Shohar se bete tak - Part 1

شوہر سے بیٹے تک کا سفر

پارٽ ۱ 


میرا نام سوفيا مهرا ہے  میری عمر 38 ہے

ایک عورت کہ زندگي میں کچھ باتیں اسي ہوتی ہے جو وہ كس کو بتا نہیں سکتی ------ میں کچھ مهنو سے یہ کہانیاں پڑ رہی ہوں، ------ تو سوچا کہ آپ لوگو کے ساتھ یہ بات شیئر کرو ------میرا ایک بيٹا ہے وکی جو اب 22 سال کا ہے ---- میرے شوہر وجے مهرا اب اس دنیا میں نہیں ہے ----- جب وکی سال کا تھا تب ایک کار ايكسيڈنٹ میں فتح کا انتقال ہو گیا ----- آج میں ایک امیر عورت ہوں،پیسہ، گاڑی، بنگلہ، بزنس تمام ہے میرے پاس ------ پر میں شادی سے پہلے ایک مڈل کلاس فیملی سے تھی ------ تب میں سوفيا سكسےنا تھی ------ میں کم عمر کہ تھی جب میری فرےنڈس نے مجھے پورن فلمس دکھائی ------ اور تب سے ه مجھے جنسی کرنے کہ بہت خواہش تھی ------ ایک آگ س تھی میرے دل میں، میرے بدن میں کہ کوئی مجھے چودے ------ نے کئی بار پاپا اور ممی کو چودتے ہوئےدیکھا ہے ----- وہ اکثر دروازے کہ سخت لگانا بھولجاتے تھے اور چدا میں مگن ہو جاتے --- - میرے پاپا ہررات کو میری ممی کہ زبردست چدا کرتے تھے ---- ممی بھ مزے لے لے کر پاپا سے چدواتی تھی ---- دونوں کہ آوازیں ان بےڈرم کے باہر بھ سنا دیتیں تھی ---- پاپا ممی کو آدھی آدھی رات تک ٹھوكتے رہتے تھے ---- اگر میں چاہتی کم عمر میں ه چدوا سکتی تھی ------ میں تھی ه اتنی كھوبسرت کہ اسکول اور ہمارے ایریا کے لڑکے مجھ پر لائن مارتے ------ پر میں صرف آپ کی آگ بھجانے کے لیے كس سے چدوانا نہیں چاہتی تھی ------ مجھے ایک ایسا انسان چاہیے تھا جو صرف میرے جسم سے نہیں، مجھ، میرے دل سے محبت کرے ------ مجھے اچھا اور سچا زندگی ساتھی چاہیے تھا جو صرف میرا ہو اور میں اس کی ------ اسليے میں نے انتظار کرنا ٹھیک سمجھا ------ پر کبھی کبھی رات کو اپنی چوت میں انگلي سے رگڈ کے ماسٹربےٹ کر کے آپ نے آپ کو شانت کر لےتي- -----ایک دن جب میں کولیج سے گھر پهچي تو دیکھا کہ میرے پاپا کے بوس گھر میں بیٹھے تھے ------ میں انہیں مبارکباد کرکے اندر والے کمرے میں چلی گئی ------ ممی اور پاپا کافی دیر تک بوس سے بات کرتے رہے ------ فر جب پاپا کے بوس چلے گئے تو پاپا اور ممی اندر والے کمرے میں آئی ------ وہ کچھ دیر شانت رہے ------ فر ممی نے کہا کہ ---- - پاپا کے بوس آپ نے بےٹے فتح مهرا کے رشتے کے بات کرنے آئے تھے ------ اصل میں میں پاپا کے ساتھ کبھی کبھار ان کے اوفسس جاتی ہوں ------ تب وجے نے مجھے دیکھا اور اسے مجھ سے محبت ہو گیا ------ وجے کہ عمر 24 سال ہے اور وہ پڈا ختم کر کے اب آپ نے پاپا کے ساتھ بزنس سمبھالتا ہے ----- وہ لوگ بہت ه امیر تھے ------ فتح بڑا تھا پر ممی نے کہا کہ ایسا بڑا رشتہ شاید فر کبھی نہ ملے ------فتح کے پاپا اس کی شادی کرنا چاہتے تھے ----- جب فتح سے شادی کہ بات کہ تو وہ ضد پر اڑ گیا کہ وہ شادی کرے گا تو مجھ ورنہ نہیں کرے گا ------ اب وو بوس کا اےكلوتا بےٹا ہے تو وہ اس کی بات کو ٹال نہیں سکتے تھے اسليے ہمارے گھر آئے تھے ------ میں نے ممی سے کہا کہ میں پڈنا چاہتیہوں ------ تو ممی نے کہا کہ ------ تےر پڈا نہیں ركےگ ------ آگے کہ پڈا تیرے سسرال میں کر سکتی ہے ------ وہ لوگ بہت امیر ہے ------ ان کے گھر میں کام کرنے کے لئے بہت سارے نوکر ہے تو مجھےپڑنے کا پرا ٹائم اور اذاد ملے گی ------ میں نے کافی سوچا اور کہا میں نے ایک بار فتح سے ملنا چاہتی ہوں ---- فر پاپا نے بوس سے بات کرکے ہماری ایک ميٹنگ فكس کہ ----- فتح اور میں ایک سے ریستوراں میں اکیلے ملے ----- تب ہم نے پہلی بار آمنے سامنے بات کہ ----- دیکھنے میں تو بہت هےنڈسم تھا ----- پر میں دیکھنا چاہتی تھی، کہ جس طرح کے انسان کا میں سے انتظار کر رہی ہوں ----- کیا فتح میں وہ بات ہے ----- ہم كرب 3 گھنٹے اس ریستوراں میں بات کرتے رہے ----- اور ان 3 گھنٹو میں میں فتح کہ دواني ہو گئی ----- مجھے پتہ چلا کہ وہ مجھے گزشتہ 2 سال سے محبت کرتا ہے پر کبھی کہا نہیں ----- اور بہت سوچ سمجھ کے میں نے شادی کے لیے ہاں کر دی ----- اگلے ه ماہ میں میری شادی ہو گئی اور میں فتح کے گھر میں آ گ ----- بہت بڑا گھر تھا فتح کا، جیسا فلمو میں نظر آتے ہے ----- میرے لیے سب کچھ خواب جیسا ه تھا ----- اور فتح کے بارے میں کیا بتا ----- وہ ایک سچے شوہر تھے ----- اور سب سے زیادہ وہ مجھ سے بہت زیادہ محبت کرتے تھے.اب وو رات آئی جس کا ہر لڑکی کو انتظار ہوتا ہے ----- میری سہاگ رات ----- میں بےڈرم میں بیٹھی فتح کا انتظار کر رہی ----- آج رات کو کیا کیا هوگ یہ سوچ سوچ کر ه میری چوت گیلی ہوئی جا رہی تھی ----- مجھے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا ----- کچھ دیر میں فتح بھ بےڈرم میں آ گئے ----- دروازے کو لوک کرکے وو میرے پاس آ کر بیٹھ گئے اور آہستہ سے میرا گھنگھٹ کو میرے چےهرے اور سر سے ہٹا دیا ----- اس دن ہوٹل میں 3 گھنٹے کہ ملاقات کے بعد آج دسري بار ہم اکیلے آمنے سامنے بیٹھے تھے ----- وجے نے دھیرے سے میرے ہاتھوں میں ہاتھ رکھ کر کہا ---- سوفيا، میں تمسے بہت پیار کرتا ہوں، جب سے تمہیں پہلی بار دیکھا تب سے پر آج رات میں ذبر دستی نہیں کرنا چاہتا كيك میں تمسے محبت کرتا ہوں صرف تمہارے جسم سے نہیں ----- یہ بات کہہ کر تو وجے نے میرا دل پرا ه جیت لیا ----- پر چھوٹی عمر سے جو میرے تن بدن میں آگ جل رہی تھی ----- اس آگ کو میں آج بھجانا چاہتی تھی ----- میں نے جواب میں وجے سے کہا ----- تم میرے شوہر ہو اور میں بھ تمسے جب سے مل ہوں، تمہیںپیار کرنے لگی ہوں ----- تو آج آپ کو جو ٹھیک لگے اور جو آپ کہ جو مرضی ہو وہ مجھے منذور ہے --- - آج سے ہم زندگی ساتھ ہے تو ہمارا ایک دوسرے پرپرا حق ہے ----- میرے اتنا کہتے ه وجے مجھے گلے سے لگا لیا ... ہاے کیا بتا .... پہلی بار كس مرد کے گلے لگ کر اگر یہ حالت تھی تو پتہ نہیں آگے کیاہونے والا تھا ----- کچھ دیر گلے لگانے کے بعد فتحنے میرے چےهرے کو دونو ہاتھو میں لے کر میرے هونٹھو کو كسس کیا .... ا ماا ----- میری جندگی کا یہ پہلا كسس تھا اور میرے پورے بدن میں ایک بجلی س دوڑ گئی ----- میں نے ایک دم سنن ہو گ ----- وجے مجھ كسس کرتا رہا ----- آہستہ آہستہ هونٹھو سے هونٹھو کو چومتے چومتے وو میرے میرے هونٹھو چوسنے لگے میں بھ ان کا ساتھ دینے لگی ----- ہم دونو پوری طرح كسنگ میں کھویے ہوئے تھے ----- وہ آہستہ آہستہ اپنی زبان سے میرے هونٹھ کو چاٹنے لگے ... مے بھ اپنی زبان کو ان کی زبان سے لگا کر مزے لے رہی تھی ----- وجے مجھے كرب 10 منتے تک چومتے رہے ----- جب وہ رکے تو ہم دونو کے هونٹھمکمل طور گلے تھے ----- وجے نے فر اٹھ کر اپنا هےنڈي-كےم نکالا --- وہ اپنی پہلی سہاگ رات کو ركورڈکرنا چاہتے تھے ---- هےنڈي-كےم اون کر کے انہوں سامنے ٹےبل پر مقرر کیا اور میرے پاس آ گئےفر وجے نے ایک ایک کر کے میرے تمام زیور نکال دیے ----- فر ایک ایک کر کے میرے کپڑے بھ نکال دیئے اور مجھے بستر پر لیٹا دیا ----- اب میں بستر پر ننگي لیٹی ہوئی تھی ---- - ایک كھوبسرت لڑکی ننگي بستر پر لیٹی ہو تو آپ سمجھ سکتے ہیں وجے کہ کیا حالت ہوئی هوگ ----- میرا بھ دل زور زور سے دھڈكرہا تھا ----- پہلی بار كس مرد کے سامنے میں ننگي تھي-- --- فتح کھڑا ہوا اور آپ نے کپڑے اتار دیے ----- جب وجے نے اپنا انڈر-ویئر نکالا، ہای -------- پہلی بار میں نے كس مرد کا کھڑا لنڈ دیکھا ----- اتنا خوبصورت اور مست شیو کیا ہوا چیکنا لنڈ ----- دیکھا کر ه مجھے میری چوت گیلی محسوس ہونے لگی ----- اب یہاں فتح ننگا کھڑا تھا اور وہ میں بستر میں ننگي لیٹی ہوئی تھی ---- وجے میرے ننگے بدن پر پرا اپر لیٹ گیا ----- ا مااهههه ----- جیسے ه فتح کے ننگے بدن نے میرے ننگے جسم کو چھوا ----- میرے تو رونگٹے کھڑے ہو گئے --- کچھ دیر تک تو ہم بغیر ہلے ایک دسرے کے ننگے بدن سےلپٹے رہے -----فر کچھ دیر بعد وجے نے دھیرے دھیرے میرے جسم کو چومنا شروع کیا ---- میرے نرم هونٹھو کو چومتے ہوئے وہ میرے گلے تک آیا --- اور گلے کو چومتے چومتے میرے بوبس تک ----- چھوٹی عمر میں ه میرے بوبس کافی بڑے تھے ----- وجے نے پہلے میرے نپپلس کو اپنی زبان سے سہلانے لگا ----- جیسے ه وجےکہ گیلی زبان میرے نپل کو چھو لیا ----- میرے پورہ بدن جھن-جھنا گیا --- - اؤر وو میرے مست مست بوبس کو چوسنے لگا ----- جن جن چیزوں کے بارے میں سوچ سوچ کر کل تک اپنی چوت کو رگڈتي تھی----- وہ سب میرے ساتھ آج هككت میں ہو رہے تھے --- - اتنا مجا آ رہا تھا کہ میں اپنی آواز کو قابو نہیں کر پا رہی تھی ---- اههههه --- امممم ااااا ---- چسو بادشاہ چسو ان مممييو کو ----- یہ صرف تمہارے ہے --- ا ممماا --- میری باتیں اور میرا سسكنا سن کر فتح اور گرم ہو گیا ---- وو مجھے چومتے چومتے نیچے کہ اور جانے لگا ----- اور نیچے میری شیو کہ ہوئی نرم اور كھوبسرت كنواري چوت دیکھ کر فتح آپ نے ہوش ه کھو بیٹھا ----- وہ اپر سے نیچے تک میری چوت چاٹنے لگا ---- وہ کبھی چوت چاٹتا کبھی چوت کو چوستا اور کبھی اپنی زبان میری چوت کے اندر ڈال کر اپنی زبان کو لاپلپاتا ----- ہیلو میرے بادشاہ ----- اواوہ اوهههه ماں ---- میں بستر پر ننگي مچل اور تڑپ رہی تھی ------ میں تو ایک بار جھڈ بھ گئی پر فتح میری چوت کو چاٹنے چوسنے اور کاٹنے میں مگن تھا----- وہ میری چوت کا ایک ایک بوند رس چاٹ گئی ---- كرب20 منٹ تک میری چوت کے مزے لینے کے بعد فتح میرے بازو میں آکر لیٹ گیا ---- اسکا لنڈ مکمل طور پرتنا ہوا تھا-- - میں اٹھ کر فتح کے لنڈ کے كرب گئی ----- اور اس کے پیارے سے لنڈ کو آپ نے ہاتھ میں لیا ----- كرب 7 انچ کا موٹا اور گرم لنڈ تھا فتح کا ----- فتح کے لنڈ کہ مہک سے ه میں فر سے گرم ہو گئی اور لنڈ کو اوپر اوپر سے چاٹنے لگی ---- مجھے يكن ه نہیں ہو رہا تھا جو کل تک ایک خوابتھا آج وہ سچا تھی ---- پہلی بار ایک لنڈ کو سامنے دیکھنا چھونا اور چاٹنا ایک مختلف ه احساس تھا ---- وجے کو مجا آنے لگا ---- میں نے لنڈ کو منہ میں لے لیا ----- اور اسے چوسنے لگی ----- جیسے ه میں نے چوسنا شروع کیا وجے کہ آواز تیز ہو گئی ----- اوهههه اوو سوفيي ---- I Love youu ---- youu Love youu اوه ببييييييي --- اہ اہ اہ اها ---- میں بھ لنڈ چوسنے کا پرا مزہ لے رہی تھی '--- کبھی زبان سے کبھی آپ نے هونٹھو سے فتح کے لنڈ کا مزہ لے رہی تھی ------ وجے زیادہ دیر قابو نہیں کر پایا اور میرے منہ ه اپنا رس چھوڑ دیا ---- رس تیز دھار کہ طرح نکلا اور میرے منہ کو پورا بھر دیا ---- میں سارا رس پی گئی ---- لنڈ میں لگا ہوا آخری بوند تک میں چٹ گئی --- پہلی بار رس پینے کا بہت مزا آیا ----- فر میں فتح کہ باہوں میں جا کر سو گئی ---- وجے نے پہلے میں هونٹھو کو چما اور میرے هونٹھو میں لگا ہوا خود کا رس چاٹ گئے ---- فر میں نے ان سے پوچھا ----- "جب میں نے آپ کا لنڈ چس رہی تھی تب آپ نے میرا نام سوفي کیوں پکارا میرا نام تو سوفيا ہے ---- آپ نے پہلے کبھی مجھے سوفي نہیں پکارا ---- وجے نے کہا ---- اس وقت میں مگن تھا کہ میرے منہ سے نکل گیا اور میں اب سے تمهے سوفي ه کہ کر بولگا ----- فر ہم دونو كسس کرنے لگے ----آگے فر ..........

:كسس کرتے کرتے فتح کا لنڈ فر سے تن گیا ----- وہ میرے اوپر آ گئے اور میرا بدن چومنے لگے ---- ہم دونو باری باری ایک دوسرے کے جسم کو چوم رہے تھے ----- تھوڑی ه دیر میں میں اور فتح پورے جوش میں آ گیے ----- فر فتح پلٹے اور ----- وہ میرے اوپر لیٹے ہوئے میری انكھو میں دیکھنے لگے ----- میں سمجھ گئی کہ اب میری كنواري چوت کہ باری ہے- ---- میری چوت پوری طرح گیلی اور ہموار تھی ----- پر آج پہلی بار اس كنواري چوت میں ایک لنڈ گھسنے والا تھا ----- پہلے تو فتح نے آپ نے لنڈ کو اوپر اوپر سے میری چوت پر رگڈنا شروع کیا ----- میری گیلی چوت سے فتح کا لنڈ بھ گیلے اور چپ چپا ہو گیا ----- فر وجے نے آپ نے لنڈ آپ نے ہاتھ سے میری چوت کہ درار پر لگایا اور آہستہ آہستہ اندر آگے بڑھانے لگے ----- یہ فتح کا بھ پہلی بار تھا ----- ذرا ذرا سا درد محسوس ہو رہا تھا دونوں کو پر نہ وہ رکنا چاہتے تھے نہ میں ----- آہستہ آہستہ کوشش کرتے کرتے آدھا لنڈ اندر گھس گیا ----- بہت درد ہو رہا تھا ----- پھر بھ فتح رکے نہیں ----- آہستہ آہستہ آدھے لنڈ کو اندر باہر کرتے کرتے وجے نے ایک زور دار جھٹکے سے پورا لنڈ میری نازک س چوت میں گھسا دیا ----- ہم دونو ه زور سے چكھ پڑے ----- دونوں کا درد سے برا حال تھا ----- لنڈ کے چوت میں گھسنے کے بعد ----- ہم دونو بغیر ہلے ایک دوسرے پرلیٹے رہے ---- اور گہری سانس لے رہے تھے ----- كرب 8 سے 10 منٹ وجے میری چوت میں لنڈ ڈالے میرے اوپر لیٹے رہے ----- فر کچھ دیر بعد آہستہ آہستہ فتح نے مجھے چودنا شروع کیا ----- درد تو ہو رہا تھا پر پہلی بار میری چوت میں ایک لنڈ کا احساس مجھے اتیجیت کر رہا تھا ----- اب یہ میری چوت كنواري نہیں رہی ----- میری نازک س چوت آپ نے شوہرکے بستر پر چد رہی تھی ---- آہستہ آہستہ ہم درد کوبھول ه گئے --- وجے مجھے بڑے پیار سے اور مزے لے کر چودنے لگے ---- چودتے چودتے وہ کبھی میرے هونٹھ چومتے کبھی میرے بوبس چستے اور کبھی میرے نپپلس کو مسلتے ----- مجھے بھ بہت مجا آ رہا تھا ---- روم میں ہم دونو کہ آواز گنج رہی تھی ---- اهه اههه اوہ سوفيے او I Love you ----- I Love you so مچ ---- وجے مجھے Love you بولتے بولتے چودتے رہے --- اور میں --- اہ جانو Love you To ---- اوههه اوههه ماں اوہ ماں ---- ہیلو ---- ہیلو جانو --- اتنا مجا آنے لگا کہ ہم ساتھ میں ه جھڈ گے- - ہم دونو جور جور سے آہیں بھر رہے تھے --- اهه اههه اوو هه او هه همممم ہیلو --- وجے نے اپنا سارا رس میرے چوتمیں میں چھوڑ دیا ---- میری چوت فتح کے رس سے بھر گيي-- - اور میری چوت سے رس باہر ٹپکنے لگا ---- وجے کچھ دیر میرے اوپر ه لیٹے رہے میں نے بھ انہیں اپنی باہوں میں بھر لیا --- فر فتح اٹھے اور میرے سامنے بیٹھ گئے ... میں بھ اٹھ کر فتح کے سامنے بیٹھ گئی --- دونو نے بستر ک ترف دیکھا تو حیران رہ گئی ----- بستر پورہ خون سے لتھ-راہ تھا ----- فتح کا لنڈ بھ مانو خون میں ڈوبا ہوا تھا --- اور میری چوت کہ تو یہ حال تھا کہ میری چوت اور لاتے مکمل طور خون سے لال تھے ----- ہم دونو تھوڈا ڈر گئے --- پر ہم جانتے تھے کہ پہلی بار ایسا ہوتا ہے ----تو اس طرح سے پہلی چدا ہوئی میرے شوہر وجے کے ساتھ ---- پر وو چدا اس رات وہاں ختم نہیں ہوئی --- پہلی چدا کے بعد ہم نہانے گئے --- کچھ دیر گرم پانی کے باتھ ٹب میں ہم دونو لیٹے رهے- - آہستہ آہستہ درد کم ہو گیا ---- وجے نے مجھے فر سے باتھ ٹب میں چودا ---- كرب ایک گھنٹے تک وجے مجھے باتھ ٹب میں چودتے رہے ---- فر ہم نہا کر جب باہر آئے تو فر سے بستر پر وجے نے مجھےچودا ---- ہم ساری رات صبح تک سوئے نہیں ----- فتحساری رات مجھے چودتے رہی ---- میں تو شمار بھ نہیں کر پا کہ وجے نے مجھے کتنی بار چودا اس رات ---- میں وجے کہ اور ان پیارے لنڈ کہ دواني ہو گئی----- وہ صبح تک مجھے چود رہے تھے ---- كرب صبح کے 6 بجے ہم دونو تھکاوٹ سے سو گئے --- چودتے چودتے وجے میری چوت میں لنڈ ڈال کر ه میرےاوپر سو گئے ----اگلے دن 12 بجے ہم دونو کہ انكھے كھل ---- سب سے پہلے فتح نے میرے هونٹھو کو چما فر ہم دونو بستر سے اٹھے --- جب ہم دونو ننگے ه باتھ روم میںفریش ہونے کے لیے جانے لگے تو مجھے چوت پر کچھ عجیب سا هلك درد محسوس ہوا --- میں فر سے بیڈ پر بیٹھ گئی اور دیکھا تو میری چوت تھوڑی س سوج گئی تھی اور لال تھی ----- جو چوت کل رات تک كنواري تھی وہ چوت رات بھر کئی بار چد تھي-- - ساری رات کہ چدا کہ وجہ سے سوج گئی تھی --- ہم دونو کو سمجھ نہیں آیا کیا کرے --- میں نے آپ نے مایکے میں اپنی ماں کو فون کیا ---- اور انہیں ساری رات جو ہوا سب بتایا ---- ماں سمجھ گئی کہ اب اس کی بےٹي اب كنواري نہیں رہی --- تب ماں نے کہا ڈرو مت-- ایک دوا کا نام بتایا اسے لگنے کو کہا اور کہا کہ ----- کچھ نہیں ہوگا شام تک ٹھیک ہو جائے گا --- تیرے پاپا نے بھ میرا يه حال کیا تھا ہماری سہاگ رات میں ---- اس بات پر ہم دونو ہس پڑے اور میں نے کہا ---- سہاگ رات تو کیا پاپا تو ہر رات تمہارا یہی حال کرتے ہیں ---- تب ممی چونك کر بول ---- تجھے کیسے پتہ یہ سب ---- تو میں نے بتایا کہ میں نے انہیں کئی بار پاپا سے چدواتے ہوئے دیکھا ہے ----- ماں نے شرما کر کہا --- چل نٹ-کروٹ پھون-- - رکھتی ہوں -----فر ہم نے نہا لیا اور دوا لگا لمیٹڈ --- اگلے 2 سے 3 گھنٹے تو میں ٹھیک سے چل ه نہیں پا رہی تھی ---- سسر جی تو اوفسس چلے گئے تھے --- پر گھر کہ تمام نوکرانیاں سمجھ گیی میری اس حالت کہ وجہ ---- وہ سب مجھے دیکھ کر مسکرا رہی تھی ---- مجھے کافی شرم بھ آ رہی تھی ---- پرمیں شام تک اچھی ہو گئی ----- فر رات میں وجے نےجم کر مجھے چودا ---- آج تو فتح نے مجھے ڈوگی سٹائیل میں چودا ---- بہت مزا آیا مجھے ---- میں بسترپر كتييا کہ طرح جھک کر گھٹنے اور ہاتھوں کے بل پر کھڑی تھی ---- اور وجے مجھے پیچھے سے چود رہے تھے ---- وہ کبھی پیچھے سے میری چوت چودتے تو کبھی آگے سے میرے منہ میں لنڈ ڈال کر میرا منہ کو چودتے ---- میں دسري رات بھ كتييا کہ طرح رات بھر چدتی رہی --- پر بہت مجا آیا ----3 دن کے بعد ہم 15 دن کے ہنمون کیلئے فرانس چلے گي ---- میری سہاگ رات کے بعد میرے یہ ہنمون کے 15 دن میری زندگی کے سب سے كھوبسرت دن تھے ------ یہ 15 دن تو فتح مجھے ہر گھنٹے چودتا تھا --- پہلے 5 دن تو ہم بستر سے اٹھے ه نہیں بس نہاتے، دھوتے، اکاؤنٹ اور چدا کرتے تھے --- کبھی وہ مجھے ہوٹل کے روم میں چودتے تو کبھی باتھ روم میں، فر ایک بار تو ہم فلم دیکھنے کے لیے تھےٹر میں گئے تھے تو اس فلم کو دیکھنے مشکل سے 10 سے 12 لوگ آئے وہبھ سارے جوڑے میں تھے ---- ان جوڈو کہ حرکتیں دیکھ کر ہم بھ گرم ہو گئے --- بس فر کیا بتا --- 2 گھنٹے تک وجے نے ایک کونے کہ سیٹ پر مجھے چودا ---- ہم دونو چدنے چدوانے میں اتنے مگن تھے کہکب ہم نے سارے کپڑے اتار دیے اور ننگے هوكر تھےٹر میں چدا کرنے لگے کچھ پتہ ه نہیں چلا --- ہنمون پر میں بہت چھوٹے چھوٹے کپڑے پہنتی تھی --- فتح کو بہت اچھا لگتا تھا مجھے چھوٹے كپڈو میں دیکھنا ---- اور چھوٹی ڈرےس ہونےکی وجہ سے وہ مجھے کہیں بھ آسانی سے چود لیتے تھے ---- جیسے رات کو اسٹیشن پر، کبھی کار میں، کبھی گارڈن میں ---- جہاں موقع ملے وہاں مجھے چود لیتے تھے ----فر ایک دن ہم ایک درمیان پر گئے MONTALIVET نام تھا درمیان کا --- وہ ایک ننگا درمیان تھا ----- میں نے پہلی بار درمیان پر بكن پہنی تھی --- وہ بكنفتح ه میرے لیے لائے تھے اور وہ اتنی چھوٹی تھی کہ بہت مشکل سے وہ میری چوت اور نپپلس کو چھپا پا رہے تھے --- پیچھے ک ترف سے تو میں بالکل ننگي تھی ---- پر وہاں تمام لڑکیوں نے ویسے ه بكن پہنی تھی --- کچھ لڑکیاںتو ٹوپلےسس ه گھم رہی تھی اور کچھ بالکل ننگي ----- اس درمیان پر ہر عمر کے لوگ تھے اور نوجوانو سے لے کر بڈڈے بھ درمیان پر جنسی کر رہے تھے --- وہ درمیان اس طرح کہ چیزوں کے لئے مشہور تھا ---- اب اتنا سب کچھ جب انكھو کے سامنے چل رہا تو خود پر قابو کرنا بہت مشکل تھا ---- وجے نے درمیان پر سب کے سامنے مجھے ننگا کر کے چودنا شروع کر دیا ---- سب لوگ آپ نے آپ میں مگن تھے اور ہم چدا میں مگن تھے---- جو لڑکے وہاں لڑکیوں کے ساتھ نہیں تھے --- وہ ہماری چدا دیکھ کر خوب مزے لے رہے تھے --- وہ لڑکے میرے ننگے جسم کو گھر گھر کے دیکھ رہے تھے ---- وہ لڑکے مجھے دیکھ کر مٹھ مار رہے تھے ---- مجھے پہلے تھوڑا عجیب لگا پر آہستہ آہستہ مجھے بھ مزا آنے لگا ---- میں همےش سوچتی تھی کہ میرے شوہر کے علاوہ كس کو اپنا ننگا بدن نہیں دكھانگي ----- پر وہاں درمیان پر اتنےسارے لوگو کے سامنے ننگي چدوانے کا مجا آنے لگا---- شام کو ہم آپ نے ہوٹل روم پر آ گئے ---- اور وجے نے فر دیر رات تک میری چدا کہ ----- اگلے 2 دن ہم پھر اسی درمیان پر گئے --- اس بار تو میں اور فتحبالکل ننگے گھم رہے تھے --- اس طرح دیکھتےدیکھتے 10 دن ختم ہو گئے ---- ہم واپس لوٹ آئے ----اور زندگی اچھے سے چل رہی ---- فتح دن بھر کام میں بزی رہتے اور رات کو میری چدا میں ----اب اتنی چدا کرتے کہ اگلے ه ماہ معلوم ہوا کے میں پرےگنےٹ ہوں ---- شادی کو كرب 2 مهن ه ہوئے تھے --- سب کہہ رہے تھے کہ اتنی کم عمر میں پرےگنےٹ ہونا سیف نہیں تھا ---- فتح اور میں آپ نے پہلے بچے کو جنم دینا چاہتے تھے --- ہم نے شہر کے بیسٹ ڈوكٹر کو كنسلٹ کیا اور ان کی ه دیکھ ریکھ میں میں نے یہ 9 ماہ نکالے ---- پرےگنےنسي کے دورن بھ ہم نے سیکس کرنا نہیں چھوڑا ---- لیکن ہم بہت ہوشیار رہتے تھے تك کوئی غلطی نہ ہو ----- وجے میرا بہت خیال رہتے تھے ----- 9 ماہ بعد میں نے ایک كھبسرت سے بےٹے کو جنم دیا ---- کم عمر میں میری شادی ہوئی، میں نے شوہر کے ساتھ اتنا سیکس کیا کہ اگلے ماہ ه پرےگنےٹ ہوئی اور 9 ماہ میں بچے کو بھ جنم دیا ----- اتنی کم عمر میںه سب کچھ کر لیا -----سب کچھ اچھے سے چل رہا تھا --- ہماری جنسی لائف، ہمارا بزنس، بچے کہ پرورش، میری ادھوری پڈا بھ میں نے شروع کر دی تھی، كھوبسرت تو میں تھی ه --- اور ایک امیر شوہر کہ بو بننے کے بعد میں نے کافی موڈرن بھ ہو گئی تھی ---- میں آپ نے شوہر کے ساتھ جها بھ جاتی لوگ مجھے ه دیکھتے رہتے تھے ----- اس طرح دیکھتے دیکھتے 2 سال گزر گئے ------ دوبارہ پرےگنےنسي سے بچنے کیلئے میں نے گربھ- انسداد گولیاں لےن شروع کر دی تھی --- ہم کبھی بھ كونڈم استعمال نہیں کرتے تھے ---ایک دن فتح کا برتھ ڈے تھا --- اور ہم نے گھر میں پارٹی ركھ تھی ---- فتح کار لے کر میرے ممی پاپا کو لینے گئے تھے --- شام کو پارٹی کہ ساری تياريا ہو چك تھی اور خبر آئی کہ وجے کہ کار کا اےكسيڈےنٹ ہو گیا ہے جس میں میرے ممی پاپا بھ تھے ---- جب تک ہم هوسپٹل پهوچے تب تک وجے، ممی اور پاپا نہیں رہے ---- ایک ه پل میں میری دنیا ه ختم ہو گئی ---- میں تب بس میرا 19 سال ختم کرنے والی تھی --- 19 سال کہ عمر میں ه میں بیوہ ہو گئیمیں بہت ٹوٹ چك تھی --- میں فتح کے بغیر جینا نہیں چاہتی تھی ---- پر میرے سسر جی نے مجھےسہارا دیا اور جینے کا هوسلا دیا --- اور مجھے سمجھایا کہ مجھے اب میرے 2 سال کے بےٹے وکی کے بارے میں سوچنا چاہئے --- سسر جی کہ بات مانتے ہوئے میں وقت کے ساتھ آہستہ آہستہ نورمل ہونے لگی ---- كرب 6 ماہ بعد میں نے ایک نورمل زندگی جینے لگیں --- میں نے اپنی پڈا چالو ركھ تھی اور سسر جی کا بزنس جون کر لیا تھا --- ان کا بھ میرے اور میرے بےٹے وکی کے علاوہ کوئی نہیں تھا --- انہوں اپنا سارا بزنس میرے نام کر دیا ---- اب میں مکمل طور پر بزنس اور آپ نے بےٹے کہ دیکھ بھال میں لگ گيي-- -میں نے فتح کے بغیر جینے کہ عادت تو ڈال لمیٹڈ پررات میں فتح کے بغیر کبھی کبھی سونا بہت مشکل ہوتا تھا ---- فتح کے ساتھ جو 2 سال میں نے جئے اس میں صرف 1 مهنا ایسا تھا جس میں فتح نے مجھے چودا نهي-- - وہ وقت تھا میری ڈلیوری کے آس پاس کا ---- ورنہ تو ہر دن مجھے فتحچودا کرتے تھے ---- پر اب وجے کو گئے ہوئے 6 ماہ سے زیادہ ہو چکے ہے ---- میں ہر رات کو اب اپنی وڈو ركوڈنگ دیکھ دیکھ کر رات نکالتی ہوں --- وجے نے بہت سارے وڈو ركورڈ کر رکھے تھے ہماری چدا کے ---- وڈو میں فتح کو مجھے چودتا ہوا دیکھ دیکھ کر میں اپنی چوت مسل مسل کر جھڈ جاتی اور تب جا کر سوت تھی ----- پر ایک لنڈ سے چدوانے میں جو مزہ تھا وہ اب نہیں رہا ----دن بھر تو میں بزی رہتی تھی پر رات بہت مشکل سے کٹتی تھی ----- ایک رات کو معلوم نہیں کس طرح میں آپ نے روم کا دروازہ بند کرنا ه بھول گیی ---- اور روز کہ آپ نے بےٹے وکی کو سلانے کے بعد میں نے میری اور وجے کہ چدا کہ وڈو لگا اور ننگي ہو کر ٹی وی کے سامنے بیڈ پر لیٹ کر اپنی چوت کو دھیرے دھیرے مسل رہی تھی ---- آہستہ آہستہ وڈو دیکھتے دیکھتے میں نے ایک دم گرم ہو چك تھی اور بھول گیی دروازہ کھلا ہے ---- اتنے میں اچانک سے میرے سسر جی کھلا دروازہ دیکھ کر اندر ه آگئے ---- ہے رام میں تو ڈر کے مارے چونك گئی --- سسر جی بھ مجھے دیکھ کر ایک دم سے چونك گئے---- ہم دونو کو سمجھ میں ه نہیں آ رہا تھا کہ کرے کیا ---- یہاں میں ننگي لیٹی ہوئی تھی اوے وہاں میرے سامنے سسر جی ایک فائل کے ہاتھ میں لیے کھڑے تھے اور ٹی وی پر میری اور وجے کہ چدا والی وڈو چل رہی تھی '---- میں اتنی ڈر گئی تھی کہ میںآپ نے ننگے بدن کو ڈھكنا بھ بھول گئی --- اور سسر جی بھ کچھ سمجھ نہیں پا رہے تھے کہ کیا کرے ---- وہ کبھی TV کو دیکھتے کبھی مجھے ---- پر کچھ بول نہیں پا رہے تھے --- وہ اچانک پلٹے اور میرے روم سے بغیر کچھ کہے باہر چلے گئے --- اور میں ابھ سدھ بدھ کھو کر کچھ دیر بیڈ پر ننگي پڑی رہی --- فر میںنے اٹھ کر دروازہ بند کیا اور کپڑے پہن کر بیڈ پر لیٹ گئی ---اگلے دن ہم صبح اٹھے جب میں چائے ناشتے کیلئے ڈاننگ ٹےبل پر پهچي تو نوكراني نے بتایا کہ سسر جی جلد اوفسس چلے گئے ---- میری اوفسس میں جانے کہ ہمت ه نہیں ہو پائی --- میں اس دن اوفسس گئی ه نہیں --- میں دن بھر سوچتی رہی ----- شام کو كرب 8بجے سسر جی کے گھر آئے --- اور آپ نے روم میں چلے گئے ----- میں بہت ڈری ہوئی تھی ---- پر میں ہمت کر کے ان روم میں گئی تاكي انہیں سمجھا سك کہ میں فتح کو مسس کر رہی تھی بس ---- میں نے ان کے روم کا دروازہ کھٹ-كھٹايا --- انہوں دروازہ کھولا اور ہلکی س مسکراہٹ کے ساتھ اندر آنے کو کہا میں نے اندر جا کر کھڑی ہو گئی --- وہ روز کہ طرح اپنی وسكي کا پےگ پی رہے تھے ---- میں نے کہا ---- کل رات جو ہوا اس کے لیے میں معافی چاہتی ہوں ---- وہ بولے --- ارے بےٹا اس میں معافی مانگنے والی کوئی بات نہیں ہے --- میں تمہاری پریشانی اور تکلیف سمجھ سکتا ہوں ---- تمہاری ساسو ماں بھ فتح جب 10 سال کا تھا تب گزر گئی ---- میں نے اس کے بغیر یہ زندگی کیسے نکالی ہے میں ه جانتا هو- --- ویسے بھ تم اب صرف 19 سال کہ ہو --- تم کہو تو تمہارے لئے کوئی لڈكا دےكھ --- میری معاشرے میں بہت شناخت اور نام ہے ---- رشتوں کہ کوئی كم نہیں ہے --- ایک سے ایک رشتے اےگے تمہارے لئے ---- ي تڑپ تڑپ کے کب تک جيوگي ---- میں نے کہا --- نہیں پاپا جی --- میں نے دوبارہ شادی نہیں كرگي --- وجے کہ جگہ کوئی غیر انسان نہیں لے سکتا --- میں نے صرف آپ نے بےٹے اور آپ کے ساتھ ه رہنا چاہتی ہوں ---- ہم دونو کہ انكھو میں اس تھے --- سسر جی نے مجھے گلے سے لگا لیا ---- کچھ دیر تک ہم ایک دوسرے سے لپٹے رہے ---- پتہ نہیں کیوں سسر جی کے سینے سے لگ کر مجھے کچھ سكن سا محسوس ہوا --- سسر جی نے مجھے کچھ دیر تک سینے سے لگائے رككھا --- فر ہم الگ ہوئے اور میں فورا ه ان روم سے نکل کرآپ نے روم میں چلی گیی ----

فر اگلے دن سے ہم نورمل تھے --- پر 2 دن تک میرے دماغ میں ایک بات گھوم رہی تھی --- کہ میرے سسر جی نے مجھے ننگا دیکھ لیا ہے ---- پتہ نہیں ان کے دماغ میں کیا چل رہا هوگا-- --- اس طرح دو دن گزر گئے تسرا دن بھ نورمل ه گزرا --- ہم اوفسس گئے ساتھ میں گھر اے-- ساتھ کھانا کھایا اور میں روز کہ آپ نے روم میں وکی کو سلا کر 'وڈو لگا کر ننگي لیٹی ہوئی TV دیکھ رہی تھی ---- اس رات میں اپنی سہاگ رات والی وڈو دیکھ رہی تھی --- وڈو دیکھتے دیکھتے میں نے ایک دم گرم ہو چك تھی ---- دل تو کر رہا تھا کہ کاش فتح یہاں ہوتے اور مجھے چود چود کر میری چوت سجا دیتے جیسے سہاگرات میں کیا تھا ---- میں اتنی گرم ہو چك تھی بس جھڈنے ه والی تھی ---- اچانک سے دروازہ کھٹ-كھٹانے کہ آواز سنا دی میں نے نے جھٹ سے اپنی چوت سے انگلي هٹا اور TV کو بند کیا اور فٹافٹ نائیٹی کو پہن لیا ---- جلد جلد میں میں برا اور پینٹی نہیں پہن پا --- اور دروازہ کھولا ---- سسر جیکے دروازے پر تھے --- فر وہ اندر آئے ---- میں نے پوچھا کیا ہوا ڈیڈی جی اتنی رات گئے تم یہاں --- وہ بولے بس بےٹا نیند نہیں آ رہ تھی --- انہوں آج تھوڑی زیادہ پی لمیٹڈ تھی --- پر وو پورے کنٹرول میں تھے --- وو میرے پاس آئے اور ہلکی س لڈ-كھڈاتي ہوئی آواز میں کہا سوفي بےٹا جب سے تمہیں ننگا دیکھا ہے میرے دماغ میں تم ه رہتی ہو --- جب بھ میں تمہے دیکھتا ہوں --- تم مجھے ننگي ه نظر آتی ہو --- میں 2 رات سے ٹھیک سے سو بھ نہیں پایا ہوں --- کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کیا كر ---- میں سسر جی کے منہ سے یہ سن کر حیران ہو گئی ---- میرے بھ دماغ میں 2 دن سے ایسے ه خیال آ رہے تھے --- میں نے کہا ڈیڈی جی ---- اب جو ہونا تھا وہ ہو گیا --- اب ایسا کیا كر کہ آپ کی تکلیف کم ہو جائے --- میرے اتنا کہتے ه انہوں مجھےاپنی باہوں میں لے لیا اور میرے هونٹھ چومنے لگے ----- میں تو کچھ سمجھ ه نہیں پا کہ کیا كر --- ایک تو سہاگ رات والی وڈو دیکھ کر میں ویسے ه بہت گرم ہو چك تھی ---- اپر سے سسر جی کے هونٹھو نے جب میرے هونٹھو کو چما تو میں کچھ سمجھ ه نہیں پا --- وہ مجھے چومتے ہوئے میرے پورے بدن کو چھو رہے تھے ---- اچانک میں نے انہیں روکا اور آپ نے سے دور کیا اور کہا --- ڈیڈی جی آپ یہ کیا کر رہے ہے- - میں آپ کی ملٹی ہوں اور آپ میرے والد کی طرح ہے ---- وہ بولے جانتا ہوں بےٹا پر میں یہ بھ جانتا ہوں تمہیں بھ ایک مرد کہ ضرورت ہے --- اور جبسے میں نے تمہیں ننگا دیکھا ہے میرے اندر بھ بے چینی س ہو گئی ہے --- آؤ بےٹا ہم دونو ه ایک دسرے کا سہارا بن سکتے ---- یہ کہہ کر انہوں نے مجھے فر سے اپنی باہوں میں لے لیا اور چومنے لگے ---- میری چوت تو ویسے ه گیلی تھي-- - سسر جی کے چمبن سے میں اور زیادہ گرم ہوتی جا رہی تھی --- میری سوچنے سمجھنے کہ طاقت ه ختم ہو گئی --- پتہ نہیں کیسے پر اس وقت میں نے بھ ان هونٹھو کو چومنے میں ساتھ دینے لگی --- ہمارے هونٹھو کے ساتھ ہماری زبان بھ ایک دسرے سے ٹکرانے لگی --- چومتے چومتے انہوں میری نائیٹی کو جھٹکے سے نکال دیا --- میں نے برا پینٹی تو پہنی نہیں تھی ---ایک بار پھر میں اپنے سسر جی کے سامنے ننگي کھڑی تھی --- ایک 58 سال کے والد اسی طرح آدمی کے سامنے ایک 19 سال کہ لڑکی ننگي کھڑی تھی --- سسر جی کہ انكھے میرے بدن سے ہٹ ه نہیں رہی تھی --- انہوں بھ اپنی ٹی شرٹ اور پینٹاتار دی --- وہ بھ بغیر انڈر-ویئر پہنے ه آئے تھے --- میرے 58 سال کے سسر جی میرے سامنے بالکل ننگے کھڑے تھے --- ان کا بدن کافی اچھی شیپ میں تھا-- - یہ ان کے صبح کے جوگگنگ اور یوگا کہ وجہ سے تھا --- وہ كس 40 سال کے مرد جیسے لگ رہے تھے --- مجھے ننگي دیکھ کر ان کا لنڈ بھ مکمل طور پر ٹائیٹ کھڑا تھا ---- ان کا لنڈ فتح کے لنڈ سے مختصر سا بڑا تھا --- انہوں مجھے بیڈ پر لیٹا دیا --- بیڈ کہ ایک طرف میرا بےٹا وکی سویا تھا اور ایک طرف میں ننگي آپ نے سسر جی کے سامنے لیٹی ہوئی تھی --- وو میرے ننگے بدن کے اپر لیٹ گئے اور میرے هونٹھ چومنے لگے ---- کافی مهنو کے بعد كس ننگے بدن سے لپٹنا اچھا لگ رہا تھا --- میں نے من ه من یہ بات کو قبول کر لیا کہ اب سسر جی ه میرے سب کچھ ہے --- كس غیر آدمی سے چدوانے سے اچھا ہے کہ میرے آپ نے ه مجھے چودے ----بس فر ہم بالکل شوہر اور بیوی کہ طرح ایک دوسرے میں کھو گئی ---- میرے هونٹھو کو چومنے کے بعد سسر جی میرے بوبس کہ طرف بڑے اور میرے بوبس کو چومنے اور چوسنے لگے --- وہ كس بھكھے کتے کہ طرح میرے بدن کو میرے بوبس کو چوم رہے تھے اور چاٹ رہے تھے ---- وہ میرے جسم کا پرا مزا لے رہے تھے --- شاید انہوں کئی سالوں سے كس لڑکی کو ننگي نہیں دیکھا تھا --- پر جس طرح سے وہ میرے ننگے بدن کا مزہ لے رہے تھے مجھے بھ مجا آ رہا تھا ---- اوہ اوہ ڈیڈی جی اہ اہ اهه هممممم اوہ ڈیڈی I Love you اوو ماں Love you ڈیڈی جی

میرے تو آواز ه نہیں رک رہی تھی ---- میں بستر میں تڑپ اور مچل رہی تھی ---- سسر جی میری چوت کہ اور بڑے ---- 19 سال کہ لڑکی کہ صافگور گلاب چوت دیکھ کر ایک 58 سال کے آدمی کا کیا حال ہوا ہوگا یہ تو آپ سمجھ ه سکتے ہے ---- وہ میری دونوں ٹانگو کو فیلا کر --- میری پیاری س چوت کو اپر سے نیچے تک چاٹنے لگے ---- هے میں تو اپنی سدھ-بدھ کھو بیٹھی ---- میری انكھے بند تھیاور میں اپنی ٹانگو کو فیلا کر اوپر اٹھائے ہوئے بسڈیڈی جی ڈیڈی جی ریٹویٹ جا رہی تھی --- سسر جی کبھی اپنی زبان میری چوت کے اندر ڈال کر لپ لپاتے کبھی میری چوت میں انگلي ڈال کر میری چوت کے بالا حصے کو كھجلاتے --- - چوت چاٹنے میں وہ سچ میں فتح کے باپ تھے --- وہ میری چوت کو اس قدر چاٹ رہے تھے کہ میں اپنے آپ کو زیادہ دیر تک روک نہیں پا اور --- اور چیخ سے ساتھ جھڈ گئی --- سسرجی میری گیلی چوت پوری چاٹ گئے ----میں زور زور سے هاف رہی تھي-- سسر جی اپر آکر میرے سینے سے لگ کر سو گئے --- میں نے اپنی انكھے كھول اور اپنے سسر جی کہ انكھو میں دیکھا --- اس لمحے میں ه مجھے اپنے سسر جی سےمحبت ہو گیا تھا --- ہاں مجھے ایک 58 سال کے آدمی سے پیار ہو گیا تھا --- میں اٹھی اور انہیں بستر پر لیٹا دیا ---- میں نے پہلے ان هونٹھو کو چما ---- فر ان بدن کو چومنے لگی --- سسر جی کے بدن کہ کھشبو میں عجیب سا جاد تھا --- ان بدن کہ مہک سے میں فر سے گرم ہونے لگی --- میری چوت فر سے گیلی ہونے لگی --- میں محسوس کر رہی تھی کہ ان کا موٹا لنڈ میرے لئے میری چوت چودنے کے لیے تڑپ رہا تھا ---- پر میں ان کے لنڈ کو كرب سے دیکھنا چاہتی تھی ---- اپنے سسر کے لنڈکو منہ سے لگانا چاہتی تھی --- ان کا لنڈ منہ میں لے کر انہیں وہ كھش دینا چاہتی تھی جس سے وہ اتنے سالو تک دور تھے --- میں نیچے کہ اور بڑی ---- سسر جی کا لنڈ اتنا كڈك ہو چکا تھا کہ ان کے لنڈ کہ چمڈی پر ایک بھ جھريا نظر نہیں آ رہی تھی --- ان لنڈ کہ مہک سے میں پاگل ہوئی جا رہی تھی---- میں اپنے آپ کو روک نہیں پا --- اور اپنے سسر جی کے لنڈ پر ٹوٹ پڑی ---- میں اپنے سسر جی کے لنڈ کو کبھی اپر سے نیچے تک چٹتي کبھی --- - میں ان کے لنڈ کو اس طرح سے چس رہی تھی جیسے میں نے پہلی بار لنڈ دیکھا ہو ---- ان لنڈ کا ذائقہ اور مہک نے مجھے اور زیادہ گرم کر دیا تھا --- اور سسرجی بھ بستر پر زور زور سے میرا نام لے رہے تھے---- اوهه اوهه اهه اهه بےٹا، آہ امممممم آ بےٹا آ بےٹا اهه سوففيے، اوههه سوففيے، امممممم آ ---ایک لنڈ کو اپنے منہ میں محسوس کر کے جو مزہ اور سكن مل رہا تھا میں بتا نہیں سکتی ---- سسر جی کہ عمر 58 تھی --- اور اس عمر میں اکثر مرد کا لنڈ ایک بار جھڈنے کے بعد جلد ٹائیٹ نہیں ہوتا .. مجھے ڈر تھا کہیں سسر جی میرے منہ میں جھڈ جاتے تو ---- میری چوت پیاسی رہ جاتی --- اس لیے کچھدیر سسر جی کا لنڈ منہ میں لینے کے بعد --- میں رک گ--- رک کر میں سسر جی کے بدن کے اپر ه لیٹ گئی اور ان کی باہوں میں سما گئی ---- وو مجھے ديوانو کہ طرح چومنے لگے ---- میں نے محسوس کیا کہ ان کا لنڈ اتنا ٹائیٹ ہو گیا تھا کہ ان کا لنڈ فڈ-فڈا کر میری ٹانگو کے درمیان میں اور میری چوت سے ٹکرا رہا تھا --- میں اور انتظار نہیں کرنا چاہتی تھی --- میں نے سسر جی کہ انكھو میں دیکھتے ہوئے کہا --- ڈیڈی جی، پليس مجھے چودے، میں اور نہیں رک سکتی، میری چوت کہ آگ بازو دجيے ڈیڈی جي--پليس چودو مجھے --- بس اتنا کہتے ه سسر جی نے مجھے جھٹکے سے بستر پر پٹكا اور میرے اوپر چڈ گئے --- میری گیلی چکنی چوت بیسبری سے سسر جی کے لنڈ کا انتظار کرنے لگی ---- سسر جی نے پوجشنلے لمیٹڈ اور میری دونوں ٹانگو کو فیلا کر اٹھا لیا ---میری دونو ٹانگے ہوا میں تھی ----فر سسر جی نے اپنے لنڈ کو میری چوت کہ درار پر لگایا اور میری انكھو میں دیکھتے دیکھتے اپنے لنڈ کو دھیرے دھیرے میری چوت میں آگے بڑھانے لگے ----- سسر جی کا لنڈ دھیرے دھیرے کر کے پرامیری چوت میں سما گیا، --- میری ٹانگے ہوا میں اٹھی ہوئی تھی اور سسر جی نے میری چدا شروع کر دی ---- ان کا لنڈ جیسے میری چوت کے اندر باہر ہونے لگا ----- میں تو مست ہو گئی ---- کتنے مهنو کے انتظار کے بعد میری چوت کہ چدا ہو رہی تھی ---- میرے تن-بدن میں پوری مست چڈ گئی تھی ---- تھوڈا تھوڈا کر کے سسر جی تیزی سے دھکے لگانے لگے ---- میں تو ساتوے آسمان پر تھی '--- اہ اہ اہ اوہ اوہ ماں --- ڈیڈی جی اہ ڈیڈی جی اوو ماں ڈیڈی جی ---- اور تےذذ ڈیڈی جی اور تےذذ --- میری کشش بھری آواز سن کر سسر جی اور تیزی سے مجھے چودنے لگے، - وہ اتنے زور دار دھکے لگا رہے تھے کہ ہوامیں میری ٹانگے بھ اچھل رہی تھی اور میرے بوبس بھ پوری تیزی سے اپر سے نیچے اچھل رہے تھے --- میرے اچھلتے ہوئے بوبس دیکھ دیکھکر سسر جی اور زیادہ گرم ہوتے جا رہے تھے اور --- بڑی بے رحمی سے میری چوت چود رہے تھے ---- ایک 58 سال کا آدمی اپنی 18 سال کہ ملٹی کو چود رہا تھا --- اور مجھے جو مجا آ رہا تھا میں بیان نہیںکر سکتی ----دل تو کر رہا تھا کہ سسر جی صبح تک یوں ہی میری چدا کرتے رہیں --- پر كرب 15-20 منٹ تک میری چوت کو رگڈنے کے بعد ---- ہم دونو ایک ساتھ ه جھڈ گئے ---- سسر جی نے سارا رس میری چوت میں چھوڑدیا ----- اور تھک کر میرے اوپر میرے بدن پر ه گر گئے --- ان کا لنڈ ابھ میری چوت میں ه تھا --- میں محسوس کر پا رہی تھی --- جھڈنے کے بعد جیسےسسر جی کا لنڈ تڑپ رہا تھا --- سسر جی بھ زور زور سے ہاف رہے تھے ---- کچھ دیر میرے بدن پر لیٹے رہنے کے بعد ---- وہ سرک کر نیچے اترے اور میرے بازو میں لیٹ گئے --- فر میںنے اپنا سر ان کی باہوں میں رككھا اور اپنا ہاتھ ان کے سینے پر رکھ کر لیٹ گيي-- جیسے کوئی بےٹي اپنے والد سے لپٹ کر سوتی ہے ---- کچھ دیر تک شانتي سے لیٹے رہنے کے بعد سسر جی بولے ---- سوفے بےٹا --- Thank you so much بےٹا --- میں نے کہا Thanks کیوں کہہ رہے ہے آپ Thanks تو مجھے کہنا چاہیے --- وہ بولے نہیں بےٹا --- تم نہیں جانتی آج تم نے جو سکھ مجھے دیا ہے اس کے لئے میں برسوں سے ترس رہا تھا --- میں نے تو امید بھ چھوڑ دی تھی کہ میں فر کبھی كس لڑکی کو چود پانگا ---میں نے کہا ڈیڈی جی امید تو مجھے بھ نہیں تھی ---- کہ میں کبھی كس مرد کے ساتھ جنسی تعلقات كرگي ---- میں نہیں چاہتی تھی کہ کوئی غیر مرد میرے جسم کو چھوے --- آج سے آپ میرے سبکچھ ہے --- میرے اتنا کہتے ه سسر جی نے میری انكھومیں دیکھا اور مجھے اپنی باہوں میں کس لیا ----

ہم کافی دیر تک ننگے ه بستر پر لیٹ رہے ---- میں نے پوچھا، ڈیڈی جی، جب ساسو ماں آپ کو چھوڑ کے چلی گئی تو اس کے بعد اپنے كس اور لڑکی سے شادی کیوں نہیں کہ --- وہ بولے اپنے بےٹے کہ وجہ سے --- میں نہیں چاہتا تھا کہ کوئی عورت اس کے ساتھ سوتیلا ويوهار کرے ----- فر میں نے کہا --- تو کیا پھر اپنے اس دن کے بعد سے کبھی كس لڑکی کو نہیں چودا --- وہ بولے- - ایسا نہیں ہے، تمہاری ساس کے مرنے کے بعد --- میں نے بہت ساری رنڈييو کو پیسے دے کر چودا ہے ----- پر رنڈييو کوچود چود کے میں 2 - 3 سال میں ه اکتا گیا تھا ---- فر میںنے اسکے بعد کبھی كس رنڈي کو نہیں چودا، نہ مجھے کبھی كس کو چودنے کہ ضرورت محسوس ہوئی --- میں اپنی زندگی سے کافی خوش تھا --- پر اتنے سالوں کے بعد جب تمہیں ننگي دیکھا تو میں اپنے آپ کو روک نہیں پایا ---- فر سسرجی نے پوچھا --- بےٹا تم مجھ ناراض تو نہیں ہو نہ ---- میں نے کہا ---- نہیں ڈیڈی جی میں ناراض نہیں ہوں ---- میں بھ كس غیر مرد سے چدوانا نہیں چاہتی تھی --- پر آپ تو میرے اپنے ہیں --- آپ اور وکی کے علاوہ میرا کون ہے ---- آج سے ہم دنیا کے لیے سسر اورکثیر ہے --- پر گھر میں میں نے آپ کہ بو بن کے رهگي- --- آپ رنڈييو کو چود چود کے اکتا گئے تھے کیوں وہ صرف پیسوں کہ لئے آپ سے چدواتی تھی--- پر میں آپ سے محبت کرتی ہوں جتنا میں فتح سے کرتی تھی ---- آج سے آپ کا مجھ پر اتنا ه حق ہے جتنا ایک شوہر کا اپنی بیوی پر ہوتا ہے --- آپ جب چاہے مجھے بےٹي بنا سکتے ہے، جب چاہے کثیر بنا سکتے ہے اور جب چاہے اپنی بو بنا سکتے ہے ---میری باتیں سن کر سسر جی نے مجھے اپنی باہوں میں بھر لیا ---- ہم دونو ایک دوسرے سے لپٹ کر سو گئے ---- صبح سسر جی کو جلدی اٹھنے کہ عادت تھی --- وہ جوگنگ اور یوگا کرتے تھے-- - اس صبح سے میں نے بھ جوگنگ اور یوگا کرنا شروع کردیا ---- فٹ رہنا میرے لیے ذرر تھا --- مجھے اپنے بزنس اور بےٹے دونو کو سمبھالنا تھا ---میری جندگی میری فر سے ایک تبدیلی آئی ---- اب میں روز جوگنگ اور یوگا کے بعد --- دوپہر تک گھر میں رہتی تھی --- اور اس کی پڈا کرتی اور وکی کا خیال رکھتی --- سسر جی صبح ه ناشتہ کر کے اوفسس چلےجاتے ---- میں دوپہر کو 1 بجے اوفسس جاتی تھي-- اور شام کو 5 بجے واپس آ جاتی تھی --- سسر جی بعد میں 8 - 9 بجے تک آتے تھے --- مجھے اپنے بےٹے وکی کہ بھ دیکھ بھال کرنی تھی اسليے --- میں اوفسس کا کام گھر میں ه کر لیا کرتی تھی --- باقی گھر میں نوکر تو تھے ه باقی سارے كامو کیلئے ---آگے فر ..........


جاری ہے 

*

Post a Comment (0)