ads

Safar - Episode 9

سفر

قسط 9



اور میرے دیکھتے ہی دیکھتے آنٹی نے آریان کو آواز دی ۔۔۔۔ ارے آریان پلیزززز ادھر آنا ۔۔ دیکھو مجھے کوئی چیز بہت زور سے کاٹ رہی ہے ۔۔۔بہت درد ہو رہا ہے ۔۔ پلیزززز جلدی آؤ ۔۔۔ اور آریان جو پہلے ہی حوسبھری نظروں سے آنٹی کی حرکتوں کو دیکھ رہا تھا جلدی سے اٹھ کر آنٹی کے پاس آیا اور بولا ۔۔ جیآنٹی جی کیا ہوا ۔۔۔ کہاں کاٹ رہا ہے کیڑا؟؟؟ تو آنٹی نے ایک دم اس کا ہاتھ پکڑ کر اپنے گریبان میں ڈالتے ہوئے کہا یہاں دیکھو ۔۔۔ جیسے ہی آریان کا ہاتھ آنٹی کے مموں سے ٹچ ہوا میں نے دیکھا آریان کا جسم بڑا واضع کانپا تھا ۔۔۔۔ اس نے جلدی سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور بولا آنٹی جی یہ آپ کیا کر رہی ہیں؟؟ باجی آ گئی تو؟؟؟ ارے نہیں آتی ۔۔ اور اگر وہ آ بھی گئی تو اس میں گھبرانے والی کون سی بات ہے تم میرے گریبان سے کیڑا ہی تو نکال رہے ہو ۔۔ اب پلیززز جلدی سے دیکھو کہیں ایسا نا ہو کہ وہ کیڑا مجھے زیادہ کاٹ لے ۔۔۔ مگر مجھے تو کہیں کوئیکیڑا نظر نہیں آ رہا ۔۔۔ ارے بدھو ایسے تھوڑی نظرآئے گا ۔۔ ہاتھ ڈالو گے تو ہی نظر آئے گا نا ۔۔۔۔ انہوں نے پھر سے آریان کا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈال لیا ۔۔۔ اب کی بار آریان نے بھی ہمت دکھائی اور آنٹی کے مموں کے درمیان اپنا ہاتھ ڈال دیا ۔۔۔ آنٹی جی کوئی کیڑا نہیں ہے ۔۔۔ نہیں آریان مجھے ابھی بھی ایسا لگ رہا ہے ۔۔ ایک منٹ ایسے نہیں پتا چلے گا ۔۔ یہ کہتے ہوئے آنٹی نے اپنی قمیض ایک دم اتار دی اور اب آریان کے سامنے وہ برا میں بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ اب دیکھو آریان ۔۔۔ آریان نے بڑی للچائی ہوئی نظروںسے آنٹی کے مموں کو دیکھا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے آریان نے آنٹی کے برا کی ہک بھی کھولدی ۔۔۔ آنٹی نے مصنوعی حیرت سے آریان کی طرف دیکھا اور بولی یہ کیا کر رہے ہو آریان؟؟؟ ارے آنٹی جی برا میں کیسے نظر آئے گا کیڑا ۔۔ اس کے لئے مجھے آپ کے دودھ الگ الگ کر کے دیکھنا ہو گا کہیں سچ مچ کسی کیڑے نے کاٹ لیا تو بڑی پرابلم ہو جائے گی ۔۔۔ پھر اس نے سچ مچ آنٹی کے دونوں ممے الگ الگ سمت میں پھیلا کر ان کی گولائیاں ناپنا شروع کر دی ۔۔۔ آنٹی جی کیڑا تو بہت بڑا ہے۔۔۔ ایسے نہیں جان چھوڑنے والا آپ کی ۔۔۔ بیٹا کچھ کرو مجھے اس کیڑے نے بہت تنگ کیا ہوا ہے ۔۔۔۔ اور اس کیڑے کو اب بس تم ہی مار سکتے ہو ۔۔۔۔ آنٹی نے شہوت بھرے لہجے میں آریان سے کہا ۔۔۔۔ آپ فکر نا کریں میں آج اس کیڑے کو ایسا ماروں گا کہ آپ ساریزندگی یاد رکھو گی ۔۔۔ آریان نے آنٹی کی نپل پر گولگول اپنی انگلی کی پور کو گھماتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ھائے میں صدقے جاؤں ۔۔۔ میں دور کھڑی اپنے بھائی کے واری صدقے ہو رہی تھی ۔۔۔ بہت ہی پیار سے وہ آنٹی کے ممے سہلا رہا تھا جیسے وہ ممے نا ہوں کوئی کانچ کی چیز ہو جس کو اگر سختی سے پکڑا تو ٹوٹ جانے کا اندیشہ ہو ۔۔۔ آریان کو یہ ہنر کیسے آ گیا مجھے نہیں پتا ۔۔ آنٹی جی اب میرا دل گھبرا رہا ہے ۔۔۔ آریان نے آنٹی کے ایک نپل کو مسلتے ہوئے کہا ۔۔۔ کیوں بیٹا تمھارا کیوں دل گھبرا رہا ہے ؟؟؟ آنٹی جی میں نے کبھی اتنا خطرناک کیڑا نہیں دیکھا اس لیئے ۔۔۔ اب میرا دل کر رہا ہے کہ میں تھوڑا سا دودھ پی لوں تاکہ میری ہمت بحال ہو جائے ۔۔۔۔ تو ایسے بولو نہ میری جان ۔۔ یہ لو پی لو اور جتنا دل کرتا پے اتنا پیو ۔۔۔ کوئی تم کو منا نہیں کرے گا ۔۔۔ آریان نے آنٹی کا مما اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔ ادھر میری حالت خراب ہو رہی تھی ۔۔۔ میری پھدی میں پانی ہی پانی بھر گیا تھا ۔۔۔ آنٹی نے آریان کا منہ اپنے ممے کے ساتھ زور سے لگا دیا ۔۔ اور پیو ۔۔ پیو پیو ۔۔۔ میرے بچے خوب زور لگا کر پیو ۔۔۔ جتنا دودھ پیو گے اتنی ہی ہمت آئے گی ۔۔۔۔ آہ ہہ ہ ہ ہ ہ ہ ۔۔۔۔۔۔ شائد آریان نے آنٹی کے نپل پر کاٹ لیا تھا جس سے آنٹی کے منہ سے ایک سکسی سسکاری نکلگئی تھی ۔۔۔ افف ف ف ف میری جااااااااااااانن۔۔۔۔۔۔۔ اور زور سے۔۔۔ ھاااااااااااااا۔۔۔۔۔ آریان اب پاگلوں کی طرح کبھی آنٹی کا ایک مما چوستا اور کبھی دوسرا ۔۔۔ آنٹی نے اپنی ٹانگیں پھیلا دی تھی مگر ابھی تک انہوں نے اپنی شلوار نہیں اتاری تھی ۔۔۔۔ مجھے اب آریان کا لن دیکھنے کی خارش ہو رہی تھی ۔۔ میں چاہتی تھی کہ آریان کا لن دیکھوں ۔۔۔ میری انگلیاں آہستہ آہستہ میری پھدی پر مساج کر رہی تھی ۔۔۔۔ اور میری پھدی کا پانی اب نکل نکل کر میری ٹانگوں کو بھی گیلا کر رہا تھا ۔۔۔ آنٹی نے آریان کا منہ اپنے مموں سے ہٹا کر اپنے ہونٹوں کے ساتھ لگا لیا اور دیوانہ وار اس کے ہونٹوں کو چوسنے لگ گئی ۔۔۔ پھر وہ تھوڑی دیر بعد آریان سے بولی ۔۔۔ آریان میری جان کیا صرف دودھ ہی پیو گے؟؟؟ تھوڑا سا جوس بھی پی لو ۔۔۔ آنٹی کے لہجے میں حوس ہی حوس تھی ۔۔۔۔ آنٹی نے اپنی شلوار اتار کر ایک طرفپھینک دی اور اپنی ٹانگیں اٹھا کر اپنی بالوں سے پاک پھدی آریان کے سامنے کر دی ۔۔۔ آریان یہ دیکھ کر پاگل ہی ہو گیا وہ آنٹی کی پھدی پر ایسے ٹوٹ پڑا جیسے کوئی صدیوں سے بھوکے انسان کو کھانا مل جائے ۔۔۔ اس نے آنٹی کی پھدی کے دونوںہونٹ اپنی انگلیوں کی مدد سے کھولے اور ان پھدیکے دانے پر اپنا منہ لگا دیا ۔۔۔ جیسے ہی اس نے آنٹی کی پھدی کو ایک بھرپور چوسا لگایا آنٹی کے جسمنے ایک زبردست قسم کا جھٹکا لیا اور آنٹی نے آریان کا سر اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا اور اپنی پھدی کو اوپر اٹھا کر آریان کا منہ اپنی پھدی میں اور آگے کی طرف کر دیا ۔۔ آریان بیٹا کھا جاؤ اپنی آنٹی کی پھدی ۔۔۔ پھر اچانک آنٹی کا جسم اکڑ گیا اور ان کے منہ سے عجیب آوازیں نکلنے لگ گئی ۔۔ پھر آنٹی نے دو تین زور سے جھٹکے کھائے اور ٹھنڈی ہو گئی ۔۔۔ آریان کا سارا منہ آنٹی کے لیس دار پانی سے لتھڑا ہوا تھا ۔۔۔ آنٹی جی آپ کا جوس تو بہت ہی مزیدار ہے ۔۔۔ بہت مزہ آیا مجھے ۔۔۔۔ ہممممممم بیٹھا مجھے بھی بہت مزہ آیا ۔۔ مگر اصل مزہ تو ابھی باقی ہے ۔۔۔ آنٹی نے اٹھ کر آریان کی پینٹ اتار دی ۔۔۔ آریان کا موٹا اور لمبا لن دیکھ کر ایک دفعہ تو میری آنکھیں بھی حیرت کے مارے کھلی کی کھلی رہ گئی ۔۔ انتا شاندار لن میں نے آج تک نہیں دیکھا تھا ۔۔۔۔ اسے دیکھ کر میرے منہ میں بھی پانی بھر آیا ۔۔۔۔ دل تو کر رہا تھا کہ آنٹی کو اٹھا کر میں لیٹ جاؤں آریان کے سامنے اور اس کا سارا لن اپنی پھدی میں لے لوں ۔۔ مگر میں ابھی اور تماشہ دیکھنا چاہتی تھی ۔۔۔۔ آنٹی نے آریان کا لن اپنے ہاتھمیں پکڑ لیا اور اس کو پیار سے سہلانے لگ گئی ۔۔۔ جیسے ہی آنٹی نے آریان کا لن اپنے ہاتھ میں لیا آریان نے اپنی آنکھیں بند کر لی ۔۔۔ بیٹا تمھارا لن تو بہت ہی زبردست ہے ۔۔۔ کیا کھلاتے ہو اسے میری جان ۔۔۔ آنٹی نے اس کی ٹوپی پر ایک کس کرتے ہوئے آریان سے پوچھا ۔۔۔۔ آنٹی جی ابھی کہاں کھلایا ہے اسےکچھ ۔۔ ابھی یہ بہت بھوکا ہے ۔۔۔۔ ہمممم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چلو آج میں اس کی بھوک پیاس بجھا دیتی ہوں ۔۔۔ پھر انہوں نے اپنی زبان نکال کر لن کو اوپر سے لے کر نیچے تک چاٹنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور ایک ہاتھ سے وہ آریان کے انڈے سہلا رہی تھی ۔۔۔ آریان کے انڈے بھی کافی بھرے بھرے تھے ۔۔۔میں اب اپنی انگلی کو اپنی پھدی میں اند باہر کر رہی تھی۔۔۔ آنٹی کا منہ پکڑ کر آریان نے اپنا لن ان کے منہ میں ڈال دیا ۔۔ آنٹی مزے سے اس کا لن چونتی رہی ۔۔۔ کوئی پانچ منٹ تک انہوں نے آریان کا لن چوسا اور پھر کہنے لگی آریان ۔۔۔۔اسے اب میرے اندر ڈال دو ۔۔۔ اب مجھ سے مزید برداشت نہیں ہو رہا ۔۔۔ آنٹی پھر سے آریان کے سامنے لیٹ گئی اور اپنی پھدی کے ہعنٹ اپنی انگلیوں کی مدد سے کھول کر آریان کو دعوت دینے لگی ۔۔۔ آریان نے اپنے لن کی ٹوپی آنٹی کی پھدی کے ہونٹوں کے ساتھ رگڑی ۔۔۔ بیٹا ذرا سا بھی رحم مت کرنا ۔۔ ایک ہی جھٹکے میں پورا لن اندر جانا چاہئے ۔۔۔۔ اور اپنے لن کا ایک انچ بھی باہر مت رکھنا ۔۔۔ میری پھدی میں جو آگ لگی ہوئی ہے اس کو بجھا دو ۔۔۔ آریان نے یہ سن کر آنٹی کی ٹانگیں اپنے ہاتھوں میں مضبوتی سے پکڑی اور اپنے لن کا ٹوپا پھدی پر سیٹ کر کے ایک ہی جھٹکے میں اپناپورا لن آنٹی کی پھدی میں غائب کر دیا ۔۔۔ ھائےےےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں مررررررررر گئی ییییی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آآآآآآآآآآآہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآآآآآآآآآریاااااااااااااانننننننن۔۔۔۔۔۔۔۔ آریان کا پورا لن پھدی کے اندر تھا ۔۔ اور اس نے آنٹی کے ہونٹ اپنے ہونٹوں کی گرفت میں لئے ہوئے تھے ۔۔۔ پھر آریان نے آہستہ آہستہ لن اندر باہر کرنا شروع کر دیا ۔۔ آنٹی کی پھدی میں بہت گرمی تھی ۔۔۔ ان کا پانی نکل نکل کر آریان کی ٹانگوں کو بھی گیلا کر رہا تھا ۔۔۔ رفتہ رفتہ آریان کی سپیڈ میں اضافہ ہوتا گیا ۔۔۔ اور وہ آنٹی کی پھدی میں اپنا لن کسی پسٹن کی طرح چلانے لگا ۔۔ کمرے میں آنٹی اور آریان کی سکسی آوازیں گونج رہی تھی ۔۔۔ اففففففففف۔۔۔۔۔ بیٹا رکو ایک منٹ ۔۔۔ آنٹی نے لمب لمبےسانس لیتے ہوئے آریان سے کہا ۔۔۔ وہ رک کر آنٹی کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ آنٹی نے لن کو پھدی سے باہر نکالا اور پھر سے اپنے منہ میں لے لیا ۔۔ تین چار بھرپور قسم کے چوپے لگا کر آنٹی آریان کے سامنے گھوڑی بن گئی ۔۔۔ اب ڈال اپنا یہ گھوڑا میری گھوڑی میں ۔۔۔ آریان نے آنٹی کو ہپس سے پکڑ کر تھوڑا سا اوپر کیا اور اپنا لن پھر سے ان کی پھدی میں ڈال دیا ۔۔۔ آریان اب پورے جوش اور پوری طاقت سے آنٹی کی پھدی مار رہا تھا ۔۔۔ پھر اچانک وہ کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآآآآؤؤہہہہہہہ آنٹی جی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں جانے لگا ہوں ۔۔۔ نکلا بیٹا اپنا سارا پانی نکلا ۔۔۔۔۔۔۔ باہر نکالوں یا اندر ہی ؟؟؟ آریان نے دھکے مارتے ہوئے آنٹی سے پوچھا ۔۔ بیٹا اندر ہی نکلا دے ۔۔۔۔ میری پھدی بہت پپ پ پیااااااا سسسسسس ییی۔۔۔۔۔۔۔ ھائےےےےےےےےےے ۔۔۔۔۔۔ آنٹی کی زبان اب لڑکھڑانے لگی تھی ۔۔ اور ساتھ ہی آریان کے منہ سے بھی عجیب سی آواز نکلی ۔۔۔۔۔ وہ بھی ڈسچارج ہونے لگا تھا ۔۔۔۔ اور میری پھدی کاپانی بھی اس کے منہ تک آ گیا تھا ۔۔۔ میں نے اپنی دو انگلیاں اپنی پھدی میں ڈالی ہوئی تھی ۔۔۔ اورپاگلوں کی طرح ان کو اندر باہر کر رہی تھی ۔۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے میری ٹانگوں کے راستے میری جان نکل رہی ہے ۔۔۔۔ آنٹی نے ایک زور دار چیخ ماری اور بیڈ پر آگے کی طرف گرنے لگی ۔۔ مگر آریان نے آنٹی کی کمر کو کس کے پکڑا ہوا تھا ۔۔ جس کی وجہ سے وہ ایسا نا کر سکی ۔۔ اور آریان نے فل پاور کے ساتھ اپنا لن پھدی کے اندر باہر کرنا جاری رکھا۔۔۔۔ایک بھپور جھٹکا لیا آریان نے اور تین چار اور زبردست قسم کے جھٹکے مار کر وہ بھی آنٹی کے اوپر ہی گر گیا ۔۔ ادھر میں بھی ڈسچارج ہو چکی تھی ۔۔ اور اب مجھ سے کھڑا نہیں ہوا جا رہا تھا ۔۔ میں بے جان ہو کر وہیں فرش پر لیٹ گئی ۔۔میری شلوار اتری ہوئی تھی اور قمیض اوپر تھی۔۔ میرے ممے ننگے تھے ۔۔۔۔ مجھے نہیں پتا چلا کہ کب آنٹی اور آریان نے کپڑے پہنے ۔۔۔۔۔ میں بڑی مشکل سے لڑکھڑاتی ہوئی ٹانگوں کے ساتھ اپنے کمرے میں واپس آ کر اپنے بیڈ پر گر گئی ۔۔۔۔۔۔۔مجھے ایک بار پھر سے نیند کی مہربان دیوی نے اپنی آغوش میں لے لیا ۔۔۔ جب میری آنکھ کھلی تو مجھے اپنی ٹانگوں میں بہت درد محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔ پت نہیں کیوں ۔۔۔۔ مجھے سے اٹھا بھینہیں جا رہا تھا ۔۔ میرا سر بہت چکرا رہا تھا ۔۔۔ اور میں ایسے لگ رہی تھی جیسے میں صدیوں کی بیمار ہوں ۔۔۔ میں آریان کے ساتھ کلینک گئی ۔۔ وہاں بلکل سامنے ڈاکٹر فواد بیٹھے ہوئے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ان کو دیکھتے ہی میرے دل میں درد کی ایک ٹیس اٹھی ۔۔۔۔۔۔ وہ کہتے ہیں نا کہ درد آپ چھپا بھی لوتو آنکھیں سب حال کہہ دیتی ہیں ۔۔ بس کچھ ایسا ہی میرے ساتھ بھی ہوا تھا۔۔۔۔۔۔۔ میں جس فواد کے سامنے بیٹھی تو انہوں نے میری کلائی پکڑ کر میری نبض چیک ی ۔۔۔۔۔ ان کے ہاتھ کا لمس تھا یاکچھ اور تھا ۔۔۔۔۔ ایک عجیب سا سکون میرے رگ و پے میں اتر گیا ۔۔۔۔۔ جی چاہ رہا تھا کہ یہ وقت یوں ہی رک جائے ۔۔۔۔۔ دوستو عجیب بات یہ تھی کہ فواد کو دیکھ کر مجھے کسی قسم کی سکس کی خواہش نہیں ہوتی تھی ۔۔۔ وہ دشمنِ جاں اک ادا سے بولا ۔۔۔ دیکھیں مس نوشی میرے خیال میں آپ ریسٹ نہیں کر رہی ہیں جس کی وجا سے آپ کے ساتھ یہ پرابلم ہے ۔۔ آپ کو بیڈ رسٹ کی سخت ضرورت ہے ۔۔۔ میں آپ کو کچھ ادویات لکھ کر دیتا ہوں وہ کھا لیں ۔۔۔۔۔۔ بہت جلد آپ ٹھیک ہو جائیں گی ۔۔۔ اب اسے کونسمجھاتا کہ یہ درد اور یہ جلن کیا ہے ۔۔۔۔ وہ میرے دل کی حالت سے بے نیاز نسخہ لکھ رہا تھا اور میں بس ہونکوں کی طرح اس کے چہرے کو دیکھ رہی تھی ۔۔ اس نے میری آنکھوں کے سامنے اپنا ہاتھ لہراتے ہوئے کہا ۔ ھیلو مس۔۔۔۔۔۔۔۔آآآآں ھاں؟؟؟ میں نے ایک دم سے ہوش میں آتے ہوئے کہا ۔۔۔کدھر کھو گئی آپ؟؟؟ جی کہیں نہیں ۔ میں کھسیانی ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔۔۔ جیسے میری چوری پکڑی گئی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔ مگر وہ ہر بات سے بے نیاز اپنے مشورے اور صلاح دیتا رہا ۔۔۔ وہ کیا کہہ رہا تھا اور کیا سمجھا رہا تھا مجھے کچھ خبر نہیں تھی ۔۔۔۔۔۔۔ میں تو کسی اور ہی دنیا میں گم تھی ۔۔۔۔۔ گھر آ کر بھی میں گم سم رہی ۔۔۔۔۔ جس کو آنٹی نے نوٹ کر لیا ۔۔۔ وہ میرے پاس بیڈ پر بیٹھ کر میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لے کر بولی ۔۔۔۔ پتا نہیں کیوں ۔ مگر مجھے ایسا لگ رہا ہے جیسے تم ابھی بھی کلینک میں ہی ہو ۔۔۔۔۔۔ کیا مطلب آنٹی جی؟؟؟ میں نے حیران ہوتے ہوئے ان سے پوچھا ۔۔۔۔۔ جب بھی تم ڈاکٹر فواد کے کلینک سے ہو کر آتی ہو تو پھر تم کافی دیر تک گم سم رہتی ہو ۔۔۔۔۔۔ کہیں کوئی پیار شیار کا چکر تو نہیں چل رہا محترمہ کا ؟؟؟؟ آنٹی نے مجھے ٹہوکہ دیتے ہوئے شرارتی انداز میں پوچھا ۔۔۔۔۔۔ میں ایک دم اپنی چوری پکڑے جانے پر گڑبڑا گئی ۔۔ نن نہیں آنٹی جی ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔۔ بس طبیعت بوجھل ہو رہی ہے ۔۔۔ دن رات اسی بے درد انسان کے خیالوں میں گزرتے رہے ۔۔۔۔۔۔ ایک دن شام کو میں واک کر کے واپس گھر جا رہی تھی پارک کے گیٹ سے باہر ننکل رہی تھی کہ میرا سامنے وہی مولوی عاشق صاحب تھے ۔۔ میں نے دیکھتے ہی سلام کہا ۔۔ سالام کا جواب دے کر وہ بولے محترمہ کیسا چل رہا ہے آپ کے شوہر اور سسر کا کام؟؟؟ جی اچھا ہے ۔۔۔ آپ یہاں کیسے عاشق صاحب ۔۔ میں نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ ان سے پوچھا ۔۔۔۔ میں نے ٹائٹ پاجامہ اور ٹی شرٹ پہنی ہوئی تھی اور میرے کانوں میں ہیڈ فون لگے ہوئے تھے ۔۔۔ گلا دوپٹے سے عاری تھا ۔۔۔۔۔ ٹی شرٹ کا گلا اتنا کھلا نہیں تھا مگر کافی فٹنگ میں تھی ۔۔۔ جس کی وجہ سے میرے ممے کافی نمایاں ہو رہے تھے ۔۔۔۔میں نے شرٹ کے نیچے برا نہیں پہنا ہوا تھا ۔۔۔ جس سے میرے نپلز واضح ہو رہے تھے ۔۔۔ اور مولوی عاشق کی نظریں بار بار میرے سینے کا طواف کر رہی تھی ۔۔۔ اس کی نظروں کو محسوس کرتے ہوئے میں نے بھی اپنا سینہ آگے کی طرف کس لیا تھا اور مولوی واشق بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر رہا تھا ۔۔۔۔ جی میں بھی اس وقت یہاں واک کرنے کے لئے آتا ہوں ۔۔۔۔۔ تو پھر کیا سوچا ہے آپ لوگوں نے؟؟؟ یہ کام کب سے بند کر رہے ہیں؟؟؟ عاشق صاحب آپ کو پرابلم کیا ہے ہمارے کام سے؟؟؟ میں نے چڑتے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔۔ مولوی عاشق نے اپنی داڑھی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا کہ جو بھی پرابلم ہے وہ آپ کوکچھ ہی دن میں پتا چل جائے گا۔۔ اگر آپ نے اپنا یہ حرام کام بند نہیں کیا تو ۔۔۔۔ مولوی عاشق کے لہجےمیں دھمکی تھی جس کو سن کر مجھے غصہ آ گیا ۔۔۔۔ چلیں پھر اگر آپ کی یہ دھمکی ہے تو ہم بھی دیکھیں گے کہ آپ کون سا تیر مار لیتے ہیں ۔۔۔۔ یہ کام تو اب ہم بند نہیں کرنے والے ۔۔۔ آپ سے جو ہوتا ہے کر لیں ۔۔۔۔ لڑکی۔۔۔ تم نہیں جانتی تم کس سے بات کر رہی ہو ۔۔ ہم عورتوں کے منہ نہیں لگتے ورنہ ابھی بتا دیتے کہ ہم کیا کر سکتے ہین اور کیا نہیں کر سکتے ۔۔۔ مولوی عاشق کے منہ سے غصے کی وجہ سے جھاگ نکل رہی تھی ۔۔۔۔ اور اس کا چہرہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔ اگر آپ عورتوں کے منہ نہیں مگتے تو پھر میرے پاس کسی عورت کو ہی بھیج دیں میں ااس سے بات کر لیتی ہوں یا پھر آپ میرے سسر اور شوہر سے ہی بات کر لیں ۔۔۔ اتنا کہہ کر میں اپنی کار میں بیٹھ گئی ۔۔۔ اور وہ مولوی غصے کی حالت میں ادھر ہی کھڑا پتا نہی کیا کہہ رہا تھا ۔۔ میں گھر واپس آئی تو کافی پریشان تھی ۔۔۔ میں نے ساری بات آنٹی کو بتا دی کہ آج کیاہوا ہے ۔۔ میری ساری بات سن کر آنٹی بھی پریشان ہو گئی ۔۔۔ ایک منٹ رکو میں ابھی انسپکٹر منیر سے بات کرتی ہوں ۔۔۔ انہوں نے جلدی سے منیر کا نمبر ڈائل کیا ۔۔ دوسری ہی بیل پر دوسری طرف سے فون اٹھا لیا گی ۔۔۔ آنٹی نے ان کو فوری طور پر گھر آنے کا کہا ۔۔ آنٹی کی آواز سے پریشانی جھلک رہی تھی ۔۔۔ تیس منٹ تک انسپکٹر منیر ہمارے گھر میں داخل ہو رہا تھا ۔۔۔۔ آنٹی نے ان کو ڈرائنگ روم میں لے کر بیٹھ گئی ۔۔ اور آج کی ساری بات ان کو بتا دی ۔۔۔ ہمممممم۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انسپکٹر منیر نے اپنی گھنی مونچھوں کو تاؤ دیتے ہوئے ہنکارا بھرا ۔۔۔۔ ارے میڈم جی آپ پریشان کیوں ہو رہی ہیں ۔۔۔۔۔۔ اس مسئلے کا حل نکال لیتے ہیں ۔۔ آپ فکر نہ کریں ۔۔۔۔ میں دیکھرہی تھی کہ منیر کی نظریں بار بار آنٹی کو موٹے مموں کا طواف کر رہی تھیں ۔۔۔ بہت شکریہ منیر صاحب ہمیں تو اس مولوی نے بہت پریشان کر کے رکھ دیا ہے ۔۔ آپ سے بات کر کے مجھے کچھ تسلی ہو گئی ہے ۔۔۔۔ آنٹی نے انسپکٹر منیر سے کہا ۔۔۔۔۔۔ آج آپ کے شوہر اکمل صاحب اور نبیل صاحب نظر نہیں آ رہے ۔۔ ابھی تک فیکٹری میں ہی ہیں کیا ؟؟؟ منیر نے سوال کیا ۔۔ ارے مجھے بتانا یاد ہی نہیںرہا وہ دونوں آج کل ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں ۔۔۔ کچھ دن تک آ جائیں گے ۔۔ اچھا ۔۔۔۔ ٹھییک۔۔۔ منیر نے ٹھیک کو تھوڑا لمبا کر کے کہا ۔۔۔ آپ ایزی ہو کر بیٹھیں میں کھانے کا انتظام کرواتی ہوں ۔۔۔ آنٹی نے اٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔ ارے نہیں نہیں ۔۔ میڈم جی کھانے کی فکر نا کریں ابھی میرے کھانے کا ٹائم نہیں ہوا ہے ۔۔ آپ بس بیٹھیں میرے پاس ۔۔۔۔ انسپکٹر نے آنٹی کا ہاتھ پکڑتے ہوئے ان کو صوفے پر واپس بٹھا دیا ۔۔۔ مجھے ابھی کھانے کی بھوک نہیں ہے ۔۔۔ تو پھر کس چیز کی بھوک ہے جناب آپ کو ؟؟؟ آنٹی نے ہنستے ہوئے انسپکٹر منیر کی دکھتی رگ کو چھیڑا ۔۔ جج جی کک کیا مم مطلب!!!!!۔۔۔ منیر ایک دم سے ہکلا گیا ۔۔۔۔ ہا ہا ہا ہا اہاہاہاہاہاہاہا۔ کچھ نہیں منیر صاحب ۔۔۔ میں نے ویسے ہی ایک بات کی ہے ۔۔۔۔ منیر کی آنکھوں میں حوس صاف نظر آ رہی تھی ۔۔۔ اس سے پہلے کہ آنٹی کی حرکتیں منیر صاحب کو کچھ کرنے پر مجبور کرتی انکو تھانے سے فون آ گیا اور منیر کو ایمرجنسی تھانے جانا پڑ گیا ۔۔۔جاتے جاتے وہ آنٹی سے کہہ گئے کہ رات کو فون کرنا آپ سے بات کرنے کا دل کر رہا ہے ۔۔۔۔ آنٹی نے ہلکی سی مسکراہٹ منیر کی طرف اچھالی اور رات کو فون کرنے کا وعدہ کر لیا ۔۔۔۔ منیر کے جانے کے بعد میں نےآنٹی سے کہا آنٹی جی آپ منیر صاحب کو اتنا کیوں تڑپا رہی ہیں؟؟ ۔۔۔۔۔۔۔ اس کی پیاس ختم کر دیں اب ۔۔۔ ارے میری جان میری تو خود پیاس اپنے عروج پر ہے ۔۔۔ مگر کیا کروں جب بھی منیر کو دیکھتی ہوں تو اس کو تڑپانے کا دل کرتا ہے ۔۔۔۔۔۔ ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی ہی ۔۔۔۔۔ ہم دونوں ہنس دی ۔۔۔۔ اگلے دن آنٹی کی ایک سہیلی ان سے ملنے کے لئے آ گئی میں ان کو اچھی طرح سے جانتی تھی ان کے ساتھ ایک اور خاتون بھی تھی جو بڑی سی چادر سے خود کو ڈھانپے ہوئے تھیں اور اس خاتون نے نقاب بھی کیا ہوا تھا ۔۔۔ ان کی آنکھیں بہت غضب کی تھیں ۔۔۔ گہری سبزی مائل ۔۔۔ بڑی بڑی اور لمبی گھنیری پلکیں ۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ وہ صوفےپر بیٹھی ہوئی تھی مگر ابھی تک انہوں نے اپنانقاب نہیں ہٹایا تھا ۔۔۔۔ میں نے کہا آنٹی جی آپ نقابتو ہٹا دیں ۔۔۔ ہم سے کیا پردہ کر رہی ہیں ۔۔۔۔ نہیں جیوہ وہ وہ ۔۔۔۔ وہ کچھ کہنا چاہ رہی تھی مگر شائد ہچکچا رہی تھی ۔۔۔۔ پھر آنٹی کی دوست نصرت نےان سے کہا ۔۔ ارے آسیہ بہن یہاں کوئی مرد نہی ہے آپ اپنا نقاب ہٹا دیں ۔۔۔ اصل میں ان نے گھر میں پردے کی کافی پابندی ہے اور یہ کسی بھی مرد کے سامنے اپنا نقاب نہیں ہٹاتی ہیں ۔۔۔ میں نے ہنس کے کہا آسیہ آنٹی جی آپ پریشان نا ہوں سب مرد گھر ے باہر ہیں ۔۔ اور اگر کوئی آیا بھی تو اس کمرے میں نہیں آئے گا ۔۔۔۔ آپ ایزی ہو کر بیٹھیں ۔۔۔۔۔ جیسے ہی انہوں نے اپنا نقاب ہٹایا میں ان کے چہرے کو دیکھتی ہی رہ گئی ۔۔۔ فراخ ماتھا ۔۔ گھنی پلکیں ۔۔۔ ستواں ناک ۔۔۔ اور گلاب کی پنکھڑی جیسے ہونٹ ۔۔ اور گورا رنگ ۔۔۔۔ میں دیکھتی رہی ۔۔۔ میں نے فوراََ ان کی نظر اتاری ۔۔ ارے ہی کیا کر رہی ہو بیٹی ۔۔۔ وہ ایک دم سے ہکلا گئی ۔۔۔۔ کچھ نہیں آنٹی جی آپ کی نظر اتار رہی ہوں ۔۔ کہیں میری ہی نظر نا لگ جائے آپ کو ۔۔۔ چائے پی کے ہم ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگ گئے ۔ باتوں باتوں میں ہمارے کاروبار کا تذکرہ نکل آیا ۔۔۔ اس سے پہلے کہ میں کچھ بولتی میری ساس بول پڑی جی بہن وہ ہمارا امپورٹ ایکسپورٹ کا کام ہے ۔۔۔ اچھا اچھا ۔۔۔ کیا ایکسپورٹ کرتے ہیں؟؟ آسیہ نے پوچھا تو ہم دونوں گڑبڑا گئی کہ اب کیا کہا جائے ۔۔۔اتنے میں شائد آنٹی نصرت کو سمجھ آ گئی تھی کی ہم ان کی دوست کے سامنے اپنے کام کو زیادہ ڈسکس نہیں کرنا چاہ رہے ۔۔۔۔۔ انہوں نے بات کو سنبھال لیا ۔۔ ارے آسیہ یار یہ عورتوں کے استعمال کی چیزیں ایکسپورٹ کرتے ہیں ۔۔ اپنی فیکٹری لگائی ہوئی ہے انہوں نے ۔۔۔ چلیں جی یہ تو اچھا ہے ۔۔ کاماپنا ہی ہو تو بہتر رہتا ہے ۔۔ بس ایک بات کی سمجھنہیں آئی کہ یہ خالص عورتوں کے استعمال کی کون سی چیزیں ہیں جو آپ لوگ بناتے ہیں؟؟؟۔۔۔۔۔ میں نے ہچکچاتے ہوئے پوچھا آپ دیکھنا چاہیں گی وہ سب چیزیں؟؟ جی ضرور ۔۔ وہ بولی ۔۔۔ مگر میں نے دیکھا میری ساس کے چہرے پر تذبذب کے آثار تھے ۔۔ وہ شائد نہیں چاہتی تھی کہ میں ان کو یہ سب دکھاؤں ۔۔۔ مگر میں فیصلہ کر چکی تھی ۔۔۔ اتنی دیر میں آسیہ آنٹی بولی جی وہ آپ لوگوں کا واشروم کدھر ہے؟؟ جی وہ سامنے ہے ۔۔۔ میں نے ڈرائنگ روم کے اٹیچ باتھ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔ وہ جیسے ہی واشروم گئی مجھے آنٹی نصرت نے سرگوشی میں کہا بیٹی تم جانتی بھی ہو کہ یہ کون ہیں؟؟ جج جی نن نہیں ۔۔ جس طرح انہوں نے ایک دم پریشان ہو کر کہا تھا مجھے خطرے کہ گھنٹی سنائی دی ۔۔۔۔ ارے بیٹی وہ اسی مولوی عاشق کی بیوی ہیں ۔۔۔ کیا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرا اور میری ساس کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا ۔۔۔۔ آنٹی آسیہکے الفاظ میرے کان کے قریب کسی بم کی طرح پھٹے ۔۔۔۔ او مائی گاڈ۔۔۔۔۔ رئیلی؟؟؟مجھے اپنے کانوں پر یقین نہیں ہو رہا تھا ۔۔۔ آپ کیا کہہ رہی ہیں آنٹی جی ۔۔۔ میں وہی کہہ رہی ہوں جو تم سن رہی ہو ۔۔۔۔ اب کیا کرنا ہے ؟؟ میری ساس کے چہرے پر ہوائیاں اڑ رہی تھی ۔۔ کرنا کیا ہے میری پیاری ساسو ماں جی ۔۔ اب جو ہوگا دیکھا جائے گا ۔۔۔ میں نے ایک دم سے پر سکون ہوتے ہوئے کہا ۔۔۔ آپ دونوں خواتین بس دیکھتی جائیں آپ کی یہ پٹاخہ بہو کیا کرتی ہے ۔۔۔ اس مولوی کی تو آج میں بینڈ نہ بجا دوں تو کہنا ۔۔۔۔ میرے چہرے پر ایک شیطانی مسکراہٹ تھی ۔۔۔ اتنی دیر میں آسیہ آنٹی واشروم سے باہر آ گئی تھی ۔۔۔ کیا بات ہے بھئی آپ دونوں سہیلیوں کے چہرے پر یہ پریشانی کیسی ہے؟؟ کچھ نہیں آنٹی جی یہ بس ایسے ہی ہیں۔۔۔ میں نے جواب دیا۔۔۔ تو کیا خیال ہے چل کے دیکھیں پھر کیا چیزیں ہم بناتے ہیں؟؟؟ میں نے سوال کیا ۔۔۔۔ ہاں ہاں کیوں نہیں ۔۔۔ میں ان کو لے کر اپنے بیڈ روم میں آ گئی جہاں ہمارے بنائے ہوئے کافی سارے پلاسٹک کے لن میرے دراز میں پڑے ہوئے تھے ۔۔۔ میں نے آسیہ آنٹی کو بیڈ پر بٹھایا اور دراز کھول کر ایک درمیانے سائز کا لن دراز سے نکال لائی جسے دیکھ کر آسیہ کی سٹی گم ہو گئی ۔۔۔۔ یہ یہ یہ یہ کک ککک کیا ہہہ ہے؟؟ ان کے چہرے پر ہیجان کی سی کیفیت تھی ۔۔۔ اور ماتھے پر پسینہ آ گیا تھا میری پیاری آنٹی جی یہی تو ہے وہ چیز جو ہم بناتے ہیں ۔۔۔ اور باہر کے ملکوں میں بھیجتے ہیں ۔۔۔ کک کککک کیا ممم مط لب ۔۔۔۔ ان کے منہ سے ٹھیک سے آواز بھی نہی نکل رہی تھی ۔۔ میں اس ساری صورتِ حال سے لطف اندوز ہو رہی تھی ۔۔۔ ان کے رویے سے لگ رہا تھا کہ ان کو یہ سب اچھا نہی لگ رہا مگر ان کی نظریں چاہنے کے باوجود میرے ہاتھ میں پکڑے ہوئے لن پر سے ہٹنے کا نام نہی لے رہی تھی ۔۔۔ وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر اپنی زبان پھیر رہی تھی ۔۔۔۔ اور چہرے کا رنگ سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔ میں ان کے بہت پاس جا کر بیٹھ گئی ۔۔۔۔ آسیہ آنٹی کیا ہوا؟؟؟ آپ کی طبیعت تو ٹھیک ہے نا ۔۔۔۔۔ میں نے ان کے کاندھے پر اپنا ہاتھ رکھتے ہوئے پوچھا ،،، جج ج ججی جی وہ ووو وہ جی میں ٹھیک ہوں مگر یہ تم کیا پکڑ لائی ہو ۔۔۔ اسے ہٹاؤ ۔۔۔ وہ بہت زیادہ گھبرا رہی تھی ۔۔ میں نے وہ پلاسٹک کا لن میز پر رکھ دیا اور پانی کا گلاس ان کے ہاتھوں میں تھما دیا ،۔۔۔۔۔ یہ لیں پانی پیئں۔۔۔۔ آسیہ نے جلدی سے میرے ہاتھ سے پانی کا گلاس پکڑا اور ایک ہی سانس میں پورا گلاس خالی کر دیا ۔۔۔ جب ان کی سانسیں بحال ہوئی تو پھر سے مجھے دیکھنے لگ گئی ۔۔۔ آنٹی جی ریلیکس ۔۔۔۔۔ آپ ریلیکس ہو جائیں پھر میں آپ کو سب تفصیل سے بتاتی ہوں ۔۔۔ کچھ دیر کے بعد جب ان کی سانسیں بحال ہوئیں تو میں نے آہستہ آہستہ ان کو ان سب چیزوں کے بارے میں بتانا شروع کیا ۔۔۔ جیسے جیسے میں ان کو بتا رہی تھی ویسے ویسے ان کی حالت غیرہو رہی تھی ۔۔۔۔ میں دیکھ رہی تھی کہ ان کی آنکھوں میں خماری چڑھ رہی تھی مگر وہ کمال مہارت سے چھپا رہی تھی سب کچھ ۔۔۔۔ میں نے اس پلاسٹک کے لن کو ان کی آنکھوں کے سامنے لہراتے ہوئے اس کی ٹوپی پر ہلکے سے ایک کس کی ۔۔۔۔۔ مجھے ایسا کرتے دیکھ کر انہوں نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر اپنی زبان پھیری ۔۔۔ اور کپکپاتی ہوئی آواز میں بولی ۔۔۔ یہ سب کرتے ہوئے شرم نہیںآتی تم کو ۔۔ اور تمھارے سسرال والوں کو پتا ہے کہ تم یہ اپنے پاس اپنے کمرے میں رکھتی ہو ؟؟؟؟ ان کی یہ بات سن کر میں کھلکھلا کر ہنس دی ۔۔۔۔۔ ارے میری آنٹی آسیہ جی ۔۔۔ میرے سب سسرال والوں کو پتا ہے ۔۔۔ اور آپ کو ایک اور راز کی بات بتاؤں۔۔۔ ایساکئی قسم کی چیزیں میری ساسو ماں کے دراز میں بھی پڑی ہوئی ہیں ۔۔۔ چاہیں تو ابھی دیکھ لیں ۔۔۔ اررےےے نن نہیں ۔۔۔ مجھے نہیں کرنا یقین ۔۔۔۔ ایسے ہی ٹھیک ہے ۔۔۔ مگر تم اس کا کرتی کیا ہو؟؟؟کرنا کیا ہے آنٹی جی بس اس کا مزہ لیتی ہوں وہ بھی اپنی راتوں میں ۔۔۔ میں نے خمار آلود لہجے میں ان سے کہا ۔۔۔ ممم مگر تمھاری تو شادی ہو چکی ہے ۔۔۔ تم اپنے شوہر کے یہ سب ۔۔۔۔۔۔۔ وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی ۔۔۔۔۔۔ جی ہوئی ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے جان بوجھ کر بات ادھوری چھوڑ دی ۔۔۔ مگر کیا ؟؟؟ آسیہنے پہلو بدلتے ہوئے پوچھا ۔۔ مگر کبھی کبھیمیں اس کے ساتھ بھی مستی کر لیتی ہوں ۔۔۔ کیوں کیا تمھارا شوہر تم کو پورا نہیں کر پاتا؟؟؟ انہوں نے اگلا سوال داغا ۔۔۔۔ جی وہ تو بہت پورا کرتے ہیں مگر جب ان کی مرضی نہ ہو تو میں کچھ نہیں کر پاتی ۔۔۔ اس لیئے پھر مجھے اس کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔۔ ویسے آنٹی جی جو مزہ اس کو لینے میں ہے اتنا مزہ تو میرے شوہر میں بھی نہیں ہے ۔۔۔۔ میں نے ان کی نظروں کا تعاقب کیا تو وہ مسلسل لن کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ اب دیکھیں نا اگر شوہر کا موڈ نہی ہے تو ان کا تو کھڑا ہی نہی ہوگا ۔۔۔ اور یہ جو مصنوعی ہے اس کو کھڑا کرنے کی ضرورت ہی نہیں رہتی ۔۔ یہ ہر وقت کھڑا رہتا ہے ۔۔ کھی کھی کھی کھی ۔۔۔۔۔ میں ہنس دی ۔۔۔ مگر اس کا سائز تو بہت بڑا ہے ۔۔آہستہ آہستہ آسیہ آنٹی لائن پر آ رہی تھی ۔۔۔۔ اور یہی میں چاہتی تھی ۔۔۔۔ اور سچی بات یہ تھی کہ میں بھی اب گرم ہو رھی تھی ۔۔۔۔ آنٹی جی آپ اس کو چیک تو کریں کیسا محسوس ہوتا ہے ۔۔۔۔ میں نے آسیہ آنٹی کا ہاتھ پکڑ کر اس میں لن پکڑا دیا ۔۔۔ ان کے ہاتھ کانپ رہے تھے ۔۔۔ میں نے ان کے ہاتھوں کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا ۔۔۔۔ ان کی گرفت اب لن پر ہوتی جارہی تھی ۔۔۔۔ انہوں پھر آہستہ آہستہ اس کو اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور اس کو دبا کر چیک کرنے لگی ۔۔۔ ہاں یار یہ تو بلکل اصل جیسا لگ رہا ہے ۔۔۔ اور اسکی فیلینگ بھی بلکل اصلی جیسی ہے ۔۔۔۔ آنٹی جی ناصرف فیلنگ بلکہ یہ اندر لینے پر بھی اصلی سے کچھ زیادہ ہی مزا دیتا ہے ۔۔۔۔ میں نے مزہ لیتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ کیا سچ میں؟؟؟ ان کی آنکھوں میں اب خمار کے ڈورے صاف نظر آ رہے تھے ۔۔۔۔ مجھے ایسا لگرہا تھا جیسے وہ کچھ کچھ جھجک رہی ہیں ۔۔۔ میں نے ان کی جھجک مکمل طور پر ختم کرنے کا سوچا ہوا تھا ۔۔۔ مگر یہ تم اپنے اندر لیتی کیسے ہو ۔۔۔ ان کی آواز میں اشتیاق تھا ۔۔۔ جی وہ میں ابھی آپ کو دکھا دیتی ہوں ۔۔۔ میں نے ایک ایک کر کے اپنے کپڑے اپنے بدن سے الگ کر دئیے ۔۔۔۔ اور ان کے سامنے بلکل ننگی ہو کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔۔ پھر میں نے ان کے ہاتھ سے وہ پلاسٹک کا لن لے لیا ۔۔۔ وہ بڑے غور سے مجھے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ جب میں نے آسیہ آنٹی کے ہاتھ سے وہ لن پکڑا تو میری نظر سیدھی میرے کمرے کی کھڑکی میں گئی جہاں میری ساس اور ان کی سہیلی نصرت کھڑی ہمیں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ میرے ہونٹوں پر ایک فاتحانہ مسکراہٹ خود بخود آ گئی تھی ۔۔۔ میں نے لن کا ٹوپا اپنی پھدی کے منہ پر رکھا اور اس سے اپنی پھدی کو ہونٹوں پر مساج کرنے لگی ۔۔۔۔ جس سے میری پھدی گیلی ہو گئی تھی ۔۔۔ آسیہ بار بار پہلو بدل رہی تھی ۔۔۔ میں بیڈ پر لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں کھول کر پھدی کو ان کے سامنے مزید کھول دیا ۔۔۔ آسیہ کے ماتھے پر پسینہ آ گیا تھا ۔۔۔ میں چاہ رہی تھی کہ آسیہ کی برداشت کی حد ختم ہو جائے اور وہ خود اپنے منہ سے مجھے کچھ بولے ۔۔۔۔ میں نے پھر لن کو اپنے منہ میں لے کر ایک چوپا لگایا ۔۔۔ اور اپنے تھوک سے اس کو گیلا کر دیا ۔۔۔۔ آسیہ بڑے غور سے میری ایک ایک حرکت نوٹ کر رہی تھی ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنی پھدی میں اپنی ایکانگلی ڈال کر اس کا گیلا پن چیک کیا اور انگلی واپس اپنے منہ میں ڈال لی ۔۔۔ جب لن میرے تھوک سے اچھی طرح گیلا ہو گیا تو میں نے اپنے تھوک سے اپنی پھدی کو بھی گیلا کر لیا ۔۔۔ پھر میں نے پلاسٹک کے لن کا ٹوپا ہلکے سے اپنی پھدی کے اندر داخل کیا ۔۔ جیسے ہی میں اپنی پھدی میں لن ڈالا ایک ہلکی سی سسکی آسیہ آنٹی کی نکل گئی ۔۔ جسے وہ پتا نہیں کب سے اپنے ہونٹوں میں دبا کر بیٹھی ہوئی تھی ۔۔۔ اور یہی وہ لمحہ تھا جس کا مجھے انتظار تھا ۔۔۔ پھر میں نے اپنے ہونٹوں کو سختی سے بھینچا اور ایک ہی جھٹکے میں سارا لناپنی پھدی کی گہرائی میں غائب کر دیا ۔۔۔ آآآآآآآآآآہہہہہہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایک زبردست سسکاری نکلی میرے منہ سے ۔۔۔ جسے سنتے ہی آسیہ بولی بیٹی آرام سے کرو۔۔ کہیں زخمی نہ کر لینا ۔۔۔ میں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا آنٹی جی یہ زخمی نہیں کرتا مزہ دیتا ہے ۔۔۔ اور پھر میں اٹھ کر آنٹی آسیہ کے پاس گئی اور ان کے ممے پکڑ لئیے ۔۔۔اففففففف ۔۔۔۔۔ کیا ممے تھے ۔۔۔۔ بلکل نرم اور بھرےہوئے ۔۔۔۔ انہوں نے میرے ہاتھ ہٹانے کی ہلکی سی مزاہمت کی جسے میں خاطر میں نا لائی اور ان کے ممے دباتی رہی ۔۔۔میری ضد دیکھ کر انہوں اپنی مزاحمتبھی ترک کر دی اور خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا ۔۔۔۔ میںنے ان کا چہرا پکڑ کر اپنی طرف کیا اور ان کے رسیلے ہونٹ اپنے ہونٹوں کی گرفت میں لے لئیے ۔۔۔۔ ان کے ہونٹ بہت ہی میٹھے اور ملائم تھے ۔۔۔ میں نے اپنی زبان ان کے منہ میں داخل کر دی جسے وہ چوسنے لگ گئی ۔۔۔ میرا منہ اپنے منہ سے ہٹا کر وہ بولی بیٹی کوئی آ جائے گا ۔۔۔۔ نہی آتا کوئی بھی آپ فکر نہ کریں ۔۔۔ میں نے ان کی قمیض اتارنے میں ان کی مدد کی ۔۔۔۔۔۔ ان کے گورے اور موٹے ممے میرے سامنے تھے ۔۔۔ بہت ہی فٹ قسم کا جسم تھا آنٹی آسیہ کا ۔۔۔۔ میں سوچ رہی تھی کہ ان کا مولوی شوہر توہر رات جنت کی سیر کرتا ہوگا ۔۔۔ اتنا پیارا جسم ۔۔۔۔ افففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے نپل گلابی تھے ۔۔ میں قدرے حیران ہو کر بولی آنٹی جی لگتا نہیں کہ آپ شادی شدہ عورت ہیں ۔۔۔ وہ کیسے ؟؟؟ انہوں نے مجھے پوچھا ۔۔۔ کیوں کہ آپ کے نپلز ابھی تک گلابی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ شادی شدہ عورتوں کے نپلز براؤن یا پھر کالے ہو جاتے ہیں ۔۔۔ ھائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کیسے؟؟؟ میرے تو نہی ہوئے ہیں ۔۔۔ تمارے سامنے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ وہ ایسے ہو جاتے ہیں کہ پہلے شوہر ان کو چوستا ہے اور جب بچہ ہو جائے تو وہ چوستا ہے ۔۔۔ اور جب بچہ دودھ پینا چھوڑ دے تو پھر شوہر صاحب ان کو چوسنا شروع کر دیتے ہیں ۔۔۔ اس طرح بار بار چوسنے سے نپلز کالے یا براؤن ہو جاتے ہی ۔۔۔۔۔ مجھے حیرانی اس بات کی ہے کہ ابھی تک آپ کے نپلز ایسے کیوں ہیں ۔۔۔۔ وہ دراصل میرے میاں ان کو چوستے نہی ہیں ۔۔۔ سیدھےاپنے کام کی چیز پر آ جاتے ہیں ۔۔ اور بس ۔۔ ہممممممم ۔۔۔ چلیں آج میں آپ کو بتاتی ہوںکہ ان کو چوسنے سے کتنا مزہ آتا ہے ۔۔۔ اس عورت کی بھی کیا زندگی ہے جس کے ممے ہی نا چوسے گئےہوں ۔۔۔ میں نے ان کے ممے کے ساتھ اپنا منہ لگا دیا ۔۔



جاری ہے

Post a Comment

0 Comments