Taraas ya tishnagi - Episode 17

تراس یا تشنگی 

قسط 17 



وہ شخص جو اندھیرے میں عظمٰی باجی کے مموں کو اپنے دانتوں سے کاٹ رہا تھا وہ کو ئی اور نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ بلکہ اپنا بھا میدا تھا ۔اندھیرے کی وجہ سے پہلے تو مجھے کچھ دکھائی نہ دیا بس عظمٰی باجی کی دبی دبی سسکیوں کی آوازیں سنائی دے رہی تھیں ۔۔پھر چند ہی سیکنڈ کے بعد جب میری آنکھیں اندھیرے میں دیکھنے کے قابل ہوئیں تو ۔اس۔ ہلکے ہلکے اندھیرے میں ۔۔ میں نے درخت کی اوڑھ میں دیکھا کہ عظمٰی باجی نے اپنی قمیض اوپر تک کی ہوئی تھی اور بھا میدا۔۔ کسی ندیدے بچے کی طرح ان کے دونوں مموں کو باری باری چوس رہا تھا۔۔۔ جیسے ہی بھا عظمٰی باجی کے خوب صورت نپلز کو اپنے منہ میں ڈالتا ۔۔تو ۔۔اس پر ایک انجانا سا جوش چڑھ جاتا تھا اور ۔۔۔ پھر اسی جوش میں آ کر وہ عظمیٰ باجی کے نپلز کو اپنے دانتوں میں کاٹ لیتا تھا ۔۔۔ جس سے ظاہر ہے عظمٰی باجی کو مزے کے ساتھ ساتھ درد بھی ہوتا تھا ۔۔ چنانچہ وہ اسی مزے اور درد کے دلکش امتزاج کے تحت ۔۔۔اپنی سیکسی اور پر ہوس آواز میں ۔۔۔ سسکیاں بھر تی جا رہی تھی ۔۔۔آ۔آ۔ؤؤؤؤؤؤؤچ۔۔۔ ااور کہتی ۔۔دانتوں سے تو نہ کاٹو نا میری جان۔۔۔۔اور بھا میدا عظمیٰ باجی کے منہ سے نکلنے والی ۔۔ ان سسکیوں کی آوازیں سُن سُن کر مزید مست ہو رہا تھا ا ور وہ مستی میں آ کر عظمیٰ باجی کے دونوں مموں کو زبردست طریقے سے چوستا جا رہا تھا۔۔۔ کچھ دیر بعد جب باجی عظمیٰ نے دیکھا کہ بھا میدا ا ن کے مموں پر سے اپنے منہ کو نہیں ہٹا رہا تو انہوں نے بڑی مشکل سے اپنا مما بھا کے منہ سے نکلا ۔۔ اور کہنے لگی۔۔۔۔ بس بھی کریں اب۔۔۔۔ تو بھا کہنے لگا۔۔۔ بس کرنا ۔۔۔اب میرے بس میں نہیں ہے میری جان۔۔۔ اور دوبارہ سے عظمٰی باجی کا مما اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا۔۔۔ لیکن اس دفعہ عظمٰی باجی تھوڑی سختی سے کہنے لگیں۔۔۔۔ حمید۔۔۔ تو باجی کی بات سن کر بھا ایک دم ساکت ہو گیا ۔۔۔ اور بولا۔۔۔ کیا کڑوں ۔۔ کنٹرول نہیں ہوتا۔۔۔ پھر وہ عظمٰی باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔عظمٰی جی۔۔۔ اب آپ کب ملو گی ؟؟ ۔۔۔ تو عظمٰی شرارت سے کہنے لگیں ۔۔۔ ابھی مل تو رہی ہوں ۔۔۔ تو بھا بڑے معنی خیز لہجے میں کہنے لگا عظمٰی جی میں اس والے ملنے کی بات نہیں کر رہا ۔۔۔۔ بلکہ میں دوسری قسم کے ملنے کی بات کر رہا ہوں۔۔۔ بھا کی بات سمجھ کر عظمٰی بھی مست ہو گئی اور وہ بھا سے بڑے ہی پُر ہوس لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ حمید ۔۔۔ تم جانتے ہو کہ میں کس قدر پیاسی ہوں ۔۔اور میرے اندر کی تراس کتنی شدید ہے ۔۔۔ پھر وہ بڑے ہی معنی خیز لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔فرض کرو حمید ۔۔اگر میں تمھارے کہنے کے مطابق تم سے وہ والی ملنی کر لوں ۔۔۔ تو کیا خیال ہے تم میری برسوں کی پیاس بجھا پاؤ گے؟ عظمیٰ باجی کی بات سُن کر بھا اپنے مخصوص فخریہ لہجے ۔میں بولا۔۔۔۔ عظمیٰ جی ۔۔۔ میں کو ئی ٹین ایجڑ لڑکا نہیں ہوں ۔۔۔۔ ۔۔ مزہ دینا اور مزہ لینا بڑی اچھی طرح سے جانتا ہوں ۔۔۔ اس کے بعد بھا نے بڑے محتاط انداز میں ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔ اور پھر اس نے اپنی شلوار کا نالا کھولا اور ۔۔۔ اپنا لن باہر نکال کر ۔۔۔۔ عظمٰی باجی کے سامنے لہراتے ہوئے بولا ۔۔۔عظمیٰ جی زڑہ اس کو دھیان سے دیکھو۔۔ اور پھڑ ۔۔ اس کی لمبائی ا ور موٹائی دیکھ کر بتاؤ ۔۔ کہ کیا میرا ۔۔یہ۔۔ شیر ۔ آپ کو مایوس کرے گا ۔۔یا ۔۔۔ یہ آپ کی طبیعت کو شانت کرے گا۔۔۔ جیسے ہی بھا نے شلوار سے اپنا لن باہر نکالا ۔۔۔۔ تو میں دیکھا کہ بھا کا لن کافی موٹا اور بہت لمبا تھا۔۔۔۔ پھر میں نے اندھیرے میں عظمٰی باجی کی طرف دیکھا تو ۔ اندھیرے کی وجہ میں ۔ ٹھیک سے ان کے چہرے کے تاثرات تو نہ جان پائی ۔۔لیکن پھر بھی چند سیکنڈکی خاموشی کے بعدجب عظمیٰ باجی بولی ( میرے خیال میں ان چند سیکنڈز میں وہ بھا کے لن کا جائزہ لیتی رہی تھی) ۔۔۔تو ان کی آواز میں کافی کپکپاہٹ تھی ۔۔۔۔۔ اور وہ اپنی کانپتی ہوئی آواز اور حیرت ذدہ لہجے میں بھا سے کہہ رہی تھی ۔۔۔ حمید ۔۔ یہ تو ۔۔۔ یہ ۔۔۔ تو۔۔۔ بہت بڑا ہے ۔یار ۔۔ ۔۔۔ پھر عظمٰی باجی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا اور بھا کے تنے ہو ئے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بولی۔۔۔۔ اُف۔فف۔۔ف یہ۔۔۔ کتنا موٹا ہے۔۔۔ اور پھر ۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔ حمید تم ٹھیک کہتے ہو ۔۔۔ تمھارے یہ ۔لن ہی مجھے ٹھنڈا کر سکے گا اور میرے جسم کی آگ بجھا سکے گا۔۔۔۔ تو حمید بھائی نے جلدی سے کہا ۔۔۔۔تو کب مل رہی ہو۔۔۔ آپ۔؟؟؟ ۔ تو عظمٰی ۔۔ کہنے لگی۔۔۔ آج کل گھر میں کوئی نہیں ہے ۔۔۔کل ہم ملیں گے۔۔۔ کل رات تم میرے گھر میں آ جانا۔۔۔ وہیں ہماری ملنی ہو گی۔۔۔ تو بھا میدا ہنس کر کہنے لگا۔۔۔ ایک طرف فائق بھائی اپنی سہاگ رات منائے گا اور دوسری طرف ہم دونوں ۔۔۔۔اپنی سہاگ رات منائیں گے ۔۔۔ سہاگ رات کا سُن کر عظمٰی باجی ایک دم پرجوش ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ ہاں یہ ٹھیک ہے ۔۔ ادھر تم ادھر ہم۔۔۔ اور پھر وہ دونوں رات کی تفصیلات طے کرنے لگے ۔۔۔ اور میں کان لگا کر ان کی ساری باتیں سنتی رہی۔۔ساری تفصیلات طے کر ۔کے جب وہ جانے لگے ۔۔۔ تو اچانک بھا میدے نے عظمیٰ باجی سے کہا۔۔۔۔ باجی ۔۔ وہ تھوڑا سا جھونگا مل جائے تو۔۔۔۔؟ بھا کی بات سُن کر عظمٰی باجی حیرت سے بولی۔۔۔ ۔۔۔ جھونگا ۔۔۔؟؟؟؟؟ وہ کیا ہوتا ہے؟ تو بھا کہنے لگا ۔۔۔ میرا مطلب ہے جیسے۔۔۔۔ فلم سے پہلے اس کا ٹر یلر ریلز کا جاتا ہے اسی طرح ۔۔۔ اگر سہاگ رات سے پہلے ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی بولی۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ تو تمھارا ۔۔۔ یہ مطلب ہے۔۔کہ۔کہ۔۔ اور سوچ میں پڑ گئی۔۔۔۔کچھ دیر سوچنے کے بعد ۔۔۔ پھر عظمیٰ باجی نے چور نظروں سے اندھیرے میں ادھر ادھر دیکھا ۔۔۔۔ اور پھر اپنی شلوار کو کھول کر اسے نیچے گرا دیا۔۔۔ اور پھر پیچھے سے اپنی لمبی قمیض کو اوپر اُٹھا لیا۔۔۔اُف۔۔ اندھیرے کے باوجود بھی عظمیٰ باجی کی بڑی سی گانڈ بہت ہی واضع نظر آ رہی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر ادھر ادھر دیکھا اور اپنے دونوں ہاتھ درخت کے تنے پر رکھے اور اپنی بڑی سی گانڈ کو تھوڑا پیچھے کی طرف کر کے بولی۔۔۔۔حمید ۔۔۔ جو کرنا ہے جلدی کرو۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سُن کر بھا فوراً گھوم کر عظمیٰ باجی کی گانڈ والی سائیڈ پر آگیا۔۔۔ اور جیسے ہی اس کی نظر عظمیٰ باجی کی شاندار گانڈ پر پڑی ۔۔۔۔تو ۔۔۔ حیرت کے مارے اس کے منہ سے سیٹی کی سی آواز نکلی اور بولا۔۔۔۔ واہ۔جی واہ۔۔پھر ان کی گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ عظمیٰ جی ۔۔۔آپ کی بیک سائیڈ تو بڑی ہی ۔۔۔زبڑدست ہے جی ۔۔۔۔لیکن عظمیٰ باجی نے اس کی بات سنی ان سنی کر دی اور اپنا منہ پیچھے کی طرف کر کے بولی۔۔۔۔ جو بھی کرنا ہے پلیزززززززز۔ ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔ٹائم بہت کم ہے ۔۔۔ باجی کی بات سُن کر بھا نے اپنا سر ہلایا ۔۔۔ پھر اپنے تنے ہوئے لن کے ٹوپے پر تھوڑا سا تھوک لگایا اور عظمیٰ باجی کی کی گانڈ کو تھپ تھپا کر بولا ۔۔۔ عظمٰی جی تھوڑا سا اونچی ہوں ۔۔ اور بھا کی بات سنتے ہی عظمٰی باجی نے جلدی سے اپنی گانڈ کو تھوڑا سا اونچا کر لیا ۔۔۔اور پیچھے کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ جلدی پلیززززززززز۔۔عظمٰی باجی کی بات سُن کر بھا نے جلدی سے اپنا ٹوپا ۔۔۔ عظمٰی باجی کی چوت پر فٹ کیا ۔۔۔۔ اور ۔ایک ۔ ہکار سا دھکا لگا کر اپنے ٹوپے کو عظمٰی باجی کی چوت کے اندر داخل کر دیا ۔۔۔ ۔۔۔ جیسے ہی بھا کا لن عظمیٰ باجی کی چوت میں داخل ہوا ۔تو میرا خیال ہے باجی کی چوت کا پانی محسوس کر کے وہ کہنے لگے۔۔۔ عظمٰی جی آپ تو پہلے سے ہی تیاڑ تھی ۔۔۔ لیکن عظمٰی باجی نے بھا کی بات کا کوئی جواب نہ دیا ۔۔اور بھا کے لن اپنی چوت میں انجوائے کرنے لگی۔۔۔ ادھر بھا نے جب عظمیٰ باجی ۔کے منہ سے کوئی جواب نہ سنا تو پھر اس نے لن اپنے لن کو تھوڑا باہر کی طرف کھینچا اور پھر اس کے ساتھ ہی ایک زور کا گھسا مارا ۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ بھا کا اگلا حصہ عظمیٰ باجی کی گانڈ کے ساتھ بلکل جُڑ گیا تھا اس کا مطلب یہ تھا کہ اب بھا کا لن جڑ تک ۔عظمٰی باجی کی چوت میں داخل ہو چکا تھا ۔ ادھر جیسے ہی بھا نے زوردار گھسہ مارا ۔۔۔ عظمیٰ ۔۔۔ کے منہ سے ایک چیخ نکل گئی ۔۔۔آآآآآآآآآؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤچ چ چ چچ چ چ۔۔۔۔ اور پھر ۔۔ اس کے بعد بھا نے ۔ ۔۔۔ اوپر تلے تین چار اور پاور فُل گھسے مارے اور پھرا س کے بعد اپنے ۔۔۔ لن کو عظمیٰ باجی کی چوت سے واپس کھینچ لیا۔۔۔ جیسے ہی بھا کا موٹا لن عظمیٰ باجی کی چوت سے باہر نکلا ۔۔۔تو عظمیٰ باجی نے ایک دم تڑپ کر پیچھے دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ یہ کیا کر رہے ہو ۔۔۔۔کچھ دیر اور ۔۔۔۔ اندر ہی رہنے دو نا۔۔۔ پلیزززززززز۔۔۔ عظمٰی کی بات سُن کر بھا نے دوبارہ سے اپنا لن کو عظمیٰ کی چوت میں ڈالا اور ۔۔اوپرتلے کافی سارے طوفانی قسم کے دھکے مارے۔۔۔۔۔۔۔ادھر ۔۔۔ا ن دھکوں کی وجہ سے عظمیٰ کے منہ سے سسکیوں کا طوفان نکلا اور انہی سسکیوں میں ان کی چوت نے دھڑا دھڑ پانی چھوڑنا شروع کر دیا۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کچھ دیر بعد جب بھا نے دوبارہ سے اپنا لن کھیچ کے عظمیٰ کی چوت سے باہر باہر نکالا تو ۔۔۔ اس دفعہ ۔۔۔ عظمیٰ کچھ نہیں بولی۔۔۔اور جیسے ہی بھا کا لن اس کی چوت سے باہر آیا اس نے جلدی سے اپنی شلوار اوپر کی اور آزار بند باندھ کر ہانپتے ہوئے بھا سے کہنے لگی۔۔۔حمید۔ کل ۔۔۔۔ رات کا پروگرام یاد رکھا اور پھر اور تیز تیز قدموں سے چلتی ہوئی ا پنے کمرے کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔ کچھ دیربعد بھا ۔۔بھی اپنا لن سہلاتا ہوا وہاں سے چلا گیا اور سب سے آخر میں بھی اپنی چوت کو ملتی ہوئی ۔۔ ۔۔چھپتی چھپاتی ۔۔۔۔ اپنے روم میں آ گئی۔۔۔

اور پھر بستر پر لیٹ کے آج کے واقعات کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔۔پھر معلوم نہیں کہ میں کس وقت نیند کی آغوش میں چلی گئی اور گہری نیند سو گئی اسی لیئے جب۔۔اگلے دن صبع صبع اماں نے زبردستی مجھے جگایا ۔۔ پہلے تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی کہ میں کہاں پر ہوں ۔۔۔ ابھی میں اسی شش و پنج میں تھی کہ اچانک مجھے اماں کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہی تھی کہ ۔۔۔ ہما اُٹھ بو ۔۔ تے باقی عورتاں نوں وی اُٹھا دے ( ہما اُٹھو اور باقی خواتین کو بھی اُٹھا دو) تو اچانک مجھے سب یاد آ گیا اور میں جلدی سے بستر سے اُٹھی اور پھر ہمارے ساتھ آئی ہوئی باقی عورتوں کو بھی اُٹھانا شروع کر دیا - ناشتے کے بعد ہم سب نے بارات کی تیاریاں شروع کر دیں اور ابھی ہماری تیاریاں جاری تھیں کہ اچانک کمرے میں بھا میدا داخل ہوا ۔۔اس نے لائیٹ بلو کلر کا ٹو پیس پہنا ہوا تھا میں نے بھا کو پہلی دفعہ ٹو پیس میں دیکھا تھا اور اس حلیہ میں بھا بہت جچ رہا تھا ۔۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی حسبِ عادت بھا نے شور مچانا شروع کر دیا اور بولا ۔۔۔ ہما پتڑ۔۔۔ تم نے میرے بیگ میں پرفیوم رکھا تھا ؟ مل نہیں رہا ۔۔۔۔ بھا کی بات سُن کر میں نے کن اکھیوں سے عظمیٰ باجی کی طرف دیکھ کہ جو یک ٹک بھا کو دیکھے جا رہی تھی اور خاصی متاثر نظر آ ہی تھی۔۔ میں عظمیٰ باجی کا جائزہ لے رہی تھی کہ ایک بار پھر میرے کانوں میں بھا کی آواز گونجی وہ کہہ رہا تھا ۔۔۔ ہما پتڑ۔۔۔ میں نے تم سے کچھ پوچھا ہے تو میں ایک دم چونک اُٹھی اور بھا سے کہنے لگی۔۔۔ بھا جی میں نے تو رکھ دیا تھا ۔۔آپ فدا بھائی سے پوچھیں نا کہ کہیں اس نے نہ ادھر ادھر کر دیا ہو۔۔۔ تو بھا کہنے لگا ۔۔۔ میں نے سب سے پوچھ لیا ہے ۔۔ لیکن پرفیوم کہیں بھی نہیں مل رہا ۔۔۔ پتڑ ایک بار تم بھی اپنا بیگ چیک کر لو۔۔ اور اس سے پہلے کہ میں کوئی بات کرتی اچانک عظمیٰ باجی نے بھا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔۔۔ حمید بھائی ۔۔۔ میرا پرفیوم استعمال کر لیں۔۔۔ اور ساتھ ہی انہوں نے اپنے بیگ میں ہاتھ ڈالا اور ایک بہت ہی قیمتی سا پرفیوم نکال کر بھا کے سامنے کر دیا۔۔۔ تو بھا پرفیوم کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ رہنے دو عظمیٰ جی ۔۔۔ آپ کا زنانہ پرفیوم میں نے نہیں لگانا ۔۔۔تو عظمیٰ باجی نے جواب دیا کہ ۔۔۔ نہیں حمید بھائی یہ پرفیوم مرد عورت دونوں کے لیئے ہے ۔۔۔ اور پھر وہ پرفیوم لیئے بھا میدے کی طرف بڑھی اور بولی لو تم خود سونگھ کر دیکھ لو۔ اور اس کےساتھ ہی انہوں نے پرفیوم کے ڈھکن میں ایک پف مارا اور بھا کی ناک کے آگے کر کے بولی ۔۔۔ بتاؤ اس کی خوشبوکیسی ہے۔۔۔ اور پھر اس نے ڈھکن بھا کی ناک کے ساتھ جوڑ دیا۔۔۔ میں بظاہر توبھا کا پرفیوم ڈھونڈنے کے پہانے اپنے بیگ میں ادھر ادھر ہاتھ مار رہی تھی لیکن میرے کان انہی کی طرف لگے ہوئے تھے اور میں بڑے غور سے ان کی باتیں سُن رہیں تھی۔۔ جیسے ہی عظمیٰ باجی نے پرفیوم کی بوتل کا ڈھکن بھا کی ناک کے سامنے کیا ۔۔تو وہ سرگوشی میں بھا سے بولی۔۔۔۔ بڑے کیوٹ لگ رہے ہو۔۔ تو باجی کی بات سُن کر بھا بھی سرگوشی میں کہنے لگا ۔۔شکڑیہ۔۔ پھر اس نے کن اکھیوں سے ادھر ادھر دیکھا اور مجھے مصروف پا کر عظمیٰ باجی سے سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔۔ ڑات کا پروگرام پکا ہے نا۔۔۔؟؟ تو عظمیٰ باجی نے بھی ادھر ادھر دیکھتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔ ایک دم پکا ہے ۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ حمید تم نے یہی سوٹ پہن کر رات میرے پاس آنا ہے تو بھا نے ترنت ہی جواب دیا ۔۔۔ ٹھیک ہے جی ۔۔۔ پھر اونچی آواز میں کہنے لگا۔۔۔ واہ اس کی خوشبو تو بہت شاندار ہے تو عظمیٰ جی۔۔۔۔۔یہ سن کر باجی نے ان کو بوتل پکڑاتے ہوئے کہا کہ اگرآپ کو اس کی پسند آ گئی ہے تو لگا لو۔۔۔ اور بھا نے عظمیٰ باجی کا پرفیوم خود پر چھڑکا اور پھر عظمیٰ باجی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے وہاں سے چلا گیا۔۔۔بھا کے جانے کے کچھ ہی دیر بعد اماں کمرے میں داخل ہوئیں وہ بلکل تیار تھیں اور انہوں نے جو لباس پہنا ہوا تھا وہ ان پر خوب جچ رہا تھا اور ویسے بھی اماں کی جسمانی ساخت ایسی تھی کہ وہ جو بھی لباس پہنتی تھی وہ ان پر سوٹ کرتا تھا۔۔۔لیکن اس لباس کی خاص بات یہ تھی کہ اسے پہن کر اماں اپنی عمر سے 20 سال کم نظر آہی تھیں ۔۔ ان کی زینت اور گریس دیکھ کر ۔۔۔ عظمیٰ آگے بڑھی اور اماں کو گلے لگا کر بولی۔۔۔ بڑی ہی شاندار لگ رہی ہو باجی ۔۔۔۔ تو اماں نے اس کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے بڑے طنز سے کہا۔۔۔ تسی کی کل تیار ہونا اے؟( آپ لوگوں نے کیا کل تیار ہونا ہے ؟) تو میری بجائے عظمیٰ باجی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ جی بس تھوڑی سی تیاری رہ گئی ہے۔۔۔ تو اماں نے حیرت سے دیدے پھاڑ کر باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔مجھے تم کہیں سے بھی تیار نہیں دکھائی دے رہی اماں کی بات سُن کر باجی نے پلنگ پر پڑی اپنی ساڑھی اٹھا ئی اور اماں کو دکھاتے ہوئے بولیں۔۔۔۔ یار دیکھ لو سب تیار ہے جیسے ہی واش روم خالی ہوتا ہےمیں نے یہ ساڑھی پہننی ہے اور بس۔۔۔۔ ۔۔۔ 

عظمیٰ باجی کی بات سُن کر اماں نے میری طرف دیکھا اور سخت لہجے میں کہنے لگیں۔۔ اگر اگلے پانچ منٹ میں تم دونوں تیار ہو کر باہر نہ آئیں نا ۔۔۔تو خیر نہیں تمھاری اور ۔۔ پھر وہ تیز تیز چلتی ہوئی اگلے کمرے کی طر ف چلی گئیں۔۔۔ اماں کے جانے کے اگلے پانچ منٹ تو کیا ہم لوگ اگلے ایک گھنٹے میں بھی تیار نہ ہو سکیں یہاں تک کہ ہمارے آس پاس کی سب لیڈیز ایک ایک کر لان میں چلی گئیں لیکن میری اور عظمیٰ باجی کی تیاری ہی نہ مکمل ہو رہی تھی ۔۔۔اور میرا خیال ہے کہ اب ۔۔میں اور عظمٰی باجی دونوں ہی رہ گئیں۔۔باقی تقریباً سب لوگ لان میں پہنچ چکے تھے۔۔ پھر آخر ہم دونوں بھی تیار ہو گئیں ۔۔ عظمیٰ باجی نے ہلکے سرخ رنگ کی باریک سی ساڑھی پہنی ہوئی تھی جس کا بلاؤز شارٹ اور بہت کھلا تھا اور ان کے گورے مموں کی طرف جاتی ہوئی دل کش لکیر بہت اندر تک نظر آ رہی تھی ۔۔۔ اور بلاؤز کے نیچے ان کی ناف کا بڑا سا گڑھا بہت ہی بھلا لگ رہا تھا ہونٹوں پر انہوں نے سرخ رنگ کے بہت ہی ہلکے شیڈ کی لپ سٹک لگائی ہوئی تھی جس کی وجہ سے ان کے ہونٹوں کی لالگی قیامت ڈھا رہی تھی ۔۔۔ اور ان کے ہونٹوں کی لالگی اور ناف کے گڑھے کو دیکھ کر میں نے ان سے کہا عظمیٰ باجی مجھے ڈر ہے آج آپ کہیں اغواء نہ ہو جائیں تو وہ میری طرف دیکھ کر بڑی حیرانگی سے بولی وہ کیوں بھائی ؟ تو میں نے ان کی گال پر چٹکی لیتے ہوئے کہا ۔۔۔ وہ یوں باجی جان کہ آج آپ کا سراپہ قیامت ڈھا رہا ہے ۔۔ میری بات سُن کر وہ مسکرا کر بولیں ۔۔ بکواس نہ کرو ۔۔ اغوا تو تم دونوں کو ہونا چایئے کہ آج ماں بیٹی دونوں غضب کی حسین لگ رہی ہو ۔۔ پھر انہوں نے اپنی کلائی بر بندھی گھڑی دیکھی اور کہنے لگی باجی سے یاد آیا ۔۔ جلدی سے نکلو کہ اگر اب باجی آ گئی تو ۔۔اس دفعہ ۔ واقعہ ہی ہم دونوں کی خیر نہیں ہو گی ۔۔۔ عظمیٰ باجی ٹھیک کہہ رہیں تھیں ۔۔۔ ہم دونوں بہت لیٹ تھیں اور اگر اس ٹائم اماں آ جاتیں تو ۔۔۔ چنانچہ ہم دونوں نے جلد ی جلدی اپنے بھاری بھر کم پرس اٹھائے اور تیزی سے باہر نکل گئیں ۔ ابھی ہم لوگ دروازے سے تھوڑی ہی دور گئے ہوں کہ آگے سے ہمیں بھا میدا ہماری طرف آتا نظر آیا اسے دیکھ کر عظمیٰ باجی بولی ۔۔ لو باجی کا ہر کارہ بھی آگیا ۔۔۔ اتنی دیر میں بھا ہمارے پاس پہنچ چکا تھا ۔۔اور پاس پہنچتے ہی اسنے عظمیٰ باجی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ۔۔۔وہ جی عظمیٰ جی میرے دوست کو آپ کے پڑفیوم کی سمیل بہت اچھی لگی ہے۔۔۔ اگر آپ مائینڈ نہ کڑیں تو ۔۔۔۔۔ ایک دو پف ۔۔۔وہ بھی لگانا چاہتا ہے توعظمیٰ باجی نے کہا نہیں اس میں مائینڈ کرنے والی کون سی بات ہے ۔۔تو بھا ترنت ہی کہنے لگا ۔۔۔تو مہڑبانی کر کے ایک منٹ کے لیئےاپنا پڑفیوم مجھے دیں گی پھر جلدی سے بولا ۔۔۔ وعدہ میں ابھی واپس کر دوں گا۔۔ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔ حمید وہ تو ٹھیک ہے لیکن وہ پرفیوم اندر بیگ میں پڑا ہے۔۔ تو بھا نے منت بھرے انداز میں کہا ۔۔ آپ کو تکلیف تو ہو گی لیکن پلیز۔۔۔۔۔ تو عظمیٰ باجی نے کن اکھیوں سے میری طرف دیکھا اور پھر کچھ سو چ کر بولی۔۔۔ ٹھیک ہے آپ میرے ساتھ آؤ ۔۔ اور پھر مجھ سے کہنے لگی ہما آپ لان میں پہنچومیں حمید کو پرفیوم دے کر ابھی آئی۔۔۔۔ اور میں نے دل میں سوچا۔۔۔سوری باجی ۔۔ ہما اتنی بھی پاگل نہیں کہ آپ کے لو سین مِس کر دے اور بظاہر ۔۔لاپرواہی کے کہا کہ ٹھیک ہے باجی ۔۔۔اور آگے چل پڑی۔۔۔ اور جیسے ہی بھا اور عظمیٰ باجی کمرے میں داخل ہوئےمیں ایک دم سے واپس مُڑی اور ۔۔۔۔ کمرے کے پاس پہنچ گئی۔ان دونوں نے اندر داخل ہوتے وقت کمرے کو لاک تو نہیں کیا ہاں ۔ دروازہ تھوڑا بند ضرور کر دیاتھا ۔۔۔ برآمدے میں کھڑے ہو کر میں نے ادھر ادھر دیکھا اور پھر ۔۔دروازے کے ساتھ کان لگا کر اندرکی آوازیں سننے لگی۔۔میرا خیال ہے کمرے میں داخل ہوتے ہی بھا نے عظمیٰ باجی کو اپنی بانہوں میں لے لیا تھا ۔۔ کیونکہ مجھے عظمیٰ باجی کی دبی دبی سی سرگوشی سنائی دے رہی تھی ۔۔۔ کیا کر رہے ہو۔۔پلیز چھوڑ دو مجھے ۔۔ دیکھو دروازہ کھلا ہے کوئی بھی اندر آ سکتا ہے۔۔۔ اور میں نے ڈرتے ڈرتے تھوڑا آگے ہو کر دیکھا تو ۔وہ دونوں آپس میں مگن تھے ۔۔ عظمیٰ باجی بھا کے گلے سے لگی اپنے آپ کو چھڑا نے کی واجبی سی کوشش کر رہی تھی ۔۔ اور ساتھ ساتھ بھا کی منت بھی کر رہی تھی کہ اسے چھوڑ دے ۔۔ کہ کوئی آ جائے گا ۔۔۔عظمیٰ باجی کی منت سماجت سنتے ہوئے ۔۔۔ آخر کار بھا نے کچھ دیر عظمیٰ باجی کے مموں کو اپنے سینے کے ساتھ دبانے کے بعد ان کو چھوڑ دیا ۔۔۔ اور کہنے لگا ۔۔۔عظمیٰ جی آپ کو سینے کے ساتھ لگا کر مزہ آ گیا ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی مزہ تو مجھے بھی بہت آیا ۔۔۔ لیکن ڈر بھی بہت لگا۔۔۔ پھر میں دیکھا کہ عظمیٰ باجی اپنے بیگ کی طرف بڑھی اور اس نے اپنے بیگ میں سے پرفیوم نکلا اور بھا کے ہاتھوں میں پکڑانے لگی۔۔۔ لیکن بھا تو عظمیٰ باجی کے کھلے گلے کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اور پھر اس نے باجی کے گلے پر نظریں جماتے ہوئے کہا۔۔ عظمیٰ جی میں سوچ ڑہا ہوں کہ جب آپ کے سینے کی لیکڑ اتنی زبردست ہے تو میں سوچ رہا ہوں کہ آپ کی اصل لکیڑ(پھدی) کیسی ہو گی ؟ بھا کی بات سُن کر عظمیٰ باجی کے چہرے پر لالگی سی چھا گئی اور وہ مسکرا کر کہنے لگی۔۔۔۔۔ وہ لیکر رات آپ نےدیکھی تو تھی نا ؟ تو بھا نے عظمیٰ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ عظمیٰ جی آپ کی وہ لکیڑ میں نے نہیں بلکہ میرے (اپنے لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) اس شہزادے نے دیکھی تھی۔۔۔تو عظمیٰ باجی نے شرارت سے کہا کیا کہتا ہے پھر آپ کا شہزادہ؟ تو بھا نے بڑے رومینٹک لہجے میں کہا ۔۔۔ وہ کہتا ہے کہ ایک بار دیکھی ہے دوسری بار دیکھنے کی ہوس ہے ۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)