تراس یا تشنگی
قسط 18
اور پھر آگے بڑھ کو اسنے عظمیٰ باجی کے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ۔۔۔ چند سیکنڈ تک وہ عظمیٰ باجی کے رس دار ہونٹوں کا رس پیتا رہا ۔اور اسکے ساتھ ساتھ وہ اپنا نچلا دھڑ خاص کر لن والا حصہ ۔۔ عظمیٰ باجی کی ٹانگوں کے ساتھ مَس کرتا رہا۔ بلکہ رگڑتا رہا۔۔۔۔ پھر ۔۔۔ انہوں نےاپنا منہ ۔۔عظمیٰ باجی کے منہ سے ہٹایا ۔۔۔ اور تھوڑا پیچھے ہو گیا ۔۔اور میں نے دیکھا کہ بھا کی لن والسے حصے سے پھا کی پینٹ کافی ابھری ہوئی تھی ۔۔۔ اور میری طرح عظمیٰ باجی کی نظریں بھی بھا کے لن کی طرف ۔۔۔ ہی تھیں۔۔۔ دوسری طرف بھا نے ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مزہ آگیا عظمیٰ جی ۔۔۔ بہت شکڑیہ ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی بھا کے لن کے ابھار کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ شکریہ مگر ۔۔۔ کس بات کا؟ تو بھا نے جوب دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ پڑفوہم کا ۔۔۔ اتنی ہاٹ کس کا ۔۔۔ پھر بھا نے پرہوس نظروں سے عظمیٰ باجی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔کیا میں ایک کس اور لے سکتا ہوں ؟ تو عظمیٰ نے بھی ان کے لن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ نہیں۔۔۔۔ہاں ۔۔۔ لیکن یہ آخری کس ہو گی۔۔۔ اور عظمیٰ باجی کے منہ سے یہ بات سنتے ہی بھا آگے بڑھا اور دوبارہ سے عظمیٰ باجی کے ہونٹوں کے ساتھ اپنے ہونٹ جوڑ دیئے۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں وہاں سے نو دو گیارہ ہو گئی کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اس کے بعد دونوں نے تیزی کے ساتھ باہر آنا ہے ۔۔۔۔۔۔
میں لان کی طرف آ رہی تھی کہ مجھے دور سے اماں نظر ائی انہیں دیکھتے ہی میں نےاپنا منہ دوسری طرف کر لیا ۔۔۔ لیکن اماں نے مجھے آتے ہوئے دیکھ لیا تھا ۔۔۔ اور آواز دیکر کہنے لگیں ۔۔ ہما ادھر آؤ۔۔۔ اور میں چارو ناچار ۔۔۔۔ اماں کی طرف بڑھ گئی ۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی اماں بولی ۔۔ اتنی دیر کیوں لگا دی ؟ تو میں نے ہنستے ہوئے کہا کہ اماں بھائی کی شادی ہے اس لیئے زراتیاری میں دیری لگ گئی ۔۔۔ تو اماں میرا ماتھا چوم کر کہا میری جان تم کو تیاری کی کیا ضرورت ہے ؟ پھر وہ مجھ سے سرگوشی میں کہنے لگیں ویسے تو تم خود بھی بہت سمجھدار ہو۔۔۔لیکن فائق کے سسرال میں جا کر زیادہ شوخیاں نہ مارنا اور سنجیدہ ہی رہنا ۔۔ تو میں نے اماں سے کہا کہ وہ کس لیئے جی ۔؟ تو اماں کہنے لگی۔۔۔ پگلی تم کو بتایا تو ہے کہ ایک جگہ تمھارے رشتے کی بات چل رہی ہے ۔۔ اور میرا اندازہ ہے کہ آج وہ لوگ چپکے چپکے تمھاری اچھی طرح سے جانچ کریں گے ۔۔ اماں کی بات سُن کر میں غصے سے بولی ۔۔ جانچ کریں کریں گے ۔۔ میں کیا بھیڑ بکری ہوں ؟کہ وہ خریدنے سے پہلے میری اچھی طرح سے ٹٹولیں گے؟ تو اماں نے فکر مندی سے میری طرف دیکتے؟ ہوئے آہستہ سے کہا۔۔۔ ایسے نہیں کہتے ۔بیٹی ۔۔۔۔ یہ مشرق ہے اور یہی ہماری ریت ہے رسم ہے تو میں نے بھی تھوڑی غصے سے کہا ۔۔۔ میں ایسی رسموں کو نہیں مانتی۔جہاں لڑکیوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح جانچا جائے۔۔میری بات سُن کر اماں نے اس دفعہ تھوڑی سختی سے کہا ۔۔۔ زیادہ بک بک کرنے کی ضرورت نہیں تم سے جو کہا جا رہا ہے وہ کرو۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر مزید سخت لہجے میں بولیں۔۔۔ ووڈی آئی ۔۔۔ رسماں نہیں مندی ۔۔۔ میں وینی آں تو مندی کودیں نئیں ؟ ( بڑی آئی رسمیں نہ ماننے والی ۔۔ میں دیکھتی ہوں کہ تم کیسے نہیں مانتی) اور وہاں سے چلی گئیں۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ اماں کی بات سُن کر میں خوف زدہ ہو گئی تھی ۔۔۔ کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اماں جو کہتی ہے کر گزرتی ہے اور ویسے بھی اس سلسلے میں وہ بڑی سخت واقعہ ہوئی تھیں۔۔
اماں کی باتیں سن کر میرا موڈ کافی حد تک خراب ہو گیا تھا ۔۔۔ اور میں منہ بسورے ایک طرف جا کر بیٹھ گئی تھی۔۔کچھ دیر بعد ابا چلتے ہوئے میرے پاس آئے اور۔۔ میرے پاس والی کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولی۔۔۔ نصیبِ دشمناں ۔۔ آج ہماری بیٹی کا موڈ کچھ خراب خراب سا لگ رہا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگے کیا بات ہے کیوں ایسے منہ پھلایا ہوا ہے؟ تو میں نے اماں کے ساتھ ہونے والی ساری گفتگو ابا کو سناتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ ابا ۔۔۔ اب آپ خود ہی بتاؤ کہ کیا میں ایک جیتا جاگتا انسان ہوں یا میں کوئی بھیڑ بکری ہوں ۔۔ جو وہ لوگ مجھے اچھی طرح ٹھونک بجا کر دیکھیں گے؟تو ابا کہنے لگے ۔۔ بلکل ایسی کوئی بات نہیں ۔۔ میری بیٹی تو شہزادی ہے۔۔۔ اور کس کی جرات ہے کہ وہ میری بیٹی کی طرف ایسی نظروں سے دیکھے ۔۔۔ابا کی بات سن کر میں خوش ہو گی ۔۔۔ اور جب ابا نے میرے چہرے پر خوشی کے آثار دیکھے تو وہ ہولے سے کہنے لگے۔۔۔ ہما میری ایک بات مانو گی ؟ تو میں نے ابا سے کہا ۔بتائیں ابا جی میں نے آپ کی بات نہیں ماننی۔۔۔ تو پھر کس کی بات ماننی ہے؟ تو ابا کہنے لگے۔۔۔ تو ہما پلیز ۔۔ جیسے تمھاری ماں کہتی ہے ویسا ہی کرنا ۔۔۔ پھر ایک دم سے بولے۔۔۔ اور یہ میرا اپنی بیٹی کے ساتھ وعدہ ہے کہ اگر میری جان کو کو وہ لڑکا پسند نہ آیا تو ہم ہر گز تمھاری بات آگے نہیں چلائیں گے ۔ابا کی بات سُن کر میں نے کچھ کہنے کے لیئے منہ کھولا ہی تھا ۔۔۔ کہ ابا جلدی سے کہنے گے ۔۔۔۔ اور میری بیٹی کو معلوم ہے نا کہ ابا جو پرامس کرتے ہیں وہ نبھاتے ہیں ۔۔۔۔ اور پھر میرے ساتھ ہاتھ ملا کر بولے ۔۔۔اور میں اپنی سب سے پیاری بیٹی کے ساتھ وعدہ کرتا ہوں۔۔۔۔
ابا کی بات سن کر چار و ناچار میں نے بھی ان کے ساتھ ہاتھ ملایا اور پھر اس کے بعد ابا کچھ دیر اور میرے پاس بیٹھے ادھر ادھر کی باتیں کرتے رہے اور جب انہوں نے دیکھا کہ میرا موڈ بلکل نارمل ہو گیا ہے تو وہ وقار انکل کر بہانہ کر کے وہاں سے اُٹھ گئے۔۔۔۔ان کے جانے کے بعد میں بھی وہاں سے اُٹھی اور پھر ادھر ادھر گھومنے لگی۔۔ گھومتے گھومتے ایک جگہ مجھے اپنی کزنز نظر آئی تو میں ان کے پاس جا کر بیٹھ گئی اور ہم آپس میں ہنسی مزاق کرنے لگیں۔۔۔ اسی اثنا میں وہاں خوب صورت وردیوں میں ملبوس ایک فوجی بینڈ آ گیا اورآتے ساتھ ہی انہوں نے جو پہلی دھن بجائی وہ ۔ایک مشہور جنگی ترانہ ۔۔۔ اب وقتِ شہادت ہے آیا ۔۔۔تھا ۔۔۔۔۔بجایا ۔۔۔ دوسری دفعہ پھر وہی ترانہ بجا ۔۔۔ اور جب بار بار یہی ترانہ بجنا شروع ہوا ۔۔۔ تو اچانک میں نے دیکھا کہ اماں بینڈ ماسٹر کے پاس پہنچ گئیں تھیں اور پھر انہوں نے بینڈ ماسٹر سے خاموش ہونے کو کہا اور جب بینڈ کا شور ختم ہوا تو اماں نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔کیا آپ کو بس ایک ہی دھن بجانا آتی ہے؟ تو اماں کی بات سُن کر وہ بینڈ ماسٹر کہنے لگا نہیں باجی ہم تو ہر قسم کی دھن بجا لیتے ہیں لیکن بڑے صاحب نے ہمیں یہی دھن بار بار بجانے کا حکم دیا ہے تو اماں نے بڑی حیرانی سے ان کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا کس نے حکم دیا ہے؟تو اس سے پہلے کہ وہ بینڈ ماسٹر کوئی جواب دیتا ۔۔۔ ایک طرف سے ماجد انکل نمودار ہوئے اور کہنے لگے۔۔۔۔۔ یہ حکم مابدولت نے دیا ہے ۔۔۔ تو اماں نے کرنل صاحب کی طرف دیکھتے ہوئے کہا وہ کیوں بھلا۔۔۔؟؟؟؟؟ تو کرنل صاحب شرارت سے بولے۔۔ وہ یوں آپا کہ۔۔ میرے نزدیک ۔۔۔ شادی مرد کے لیئے ایک شہادت گاہ ہے ۔۔اور آج آپ کا بیٹا فائق دو تین گلیاں آگے شہید ہونے جا رہا ہے۔۔۔۔۔اس لیئے میں نے اس کو تیار کرنے کے لیئے بار بار یہ دھن بجوا رہا ہوں ۔۔ کہ اب وقتِ شہادت ہے آیا ۔۔۔۔۔۔ ماجد انکل کی بات سُن کر مردوں کا ایک بھر پور قہقہہ پڑا ۔۔۔۔ اور ابا کہنے لگے ۔۔۔ ماجد یار بات تو تیری ٹھیک ہے ۔۔۔۔ تو ماجد انکل نے فوراً اماں کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ دیکھا باجی ۔۔دکھی لوگ کیا کہہ رہے ہیں ۔۔۔۔اور اماں نے ماجد انکل کی طرف دیکھتے ہوئے بس اتنا کہا ۔۔ بدتمیز۔۔۔۔ اور وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔
ماجد انکل کے گھر سے عطیہ باجی کے گھر کا راستہ بمشکل 10/15 منٹ کا ہو گا لیکن ہمیں انکل کے گھر سے نکل کر۔۔۔ عطیہ بھابھی کے گھر تک پہنچتے پہنچتے کوئی سوا گھنٹہ لگ گیا تھا ۔۔۔ فوجی بینڈز کی دلکش دھنوں پر فائق بھائی اور بھا میدے کے دوستوں نے خوب ڈانس کیا اور بہت زیادہ ویلیں وغیرہ دیں ۔اور انہی و یلوں کی وجہ سے بینڈ والے 15 منٹ کے سفر کو ایک سوا ایک گھنٹے تک لے گئے تھے۔ان کی وجہ سے ہم لوگ رکتے زیادہ اور چلتے کم تھے ۔۔پھر رکتے چلتے ۔۔ آخر ِ کار ہم لوگ فائق بھائی کے سسرال پہنچ ہی گئے وہاں ہمارے سواگت کے لیئے عطیہ بھابھی کے کافی بڑے بزرگ کھڑے تھے جنہوں نے ہمیں اپنے رسم و رواج کے مطابق خوش آمدید کہا اور پھر لیڈیز کو ایک الگ تنبو میں اور جینٹس کو الگ جگہ پر بٹھا دیا گیا۔۔۔۔
ایک گھنٹہ چلنے سے میں بہت تھک گئی تھی اس لیئے میں سیدھی جا کر ایک کرسی پر بیٹھ گئی ۔۔ اور سستانے لگی اسی دوران دو تین خوب صورت سی لڑکیاں میرے پاس آ ئیں اور مجھ سے ہاتھ ملا کر میرے ساتھ ہی بیٹھ گئیں اور پہلے تو انہوں نے مجھے اپنے بھائی کی شادی کی مبارک دی اور پھر میرے کپڑوں اور میرے حسن کی بہت تعریف کی ا س کے بعد وہ میرے ساتھ ادھر ادھر کی باتیں کرنے لگیں اور ۔۔۔ پھر ادھر ادھر کی باتیں کرتے کرتے ان میں سے ایک نے بڑی بے تکلفی سے کہا ہما جی آپ کا پڑھائی کے بعد کیا ارادے ہیں ؟ کوئی جاب وغیرہ کرو گی یا ۔۔۔؟؟ اس خاتون کی بات سن کر میں اندر ہی اندر چونک گئی ۔۔ اچھا تو یہ وہی خواتین ہیں جن کے بارے میں اماں نے مجھ سے کہا ہے کہ وہ میری جانچ کرنے آئیں گی ۔۔۔ پہلے تو میرا دل کیا کہ میں ان کے ہر سوال کا ایسا قرارہ جواب دوں کہ ۔۔سب کو چھٹی کا دودھ یاد آ جائے ۔۔۔ ۔۔۔ پھر مجھے ابا کی بات اور ان کا وعدہ ۔۔۔ اور اماں کی کہی ہوئی بات یاد آ گئی ۔۔۔اور پھر میں نے کچھ سوچ کر ان لیڈیز کے سب سوالوں کے ٹھیک ٹھیک جواب دینے شروع کر دیئے ۔۔۔ پتہ نہیں کیا بات تھی کہ میرے سارے سوالوں کے جواب ان کو بہت پسند آئے ۔۔۔ مثلاً ان میں سے ایک خاتون نے مجھ سے کہا کہ کیا خیال ہے ہما ۔کیا خیال ہے آپ کا ۔۔ شادی پسند کی ہونی چاہیئے کہ والدین کی مرضی کی ؟ تو میں نے جواب دیا کہ میرے خیال میں والدین کی پسند کو اپنی مرضی بنا لینا چاہیئے ۔۔۔ میرا یہ انٹرویو لگ بھگ کوئی دس پندرہ منٹ جاری رہا ۔۔۔۔ اور ان خواتین کے ساتھ باتیں کرتے کرتے اچانک میری نگاہ اوپر پڑی تو ...... میں نے دیکھا کہ .......میرے سامنے وہی لڑکا کھڑا ہے جس نے اپنا غالباً دوست نواز بتایا تھا اور کل پرسوں سے میرے پیچھے پڑا ہوا تھا۔۔۔ اس لڑکے کو یوں اپنے سامنے دیکھ کر میں خاصی گھبرا گئی ۔۔۔ اور وہاں سے اُٹھ کر جانے لگی ۔۔۔ ایک لڑکی نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور بولی ۔۔۔ کیا ہوا ہما جی ۔۔۔ کچھ دیر تو بیٹھو نا۔۔۔ لیکن میں نے ان کی کوئی بات نہ سنی اور ان سے معزرت کرتی ہوئی وہاں سے اُٹھ کر دوسری طرف کہ جہاں ہماری ساتھ آئی ہوئی باقی لیڈیز بیٹھیں تھیں چلی گئی۔۔۔ وہاں پہنچتے ہی میں ابھی بیٹھی ہی تھی کہ کہیں سے عظمیٰ باجی نازل ہو گئی اور کہنے لگی ۔۔۔ ہاں جی انٹرویو کیسا رہا آپ کا؟ تو میں نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے جواب دیا ۔۔۔پتہ نہیں ۔۔۔ میں نے توان کے سب سوالوں کے سچ سچ جواب دے دیئے تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔ بچہ سچائی میں بڑی طاقت ہوتی ہے ۔۔۔۔ میرے خیال میں تو تم پاس ہو گئی ہو ۔۔۔پھر بولی ۔۔۔ ویسے اگر تم فیل بھی ہو گئی ۔۔۔تو تم پھر بھی پاس ہو ۔۔۔ تو میں نے عظمیٰ باجی کی طرف حیرانی سے دیکھا اور ان سے کہنے لگی کہ یہ آپ کیا کہہ رہی ہیں باجی؟ تو وہ پراسرار طور پر مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔۔ میں نے سب خبر لگا لی ہے ۔۔۔ تو میں نے مزید حیران ہو کر ان سے پوچھا ۔۔۔۔ وہ کیسے باجی ؟۔۔ تو باجی نے کہنا شروع کر دیا کہ ۔۔۔ یہ قصہ تب شروع ہوا ۔۔ کہ جب تم لوگ عطیہ بھابھی کا رشتہ لینے ان کے گھر بہاولپور آئے تھے ۔۔۔ تو ان خواتین کے بھائی نے نہ صرف آپ کو دیکھا بلکہ اپنے لیئے پسند بھی کر لیا ۔۔۔ پھر سنا ہے کہ اس نے خفیہ طور پر تمھارے بارے میں انکوائیری بھی کروائی تھی ۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر کہنے لگی انکوائیری کا مطلب سمجھتی ہو نا ۔۔۔ پھر خود ہی کہنے لگی ۔۔ مطلب خفیہ چھان بین ۔۔۔۔ اور جب تم اس خفیہ انکوائیری میں کلیر ہو گئی۔۔۔ میرا مطلب ہے کہ تمھارا کسی کے ساتھ کوئی چکر وغیرہ سامنے نہ آیا ۔۔اس لڑکے نے اپنے گھر والوں کو تمہارے بارے میں بتلایا ۔۔۔۔۔ اور شاید تم کو نہ پتہ ہو تمھارا ہونے والا منگیتر ۔۔۔۔ چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ہے۔۔۔اور اچھی خاصی جائیداد کا مالک ہے لیکن اسے جاب کرنے کا شوق ہے ۔۔۔اور فائق کی طرح وہ بھی ایک ملٹی نیشن کمپنی میں ایک اچھے عہدے پر کام کرتا ہے ۔۔۔۔۔ پھر مجھ سے ہاتھ ملاتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔ تمھارے لیئے ایک اور خبر ہے اور وہ یہ کہ ۔۔۔ تمھارا ہونے والا ۔۔۔ میری ہی کمپنی .....میں کام کرتا ہے ۔۔۔ ہم ایک دوسرے کو بس جانتے تو ہیں لیکن ۔۔۔۔ اس قدر نہیں ۔۔۔ کیونکہ اس کی پوسٹنگ ایک اور سیکشن میں ہے اور میری پوسٹنگ کہیں اور ہے ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بات سُن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔ تو باجی ۔۔۔۔ میرے بارے ساری انفارمیشن ۔۔۔ آپ ہی نے تو نہیں فراہم کیں تھیں ؟؟ ۔۔۔ تو میری بات سُن کر باجی ہنس پڑی ۔۔۔ ارے نہیں۔۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ویسے اگر مجھ سے پوچھا جاتا تو میری بھی تمھارے بارے میں رپورٹ یہی ہوتی ۔ تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ۔۔ کہ آپ ۔۔ تو وہ میری بات کاٹ کر کہنے لگی۔۔ ارے نہیں ۔۔۔ کولیگ ہونے کے ناتے ہم ایک دوسرے کو پہلے سے جانتے تو تھے ۔۔۔ لیکن میں تم لوگوں کی پڑوسی ہوں ۔۔ اس بات کا اسے قطعاً علم نہ تھا۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔ وہ تو جب ہم یہاں پہنچے تو ۔۔۔ میں اسے اور اس نے مجھے پہچان لیا ۔۔۔ اور پھریہ ساری انفارمیشن میں نے اس سے ہی لی تھی اور میں نے یہ انفارمیشن کل ہی تمھاری اماں کو دے دی تھی۔۔۔ تو میں نے ان سے گلہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ اماں کو تو آپ نے سب کچھ بتا دیا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ جس کی زندگی کا سوال تھا ۔۔۔ اس کو خبر تک نہیں لگنے دی۔۔۔تو میری بات سُن کر عظمیٰ باجی ایک دم سیریس ہو گئیں اور کہنے لگی ۔۔۔دیکھو ۔۔ چندا ۔۔۔ تم ابھی بہت چھوٹی ۔۔۔اور جزباتی سی لڑکی ہو۔۔۔ اس لیئے تم اپنے برے بھلے میں تمیز نہیں کر سکتی ۔۔۔ اس لیئے جتنی انفارمیشن کی تم کو ضرورت تھی اس کے بارے میں ۔۔۔ میں نے تم کو بتا چکی ہوں ۔۔۔ جبکہ اس کے علاوہ ۔باقی کی ساری باتیں میں نے کل ہی تمھاری اماں سے ڈسکس کر لیں تھیں۔۔۔ عظمیٰ باجی کی باتیں سُن کر میں تو حیران پریشان رہ گئی ۔۔۔۔ اور ان سے کہنے لگی۔ تو آج جو میرا انٹرویو ہوا ۔۔ اس کی کیا وجہ تھی ؟ تو وہ کہنے لگی۔۔۔ نواز کی ایک بڑی بہن ہے جس سے نواز بہت پیار کرتا ہے بس اس کی اس بہن اور اس کی بیٹیوں نے تم سے ملنا تھا ۔۔۔اور و ہ چاہتی تھیں کہ ان کا تم سے کوئی تعارف نہ ہو بلکہ وہ اجنبی بن کر تم سے بات چیت کرنا چاہیتیں تھیں ۔۔اور اسی لیئے جیسے ہی تم وہاں بیٹھی میں نے نواز کو اشارہ کیا اور وہ اپنی بہن اور اس کی بیٹیوں کو تمھارے پاس بھیج دیا۔۔۔تو میں نے کہا باجی یہ تو بتاؤ ۔۔۔ باقی بہنوں کی میرے بارے کیا رائے ہے ۔۔۔ تو وہ کہنے لگی باقی تین میں سے ایک سے تو تم کل مل چکی تھی ۔۔۔ باقی رہ گئیں دو ۔۔۔ تو وہ دونوں تمھارے معاملے میں نواز کی پکی حامی ہیں ۔۔پھر مجھ سے کہنے لگیں ۔۔۔ ہما نواز کی بہنوں کی بڑی خواہش تھی کہ وہ اپنے بھائی کے لیئے کوئی چندے آفتاب ۔۔۔ چندے مہتاب قسم کی دلہن لائیں۔۔۔ کہ جس میں ہر قسم کی خوبی پائی جائے ۔۔ اور اتفاق سے ان خوبیوں والی لڑکی وہ تو نہ ڈھونڈ سکیں جبکہ نواز نے تم کو ڈھونڈ نکالا ۔۔۔
عظمیٰ باجی کے منہ سے یہ ساری سٹوری سُن کر میرے دل میں دوست نواز کے لیئے نرم گوشہ پیدا ہو گیا ۔۔۔ اور میں اس کے بارے میں سوچنے لگی کہ کیسے وہ کل سے میرے ترلے منتاں کر رہا تھا ۔۔۔۔ پھر اچانک میرے زہن میں ایک خیال آیا اور میں نے عظمیٰ باجی سے پوچھا ۔۔۔۔ باجی میرے بارے میں تو اس نے اور اس کی بہنوں نے ساری چھان بین کر لی ۔۔۔ لیکن یہ تو بتائیں۔۔۔ کہ آپ کا کولیگ کیسا ہے؟ تو میری بات سمجھ کر عظمیٰ باجی کہنے لگیں ۔۔۔ یہ باتیں تم سے پہلے میں تمہاری اماں کو بتا چکی ہوں اور تم کو بھی بتاتی ہوں کہ لڑکا بہت شریف اور لائق ہے ۔۔۔ اور ہر چند کہ اس تعلق ایک زمیندار گھرانے سے ہے لیکن اس میں زمینداروں والوں کوئی برائی نہ ہے میرا مطلب ہے ۔۔۔ کسی لڑکی سے کوئی چکر کم از کم میں نے نہیں سنا ۔۔ اور نہ ہی اس کے کریکٹر کے بارے میں کسی سے کبھی کوئی بات سنی ہے ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کہنے لگی۔۔۔ ایک مزے کی بات بتاؤں ۔۔۔ کمپنی کی کافی لڑکیوں نے اس پر ٹرائی ماری لیکن اس نے کسی کو بھی گھاس نہیں ڈالی ۔۔۔ اسی لیئے تنگ آ کر انہوں نے اس کا نام انہوں نے " دوشیزہ " رکھ دیا ہے تو میں نے حیرانی سے ان سے پوچھا ۔۔۔ باجی یہ دوشیزہ کا کیا مطلب ہوتا ہے تو وہ ہنس کر کہنے لگیں۔۔۔ اس کا مطلب ہوتا ہے کنواری ۔۔ ایسی لڑکی جس کا ابھی تک "کنوارپن " سلامت ہو ۔۔یعنی جس کو کسی مرد نے ہاتھ نہ لگایا ہو ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ ۔کہ لیکن باجی نواز تو مرد ہے پھر لڑکیا ں اس کو دوشیزہ کیوں کہتی ہیں ؟؟ ۔۔ تو میری بات سن کر باجی ایک بار پھر ہنس پڑی اور کہنے لگی۔۔۔کبھی غور سے اپنی ہونے والے منگیتر کو دیکھنا ۔۔۔۔ اس کی باڈی ۔۔۔ اور اس کے حسن میں نسوانیت بھری ہوئی ہے ۔۔ یعنی کہ تمھارے منگیتر میں مردانہ پن بلکل نہیں ہے بلکہ ۔۔۔ اس کی خوب صورتی ۔۔۔۔ نسوانیت سے بھری ہوئی ہے ۔۔۔ پھر عظمیٰ باجی نے سامنے دیکھا اور مجھے سے کہنے لگی ۔۔۔ ہما ۔۔۔ایک منٹ میں آئی ۔۔۔۔اور میں نے بھی سامنے کی طرف دیکھا تو وہ نواز کی طرف بڑھ رہی تھیں۔۔۔ وہ کافی دیر تک نواز سے بات چیت کرتی رہیں ۔۔۔ اور ان باتوں کے دوران اپنے سر کو ہاں ہاں ۔۔۔ کے انداز میں ہلاتی رہیں۔۔۔پھر وہاں سے واپس آ کر میرے پاس بیٹھ گئیں اور ۔۔۔ ہولے سے بولیں ۔۔ ہما مبارک ہو ۔۔۔ نواز کی اس بہن کو بھی تم پسند آ گئی ہو۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔۔ ہما ۔۔۔ایک درخواست ہے ۔۔۔ وہ نواز تم سے ملنا چاہتا ہے ۔۔۔ اگر تم تھوڑا سا ٹائم اس کو دے دو تو؟؟؟۔۔ ان کی بات سُن کر میں نے اپنا سر جھکا لیا اور میرا چہرہ شرم سے سرخ ہو گیا ۔۔۔۔اور میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔ تب میں نے نیچے دیکھتے ہوئے باجی سے کہا کہ۔۔۔ سوری باجی ۔۔۔ شادی سے پہلے میں آپ کے کولیگ سے نہیں مل سکتی ۔۔۔۔ اور سراٹھا کر جیسے ہی اوپر دیکھا تو وہاں ۔۔۔ عظمیٰ باجی کی بجائے ۔۔۔نواز بیٹھا تھا۔۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ کوئی بات نہیں ۔۔۔ اگر آپ مجھ سے نہیں مل سکتیں تو ۔۔۔۔ کیا ہوا ۔۔۔۔۔میں تو آپ سے مل سکتا ہوں نا۔۔۔۔ اور مسکرانے لگا۔۔۔۔اسے یوں اپنے پاس بیٹھے دیکھ کر میں ایک دم سے گبھرا گئی اور ۔۔ جیسے ہی میں وہاں سے اُٹھنے لگی۔۔۔ اس نے غیر محسوس طریقے سے میرا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور کہنے لگا ۔۔ آپ مجھ سے اتنا ڈرتی کیوں ہیں؟ میں کوئی جن تو نہیں ہوں نا کہ جو آپ کو کھا جائے گا۔۔۔پلیز میری بات تو سن لیں نا۔۔۔ حالانکہ میں کافی ایڈوینچر پسند لڑکی ہوں ۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیا بات تھی ۔۔ کہ اپنے ہونے والے منگیتر کو سامنے دیکھ کر میرے ہوش اُڑے ہوئے تھے ۔۔۔ اور میں باقاعدہ تھر تھر کانپ رہی تھی ۔۔۔۔ اور میں خود بھی اپنی اس حالت پر حیران تھی ۔۔ کیونکہ میں نے کئی دفعہ بھیڑ میں جیدے سائیں کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑا تھا ۔۔۔ اور زرا بھی نہ گھبرا ئی تھی ۔۔۔ لیکن یہاں ۔۔۔ اس دوشیزہ کے سامنے میری بولتی بند ہو گئی تھی ۔۔۔ پھر میری حالت کو دیکھ کر آخر اس کو مجھ پر ترس آ گیا ۔۔۔ اور وہ کہنے لگا ۔۔۔ کہ ہما جی اس وقت تو میں آپ کو چھوڑ رہا ہوں ۔۔۔ لیکن ۔۔۔آپ کی اور میری ایک میٹنگ بہت ضروری ہے۔۔
جیسے ہی نواز نے میرا ہاتھ چھوڑا ۔۔ عین اسی ٹائم شور مچ گیا کہ دلہن آ گئی دلہن آگئی اور میرے سمیت سب خواتین دلہن کو دیکھنے کے لیئے سٹیج کی جانب چل دی۔۔ دلہن کے لباس میں عطیہ بھابھی بہت ہی کیوٹ اور ہاٹ لگ رہی تھی ۔۔۔۔۔بھابھی کے آس پاس اس کی کزنز اور سہیلیاں بیٹھیں تھیں ۔۔ اور اس کو کسی بات پر چھیڑ رہی تھیں ۔۔۔ جیسے ہی میں دلہن کے پاس پہنچیں تو ان میں سے ایک نے میرے لیئے جگہ خالی کی اور ۔۔۔ میں ۔۔۔ بھابھی کے پاس جا کر بیٹھ گئی ۔۔ عطیہ بھابھی روایتی دلہنوں کی طرح نہ تو شرما رہی تھی اور نہ ہی سر جھکائے چپ چاپ بیٹھی تھیں ۔۔ بلکہ وہ تو ہمارے ساتھ ہنس بول رہیں تھیں ۔۔۔ میں کچھ دیر تک وہاں بیٹھی رہی ۔۔۔ پھر اعلان ہوا کہ نکاح خواں صاحب آ رہے ہیں اس لیئے لڑکیا ں یہاں سے اُٹھ جائیں ۔۔۔ اور اس اعلان کے ہوتے ہی میں وہاں اس اُٹھی ۔۔اور سامنے جا کر بیٹھ گئی ۔۔۔ تو عظمیٰ باجی نے مجھے اشارے سے اپنے پاس بلایا ۔
تو میں اُٹھ کر ان کے پاس چلی گئی مجھے اپنی طرف آتا دیکھ کر وہ بھی اپنی سیٹ سے اُٹھ گئیں اور جب میں ان کے پاس پہنچی تو وہ کہنے لگیں کہ ہما میرے ساتھ آؤ ۔۔۔اور پھر میں ان کے ساتھ چلتی ہوئی پنڈال کے باہر آ گئی۔تو میں نے ان سے کہا باجی ہم کہاں جا رہے ہیں تو وہ کہنے لگی۔میرے ساتھ ۔۔ خاموشی کےساتھ چلتی رہو ۔۔۔اور ۔ جیسے ہی ہم باہر آئے ایک لڑکی ہمارے آگے آگے چلنا شروع ہو گئی ۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دور جا کر ۔۔۔ وہ ایک گھر میں گھس گئی ۔۔۔ اس کے پیچھے ْْْْْ پیچھے باجی اور میں بھی اس گھر میں داخل ہو گئیں ۔۔۔ جیسے ہی ہم لوگ کمرے میں داخل ہوئیں سامنے ہی وہ لڑکی کھڑی تھی ۔۔۔ اس نے ہمیں ڈرائینگ روم میں بٹھایا اور ۔۔ خود باہر نکل گئی ۔۔ جیسے ہی وہ لڑکی کمرے سے باہر گئی تو میں نے عظمیٰ باجی سے پوچھا کہ ۔۔۔ باجی یہ معاملہ کیا ہے تو باجی کہنے لگیں ۔۔ پہلی بات میں تم سے یہ کلیر کر دوں کہ میں یہاں تم کو تمہاری اماں کی اجازت سے لائی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگیں ۔۔اصل میں نواز تم سے کچھ ضروری باتیں کرنا چاہتا تھا اور اسی کی درخواست پر میں تم کو لے کر یہاں آئی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگی گھبرانا نہیں میں باہر ہی ہوں گی ۔۔۔ اور تمھاری اماں نے پیغام دیا ہے کہ جو تم کو ٹھیک لگے وہ جواب دینا ۔۔۔ اور گھبرانا نہیں۔۔۔۔۔
باجی نے یہ بات کی اور اُٹھ کر باہر چلی گئی۔۔۔ اب میں کمرے میں اکیلی بیٹھی سوچ رہی تھی کہ پتہ نہیں وہ مجھ سے کیا سوال کرتا ہے ۔۔۔ کہ اتنی دیر میں نواز بھی کمرے میں داخل ہو گیا ۔۔ اور مجھے ہیلو کہہ کر میرے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گیا ۔۔۔۔ چند سیکنڈ تک کمرے میں بڑی گھمبیر قسم کی خاموشی رہی ۔۔۔ پھر اس خاموشی کو جواز نے ہی توڑا ۔۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔۔ ہما جی۔۔۔بات دراصل یہ ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں ہماری منگنی ہونے والی ہے۔۔۔ دونوں طرف سے ہاں ہو گئی ہے اب بس رسمی اعلان ہونا باقی رہ گیا ہے ۔۔۔ مجھے میرے گھر والوں کو آپ بہت پسند آئی ہیں ۔۔۔ آپ کا حسن آپ کی سادگی اور آپ کا اجلا پن یہ سب کمال کا ہے۔۔۔میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اور وہ اصل جس کے لیئے میں نے عظمیٰ میم کی منت کر کےآپ کو یہاں بلایا تھا ۔۔۔ وہ یہ ہے کہ مجھے اور میری فیملی کو آپ بہت پسند ہو ۔۔۔۔ کیا میں بھی آپ کو پسند ہوں؟ اس کی بات سن کر میں نے بھلا اس کو کیا جواب دینا تھا ۔۔۔۔ ہاں اپنی منگنی کی بات سُن کر میرے من میں لڈو پھوٹ رہے تھے۔۔۔ لیکن میں نے اس پر یہ بات ظاہر نہ کی تھی ۔۔۔ اور بس چپ کر کے بیٹھی رہی ۔۔۔ تب اس نے دوسری دفعہ مجھ سے پوچھا ۔۔۔۔۔اور پھر تیسری دفعہ وہ میرے پاس ا ٓکر بیٹھ گیا اور بولا۔۔۔۔ ہما جی پلیز ۔۔۔ آپ کے من میں جو بھی بات ہے کھل کر بتاؤ ۔۔۔ کہ میں آپ سے زبردستی نہیں کر سکتا ۔۔۔ پھر کہنے لگا اگر آپ کو کوئی اور ۔۔۔۔۔ تو میں نے ایک دم گھبرا کر کہا ۔۔۔ نہیں نہیں ۔۔ایسی کوئی بات نہیں اور پھر چپ ہو گئی ۔۔۔ تب اس نے میری ٹھوڑی کے نیچے اپنا ہاتھ رکھا ۔۔۔ اور میرا منہ اوپر کر کے بڑی شوخی سے میری نقل اتارتے ہوئے کہنے لگا..۔۔۔۔۔۔ایسی نہیں تو پھر ۔۔۔ کیسی بات ہے جی ؟ اور پھر کہنے لگا ۔۔ جب تک آپ میری بات کا جواب نہ دو گی میں آپ کو یہاں سے جانے نہیں دوں گا۔۔۔۔ اس کی بات سُن کر میں نے بڑی آہستگی سے جواب دیا کہ ۔۔۔وہ۔۔۔ وہ ۔۔۔نواز صاحب ۔۔۔ میری اماں میرے بارے میں جو بھی فیصلہ کریں گی مجھے منظور ہو گا۔۔۔ میری بات سُن رک نواز تھوڑا اور کھسک کر میرے قریب ہو گیا اور بولا۔۔۔۔ آپ کی اماں نے تو میرے حق میں فیصلہ دے دیا ہے ۔
اب آپ کیا کہتی ہو ۔۔ تو میں نے نواز کی طرف دیکھتے ہوئے شرمیلے لہجے میں کہا ۔۔۔ اگر اماں کو منظور ہے تو مجھے بھی منظور ہے ۔۔۔۔۔ میری بات سُن کر نواز بہت خوش ہوا ۔۔ اور اس نے بیٹھے بیٹھے مجھے اپنی بانہوں میں لے لیا۔۔۔۔۔۔ اور اس سے قبل کہ میں اس سے کچھ کہتی اس نے میرے گالوں پر دو تین بوسے دیئے اور کہنے لگا۔۔۔۔ میں تم کو بہت خوش رکھوں گا میری جان۔۔۔ اور پھر اُٹھ کر باہر چلا گیا ۔۔۔
اس کے جانے کے فوراً بعد عظمیٰ باجی کمرے میں داخل ہوئی اور مجھے یوں بیٹھے دیکھ کر کہنے لگیں ۔۔۔ کیا باتیں ہوئیں؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔اور میں نے بلا کم و کاست ان کو ساری بات بتا دی ۔۔۔ سن کر انہوں نے مجھے مبارک باد دی ۔۔۔اور پھر ہم دونوں وہاں سے باہر آ گئے۔۔۔ اورپنڈال میں داخل ہو کر عورتوں والی سائیڈ پر جا کر بیٹھ گئے ۔۔ کچھ دیر بعد اماں بھی وہاں آ گئی اور اماں کو دیکھتے ہی عظمیٰ باجی میرے پاس سے اُٹھی اور ان کے ساتھ ایک کونے میں جا کر کھڑی ہو گئی ۔۔۔ اور میرے خیال میں جو باتیں میں نے ان کو بتائی تھیں ۔۔۔ سب سے با خبر کر دیا۔۔۔ پھر ان کی باتیں ختم ہونے کے کچھ دیر بعد اماں میرے پاس آئیں اور میرے سر پر ہاتھ پھیر کر کہنے لگیں ۔۔۔ جیتی رہو بیٹی ۔۔۔۔ اور پھر وہاں سے اُٹھ کر دوسری طرف چلیں گئیں۔۔اس کے تھوڑی دیر بعد کھانا لگا ۔۔۔ کھانے کی انتظامیہ میں نواز بھی تھا ۔۔۔اس نے سارا ٹائم میرے آس پاس ہی گزارا ۔۔۔ اور بہانے بہانے سے مجھے چھوتا بھی رہا ۔۔۔ اس کا یوں مجھے چھونا۔۔۔مجھے ہاتھ لگانا ۔۔۔ سچ مانو تو مجھے بڑا اچھا لگا۔۔۔ اور میرے من میں اس کے لیئے پیار جاگنا شروع ہو گیا ۔۔۔ کھانے کے بعد فائق بھائی کو دلہن کے پاس لایا گیا ۔۔اور وقت اچانک سٹیج پر بہت زیادہ رش ہو گیا .......۔۔اور خاص کر جب جوتا چھپائی کی رسم ہو رہی تھی تو سٹیج پر بہت سے لوگ چڑھ گئے تھے اور ان میں نواز بھی شامل تھا جو کھسکتا ہوا میرے ساتھ لگ گیا تھا ۔۔۔۔ اور اس کا بدن میرے بدن کے ساتھ ٹچ ہونے لگا تھا۔۔۔ ہم دونوں نے بس ایک نظر ایک دوسرے کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر پتہ نہیں کیسے میں کھسک کر نواز کے ساتھ لگ گئی اور اس نے رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میرا ہاتھ پکڑا لیا۔۔۔اب بظاہر تو ہم لوگ سامنے ہونے والی رسموں کو دیکھ رہے تھے لیکن ۔۔ درپردہ ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑے اظہارِ عشق کر رہے تھے ۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ اور ان رسموں میں بھی حصہ لیتے ہوئے ہم لوگوں نے خوب ہلا گلا کیا اور۔۔۔ خاص کر میں نے بھر پور انجوائے کیا ۔۔۔۔۔ کیونکہ میرے بدن کو نواز کے بدن کا بھر پور لمس ۔۔ مل رہا تھا ۔۔۔اور میں اس کے لمس کو انجوائے کرنے کے ساتھ ساتھ ۔۔ اندر ہی اندر میں بہت گرم ہو رہی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔ اور ایک دفعہ تو دھکا لگنے سے وہ عین میرے پیچھے بھی آ گیا تھا اور میری بیک کے ساتھ اپنا فرنٹ جوڑ دیا۔۔۔۔ اور میں نے بس چند ہی سیکنڈ اس کے لن کو اپنی گانڈ پر محسوس کیا ۔۔اس لیئے میں چاہ کر بھی جج نہ کر سکی کہ نواز کے لن کا سائیز کیا ہو گا۔۔۔۔پھر ۔۔۔۔ایک اور دھکا لگا اور وہ ۔۔۔ میرے پیچھے سے ہٹ گیا۔۔۔ اور یوں نواز کے لن کے سائز کی تراس میرے من میں ہی رہ گئی۔۔۔۔۔۔.........
جاری ہے