ads

Safar - Episode 3

سفر

قسط 3



دن گزرتے گیے ۔۔۔ کتنے ہی لمحے ہتھیلیوں سے نکل کر ماضی گرد میں گم ہو گیے ۔۔۔۔ آنے والا کل آج بنتا گیا اور جو آج تھا وہ بیتا ہوا کل بنتا گیا ۔۔۔ زندگے بہت پر سکون گزر رہی تھی ۔۔۔ میں پہلے بتا چکی ہوں کہ میرے ہسبنڈ امپورٹ ایکسپورٹ کا بزنس کرتے ہیں ۔۔۔ اور یہ بزنس ان کا فیملی بزنس ہے ۔۔۔ کبھی کبھی میرے ساس بھی میرے سسر اورمیرےہسبنڈ کے ساتھ فیکٹری چلی جاتی تھی سپیشلی جبکویی نیو پروڈکٹ بنتی تھی تو میری ساس فیکٹری کا چکر ضرور لگاتی تھی ۔۔۔ ان کا سارا دن پھر ادھر ہی گزرتا تھا ۔۔ میں گھر میں بور ہوتیرہتی تھی ۔۔ ۔ایک دن میں نے اپنے سسر سے کہا انکل میں بھی اپنی فیکٹری دیکھنا چاہتی ہوں کسیدن مجھے بھی لے کر جاییں نہ ساتھ اپنے ۔۔۔ ہم ناشتہ کر رہے تھے ۔۔ میری اس بات سے اچانک ہی نبیل کو اچھو لگ گیا ۔۔ کہنے لگے نہی تم جا کر کیا کرو گی فیکٹری میں ۔۔۔ گھر میں رہا کرو ۔۔ میں گھر میں بور ہو جاتی ہوں ۔۔ بس گھر میں امی ہوتی ہیں ۔۔ اور جب وہ بھی آپ کے ساتھ چلی جاتی ہیں تو دن گزارے نہی گزرتا ۔۔ مجھے نہی پتا مجھے بی جانا ہے فیکٹری ۔۔۔۔ انکل کہنے لگے اچھا اچھا بیٹی چلی جانا مگر آج نہیں آج ہماری فیکٹری میں فارن سے کسٹمر آ رہے ہیں ان کے ساتھ ہم بزی رہیں گے ۔۔۔ تم پھر سے بور ہو جاو گی اورآج ہو سکتا ہے نیو بزنس ڈیل بھی ہو جایے ان لوگوں کے ساتھ تم پھر کسی دن چکر لگا لینا ۔۔ بلکہ میں تو کہوں گا کہ ہمارا ہاتھ بٹایا کرو بزنس میں جیسے تماری آنٹی کرتی ہے ہماری ہیلپ ۔۔۔ مجھے کیا چھاہیے تھا ۔۔۔ میں خوش ہو گیی ۔۔۔ آنٹی اپ کیسے ہیلپ کرتی ہیں بزنس میں؟؟ میری بات سن کے آنٹی مسکرا دی ۔۔ بیٹی جس دن جاو گی فیکٹری خود ہی دیکھ لینا ۔۔۔ کیوں جی میں نے سہی کہا نہ؟؟ آنٹی نےانکل کو مخاطب کر کے کہا ۔۔ ہممم ۔۔۔ ہاں ہاں بلکل تم تھیک کہہ رہی ہو جس دن ہماری بیٹی ہمارے ساتھ جایے گی یہ خود ہی سمجھ جایے گی۔۔ کام اتنا مشکل نہیں ہے ۔۔ بس تھوڑا سا ٹیکنیکل ہے ۔۔۔ ارے انکل آپ فکر ہی نہ کریں میں بہت ٹیکنیکل کام کر لیتی ہوں ۔۔ اور ساتھ ہی میں نے نبیل کی طرف دیکھ کر شرارت سے انکھ دبا دی ۔۔۔ کیوں جی آپ کو تو پتا ہی ھے ۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ۔۔ ہم سب ناشتہ کرتے ہویے ہنس ہنس کر باتیں بھی کر رہے تھے اور ناشتہ بھی کر رہے تھے ۔۔۔۔پھر ایک دن شام کو نبیل اور انکل جب فیکٹری سے آیے تو بہت خوش تھے ۔۔ نبیل کہنے لگے لو جی بیگم صاحبہ آپ کے فیکٹری جانے کے دن بھی آ گیے ہیں ۔۔ کل صبح آپ ہمارے ساتھ جایں گی فیکٹری ۔۔۔واو۔۔۔۔ یہ تو بہت اچھی خبر سنایی آپ نے ۔۔۔ میں ہی جاوں گی ےا آنٹی بھی جایں گی ہماارے ساتھ ۔۔ میں نے نبیل سے پوچھا ۔۔ ہان جی امی بھی جایں گی ہمارےساتھ کیوں کہ وہی تم کو کام سمجھا سکتی ہیں۔۔ جو کام وہ کرتی ہیں وہ ہم باپ بیٹا نہی کر سکتے فیکٹری میں ہی ہی ہی ہی ۔۔ ساتھ ہی انکل اور نبیل نے زور دار قہقہہ لگایا ۔۔۔آنٹی صرف مسکرا کے رہ گیی۔۔۔ کیا مطلب میں سمجھی نہیں ۔۔۔ ارے میری بیٹی سمجھ جاو گی ۔۔۔ کل میں فیکٹری جا کر تم کو سب کام سمجھا دو گی ۔۔۔ ان تینوں کی ہنسی مجھے بہت پر اسرار لگ رہی تھی ۔۔ مجھے ان دنوں پیریڈ آیے ہویے تھے ۔۔ رات کا کھانا کھا کر جب ہم انے کمرے میں گیے تو نبیل نے مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ اور فرنچ کس کرنےلگ گیے ۔۔ میں نے کہا جان آج ہم صرف کسنگ ہی کر سکتے ہیں ۔۔ آج آخری دن ہے پیریڈ کا ۔۔۔۔ کل میں آپ کوخوش کر دو گی ۔۔۔ نبیل یہ بات سن کے تھوڑے اداس ہو گیے ۔۔ میں جانتی تھی پچھلے چھ دن سےنبیل کے ناگ کا پانی نہیں نکلا تھا اور وہ بیچین تھے ۔۔۔میرے دل میں درد کی ایک لہر اٹھی انپے شوہر کو اداس دیکھ کر ۔۔۔۔ مگر کیا کر سکتی تھی ۔۔۔ نبیل جان بس آج کی رات صبر کر لیں ۔۔ اگر زیادہ دلکر رہا ہے تو میں آپ کو چوپے لگا کر ڈسچارج کر دیتیہوں ۔۔ ارے نہی جانا جی۔۔ جو مزہ پھدی میں ڈسچارج ہونے میں ہو وہ منہ میں ڈسچارج ہونے میں نہی ہے ۔۔ کوی بات نہں آج رات کی تو بات ہے ۔۔۔ کل تم تھیک ہو جاو گی تو کل رات کو ہم مستی کر لیں گیے ۔۔۔ مگر میں جانتی تھی نبیل کتنے بے چین تھے ۔۔ میں نے فیصلہ کر لیا کہ آج بھی نبیل کو ڈسچارج کرنا ہے۔۔۔ چلیں ٹھیک ہے آپ کپڑے چینج کر کے آیں ۔۔ نبیل واش روم میں گس گیے ۔۔ ان کے باہر نکلنے تک میں اپنی قمیض اتار چکی تھی ۔۔۔۔ شلوار نہی اتاری تھی۔۔ پیریڈ کی وجہ سے۔۔۔۔ میں نے برا بی اتار دیا تھا ۔۔ نبیل مجھے دیکھتے ہی خوش ہو گیے ۔۔ اور مجھے اپنی باہوں میں بھر لیا ۔۔۔ نبیل رات کو سوتے وقت قمیض نہیں پہنتے ہیں ۔۔۔ مجھےاوپر سے ننگا دیک کر انہوں نے بھی اپنی بنیان اتار دی ۔۔۔اب ہم دونوں میاں بیوی اوپر سے بلکل ننگے تھے ۔۔۔۔ میرے ممے نبیل کے چوڑے چکلے سینے میں دھنسکر رہ گیے تھے ۔۔۔ نبیل فرنچ کر رہے تھے ۔۔ اورمیں نے محسوس کیا کہ جیسے نبیل کا ناگ میری ٹانگوں میں گھسنا چاہ رہا ہو ۔۔ میں نے نبیل کی شلوار کے اوپر سے ہی اس کو پکڑ لیا اور سہلانے لگی ۔۔۔ میرے ہونٹ نبیل کے ہونٹوں کی گرفت میں تھے ۔۔۔ اور نبیل کی لامبی زبان میری ہونٹوں کا دروازا بجا رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے ابھی نبیل کی زبان کو انتظار کروانا تھا میں اپنے ہونٹ نہی کھول رہی تھی ۔۔ پھر نبیل نے میرا اوپر والا ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنا شروع کر دیا ۔۔ یہاں میرے صبر کی انتہا ہو گیی اور میں نے اپنا منہ کھول دیا ۔۔۔ جیسے ہی میں نے اپنا منہ کھلا نبیل کی زبان تیزی سے میرے منہ کے اندر آ گیی ۔۔ زبان جیسے ہی میری زبان کے ساتھ تچ ہویی میرا جسم کانپ اٹھا ۔۔۔ میں نے اپنی پوری زبان جہاں تک ممکن تا نبیل کے منہ میں ڈال دی تھی ۔۔ نبیل میری زبان کو بہت ہی مزے سے چوس رہے تھے ۔۔۔۔ میں انکھیں بند کیے نبیل کی زبان کارس چوس رہی تھی اور ایک ہاتھ سے نبیل کے ناگ کو سہلا رہی تھی ۔۔۔۔۔ پھر نبیل نے میرے ہونٹ چھوڑے اور گردن کو چومتے ہویے میرے مموں پر اپنا منہ رکھ دیا ۔۔۔۔ایک نپل کو انہوں نے اپنے دانتوں میں دبایااور دوسرے کو اپنے دوسرے ہاتھ سے دبا دیا۔۔۔ مزے اور درد سے میرا برا حال ہو رہا تھا ۔۔۔۔میری سسکاریاں کمرے میں گونج رہی تھی ۔۔۔ اففف جااااااان ن ن ن۔۔۔ نبییییییلل۔۔۔۔۔ اور زور سے دانت لگاو مجھے مزہ آ رہا ہےمیری جان ۔۔۔۔۔۔ میں فل جوش سے نبیل کے ناگ کو اپنے ھاتھوں میں لے کر آگے پیچھے کر رہی تھی ۔۔۔۔ نبیل کہنے لگے جان اس کو اپنے مموں میں پریس کر کے اوپر نیچے کرو ۔۔۔ میں نے نبیل کو بیڈ پر لٹا دیا اور خود ان کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیی ۔۔۔۔ نبیل کا ناگ خطرناک حد تک سخت تھا ۔۔ اس کی رگیں پھول گیی تھی ۔۔۔۔ میرا دل کٹ کے رہ گیا۔۔ میں چاہنے کے باوجود اپنے شوہر کی خواہش پوری نہی کر پا رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنے مموں کے درمیان نبیل کے ناگ کو رکھا اور دونوں مموں کو آپس میں دبا کر خود اوپر نیچھے ہونے لگ گیی ۔۔۔ ان کا ناگ بہت خشک تھا ۔۔۔ میں نے کہا جان تھوڑا تیل لگا لوں مموں کو ؟؟؟نبیل نے کہا جان جلدی کرو ۔۔۔ جو بھی کرنا ہے ۔۔۔ میں نے تیل کی شیشی پکڑی اور اپنے مموں کو تیل لگا لیا بہت سارا تیل ۔۔۔ پھر جیسے ہی میں نے دوبارہ سے مموں کے درمیان رکھا نبیل کے منہ سے سسکی نکل گیی ۔۔۔ آآہ ۔۔۔۔ جان بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔۔ افففف۔۔۔۔۔۔۔۔ کرتی جاو ایسے ہی ۔۔۔۔ یس ناگ کا زہر نکالو ۔۔۔۔ نبیل جب یس کا زہر نکالنے لگو تو مجھے بتا دینا ۔۔ میں نے آج اس کا زہر پینا ہے ۔۔۔ دس منٹ تک میں ایسے ہی کرتی رہی ۔۔۔ کبھی نبیل کے انڈوں کو اپنے منہ میں میتی کبھی ٹوپے کو اپنے منہ میں لے کرچوپے لگاتی ۔۔۔۔ مجھے لگا جیسے نبیل کا جسم اکڑ رہا ہے ۔۔ میں نے جلدی سے بیٹھ کر اس کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ پانچ چھ چوپوں کے بعد نبیل کی آواز آیی ۔۔ جان میں گیا ۔۔۔۔۔ اور ساتھ ہی نبیل کے ناگ نے اپنا زہر اگلنا شروع کر دیا ۔۔۔ میں اس کے زہر کا ہر قطرہ پی گیی ۔۔۔ افففف ۔۔۔ کیا بتاوں کیسا ذایقہ تھا ۔۔۔ میں نے آج تک ایسا ذایقہ دار کچھ نہیں کھایا یا پیا تھا ۔۔۔۔ جب ناگ نے جھٹکے لینے بند کر دییے تو میں نے دو تین اور چوپے لگایے اور جو باقی رہتا تھا وہ ب نکال کے پی گیی ۔۔۔۔ نبیل کی سانسیں اتھل پتھل ہو رہی تھی ۔۔۔ انہوں نے مجھے اپنے سینے کے ساتھ بھینچ لیا ۔۔۔۔۔ ہم دونوں نے کپڑے پہننے کا تکلف نہیں کیا ۔۔ اور ساری رات ایسے ہی ننگے ایک دوسرے کے ساتھ چپک کے سوتے رہے......:صبح ہویی میرے پیریڈ کا خون اب آنا بند ہو گیا تھا ۔۔ میں نہا ک تیار ہو گیی فیکٹری جانے کے لیے ۔۔ نبیل نے مجھے تیار ہوا دیکھا تو کہنے لگے جان گولیمارو فیکٹری جانے کے پروگرام کو آو تھوڑا سا پیار کر لیتے ہیں ۔۔۔۔ آج تم قیامت لگ رہی ہو ۔۔۔ وہ میرے پاس آیے اور مجھے اپنے ساتھ چپکا لیا ۔۔۔ میں نے ان کے ہونٹوں پر کس کی اور کہا ۔۔ جان جی بس شام تک انتظار کر لیں ۔۔ پھر میں آپ کو جی بھر کے پیار کروں گی ۔۔ اور اس پورے ہفتے کی کسر نکال دوں گی ۔۔۔۔ جب ہم تیار ہو کر نیچے آیے تو میں نے دیکھا میری ساس نے بہت ہی باریک کالے رنگ کا سوٹ پہنا ہوا تھا جس میں سے ان کا سفید کلر کا برا نظر آ رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے آج غور کیا تھا اپنی ساس کے فگر پر ۔۔۔۔ان کا سایزکم سے کم چالیس تھا ۔۔۔ اور ان کی کمر تیس یا بتیس ہوگی ۔۔۔ بال کھلے ہویے اور باریک سٹریپ والی جوتی پہنی ہویے تھی ۔۔۔۔ کیا قیامت لگ رہی تھی میری ساس آج ۔۔۔ میں لڑکی ہونے کے باوجود ان کو ایک ٹکدیکھے گیی ۔۔۔۔۔کیا دیک رہی ہو بہو ۔۔۔ میری چوری پکڑی گیی تھھی ۔۔ میں نے نظریں چرا لیں ۔۔ کچھنہیں آنٹیآج آپ بہت خوبصورت لگ رہی ہیں ۔۔۔ کہیں میری ہی نظر نہ لگ جایے آج ۔۔۔۔وہ کھلکھلا کے ہنس پڑی ۔۔۔ ارے میری پیاری بیٹی نہیں لگتی نظر ۔۔۔ ابرے بھیی اب ایک دوسرے کو دیکھتی ہی رہو گی یا چلو گی اب ؟؟ میرے سسر نے آواز لگایی ۔۔۔۔ ہان جی چلیں ہم تو تیار ہیں ۔۔۔ہم گاڑی میں بیٹھے اور گاڑی چل پڑی ۔۔۔ کار میرے سسر چلا رہے تھے ۔۔۔ میں اور نبیل پچھلی سیٹ پر بیٹھے ہویے تھے ۔۔۔ میں نے نبیل کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا ۔۔۔۔۔ راستے میں ہمسب آپس میں بزنس کی باتیں کرنے لگے ۔۔۔ میرے ساس بولی دیکھو بیٹا اس دنیا میں بزنس کرنے کے بہت سے طریقے ہیں مختلف لوگ مختلف قسم کے بزنس کرتے ہیں ۔۔ کچھ لوگ دوسروں کے بزنس میں اعتراض بھی کرتے ہیں ۔۔ ہاں جی آنٹی کرنا تو بزنس ہے نا ۔۔۔ اور ایکسپورٹ تو ایکسپورٹ ہے جو بھی بھیجو ۔۔۔ چاہے پلاسٹک کے لن ہی بنا کر بھیجو ۔۔ یہ بات میں نے آہستہ سے نبیل کے کان میں کہی جو انکل اور آنٹی کے کانوں تک نہی پہنچی ہو گی ۔۔۔ نبیل نے میری بات سن کے مسکرا کر میرے ہاتھ کی پشت پر ہلکی سی کس کی ۔۔ میں نے جلدی سے انکل اور آنٹی کی طرف دیکھا جو اپنی باتوں میں بزی تھے ۔۔۔ میں نے مصنوی خدگی سے نبیل کی طرف دیکھا کیا کر رہے ہو انکل یا آنٹی نے دیکھ لیا تو ؟؟دیکھنے دو۔۔ میں کونسا غلط کام کر رہا ہوں ۔۔ اپنی بیگم کے ہاتھ ہی تو چومے ہیں۔۔ ہم ایسے ہی باتیں کرتے فیکٹری میں پہنچ گیے ۔۔۔۔ فیکٹری چھوٹی سی تھی اور فیکٹری میں کام کرنے والے آدمی بھی تھوڑے سے تھے ۔۔۔۔مگر کام بہت تھا ۔۔۔ آرڈر کی ایک لمبی لاین لگی ہویی تھی جو کہ بنا کے بھیجنے تھے ۔۔۔ مگر میرے شوہر اور سسر کیاباہر بھیجتے تھے ہی مجے ابھی تک معلوم نہیں ہوا تھا ۔۔۔ ہم آفس میں جا کر بیٹھ گیے ۔۔۔ انکل نے فریش جوس منگوا لیے ۔۔۔۔ ہم جوس پی کر فارغ ہویے تو میرے ساس بلکل پروفیشنل انداز میں انکل سے بات کرنے لگ گیی ۔۔ جی تو جناب جو آرٹیکل تیارہوا ہے وہ کس کوالٹی کا بنا ہے ۔۔۔ اور کیا اس کی سایزنگ پوری ہے ۔۔۔؟؟ میں ہی دیکنا چاہتی ہوں ۔۔ انکل نے بیل بجایی تو ایک بوڑھا ملازم حاضر ہو گیا ۔۔ آں۔۔۔ فضلو چاچا بیگم صاحبہ کو سٹور روم میں لے جایں جہاں پر ہمارا فریش آرڈر تیار کر کے رکھا ہے ۔۔ جی بہت صاحب۔۔ آییں میڈم میں آپ کو لیے چلتا ہوں ۔۔ چاچا فضلو نے بڑے احترام سے کہا اور آنٹی کو لے کر آفس سے باہر نکل گیا ۔۔ میں نے انکل سے کہا کہ میں بھی جا سکتی ہوں آنٹی کے ساتھ ؟؟؟ تو انکل سے پہلے نبیل بول پڑے ۔۔ ہاں اگر جانا چاہتی ہو تو چلی جاو۔۔ ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔۔۔۔ امی ایک منٹ ۔۔ نوشین کو بھی ساتھ لے جاییں اور کام دکھا دیں اسے بھی ۔۔۔ ان کیوں نہیں ۔۔ چلو بیٹی۔۔ میں اٹھ کر آنٹی سے ساتھ چل پڑی ۔۔۔ آنٹی مجھ سے کہنے لگی بیٹی ہی جو بھی سٹاک باہر بھءجتےہیں اس کی کوالٹی اور سایز میں ہی چیک کرتی ہوں ۔۔ اس لیےمیرے بنا یہ کویی بھی آرڈر میرے چیک کیے بنا ایکسپورٹ نہیں کرتے۔۔ اچھا واو۔۔ یہ تو اچھی بات ہے ۔۔۔۔۔ مگر آنٹی مجھے ابھی تک ہی نہیں پتا چلا کہ ہم ایکسپورٹ کیا کرتے ہیں ۔۔۔۔ آنٹی مسکرا دی ۔۔ ابھی خود ہی دیکھ لینا کہ ہم کیا ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔ ہم یہی باتیں کرتے ہویے سٹور میں پہنچگیے ۔۔ فضلو چاچا جتنا بھی مال تیار ہوا ہے ان سب کے سایز یہاں موجود ہیں؟؟ جی بیگم صاحبہ سب موجود ہیں ۔۔۔۔او کے ۔۔ اب آپ جا سکتے ہیں ۔۔۔۔ جب فضلو چاچا چلے گیے تو آنٹی نے کمرے کی سب لایٹس آن کر دی اور دروازے کو اندر سے لاک کر لیا ۔۔۔۔ لو بیٹی اب میں دکھاتی ہوں کہ ہم کیا چیز ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔۔ پھر انہوں نے ایک پیک ڈبہ اٹھا کر اسکو کھولا ۔۔۔۔ اور اس میں سے جو چیز باہر نکال رہیتھی اس کو دیکھھ کر میری آنکوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ۔۔۔۔۔




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments