا اور آپ کی ہر ایک پوسٹ لاجواب ہوتی ہے اس لیے اس پر کمنٹ نہ کرنا میں سمجھتا ہوں ناانصافی ہے اس لیے کمنٹ کرتا ہوں اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ میمونہ نے اگلے دن میسج کیا کہ آپ کا انداز بہت اچھا لگا۔ میں ایک لڑکی ہوں اور میں نے کبھی کسی سے نہیں چھپایا کیونکہ میں نے کبھی کسی کو رسپانس نہیں دیا۔ آپ کے کمنٹس اور آپ کا رویہ بہت مثبت لگا اس لیے آپ کو رسپانس دے رہی ہوں۔ میں نے شکریہ ادا کیا اور ساتھ ہی اپنا امریکہ والا نمبر بھیج دیا کہ اگر آپ مجھ سے رابطہ کرنا چاہیں تو کر سکتی ہیں۔ وہ حیرت زدہ ہو کر کہنے لگی کہ یہ نمبر تو میرے موبائل میں محفوظ ہے۔ آپ سر احمد ہیں؟ میں نے کہا کہ اب حیران ہونے کی باری میری ہے محترمہ! میرا نمبر کیسے محفوظ ہے آپ کے موبائل میں؟ اور اگر ہے تو یہ بڑٰ زیادتی ہے کہ آپ نے کبھی میسج کرنے کے قابل نہیں سمجھا۔ اس نے کچھ یاد کیا اور مجھ سے کہنے لگی کہ آپ فلاں یونیورسٹی آئے تھے وہاں آپ نے لیکچر دیا تھا ۔ میں اس وقت وہاں بی ایس کر رہی تھی اور وہاں سے آپ کا لیکچر سن کر آپ ہی سے آپ کا نمبر بھی لیا تھا لیکن بعد میں رابطہ نہ کر سکی۔ میں نے کہا کہ کوئی بات نہیں مونا آپ اب اگر رابطہ کرنا چاہو تو کر لو۔


اسی وقت میں نے واٹس ایپ چیک کیا تو مونا کے نمبر سے مجھے ایپ آ چکا تھا۔ وہ کہنے لگی کہ میری زندگی میں واحد آپ ایسے پروفیسر ہیں جن سے یرا دل کیا تھا کہ بات کروں گی لیکن آپ سے بھی نہ کر پائی خیر اب ہماری بات ہو سکتی ہے۔ ہم مختلف باتیں پسند ناپسند کے حوالے سے کرتے رہے اور پھر اچانک اس کا میسج آنا بند ہو گیا۔۔ دو دن بعد میسج آیا کہ سر! آپ مجھ سے ملنے آ سکتے ہیں؟ میں نے کہا کہ مونا کہاں آؤں؟ کہنے لگی کہ یونیورسٹی آ جائیں۔ میں نے کہا کہ کب آ جاؤں؟ کہنے لگی کہ بے شک کل ہی آ جائیں۔ میں نے کہا دیکھو مونا! تمہاری یونیورسٹی نے الگے مہینے مجھے لیکچر کے لیے شیڈیول کیا ہوا ہے اس لیے اس سے پہلے میں یونیورسٹی کے اندر آ کر تم سے ملنا نہیں چاہتا اس کے بعد بے شک روزانہ کہنا آ جایا کروں گا لیکن اس سے پہلے اگر ملنا ہے تو باہر کسی ریسٹورنٹ میں مل لیتے ہیں کھانا میری طرف سے اور بیٹھ کر گپ شپ بھی لگا لیں گے۔ میمونہ نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے لیکن ساتھ میری ایک کلاس فیلو جو میری بیسٹ فرینڈ ہے وہ بھی ہو گی۔ میں نے کہا کہ بالکل ٹھیک ہے۔ میں یونیورسٹی گیٹ پر تمہارا انتظار کروں گا۔ اس نے کہا کہ کل 12 بجے آ جائیں۔۔۔۔


جاری ہے

Post a Comment

0 Comments