ads

Safar - Episode 2

سفر

قسط 2



:یہ آواز امی کی تھی ۔۔ میری ٹانگوں میں جان نہیں رہی تھی کہ میں پیچھے مڑ کے دیکھتی ۔۔۔ وہ وہ وہ ۔۔۔۔ میں میں ۔۔ یہاں ۔۔۔ پا ۔۔ پپ پپ پانی ۔۔۔ کیا پانی پانی ؟؟؟ کیا کر رہی ہو یہاں میں نے صرف اتنا پوچھا ہے ۔۔ اور تم تو ایسے گھبرا گیی ہو جیسے پانی نہیں کویی چوری کرنے آیی ہو ۔۔۔ اور فرج تو اس طرف ہے تم یہاں کیا کر رہی ہو۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ کہہ پاتی امی نے کھڑکی سے اندر جھانک کر دیکھا کمرے میں ابھی تک جیجا جی اور باجی ننگے لیٹے ہویے تھے۔۔۔۔امی نے قہر آلود آنکھوں سے مجھے دیکھا ۔۔۔۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں اپنی صفایی میں کچھ کہہ پاتی امی نے ایک زناٹے دار تھپڑ مجھے رسید کر دیا ۔۔۔بے غیرت ۔۔ بے حیا ۔۔۔ کیا دیکھ رہی تی یہاں کھڑے ہو کر۔۔۔۔۔امی وہ میں وہ ۔۔۔۔۔۔ دفع ہو جا یہاں سے کمینی ۔۔ میں اپنے گال پر ہاتھ رکھے وہاں سے اپنے کمرے میں چلی آیی ۔۔۔۔امی نے باجی کے کمرے کا دروازہ بجایا باجی نے جلدی سے کپڑے پہنے اور دروازہ کھول دیا ۔۔۔ امی نے کہا کہ بیٹا آپ دونوں اندر ہو اور کڑکی کھلی ہویی ہے دھیان رکھا کرو ۔۔۔ جی امی وہ گرمی کی وجہ سے کھڑکی کھللی رکھی تھی ۔۔ اور اس وقت ویسے بھی ادھر کس نے آنا ہوتا ہے سب لوگ تو سو رہے ہیں ۔۔۔ پھر بھی بیٹا ۔۔۔ امی نے جھجھکتے ہویے باجی سے کہا کہ آپ رات کو سونے سے پہلے کھڑکی بند کر لیا کرو ایسے اچھا نہیں لگتا ۔۔۔ باجی اور جیجا جی یہ سمجھے شاید امی نے ان کو دیکھ لیا ہے ۔۔ باجی بھی امی کے سامنے شرمندہ سی ہو گیی ۔۔۔ ادھر میری ڈر اور خوف سے برا حال ہو رہا تھا پتا نہیں امی نے باجی سے کویی بات نہ کہہ دی ہو ۔۔ یا وہ ابو سے نا بول دیں ۔۔ طرح طرح کے خیالات ذہن میں آ رہے تھے۔۔۔۔ میں واش روم گیی ۔۔۔ شاور کے نیچے کافی دیر تک کھڑی رہی اور اپنے جسم کو بھگوتی رہی۔۔ مگر پتا نہیں کیا ہو گیا تھا میری آگ کسی طرح ٹھنڈی نہیں ہو رہی تھی ۔۔۔ خیر میں نہا کے باہر نکلی اور اپنے بیڈ پر سونے کے لیے لیٹ گیی مگر نیند جیسے میری آنکھوں سے کوسوں دور تھی ۔۔ پتا نہیں رات کے کس پہر میری آنکھ لگی ۔۔۔۔ صبح میری آنکھ کھلی تو جسم درد کر رہا تھا نیند نا پوری ہونے کی وجہ سے ۔۔۔۔ میں فریش ہو کے ڈرتی ڈرتی کچن میں آیی تو دیکھا امی ابھی تک ناشتے والے ٹیبل پر بیٹھی ہویی ہیں میں امی سے نظریں نہیں ملا پا رہی تھی ۔۔مارے شرمندگی کے میں کچن سے باہر جانے لگی تو امی نے آواز دے کر مجھے روک لیا ۔۔۔ میرے پیر جہاں تھے وہیں پر جم گیے ۔۔۔ادھر آو اور بیٹھو میرے پاس ۔۔۔ امی کی آواز میں نرمی تھی ۔۔۔ مگر میرا حلق خشک ہو گیا تھا خوف کے مارے ۔۔۔میں ٹیبل کے دورے کنارے پر بیٹھ گیی ۔۔۔ جی امی۔۔۔ مجھے لگا جیسے میرے آواز ہی نہیں نکل رہی ہے ۔۔۔دیکھو بیٹا تم اب بچی نہیں ہو ۔۔۔ اور تم اب عمر کے اس حصے میں ہو جہاں تم کو ہر چیز کی سمجھ ہونی چاہیے ۔۔ تمھاری باجی شادی شدہ ہے اور ایسے ہر کسی کے کمرے میں جھانکا نہیں کرتے ۔۔ ہر کسی کی اپنی پرایویسی ہوتی ہے ۔۔۔ برا لگتا ہے ایسے کسی کے کمرے میں جھانکنا ۔۔۔ اب تم بڑی ہو چکی ہو ۔۔ امی وہ دراصل میں رات کو ۔۔۔ چھوڑو رات کو ۔۔ جو ہوا سو ہوا ۔۔۔ اب آیندہ خیال رکھنا ۔۔۔ جی امی میں خیال رکھوں گی ۔۔ اینڈ آیی ایم ویری سوری ۔۔۔ اتنا کہتے ہویے میری آنکھوں میں آنسو آگیے ۔۔ امی نے اٹھ کر مجھے گلے سے لگایا اور میرے آنسو صاف کیے ۔۔ میں جانتی ہوں تمھرے ذہن میں سوالات اٹھ رہے ہوں گے ۔۔ اور میں اس وقت تمھاری امی نہیں تمھاری دوست ہوں ۔۔۔تمھارے ذہن میں جو بھی سوالات آ رہے ہیں تم بلا جھجھک مجھ سے پوچھ سکتی ہو ۔۔۔ میں ان سوالات کا جواب دینے کی پوری کوشش کروں گی ۔۔ امی کی ان باتوں سے میرے دل میں بیٹھا خوف اب کسی حد تک ختم ہو چکا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں سوالات ہی سوالات تھے مگر میں ابھی بھی جھجھک رہی تھی امی سے ۔۔۔ نہیں امی کویی سوال نہی ہے میرے ذہن میں ۔۔۔ امی میری اس جھجھک کو بھانپ گیی تھی ۔۔۔۔مسکراتے ہویے کہنے لگی کہ چلو ٹھیک ہے جب تمھارے ذہن میں کویی سوال آیے تو پوچھ لینا میں جانتی ہوں تم اس واقت جھجھک رہی ہو ۔۔۔ میں تمھاری ماں ہوں ۔۔۔ سب جانتی ہوں میری بیٹی کے ذہن میں اس وقت کیا چل رہا ہے ۔۔۔۔ میں نے وہاں سے اٹھنے میں ہی عافیت سمجھی ۔۔ ناشتہ کر کے میں کچن صاف کر رہی تھی کہ باجی آ گیی ۔۔ انہوں نے میرے ساتھ کام میںمدد کی اور چایے بنانے کا کہا ۔۔ میں چایے بنا کے ان کے پاس ہی بیٹھ گیی تو باجی کہنے لگی یار رات کو بہت کام خراب ہوا تھا ۔۔ میرے کان کھڑے ہو گیے ۔۔ کیا ہوا تھا باجی ۔۔ میں نے ڈرتے ڈرتے پوچھا ۔۔۔۔یار رات کو میں اور تمھارے جیجا جی کمرے میں لیٹے تھے اور ہمیں کھڑکی بند کرنا یاد نہیں رہا تھا ۔۔ امی نے گزرتے ہویے دیکھ لیا ہم دونوں کو ۔۔۔ میں بہت شرمندہ ہو رہی تھی ۔۔۔ ساری رات نیند نہی آیی۔۔ امی سے بھی میں اب نطریں نہی ملا پا رہی ۔۔۔ کیوں باجی ایسا کیا ہو گیا ہے کہ آپ امی سے نظریں نہی ملا پا رہی ۔۔ سب خیر تو ہے نا ؟؟۔۔۔ میں نے جان بوجھ کر انجان بنتے ہویےباجی سے پوچھا۔۔ حالانکہ مجے سب پتا تھا ۔۔ اور یہ بھی پتا تھا کہ کس نے دیکھا ہے اور کس نے نہی دیکھا ۔۔۔۔باجی نے مختصر رات والی باتمجھے بتا دی کہ رات کو ہوا کیا تھا ۔۔۔۔ میرے ذہن میں ایک دم سے شرارت آیی اور میں نے کہا باجی آپ بھلا مجھے کھڑا کر دیتی دروازے میں تاکہ میں دھیان رکھتی کسی کے آنے جانے کا۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔ میں کھلکھلا کے ہنس دی ۔۔ باجی نے ایک دھپ رسید کی میری کمر میں چل بے شرم ۔۔۔۔پھر باجی شام کو اپنے سسرال چلی گیی اور میں گھر میںاداس رہ گیی ۔۔ پھر ایک دن باجی انگلینڈ چلی گیی اپنےشوہر کے ساتھ ۔۔۔۔ باجی کے جانے کے تھوڑے دن بعد ہی ایک بہت اچھی فیملی سے میرے لیے رشتہ آ گیا ۔۔ لڑکا اپنا امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتا تھا ۔۔۔ بظاہر اس رشتے میں کویی خامی نہ تھی سو یہ رشتہ منظور کر لیا گیا ۔۔۔ منگنی بڑی دھوم دھام سے ہویی ۔۔ اور منگنی کے ایک سال کے اندر اندر ہی میری شادی بھی ہو گیی اور میں بیاہ کر اپنے پیا گھر سدھار گیی ۔۔۔۔ رات دیر تک رسموں کا سلسلہ چلتا رہا ۔۔۔ شادی سے پہلے ہم دونوں میاں بیوی میں کافی کم بات چیت ہوتی تھی ۔۔۔ میں دلہن بنی سیج پر بیٹھی اپنے خاوند کا انتظار کر تے کرتے تھک چکی تھی ۔۔۔ دل میں خوشی اور خوف کے ملے جلے جذبات تھے ۔۔۔ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے ۔۔۔۔ پھر اچانک دروازہ کھلنے کی آوازآیی۔۔۔۔ میں سنبھل کر بیٹھ گیی ۔۔۔ قدموں کی آواز آ رہی تھی۔۔ پاس اور پاس۔۔۔ بہت پاس۔۔۔۔ ایسا لگا جیسے کویی میرے بیڈ کے بلکل پاس آ کر کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔

:آنے والا کویی اور نہیں میرا شوہر تھا ۔۔۔ وہ کچھ دیر بیڈ کے پاس کھڑے رہے پھر میرے پاس بیٹھ گیے ۔۔۔ کچھ دیر خاموشی رہی پھر انہوں نے میرا گھونگھٹ اٹھایا۔۔۔ اور گھونگھٹ اٹھاتے ہی انہوں نے مجھے ماتھے پر کس کی ۔۔۔ میں شرم سے پانی ہو گیی ۔۔ پتا نہیں کہاں سے اتنی شرم آ رہی تھی مجھے ۔۔۔۔ میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا ۔۔۔۔ منہ دکھایی اور قسموں وعدوں کے بعد انہوں نے مجھ سے کہا نوشی میری جان تم تھک گیی ہو گی ۔۔۔ چلو اٹھ کر کپڑے تبدیل کر لو ۔۔۔ میں ایسے ہی بیٹھی رہی ۔۔۔ انہوں نے مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اٹھایا اور میرے ہاتھ میں کپڑے پکڑا دییے لو چلو چینج کر لو ۔۔۔ میں کپڑے پکڑ کر ابھی سوچ ہی رہی تھی کہ کہاں چینج کروں یہی پر چینج کروں یا واش روم جا کر ۔۔۔ اتنی دیر میں میرے شوہر نے کپڑے تبدیل کر لییے تھے ۔۔۔ وہ سمجھ گیے۔۔ مجھ سے کہنے لگے دلہن بیگم اب شرماو نہیں یہی پر چینجکر لو ۔۔۔ میں نے کہا کہ مجھے شرم آ رہی ہے ۔۔۔وہ ہلکا سا قہقہہ لگا کر بولے ۔۔۔ ارے جان اب کیسا شرمانا ۔۔۔ چلو اگر تم کو اتنی ہی شرم آ رہی ہے تو میں اپنا منہ دوسری طرف کر لیتا ہوں تم جلدی سے چینج کر لو ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنا چہرہ دہسری طرف کر لیا۔۔ میں نے جلدی سے شلوار اتارکر دوسری پہن لی ۔۔۔ اور جب میں نے اپنی قمیض اتار کر دہسری پہننے کے لییے پکڑ تو انہوں نے جلدی سےاپنا منہ میری طرف کر لیا اور ایک دم سے میری قمیض میرے ہاتھ سے لے لی۔۔۔۔ کہنے لگے جان اب اس اتنے تکلف بھی اچھے نہیں ہیں ۔۔۔۔ میرا بازو پکڑ کر اپنی طرف کھینچا ۔۔ میں بیڈ پر ان کے اوپر گر سی گیی ۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنی باہوں میں لے لیا ۔۔ اور میرے گال کو چوم لیا ۔۔۔ ایک لہر سی میرے پورے جسم میں دوڑ گیی ۔۔۔ میرا نرم نازک سینہ ان کے چوڑے اور مظبوط سینے میں دبا ہوا تھا ۔۔۔ مجھے یہ احساس بہت اچھا لگ رہا تھا ۔۔۔ میں اپنے شوہر کی باہوں میں قید تھی ۔۔ اور اب کبھی بھی اس قید سے رہا نہیں ہونا چاہتی تھی ۔۔۔ میں نے بھی ان کو کس کے اپنی باہوں میں بھر لیا۔۔۔ وہ مجھے بے تحاشہ چوم رہے تھے۔۔۔ میں ان کے پیار کی گرمی سے قطرہ قطرہ پگھل رہی تھی ۔۔۔۔۔ابھیمیں خمار میں تھی کہ انہوں نے میرے ہونٹوں کو چوم لیا۔۔۔۔ ہونٹوں کا ہونٹوں سے ملنا تھا کہ میں مدہوش ہونے لگی ۔۔۔ وہ میرے ہونٹ چوس رہے تھے ۔۔۔۔ مجھے اب بہت زیادہ مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ میں نے آنکھیں بند کر لی تھی ۔۔۔مجھے ان کے ہونٹوں کا ذایقہ بہت پسند آ یا تھا ۔۔۔ میں خوب مزے سے ان کے ہونٹ چوس رہی تھی ۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی زبان میرے منہ کے اندر ڈال دی ۔۔۔ میں بھوکی تو تھی ہی فورا” میں نے ان نے زبان کو چوس لیا۔۔۔۔ جیسے ہی ان کی زبان میری زبان کے ساتھ ٹچ ہویی میں مزے کی ایک نیی دنیا میں پہنچ گیی ۔۔۔۔اففففف۔۔۔۔ کیا ذایقہتھا میٹھا ۔۔۔ مزے سے بھرپور ۔۔۔۔ پھر انہوں نے کہا مجے بھی اپنی زبان کا ذایقہ چکھنے دو ۔۔۔ میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ افففففف۔۔۔کیا ذایقہ تھا ان کی زبان کا میں مدہوش ہی تو ہو گیی ۔۔۔۔۔ میں ہواوں میں اڑ رہی تھی ۔۔۔ دل کر رہا تھا کہ ان کی زبان اب منہ سے باہر نا نکالوں ۔۔۔ میں ان کا سارا شہد چوسنا چاہتی تھی اور بڑے مزےسے چوس بھی رہی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے زبان چوسنے کے ساتھ ساتھ میرے مموں پر ہاتھ رکھ دیے اور ان کو ہلکا ہلکا دبانا شروع کر دیا ۔۔۔میرے منہ سے ہلکی سی کراہ نکل گیی ۔۔۔ آآآآہ ہ۔۔۔۔۔ سسسسسس۔۔۔ اففففففف۔۔۔ جااااااان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک بات میں آپ کو بتانا بھول گیی ۔۔ میرے شوہر کا نام نبیل ہے ۔۔۔ نبیل نے جوش میں آ کر میرے ممے کو زور سے دبا دیا۔۔ میری چیخ نکل گیی ۔۔ اوی ماں۔۔۔ جان اتنی زور سے تو نا دباو مجھے درد ہو رہا ہے۔۔۔۔۔جان کیا کروں تمھارے ممےاتنے سکسی ہیں کہ میں خود کو روک نہی پا رہا ۔۔۔۔ نبیل میرے سینے کو بھنبھوڑ رہا تھے۔۔۔۔ مزے کی لہر میرے پورے جسم میں دوڑ رہی تھی ۔۔۔۔اور میں نیچے سے اچھی طرح سے گیلی ہو چکی تھی ۔۔۔۔ میری ٹانگوں کے درمیان نبیل کا ناگ اپنی جگہ بنا رہا تھا ۔۔۔ مجھے اپنی ٹانگوں کے درمیان نبیل کے ناگ کا لمس بہت مزہ دے رہا تھا ۔۔ نبیل نے میری شلوار اتار دی اور میری بالوں سے پاک پھدی دیکھ کر پاگل ہو گیے ۔۔۔جو کافی گیلی ہو گیی تھی ۔۔۔ یہ دیکھ کر نبیل نے بھی اپنی شلوار اپنی ٹانگوں سے الگ کر دی ۔۔۔ اب مجھے بے انتہا شرم آ رہی تھی میں نے نبیل سے کہا نبیل آپ لایٹ آف کر دیں ۔۔۔ کیوں میری جان ۔۔۔ کیا ہوا؟؟ مجھے شرم آ رہی ہے نبیل ۔۔۔۔ میں نے اپنے ہاتھ اپنی آنکھوں پر رکھ لیے ۔۔۔۔ نبیل نے میرے ہاتھوں پر کس کیا اور بولے ۔۔۔ میری جان یہی تو مزہ ہے ۔۔ لایٹ آف نہی کرنی میں نےایسے ہی دیکھنا ہے میں نے اپنی جان کو ۔۔۔ بلکل ننگا کر کے ۔۔۔ ہایے نبیل کتنے بے شرم ہیں آپ ۔۔۔۔ہا ہاہاہاہاہا۔۔ نبیل نے نے قہقہہ لگایا ۔۔۔ اور مجھے اپنی باہوں میں کس کر ایک بھرپور کس کی میرے ہونٹوں پر ۔۔۔ جواب میں میں نے بھی ان کے ہونٹ چوس لیے ۔۔۔ نبیل میرے ہونٹوں کو چومتے ہوے میرے سینے کی طرف ہو لیے ۔۔۔ میرا سینا نبیل کے تھوک سے گیلا ہو گیا تھا ۔۔۔ سینے سے ہوتے ہوے وہ میرےپیٹ پر کس کرنے لگے ۔۔ میں سسک اٹھی ۔۔ اففففففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآہ۔۔۔ انہوں نے میری ٹانگیں کھول کر میری پھدی پر اپنا ھاتھ رکھ دیا۔۔۔۔ میں تھوڑا سا کسمسایی ۔۔۔۔ انہوں نے مزید میری ٹانگیں کھولی اور اپنے ہونٹ میری پھدی کے دھانے پر رکھ دیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نبیل میری جان پہلے اس کو صاف کر لیں۔۔۔ گیلی ہو رہی ہے ۔۔۔ار ے میرے جان اس کا رس ہی تو پینا ہے میں نے ۔۔ تم بس ٹانگیں کھولو ۔۔ مجھے پھدی کا رس پینے دو ۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں مزید اوپن کر دی ۔۔۔ پہلے تو نبیل پھدی کےاوپر اوپر سے کس کرتے رہے ۔۔۔ پھر انہوں نے پھدی کے ہونٹ کھول کر اپنی زبان میری گیلی پھدی کے اندر داخل کر دی۔۔۔۔۔ آآآآآآآہ ہ ہ ہہ ہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اوی ی ۔۔۔۔۔ جااااااااااانووووووووو۔۔۔۔۔۔۔ایک آگ بھڑک اٹھی میری پھدی میں ۔۔۔ میں مستی میں آ چکی تھی ۔۔۔ میں اپنے سر کو سرھانے پر پتخ رہی تھی۔۔۔۔ نبیل کی زبان بہت لمبی تھی۔۔ وہ میری پھدی کے بہت اندر تک جا رھی تھی ۔۔۔ آآآآآآہ ہ ہنبییییییلللللل۔۔۔۔۔۔ جانو زور زور سے کرو۔۔۔ آآآآآآہ۔۔۔۔۔۔ افففففف۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے جسم میں اکڑن پیدا ہو رہی تھی ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میری پھدی میں سیلاب آ گیا ہو ۔۔۔ میرے جسم نے دو تین جھٹکے لیے اور ممیری پھدی نے بہت سا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ نبیل میں تو ڈسچارج ہو گیی ہوں ۔۔۔۔۔ نبیل نے پھدی کا سارا پانی چاٹ لیا ۔۔۔ نبیل کا سارا منہ میرے پانی سے بھر گیا تھا ۔۔۔ انہوں نے اٹھ کر مجھے ایک اور دار کس کی۔۔۔۔ میں جب نبیل کے ہونٹ چوس رہی تھی تو مجھے ان کے ہونٹ کچھ نمکین سے لگے ۔۔ جو یقینا” میری پھدی سے نکلے ہویے پانی کا ذایقہ تھا۔۔۔۔ نبیل نے اٹھ کر اپنا ناگ میری آنکھوں کے سامنے لہرایا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری توسٹی ہی گم ہو گیی۔۔ ھایے نبیل یتنا بڑا۔۔۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی میں نے نبیل کے موٹے اور لامبے ناگ تو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔۔۔ میں اسے سہلا رہی تھی ۔۔ جان اسے اپنے منہ میں لو نا۔۔۔ میں نے اس کے ٹوپے پر ایک ہلکی سی کس کی اور زبان نکال کے اس کو چکھا ۔۔ جیسے میں نے باجی کو دیکھا تھا جیجا جی کے ناگ کے ساتھ کرتے ہویے ۔۔۔ نبیل کے ٹوپے میں سے تھوڑا سا پانی نکلا ہوا تھا جسے میں نے چاٹ لیا ۔۔۔۔اس کا ذایقہ بہت ہی مزے دار تھا ۔۔۔ اس کے نیچے نبیل کے انڈے میں نے اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیے ۔۔۔ منہ کھول کر میں نے نبیل کے ناگ کو اپنے منہ میں لینے کی کوشش کی مگر نبیل کا ٹوپا ہیمیرے منہ میں جا سکا ۔۔۔نبیل نے میرا سر پکڑ کر تھوڑا سا دبایا ۔۔۔ ٹوپا میرے منہ میں کافی دور تک گیاسیدھا حلق میں جا کر لگا۔۔ مجھے کھانسی ہو گیی ۔۔ نبیل یہ بہت موٹا ہے میرے منہ میں نہی جایے گا ۔۔۔۔ میں نے کھانستے ہوے نبیل سے کہا ۔۔۔۔ جان کوشش کرو ۔۔ جتنا جاتا ہے منہ میں اتنا ہی لے لو ۔۔۔ تمھارے منہ کی گرمی سے یہ اور جوان ہو رہا ہے ۔۔۔میں نے جوش سے چوپے لگانے شروع کر دیے ۔۔۔ میں منہ میں ناگ کا ٹوپا لیے اپنے منہ کو اوپر نیچے کر رہی تھی ۔۔۔۔ پانچ منٹ تک میں چوپے لگاتی رہی میں تھک گیی تھی ۔۔۔ میں نے نبیل سے کہا جان میں تھک گیی ہوں ۔۔۔ نبیل نے مجھے بازو سے پکڑ کر اٹھایا اور بیڈ پر لٹا دیا ۔۔۔۔ میری دونوں ٹانگیں کھول کر وہ میری ٹانگوں کے درمیان پھدی کے منہ پر اپنے ناگ کا ٹوپا رکھ کر بولے ۔۔ جان تم کو ابے درد ہو گا۔۔۔ اسے برداشت کرنا ۔۔ تھوڑی دیر درد ہوگا پھر تم کو مزہ آنے لگے گا ۔۔۔ہممم ۔۔ تھیک ہے جان ۔۔ ۔نبیل نے اپنے ناگ کا ٹوپا اپنے تھوک سے گیلا کیا اور تھوڑا سا تھوک میری پھدی پر بھی لگا دیا ۔۔ پھر انہوں نے ٹوپا میری پھدی کے اوپر رگڑنا شروع کیا ۔۔ میں مزے کی دنیا میں پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔ میرے دونوں ہاتھ میرے مموں کو دبا ریے تھے ۔۔۔ دل کر رہا تھا ک نبیل اب اپنا ناگ میری پھدی میں ڈال دے ۔۔ مگر نبیل نے قسم کھایی ہویی تھی کے آج مجھے کو ٹرپا ٹرپا کے مارنا ہے ۔۔۔ وہ میرے ممے زور زور سے دبا رہے تھے اور ٹوپا پھدی کے اوپر ہی گھسا رہے تھے ۔۔ میں نے کہا نبیل میری جان اب اور بارداشت نہی ہو رہا ۔۔ اس کا کچھ کرو ۔۔۔۔ نبیل نے اتنا ہی سنا اور ایک ہلکا سا دھکا مارا اور میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے کسی نےمیری پھدی میں گرم لوہے کی سلاخ ڈال دی ہو ۔۔۔ میری آنکھوں میں آنسو آ گیے ۔۔۔۔ نبیل رک گیے ۔۔۔۔مگر ان کا ناگ بدستور میری پھدی کے اندر ہی تھا ۔۔۔ درد کی ایک شدید لہر اٹھی ۔۔۔ میں کراہ کے رہ گیی ۔۔۔۔نبیل مجھے کس کرنے لگ گیے ۔۔۔ تھری دیر کی کسنگ کے بعد میری پھدی میں جو درد کی لہر تھی وہ کم ہو گیی تھی ۔۔۔ اب مجھے درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھی آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں نبیل کے نیچے تھوڑا تھوڑا اوپر نیچی ہلنے لگی ۔۔۔ نبیل سمجھ گیے کہ میں اب انجویے کرنے لگی ہوں انہوں نے ٹوپا تھوڑا سا باھیر نکالا اور ایک اور پہلے سے سخت مگر ہلکا سا دھکا مارا ۔۔ ان کا ناگ آدھامیری پھدی کے اندر چلا گیا ۔۔۔ مگر مجھے ایسا لگا جیسے میرا سانس رک جاے گا ۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹ سختی سے بھینچ لیے ۔۔۔۔انہوں نے پھر باہر نکالا اور ایک جاندار دھکا مارا ۔۔ اس بار پورے کا پورا ناگ میری پھدی کو پھاڑتے ہویے اندر تک اتر گیا ۔۔۔۔ میں نے نبیل کو سختی سے اپنے سات چپکا لیا۔۔۔ کچھ دیر تک ایسے ہی رہے وہ میرے ساتھ چپکے ہویے ۔۔۔۔ نبیل نے مجھے پھر سے ایک فرنچ کس کی اور مجھے کہنے لگے جان اب تم کو مزہ آنے والاہے ۔۔۔۔ پھر انہوں نے اہستہ اپنا ناگ میرے اندر باہر کرنا شروع کیا ۔۔۔۔ مجھے اب واقعی مزہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں ان کا پورا ساتھ دے رہی تھی ۔۔۔۔ ساتھ میرے منہ سے آوازیں نکل رہی تھی ۔۔۔ جان ن ن ن ن ۔۔۔۔ آآآآآآ ہ۔۔۔ ھایےےےےےےے ۔۔ میں مر گیییییییی ۔۔۔۔ اور نبیل میری ان آوازوں کو سن کے اور زور سے دھکے مار رہے تھے ۔۔۔۔ میرے جسم نے ایک بار پھر سے اکڑنا شروع کر دیا ۔۔ اور میں نے نبیل سے کہا جان زور زور سے کرو ۔۔۔ میری جاااااااننننن ۔۔۔۔۔۔۔ افففففففففف ۔۔۔۔۔ جان میں گیی ۔۔۔ آآآآآآآآآآہہہہہہہہہ ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میری پھدی نے ایک بار پھر سے ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔۔نبیل ایک مینٹ رکو میری جان مجھے سانس بحال کرنے دو اپنی ۔۔۔۔۔۔نبیل نے اپنا باہر نکال لیا ۔۔۔۔ اور میرے ساتھ آ کر لیٹ گیے ۔۔۔۔ مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا اور مجھے بے تحاشہ چومنے چاٹنے لگے ۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ ان کے ناگ کے ٹوپے پر خون لگا ہوا تھا ۔۔ میں گھبرا گیی ۔۔ نبیل کہنے لگے جان یہ تمھاری سیل کھلنے کا خون ہے۔۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہی ہے ۔۔ تھہڑی دیر کی کسنگ کے بعد میں پھر سے گرم ہو گیی ۔۔۔ اب نبیل نے مجھے الٹا کر کے مجھے میرے گھٹنوں کے بل جھکا دیا ۔۔۔ ڈوگی سٹایل میں کر لیا مجھے ۔۔۔۔۔ میرے پیچے آ کر انہوں نے میری پھدی پر ایک بار پھر سے تھوک لگایا اور ناگ کا ٹوپا پھدی میں داخل کر دیا ۔۔۔ اس بار ایسا لگا جیسے یہ میری کمر کو پھاڑ کے باہر نکل آیے گا ۔۔۔۔ نبیل نے ہاتھ بڑھا کر میرے ممے پکڑ لیے ۔۔۔ اور زور زور سے میرے اندر اپنا ناگ اندر باہر کرنے لگے ۔۔۔۔دس منٹ کے بعد نبیل کہنے لگے جان میں ڈسچارج ہونے لگا ہوں ۔۔ میں نے کہا میری جان اپنا سارا پانی میری پیاسی پھدی میں نکال دو ۔۔۔۔ آج بھر دو اس پیاسی پھدی کو ۔۔۔ آآآآآآہہہ۔۔۔ جاااااااان ۔۔ یہ گیا۔۔ اااااااممممممم ۔۔۔۔۔ نبیل کا ناگ میری پھدی میں جھٹکے رہا تھا ۔۔۔۔ اور میری پھدی سے ایک بار پھر چکنے نمکین پانی کی بارش ہو گیی ۔۔۔۔ نبیل میرے اوپر ہی بے جان نڈھال ہو کر گر پڑے ۔۔۔ اور ہم دونوں لمبے لمبے سانس مینے لگے ۔۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد میں اٹھی اور کپڑے سے اپنی پھدی اور نبیل کا ناگ صاف کیا ۔۔۔۔۔ پھر ہم دونوں ایک دوسرے کو باہوں میں لے کر ننگے ہی سو گیے ۔۔۔۔ نبیل کا دل کر رہا تھا دوسرا راونڈ لگانے کا ۔۔ مگر مجھ میں ہمت نہی تھی اتنی ۔۔ نبیل کہنے لگے کہ چلو کوییبات نہی۔ جان ہم کال پھر کر لیں گے ۔۔۔۔




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments