سفر
قسط 7
:میرے پیچھے آنٹی ہاتھ میں پلاسٹک کا لن پکڑے مسکراتے ہوئے مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ ان کے ہاتھ میں جو پلاسٹک کا لن تھا وہ کم از کم تین انچ موٹا اور نو انچ لمبا تھا ۔۔۔ میری آنکھیں حیرت سے کھلی ہوئی تھی کہ آنٹی یہ کیوں لے آئی ہیں ۔۔۔۔ مگر ایک بات تھی اس کے لمس سے مجھے مزہ بہت آیا تھا ۔۔۔ میں نے اپنے کولہے پیچھے کی طرف کر دیئے جس سے میری پھدی کے ساتھ مزید لن ٹچ ہو رہا تھا ۔۔۔۔ آنٹی نے وہ لن اپنے منہ میں لے کر پہلے اس کو گیلا کیا اپنے تھوک سے اور پھر میری گیلی ہوتی ہوئی پھدی کے منہ پر رکھ دیا ۔۔ میں ایسے ہی گھوڑی بنی آنٹی کے سامنے کھڑی تھی ۔۔ آنٹی جی اب اس کو میری پھدی میں ڈال دیں نا پلیزز۔۔۔۔ میں نے آنٹی سے کہا ۔۔ آنٹی نے تھوڑا ہلکا دھکا دے کر لن کی ٹوپی میری گرم پھدی میں ڈال دیا ۔۔ مجھت ایسا لگا جیسے میری پھدی پھٹ جائے گی ۔۔۔ میں نے اس درد کو سہنے کا فیصلہ کر لیا تھا ۔۔ اس لئے میں نے اپنا درد کم کرنے کے لئے امی کے منہ میں اپنی زبان ڈال دی جسے امی بڑے ہی پیار سے چوس رہی تھی ۔۔ آنٹی جہاندیدہ عورت تھی ان کو احساس ہو گیا تھا کہ مجھ ناقابل برداشت درد ہو رہا ہے ۔۔۔ انہوں نے اس جنات کے لن کو باھیر نکال کر اس ہر اچھی طرح سے تیل لگا لیا اور تھوڑا سا تیل میری پھدی کے منہ پر بھی لگا دیا ۔۔۔۔۔ جس سے میری پھدی کافی چکنی ہو گئی تھی ۔۔ ۔۔۔پھر انہوں نے ایک ہی جھٹکے میں سارا لن میری پھدی میں داخل کر دیا ۔۔ میری آنکھوں کے سامنے تارے ناچنے لگ گئے ۔۔۔ میں نے ایک چیخ ماری اور آنٹی کو پیچھے دھکیل دیا ۔۔۔ آنٹی تھوڑا آرام سے کریں نا مجے بہت درد ہوتا ہے ۔۔ اتنا کہتے ہوئے میری آنکھوں سے پانی نکل آیا۔۔ درد نا قابل برداشت تھا ۔۔۔۔۔ میری پھدی میں جلنہو رہی تھی ۔۔ آنٹی نے میری پھدی میں اپنی انگلی ڈال دی ۔۔ کمرے میں ہم چار عورتوں کی سسکیاں گونج رہی تھی ۔۔ مجھے اب مزہ آ رہا تھا آنٹی کی انگلی کا ۔۔ وہ اپنی انگلی کو ٹیڑھی کر کے میری پھدی میں اندر باہر کر رہی تھی جس سے میری پھدی کا پانی نکل کر میری ٹانگوں کے ساتھ بھی لگ گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ جسے دیکھ کر آنٹی نے وہ لن پھدی میں دھیرے دھیرے داخل کر دیا ۔۔ جب سارا لن میری پھدی میں غائب ہو گیا تو مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے میں ہواؤں میں اڑ رہی ہوں ۔۔۔ بہت ہی مزہ آ رہا تھا موٹے اور لمبے لن کا ۔۔۔۔۔ آنٹینے لن کو اہستہ آہستہ آگے پیچھے حرکت دینی شروع کر دی جب لن اندر کو جاتا تو لن کا ٹوپا میرے اندر بچہ دانی سے جا ٹکراتا اس سے مجھےاور مزہ آتا تھوڑی دیر بعد ہی میری پھدی نے اپنا پانی نکال دیا اور میں لمبی لمبی سانسیں لینے لگ گئی ۔۔۔ پھر میں نے آنٹی کا ہاتھ پکڑ کر آرام سے لن کو پھدی ساے باہر نکال لیا ۔۔ سارا لن میرے پانی سے بھرا ہوا تھا جسے آنٹی کی بجائے میری امی نے چاٹ لیا ۔۔ ارے واہ بیٹی مجھے تو پتا ہی نہیں تھا کہ تمھارا پانی اتنا مزے کا ہوگا ۔۔۔۔ آپ کو پسند آیا میرا پانی؟؟ میں نے امی کے ہونٹ چومتے ہوئے پوچھا ۔۔ ہاں بیٹی بہت مزہ آیا اور پسند بھی آیا ہے ۔۔۔ اب وہ لن لینے کی باری آنٹی کی تھی ۔۔۔۔ وہ میری طرف بیک کر کے کھڑی ہو گئیاور ٹیبل پر جھک گئی ۔۔۔۔ ان کی گانڈ دیکھ کر میرا دماغ خراب ہو رہا تھا تو انکل کا کیا حال ہوتا ہوگا ۔۔۔ میں نے وہ لن آنٹی کے ہاتھ سے لیا اور اس کا ٹوپا آنٹی کی پھدی سے نکلے ہوئ ےپانی سے گیلا کر لیا ۔۔ بیٹی آج اس کو میری گانڈ میں داخل کرو ۔۔ میرا دل کر رہا ہے گانڈ مروانے کا ۔۔۔ آنٹی نے مجھ سے فرمائش کی ۔۔ جی بہتر میری پیاری آنٹی ۔۔۔۔ میں نے آنٹی کی گانڈ پر تیل لگا کر اس کو اچھی طرح سے چکنا کر لیا اور گانڈ کے سوراخ پر تیل لگا کر آہستہ آہستہ اپنی انگلی گانڈ کے اندر باہر کر رہی تھی آنٹیکی گانڈ بہت ٹائٹ تھی میری انگلی پھنس پھنس کر اندر جا رہی تھی ۔۔۔۔ چلو بیٹی اب اور انتظار کیوں کروا رہی ہو ۔۔۔ آنٹی کی مخمور آواز میرے کانوں میں پڑی ۔۔۔۔۔۔ بیٹی لن کے ٹوپے پر بھی تیل لگا لو ۔۔ انکل نے مجھ سے کہا ۔۔ کہیں ایسا نا ہو تمھاری آنٹی کی گانڈ پھٹ جائے ۔۔۔۔ انکل پورے زور سے میری باجی کی پھدی میں اپنا لن اندر باہر کر رہے تھے ۔۔ باجی کی سسکیاں سن سن کر میری پھدی پھر سے گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ انکل جی آپ فکر نا کریں میں اپنی پیاری آنٹی کی پھدی کا خاص خیال رکھوں گی ۔۔۔ نبیل نے امی کواب گھوڑی بنا لیا تھا ۔۔ اور امی کے ممے نبیل کےہر جھٹکے کے ساتھ آگے پیچھے ہل رہے تھے ۔۔۔ میں نے پلاسٹک کے لن کا ٹوپا آنٹی کی گانڈ کے سوراخ پر رکھا اور بہت دھیرے سے اس کو اندر کرنے کی کوشش کی ۔۔۔ مگر کامیاب نا ہو سکی ۔۔۔۔۔ ارے بیٹی اتنا ترس مت کھاؤ بس زور لگا کر اندر کر دو اب مجھ سے برداشت نہیں ہو رہا ۔ میں نے آنٹی کیبات سن کر ایک ہاتھ ان کے منہ پر رکھا اور دوسرے ہاتھ میں مضبوطی سے لن پکڑ کر ایک زور دار جھٹکامارا اور ایک ہی جھٹکے میں لن آدھے سے زیادہ ان کی گانڈ میں غائب کر دیا ۔۔ ھائےےےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آنٹی کے منہ سے درد اور مزے میں ملی جلی آواز نکلی ۔۔۔۔۔ میں نے بنا رکے آنٹی کی گانڈ میں لن کو ایک اور دھکا دے کرپورا غائب کر دیا ۔۔۔۔ آنٹی نے اپنا ایک ہاتھ پیچھے کر کے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔ ایک منٹ رک جا حرام کی جنی ۔۔۔ میری گانڈ پھاڑے گی کیا ؟؟؟؟ انکل کی گود میں باجی پتا نہیں کتنی بار ڈسچارج ہو چکی تھی ۔۔ ابانکل نے باجی کو اپنی گود سے نکال دیا تھا اور میرے سامنے آ کر آنٹی کے منہ میں اپنا لن ڈال دیا تھا ۔۔۔۔ میں اس دوران آنٹی کی گانڈ کو کس کرتی رہی ۔۔۔۔ جب آنٹی کا درد تھوڑا کم ہوا تو انہوں نے اپنی گانڈ کو ہلا کر مجھے اشارہ دیا کہ وہ اب تیار ہیں ۔۔ میں نےلن کو آہستہ آہستہ ان کی گانڈ کے اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ میں لن کو ٹوپے تک باہر نکال لیتی اور پھر جڑ تک اندر داخل کر دیتی تھی ۔۔۔ پہلے تومیں یہ آرام سے کرتی رہی پھر آنٹی کی سکسی آوازیں سن کر میرے ہاتھوں میں بھی تیزی آ گئی ۔۔۔۔ جیسے جیسے میں تیزی سے اندر باہر کر رہی تھی ویسے ویسے آنٹی کی چیخیں بھی اونچی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ پھر آنٹی نے ایک چیخ ماری اور آگے کو گر گئی ۔۔ آنٹی کی پھدی کا پانی نکل چکا تھا ۔۔۔۔ مگر انکل کا لن ابھی تک اکڑا ہوا تھا ۔۔۔ میں نے انکل کے لن کو اپنے منہ میں لے کر چوپا لگا لیا ۔۔۔ جس سے انکل بہت خوش ہوئے ۔۔ ہاں بیٹی ایسے ہی چوپے لگاؤ ۔۔ تمھاری باجی اور تمھاری آنٹی تو راستے میں ہی تھک گئی ہیں ۔۔ اب تم ہی ہو جو مجھے میری منزل تک پہنچا سکتی ہو ۔۔۔۔۔ میں نے ایک ہاتھ سے انکل کے انڈے پکڑے ہوئے تھے اور دوسرے ہاتھ سے انکل کی گانڈ کو اپنے منہ کی طرف دبا رہی تھی جس سے ان کا لن جڑ تک میرے منہ میں جا رہا تھا ۔۔۔ میں بہت ہی ماہرانہ انداز سے چوپے لگا رہی تھی ۔۔۔ انکل مزے سے اپنی آنکھیں بند کئے میرے سر کو اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر آگے پیچے کر رہے تھے ۔۔۔۔ انکل کی سسکیاں اونچی ہو رہی تھی ۔۔ پھر انکل نے ایک دم سے میرا سر پکڑ کر اپنا لن پورا جڑ تک میرے منہ میں ڈال دیا میری سانس رک رہی تھی ۔۔ میں نے اپنا سر چھڑوانے کیکوشش کی مگر انکل کی گرفت بہت مضبوط تھی انہوں نے میرا سر نا چھوڑا ۔۔۔ اور پورا لن میرے منہ میں ہی رکھا ۔۔ ان کا لن مزید اکڑ گیا تھا ۔۔ میں سمجھ گئی کہ اب انکل ڈسچارج ہونے لگے ہیں ۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی انکل کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا ۔۔ انکل کے لن سے نکلا ہوا مادہ سیدھا میرے حلق میں جا کر لگا ۔۔۔۔ میں انکل کے لن سے نکلا ہوا مادہ سارا پی گئی ۔۔ بہت ہی مزیدار ذائقہ تھا ۔۔۔۔۔ میں نے چوس چوس کر انکل کے لن میں سے آخری قطرہ تک نکال کر پی لیا ۔۔۔۔ انکل اور میں نڈھال ہوکر صوفے پر ہی گر گئے ۔۔۔۔ ہم سب گھر والے آج ایک نئے مزے سے واقف ہوئے تھے ۔۔۔زندگی بہت آرام سے گزر رہی تھی ۔۔۔ ہم سب بہتخوش تھے ۔۔۔ میں نے کبھی سوچا بھی نا تھا کہ ہماری زندگی میں ایسا بھیانک موڑ بھی آئے گا ۔۔۔ ایک دن میں اپنے سسر کے ساتھ فیکٹری جا رہی تھی کچھ نیا مال بنا تھا جس کی کوالٹی چیک کرنی تھی ۔۔ میری ساس کو ڈیٹ آ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ گھر پر ہی تھی ۔۔ نبیل کسیکام سے دوسرے شہر گئے ہوئے تھے ۔۔ اس لئے مجھے ہی جانا پڑا تھا انکل کے ساتھ ۔۔ ہم جیسے ہی فیکٹری کے آفس پہنچے تھوڑی دیر بعد ہی ہمارے آفس میں پولیس آ گئی ۔۔۔۔ میں ایک دم گھبرا گئی مگر انکل نارمل تھے ۔۔۔ جی انسپکٹر صاحب آج کیسے آنا ہوا ہمارے غریب خانے پر ۔۔؟؟ انکل نے انسپکٹر سے پوچھا ۔۔۔ بیٹھیں ۔۔۔ اکمل صاحب ہمیں آپ کے خلاف شکایت ملی ہے کہ آپ کی فیکٹری میں کچھ نا جائز چیزیں بنتی ہیں ۔۔۔ ہم وہی چیک کرنے آئے ہیں ۔۔۔ انسپکٹر نے سپاٹ لہجے میں کہا ۔۔۔ ارے انسپکٹر صاحب آپ تشریف تو رکھیں ۔۔۔ انکل نے بیل بجا کر چپراسی کو بلایا اور اس کو چائے کا کہا ۔۔۔ انسپکٹر صاحب دیکھیں ہم کوئی نا جائز کام نہیںکرتے اور نا ہی ہمارا ایسا کوئی مقصد ہے ۔۔ ہم تو اپنے کسٹمرز کو مال سپلائی کرتے ہیں ۔۔ اور ہمیں کبھی کسی کسٹمر نے بھی کسی قسم کی کوئی شکائت نہیں کی ہے ۔۔۔ اوئے بھولے بادشاہو باتکسٹمر کی نہیں ہے ۔۔۔ ہمیں اطلاع ملی ہے کہ آپ اپنی فیکٹری میں کچھ ایسی چیزیں بناتے ہیں جو ممنوع ہیں ہمارے ملک میں ۔۔ اور معاشرے میں بھی ان کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا جاتا ۔۔۔ انسپکٹر نے اپنی موچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے انکل کی آنکھوں میں دیکتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔ اور آج ہم خود دیکھنے چلے آئے ہیں ۔۔۔ وہ تو کوئی مسلہٴ نہیں ہے جناب آپ جب چاہیںاور جیسے چاہیں چیک کر لیں ۔۔ ہم باقاعدہ ٹیکس بھی ادا کرتے ہیں ۔۔۔۔ اور آج تک ہماری طرف سے ماحولیاتی قوانین کی بھی کبھی خلاف ورزی نہیں ہوئی ۔۔۔ نا ہی ہم نے کبھی اپنے کسی ملازم کو شکائت کا موقع دیا ہے ۔۔۔۔ اتنی دیر میں چائے آ گئی ۔۔۔ لیجئے پہلے چائے پیئں ۔۔ میں نے انسپکٹر اور انکل کو چائے کپ میں ڈال کے دی ۔۔۔ میں نے آج کھلے گلے والی قمیض پہنی ہوئی تھی ۔۔ جیسے ہی میں نے انسپکٹر کے سامنے کپ رکھا اس کی نظر سیدھی میرے سفید اور سڈول مموں پر پڑٖی ۔۔ وہ مبہوت ان کو دیکھے گیا ۔۔۔ اکمل صاحب چلیں دکھائیں آپ کیا چیزیں ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔ انکل ابکچھ کچھ گھبرا رہے تھے ۔۔۔ کہیں معاملات خراب ہی نا ہو جائیں ۔۔۔ انسپکٹر صاحب آپ یہ تو بتائیں آپسے شکائت کس نے کی ہے اور کیا شکائت کی ہے۔۔ انکل نے رک کر کہا ۔۔ اکمل صاحب وہ بھی آپ کوپتا چل جائے گا پہلے مجھے دکھائیں جو آپ بناتے ہیں ۔۔۔۔ چاروناچار انکل اپنی سیٹ سے اٹھے اور انسپکٹر کو لے کر سٹور روم کی طرف چل دئیے ۔۔ جیسے ہی وہ آفس سے باہر نکلے میں نے نبیل کو فون کر کے بتا دیا کہ پولیس آئی ہوئی ہے ۔۔۔ میرے ہاتھ پیر پھول رہے تھے ۔۔ مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی کی کیا کرناہے اور کیا نہیں ۔۔۔ نبیلنے مجھے تسلی دی کہ کچھ نہیں ہوگا تم امی کو کال کر کے بلا لو آفس میں ۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنی ساس کو کال کر کے ان کو بھی بلا لیا ۔۔ ابھی میری ساس راستے میں ہی تھی کہ انسپکٹر کو بولنےکی آواز آئی ۔۔ اکمل صاحب یہ سب چیزیں بنانے کی یہاں اجازت نہیں ہے ۔۔ آپ کو ہمارے ساتھ تھانے جانا ہوگا۔۔۔ ہم یہ فیکٹری ابھی سیل کرنے لگے ہیں ۔۔ آپ یہ چیزیں حکومت کی اجازت کے بنا نہیں بنا سکتے ۔۔ اور آپ کے پاس کسی قسم کا این او سی بھی نہیں ہے ۔۔۔ ارے مگر انسپکٹر صاحب ہماری باتتو سنیں آپ ۔۔ انکل نے انسپکٹر کا ہاتھ پکڑ کر کہا ۔۔دیکھیں اکمل صاحب میں آپ کے ساتھ شرافت کے ساتھ پیش آ رہا ہوں ۔۔۔مجھے زبردستی پر مجبور نہ کریں ۔۔۔ میں آپ کو پوری عزت کے ساتھ یہاں سے لے جانا چاہتا ہوں ۔۔۔ اگر آپ سیدھی طرح ہمارے ساتھ نا گئے تو ہمیں معلوم ہے آپ کو کیسے لے کرجانا ہے اپنے ساتھ ۔۔۔ انسپکٹر نے سپاٹ لہجے میں کہا۔۔۔ مجھے بہت رونا آ رہا تھا ۔۔۔ انسپکٹر صاحب آپ کو جو چاہئے وہ لے لیں مگر انکل کو ساتھ مت لے کر جائیں ۔۔۔ میں نے اس کے آگے ہاتھ جوڑ دئیے ۔۔۔ ہونہہ مجھے کچھ نہیں چاہئے ۔۔۔ آپ کو جو کچھ بھی کہنا ہے تھانے میں آ کر کہیں ۔۔۔ یہاں میں آپ کی کوئی بات نہیں ماننے والا ۔۔۔ پلیز انسپکٹر صاحب آپ ایک بار بات تو سن لیں ہماری ۔۔ انکل نے منت کرتے ہوئے کہا ۔۔ مجھے انکل پر بہت ترس آ رہا تھا ۔۔۔ وہ بہت پریشان تھے ۔۔ تھوڑی دیر بعد ہی آنٹی بھی آ گئی ۔۔۔ کیا بات ہے انسپکٹر صاحب کیا ہوا ہے ؟؟؟ بی بی آپ کون ہیں ؟؟ میں ان کی بیگم ہوں ۔۔ اچھااااااااااا۔۔۔۔۔۔۔ تو آپ کو پھر یہ بھی پتا ہوگا کہ آپ کے شوہر یہاں کیا چیزیں بناتے ہیں ۔۔۔؟؟ جی بلکل مجھے پتا ہے اور اس میں کوئی برائی بھی نہیں ہے ۔۔۔ میرے شوہر صرف وہچیز بناتے ہیں جس کی ڈیمانڈ کسٹمر کرتے ہیں ۔۔۔ دیکھیں بی بی یہ معاملہ بہت سیریس ہے ۔۔ آپ کے شوہر کے خلاف شکائت آئی ہے اس لیئے ہم یہاں آئے ہیں ۔۔۔ ورنہ ہمیں کوئی شوق نہیں ہے فالتوجھگڑوں میں پڑنے کا ۔۔۔ انسپکٹر صاحب ہم بیٹھ کر بات کر لیتے ہیں ۔۔ اور اس مسلےٴ کا کوئی حل نکال لیتے ہیں ۔۔ آپ بیٹھیں تو سہی ۔۔۔ آنٹی نے انسپکٹر کا ہاتھ پکڑ کر ان کو کرسی پر بٹھا لیا ۔۔۔ جی بولیں کیا کہنا ہے آپ کو؟؟؟ انسپکٹر نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔ انسپکٹر صاحب دیکھیں یہ چیزیں۔۔۔ بی بی میں یہ بات سن چکا ہوں اس نے آنٹیکو ہاتھ کے اشارے سے روکتے ہوئے کہا۔۔۔۔ اگر کوئیاور بات کرنی ہے تو بتائیں۔۔۔۔ آپ کے شوہر غیر قانونی اشیاٴ بناتے ہیں جس کی ہمیں اطلاع ملی تھی اور یہاں ا کر ہمیں جو کچھ نظر آیا ہے وہ کافی ٖیر اخلاقی اور غیر قانونی بھی ہے۔۔۔ اس لئے مجھے ابان کو اپنے ساتھ تھانے لے کر جانا ہوگا ۔۔۔ آپ کو جو بھی کہنا ہے وہ آپ اب تھانے آ کر کہنا ۔۔۔۔ چلیں اکمل صاحب ٹائم ضائع نہ کریں ۔۔۔ ورنہ مجھے زبردستی کرنی پڑے گی ۔۔۔۔ پولیس والوں نے ہماری ایک نا سنی اور انکل کو لے کر چلے گئے ۔۔۔ جاتے ہوئے انہوں نے فیکٹری بھی سیل کر دی ۔۔۔ ہم ساس بہو پریشانی کی حالت میں گھر چلی گئی ۔۔۔۔۔ ہمارے گھر جانے کے تھوڑی دیر بعد ہی نبیل بھی آ گئے ۔۔۔ وہ آتے ہوئے تھانے سے ہو کر آئےتھے ۔۔۔ پولیس والا ایماندار آدمی تھا کسی قسم کی رشوت پر بھی نہی مان رھا تھا ۔۔۔۔ امی جی وہ تو نہیں مان رہا کسی بھی طرح سے ۔۔ اس کو میں نے ہر قسم کی آفر کر کے دیکھ لیا ہے ۔۔ الٹا وہ مجھے بھی رشوت ستانی کے جرم میں اندر کرنے کی دھمکی دے رہا تھا ۔۔۔ اب کیا کریں نبیل بیٹا مجھے تو بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔ آنٹی رونے لگ گئی تھی ۔۔۔ میں نے ان کے کاندھے پر ہاتھ رکھ کر ان کو چپ کروایا ۔۔۔ آنٹی جی آپ پریشان نہ ہوں کوئی نہ کوئی حل نکل ہی آئے گا ۔۔۔ نبیل آپ کسی سے رابطہ کریں ایسے تو بہت پریشانی ہو جائے گی ۔۔۔۔۔۔۔ میری اور آنٹی کی حالت بہت بری ہو رہی تھی نبیل کبھی کسی کو پھون کر رہے تھے کبھی کسی کو ۔۔۔ یار پلیز تم دونوں تو اپنے آپ کو سنبھالو میں کر رہا ہوں رابطے جلد ہی کچھ نہ کچھ بن جائے گا ۔۔ نبیل ایک دم غصے میں آ گئے تھے ۔۔۔امی کو لے کر اوپر کمرے میں جاؤ ۔۔۔ میں آنٹی کو لے کر اوپر کمرے میں آ گئی ۔۔۔ نبیل کافی دیر تک کسی سے فون پر بات کرتے رہے ۔۔ پھر وہ ہمارے پاس چلے آئے امی میں نے اپنے ایک دوست سے بات کی ہےاس کا کزن پولیس میں اعلیٰ افسر ہے ۔۔۔ اس وقت تو وہ شہر میں نہیں ہے اور اس کا فون بھی بند ہے ۔۔ صبح ابو کو میں لے آؤں گا ۔۔۔۔ کچھ نہیں ہو گا ابو کو ۔۔۔ آپ پلیز پریشان نا ہوں ۔۔۔ بیٹا کیسے پریشان نہ ہوں میں وہ پتا نہیں کس حالت میں ہوں گے ۔۔ اور پولیس والے تو ہوتے بھی بہت ظالم ہیں ۔۔۔ امی جان میں نے اپنے دوست سے کہہ کر تھانے فون کروا دیا ہے ابو کو پولیس والے ہاتھ بھی نہیں لگائیں گے ۔۔۔ وہ خیریت سے ہیں ۔۔ نبیل آپ ہم دونوں کو تھانے لے چلیں ہم جب تک انکل سے مل نہی لیتے ہمیں چین نہی آئے گا ۔۔۔ ہاں بیٹا مجھے لے چلو تھانے ۔۔ امی آپ کیا کرو گی وہاں جا کر ۔۔۔ آپ دونوں گھر ہی رکیں میں جا رہا ہوں پھر سے تھانے ۔۔ آپ بے فکر رہیں ۔۔۔ نبیل ہم کو تسلی دے کر خود تھانے چلے گئے ہم دونوں گھر میں ہی رہ گئی ۔۔۔ رات کافی دیر بعد نبیل گھر آئے تو کافی تھکے ہوئے تھے ۔۔ کیا ہوا نبیل سب خیر ہے نا!!!!؟ ہاں بیگم سب خیر ہے ابو ٹھیک ہیں اور ایک پولیس والے کو تھوڑے پیسے دے کر ابو کو حوالات سے نکال کر دوسرے کمرے میں بٹھا کر آیا ہوں ۔۔۔ کھانا بھی کھلا آیا ہوں فکر کی بات نہیں ہے کل صبح ابو گھر آ جائیں گے ۔۔۔۔ نبیل کی بات سن کر آنٹی بھی تھوڑی سکون میں آئی ۔۔۔ چلو بیٹا پھر تم بھی کھانا کھا لو صبح سے کچھ نہیں کھایا ہو گا میرے بیٹے نے ۔۔۔ نہیں امی جان بھوک نہیں ہے مجھے ۔۔ بس ایک کپ چائے کا پلادیں ۔۔ اچھا میں بناتی ہوں چائے آپ بیٹھیں ۔۔ میں یہکہتے ہوئے اٹھ گئی ۔۔ میں کچن میں جاتے ہوئے سوچرہی تھی پتا نہیں اب کیا بنے گا ۔۔۔۔۔ کون جانتا ہے آنے والے وقت نے اپنے دامن میں کیا کچھ چھپا کر رکھا ہوا ہے ۔۔ ہم سوچتے کچھ اور ہیں اور ہوتا کچھ اور ہی ہے ۔۔۔ اگر مستقبل کو پڑھنا ہمارے اختیار میں ہوتو بہت سے حالات ہمارے بس میں ہو جائیں مگر انسان جو سوچتا ہے ضروری نہیں ویسا ہی ہو ۔۔۔ ایسا ہیکچھ ہمارے ساتھ بھی ہونے جا رہا تھا جس سے ہم سب گھر والے انجان تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صبح جب نبیل اپنے دوست کو لے کر تھانے گئے تو پتا چلا کہ انکل کو پولیس والوں نے کسی اور جگہ شفٹ کر دیا ہے اور ان کے بارے میں کوئی کچھ نہیں بتا رہا تھا کہ وہ کدھر ہیں ۔۔۔ بس اتنا کہہ رہے تھے کہ سیکرٹ ایجنسی والے ہم سے لے گئے ہیں اب پتہ نہیں وہ کہاں لے کر گئے ہیں یا کہاں نہیں ۔۔۔۔ ہمارے تو پیروں تلے زمین نکل گئی تھی یہ سن کر ۔۔۔ میں اور آنٹی رونے لگ گئی ۔۔۔ یار تم تو چپ کرو اور امی کو بھی چپ کراؤ میں کچھ کرتا ہوں نبیل جھنجلا کر بولے ۔۔۔۔ مگر ہمیں صبر کہاں آنے والا تھا ۔۔۔ اتنی دیر میں نبیل کے دوست بھی آ گئے چلو نبیل میں نے ابو سے بات کی ہے وہ ہمارے ساتھ تھانے چلتے ہیں اور اپنے طریقے سےپتا کرتے ہیں کہ انکل کو کہاں لے کر گئے ہیں ۔۔۔ ہمنے سب جگہ پتا کر لیا مگر انکل کا کہیں نام نشان نہیں تھا ۔۔۔ نبیل کے دوست کا نام انصر تھا ۔۔ انصر کہنے لگا نبیل چلو ابھی ابو کی طرف چلتے ہیں وہ کوئی نا کوئی حل نکال لیں گے ۔۔۔ وہ تو ٹھیکہے یار مگر ایک پرابلم ہے ۔۔۔ وہ کیا ؟؟؟؟ انصر نے نبیل کی طرف سوالیہ نگاہوں سے دیکھا ۔۔ پرابلم ہی ہے کہ انکل کو بتانا پڑے گا کہ ابو کو پولیس کیوں لے گئی ہے ۔۔ اور تم تو جانتے ہو جو !! ہم ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔۔ نبیل نے ہچکچاتے ہوئے انصر سے کہا ۔۔۔ ہمم۔۔۔ یہ بات تو سہی ہے کہ ابو کو سب بتانا پڑےگا ورنہ وہ کچھ نہیں کر پائیں گے ۔۔ میرا خیال ہے کہ بتانےمیں کوئی حرج بھی نہیں ہے ۔۔۔۔ ہمم ۔۔۔ ٹھیک ہے چلو چلتے ہیں ۔۔ نبیل نے کچھ سوچ کر انصر سے کہا ۔۔۔۔ اور دونوں گھر سے نکل گئے ۔۔۔ اودیکھیں چوہدری صاحب ہمیں کیا کرنا تھا اس بندے کو اپنے پاس رکھ کر ۔۔۔ ایس ایچ او نے اپنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے نثار صاحب )انصر کے ابو( سے کہا ۔۔ چوہدری صاحب وہ بندہ ہمارے کسی کام کا نہیں تھا جی ۔۔ ہم نے بس اپنی تفتیش کرنیتھی کر لی ۔۔ اب ایف۔آئی۔اے والے اگر ان کو لے گئے ہیں تو اس میں ہم کیا کر سکتے ہیں ۔۔۔۔ آپ وہاں جا کرپتا کریں اپنے بندے کا ۔۔۔۔ہم نے اس کو اپنے پاس رکھ کر اس کا اچار تو نہیں ڈالنا تھا ۔۔۔ انصر کے ابونے جب اپنی پہچان کروائی تو تھانیدار نے ان کو بتا دیا کہ انکل کدھر ہیں ۔۔۔۔ نثار صاحب نے اپنے ایک جاننے والے کو کال ملائی ۔۔۔ یار جمشید ایک کام پڑ گیا ہے تم سے ۔۔۔ نہیں نہیں بس ایک چھوٹا سا کام ہے ۔۔ انہوں نے دوسری طرف رابطہ ہوتے ہی کہنا شروعکیا ۔۔ یار تمھارے ڈیپارٹمنٹ کے لوگوں نے میرے ایکدوست کو اٹھا لیا ہے اور اب ان کا کچھ اتا پتا نہیں چل رہا ۔۔۔۔ ہاں یار اگر تم پتا کر کے بتا دو تو بڑی مہربانی ہوگے ان کے گھر والے کافی پریشان ہیں ۔۔۔۔ ان کا نام !!!!!!!! ۔۔۔۔ نثار صاحب نے ذرا رک کر نبیل کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔ اکمل!!!!!۔۔۔۔ نبیل نے جلدی سے بتایا ۔۔۔ ہاں ان کا نام اکمل ہے اور وہ امپورٹ ایکسپورٹ کا کام کرتے ہیں ۔۔۔ پلیز آج ہی یہ کام ہونا چاہئے ۔۔۔۔۔ او کے ۔۔۔ شام کو ملتے ہیں ۔۔۔۔ تھانے سے باہر آ کر نثار صاحب نے نبیل کو تسلی دی اور گھر جانے کا کہا ۔۔۔ شام کو نثار صاحب کا فون آ گیا ۔۔۔ ہاں نبیل بیٹا آپ مجھ سے ابھی مل سکتے ہو ؟؟؟؟ جی انکل میں ابھی آ جاتا ہوں ۔۔ آپ بتائیں سب خیریت ہی ہے نا ؟؟؟ ہاں ہاں بیٹاجی ہمارے ہوتے کوئی پریشانی ہو سکتی ہے؟؟ بس تم جلدی سے آ جاؤ ۔۔۔ جی میں ابھی نکل رہا ہوں آپ آفس میں ہیں یا گھر ؟؟؟ جی بہتر ۔۔ نبیل کچھ دیر تک نثار صاحب سے فون پر بات کرتے ہرے پھر جلدی سے باہر نکل گئے ۔۔۔۔۔ میں اور آنٹی نبیل کا بےچینی سے انتظار کر رہے تھے کافی رات ہو گئی تھی مگر نبیل ابھی تک نہیں آئے تھے ۔۔ میں نے ان کو فون کیا ۔۔۔ نبیل آپ کدھر ہیں؟؟ اور ابھی تک گھر کیوں نہیں پہنچے ہیں؟؟ انکل کا کچھ پتا چلا ؟؟؟ جیسے ہی نبیل نے فون ریسیو کیا میں نے ایک ہی سانس میں کئی سوال کر دئیے ۔۔۔۔ ارے بیگم صاحبہ تھوڑا سانس بھی لو میں بتاتا ہوں سب ۔۔ نبیل کی آواز میں ایک خوشی سی محسوس ہو رہی تھی مجھے ۔۔۔ جلدی بتائیں نبیل مجھے بہت پریشانی ہو رہی ہے ۔۔۔ لو تم خود ہی بات کر لو ۔۔۔ ھیلو بیٹی ۔۔۔ فون پر انکل کی آواز آئی ۔۔۔ ارے انکل آپآگئے جلدی سے گھر آئیں ۔۔۔ آنٹی سنیں انکل کو نبیل لے کر آ رہے ہیں ۔۔۔ میں نے چیختے ہوئے آنٹی کو بتایا ۔۔۔۔ ہمارے گھر میں جشن کا سا سماں تھا ۔۔۔ میری تو خوشی کا کوئی ٹھکانہ ہی نہیں تھا ۔۔۔ نبیل بتائیں نا کہاں لے کر گئے تھے میرے انکل کو ؟؟؟ ارے بیگم جہاں بھی لے کر گئے تھے میں لے آیا ہوں وہاں سے ۔۔۔ اور ابو کو گھر لانے میں نثار انکل کا بہت بڑا ہاتھ ہے ۔۔۔ ارے بیٹا تو ان کو بھی ساتھ لے کر آنا تھا نا ۔۔ اکیلے کیوں آئے ہو ؟؟؟؟ آنٹی نے نبیل سے کہا ۔۔ ارے امی جان وہ جلدی میںتھے انہوں نے کہیں جانا تھا کہہ رہے تھے کہ میں پھر کسی دن چکر لگاؤں گا ۔۔۔۔ نبیل یہ تو بتائیں کہ ہمارے خلاف کس نے شکائیت لگائی تھی پولیس میں؟؟؟ میں نے نبیل کے ساتھ صوفے پر بیٹھتے ہوئے پوچھا ۔۔۔ بیگم یہ تو ابھی پتا نہیں چلا مگر جلد ہی پتا چل جائے گا ۔۔۔ اچھا ۔۔۔ اب کل سے فیکٹری جانا ہے؟؟ نہیں ابھی کچھ دن انتظار کرنا ہو گا ۔۔۔ نثار صاحب کہہ رہے تھے کہ اب جب تک میں نا کہوں تب تک فیکٹری نہیں جانا ۔۔پہلے ہم یہ پتا کر لیں کہ ہمارا دشمن کون ہے ۔۔ اور وہ کیا چاہتا ہے ۔۔ یہ تو وہ پولیس والا ہی بتا سکتا ہے کہ کس نے کیا ہے یہ کام ۔۔۔۔ آنٹی نے انکل سے کہا ۔۔۔ آپ پولیس والے سے مل کر پتا کریں ۔۔۔ چلو کسی دن پتا کر لوں گا تم فکر نہی کرو ۔۔۔ ہو سکتاہے اس کام کے لئے پولیس والے کو رشوت بھی دینی پڑ جائے ۔۔ چلو جو بھی کرنا پڑا آپ کسی بھی طرح پتا کر لیں ۔۔۔ میں نے انکل سے کہا ۔۔۔۔ دوسرے دن ہم صبح ناشتہ کر کے فارغ ہی ہوئے تھے کہ انکل نثار آ گئے ۔۔ ارے اکمل بھائی دیکھیں میں کس کو لے کر آیا ہوں ساتھ ۔۔۔ انکل نثارکے ساتھ وہی پولیس والا تھا ۔۔۔ انکل نے ان دونوں کو ڈرائینگ روم میں بٹھا کر مجھے چائے لانے کا کہا ۔۔ جیسا میں پہلے بتا چکی ہوں کہ ہم خواتین ناشتے کی میز پر بنا کپڑے پہنے بیٹھتی ہیں ۔۔ میں نے جلدی سے کپڑے پہنے اور چائے دے کر آ گئی ۔۔ جی تھانیدار صاحب اب بتائیں کیسے آنا ہوا آج ہماریطرف؟؟؟ اکمل صاحب یہ نثار صاحب اپنے جاننے والے ہیں اور آپ ان کے دوست ہیں تو اس طرح آپ میرے بھی دوست ہی ہوئے ۔۔۔ میں آپ کو خبردار کرنے آیا ہوں ابھی کچھ دن فیکٹری بند ہی رکھیں بلکہ اگرآپ اپنا کام کہیں اور شفٹ کر سکتے ہیں تو یہ زیادہ بہتر ہے ۔۔۔ آپ کے پیچھے کچھ مذہبی ْلوگ پڑ گئےہیں جو نہیں چاہتے کہ آپ یہ کام کریں ۔۔۔ انکل کے چہرے پر تفکر کی گہری لکیریں ابھر آئی تھی ۔۔۔۔ ویسے آپ بتا سکتے ہیں کہ کس بندے کو سب سے زیادہ تکلیف ہے ہمارے کام کرنے کی؟؟؟ نبیل نےپولیس والے سے پوچھا ۔۔۔۔ یہ بھی بتا دوں گا اتنی جلدی بھی کیا ہے ؟؟ پہلے آ یہ بتائیں کہ آپ یہ کام یہاں سے کہیں اور شفٹ کر سکتے ہیں یا نہی؟؟؟ دیکھیں انسپکٹر صاحب ہم فیکٹری یہاں سے کہیں اور شفٹ نہیں کر سکتے آپ تو جانتے ہی ہیں کہ کتنا مشکل ہوتا ہے ایسا کرنا ۔۔۔۔ ہمم!!!!!!!! تو پھر کیا کرنا ہے ؟؟؟ پولیس والے نے انکل نثار کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کرنا کیا ہےَ؟؟ جناب آپ پولیس والے ہیں آپ ہی کوئی حل بتائیں ہمیں ۔۔۔ انکل نے کہا ۔۔۔۔ دیکھیں جی میں سیدھا سا بندہ ہوں بات گھما پھرا کے کرنے کی عادت نہیں ہے مجھے ۔۔۔ پولیس والے نے اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ آپ ہمارا خیال رکھیں ہم آپکا خیال رکھیں گے ۔۔۔ کیا کہتے ہیں آپ نثار صاحب۔۔۔۔ ہاں اس بات کی کچھ سمجھ آتی ہے ۔۔۔ تو پھر کیا کہنا ہے آپ کا اکمل صاحب ۔۔۔؟؟ ارے بھئی مجھےکیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔۔۔ ہم تو خود یہی چاہتے ہیں کہ ہم سب مل جل کر رہیں ۔۔۔ ٹھیک ہو گیا جی ۔۔۔۔ ابپھر ہمیں اجازت دیں مجھے اور بھی بہت سے کام ہیں ۔۔۔پولیس والے نے اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔۔ ارے بھائی صاحب آپ بیٹھیں تو سہی ۔۔۔۔ ہم نے ابھی آپ کی خدمت ہی نہی کی ہے ۔۔۔ جاؤ نبیل بیٹا میرے چیک بک لے آؤ ۔۔۔۔ نا جی نا ۔۔۔ چیک شیک نہی چاہئے مجھے ۔۔۔ آپ نے جو بھی دینا ہے نقد دیں ۔۔ بنکوں کے چکر میں نا ڈالیں مجھ کو ۔۔۔۔۔ اچھا!!!!!!! تو پھر آپ کو کل تک انتظار کرنا پڑے گا اس وقت تو گھر میں پیسے بھی نہیں ہیں میں کل خود آکرآپ کی خدمت میں حاضر ہو جاؤں گا ۔۔۔۔ او کے اکمل صاحب ٹھیک ہے ۔۔ مجھے اب اجازت دیں پولیس انسپکٹر اتنا کہہ کر چلا گیا ۔۔۔ اس کے جانے کے بعد انکل نے نثار انکل سے پوچھا کہ اب اس کو کتنے پیسے دینے پڑیں گے ؟؟؟ یہ آپ دیکھ لیں سب اتنا خیال رکھنا کہ اس کا منہ بند ہو جائے ۔۔۔ ہمم!!!!!! ٹھیک ہے ۔۔۔۔ کچھ دن بعد انکل نثار نے کال کر کے نبیل سے کہا کہ اب وہ فیکٹری جا سکتے ہیں کیوں کہ پولیس والوں نے معاملات سیٹ کر دیئے ہیں اب فکر کی کوئی بات نہیں ہے ۔۔۔ دن بہت پر سکون گزر رہے تھے ۔۔ ایک دن انکل کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی نبیل بھی کسی کام سے شہر سے باہر تھے میں اور آنٹی تھوڑی دیر کے لیئے فیکٹری چلی گئیں ۔۔۔ ہمیں ابھی تھوڑٰ دیر ہی ہوئی تھی آفس میں بیٹھے ہوئے کہ چپراسی نے آ کر بتایا باہر کوئی پولیس والا آیا ہے صاحب سے ملنے ۔۔۔ میں نے آنٹی کی طرف دیکھا کہ کیا کرنا ہے؟؟ اب وہ کیا لینے آیا ہے؟؟؟ چلو دیکھتے ہیں ۔۔ عبدل ایسا کروان کو ادھر ہی لے آؤ ۔۔۔۔۔ جی بیگم صاحبہ بہتر ۔۔۔ جی انسپکٹر صاحب فرمائیں آج کیسے راستہ بھول گئے ؟؟؟؟ میں تو اکمل صاحب سے ملنے آیا تھا ۔۔۔ وہ نظر نہیں آ رہے کہیں گئے ہوئے ہیں کیا وہ؟؟ انسپکٹر نے بیٹھتے ہی پوچھا ۔۔۔۔ ہاں آج ان کی طبیعت ٹھیک نہی تھی اس لئے وہ نہی آئے ہیں آج ۔۔۔ ہمم!!!!!! ۔۔ آنٹی نے بہت باریک قمیض پہنی ہوئی تھی جس میں سے ان کی چھاتی صاف نظر آرہی تھی ۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ پولیس والے کی نظریں بار بار آنٹی کے کھلے گلے کی طرف جا رہی تھی ۔۔۔ جسے آنٹی نے بھی محسوس کیا تھا ۔۔۔۔ جی جناب آپ بتائیں کیا کام تھا آ پ کو اکمل صاحب سے؟؟؟ کام تو خاص نہیں تھا بس ویسے ہی ملنے کا دل کر رہا تھا۔۔۔ میں ادھر سے گزر رہا تھا سوچا جاتے ہوئے ملاقات کرتا جاؤں ۔۔۔ خیر آپ بتائیں کام کیسا چل رہا ہے آپ کا؟؟؟ جی آپ کی دعا ہے کام فسٹ کلاس چل رہا ہے ۔۔ ویسے میڈم میرے ذہن میں ایک بات آ رہی تھی ۔۔۔ جی کیا بات آ رہی تھی مسٹر ۔۔۔!!!!!!!!؟؟؟؟ْ آنٹی نے رک کرپولیس والےسے کہا ۔۔۔ منیر ۔۔ منیر احمد نام ہے جی میرا ۔۔۔ اچھا جی تو منیر صاحب کیا بات آ رہی تھی آپ کے ذہن میں؟؟؟ وہ بات یہ ہے کہ آپ یہ جو بناتے ہو۔۔۔ میرا مطلب ہے ۔۔۔۔ منیر بار بار اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔ شائد وہ بات کرتے ہوئے شرما رہا تھا ۔۔۔ یا جھجک رہا تھا ۔۔۔ جو بھی تھا میں اس کی حالت سے محظوظ ہو رہی تھی ۔۔۔میری ساری توجہ اب ان دونوں کی باتوں کی طرف تھی ۔۔۔
اب آنٹی نے جان بوجھ کر آگے کو جھک کر اپنا سینہ مزید واضع کر دیا تھا ۔۔۔ آنٹی کی قمیض کا گلا بہت کھلا تھا اور جو برا پہنا ہوا تھا اس کے کپ چھوٹے تھے جس کی وجہ سے آنٹی کے ممے خطرناک حد تک نظر آ رہے تھے ۔۔۔ منیر کی نظریں آنٹی کے سینے سے ہٹنے کا نام نہیں کے رہی تھی ۔۔۔۔ کیا دیکھ رہے ہیں منیر صاحب ؟؟؟ آنٹی نے ایک دم سے سوال کر دیا جسے سن کر منیر گڑبڑا گیا ۔۔ جج جیجی وہ کک کچھ نہیں ۔۔۔ وہ وہ گگ گرمی ۔۔۔۔ آآج گرمی بہت ہے نا۔۔۔۔کھی کھی کھی کھی ۔۔۔ میں اپنے منہ پر ہاتھ رکھ بہت مشکل سے اپنی ہنسی روک پائی تھی ۔۔۔۔۔ اچھا منیر صاحب یہ بتائیں کہ وہ کون لوگ تھے جنہوں نے ہماری شکایت لگائی تھی تھانے میں؟؟ ۔۔ وہ چھوڑیں جی ان لوگوں کی فکر نا کریں وہ لوگ آپ کی طرف اب آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھیں گے ۔۔۔ وہ کیسے؟؟ آنٹی نے بھنویں اچکا کر پوچھا ۔۔۔۔ بس یہ آپ مجھ پر چھوڑ دیں دیکھیں جی ہم نے ہی ایک دوسرے کے کام آنا ہے ۔۔۔ آپ ہمارا خیال رکھیں گے تو ہم بھی آپ کا خیال رکھیں گے ۔۔۔۔ وہ کیا کہتے ہیں ایک ہاتھ دے ایک ہاتھ لے ۔۔۔ آہاں ۔۔۔ پھر ٹھیک ہے ۔۔۔ تو بولیں منیر صاحب ہم آپ کی کیا خدمت کر سکتے ہیں؟؟ اب کی بار میں بول پڑی ۔۔۔ نا جی کوئی خدمت نہیں جیبس کبھی کبھی ہمارا خیال کر لیا کریں باقی سبخیر ہے ۔۔۔ اتنی دیر میں تھانے سے منیر کو فون آ گیا اور وہ ہم سے پھر ملنے کا وعدہ کر کے چلا گیا ۔۔۔ اس کے جانے کے بعد آنٹی نے میری طرف شرارتی نظروں سے دیکھا ۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔۔ دیکھا یہ پولیس والا بھی ٹھرکی ہے سالا میرے مموں کو ایسے دیکھ رہا تھا جیسے ابھی کچا ہی کھا جائے گا ۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہیہ ۔۔ آنٹی آپ نے بھی تو کمال ہی کر دیا اس کے سامنے اپنا گلا کھلا چھوڑ دیا تھا اس کی حالت غیر نہ ہوتی تو اور کیا ہوتا؟؟؟ ہی ہیہی ہی ہی۔۔۔۔۔۔ ہم دونوں کھلکھلا کے ہنس دی ۔۔۔ ارے یہ دیکھو جاتے ہوئے موصوف اپنا کارڈیہاں رھک گئے ہیں ۔۔ چلو اچھا ہے کسی دن بلائیںگے جناب کو ۔۔۔۔۔۔ آنٹی نے اپنی ایک انکھ دبا کر مجے کہا ۔۔۔ آنٹی آپ کی حوس کچھ زیادہ نہیں ہوتی جا رہی؟؟ ارے میری جان یہ آگ اتنی آسانی سے کہاں بجھتی ہے۔۔۔۔۔۔ کھی کھی کھی کھی ۔۔۔ جی میں جانتی ہوں یہ کنواں کبھی نہیں بھر سکتا ۔۔۔ کچھ دن آرام سے گزرے پھر ایک دن اچانک ہمارے آفسکی کھڑکی پر کچھ لوگوں نے پتھر پھینکے جس سے شیشے ٹوٹ گئے اس اچانک افتاد سے ہم گھبرا گئے ۔۔۔۔ کچھ لوگ ہنگاما کر رہے تھے انہوں نے ہاتھوں میں ڈنڈے اور لاٹھیاں پکڑی ہوئی تھی ۔۔۔ ہنگامہ آرائی کرنے والے داڑھیوں والے تھے اور وہ ہماری فیکٹری کے خلاف نعرے لگا رہے تھے ۔۔ انکل نے جلدی سے منیر کو فون کر دیا ۔۔۔ ھیلو انسپکٹر صاحب جلدی آئیں ہماری ٖفیکٹری پر کچھ لوگ پتھراؤ کر رہے ہیں ۔۔ تھوڑی دیر میں ہی پولیس آ گئی اور پولیس کو دیکھ کر ہنگامہ آرائی کرنے والے بھاگ کھڑے ہوئے ۔۔۔۔ اکمل صاحب یہ لوگ آپ کو چین سے رہنے نہیں دیں گے بہتر ہے آپ ان لوگوں کے نمائندے سے بات کریں بہت سارے مسلئے مذاکرات سے حل ہو جاتے ہیں ۔۔۔۔ انسپکٹر صاحب آپ ہی کوئی رستہ نکالیں پھر میں تو بہت پریشان ہو گیا ہوں اس روز روز کی چخ چخ سے ۔۔۔۔ ٹھیک ہے جناب میں کچھ کرتا ہوں یہ حرامی مولوی ٹائپ لوگ کچھ زیادہ ہی تیز بنتے ہیں ۔۔۔۔ ان کا منہ بند کرنا پڑے گا ورنہ یہ آپ کو کام نہیں کرنے دیں گے ۔۔۔ یہ معاشرے کے ٹھیکیدار بنے ہوئے ہیں ۔۔ ان کا کچھ کرتے ہیں ۔۔ آپ فکر نہ کریں اکمل صاحب میں ان سے رابطہ کر کے آپ کی ملاقات کروا دیتا ہوں ۔۔۔۔ دوسرے یا تیسرے دن ہی اس انتہا پسند گروپ کا سربراہ ہمارے آفس میں موجود تھا ۔۔۔ آفس میں نبیل ،انکل، پولیس انسپکٹر اور اس مولوی کے علاوہ میں اور آنٹی بھی موجود تھی ۔۔۔ مذاکرات شروع کرنے سےپہلے مولوی جس کا نام عاشق علی تھا کہنے لگا جناب اکمل صاحب یہ بہتر ہوگا کہ آپ خواتین کو یہاں سے اٹھا دیں میں ان کی موجودگی میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔ بات مردوں کی ہے تو مرد ہی آپس میں بات کرتے اچھے لگتے ہیں عورتیں گھر کاکام کرتی اچھی لگتی ہیں ۔۔۔ اس لئے برا نا منائیے گا میری بات کا ۔۔۔۔ ہم دونوں وہاں سے چپ چاپ اٹھ کر دوسرے کمرے میں چلی گئی ۔۔۔ اور آنٹی نے جاتے جاتے اس طرح سے انسپکٹر کے پہلو میں خود کو گرانے کی ایکٹنگ کی کہ دیکھنے والے کو یہی لگا جیسے کسی چیز سے ٹھوکر کھا کر آنٹی کا توازنبگڑ گیا ہے ۔۔۔ جیسے ہی وہ لڑکھرائی انسپکٹر نے ایک دم سے آنٹی کو بازو سے تھام لیا ۔۔۔۔ آنٹی نے فوراََ اپنا بازو اپنے پہلو کے ساتھ چپکا لیا جس سے انسپکٹر کے ہاتھ کی پشت آنٹی کے ممے کے ساتھ ہلکا سا ٹچ ہو گئی ۔۔۔۔ انسپکٹر کا جسم ہولے سے کانپا ۔۔۔۔ جسے میںٰ نے اور آنٹی نے محسوس کر لیا ۔۔۔ آنٹی ہلکی سی مسکراہٹ اچھال کر میرے ساتھ دوسرے کمرے میں آ گئی ۔۔۔ جہاں ہم بیٹھی تھی وہاں پر کھڑکی تھی جہاں سے دوسرا کمرا نظر بھی آتا تھا اور آوازیں بھی صاف سنائی دیتی تھی ۔۔۔۔۔ جی جناب اب بولیں ہم آپ کی ناراضگی کیسے ختم کر سکتے ہیں ۔۔۔ انکل نے ہمارے باہر نکلتے ہی عاشق سے پوچھا ۔۔ دیکھیں اکمل صاحب ہمارا آپ کا کوئی خاندانی جھگڑا تو ہے نہیں ۔۔۔ بس بات اتنی سی ہے کہ آپ کی فیکٹری میںجو چیزیں بنتی ہیں ان سے معاشرے میں بگاڑ پیدا ہونے کا اندیشہ ہے ۔۔۔ اور اس سے بے راہروی پھیلے گی اور ہم اپنی زندگی میں تو ایسا ہرگز ہرگز نہیں ہونے دیں گے ۔۔ اس لئے آپ کو اپنا یہ کام بند کرنا ہوگا ۔۔۔ روزی کمانے کے اور بھی بہت سے طریقے ہیں ۔۔۔ آپ کوئی اور طریقہ ڈھونڈ لیں اپنے روزی روٹی کا ۔۔۔ مولوی ایک سانس لینے کو رکا ۔۔۔ عاشق صاحب آپ سمجھدار آدمی ہیں آپ ہی بتائیں اتنی جلدی ہم کوئی اور کاروبار کیسے شروع کر سکتے ہیں ۔۔۔ ہمارےبھی بیوی بچے ہیں ۔۔ ان کا پیٹ کیسے پالنا ہے ہمنے؟؟؟ انکل نے مولوی عاشق کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے قدرے سخت الفاظ میں کہا۔۔۔۔ وہ ہم ذمہ دار نہیں ہیں ۔۔۔ وہ آپ جانے اور آپ کا کام ۔۔۔ ابھی ہم سیدھے طریقے سے کہہ رہے ہیں ورنہ ہمیں پتا ہے فیکٹری کیسے بند کروائی جاتی ہے ۔۔۔۔ عاشق نے اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔۔۔ ادھر میں اور آنٹی اس کی باتیں سن کر پریشان ہو رہی تھی ۔۔۔پتا نہیں اب کیا بنے گا ۔۔۔۔ مولوی صاحب آپ ذرا ہاتھ دھیما رکھیں کوئی درمیانہ رستہ نکال لیتے ہیں ۔۔۔ عاشق نے مولوی کے ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ آپ کو شرم آنی چاہئے ایک پولیس والے ہوکر آپ مجھے رشوت دینے کا سوچ رہے ہیں ۔۔۔۔ ارے نہیں نہی مولوی صاحب ہم ایسا سوچ بھی نہیں سکتے ۔۔ میں تو یہ بات کر رہا تھا کہ تھوڑا ہاتھ نرم کر لیں گے تو میرے دوست کو سوچنے کا موقع مل جائے گا کہ آگے کیا کرنا ہے ۔۔ اتنی جلدی میں تو کچھنہیں ہو سکتا نا ۔۔۔ ہمم!!!!! چلیں آپ بتائیں آپ کو کتناٹائم چاہئے ؟؟ ہم آپ کو ٹائم دے دیتے ہیں ۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ انکل نے خوش ہوتے ہوئے کہا ۔۔ جناب آپ فکر نہ کریں ایک مہینے کے اندر اندر ہم کوئی اور متبادل کاروبار کا سوچ لیتے ہیں ۔۔ اور آپ سے ایک التجا ہے ۔۔ جی بولیں ۔۔ مولوی نے بھنویں اچکاتے ہوئے انکل سے کہا ۔۔۔ دیکھیں جی اس ایک مہینے میں آپ ہمیں تنگ نہی کریں گے ہمیں اپنا کام کرنے دیں گے ۔۔۔ چلو جی ٹھیک ہے ۔۔ مولوی نے کرسی کے ہتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا ۔۔ اب آپ کے پاس صرف ایک مہینے کا ٹائم ہے ۔۔۔ میں اب ایک مہینے بعد ہی آؤں گا آپ سے ملنے ۔۔۔ خدا حافظ ۔۔۔ مولوی کے جاتے ہی انکل نے ہمیں آواز دے کر بلا لیا ۔۔۔اب کیا کرنا ہے انکل ۔۔ میں نے چھوٹتے ہی کہا ۔۔۔۔ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔ ہم کوئی نا کوئی رستہ نکال ہی لیں گے ۔۔۔ فی الحال تو اتنا بھی کافی ہے کہ مولوی نے ہمیں کچھ ٹائم دے دیا ہے ۔۔ عاشق نے گلا کھنکارتے ہوئے کہا ۔۔۔ اتنی دیر میں ہم سوچ بچار کر لیتے ہیں ۔۔۔ ویسے تو ان جیسے مولویوں کو سیدھا کرنا ہمیں آتا ہے ۔۔ اگر زیادہ گڑ بڑ کریں گے تو ہم نمٹ لیں گے ان کے ساتھ ۔۔ اس کی نظریں بار بار آنٹی کے گریبان پر جا رہی تھی جہاں سے سفید سفید ممے اس کو دعوتِ نظارہ دے رہےتھے ۔۔۔تھوڑی دیر کے بعد میں اور آنٹی آفس سے نکل کر بازار چلی گئی مجھے کچھ خریداری کرنی تھی ۔۔ واپسی سارے راستے میں اور آنٹی اسی پرابلم کو ڈسکس کرتی رہی ۔۔۔۔۔ ویسے بہو ایک بات میرے ذہن میں آ رہی ہے ۔۔ کیا؟؟؟؟؟؟ میں نے پوچھا ۔۔ وہ یہ کہ کیوں نا میں اس پولیس والے کو استعمال کر کے اس مولوی سے تو چھٹکارا حاصل کر لیں ۔۔۔۔ کیا کہتی ہو؟؟ میںکچھ سمجھی نہیں آنٹی جی آپ کا مطلب کیا ہے ۔۔۔ میں نے کچھ نا سمجھتے ہوئے آنٹی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ وہ میں تم کو سمجھاتی ہوں ۔۔ دیکھو ۔۔۔۔۔ ۔اور پھر جو بات آنٹی مجھے بتا رہیتھی اس کو سن کر میرا چہرہ سرخ ہوتا جا رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ اصل مییں ان کا پلان اس قدر فول پروف تھا کہ میں خوشی سے جھوم اٹھی ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے بازار میں ہی آنٹی کا منہ چوم لیا ۔۔۔ ارے لڑکی کچھ حیا کر کیا کر رہی ہو ۔۔ لوگ کیا کہیں گے ۔۔۔ بے شرم چھوڑ مجھے ۔۔۔۔۔ کھی کھی کھ یکھی۔۔۔ میں ہنستے ہوئے کہنے لگی ۔۔ آنٹی وہ تو پہلے ہی آپ کا دیوانہ لگ رہا ہے ۔۔۔ ایک ہی جھٹکے میں وہ آپ کے پیروں تلے آجائے گا ۔۔ ہی ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر جو آپ کہیں گی وہ اس کے فرشتے بھی مانیں گے ۔۔ ھا ھا ھاھاھاھاھاھاھاھا۔۔۔۔۔ میں اور آنٹی منہ پھاڑ کے ہنس رہی تھی ۔۔۔
جاری ہے
0 Comments