ads

Safar - Episode 10

سفر

قسط 10



فففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے منہ سے سسکاری نکلی ۔۔۔۔ میں نے ایک بھپور چوسا لگایا تو وہ تڑپ سی گئی ۔۔۔۔ آآآآآہہہہ ۔۔۔۔۔۔ بیٹی آرام سے ۔۔۔۔ یہ ابھی تک کنوارے ہی ہیں ۔۔۔ ان کا کنوارا پن دھیرے دھیرے دور کرو ۔۔۔۔۔۔انہوں نے میرا سر پیچھے کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ جی آنٹی جی میں اب خیال کروں گی ۔۔ آپ کے ممے ہی اتنے مزے کے ہیں کہ میں خود پر کنٹرول نہی رکھ پائی ۔۔۔ایک بار پھر سے میں نے ان کے دوسرے نپل کو اپنےمنہ میں لے لیا اور دوسرے ممے کو اپنے ہاتھ سے دبانےلگ گئی ۔۔۔ اب ان کی برداشت بھی جواب دے رہی تھی ۔۔۔ ان کے منہ سے اب سسکیوں کا طوفان نکل رہا تھا ۔۔۔۔ پھر میں نے ان کو کھڑا کر کے ان کی شلوار بھی اتار دی ۔۔ وہ میرے سامنے بلکل ننگی کھڑی تھی ۔۔۔ اور ان کی پھدی پر چھوٹے چھوٹے بال تھے ۔۔۔۔ گوری چٹی پھدی پر کالے کالے بال بہت ہی پیارے لگ رہے تھے ۔۔ میں نے بے اختیار ان کو چوم لیا تو وہ ایک دم سے شرم گئی ۔۔۔ کیا ہوا میری جان؟؟ میں نے ان سے پوچھا ۔۔۔ آج تک انہوں نے میری جگہ کو نہی چوما۔۔آج تم نے چوما ہے تو عجیب سا لگا ہے ۔۔۔ انہوں نےشرماتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ارے میری پیاری آنٹی جی آج میں آپ کو ایسا پیار دوں گی کہ آپ اپنے شوہر کا پیار بھول جائیں گی ۔۔۔ میں نے ان کو بیڈ پر لٹا کر ان کی ٹانگیں کھولی اور انپنے ہونٹ ان کی پھدی سے لگا دئیے ۔۔۔ آہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کے جسم نے ایک جھٹکا کھایا ۔۔۔ اور انہوں نے اپنی ٹانگیں سمیٹنے ک کوشش کی مگر میرا سر ان کی ٹانگوں کے درمیان تھا جس کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکی ۔۔۔۔ میں نے ایک انگلی ان کی پھدی میں داخل کر دی ۔۔۔ وہ مزے سے سسکنے لگی ۔۔۔ آآآآآآہہہہ ۔۔۔۔۔ اففففف بیٹی اب اسے اندر کرو میرے ۔۔ مجھ سے برداشت نہی ہو رہا ۔۔۔۔ تم نے میرے سارے جسم کو آگ لگا دی ہے۔۔ اس آگ کو بھجا دو اب ۔۔۔۔ میں نے لنکو ایک بار پھر سے اپنے منہ میں لے کر اسے اچھی طرح سے گیلا کیا اور پھر اس کا ٹوپا آسیہ آنٹی کی پھدی کے اوپر رکھ کر ان کے پھولے ہوئے دانے کو مسلا ۔۔۔ وہ اپنا سر اِدھر ادھر پٹخ رہیتھی اور اپنی کمر کو اوپر کر کے لن کو اندر لینے کی کوشش کرنے لگی ۔۔۔ ان کا پانی اتنا زیادہ تھا جس کی وجہ سے ان کی رانیں بھی گیلی ہو گئی تھی ۔۔۔۔ میں نے ہلکا سا دھکا لگا کر لن کی ٹوپی پھدی میں داخل کر دی ۔۔۔۔ ان کے جسم نے ایک جھٹکا لیا اور انہوں نے اپنے ممے اپنے ہاتھوں میں لے کر ان کو دبانا شروع کر دیا ۔۔۔ میں نے ٹوپا باہر نکال کر ان کی پھدی کو اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر کی طرف رگڑا ۔۔۔ جس سے ان کو اور بھی مزہ آ رہا تھا ۔۔۔ بیٹی کیا آج میری جان نکالنی ہے تم نے؟؟؟ اب ڈال دو اندر کیوں اتنا تڑپا رہی ہو مجھے ۔۔۔۔۔۔۔ میں نے پھر ایک جھٹکا دیا اور لن آدھا ان کیپھدی کے اندر چلا گیا ۔۔۔۔ وہ ایک دم سے تڑپ کے اٹھی اور میرے ہاتھ کو کلائی سے پکڑ لیا ۔۔۔ اففففففف۔۔۔۔۔۔۔ ظالم یہ بہت درد کر رہا ہے ۔۔۔ ذرا رکو ۔۔۔۔ میں نے ان کا ہاتھ ہٹایا اور لن باہر نکال کر ایک اور جھٹکا دیا جس سے لن اب کی بار ادھے سے زیادہ اندر چلا گیا ۔۔۔ انہوں نے ایک ہلکی چیخ ماری ۔۔۔ اور میرا ہاتھ ایک بار پھر روکنے کی کوشش کی ۔۔ مگر میں اب کہاں رکنے والی تھی ۔۔۔ میں نے پہلے دو جھٹکوں سے بھی زیادہ زور سے ایک اور جھٹکا مارا اور سارار لن جڑ تک داخل کر دیا ۔۔۔۔ ان کے منہ سے ایک زوردار قسم کی چیخ نکلی جسے سن کر ساتھ والے کمرے سے میری ساس اور نصرت آنٹی بھی آ گئی ۔۔۔۔۔ اندر کا منظر دیکھتے ہی دونوں خواتین حیران رہ گئی ۔۔۔ آسیہ سے اپنی ٹانگیں ساتھ جوڑ لی تھی جس سے مجھے اب تھوڑی پریشانی ہو رہی تھی ۔۔۔۔ میری ساس اور نصرت آنٹی کو دیکھتے ہی آسیہ نے اپنے اوپر بیڈ کی چادر لے لی۔۔ ارے ارے ارے میری جان یہ کیا ظلم کر رہی ہو ۔۔۔ کیوں اپنا خوبصورت جسم ہم سے چھپا رہی ہو ۔۔۔۔ میری ساس نے ان کے جسم سے چادر ہٹاتے ہوئے کہا ۔۔ آسیہ شرما رہی تھی اب ۔۔۔۔ میری ساس نے ایک جھٹکے سے ان کے جسم سے چادر ہٹا دی اور بھوکی شیرنی کی طرح آسیہ کے مموں پر پل پڑی۔۔۔۔ جیسے ہی میری ساس نے آسیہ کا مما اپنے منہ میں لے کر ایک چوسا لگایا آسیہ کی ٹانگیں تھوڑی دیر کے لئے ڈھیلی ہو گئی ۔۔۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے ایک زور کا جھٹکا لگایا اور سارا لن جڑتک ان کی پھدی میں داخل کر دیا ۔۔۔نصرت نے آسیہ کے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لئے ہوئے تھی آسیہ کے منہ سے نکلنے والی سسکیاں ان کے منہ میں ہی دبی رہ گئی ۔۔۔۔ پانچ یا چھ منٹ کے بعد ہی آسیہ کا جسم اکڑنے لگ گیا ۔۔۔ میں سمجھ گئی کہ اب کام ختم ہونےکے نزدیک ہے ۔۔ میں نے اپنی رفتار تیز کر دی ۔۔ اور جیسے جیسے میری رفتار تیز ہو رہی تھی آسیہ کی سسکاریاں بھی تیز ہو رہی تھی ۔۔ آآآآہہہہہہہہہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہااااااااااااااا۔۔۔۔۔۔۔ اوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر آسیہ نے ایک جھٹکا لیا اور اٹھ کر مجھ سے لپٹ گئی ۔۔۔ اس کی پھدی نے بہت سا پانی چھوڑدیا تھا۔۔۔۔ اور میری پھدی پانی سے لبالب بھری ہوئی تھی ۔۔۔ اور میرے جسم سے جیسے آگ کی لپٹیں اٹھ رہی تھی ۔۔۔۔ میں نے اپنی پھدی نصرت آنٹی کی طرف کر کے کہا آنٹی جی اب اس کا بھی کچھ کریں یہ پانی چھوڑ رہی ہے ۔۔۔ میری پانی سے بھری ہوئی پھدی دیکھ کر نصرت آنٹی نے اپنا منہ اس کے ساتھ لگا دیا ۔۔۔ میرے جسم میں سکون کی ایک لہر دوڑ گئی ۔۔ میں نے مزے سے اپنی آنکیں بند کر لیں اور ان کا سر اپنی پھدی کے ساتھ بھینچ لیا ۔۔۔ اففففففف۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کی لمبی زبان میری پھدی کے اندر ہلچل مچا رہی تھی ۔۔ آسیہ اب ایک سائد پر ہو کر ہمارا تماشہ دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ مگر اس نے ابھی تک کپڑے نہی پہنے تھے ۔۔۔ میں اپنی کمر اٹھا اٹھا کر نصرت آنٹی کی زبان اپنی پھدی کے اندر تک لے رہی تھی ۔۔میری ساس نے ایک ڈبل سائڈ لن نکال لیا ۔۔ وہ کچھ ایسے بنا ہوا تھا کہ یہ درمیان میں سے لن ہی کی طرح تھا مگر اس کی دونوں طرف لن کی ٹوپی بنی ہوئی تھی اس کا فائدہ یہ تھا کہ ایک وقت میں یہ دو پھدیوں میں جا سکتا تھا ۔۔۔۔ اور اس کی لمبائی بارہ انچ کے قریب تھی ۔۔ میری ساس نے نصرت آنٹی کو ایک طرف کر کے خود میری ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گئی اور لن کی ایک ٹوپی کو اپنے منہ میں لے لیا اور دوسری ٹوپی کو میرے منہ میں دے دیا ۔۔۔ میں اس کو مزے سے چوسنے لگ گئی ۔۔۔جب یہ ہمارےتھوک سے ٹھیک سے گیلا ہو گیا تو آنٹی نے اس کی ایک ٹوپی میری پھدی کے ہونٹوں پر رکھی اور دوسری ٹوپی اپنی پھدی پر سیٹ کر کے ایک دم سےآگے کی طرف زور لگایا جس سے ہم دونوں کی پھدیوں میں ایک ہی وقت میں لن داخل ہو گیا ۔۔۔ آآآآآآآآآہہہہ ۔۔۔۔۔۔ ابھی لن تین انچ کے قریب ہی میرے اندر گیا تھا مگر مجھے ایسا لگا جیسے میری آنکھوں کے آگے اندھیرا چھا گیا ہو ۔۔۔ میرے منہ سے ایک دم چیخ نکل گئی ۔۔۔۔۔ اوئی میں مررررررر گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے اپنی ٹانگیں سکیڑ لیں۔۔ نصرت آنٹی نے آ کر میری ٹانگیں کھول دی اور مجھے کمر سےپکڑ کر ایک جھٹکا دیا جس سے کم سے کم دو انچ لن مزید میری پھدی میں داخل ہو گیا ۔۔۔ میری آنکھوںکے آگے تارے ناچنے لگے ۔۔ میں نے ایک سسکی لی۔۔۔آنٹی جی پلیز اس کو تھوڑا تیل ہی لگا لیں یہ ایسے اندر نہی جائے گا ۔۔۔۔۔ میں نے التجائیہ لہجے میںکہا ۔۔۔ اگر اس کو تیل لگانا ہے تو پھر کیا فائدہ اس کو اندر لینے کا ۔۔ اتنا کہتے ہوئے میری ساے نے ایک اور زور دار جھٹکا مارا اور ا]نی پھدی میری پھدی کے ساتھ ملا دی ۔۔ لن ہماری پھدیوں کے اندر غائب ہو چکا تھا ۔۔۔ مجھے ایسا لگا جیسے کسی نے میری پھدی کے اندر تلوار ڈال دی ہے ۔۔۔ میری پھدی آخری حد تک کھل گئی تھی ۔۔۔ مجھے نا قابل برداشت درد ہو رہا تھا ۔۔۔ اور میری آنکھوں میں نا چاہتے ہوئے بھی آنسو آ گئے تھے ۔۔۔۔ مگر میرے آنسوؤں کا کہاں اثر ہونے والا تھا ۔۔۔ میری ساس اب تھوڑا سا دور ہو کر لیٹ گئی تھی جس سے لن تین یا چار انچ باہر نکل آیا تھا ۔۔۔ میرے ایک ممے کو آسیہ نے اپنے ہونٹوں مین دبا لیا تھا اور دوسرے ممے کو وہ جانوروں کی طرح دبا رہی تھی ۔۔ مجھے درد کے ساتھ ساتھ مزہ بھہ آ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر نصرت آنٹی نے اپنی ٹانگیں کھول کر میرے منہ کے اوپر آ کر بیٹھ گئی ۔۔ میں نے ان کی پھدی کے ہونٹ اپنی انگلیوں سے کھولے اور اپنی زبان ان کی پھدی میں داخل کر دی ۔۔۔۔۔ اب وہ اس طرح سے بیٹھی تھی کہ ان کی پھدی میرے منہ کے ٹھیک اوپر تھی اور ان کا منہمیری ساس کی طرف تھا ۔۔۔ اور میری ساس نے آسیہ آنٹی کو اپنے منہ کے اوپر بٹھا کر ان کی پھدی میں اپنی زبان داخل کی ہوئی تھی ۔۔۔ اور نصرت آنٹی اور آسیہ آنٹی کے ہونٹ آپس میں ملے ہوئے تھے ۔۔۔ میں نے ہاتھ بڑھا کر لن کو درمیان سے پکڑ لیا اور اس کو آگے پیچھے حرکت دینے لگ گئی ۔۔۔۔ جب میں اپنی پھدی سے لن کو باہر نکالتی تو وہ میری ساس کی پھدی میں چلا جاتا ور جب ان کی پھدی سے نکالتی تو یہ میری پھدی میں چلا جاتا ۔۔۔۔ ایسے ہی پانچ منٹ تک کرتی رہی اچانک ہی میری ساس اور میرے منہ سے بلند آواز میں سسکیاں نکلنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔۔ امممممم۔۔۔۔۔۔ آآآآہہہہہہہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ھائےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا جسم اکڑ گیا اور میری آنکھیں بند ہونے لگ گئی ۔۔۔۔ پھر میری ٹانگوں میں جیسے جان نہیں رہی ۔۔۔۔ میری پھدی نے تین چار جھٹکے کھائے اور میرا سارا جسم کانپنے لگ گیا ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں ڈسچارج ہوئی میرے ساتھ ہی میری ساس اور ہمارے منہ کے اوپر بیٹھی ہوئی دونوں خواتین کے جسموں کو بھی جھٹکے لگنے لگ گئے ۔۔۔ ہم چاروں عورتیں ایک ساتھہی فارغ ہو کر بیڈ پر بے جان سی ہو کر گر پڑی ۔۔۔۔

اس کے بعد ہم تینوں نے کپڑے پہنے اور پھر چائے پی۔۔ چائے پینے کے دوران ہی میری ساس نے آنٹی آسیہ سے کہا ۔۔۔ آپ کے شوہر ہمیں کام نہیں کرنے دیتے ۔۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ کام غلط ہے۔۔ اور ہمارا کوئی اور کام ہے نہی جو کر کے اپنا گزارا کرلیں۔۔۔۔۔۔۔ تو آپ کیا چاہتی ہیں؟؟ آسیہ نے میری ساس سے پوچھا۔۔۔ ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ آپ کے شوہر ہمیں کام کرنے دیں۔۔۔:وہ سب تو ٹھیک ہے مگر بات یہ ہے کہ اس میں آپلوگوں کی مدد میں کیا کرسکتی ہوں؟ آسیہ نے میری ساس سے پوچھا۔۔۔۔ بس آپ ایک کام کرو کسی بھی طریقے سے اپنے شوہر کے ساتھ میری ملاقات کروا دو۔۔۔ باقی بات میں ان سے مل کر خود ہی کر لو گے۔۔۔ آسیہ نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔ ٹھیک ہے اگر تمھاری یہی خواہش ہے تو میں آپ کی بات کرو گی اپنے شوہر سے۔۔۔ اگر وہ مان گئے تو آپ کو اطلاع دے دوں گی۔۔ اور نا مانے تو بھی بتا دوں گی۔۔۔اتنا کہہ کر وہ خواتین ہمارے گھر سے چلی گئیں۔۔۔ ان کے جانے کے بعد میں نے ساس سے پوچھا آنٹی اگر فرض کریں عاشق صاحب ہماری طرفآ بھی جاتے ہیں تو کیا گارنٹی ہے کہ آپ ان کو منا لیں گی؟ وہ میری طرف مسکراتے ہوئے دیکھ کر بولی۔۔ ارے میری جان یہ جو میں نے اپنی ٹانگوں میں سرنگ چھپا کر رکھی ہے نہ۔۔ یہ اچھے اچھوں کو لیٹنے پر مجبور کر دیتی ہے۔۔ مرد ہمیشہ ہی سوچتا ہے کہ اس نے عورت کی لی ہے۔۔جبکہ یہ بات غلط ہے۔۔ ہمیشہ عورت ہی مرد سے لیتی ہے۔۔۔ دیتی کچھ نہی۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔ ہم دونوں اس بات پر ہنس دی۔۔۔ کچھ ہی دنبعد عاشق صاحب ہمارے ڈرائینگ روم میں براجمان تھے۔ میں چائے پانی کے بہانے سے کچن میں گھس گئی اور میری ساس مولوی صاحب کے پاس ہی بیٹھی رہی۔ میں سوچ رہی تھی کہ اگر مولوی نا مانا تو پھر کیا ہوگا۔ مگر میری ساس بہت کتی شے تھی اس نے منوا کر ہی دم لینا تھا۔۔ آج میری ساس نے حد سے زیادہ باریک کپڑے پہنے ہوئے تھے جن میں سے ان کا جسم صاف جھلک رہا تھا۔۔ فل ٹائٹ کپڑوں میں میری ساس کے ممے قیامت ڈھا رہے تھے۔ اور آج میری ساس نے پاجامہ بھی باریک اور ٹائٹ پہنا ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کے ٹانگیں خطرناک حد تک واضح ہو رہی تھی۔ میں چائے کے لوازمات لے کر کمرے میں گئی تو مولوی للچائی اور ہوس ناک نظروں سے میری ساس کی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔ میں مولوی کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی۔ میری ساس نے مجھے آنکھوں ہی آنکھوں میں باہر جانے کا اشارہکیا۔ کیوں کہ میں دیکھ رہی تھی کہ مولوی صاحب میرے آنے سے تھوڑے ڈسٹرب ہو گئے ہیں۔۔۔ میں اٹھ کر باہر کھڑکی میں کھڑی ہو گئی ۔ اور اندر کا نظارا کرنے لگی۔۔ میں ایسے جگہ پر کھڑی تھی جہاں سے مولوی تو مجھے نہیں دیکھک سکتا تھا مگر میری ساس بلکل میرے سامنے تھی اور ہم ایک دوسرے کو دیکھ بھی سکتے تھے۔ خیر میری ساس نے میری جاتے ہی ایک قیامت خیز انگڑائی لی اور مخمور آنکھوں سے مولوی کی آنکھوں میں دیکھا جس سے مولوی ایک دم سے گڑبڑا گیا۔۔ ایسے کیا دیکھ رہے ہیں عاشق صاحب آپ میری طرف؟۔ میری ساس نے مولوی صاحب کو ایسے چپ دیکھ کر ان سےسوال کیا۔۔ نن نہیں ایسی تو کوئی بات نہی ہے۔ وہ بس ایسے ہی۔ مولوی کی آواز میں لڑکھڑاہٹ واضح تھی جس کا مطلب تھا کہ میری ساس اپنے پلان میں کچھ کچھ کامیاب جا رہی ہے۔۔ تو پھر آپ کوئی بات کیوں نہی کر رہے ہیں؟ کیا میری کوئی بات آپ کو بری لگ گئی ہے؟ یا میں ہی آپ کو بری لگ رہی ہوں؟؟ میری ساس نے براہ راست مولوی عاشقکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے پوچھا۔۔ نہی نہیآپ کیوں مجھے بری لگیں گی۔۔ عاشق نے اپنے ہونٹوںکو اپنی زبان سے تر کرتے ہوئے جواب دیا۔۔۔ اس کا مطلب کہ میں آپ کو اچھی لگ رہی ہوں ۔۔۔ ہے نا؟؟ میری ساس اب عاشق پر باقاعدہ حملہ کر رہی تھی جس کی تاب شائد مولوی عاشق میں نہی تھی۔۔ وہ بار بار اپنا پہلو بدل رہا تھا۔۔۔ عاشق نے ہمت جمع کر کے میری ساس سے پوچھا تو بہن جی آپ نے مجھے کس لئے بلایا ہے یہاں؟ ۔۔ مولوی صاحب ایسی بھی کیا جلدی ہے بتا دیتی ہوں سب کچھ آپ خاطر جمع رکھیں۔۔ ویسے ایک بات تو بتائیں آپ ۔۔ آپ صرف نام کے ہی عاشق ہیں یاااااا؟؟؟؟؟۔۔۔ میری ساس نے جان بوجھ کر جملہ ادھورا چھوڑ دیا۔۔۔۔جی نہی ایسی کوئی بات نہی ہے میں صرف نام کا نہی کام کا عاشق ہوں۔۔ بالآخر عاشق نے بھی تھوڑی سی ہمت دکھا ہی دی جس کا میری ساس انتظار کر رہی تھی۔۔۔۔ عاشق صاحب دیکھیں آپ ہمیں اپنا کام کرنے دیں اور آپ اپنا کام کریں ۔ آخر آپ کو ہماری ساتھ پرابلم کیا ہے؟ پرابلم تو کوئی نہی ہے بس یہ ہے کہ یہ کام غلط ہے جو آپ لوگ کر رہے ہیں۔۔ میری ساس نے آہستہ آہستہ اپنی ٹانگیں کھول لی ہوئی تھی جس سے اب میں یہاں سے کھڑے کھڑے ان کی صاف پھدی کا ہلکا سا نظارہ کر سکتی تھی۔۔ اور عاشقتو پھر بھی ان کے بلکل سامنے بیٹھا ہوا تھا۔۔۔ اچھا اب آپ چاہتی کیا ہیں؟ مولوی نے میری ساس سے پوچھا۔۔ میں کیا چاہتی ہوں؟؟ امممم ۔۔۔ آنٹی نے سوچنے کے انداز میں اپنے سر کو ہلایا۔۔۔ مین صرف اتنا چاہتی ہوں کہ آپ ہمارے کام میں دخل اندازی نا کریں۔۔ اور ہمیں کچھ نہی چاہئے۔۔ اور اس کے بدلےمیں اگر آپ کو کچھ چاہئے تو وہ آپ مجھے بتا دیں ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی میری ساس نے اپنی ٹانگیں جتنی ہو سکتی تھی کھول کر بیٹھ گئی۔۔ میں دیکھ رہیتھی کہ عاشق کی شلوار میں ایک تمبو سا بن رہا ہے اور وہ اس کی وجہ سے بے چین بھی ہو رہا ہے۔۔۔۔ ارے آپ نے ابھی تک یہ بسکٹ نہی لیئے ۔۔ پلیز لیجئے نا آپ کے لیئے خاص منگوائے ہیں۔۔۔ میریساس نے آگے کی طرف جھک ان کے موٹے موٹے ممے کافی حد تک باہر نکل آئے۔۔ اس سے پہلے کہمیری ساس سیدھی ہوتی مولوی عاشق نے جھٹ سے ان کے کھلے گلے میں ہاتھ ڈال کر مموں کو چھو لیا۔ میری ساس ایک دم سے سیدھی ہوئی اور بولی ارے مولوی صاحب یہ آپ کیا کر رہے ہیں؟؟؟؟ مولوی کہنے لگا کہ میں نے کہا تھا نا کہ میں صرف نام کا ہی عاشق نہی ہوں کام کا بھی عاشق ہوں اور مجھے آپ کے جسم سے عشق ہو گیا ہے۔۔۔ ابمزید مجھ سے برداشت نہی ہو رہا۔۔میں آپ کے جسم کو پیار کرنا چاہتا ہوں۔۔۔ عاشق نے اپنا ہتھیار مسلتے ہوئے کہا۔۔۔ عاشق صاحب آپ بیٹھیں مجھے خدمت کا موقع دیں ۔۔۔۔ عاشق سیدھا ہو کر بیٹھ گیا۔۔ میری ساس اپنی جگہ سے اٹھ کر عاشق کے پیچھے آ گئیاور اس کا سر صوفے کی پشت سے لگا کر ایک ہلکیسی اس کے ہونٹوں پر کس کر دی۔۔۔ میری ساس نے جیسے ہی اپنا منہ پیچھے کرنا چاہا تو عاشق نے میری ساس کی یہ کوشش ناکام بنا دی اور اپنے دونوںہاتھوں سے میری ساس کا سر پکڑ کر واپس اپنے ہونٹوں کے ساتھ ان کے ہونٹ لگا لیئے۔۔۔اور ایک بھرپور فرنچ کس کرنے لگا۔۔۔ میں ان لوگوں کے بلکل پیچھے کھڑی تھی اس لئے مجھے کچھ خاص اندازہ نہی ہو رہا تھا کہ وہ کیسے کس کر رہا ہے مگر اتنا جانتی تھی میری ساس اس کس کو انجوائے کر رہی تھی۔۔ کیونکہ میری ساس نے اپنی ایڑیاں اٹھا کر اپنے آپ کو مولوی عاشق کے اوپر تقریبا" گرا لیا ہوا تھا۔۔۔ کچھ دیر ایسے ہی رہنے کے بعد جب میری ساس سیدھی ہو کر واپس مڑی تو ان کے ہونٹوں پر سرخی نام کی کوئی چیز باقی نہی تھی جس کا ایک ہی مطلب تھا کہ وہ ساری سرخیمولوی عاشق کے ہونٹوں نے اتار لی ہوئی تھی۔۔ مولوی عاشق نے اپنی شلوار کا ناڑا کھول کر اپنی شلوار کو ڈھیلا کر دیا تھا مگر ابھی تک میں اس کا وہ ناگ نہی دیکھ پائی تھی۔۔ میری ساس نے میری طرف دیکھا تو میں نے آنکھوں ہی آنکھوں میں اشارہ کیا کہ مجھے کچھ نظر نہی آ رہا۔۔۔ میری ساس عاشق کے سامنے آ کر کھڑی ہو گئی اور اپنے ممےپھر مولوی کی گود میں بیٹھ کر اس کا سر پکڑلیا اور ایک بار پھر اپنے نشیلے ہونٹ عاشق کے ہونٹوں کے ساتھ ملا دئیے۔ مولوی کسی بھوکے کتےکی طرح میری ساس کے ہونٹ کھا رہا تھا۔۔ اس کاایک ہاتھ میری ساس کے مموں سے کھیل رہا تھا اچانک سے مولوی نے اپنے ہاتھوں کا زور لگا کر میریساس کے مموں کو دبا دیا جس سے میری ساس کی ایک ہلکی سی چیخ نکل گئی۔۔ افففففففف۔۔۔۔ آرام سے میرے عاشق یہ اب کہیں نہی بھاگ رہے تمھارے پاس ہی ہیں جتنا چاہے تم ان کے ساتھ کھیلو مگر ان کو اتنا زور سے نا دباو کہ مجھے درد ہو۔۔ مجھے پیار کے ساتھ کھا جاو میں اس وقت تمھاری ہی ہوں میری جان۔ یہ کہہ کر میری ساس نے اپنی زبان باہرنکالی اور مولوی عاشق کے منہ میں ڈال دی جسے وہ بڑے ظالم انداز میں کھانے لگ گیا۔۔۔ جس کا اندازہ مجھے ایسے ہو رہا تھا کہ میری ساس کی آنکھیںبار بار تکلیف کی وجہ سے بند ہو رہی تھیں اور وہ کوشش کر رہی تھی کہ اپنی زبان مولوی کے منہ سے باہر نکال لیں مگر مولوی نے میری ساس کے سر کو مضبوتی کے ساتھ اپنے سخت ہاتھوں سے پکڑا ہوا تھا۔۔ جس کی وجہ سے میری ساس کی ہر کوشش ناکام ہو رہی تھی اور وہ بری طرح سے تڑپ رہی تھی۔۔ پھر مولوی نے اپنے ایک ہاتھ سے میری ساس کے ممے کو بہت ہی وحشیانہ طریقے سے دبانا شروع کر دیا جس سے میری ساس کی تکلیف میںاور اضافہ ہو گیا۔۔ وہ اب بری طرح سے تڑپ رہی تھی مگر تڑپنے کے علاوہ وہ کچھ اور کر بھی نہی سکتی تھی۔۔جیسے ہی میری ساس نے اپنا چہرہ پیچھے کرنے کی ایک اور کوشش کی تو عاشق نے میری ساس کے بال اپنی مٹھی میں پکڑ لیئے اور ان کا سر پیچھے کرنے کی یہ کوشش بھی ناکام بنا دی۔۔ مین دیکھ رہی تھی کہ میری ساس کو اس میں کتنی تکلیف ہو رہی ہے مگر میں ان کی کوئی بھی مدد نہی کر رہی تھی کیوں کہ میں دیکھنا چاہتی تھی کہ اب آگے کیا ہوتا ہے اور میری ساس میں برداشت کی کتنی قوت ہے۔۔ آہ آہ آہ۔۔ اامممااہہ۔۔۔ ہہاائےےےے۔۔۔ ایسی آوازیں کمرے سے باہر کھڑی میں سن سکتی تھی۔۔ جس سے میری اندر بھی ایک مستی کی لہر جاگ رہی تھی۔۔ پھر عاشق نے خود ہی میری ساس کا منہ اپنے منہ سے پیچھے ہٹا دیا۔۔ میری طرف ابھی تک ان دونوں کی بیک سائڈ تھی جس کی وجہ سے میں کچھ بھی دیکھنے سے قاصر تھی۔۔ میری اس مشکل کو میری ساس بھانپ گئی تھی شائد اسی لیے اب میری ساس نے اپپا پاجامہ اتارا اور بلکل میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی اور اپنی ایک ٹانگ صوفے کی ایک سائڈ اور دوسری ٹانگ صوفے کی دوسری طرف رکھ کر اپنی ٹانگیں جتنی ہو سکتی تھی کھول کر بڑی ہوس ناک نظروں سے مولوی عاشق کی طرف دیکھنے لگ گئی۔۔ مولوی عاشق نے بنا دیر کیئے جلدی سے اپنی قمیض خود ہی اتار دی اور شلوار بھی اتار کر ایک طرف رکھ دی پھر وہ آ کر میری ساس کے سامنے اس کی ٹانگوں کے درمیان بیٹھ گیا اور اپنا منہ میری ساس کی پھدی سے ساتھ لگا دیا۔۔ میری ساس کی آنکھیں لذت کی وجہ سے خود بخود بند ہو گئی عاشق میری ساس کی پھدی بڑی مہارت کے ساتھ چاٹ رہا تھا۔۔ پھر پتا نہی کیا ہوا میری ساس نےاک دم سے انپی آنکھیں کھولی اور میں نے دیکھا کہ میری ساس کی آنکھوں میں مستی کی جگہ درد کی لہر تھی۔۔ میں ٹھیک سے سمجھ نہی پائی تھی کی کیا ہوا ہے۔ پھر میری ساس نے ایک چیخ ماری اور مولوی عاشق کا سر اپنی پھدی سے الگ کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگی جس میں ظاہر ہے وہ کامیاب نہی ہو سکتی تھی۔۔ مجھے ایسا لگ رہا تھا کی مولوی عاشق بہت ہی منجھا ہوا کھلاڑی ہے اس معاملے میں۔۔۔ پھر میری ساس کی اواز آئی عااااااشش شق ۔۔۔ مم۔۔ میری پھدی۔۔ آہ آہ۔۔۔ ہائےےےے۔۔۔۔ نہی نہی۔۔ اس ٹوٹی پھوٹی آواز سے جو میں سمجھ سکی وہ یہ تھی کہ مولوی عاشق میری ساس کی پھدی کو اپنے دانتوں سے بری طرح کاٹ رہا تھا جس سے میر ساس کو تکلیف ہو رہی تھی۔۔۔ یہ سب آوازیں سن سن کے میری پھدی میں آگ لگی ہوئی تھی۔۔۔ میرا ایک ہاتھ نا چاہتے ہوئے بھی میری شلوار کے اندر چلا گیا تھا۔۔۔ میں نے محسوس کیا کہ میری پھدی گیلی ہو چکی ہے۔ پھر عاشق نے ایک اور کام کیا اس نے اپنا منہ پورا کھولا اور میری ساس می پھدی کو اپنے منہ میں لے کر زور سے اس پر کاٹ لیا۔۔۔ میری ساس ماہی بے آب کی طرح سے تڑپ رہی تھی اور اب وہ مولومی عاشق کی قمر پر باقاعدہ مکے مار رہی تھی اور اسے پیچھے دھکیل رہی تھی مگر عاشق بھی اپنے نام کا عاشق تھا وہ کسی بھی طرح پیچھے نہی ہٹ رہا تھا۔۔ ایسا لگ رہا تھا جیسے میری ساس کے مکے اس پر کوئی اثر ہی نہی کر رہے تھے۔۔۔ میری ساس نے نڈھال ہو کر اپنا سر صوفےکی پشت سے لگا دیا اور اپنی آنکھیں بند کر لی۔۔ میری ساس کا جسم بلکل ڈھیلا پڑ گیا تھا۔۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مولوی عاشق نے پھدی کو چھوڑا اور سیدھا میری ساس کے مموں پر اپنے منہ سے حملہ کر دیا۔۔ میں دیکھ سکتی تھی کہ مولوی عاشق کا منہ میری ساس کی پھدی کے پانی سے بھرا ہوا تھا جس کو اس نے صاف کرنے کی زحمت نہی کی اور اسی بھرے ہوئے منہ کے ساتھ مموں پر حملہ آور ہو گیا۔۔ وہ میری ساس کے مموں کوب اپنے دانتوں سے کاٹ رہا تھا۔۔۔ میری ساس کے منہ سے ھائے ھائے افففف۔۔۔ میں مررررررر گئی ی ی ی ی۔۔۔ کمینے ۔۔۔ نہ کرو اتنا ظلم مجھ پر۔۔ بہت شوق تھا نہ تجھ کو پھدی دینے کا۔۔ اب دیکھ میں کرتا کیا ہوں تیری پھدی کے ساتھ۔۔ آج کے بعد تو یادرکھے گی کیسے پھدی دیتے ہیں کسی غیر مرد کو۔۔۔عاشق نے بپھرے ہوئے لہجے میں کہا۔۔۔ اس کے لہجے میں غصہ تھا۔۔ وہ اپنا پورا منہ کھولتا اور ممے کو ایک ہی بار میں اپنے منہ میں لینے کی کوشش کرتا پھر جتنا اس کے منہ میں آتا وہ اسی پر اپنے دانتگاڑھ دیتا۔۔۔ مجھے اب اپنی ساس پر ترس آ رہا تھا اس کے سینے پر جگہ جگہ عاشق کے دانتوں کے نشان پر گئے تھے۔۔ میری ساس نے اچانک سے عاشق کو پیچھے دھکیلا اور باہر کی طرف دوڑ لگادی۔۔ مگر عاشق بھی کم تیز نہی تھا اس نے ایک چیتے کی طرح چھلانگ لگائی اور کمرے کے دروازے عین بیچوں بیچ پہنچ کر میری ساس کا باہر جانے کا راستہ بند کردیا۔۔ الٹے ہاتھ کا ایک بھرپور تھپڑ میری ساس کے گال پر نشان چھوڑ گیا ۔۔۔ چٹاخ کی آواز کمرے میں گونج اٹھی۔۔۔۔میری ساس کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔۔۔ مادر چود۔۔ حرام زادی سالی کتیا۔۔۔ کہاں بھاگ رہی ہے۔۔ آج تیری پھدی کا میں نے پھدا نا بنا دیا تو کہنا۔۔ آج تجھے مجھ سے کوئی نہی بچا سکتا۔۔۔ مولوی عاشق غصیلی آواز میں بول رہا تھا اور میری ساس سمیت مری بھی سٹیگم ہو چکی تھی۔۔ شائد میری ساس اب پچھتا رہی تھی اس کو گھر بلا کر۔۔۔ مگر اب کچھ نہی ہو سکتا تھا۔۔۔ مولوی نے میری ساس کو اس کے سر سے پکڑ کر نیچے بٹھا دیا اور اپنا لن اس کے منہ کے سامنے لہرایا جسے دیکھ کر میرے پیروں تلے سے زمین نکل گئی۔۔ اتنا موٹا اور صحت مند لن میں نےپہلے کبھی نہی دیکھا تھا۔۔۔ وہ لن نہی تھا۔۔ کوئی راڈ لگ رہا تھا بلکل سیدھا اور خطرناک حد تک تنا ہوا ۔۔ اور اس کی لمبائی کم از کم میرے کلائی سے لے کر کہنی تک تھی۔ اور موٹا بھی میرے بازو جتنا ہی تھا۔۔ میری ساس کی آنکھیں حیرت سے پھیل گئی۔۔۔ ییہ یہ کک ک کیا ہے۔ میری ساس نے اپنے خشک ہوتے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے مولوی عاشق سے پوچھا۔۔۔۔ یہ تمھاری پھدی کا علاج ہے۔۔ آج کے بعد تم کو کسی لوڑے کی ضرورت نہی رہے گی۔ بس یہی کافی ہوگا۔ اور نا ہی تم اب اتنی جلدی کسی کے بھی لن کو لینے کے قابل رہو گی۔۔۔ اتنا کہہ کر عاشق نے اپنے لن کا ٹوپا میری ساس کے منہ میں داخل کر دیا۔۔ جو کہ بہت ہی مشکل سے میری ساس کے منہ میں پورا آیا تھا۔۔۔ اس نے میری ساس کے سر کو پیچھے کی طرف سے کس کے پکڑا ہوا تھا اور اپنا لوڑا مسلسل میری ساس کے منہ میں داخل کرنے کی پوری کوشش کر رہا تھا۔۔ پھر مولوی نے ایک زور کا دھکا مارا اور اس کا لوڑا ٹوپی سے نیچے تک میری ساس کے منہ میں چلا گیا اور شائد حلق میں جا کر لگا تھا جس سے میری ساس کو ایک زبردست کھانسی ہو گئی تھی۔۔ اس نے اپنا منہ ایک دم پیچھے کیا اور زورزور سے کھانسنے لگ گئی۔۔۔ پھر آخر کار میری ساس نے ہار مان لی اور مولوی کے ساتھ پورا پورا تعاون کرنے لگی کیوں کہ وہ جانتی تھی کہ اب جبتک مولوی کی آگ ٹھنڈی نہی ہوتی ہی ایسے ہی ظلم کرتا رہے گا۔۔ اس نے مولوی کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر اس کو اوپر سے نیچے کی طرف اپنی زبان سے چاٹنا شروع کیا۔۔ اور اپنے ایک ہاتھ سے وہ مولوی کے ٹٹوں کو سہلا رہی تھی جس سے مولوی کو بھی مزا آ رہا تھا۔۔ اب کی بار میری ساس کی نہی بلکہ مولوی کی آوازیں نکل رہی تھی۔۔ پھر میری ساس نے مولوی کے ٹٹوں پر اپنی زبان پھیرنے شروع کر دی اور کبھی کبھی ایک بھرپور چوپا بھی لگا رہی تھی۔۔ چوپا لگاتے لگاتے اس نے ٹٹوں کی جلد کو اپنے دانتوں میں لے کر ہلکا سا کاٹا تو مولوی کے منہ سے سسکاری نکل گئی۔۔ میری ساس کو یہ بات سمجھنے میں بلکل بھی دیر نا لگی کہ مولوی کے جسم کا سب سے حساس حصہ کون سا ہے جس پر مالش ےا چوپے لگا کر اس کو ٹھنڈا کیا جا سکتاہے۔۔ اب میری ساس کے ہونٹوں پار ایک مکارانہ مسکراہٹ تھی۔۔ وہ بار بار اب مولوی کے ٹٹوں پار اپنے دانت لگا رہی تھی اور مولوی ہر دفعہ لزت کی دنیا میں گم ہو رہا تھا۔۔۔ پھر میری ساس اٹھی اور ایک بار پھر اپنی زبان مولوی کے منہ میں داخل کر دی جسے اب کی بار مولوی نے نہایت ہی مزیدار طریقے سے چوسا۔۔۔ میری ساس کی زبان مولوی کے منہ میں تھی اور اس کا ایک ہاتھ مسلسل ٹٹوں کو مالش کر رہا تھا ۔۔۔ امممم امممم آہ آہ آآآآآہہہہ۔۔ اس قسم آوازیں کمرے میں گونج رہی تھی۔۔۔ مولوی نے میری ساس کو پیچھے کیا اور اس کے سارے جسم کو چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا ۔۔ ماتھے پر۔۔ گالوں پر۔۔ ہونٹوں پر ۔۔ گردن پر۔۔ بغلوں پر۔۔ اس نے کوئی بھی جگہ نہی چھوڑی تھی جہاں اس نے اپنا تھوک نا لگایا ہو۔۔ پھر مولوی کی بھی برداشت کی حد شائد ختم ہو رہی تھی اس نے میریساس سے کہا ۔۔ چلو اب لیٹ جاؤ۔ میری ساس اس کے سامنے لیٹ گئی اور اپنی ٹانگیں اس نے جتنی ہو سکتی تھی کھول لی۔۔ میں نے دیکھا ک پھدی سرخ ہو چکی تھی اور اس کے ارد گرد ساری جگہ گیلی ہو رہی تھی۔ کچھ مولوی کے منہ کا پانی تھااور کچھ پھدی کا اپنا پانی تھا ۔۔۔ مولوی نے ایک بار پھر اپنا لن ساس کے منہ کے آگے کر دیا ۔۔ میریساس نے سوالیہ نظروں سے مولوی کی طرف دیکھا۔۔ میری جان اس کو اپنے تھوک سے گیلا کر دو۔ ورنہ یہ تمھاری پھدی کے اندر نہی جا سکے گا۔۔ میری ساس نے مسکراتے ہوئے لن کا ٹوپا اپنے منہ میں لے کر چوپے لگائے اور پھر لوڑے کے چاروں طرف اپنا منہ کھول کر چوستے ہوئے اس کو اچھی طرح سے گیلا کر دیا۔۔۔ مولوی نے میری ساس کی ٹانگیں اپنے ہاتھوں میں پکڑ کر لن کا ٹوپا پھدی کے منہ پر رکھا۔ اور اپنے لن کو نیچے سے اوپر کی طرف پھدی کے اوپر ہی رگڑ رہا تھا۔۔ جس سے میری ساس کی پھدی اور بھی گیلی اور نرم ہو رہی تھی۔۔۔۔کافی دیر ایسا کرنے کے بعد اس نے پوچھا کیا تم تیار ہو؟؟ جی جانو میں تیار ہوں۔۔ مگر آرام سے اندر کرنا کہیں ایسا نا ہوووووو۔۔۔۔ آآآآآآآآآآآآآآآآآہہہہہ۔۔۔۔۔۔ ھائےےےےےےےےےےےےے۔۔۔۔۔مممم۔۔ میںںںں مررررررررررر گگگ۔۔ گئی۔۔۔۔ اففففففف۔۔۔۔۔ ابھی میری ساس بات بھی پوری نہ کر پائی تھی ککہ مولوی نے ایک زور کا جھٹکا دیا اور کافی زیادہ لن پھدی کے اندر داخل کر دیا۔۔ میری ساس کی چیخ نکل گئی تھی۔۔۔اور اس کی ٹانگیں پھڑپھڑا رہی تھی مگر مولوی نے پروا نا کرتے ہوئے اپنا لنتھوڑا سا باہر نکالا اور پھر ایک اور جھٹکا دیا۔۔ جس سے آدھے سے زیادہ لن اندر چلا گیا۔۔۔اب میری ساس ایسا تڑپ رہی تھی جیسے بکری ذبح کر رھے ہوں۔۔ مگر مولوی نے اپنا لن باہر نہی نکالاایسے ہی اس نے اپنے ہونٹ میری ساس کے ہونٹوںپر رکھ کر ان کو چوسنے لگا۔۔ پہلے تو وہ مولوی کاساتھ نہی دے رہی تھی مگر پھر آہستہ آہستہ اسنے بھی کسنگ کرنا شروع کر دیا۔۔جب وہ تھوڑا ریلیکس ہوئی تو مولوی نے آہستہ سے اپنا لن باہر نکالا اور بہت ہی ہلکے دباؤ کے ساتھ پھر اندر کیا۔۔جس سے اب کی بار درد نہی ہوئی۔۔ تھوڑی دیر ایسےہی کرنے کے بعد جب میری ساس نے بھی اس کا ساتھ دینا شروع کیا تو پھر مولوی نے ایک دم سے ساراے کا سارا لن زور دار جھٹکے کے ساتھ پھدیکے اندر غائب کر دیا۔۔۔ میری ساس بیہوش ہو گئی۔۔۔ مولوی نے جب یہ دیکھا تو اس کی بھی گانڈ پھٹ گئی۔۔۔ اس نے جلدی سے لن باہر نکالا اور پاس پڑی پانی کی بوتل سے پانی کے چھینٹے منہپر مارے۔۔ کبھی وہ میری ساس کے گال تھپتھپاتا۔۔ کبھی پانی منہ پر پھینکتا۔۔ تھوڑی دیر بعد ہی میری ساس کو ہوش آ گیا۔۔ کیا ہوا محترمہ۔۔ بس اتنی ہی ہمت تھی ؟؟ مولوی نے خباثت سے مسکراتے ہوئے میری ساس سے پوچھا۔۔ وہ کہنے لگی کہ ہمت تو اتنی ہے کہ تم سوچ بھی نہی سکتے ہو۔۔ اچھاااااااا۔۔۔۔ ایسی بات ہے؟؟۔۔۔۔چلو پھر تیار ہو جاؤ۔۔ مولوی نے پھنکارتے ہوئے کہا اور بنا رکے اپنا لن جڑ تک پھدی میں داخل کر دیا۔۔ میری ساس کی آنکھیں ایک بار پھر کھلی کی کھلی رہ گئی ۔۔ مولوی اب کی بار نہی رکا اور اس نے ایسے ہی جھٹکے مارنے جاری رکھے۔۔ مگر تھوری ہی دیر کے بعد حیرت انگیز طور پر میری ساس نے بھی اپنی پھدی اٹھا اٹھا کر مولوی کالن پورا اندر لے لیا۔۔ دھپ دھپ دھپ کی آوازیں میرا دماغ خراب کر رہی تھی۔۔ دل کر رہا تھا ک اپنی ساس کو وہاں سے ہٹا کر خود اس کی جگہ لیٹ جاؤں اور مولوی کے لن کا بھرپور مزا لوں۔۔میری تین انگلیاں میری پھدی میں بری طرح سے گھوم رہی تھی۔۔ میری ٹانگیں میری پھدی کے پانی سے لتھڑ گئی تھی۔۔ میں کبھی اپنی انگلیاں نکال کے اپنے ہی منہ میں ڈال کے نمکین پابی کا ذائقہ چکھ رہی تھی کبھی زور زور سے اپنی پھدی میں انگلیاں اندر باہر کر رہی تھی۔۔۔۔ ادھر میری ساس اباونچی آواز میں گالیاں دے رہی تھی۔۔ بہن چود ۔۔ حرامی ۔۔ سالے چود اور زور سے چود۔۔ دکھا اپنی مردانگی۔۔ آج پھاڑ دے میری پھدی۔۔۔۔ مولوی بھی یہباتیں سن سن کر اور تیز تیز دھکے مار رہا تھا۔۔۔ اور ہر دھکے کے ساتھ میری ساس اچھل رہی تھی۔۔۔۔ اور ان کے موٹے موٹے ممے اوپر نیچے اچھل اچھل کر ماحول کو اور بھی سکسی بنا رہے تھے۔۔۔ پانچ مینت بعد ہی میری ساس کا جسم اکڑ گیا۔۔ اس نے زور سے ایک چیخ ماری اور عاشق کی کمر کے گرد اپنی ٹانگیں لپٹا سی۔ پھر اس کا جسم جھٹکے کھانے لگ گیا۔۔۔ میری ساس کی پھدی کاپانی نکل چکا تھا۔۔ مگر لگ رہا تھا کہ ابھی عاشق کی منزل دور ہے۔۔ اس کا گھوڑا ویسے ہی سر اٹھائے کھڑا تھا۔۔۔ غصے سے بھرا۔۔۔۔۔ میری ساس مولوی عاشق کے گلے سے لگ کر لمبی لمبی سانسیں لے رہی تھی۔ تھوڑی دیر بعد اس نے مولوی عاشق کو ہونٹوں کو کس کی اور کہنے لگی ۔۔ عاشق صاحب۔۔ آج بڑی دیر کے بعد بھرپور مزا آیا ہے۔۔۔میری جان ابھی میں نے تم کو وہ مزہ دیا ہی نہی جسکی بات میں کر رہا تھا۔۔۔ اچھااااا۔۔۔ وہ کون سا مزہہے جناب؟؟؟ میری ساس نے استفسار کیا۔۔۔ ابھی بتائے دیتا ہوں اتنی جلدی بھی کیا ہے میری جان۔۔۔جب تک اس لوڑے کا پانی نہی نکل جاتا میں تم کو مزہ دیتا رہوں گا۔۔۔ ھائےےےےےے۔۔۔ یہ لوڑا تو میری جان نکال رہا تھا۔۔ مگر سچی بات ہی ہے کہ مجھے بھی بہت مزہ آ رہا ہے۔۔۔ اتنا کہہ کر میری ساس نےاپنی پھدی کے پانی سے گیلے لن کو پھر سے اپنے منہ میں لے لیا۔۔ تھوڑی دیر چوپے لگوانے کے بعد مولوی نے میری ساس کو گھوڑی بنا لیا۔۔ اور بہت سارا تھوک میری ساس کی گانڈ پر لگانے لگا۔۔ جیسے ہی میری ساس کو کچھ سمجھ آئی وہ تڑپ کر سیدھی ہو گئی۔۔ نہی نہی عاشق صاحب ۔۔ یہ میں اپنی گانڈ میں نہی لے سکتی۔۔ میری موت واقع ہو جائے گی ۔۔ پلیز یہ ظلم نا کرنا میرے ساتھ۔۔ مگر مولوی عاشق تو لگتا تھا آج سارے حساب برابر کرنے ک لیئے آیا ہوا ہے۔۔ اس پر میری ساس کی منت سماجت کا کوئی اثر نا ہوا۔۔۔اس نے اپنے لن کا ٹوپا جیسے ہی گانڈ کو سوراخ پر رکھا میری ساس مولوی کے آگے سے اٹھ کر بھاگ کھڑی ہوئی۔۔ اس سے پہلے کہ وہ کمرے ساے باہر جاتی مولوی نے ایک بارپھر قابو کر لیا۔۔۔ مولوی نے میری ساس کے منہ پر تین چار کافی زور دار تھپڑ مار دئے ۔۔ اور سنگین لہجے میں بولا کتیا چپ چاپ اپنی گانڈ میں یہ لن لے لو ورنہ تمھارا وہ حشر کروں گا چلنا پھرنا بھول جاوگی




جاری ہے

Post a Comment

0 Comments