Taraas ya tishnagi - Episode 21

تراس یا تشنگی 

قسط 21 




جیسے ہی خان صاحب نے مین گیٹ کراس کیا۔۔۔ اس کے چند یہی سیکنڈ کے بعد ۔۔۔ اچانک وکیل صاحب کی ساری کوٹھی اندھیرے میں ڈوب گئی۔۔۔ ادھر میں پہلے سے ہی تیار تھی اس لیئے جیسے ہی اندھیرا ہو ا ۔۔۔ میں تیزی سے گیٹ کے اندر داخل ہوئی اور دبے پاؤں چلتی ہوئی۔۔۔ وکیل صاحب کی راہداری کو عبور کرتے ہوئے ۔۔۔ سرونٹ کوارٹر کے سامنے پہنچ گئی ۔۔۔ اس وقت میرے نیچے آگ لگی ہوئی ۔۔۔اور میں اپنی آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر ۔۔۔ خان صاحب کا کمرہ دیکھنے لگی ۔۔ ۔۔۔ لیکن اندھیرا ہونے کی وجہ سے مجھے خان کا کمرہ نظر نہ آ رہاتھا ۔۔۔۔لیکن پھر چند ہی سکینڈ کے بعد وکیل صاحب کے گھر کی ساری لائیٹس جل اُٹھیں ۔۔اور پھر اگلے چند لمحوں میں خان میرے پاس کھڑا تھا ۔۔۔۔ اور پھر وہ اپنے کمرے کی طرف گیا اور دروازے کی کنڈی کھول کر مجھے اشارہ کیا اور میں بھاگ کر اس کے کمرے میں پہنچ گئی۔۔۔ جیسے ہی میں اس کے کمرے میں پہنچی۔۔۔اس نے جلدی سے کمرے کا دروازہ بند کیا اور کنڈی لگا کر میری طرف دیکھتے ہوئے مجھے ایک پرانی سی کرسی پر بیٹھنے کو کہا۔۔۔۔ ۔۔۔۔کرسی پر بیٹھ کر میں خان کے کمرے کا جائزہ لینے لگی۔۔۔۔ یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا۔۔۔ جس کے وسط میں ایک چارپائی پچھی ہوئی تھی ۔۔۔ اور چارپائی پر ایک میلی سی تلائی پڑی تھی ۔۔۔اور ایک طرف ایک گندہ سا کولر بھی پڑا تھا ۔۔۔اور کمرے کے کونے میں ۔۔۔ایک گیس والا چولہا بھی دھرا تھا اور جس کے پاس ایک گندی سی کیتلی اور اس کے پاس دو تین کپ چائے کی پیالیاں پڑیں تھیں ۔۔۔ جبکہ کمرے کے دوسری طرف ایک ٹین کا صندوق رکھا ہوا تھا ۔۔۔ جس کے نیچے دو تین اینٹیں رکھ کر اسے اونچا کیا گیا تھا۔۔۔۔ ابھی میں خان کے کمرے کا مزید جائزہ لے ہی رہی تھی کہ میرے کانوں میں اس کی آواز گونجی ۔۔۔وہ کہہ رہا تھا ۔۔ کیا دیکھ رہا ہے میم صاحب یہ ہم غریب لوگوں کا ٹھکانہ ہے پھر وہ میرے نزدیک آیا ۔۔۔ اسے اپنی طرف آتے دیکھ کر میں بھی کرسی سے اُٹھ گئی۔۔۔ اور اس نے مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔۔ اور کچھ دیر تک مجھے اپنے سینے سے لگا کر دباتا رہا۔۔۔ جیسے ہی اس کی باڈی میری باڈی کے ساتھ ٹچ ہوئی ۔۔۔ میرے سارے جسم میں ایک کرنٹ سا دوڑ گیا ۔۔۔۔ لیکن میں نے اس کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ اور اس کے گلے سے لگی رہی۔۔۔۔

  گلے سے لگانے کے کچھ در بعد اس نے اپنا منہ نیچے کیا اور دھڑا دھڑ میرے گالوں کے بوسے لینے لگا۔۔۔ اس کے انداز کی گرمی دیکھ کر ۔۔ میں بھی۔۔۔۔ موڈ میں آتی چلی گئی۔۔۔۔ لیکن بوجہ اس سے اس کا اظہار نہیں کیا ۔۔۔ پھر اس کے کچھ دیر بعد اس نے مجھے خود سے الگ کیا اور اپنے بڑے بڑے ہاتھ بڑھا کر ۔۔۔ قمیض کے اوپر سے ہی میرے دونوں مموں کو پکڑ لیا ۔۔اور ان کو دبانے لگا۔۔۔ وہ اس انداز میں میں میرے ممے دبا رہا تھا کہ۔۔۔۔ جس سے مجھے مزہ مل بھی مل رہا تھا اور ہلکا سا درد بھی ہو رہا تھا۔۔۔پھر میرے مموں کو دباتے ہوئے وہ کہنے لگا۔۔۔ واہ۔۔۔ میم صاحب تمہارے مما تو بہت سخت ہے ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے گال کو چوم لیا ۔۔۔اور پھر اس نے میرے ممے بھی چھوڑے اور اپنی شلوار اتارتے ہوئے بولا ۔۔۔تم بھی اپنا ۔۔۔شلوار اتارو۔۔۔ لیکن میں ویسے ہی کھڑی رہی۔۔۔ وہ جب اپنی ساری شلوار اتار چکا تو ۔۔ میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔ جلدی سے اپنی شلوار اتارو۔۔۔ اس کی بات سن کر میں نے جان بوجھ کر کچھ ہیچر میچر کی ۔۔۔اور پھر اس کے دوسری تیسری دفعہ کہنے پر میں نے بھی اپنی شلوار اتار دی۔۔۔۔ اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔اس نے مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے دیکھ کر اپنا لن ہاتھ میں پکڑا اور میرے سامنے اس کو لہرانے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔اوہ ۔۔۔ میرا خیال تھا کہ خان صاحب کا لن جیدے جتنا تو نہیں لیکن اس سے کم کیا ہو گا ۔۔۔ لیکن یہاں تو معاملہ ہی الٹ تھا ۔۔۔ خان کا لن ۔۔جیدے کے لن سے ۔ کافی پتلا تھا ۔۔۔ ہاں لمبائی قدرے ٹھیک تھی۔۔۔ اور اس کے لن کی خاص بات یہ تھی۔۔ کہ خان کے لن کا ٹوپا ۔۔۔۔ٹوپا نہیں بلکہ ٹوپی تھی۔۔۔ پتلے لمبے لن کے آگے ایک تیر کی طرح سے نوک دار ۔۔ پتلی سی ٹوپی تھی۔۔۔۔ خان اپنا لن پکڑے پکڑے میرے پاس آیا ۔۔۔۔اس وقت اس کی نظریں میری گوری گانڈ اورموٹی رانوں پر لگی ہوئیں تھیں ۔۔۔ پھر اس نے میری قمیض کو اوپر کیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ میری گانڈ کو دیکھنے لگا۔۔ اور ۔۔ پھر اس پر ہاتھ پھیر کر بولا۔۔۔ اوہ ۔۔۔ میم صاحب تمھارا گانڈ تو چھوکرا لوگوں سے بھی اچھا ہے ۔۔۔ پھر اس نے مجھے نیچے جھکنے کو کہا ۔۔۔ اور جب میں نیچے جھکی ۔۔۔۔ تو اس نے میری گانڈ پر ہاتھ پھیرنے شروع کر دیئے اور بولا۔۔اُف تمھارا گانڈ کا ۔گوشت ۔ کتنا نرم ۔۔ ہے۔۔۔ بلکل مکھن کی طرح نرم اور ملائم ہے ۔۔۔۔۔ پھر اس نے میری طرف دیکھ اور بولا۔۔۔۔۔ چلو اب کام اسٹارٹ کریں ۔۔۔ اور خود چارپائی پر بیٹھ کر کہنے لگا۔۔۔۔ چلو ۔۔ میم صاحب ۔۔۔ خود ہی میرے لوڑے کو اپنی گانڈ میں ڈالو۔۔۔ خان کے منہ سے یہ سن کر کہ وہ میری پھدی نہیں بلکہ گانڈ ۔۔۔ مارے گا ۔۔۔۔۔۔ میں تھوڑی افسردہ ہوئی ۔

۔۔ لیکن ۔۔۔ بولی کچھ نہیں ۔۔۔۔ کیونکہ بظاہر میں جو بھی کروا رہی تھی ۔۔۔ اپنی مرضی سے نہیں بلکہ ۔۔۔خان کی بلیک میلنگ کی وجہ سے کروا رہی تھی ۔۔۔۔ اس لیئے مجبوراً ۔۔۔چپ رہی۔۔۔۔ اور اس سے بس اتنا کہا کہ ۔۔۔ خان جی پیچھے سے میرا پہلا موقعہ ہے۔۔۔ اس لیئے پلیززززز۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونک گیا اور بولا ۔۔۔ پہلے کبھی آپ نے پیچھے سے نہیں کروایا ؟؟۔۔۔؟ تو میں نے بے بسی سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا نہیں خان صاحب ۔۔ ۔۔یہ میرا پہلا موقعہ ہے۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ میم صاحب گانڈمارنا اور مروانہ بھی ایک نشہ کے مافک ہوتا ہے۔۔۔ ایک دفعہ جب آپ گانڈ مروانے کا عاد ی ہو گیا نا۔۔۔ تو پھر سب سے پہلے آپ لوڑے کو ادھر ہی ڈلواؤ گی۔اسی طرح جو بھی بندہ گانڈ مارنے کا عادی ہو جاتا ہے تو وہ پھر گانڈ ہی مارتا ہے ۔۔اس کے بعد وہ چاپائی سے اُٹھا اور میری طرف بڑھتے ہوئے اس نے میرے سامنے اپنی دائیں ہاتھ کی درمیان والی انگلی کو تھوک گاپ کر اچھی طرح سے گیلا گیا اور پھر مجھے جھکنے کا کہا ۔اس کی بات سُن کر میں نے چارپائی کے کنارے پر اپنے دونوں ہاتھ رکھے اور اپنی گانڈ کھول دی ۔۔۔اتنے میں خان میرے پیچھے آیا اور ۔۔۔ ۔۔میری گانڈ کا معائنہ کرنے لگا پھر بولا میم صاحب اپنے دونوں ۔۔۔ ٹانگوں کو تھوڑا مزید ۔۔کھولو ۔ تو میں اپنی ٹانگوں کو آخری حد تک کھول دیا۔۔۔۔ اور تب اس نے میری گانڈ کی دونوں پھاڑیوں کو تھوڑا کھولا اور ۔۔پھر اپنا منہ کو میرے سوراخ کے قریب لے گیا۔۔۔ اور پھر میری گانڈ کے سوراخ پر بھی ڈھیر سارا تھوک لگا دیا۔۔۔پھر وہ اوپر اُٹھا اور ایک دفعہ پھر اپنی درمیانی انگلی کو اپنے تھوک سے گیلا کیا ۔۔۔۔ اور پھر آہستہ آہستہ اپنی گیلی انگلی کو میری گانڈ کے گیلے سوراخ پر پھیرنے لگا۔اس کا یوں میری گانڈ کے سوراخ پر گیلی انگلی پھیرنا مجھے بڑا اچھا لگا۔۔۔ اور اس کی انگلی ۔۔۔ سے میری گانڈ میں مستی آنے لگی۔۔۔اس کے بعد ۔۔انگلی پھیرتے پھیرتے پہلے اس نے اپنی انگلی کی ایک پور۔۔۔ میرے سوراخ میں داخل کر دی ۔۔۔ اور جیسے ہی اس کی انگلی میری گانڈ کے سوراخ میں داخل ہوئی ۔۔۔ میرے منہ سے بے اختیار ایک سسکی سی نکلی اور ۔۔۔اور میں سی سی سی۔کرنے لگی ۔۔اور میں نے اپنے سوراخ کے اندر اس کی انگلی کو واضع طور پر محسوس کیا۔۔۔۔ وہ کچھ دیر تک میری گانڈ کے سوراخ میں اپنی انگلی کو گھماتا رہا ۔۔۔۔ پھر اس نے وہ انگلی۔۔۔ باہر نکالی اور مجھے کہنے لگا۔۔۔۔ فکر نہ کرو میم صاحب ۔۔ میں نے تمھاری گانڈ کو اچھی طرح سے معائینہ کر لیا ہے ۔۔۔تمھارا ۔۔ گانڈ کا سوراخ بہت لچکدار ، نرم اور ریشمی ہے ۔۔۔ اور اس کا ساخت ایسا ہے کہ ۔ایک دفعہ جب کوئی لوڑا اس کے اندر داخل ہو جائے گا ۔۔تو کچھ دھکوں کے بعد ۔۔۔تمہارا گانڈ اس لوڑے کے لیئے خود بخود جگہ بنا دے گا اور ۔۔ تم لوڑے کو اپنے اندر لیکر مزہ کرو گی۔اور جو تمھارا گانڈ مارے گا ۔۔۔ اس کو بھی بہت مزہ آئے گا۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگا۔۔میم صاحب میری اس بات کو مزاق نہ سمجھنا ۔۔ کہ ایک لمبے عرصے سے میں گانڈ مار رہا ہوں ۔۔۔ اور میں گانڈ کی ساخت دیکھ کر اپنے تجربے کی بنا پر ۔۔۔۔۔مجھے متاثر کرنے کے لیئے ۔۔ وہ پتہ نہیں کیا کیا بکواس کرتا جا رہا تھا۔۔۔ اور مجھے اپنے گانڈ مارنے کے تجربوں سے آگاہ کر رہا تھا۔۔۔ لیکن میں نے اس کی بکواس پرکوئی کان نہ دھرا ۔۔۔ اور ۔۔ اس انتظار میں تھی کہ کب یہ اپنا لوڑا میرے اندر کرے۔۔۔۔

گانڈ کے بارے میں کچھ دیر تک لیکچر دینے کے بعد اس نے مجھے کہا کہ میم صاحب زرا میرا لوڑا تو اپنے ہاتھ میں پکڑو ۔۔۔ اور میں جو کہ اس کی چارپائی پر گھوڑی بنی تھی وہاں سے اُٹھی اور اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ ۔اس کا پتلا سا لن بہت گرم تھا۔۔۔ اور جب میں نے اس کو دبایا تو وہ دب گیا۔۔۔ مطلب وہ کافی ڈھیلا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں نے اس کا لوڑا پکڑے پکڑے خان کی طرف دیکھا تو وہ میری بات کا مطلب سمجھ کر بولا۔۔۔۔ تم سے بات کرتے ہوئے لوڑا تھوڑا ڈھیلا ہو گیا تھا۔۔۔۔ ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔ ابھی سخت ہو جائے گا ۔۔۔ تم اس کو تھوڑا دباؤ۔۔۔۔ اور میں اس کے لوڑے کو دبانے لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ اس کا لن مزید سخت ہو گیا ۔۔۔ لیکن اس کے لوڑے میں سخت تناؤ ہرگز نہ آیا تھا۔۔۔ بس تھوڑا ڈھیلا پن تھا۔۔۔ لیکن میں نے اس بات کا اس سے کوئی ذکر نہ کیا ۔۔۔ا ور اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔ خان صاحب ۔۔۔ یہ کھڑا ہو گیا ہے۔۔۔ تو وہ بولا۔۔ ٹھیک ہے تم پہلے کی مافک چارپائی پر ہاتھ رکھ لو۔۔۔ اور میں نے دوبارہ سے اپنے دونوں ہاتھ اس کی چارپائی کے کنارے پر ٹکائے اور اور پہلے کی طرح اپنی دونوں ٹانگیں کھول دیں۔۔۔ اب خان میرے پیچھے آیا اور ۔۔۔ گھٹنوں کے بل ۔۔۔ بیٹھ گیا۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر میری گانڈ کو کھول کر اپنا ۔۔۔ لوڑا ۔۔۔ میرے سوراخ پر رکھ دیا۔۔۔ لیکن اس سے پہلے اس نے۔۔۔ تھوک کی بجائے اس دفعہ ۔۔ میرے سوراخ کو آئیل سے اچھی طر ح چکنا کر لیا تھا ۔۔۔ اور یہ آئیل اس نے میری گانڈ کے اندر تک لگا دیا تھا۔۔۔ جب میری گانڈ اس آئیل سے اچھی طرح چکنی ہو گئی تھی۔۔۔ تو اس نے اپنے ڈھیلے لوڑے کی پتلی سی ٹوپی ۔۔۔ میرے سوراخ پر رکھی اور ہلکا سا دھکا دیا۔۔۔۔باوجود اس کے میرا سوراخ آئیل سے اچھی طرح سے چکنا ہوا۔۔۔ہوا تھا۔۔۔۔ پھر بھی اس کا لوڑا ۔۔۔ جب میرے سوارخ کے اندر داخل ہوا تو ۔۔۔ درد کی ایک شدید لہر اُٹھی ۔۔۔ اور مجھے ایسا لگا کہ جیسے کسی نے آری سے میری گانڈ کو چیر دیا ہو۔۔۔ میں نے بہت ضبط کیا ۔۔۔ لیکن میرے منہ سے ایک گھٹی گھٹی سی چیخ نکل گئی۔۔۔۔ اوئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں بے اختیار خان سے بولی۔۔۔ اُف خان صاحب بہت درد ہو رہا ہے ۔۔۔ اپنے لوڑے کو میری گانڈ سے باہر نکالو۔۔۔۔۔ تو وہ اپنے لوڑے کو بجائے میری گانڈ سے باہر نکالنے کے ۔۔۔۔اسے ۔۔۔ اندر باہر کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ بس تھوڑا ۔۔سا درد۔۔ اور برداشت کر لو۔۔۔۔ ۔ اس کے بعد ۔۔جب میرا ۔۔۔لوڑا ۔۔تمہارے سوراخ میں رواں ہو جائے گا۔۔۔ تو پھر تم کو مزہ ہی مزہ ملے گا۔۔ تو میں نے درد سے کراہتے ہوئے اس کو جواب دیا کہ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔۔ تم بس اپنے لوڑے کو میری گانڈ سے باہر نکالو۔۔۔ اس وقت مجھے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے کسی نے لوہے اک موٹا سا پائپ میری گانڈ میں دے دیا ہو۔۔۔۔تو خان بولا ۔۔ میم صاحب اگر زیادہ درد ہو رہا ہے تو اپنی چوت کے دانے کو مسلو۔۔۔ اور میں نے اپنا بایاں ہاتھ اس کی چارپائی کے کنارے سے ہٹایا اور اسے اپنے دانے پر لے گئی۔۔۔ پھدی پر ہاتھ لگایا تو وہ آگ کی طرح تپی ہوئی تھی اور ڈھیروں ڈھیر پانی چھوڑ رہی تھی۔۔۔۔ میں نے اپنی پھدی کے اس گرم پانی میں اپنی انگلی ۔۔۔بھگوئی ۔۔۔اور پھر ۔۔۔ اس گیلی انگلی کو اپنے پھولے ہوئے دانے پر لے گئی اور اسے مسلنے لگی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ جیسا کہ خان نے کہا تھا ۔۔۔۔ ٹھیک اسی طرح ہوا۔دانہ مسلنے سے مجھے درد کا احساس کچھ کم ہوا ۔۔۔ اور ۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔۔ جب خان کا لوڑا ۔۔ میری گانڈ میں رواں ہو گیا تھا۔۔۔ تو اب مجھے اس کا گرم لن ۔۔۔ مزہ دینے لگ۔اور میں اپنے دانے کو بے تحاشہ مسلنے لگی۔۔۔۔۔ گو کہ درد اب بھی ہو رہا تھا ۔۔۔ لیکن اب درد سے زیادہ مجھے خان کے لوڑے کا ۔۔ ان۔۔۔ آؤٹ۔۔ مزہ دے ر ہا تھا۔۔۔ اور ابھی خان کو دھکے مارتے ہوئے تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی ۔۔۔ کہ اچانک مجھے محسوس ہوا کہ جیسے ۔۔ میری گانڈ میں ۔۔۔۔ گرم پانی کا سیلاب اتر آیا ہو۔۔۔ خان چھوٹ رہا تھا۔۔۔۔۔ اور اس احساس نے کہ ۔۔۔۔۔ گرم گرم منی میری گانڈ میں داخل ہو رہی ہے ۔۔ مجھے مست کر دیا ا ور میں نے اپنے دانے کو اور بھی تیزی سے مسلنا شروع کر دیا ۔۔۔۔ اور ۔۔ میں اپنی گانڈ کو خان کے لوڑے کے ساتھ جوڑ کر بولی۔۔۔ گھسے مارر۔ر۔ر۔۔ر۔۔۔۔۔اور مارر۔۔۔ میری بات سن کر خان نے اپنی بچھی کھچی طاقت کو جمع کیااور میری گانڈ میں دو چار ذور دار گھسے مارے ۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی مجھے ایسا لگا کہ میری چوت سے بھی گرم پانی کا آتش فشاں نکل رہا ہے ۔۔۔۔اور خان کے ساتھ ہی میں بھی چھوٹ گئی۔۔۔۔۔کچھ دیر کے بعد خان نے میری گانڈ سے اپنا لوڑا نکلا اور ۔۔۔ کرسی پر جا کر بیٹھ گیا۔۔۔ جبکہ میں نے پھرتی سے اپنی شلوار پہنی اور اس کی شلوار کو زمین سے اُٹھا کر پکڑاتے ہوئے بولی۔۔۔ کہ جلدی کرو ۔۔۔ خان نے بھی شلوار پہنی اور بولا ۔۔۔۔ تم رکو ۔۔۔ میں باہر جا کر پہلے کی طرح مین سوئچ کو آف کرتا ہوں ۔۔۔ باقی تو تم کو پتہ ہی ہے ۔۔۔ میں نے اوکے کہا اور ۔۔۔ایک دفعہ پھر خود کو کالی چادر سے چھپا لیا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ کمرے سے باہر آ کر انتظار کرنے لگی۔۔۔ جیسے ہی۔۔۔ لائیٹ آف ہوئی۔۔۔۔ میں ۔دبے پاؤں چلتے ہوئے ۔۔وکیل صاحب کی کوٹھی سے باہر آگئی۔۔۔۔اور پھر گھر آ کر سکھ کا سانس لیا۔۔۔ پھر اچانک مجھے اپنی گانڈ میں پڑی خان کی منی کا خیال آیا اور میں بھاگ کر واش روم میں چلی گئی۔۔۔۔ وہاں سے فارغ ہو کر ویسے ہی کمرے سے باہر جھانک کر دیکھا تو ۔۔۔۔ بھا میدا ۔۔۔ اپنے کمرے کی طرف جا رہا تھا ۔۔۔ اوہ۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے ۔۔ بھا نے تین چار دفعہ عظمیٰ کی چوت ماری ہو گی پھر خیال آیا کہ خان کی طرح بھا بھی گانڈ کا شوقین ہے کیا پتہ اس نے عظمیٰ کی گانڈ بھی ماری ہو۔۔۔۔۔۔۔ میں نے یہ سوچا اور پستر پر آ کر دراز ہو گئی۔۔۔






جاری 

*

Post a Comment (0)