سفر
قسط 8
:رات کو نبیل اور انکل جب گھر آئے تو کافی تھکے ہوئے لگ رہے تھے ۔۔۔ کیا ہوا میری جان آج بہت تھکے ہوئے لگ رہے ہیں ۔۔۔ آنٹی نے پیار بھرے لہجے میں انکل سے پوچھا ۔۔۔۔ ہاں جانِ بہار آج اس حرامی مولوی کی وجہ سے بہت ذہنی ٹینشن رہی ۔۔۔ اسی لئیے ایسا لگ رہا ہے ۔۔۔ میرا تو سارا جسم ٹوٹ رہا ہے ۔۔۔۔۔ چلیں میں آپ کا جسم دبا دیتی ہوں ۔۔۔ نہیں آج دل کر رہا ہے کہ اپنی پیاری بیٹی سے دبواؤں ۔۔۔۔ کیوں بیٹی تم دبا دو گی میرا جسم؟؟ جی انکل میں حاضر ہوں ۔۔۔ آپ پہلے کھانا کھا لیں پھر میں آتی ہوں ۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے ۔۔۔ انکل نے جیسے ہی کھانا ختم کیا میں نبیل سے کہنے لگی جان آپ کمرے میں چلو میں انکل کو دبا کر ابھی آئی ۔۔۔۔ او کےجان میں اپنے کمرے میں جا رہا ہوں ۔۔۔ نبیل نے مجھےکہا ۔۔۔ اور کمرے کی طرف چل دئیے۔۔۔۔ میں اپنی ساس اور سسر کے کمرے میں آ گئی ۔۔۔ انکل نیکر پہنے اپنے بیڈ پر الٹے لیٹے ہوئے تھے ۔۔۔ میں نے تیل کی شیشی لی اور ان کی کمر پر تیل گرا کر اپنے ہاتھوں سے ان کی کمر پر مساج کرنے لگ گئی ۔۔۔ جیسے ہی میں نے انکل کی کمر پر ہاتھ لگایا مجھےایسا لگا جیسے کسی نے میرے جسم میں کرنٹ چھوڑ دیا ہو ۔۔۔ میں نے جو قمیض پہنی ہوئی تھی اس کیبیک پر زپ لگی ہوئی تھی ۔۔ میں ہولے ہولے انکل کی پیتھ پر مساج کر رہی تھی اور میرے جسم میں آگ بھڑک رہی تھی ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد انکل سیدھے ہو کر لیٹ گئے ۔۔ میں نے دیکھا ان کی نیکر آگے سے اٹھی ہوئی ہے ۔۔ میری ہنسی نکل گئی ۔۔ کیا ہوا بیٹی؟؟ کیوں ہنس رہی ہو ۔۔ میں نے ان کی ابھری ہوئی جگہ پر ہاتھ لگا کر کہا اسے دیکھیں کیسے کھڑا ہو گیا ہے ۔۔ حالانکہ میں نے کچھ بھی نہی کہا اسے ۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔ میری بے ساختہ ہنسی رک نہی رہی تھی ۔۔۔۔ بیٹی ذرامیری ٹانگیں بھی دبا دو بہت سکون مل رہا ہے تمھارے دبانے سے ۔۔۔ میں انکل کی ٹانگیں دبانا شروع کر دیا ۔۔۔ آہستہ آہستہ میں انکل کی ٹانگیں دباتےہوئے ان کی رانوں کی طرف بڑھ رہی تھی ۔۔ انکل نے اپنی ٹانگیں مزید کھول دی تھی ۔۔۔ جس سے انکا ابھار مزید واضع ہو گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔ میں ان کی رانیں دبا رہی تھی اور میرے نیچے آگ تھی کہ بھڑکے جا رہی تھی ۔۔۔۔ مجھ سے برداشت نہی ہو رہا تھا میں نے انکل کی نیکر کھینچ کر اتار دی ۔۔ ان کا لن ایک دم سے میرے سامنے لہرانے لگ گیا ۔۔۔ انکلنے میرا ہاتھ پکڑ کر اپنے لن پر رکھ دیا ۔۔۔ میں ان کا لن پکڑ کر ان کی متھ مارنے لگ گئی ۔۔۔ میں نے ابھی تک اپنے کپڑے نہی اتارے تھے ۔۔ مجھے نہی پتا چلا کب میری ساس میرے پیچھے آ کر کھڑی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ انہوں نے ایک دم سے میری قمیض کی زپ کھول دی ۔۔ جس سے میری قمیض کا گلا کھل گیا تھا ۔۔ اور میرے موٹے موٹے ممے واضعہو گئے تھے ۔۔۔ انکل نے میرے ممے ہاتھ میں پکڑ لیئے اور ان کو ہلکے ہلکے دبانے لگے ۔۔۔۔ میرے منہ سے سسکاری نکل گئی ۔۔۔ میں نے دیکھا آنٹی بنا کپڑوں کے کھڑی تھی ۔۔۔ اور ان کی پھدی پر ہلکے ہلکے بالوں نے ڈیرا جما رکھا تھا ۔۔۔گوری گوری پھدی پر کالے بال کیا خوب نظارہ دے رہے تھے ۔۔۔ میرے ایک ہاتھ میں انکل کا لن تھا اور دوسرا میں نے آنٹی کی پھدی پر رکھ دیا تھا ۔۔۔ آنٹی کی پھدی گیلی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ آنٹی جی کیا نبیل نے آپ کا پانی نہیں نکالا؟؟ نہی میں اس کو دبا رہی تھی اور وہ جلدی ہی نیند کی آغوش میں چلا گیا ۔۔۔ میں نے اسے ڈسٹرب نہیں کیا اور ادھر آ گئی ۔۔۔ چلوبیگم آج میں تم دونوں ساس بہو کا پانی نکالتا ہوں۔۔۔ انکل نے یہ کہہ کر آنٹی کا منہ اپنے منہ سے لگا لیا اور ایک بھرپورفرنچ کس دی ۔۔۔ انکل نے آنٹی کا نیچے والا ہونٹ اپنے ہونٹوں کی گرفت میں لیا ہوا تھااور دونوں ہاتھوں سے میرے ممے دبا رہے تھے ۔۔۔آنٹی نے میری قمیض اتار کر ایک طرف رکھ دی اور پھر شلوار بھی اتار دی تھی میری ۔۔۔ میں گھومکر انکل کے منہ کی طرف آ گئی اور اپنی پھدی کے ہونٹ کھول کر میں نے انکل کے منہ پر رکھ دی ۔۔۔۔ انکل کی زبان جیسے ہی میری پھدی کے اندر گئی میری پھدی میں ہلچل مچ گئی ۔۔۔ میں نے آگے کو جھک کر انکل کا لن اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ اب ہم 69 کی پوزیشن میں تھے ۔۔۔۔ میں دیوانہ وار انکل کا لن چوس رہی تھی ۔۔۔۔ انکل کی کھردری زبان میری پھدی کے ہونٹوں پر خراشیں ڈال رہی تھی ۔۔۔ میرا دل کر رہا تھا کہ انکل میری پھدی اندر سے کھا جائیں ۔۔۔ اور اپنے دانتوں سے کاٹیں ۔۔۔ انکل اپنی بہو کی پھدی کو آج کھا جائیں ۔۔۔ دانتوں سے کاٹیں آج ۔۔۔۔ اففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر انکل اپنی زبان سے ہی مجھے پاگل کر رہے تھے ۔۔۔ میں نے انکل کا منہ زور سے اپنی پھدی کے ساتھ دبایا ہوا تھا ۔۔ میری برداشت کی حد ختم ہو رہی تھی ۔۔ میں نے انکل کا منہ پیچھے کر کے کہا ۔۔ انکل جی کیا آپ کے منہ میں دانت نہیں ہیں ؟؟ کاٹیں نا زور سے ۔۔۔۔۔ انکل نے آخر کار اپنے دانت میری پھدی کے دانے پر لگا ہی دئیے ۔۔ ہاں ایسے ہی ۔۔ اور زور سے ۔۔۔ میری آواز کافی اونچی ہو گئی تھی ۔۔۔ آہ آہ ۔۔ انکل نے میری پھدی کے دانے کو اپنے دانتوں سے کاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔ میرے پورے جسم میں مزے اور درد کی ایک لہر دوڑ گئی ۔۔۔ میں اس درد اور مزے کو پورے مزے سے انجوئے کر رہی تھی۔۔۔ ہاااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امم ۔۔۔۔۔۔۔ ایسے ہی ۔۔۔۔ میں اپنا سر ادھر ادھر مار رہی تھی ۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے میری پھدی کے راستے میری جان نکل جائے گی ۔۔۔ یس یس یس یس ۔۔۔ میں گئی ۔۔۔ ؤآآآآآآآآہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ میری پھدی کا پانی نکل گیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میںبید پر گر کے لمبے لمبے سانس لینے لگ گئی ۔۔۔ مجھے بہت پسینہ آ رہا تھا ۔۔ اب انکل کا لن آنٹی کے ہاتھ میں تھا ۔۔۔۔ آنٹی نے انکل کا لن اپنے مموں میں رکھ لیا تھا ۔۔ اور اپنے دونوں ممے آپس میں دبا کراوپر نیچے ہو رہی تھی ۔۔ انکل کا لمبا کن آنٹی کے مموں سے نکل نکل کر ان کی گردن سے ٹکرا رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے پیچے سے جا کر آنٹی کی پھدی میں اپنی دو انگلیاں ڈال دی ۔۔ جس سے ان کی سسکاری نکل گئی ۔۔ سس!!!!!! ۔۔۔۔ میں نے اپنی پوری انگلیاں ان کی پھدی میں ڈال کر زور زور سے ہلانا شروع کر دیا ۔۔ جس سے ان کی پھدی کا پانی کافی ذیادہ نکل رہاتھا ۔۔ میرا ہاتھ بھر گیا تھا ان کی پھدی کے پانی سے ۔۔۔ آنٹی اٹھ کر انکل کے لن پر بیٹھ گئی ۔۔انہوں نے پہلے انکل کے لن کا ٹوپا اپنی پھدی پرسیٹ کیا اور ایک دم سے اس کے اوپر بیٹھ گئی جس سے انکل کا سارا لن ایک ہی جھٹکے میں آنٹی کی پھدی کی گہرائی میں اتر گیا ۔۔۔ آنٹی انکل کے لن پر گھوڑا سواری کر رہی تھی ۔۔ پورے کمرے میں پچ پچ کی آوازیں گھونج رہی تھی ۔۔۔۔ جب آنٹی انکل کے لن پر گرتی تھی تو ان کی گانڈ میں ایک لہر سی اٹھتی تھی ۔۔ قسم سے بہت ہی سکسی لگ رہی تھی آنٹی کی گانڈ ۔۔۔۔ انکل کا لن پھدی کی کریم سے بھر گیا تھا ۔۔۔ میں نے اپنا منہ نیچےکر کے انکل کے بالز پر اپنی زبان پھیری ۔۔۔ انکل نے ایک لمحے کے لئے اپنا لن آنٹی کی پھدی سے باہر نکالا ۔۔ میں نے جلدی سے انکل کا کریم لگا لن اپنے منہ میں ڈال لیا ۔۔ ابھی میں نے دو تین چوپے ہی لگائے تھے کہ آنٹی بول پڑی ۔۔ بیٹی بس میرا پانی نکلنے ہی والا ہے ۔ ابھی مجھے لن کی سختزرورت ہے ۔۔ تم بعد میں اپنا چاؤ پورا کر لینا ۔۔۔ میں نے انکل کا لن منہ سے نکال کر دوبارہ آنٹی کی پھدی میں ڈال دیا ۔۔۔ جانو اب میں تھک گئی ہوں ۔۔آپ اوپر آئیں اور مجھے نیچے لیٹنے دیں ۔۔۔ آنٹی اب نیچے لیٹ گئی اور انکل نے ان کی ٹانگٰیں اٹھا کر اپنے کاندھوں سے لگا کی ۔۔۔ ایسا کرنے سے انکل کالن جڑ تک آنٹی کی پھدی میں جا رہا تھا ۔۔۔ آنٹی نے اپنی آنکھیں بند کر لی اور اپنے دونوں ہاتھوں سے انکل کی کمر کو مضبوتی سے پکڑ کر اپنے ساتھ لگا لیا ۔۔۔ پانچ منٹ کے دھکوں کے بعد آنٹی کا جسم اکڑنے لگ گیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر انکل نے زور زور سے آنٹی کی پھدی میں اپنا لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔۔ دھپ دھہ دھپ دھپ کی آواز سے کمرا گونج رہا تھا ۔۔۔۔ میں نے اپنی زبان انکل کے منہ میں داخل کر دی ۔۔۔ اور اپنی پھد اآنٹی کے منہ پر رکھ دی ۔۔ اسے بھی کھائیں میری ساسو ماں جی ۔۔۔ آنٹی کا جسم ایک دم سے اکڑ گیا اور انہوں نے اپنے دانت سختیسے میری پھدی کے ہونٹوں پر گاڑھ دئیے ۔۔۔۔ ھائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآآآ ہہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ ہاااااااااااااااااااااااااااا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آہ آہ آہ آہ ۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی آنٹی کی پھدی میں جیسے سیلاب آ گیا ۔۔۔ آنٹی کی پھدی اور انکل کے لن کا مکس ذائقہ بہت ہی منفرد تھا ۔۔۔ میں نے اپنے ہونٹوں کے ارد گرد لگا پانی اپنی زبان سے چات کر صاف کر لیا ۔۔۔۔۔۔ اب میری باری ۔۔۔ میں نے آنٹی کو ایک طرف ہٹا کر انکل کے سامنے اپنی ٹانگیں کھول کر لیٹ گئی ۔۔۔ نہیں بہو ۔۔۔ ایسے نہی ۔۔ انکل نے مجھے ہاتھ پکڑ کر اٹھاتے ہوئے کہا ۔۔۔ تو پھر کیسے؟؟؟ بہو آج تم گھوڑی بنو ۔۔۔ میں تم کو گھوڑی بنا کر چودوں گا۔۔ میں فوراََ سے پہلے گھوڑی بن گئی ۔۔ مجھے آج مزہ آ رہا تھا پھدی مروانے کا ۔۔۔ بہو اپنی پھدی گیلی کر لو ۔۔ نہی انکل جی یہ دیکھیں یہ پہلے ہی بہت گیلی ہے ۔۔ آپ بس لن ڈالیں اس میں ۔۔بہت ترسی ہوئی ہے ۔۔۔ آج اس کو مار مار کے لال کر دیں ۔۔۔ میں نے پیچے منہ کر کے انکل سے کہا ۔۔۔۔۔ اور اپنی پھدی کے نکلے ہوئے پانی سے اپنا ہاتھ گیلا کر کے انکل کے سامنے کرکے ان کو دکھایا ۔۔۔۔۔ انکل نے ایک ہاتھ سے میری کمر کو پکڑا اور دوسرے ہاتھ سے اپنے لن کا ٹوپا میری پھدی کے دھانے پر رکھا ۔۔۔ اور ایک ہی جھٹکے میں اپنا پورا لن میریپیاسی پھدی میں داخل کر دیا ۔۔۔ مزے سے میرے منہ سے سسکاری نکل گئی ۔۔۔ جب انکل اپنا لن میری پھدی سے باہر نکالتے تو میں تھوڑا سا آگے ہوجاتی اور جب وہ اندر کی طرف دھکا لگاتے تو میں بھی زور سے اپنی گانڈ ان کے لن کی طرف کر دیتی ۔۔ جس سے انکل کا لن میری بچہ دانی سے ٹکرا جاتا تھا ۔۔ مجھے اس سے درد تو ہو رہا تھا مگر یہ درد اس مزے سے کہیں کم تھا جو میں محسوس کر رہی تھی ۔۔۔ انکل زور زور سے میرے پھدی میں اپنا لن اندر اور باہر کر رہے تھے ۔۔ میری پھدی کا پانی اتنا زیادہ نکل رہا تھا کہ اس سے انکل کی رانیں بھی گیلی ہو گئی تھی ۔۔۔ بہو تمھاری پھدی میں کوئی نکلا کھل گیا ہے کیا جو اتنا پانینکال رھی ہو ۔۔۔ انک نے دھپ دھہ کی آواز کے درمیان مجھے پوچھا ۔۔۔ انکل جی آپ کا ہتھیار میرے اندر بور کر رہا ہے ۔۔۔ پانی تو نکلے گا ۔۔۔ میں نے اپنی گانڈ مزید اوپر کی طرف کر لی تھی جس سے میری پھدی مزید کھل گئی تھی ۔۔ میں انکل کا لن بہت مزے سے اندر لے رہی تھی کہ اچانک ایسا لگا جیسے میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ہو ۔۔۔ درد کی ایک شدید لہر اٹھی میرے پورے جسممیں ۔۔ میں چاہنے کا باوجود اپنی چیخ نہی روک پائی ۔۔۔ میری چیخ سن کر شائد نبیل کی آنکھ بھی کھل گیئ تھی ۔۔۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میرے ساتھ ہوا کیا ہے ۔۔۔ میں باس چیخے جارہی تھی ۔۔ اور بےجان ہو کر میں بیڈ ہر اندھے منہ گر گئی ۔۔۔ پھر مجھے ایسا لگا جیسے نبیل نے آ کر میرا چہرا اپنی گود میں رکھ لیا ۔۔۔۔ میری آنکھیں بند ہوتی گئی اور میرا ذہن تاریکی میں دوبتا چلا گیا ۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کچھ مللی جلی آوازیں آ ررہی تھی جن کی کچھ سمجھ نہیں آ رہی تھی ۔۔۔
پھر میرا ذہن تاریکی میں ڈوبتا چلا گیا ۔۔۔۔ اچانک مجھے ایسا لگا جیسے بارش ہو رہی ہو ۔۔۔ میرے منہ پر بارش کے قطرے گر رہے تھے ۔۔۔ میں نے جلدی سے آنکھیں کھول کر دیکھا تو پہلے تو مجھے سمجھ ہی نہی آئی کہ میں کہاں ہوں اور کیا ہوا ہے ۔۔۔ پھر اچانک مجھے اپنی کمر میں شدید درد کا احساس ہوا ۔۔۔ میں نے اٹھنا چاہا تو نبیل نے مجھے کندھوں سے پکڑ لیا ۔۔ ابھی لیٹی رہو میری جان ۔۔۔ کیا ہوا ہے نبیل؟؟؟ میں انکل کے ساتھ مزے کر رہی تھی کہ اچانک ہی ۔۔۔۔ آآآآآآآ ہ ہ ہ ہ ہ!!!!!!!! مجھے میری گانڈ میں ناقابلِ برداشت درد ہو رہا تھا ۔۔۔۔۔ ہوا کچھ یوں تھا کہ انکل میری پھدی سے اپنالن ٹوپے تک نکال کر پھر ایک دم سے اپنا لن جڑ تک داخل کر رہے تھے ۔۔ جس سے مجھے اور انکل کو بہت مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ پھر ایک دم سے انکل نےاپنا لن میری پھدی میں سے اپنے ٹوپے تک نکالا اور دوبارہ سے ایک جھٹکے کے ساتھ اندر داخل کرنے لگے تو لن کا نشانہ غلط ہو گیا اور لن پھدی کی بجائے میری کنواری گانڈ کے سوراخ میں داخل ہو گیا ۔۔۔۔ مجھ سے یہ درد برداشت نا ہوا اور میں بےہوش ہو گئی ۔۔۔۔ میرے منہ سے دلخراش چیخ نکلی جسے سنکر نبیل کچی نیند سے گھبرا کر بیدار ہو گئے ۔۔۔۔ جب وہ کمرے میں داخل ہوئے تو دیکھا میں بے جان ہو کر بیڈ پر گری ہوئی ہوں اور انکل نے میری گانڈ پر ہاتھ رکھا ہوا تھا ۔۔۔ نبیل نے جلدی سے میرا چہرا اپنی گود میں رکھ لیا اور آنٹی میرے منہ پر پانی کے چھینٹے مارنے لگ گئی ۔۔ جس سے مجھے ہوشآ گیا ۔۔۔۔ بے پناہ درد سے میرا برا حال تھا اور میری آنکھوں سے آنسو نکل رہے تھے ۔۔۔۔ نن ن نب بی ی ی لل ۔۔۔ کیا ہوا میری جان؟؟؟ میں تمھارے پاس ہوں ۔۔۔ نبیل مجھے پتا نہیں کیوں ۔۔۔۔ چپ رہو میری جان ۔۔۔ میں جانتا ہوں کیا ہوا ہے ۔۔۔ نبیل نے میرے آنسو صاف کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ مجھے معاف کر دو میری بیٹی ۔۔۔ انکل نے بڑی بوجھل آواز میں مجھے کہا ۔۔۔ ارے نہیں انکل اس میں آپ کی کیا غلطی ہے ۔۔۔ جو کچھ بھی ہوا انجانے میں ہوا ۔۔ ویسے بھی مجھے کبھی نا کبھی تو گانڈ میں لن لینا ہی تھا ۔۔ آج آپ کی وجہ سے اچانک مل گیا تو کیا ہوا ۔۔۔۔دکھاؤ تو کہیں زیادہ تو نہیں پھٹ گئی میری پیاری بہو کی گانڈ ۔۔۔۔ آنٹی نے مجھے الٹا لٹاتے ہوئے میری گانڈ کو کھول کر دیکھا ۔۔۔ ارے کچھ نہیں ہوا تمھاری گانڈ کو ۔۔۔ بس پہلی بار تھا نا تمھارا اس لیئےدرد برداشت نہیں ہوا ۔۔۔ کوئی بات نہیں بیٹی اب تم آرام کرو ۔۔ انکل نے میرے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ۔۔ مجھے اس وقت انکل پر بے حد پیار آ رہا تھا ۔۔۔ بھلا اتنا پیار آج کل کے زمانے میں کون اپنی بہو سے کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔ انکل وہتو ٹھیک ہے مگر آپ کا لن تو ابھی بھی ویسے کا ویسا ہی ہے ۔۔ اس کا کیا کرنا ہے اب؟؟؟ کچھ نہیں کرنا میری پیاری بہو ۔۔ یہ تمھاری ساس ہے نا ۔۔۔ میں ابھی دیکھنا اس کی پھدی میں اپنے لن کو فارغ کر لیتا ہوں ۔۔۔ انکل نے آنٹی کو ایک جھٹکے سے اپنے سامنے لٹا لیا اور ان کی ٹانگیں کھول کر اپنے لن کا ٹوپا پھدی پر فٹ کر کے ایک ہی جھٹکے میں پورا لن اندر غائب کر دیا ۔۔۔ انکل نے پھر آنٹی کو اپنی گود میں بٹھا لیا اور آنٹی بھی انکل کی گود میں چھل چھل کر ان کا لن اپنی پھدی میں لے رہی تھی ۔۔ انکل اور آنٹی کا سکس دیکھ کر نبیل کا لن بھی کھڑا ہو رہا تھا ۔۔ جسے میں نے دیکھ لیا ۔۔۔ اب درد کم ہو گیا تھا ۔۔ اور ایک بار پھر سے میرا لن لینے کو دل کر رہا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے نبیل کا لن ہاتھ میں پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے کرنے لگی ۔۔ نبیل نے یہ دیکھ کر اپنا پاجامہ اتار دیا اور میرے سامنے بلکل ننگے ہو کر کھڑے ہو گئے ۔ ان کا لن ایک دم سیدھا اور تنا ہوا تھا ۔۔۔ جسے دیکھ کر میری پھدی پھر سے گرم ہو گئی ۔۔۔ میں نے بنا دیر کئیے اپنی پھدی کو نبیل کے لن کے حوالے کر دیا ۔۔۔۔ نبیل نے دھکے مار مار کر میری پھدی کی توبہ کروا دی ۔۔۔ نبیل جان ۔۔۔۔ میں نے خمار آلود آواز میں نبیل سے کہا ۔۔ جی نبیل کی جان ۔۔۔۔ جان اب پھر میری گانڈ میں خارش ہو رہی ہے ۔۔پلیز گانڈ میں کرو نہ اس شہزادے کو ۔۔۔ نبیل کی جان تم کو پھر سے درد ہوگا ۔۔ آپ آرام سے اندر کرنا ۔۔ نہیں ہو گا درد ۔۔۔ اگر ہوا بھی تو میں برداشت کر لو گی ۔۔ مجھے بس گانڈ میں لن لینا ہے ۔۔۔۔ نبیل نے مجھے الٹا لٹایا اور اپنی امی سے تیل لانے کا کہا ۔۔۔ آنٹی بھی بنا کپڑوں کے دوسرے کمرے میں چلی گئی اور وہاں سے تیل کی شیشی نکال لائی ۔۔۔پھر آنٹی نے ہی میری گانڈ کے ارد گرد اور تھوڑا تیل میری گانڈ کے اندر اپنی انگلی کی مدد سے لگا دیا ۔۔۔۔ جب انہوں نے اپنی تیل لگی انگلی میری گانڈ کے اندر کی تو مجھے بہت مزہ آیا ۔۔ آنٹی جی کیا لگایا ہوا ہے آپ نے اپنی انگلی پر ۔۔۔ مجھے بہت مزہ آ رہا ہے ۔۔ بیٹی جب تم ریگولر لن اپنی گانڈ میں لینا شروع کر دو گی تو تم کو اور بھی مزہ آئے گا ۔۔۔ اتنا مزہ پھدی مروانے میں آتا ہے اتنا ہی مزہ گانڈ مروانے میں آتاہے ۔۔۔ اتنی دیر میں نبیل نے اپنے لن کو اچھی طرح سے تیل سے تر کر لیا ہوا تھا ۔۔۔ امی آپ اس کی ٹانگیں پکڑیں ۔۔۔ آنٹی نے میری ٹانگیں پکڑ کر گھٹنے میرے کاندھوں کے ساتھ ملا دی تھی ۔۔۔ جس سے میری گانڈ کا سوراخ بلکل نبیل کے سامنے آ گیا تھا ۔۔۔ نبیل نے میری کمر کے نیچے تکیہ رکھ دیا جس سے مزید میری گانڈ کا سوراخ سامنے آ گیا تھا ۔۔۔۔ پھر نبیل نے آہستہ آہستہ لن کا ٹوپا اند داخل کیا ۔۔۔۔ مجھے ایک بار پھر سے نا قابل برداشت درد محسوس ہو رہا تھا ۔۔ مگر اب کی بار میں نے فیصلہ کر لیا تھا کہ کچھ بھی ہو جائے میں نے لن لینا ہی لینا ہے ۔۔۔۔ جب میں نے دیکھا کہ اب مجھ سے درد مزید برداشت نہیں ہوگا میں نے اشارے سے انکل کو اپنے پاس بلایا اور ان کا لن اپنے منہ میں لے کر چوسنے لگ گئی ۔۔ لن کا خمار تھا یا پھر کیا تھا مجھے نہیں پتا مگر مجھے اب لن کا مزہ آنے لگ گیا تھا ۔۔۔ نبیل نے آہستہ آہستہ پورا لن جڑ تک میری گانڈ میں داخل کر دیا تھا ۔۔۔۔ ابنبیل زور زور سے مجھے دھکے مار رہے تھے ۔۔ ہردھکے کے ساتھ میرے ممے آگے پیچھے ہو رہے تھے ۔۔۔ پھر نبیل نے مجھے کہا جان اب تم میری گود میں بیٹھ جاؤ ۔۔۔ نبیل نیچے لیٹ گئے اور میںان کی گود میں بیٹھ گئی ۔۔۔ لن میری گانڈ میں تھا ۔۔۔۔ میں نے نبیل کی رانوں پر اپنے دونوں پیر رکھ لئے۔۔۔ اب میری پھدی کا منہ اوپر کی طرف مزید ہو گیا تھا ۔۔۔ انکل یہ دیکھ کر ہمارے قریب آئے اور اپنے لن کا ٹوپا میری پھدی میں داخل کر دیا ۔۔۔ اف ف ففف !!!! کیا بتاؤں کیا سرور تھا ۔۔ نیچے گانڈ میں لن اور اوپر پھدی میں بھی لن ۔۔۔۔ کافی دیر تک ہم ایسے ہی کرتے رہے ۔۔ پھر میرا جسم اکڑنے لگ گیا ۔۔ میں نے آہیں بھرتے ہوئے کہا نبیل میں گئی ۔۔ آآآآآآآہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔۔ اور ایک زبردست جٹکے کے ساتھ میری پھدی نے پانی چھوڑ دیا ۔۔۔۔ جیسے ہی میری پھدی نے پانی چھوڑا نبیل اور انکل کے لن بھی جھٹمے کھانے لگ گئے ۔۔ وہ دونوں ایک ساتھ میرے اندر ہی فارغ ہوئے ۔۔۔ ہم تینوں بے جان ہو کر بیڈ پر گر پڑے۔۔۔۔۔۔۔۔ رات میں کب ہماری آنکھ لگی کچھ پتا نہیں ۔۔ صبح جب میری آنکھ کھلی تو میں نے دیکھا ہم چاروں ایک دوسرے کی باہوں میں ننگے ہی سوئے ہوئے تھے ،۔۔۔۔یہ کچھ دن بعد کی بات ہے میں اور آنٹی کسی کام سے بازار گئی ہوئی تھی واپسی پر ہم ایک جگہ رکگئے کولڈ ڈرنک پینے کے لئے ۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی ہم نے جوس پیا پتا نہیں کیا ہوا میری طبیعت ایک دم سے خراب ہو گئی ۔۔۔۔ مجھے بہت متلی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ آنٹی مجھے ڈاکٹر کے پاس لے گئی ۔۔۔ میں سمجھی کہ شائد میں امید سے ہو گئی ہوں ۔۔ مگر ڈاکٹر کے پاس جا کر پتا چلا کہ مجھے فوڈ پوائزنہو گیا ہے ۔۔۔ ڈاکٹر فواد ایک جواںسال خوبصورت لڑکا تھا ۔۔ گھنی مونچھیں ،گہری سیاہ چمکتی ہوئی آنکھیں ،چوڑا سینہ ۔۔۔۔ لمبا قد ۔۔ سلیقے سے بنائے ہوئے بال ۔۔۔ اور بہت ٹھہرا ہوا لہجا ۔۔۔ سچ پوچھیں تو میں اس کو دیکھتے ہی اس ڈاکٹر پر فدا ہو گئی تھی ۔۔۔۔ وہ بڑے انہماک اور توجہ سے میرا چیک اپ کر رہا تھا اور میں اس کے جسم سے اٹھنے والی مسہورکن خوشبو کو اپنی سانسوں میں بسا رہی تھی ۔۔۔ مجھے کچھ خبر نہیں تھی کہ وہ کیا کہہ رہا ہے اور کیا کیا ہدایات دے رہا ہے ۔۔۔ میں تو بس اس یونانی دیوتا کے حسن میں کھوئی ہوئی تھی ۔۔۔۔ وہ میری نبض پکڑے ہوئے تھا اور میں دعاکر رہی تھی کہ یہ لمحے اب ہمیشہ کے لئے یہی رک جائیں ۔۔۔ میرے دل کی دھڑکن ایسے تھی جیسے میرا دل ابھی میری پسلیاں توڑ کر باہر نکل آئے گا ۔۔۔ میرے چہرے کی بدلتی ہوئی رنگت کو دیکھ کر آنٹی پریشان ہو گئی ۔۔ ڈاکٹر صاحب آپ دیکھیں میری بچیکی رنگت کیسی ہو رہی ہے ۔۔ ڈاکٹر فواد نے میرے چہرے کی طرف دیکھا تو وہ بھی پریشان ہو گیا ۔۔۔ وہ پھر سے میرا بی پی اور دوسری چیزیں چیک کرنے لگ گیا ۔۔ اب اس کو کون سمجھاتا کہ درد اب کہیں اور ہو رہا ہے ۔۔۔ میں ایک نظر میں ہی فواد کی دیوانی ہو گئی تھی ۔۔ دوستو میں کوئی دل پھینک قسم کی لڑکی نہیں ہوں ۔۔ مگر پتا نہیں اس فواد کی شخصیت میں کیا جادو تھا کہ مجھے یہ روگ لگ گیا ۔۔۔۔ میں کلینک سے واپس آ کر بھی واپس نہیں آئی تھی ۔۔۔ بقول شاعر گھر کہاں پہنچے ۔۔۔ ہواؤں میں بکھر آئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ میرا دل کر رہا تھامیں پھر سے بیمار ہو جاؤں اور پھر سے اسی دشمنِ جاں کے پاس چلی جاؤں ۔۔۔ تین چار دن کے بعد مجھ سے رہا نہ گیا اور میں آنٹی کو لے کر پھر سےاسی کلینک پہنچ گئی ۔۔۔ وہاں جا کر مجھے وہ کہیں بھی نظر نہیں آیا ۔۔۔ میں نے چپکے سے نرس سے پوچھا تو اس نے بتایا کہ آج ڈاکٹر فواد چھٹی پرہے ۔۔۔ میں شلستہ دل کے ساتھ واپس آ گئی ۔۔ گھر پہنچ کر بھی سکوں نہیں آ رہا تھا ۔۔ میں بنا مقصد کار لے کر شہر کی سڑکوں پر مٹر گشت کرتی رہی ۔۔۔ جب آواراگردی سے بھی بات نا بنی تو میںایک پارک میں جا کر بیٹھ گئی وہاں میں ایک نسبتاََ ویران کونے میں جا کر اکیلی بیٹھ گئی ۔۔۔ بینچ کی پشت کے ساتھ میں نے اپنا سر ٹکا دیا اور آنکھیں بند کر کے ڈاکٹر فواد کا چہرہ اپنی سوچ کے کینوس پر لے آئی ۔۔۔ پتا نہیں کتنی دیر گزری تھی کہ مجھے ایک مانوس سی آواز سنائی دی ۔۔ ارے مس آپ یہاں اکیلی کیا کر رہی ہیں ۔۔ آواز جانی پہچانی سی تھی ۔۔ میں نے فوراََ اپنی آنکھیں کھول کر دیکھا تو میرے بلکل سامنے ۔۔ تھوڑے سے فاصلے پر ڈاکٹر فواد کا مسکراتا ہوا چہرہ دکھائی دیا ۔۔۔ میں مسکرا اٹھی ۔۔۔ کبھی کبھی تخیلات بھی کتنے پاورفل ہو جاتے ہیں کے بندہ سوچ کی دنیا سے نکل کر آپ کے سامنے آ کھڑا ہوتا ہے ۔۔۔۔ میں یہی سوچ رہی تھی کہ اس کی دلربا آواز نے ابکی بار مجھے چونکا دیا ۔۔۔ ھیلو!!!!! میڈم ۔۔۔۔ میں ایک دمچونک گئی ۔۔ یہ خیال نہیں تھا حقیقت تھی ۔۔۔ میرا محبوب میرے سامنے تھا ۔۔۔ بکل حقیقت میں ۔۔۔ جج جی جی وہ وہ میں!!!! ۔۔۔۔ میں ایک دم ہکلانے لگ گئی ۔۔۔ وہ مسکراتے ہوئے میرے پاس آیا اور کہنے لگا مس آپکی طبیعت تو ٹھیک ہے نا ؟؟؟ جج جی ڈڈاکٹر صاحب میری طبیعت ٹھیک ہے ۔۔۔ بس ویسے ہی دل گھبرا رہا تھا تو میں یہاں کھلی ہوا میں آ گئی ۔۔۔ اس دن کے بعد تو متلی نہیں ہوئی آپ کو؟؟؟ جی نہیں ڈاکٹر صاحب اس دن کے بعد تو بلکل نہیں ہوئی ہاں کبھی کبھی دل بہت گھبرانے لگ جاتا ہے ۔۔۔ میں نے رک رک کر ان کو بتایا ۔۔۔ میرا ابھی فوادسے اور باتیں کرنے کا دل کر رہا تھا مگر وہ اپنی فیملی کے ساتھ آئے ہوئے تھے ۔۔ مجھے ایسے اکیلے بیٹھے دیکھ کر میرا حال احوال پوچھنے آ گئے ۔۔۔ تھوڑی دیر بیٹھ کر وہ مجھ سے اجزت لیتے ہوئے میرے پاس سے اٹھ گئے ۔۔ ان کے جانے بعد بھی میں کافی دیر تک اسی بنچ پر بیٹھی رہی ۔۔ اور اس دشمنِ جاں کی خوشبو محسوس کرتی رہی ۔۔ پھر جب شام ڈھل گئی تو میں بھی گھر کے لئے نکل کھڑی ہوئی ۔۔۔ میرے گھر پہنچنے سے پہلے ہی نبیل اور انکل آفس سے آ چکے تھے ۔۔ بیٹی خیریت تو ہے نا ؟؟؟ کدھر چلی گئی تھی تم بنا بتائے ۔۔ آنٹی نے مجھے دیکھتے ہی مجھ سے پوچھا ۔۔ جی آنٹی وہ میں ذرا ہوا خوری کے لئے پارک گئی ہوئی تھی ۔۔ پتا نہیں آج کل کہیں بھی دل نہیں لگ رہا ۔۔ عجیب سی بے چینی ہو رھی تھی ۔۔۔ کیا بات ہے جانِ من کیوں اتنی بےچین ہو رہی ہو ۔؟؟؟ کوئی بات پریشان کر رہی ہے تو بتاؤ ۔۔۔ نہیں جان جی ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔ بس ویسے ہی کبھی کبھی ایسی طبیعت ہو جاتی ہے ۔۔۔ رات کو نبیل کا موڈ ہو رہا تھا سکس کا مگر میں کسی اور ہی دنیا میں گم تھی ۔۔۔ میں نے ان کا کوئی خاص ساتھ نا دے پائی ۔۔۔۔ مجبوراََ وہ اٹھ کر اپنی امی کے پاس چلے گئے اور پھر میرے سامنے ہی انہوں نے انکل کے ساتھ مل کر آنٹی کی بھرپور طریقے سے چودائی کی ۔۔ جو دیکھ کر بھی میرے اندر کوئیہلچل نہیں ہوئی ۔۔۔۔ میں بور ہو کر اپنے کمرے میں آ کر لیٹ گئی اور تھوڑی ہی دیر کے بعد میری آنکھ لگ گئی ۔۔۔ دوسرے دن صبح ہم ناشتے کی ٹیبل پر بیٹھے تھے کہ انکل نے کہا دیکھو بیگم میں اور نبیل کچھ دن کے لئے ملک سے باہر جا رہے ہیں ایک نئی بزنس ڈیل کرنی ہے ۔۔ اور اس کے لئے ہم دونوں کا جانا ضروری ہے ۔۔۔ ہمارے پیچھے تم اور بہو فیکٹری کا خیال رکھنا ۔۔۔۔ اگر کوئی پریشانی ہوئی تو ہم سے رابطہ کر لینا ۔۔میں ان کی یہ بات سن کر تھوڑا پریشان ہو گئی ۔۔۔ جس کو نبیل نے نوٹ کر لیا ۔۔ دیکھو بیگم ہم کچھ دن کے لئے جا رہے ہیں ۔۔ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتہ اور پھر ہم واپس گھر ہوں گے ۔۔ کیوں ابو؟؟ نبیل نے انکل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ ہاں ہاں بیٹا ہم ایک ہفتے کے لئے ہی تو جا رہے ہیں ۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے مگر میں آپ کے بنا رہی نہیں ہوں نا۔۔ اس لئے تھوڑیگھبراہٹ ہو رہی ہے ۔۔ ارے میری بیٹی اس میں اتنا گھبرانے کی کیا بات ہے ۔۔۔۔ تمھاری آنٹی ہے نا تمھارے ساتھ۔۔۔ فکر کی کیا بات ہے ۔۔۔ ویسے بھی ہم ڈیلی سکائپ پر وڈیو کال کر لیا کریں گے ۔۔۔۔ کیا خیال ہے نبیل؟؟ جی بلکل ابو جی ۔۔۔ یہ تو بسایویں ہی گھبرا جاتی ہے ۔۔۔ نبیل میں سوچ رہی تھیکہ آپ لوگ تو ہوں گے نہیں تو گھر میں کسی مرد کا ہونا ضروری ہے ۔۔ کیوں نا میں اپنے بھائی کو بلالوں اتنے دن تک ۔۔ وہ بھی آجکل گھر میں فارغ ہیہوتا ہے ۔۔۔ ہاں ہاں بیٹا جی بلا لو ہمیں کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔۔ یہ اس کا اپنا گھر ہے ۔۔۔ وہ جب چاہے یہاں آ سکتا ہے ۔۔۔ جس دن نبیل اور انکل کی فلائٹ تھی اسی دن میں نے اپنے بھائی آریان کو بلا لیا ۔۔۔ یہاں میں اپنے بھائی کا تھوڑا سا تعارف کرواتی چلوں ۔۔۔ آریان اب بایئس سال کا ہو چکا تھا اور حال ہی میں ایم اے کے پیپرز دے کر فارغ ہوا تھا ۔۔۔ پڑھائی میں کافی تیز اور کافی شرمیلا لڑکا تھا۔۔۔ گورا چٹا رنگ اور خاموش طبع ۔۔۔ اپنے کام سے کام رکھنے والا بندہ ۔۔۔ یہی وجہ تھی کہ اس کی کالج میں کسی لڑکی سے دوستی نا ہونے کے برابر تھی ۔۔۔۔ اگر تھی بھی تو اس کا علم مجھے نہیں تھا ۔۔ بہنوں سے چھوٹا ہونے کی وجہ سے ہم بہنوں کا بہت ہی لاڈلا بھائی تھا ۔۔ اس کے آنےسے مجھے کافی ڈھارس ہو گئی ۔۔۔ میں اور آریان رات کافی کافی دیر تک بیٹھے گپیں ہانکتے رہتے ۔۔۔۔ میں نے ایک بات نوٹ کی تھی کہ جب بھی آریان اکیلا ہوتا وہ اپنے موبائل پر کوئی مووی دیکھ رہا ہوتا جیسے ہی میں اس کے پاس جاتی وہ جلدی سے اپنا موبائل اپنی پاکٹ میں ڈال لیتا ۔۔ ایک دن میں نے پوچھ ہی لیا ۔۔۔ آریان یہ تم کیا دیکھتے رہتے ہو اپنے موبائل پر ؟؟؟ کک کچھ نہی باجی وہ میں ایسے ہی گیم کھیلتا رہتا ہوں ۔۔۔ ہوںںںںںںں ۔۔ میں ہوں تو کر دیا مگر مجھے لگ رہا تھا کہ دال میں کچھ کالا ضرورہے ۔۔۔۔ میں نے اس کی یہ چوری پکڑنے کی ٹھان لی ۔۔۔۔ ایک تو وہ بہت ہی سیف جگہ پر بیٹھ کر مووی دیکھتا تھا جہاں سے اس کے موبائل کی سکرین نظر ہی نہیں آتی تھی ۔۔۔ پھر ایک دن قسمت کی دیوی مہربان ہو ہی گئی ۔۔ وہ ایسے کہ میں اور آنٹی کسی کام سے بازار گئی ہوئی تھی اور آریان کو بول کر گئی تھی کہ ہم دو تین گھنٹے تک آئیں گی گھر ۔۔۔ مگر ہماری شاپنگ جلدی ختم ہو گئی اور ہم جلدی واپس گھر آ گئی ۔۔۔ جیسے ہی ہم دونوں ڈرائنگ روم میں داخل ہوئی تو مجھے ایسا لگا جیسے کسی موبائل پر کوئی فلم دیکھ رہا ہو ۔۔ میں نے فوراََ آنٹی کو اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر چپ رہنے کا شارہ کیا اور دبے پاؤں چلتی ہوئی آریان کے بلکل پیچھے جا کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ میں نے دیکھا کہ میرا پیارا بھائی بلیو فلم دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔ جس میں دو لڑکے ایک لڑکی کو آگے اور پیچھے سے ایک ہی وقت میں چود رہے تھے ۔۔۔ اور آریان ہر چیز سے بیگانہ اپنے لن کو مسل رہا تھا ۔۔۔ میں جس خاموشی سے آئی تھی اسی خاموشی سے واپس چلی گئی ۔۔ اور دروازے کے پاس پہنچ کر میں نے دروازہ زور سے کھولا جس کی آواز سن کر آریان نے جلدی سے اپنا موبائل اپنی پاکٹ میں ڈال لیا ۔۔۔ آنٹینے مجھ سے پوچھا کیا دیکھنے گئی تھی ۔۔ میں نے آنٹی کو صرف اتنا کہا کہ اب میرا بھائی بڑاہو گیا ہے ۔۔۔ دوسرے دن کی بات ہے میں اپنے کمرے کی صفائی کر رہی تھی ۔۔۔ صفائی سے فارغ ہو کر میں ٹی وی لاؤنج میں گئی تو دیکھا کہ آنٹی نے بہت باریک اور کھلے گلے والی قمیض پہنی ہوئی تھی ۔۔۔ جس میں سے آنٹی کا محرون کلر کا برا نظر آ رہا تھا ۔۔ اور سامنے صوفے پر آریان بیٹھا ٹی وی دیکھ رہا تھا ۔۔ آنٹی اٹھ کر کچن میں جانے لگی تو ان کی گود میں رکھا ہوا کشن نیچے گر گیا جسےاٹھانے کے لئے آنٹی نیچے جھک گئی ۔۔ اور اس اندازسے جھکی کہ ان کا گلا آریان کے سامنے واضح ہو گیا ۔۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ آنٹی جان بوجھ کر ایساکر رہی تھی ۔۔۔ آنٹی کی آنکھوں میں جنسی بھوکصاف نظر آ رہی تھی ۔۔۔۔ اور انہوں نے میرے بھائی کو پٹانے کا پورا پورا بندوبست کر لیا ہوا تھا ۔۔۔۔ آریان کی نظر سیدھی ان کی چھاتی پر گئی اور وہ دیکھتا ہی رہ گیا ۔۔۔ آنٹی کے موٹے موٹے اور گورے چٹے ممے آریان کو دعوتِ نظارہ دے رہے تھے ۔۔۔۔ آنٹی نے ایسے ریکٹ کیا جیسے یہ سب اچانک اور انجانے میں ہوا ہو ۔۔۔۔ آنٹی نے جلدی سے اپنا دوپٹا اپنی چھاتی کے آگے کر لیا اور اتنی دیر میں آریان نے آنٹی کے ممے دیکھ لئے تھے ۔۔۔ آریان کے ہونٹ خشک ہو گئے تھے جن کو وہ اپنی زبان سے بار بارتر کر رہا تھا ۔۔۔ آنٹی کچن کی طرف جاتے ہوئے اپنےکولہے مٹکا مٹکا کر چل رہی تھی اور آریان کی نظریں مسلسل آنٹی کی گانڈ کا طواف کر رہی تھی ۔۔۔۔ کچن میں جا کر آنٹی نے آریان سے پوچھا بیٹا چائے پیو گے ؟؟؟ جی آنٹی جی پلا دیں ۔۔۔۔ آنٹی چائے بنا کر لے آئی اور آریان کے سامنے ایک بار پھر سے جھک کر چائے کا کپ ٹیبل پر رکھا ۔۔۔ اور ایکادا سے آریان کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہنے لگی آریان تم چائے شوق سے پیتے ہو یا دودھ؟؟؟ آریان کچھ سمجھا کچھ نا سمجھا ۔۔۔ جج جی وہ اگر دودھ مل جائے تو وہ بھی پی لیتا ہوں آآنٹی جججی ۔۔۔۔ آریان کی زبان لڑکھڑان رہی تھی ۔۔ اور میں اس ساری کاروائی سے محظوظ ہو رہی تھی ۔۔۔۔ دودھ تازہ پینا پسند کرتے ہو یا ؟؟؟؟ آنٹی نے جان بوجھ کر فقرہ ادھورا چھوڑ دیا ۔۔ جج جی میں سمجھا نہیں ۔۔ ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔۔۔ سمجھے نہیں یا سمجھنا نہی چاہتے ۔۔۔ آنٹی نے ایک دلفریب مسکراہٹآریان کی طرف اچھالتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ آنٹی سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی اور اپنے گلے سے اپنا دوپٹہ نکال کر ایک سائڈ پر رکھ دیا ۔۔۔ انہوں نے اپنے ہاتھ اس طریقے سے اپنے سینے پر باندھے تھے کہ انکے مموں کی لکیر بہت ہی گہری ہو گئی تھی ۔۔۔۔آریان ہونکوں کی طرح آنٹی کے جوس بھرے مموں کودیکھ رہا تھا ۔۔۔ اس کی نظریں ہٹنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی ۔۔۔ وہ بار بار اپنے خشک ہونٹوں پر اپنیزبان پھیر رہا تھا ۔۔۔۔ پھر آنٹی نے ایک دم اپنے گریبان میں ہاتھ ڈال کر کہنے لگی اوئی ئی ئی ئی ۔۔ لگتا ہے کوئی کیڑی گھس گئی ہے ۔۔۔ بہت زور سے کاٹ رہی ہے ۔۔۔ اور اسی بہانے سے آنٹی نے اپنا ایک مما تھوڑا سا باہر نکال کر آریان کو اس کی ایکہلکی سی جھلک دکھا دی ۔۔۔۔۔ آریان اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے پہلو بدل رہا تھا ۔۔۔۔ اسے ماتھے پر پسینہ آ گیا تھا اور اس کی پینٹ کا اگلاحصہ کافی ابھر گیا تھا ۔۔۔۔ پھر آنٹی نے فائنل شاٹ کھیلنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔ اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے ۔۔۔۔
جاری ہے
0 Comments