تراس یا تشنگی
قسط 25
جس وقت بھابھی مجھ سے یہ بات کر رہی تھی اس وقت شرم کے مارے میرا جی چاہ رہا تھا ۔۔۔ کہ ابھی زمین پھٹ جائے اور میں اس میں سما جاؤں۔۔۔ ادھر ۔۔ بھابھی مجھ سے۔۔۔۔ یہ بات کر کے جس طرح اچانک آئی تھی ویسے ہی تیزی سے واپس چلی گئی۔۔ بھابھی کے جانے کے بعد ۔۔پہلے تو چند سکینڈ تک مجھے کچھ سمجھ میں کچھ بھی نہ آیا اور میں کافی دیر تک حیران پریشان کھڑی رہی ۔۔ پھر اچانک مجھے ایک جھٹکا سا لگا ۔۔۔۔ اور کچھ ہوش آیا تو میں بھاگ کر اپنے کمرے میں چلی گئی ۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں سخت شرم محسوس کر رہی تھی اور میرا جی چاہ رہا تھا کہ میں چلو بھر پانی میں ڈوب مروں ۔۔۔ ۔۔۔ پھر مجھے سوچ آئی کہ اگر بھابھی نے میری اس حرکت کے بارے میں اماں کو بتا دیا تو کیا ہو گا؟؟ ۔پھر اس کے ساتھ ہی میں سوچا کہ کون سا بھابھی نے مجھے موقعہ پر پکڑ ا ہے ۔۔۔اگر بھابھی نے اماں کے ساتھ یہ بات کی تو میں صاف منکر ہو جاؤں گی کہ میں نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی ہے بھابھی ایسے ہی مجھ پر الزام لگا رہی ہے۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی مجھے اس بات کا بھی خیال آیا کہ میری اماں بہت ۔۔۔ سمجھدار خاتون ہے ہو سکتا ہے کہ بھابھی کے سامنے وہ اس بات اک یقین نہ کرکے مجھے کچھ نہ کہے لیکن اس بات کا مجھے پکا یقین تھا کہ اماں نے نہ صرف یہ کہ بعد میں مجھ سے سخت انکوائیری کرنی ہے بلکہ ۔ بال کی کھال بھی اتار کر حقیت تک پہنچ ہی جانا ۔۔۔ ہے اور اگر اماں کو ساری حقیقت پتہ چل گئی تو۔۔۔۔اور یہ سوچ کر مجھے ایک جھرجھری سی آگئی۔۔ اور میں نے سوچا کہ اگر اماں کو سب حقیقت پتہ چل گئی تو اس نے مار مار کر میری ہڈی پسلی ایک کر دینی ہے ۔۔ کیونکہ بچپن میں اماں چھوٹی چھوٹی باتوں پر اتنا مارتی تھی ۔۔۔۔ تو اس بات پر۔۔۔تو اماں نے میری جان ہی نکال دینی تھی۔۔۔ اور ۔۔ مجھے اچھی طرح سے پتہ تھا کہ مارتے وقت اماں کسی کا بھی لحاظ نہیں کرتی تھی۔۔۔ اس کے بعد میں نے یہ سوچا کہ میری اس حرکت سے بھابھی کیا سوچتی ہو گی؟ اور اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ اگر بھابھی نے میری اس حرکت کے بارے میں بھائی کو بتا دیا کہ میں ۔۔۔ چھپ چھپ کر ان کا ۔۔۔ لائیو شو دیکھ رہی تھی تو ۔۔؟
۔۔ بھائی میرے بارے میں کیا سوچے گا کہ اس کی بہن کیسی ہے ؟کہ اپنے سگے بھائی۔۔۔۔۔۔ اور اس سے آگے میں نہ سوچ سکی۔۔۔ ۔۔۔ یہی بات سوچتے سوچتے میرے دل میں ایک یہ بات یہ بھی آئی کہ کیوں نہ میں گھر سے بھاگ جاؤں ۔۔۔ پھر یہ سوچ کر ۔۔۔۔ میں نے خود ہی اپنے اس فیصلے کو رد کر دیا کہ بھاگ کر میں جاؤں گی کہاں ؟ کیونکہ میں اچھی طرح سے جانتی تھی کہ میرے گھر والوں کے ہاتھ بہت لمبے ہیں اس لیئے کہیں نہ کہیں سے انہوں نے مجھے ڈھونڈ نکالنا ہے ۔۔۔ اور ۔۔ جب یہ لوگ مجھے ڈھونڈ لیں گے تو پھر ۔۔۔؟ ۔۔۔۔یہ سوچ کر میں نے بھاگنے کا اپنا ارادہ ملتوی کر دیا ۔۔۔۔۔۔۔ اور اپنے آپ پر لعن طعن شروع کر دی ۔۔۔ کہ مجھے کیا ضرورت تھی ۔۔۔ وہاں جانے کی۔۔۔اور یہ سوچ کر مین خود کو کوسنے دینے لگی۔اور ساتھ ساتھ کمرے میں ادھر ادھر چکر بھی لگاتی جا رہی تھی۔۔۔ کیونکہ مجھے کسی بھی طور قرار نہ آ رہا تھا ۔۔۔ میرا بلڈ پریشر ہائی ہو رہا تھا ۔۔۔اور میں سخت پریشانی کے عالم میں مبتلا تھی خاص طور پر مجھے اس بات کی سمجھ نہ آ رہی تھی کہ آخر بھابھی نے مجھے اس وقت کیوں نہیں کچھ کہا؟ ۔۔۔ اور بات بھی یہی تھی کہ اگر اسی وقت بھابھی مجھے ڈانٹ دیتی تو شاید میں سنبھل جاتی لیکن ۔۔۔۔ مجھے اس نے کچھ بھی نہ کہہ کر مجھے ایک ایسی شرمندگی میں مبتلا کر دیا تھا کہ ۔۔۔ میری سمجھ میں یہ بات نہ آ رہی تھی کہ اس کے بعد میں کس منہ سے بھابھی کا سامنا کروں گی؟؟؟؟؟اور کس طرح سے بھابھی کو اس بات کا یقین دلاؤں گی کہ آج کے بعد دوبارہ میں کبھی ایسی حرکت ہر گز نہ کروں گی۔۔۔ اسی طرح کی باتیں سوچتے سوچتے اور کمرے کے چکر لگاتے لگاتے کافی ٹائم گزر گیا۔۔۔ ۔۔پھر اچانک میں نے اپنے کمرے کے دروازے پر ہلکی سی دستک کی آواز سنی ۔۔۔ دستک کی آواز سنتے ہی ۔۔۔ میں بری طرح سے چونک گئی ۔۔۔اور ابھی میں یہ دیکھنے کے لیئے کہ یہ دستک کس نے دی ہے ۔۔۔۔ دروازے کی طرف بڑھنے ہی لگی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور بھابھی اندر داخل ہو گئی ۔۔۔ بھابھی کو کمرے میں داخل ہوتے دیکھ کر میرے ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ گئے اور میں نے اسے دیکھ کر رونا شروع کر دیا۔۔۔ اور روتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ سوری بھابھی۔۔۔۔ ۔۔ مجھے روتا دیکھ کر بھابھی جلدی سے پیچھے مُڑی اور دروازے کو لاک کر دیا ۔۔۔ دروازہ لاک کر کے اس نے میری طرف دیکھا تو میں بھاگ کر اس کے پاس چلی گئی اور اس کے کندھے پر سر رکھ کر رونا شروع کر دیا ۔۔۔ میں روتی جاتی اور ساتھ ساتھ بھابھی سے یہ بھی کہتی جاتی تھی کہ آئی ایم سوری بھابھی۔۔۔۔ مجھ سے غلطی ہو گئی ۔۔۔ مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔۔۔ اور پھر روتے روتے میں نے اپنے سر کو بھابھی کے کندھے سے ہٹایا اور ۔۔۔ اس کے سامنے اپنے دونوں ہاتھ جوڑ کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ اور کہنے لگی ۔۔ بھابھی ۔ پلیز زززززززززز ۔۔۔۔ ۔۔میری اس حرکت کے بارے میں ۔ اماں کو یا فائق بھائی کو ہر گز نہ بتایئے گا ۔۔۔ اور ایک بار پھر ہچکیاں لے لے کر رونا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ میری بات سُن کر بھابھی آگے بڑھی اور مجھے اپنے گلے سے لگا کر کہنے لگی۔۔۔ میری گڑیا ۔۔۔ میری جان۔۔۔تم سے یہ بات کس نے کہہ دی ہے کہ میں تمھاری کوئی بھی بات اماں یا فائق کے ساتھ کرنے والی ہوں؟؟؟ ؟ اور اس کے ساتھ ہی پر بڑے ہی پیار سے وہ میری بیک پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔۔ بھابھی کے منہ سے یہ بات سُن کر میں تو حیران رہ گئی ۔۔۔ اور ایک دم پیچھے ہٹ کر بڑی بے یقینی سے بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔ ریلی۔۔۔؟ ؟ ۔۔۔ آآآآ۔آپ ۔۔۔آپ ٹھیک کہہ رہی ہو کہ ؟ ۔۔۔۔۔ تو بھابھی میری بات کاٹ کر کہنے لگی۔۔۔۔ ہاں میری گڑیا ۔۔۔۔ میں بلکل ٹھیک کہہ رہی ہوں ۔۔۔ کہ فائق سے نہیں بلکہ کسی سے بھی تمھاری یہ بات نہیں کروں گی ۔۔۔ بھابھی کی بات سُن کر میں پھر سے آگے بڑھی اور ان کے گلے سے لگ کر بولی۔۔۔۔ آپ بہت گریٹ ہو بھابھی۔۔۔ اور ایک بار پھر رونے لگی۔۔۔ تو اس دفعہ بھابھی مجھے چُپ کراتے ہوئے بولی ۔۔ کہ ۔۔۔۔ارے ارے۔۔۔ یہ کیا تم نے رونے کا پرمٹ لے رکھا ہے ۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔ چپ کر جا گڑیا رانی۔۔۔۔کیونکہ ۔ مجھے روتے ہوئے بچے زرا بھی اچھے نہیں لگتے ہیں ۔۔۔ تو میں نے روتے ہوئے کہا کہ بھابھی ۔۔۔ میں بہت گندی ہوں ۔۔ اور میں نے بڑی بے غیرتی کی ہے ۔۔۔۔
میری بات سُن کر ایک دم سے بھابھی نے مجھے اپنے سے الگ کیا پرک اس نے میرے ماتھے کو چوما اورپھر ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ نہیں ۔۔۔میری گڑیا ۔۔۔ تم گندی نہیں ۔۔ہاں سیکسی ضرور ہو۔۔۔ ۔۔اور پھر شرارت بھرے انداز میری طرف دیکھ کرکہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا۔مس ہما۔۔۔ تو بھابھی کی بات سن کر میں نے اپنا سر نیچے کر لیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی آگے بڑھی ۔۔اور میری ٹھوڑھی کے نیچے اپنی دو انگلیاں رکھیں اور میرا منہ اوپر کر طرف کر کے بولی ۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر جواب دو نا۔۔۔۔۔ تو شرم کے مارے میں نے اپنی آنکھوں پر ہاتھ رکھ دیا۔۔۔میری یہ حرکت دیکھ کر بھابھی ۔۔۔ ۔ ہنسی اور شرارت بھرے انداز میں کہنے لگی ۔۔۔ اوہو ۔۔اس وقت تو بڑی شرمیں آ رہیں ہیں اور آنکھوں پر ہاتھ رکھا جا رہا ہے لیکن ۔۔۔۔ جس وقت ہما جی میں نے آپ کو دیکھا تھا ۔۔۔تو کیا آپ بتا سکتی ہیں کہ اس وقت آپ کا ہاتھ کہاں تھا اور کیا کر رہا تھا ؟ ۔۔۔ ۔۔ بھابھی نے مجھ سے یہ بات کی اور پھر بڑے زور سے ہنس پڑی اور کہنے لگی ۔۔۔ ری لیکس یار ۔۔۔۔۔ اور ایک بار پھر سے اس نے میرا ماتھا چومنے کے لیئے مجھے ماتھے پر اپنے ہونٹ رکھے اور میرے ماتھے کو اوپر تلے ۔چار پانچ دفعہ چوم لیا ۔۔اور پھر ۔۔۔۔ اس کے بعد مجھے پتہ ہی نہیں چلا کہ ۔۔۔ ماتھا چومتے چومتے کس وقت بھابھی کے ہونٹ میرے ہونٹوں پر آئے اور ۔کب ہم دونو ں کے ہونٹ ۔۔ آپس میں مل گئے۔۔۔۔۔بھابھی نے جب اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں پر رکھا تو ۔۔۔۔ ۔۔۔ پہلےتو کچھ دیر تک میری سمجھ میں کچھ نہ آیا کہ ۔۔۔ بھابھی میرے ساتھ کیا حرکت کر رہی ہے ۔۔۔ پھر دھیرے دھیرے مجھے سمجھ آنا شروع ہو گئی ۔۔۔ لیکن میں نے بھابھی کی اس حرکت پر کوئی مزاحمت نہیں کی ۔۔ اور بھابھی جو بھی کر رہی تھی اسے کرنے دیا۔۔اس وقت بھابھی نے میرے نچلا ہونٹ ہونٹ کو اپنے دونوں میں ہونٹوں لیکر دبایا ہوا تھا اور اسے چوس رہی تھی ۔۔۔اور سچی بات تو یہ ہے کہ بھابھی کے نرم ہونٹوں کا میرے نرم ہوٹوں سے ملاپ مجھے بہت اچھا محسوس ہو رہا تھا ۔۔۔اور میں آہستہ آہستہ میں شاک سے باہر آتی جا رہی تھی۔اور شاید بھابھی بھی یہی چاہتی تھی کہ میں صدمے سے باہر آ جاؤں۔۔اسی لیئے وہ مسلسل میرے ہونٹوں کو چوسے جا رہی تھی ۔اور پھر۔۔ دھیرے دھیرے ۔بھابھی کی نرم۔۔۔ گرم کسنگ سے سے تھوڑی ہی دیر بعد میرے اندر گرمی کی لہریں سر اُٹھانے لگیں ۔اور دھیرے دھیرے میں مست ہونے لگی ۔ اور۔پھر۔۔ عطیہ بھابھی کا ۔۔۔ یوں میرا ہونٹ چوسنا مجھے بہت اچھا لگنے لگا۔۔۔اور ۔۔۔ پھر میں نے بھی بھابھی کواپنا ردِ عمل دینا شروع کر دیا۔۔۔ میرا رسپانس دیکھ کر بھابھی نے ایک لحظے کے لیئے میرے ہونٹوں سے اپنے ہونٹ نکالے اور میری طرف دیکھتے ہوئے میری زہنی کیفیت کا اندازہ لگانے لگی۔۔ ۔۔۔
کچھ دیر تک میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مجھےے بغور دیکھنے کے بعد اس نے دوبارہ سے مجھے اپنے ساتھ لگا لیا اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور ۔۔۔پھر ۔۔ اگلے ہی لمحے میرے ہونٹ چوستے چوستے بھابھی نے اپنی زبان کو میرے منہ میں ڈال دیا ۔۔۔اور میری زبان کے گرد اپنی زبان کو لپیٹ دیا۔۔۔ شروع سے ہی مجھے بھابھی کے منہ سے ایک عجیب سی مہک آ رہی تھی۔۔لیکن شاید صدمے کی وجہ سے میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی تھی لیکن ۔ جب عطیہ بھابھی نے اپنی زبان کو میری زبان سے لپیٹ کر ۔۔۔اسے اچھی طرح چوسا ۔۔۔اور پھر اچانک ہی انہوں نے اپنی زبان کو میرے منہ سے واپس کھینچ لیا اور ۔۔پھر ۔ اپنی لمبی زبان کو منہ سے باہر نکال کر مجھے دکھاتے ہوئے ۔۔۔ بڑی ہی مخمور ۔۔۔ نظروں سے میری طرف دیکھا اور مست لہجے میں کہنے لگی۔۔۔ ہما ۔۔ڈارلنگ۔۔۔ زرا غور سے میری زبان کی طرف دیکھو۔۔۔ میں نے ابھی اسی زبان سے تمھارے بھائی کے لن پر لگی اپنی اور اس کی ساری منی کو چاٹ کر صاف کیا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگی زرا اس کو چوس کر دیکھو۔۔۔۔ زرا ۔۔ اس کی مہک تو لے کر دیکھو۔۔۔ اس میں سے تم کو۔۔۔۔ہم دونوں کی مشترکہ منی کی مہک آئی گی ۔۔۔ ذائقہ آئے گا۔ٹیسٹ آئے گا ۔۔ اور پھر سے وہ مجھ پر ٹوٹ پڑی ۔۔۔ ادھر بھابھی کی یہ بات سن کر کہ اس کی زبان پر ابھی بھی ان دونوں کی منی کا ذائقہ لگا ہوا ہے ۔۔۔ میں بے حد پُر جوش ہو چکی تھی ۔۔اور میرا جی چاہ رہا تھا ۔۔۔ کہ میں بھابھی کی زبان کو کھا جاؤں ۔۔اسی لیئے جیسے ہی بھابھی اپنی زبان کو میرے منہ میں ڈالنے کے لیئے آگے بڑھی تو میں نے بڑے ہی گرمی اور اشتیاق کے ساتھ اس کی زبان کو اپنی زبان کی لپیٹ میں لے لیا ۔۔۔ اور میں بھابھی کی ٹیسٹی زبان کو پاگلوں کی طرح چوسنے لگی۔۔۔۔ادھر بھابھی نے اپنی زبان کو چسواتے ہوئے۔۔۔۔ اپنے ہاتھوں کو آگے بڑھایا اور میرے دونوں دودھ پکڑ لیئے۔اور ان کو زورزور سے دبانے لگی۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد بھابھی نے اچانک ہی اپنی زبان کو واپس کھینچ کر میرے منہ سے باہر نکالا اور کہنے لگی۔۔۔۔بس بھی کر۔۔۔ہما ۔۔۔ میری زبان کو کھانا ہے کیا؟ تو میں نے پرُ ہوس نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ پروگرام تو یہی ہے۔۔۔ تو عطیہ بھابھی ہنس کر کہنے لگی۔۔۔ پروگرام کی بچی۔۔۔۔ تم نے میری زبان چوس کر وہاں سے تو ساری منی ختم کر دی ۔۔۔ لیکن تمھاری اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ اب منی وہاں سے کوچ کر کے (اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) اب یہاں آ گئی ہے ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے بنا کوئی جواب دیئے اس کی شلوار کی طرف ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ تو بھابھی گھبرانے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ ارے ۔۔۔ارے۔۔۔ یہ کیا کر رہی ہو ۔۔۔ تو میں ۔۔۔۔۔ نے ان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔ جس طرح میں نے آپ کی زبان پر لگی منی کو چٹ کیا ہے ۔۔۔۔ ویسے ہی نیچے بھی آئی ہوئی منی کو چاٹ کر صاف کر دوں گی ۔۔۔۔ اور بھابھی کا آزار بند کھول دیا۔۔۔ اسی دوارن بھابھی نے ہاتھ بڑھا کر میری شلوار بھی اتار دی۔۔۔ جیسے ہی میں نے اپنی شلوار کو اتارا تو ۔۔۔بھابھی بڑے غور سے میرے گوشت سے بھری چوت کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔ پھر وہ تھوڑا آگے بڑھی اور میری پھدی پر اپنی دائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی رکھی اور کر کہنے لگی۔۔۔ اُف۔۔۔ اتنی حسین چوت۔۔۔ یقین کرو ۔۔۔ کوئی خوش قسمت ہی اس کو مارے گا ۔۔۔پھر انہوں نے بڑے ہی معنی خیز لہجے میں میری طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔ ابھی تک کس کس نے نے ماری ہے؟ تو میں نے شرما کر کہا ۔۔ کسی نے بھی نہیں ۔۔۔کہ یہ ابھی تک اَن ٹچ ہے تو وہ کہنے لگی ۔۔ نہیں ایسے نہ کہو بلکہ ایسے کہو کہ تمھاری چوت ابھی تک ان ٹچ تھی لیکن ۔۔۔اب میرے ہاتھ لگانے سے ان ٹچ نہیں رہی ۔۔۔ پھر ایک دم وہ سنجیدہ ہو گئی اور میری طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔ایک بات کہوں ہما تو میں نے کہا ۔۔جی کہیئے ۔۔تو وہ بڑے ہی سیریس لہجے میں بولی ہما ۔۔شادی تک اسے اَ ن ٹچ ہی رہنے دینا ۔۔۔
۔۔۔۔ اور پھر سے میری پھولی ہو چوت پر اپنی انگلی پھیرنے لگی۔۔۔ میری پھدی پر انگلی پھیرتے پھیرتے جیسے ہی اس کی نگاہ میری چوت کے دانے پر پڑی جو اس وقت شہوت کی وجہ سے کافی پھولا ہوا تھا اسے دیکھ کر وہ ٹھٹک گئی اور دانے پر انگلی پھیرتے ہوئے بولی ۔۔۔ اوہ ۔۔۔ تو سیکسی لڑکی ۔۔ میری طرح سے تم نے بھی خوب فنگرنگ کی ہے ۔۔۔ اور پھر وہ نیچے جھکی اور میرے دانے کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اور اسے چوسنے لگی۔۔۔ میرے دانے پر بھابھی کے نرم ہونٹوں کا لگنا تھا کہ۔۔۔ میرے مزے کے مارے میرا برا حال ہو گیا اور میں نے جھک کر بھابھی کو مموں اپنے ہاتھوں میں پکڑ لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی نے اپنے منہ سے میری چوت اک دانہ نکالا اور سیکسی آواز میں کہنے لگی۔۔۔ دودھ اچھے لگتے ہیں؟ تو میں نے ہاں میں سر ہلا دیا۔تو وہ کہنے لگی چوسو گی؟ تو میں نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔ ہاں چوسوں گی ۔۔۔۔میری بات سن کر بھابھی اوپر اُٹھی اور اس نے اپنی قمیض اتار دی اور مجھے بھی اشارے سے ایسا کرنے کو کہا اور پھر کچھ دیر بعد ہم دونوں الف ننگی ہو گئیں ۔۔ بھابھی میرے اور میں بھابی کے خوب صورت جسم کو کھا جانے والی نظروں سے دیکھنے لگی۔۔۔ پھر بھابھی آگے بڑھی اپنے ممے میری طرف بڑھاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ لے بے بی میرا سارا دھودھ پی لو۔۔۔ اور میں نے بھابھی کے ممےچوسنے شروع کر دئے اور بھابھی جو کہ دورانِ سیکس گندی باتیں کرنے کی شوقین تھی کہنے لگی ۔۔۔ گشتی میرے ممے ایسے چوسو جیسے تم ۔۔۔گرمویں میں آم چوستی ہو۔۔۔ یا پھر شادی کے بعد ۔ نواز کا لن چوسو گی ۔۔۔ نواز کے لن کا سن کر مجھ میں جوش سا بھر گیا ۔۔۔۔ اور میں بڑی ہی بے تابی سے بھابھی کے ممے چوسنے لگی۔۔۔۔ کچھ دیر بعد وہ بولی۔۔۔اب بس۔۔۔۔بھی کر ۔۔۔ اور اپنے مموں سے میرے منہ ہٹا کر بولی۔۔۔۔ لن کے نام پر ۔۔۔ بڑا جوش دکھایا ہے تو نے۔۔۔۔ تو میں ہنس پڑی اور بولی۔۔۔ کیا کروں بھابھی لن چیز ہی ایسی ہے تو وہ کہنے لگی ۔۔۔ ویسے بائی دا وے کبھی کسی کا لن چوسا بھی ہے؟ تو میں نے صاف جھوٹ بولتے ہوئے کہا کہ نہیں بھابھی میں نے آج کسی کا لن نہیں چوسا۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر مست لہجے میں کہنے لگی ۔تو۔۔پھر تم نے لائف میں کیا کیا ہے ؟ ۔۔۔ پھر وہ اپنی چوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مجھ سے کہنے لگی ۔۔ لن نہ سہی چلو آج میری چوت کو چوس کر مزہ لے لو۔۔۔۔۔۔ اور پھر وہ مجھے پکڑ کر پلنگ کی طرف لے گئی اور پھر مجھے پلنگ پر لٹا کر کہنے لگی ۔۔۔ تم نے کبھی سکس نائین کے بارے میں سنا ہے ؟تو میں نے نفی میں سر ہلا دیا ۔۔۔میری بات سن کر وہ کہنے لگی ۔۔چچ ۔۔چچ۔چچ۔ بے چاری سیکسی لڑکی جس کو یہ بھی نہیں معلوم کہ سکس نائین کیا ہوتا ہے ۔۔۔ اور پھر مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ سکس نائین بیک وقت ایک دوسرے کا لن پھدی چوسنے کو کہتے ہیں ۔۔ تو میں نے نہ سمجھنے والے انداز میں بھابھی سے کہا ۔میں سمجھی نہیں ۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ چل میں تجھے اس کا عملی مظاہرہ کر کے بتاتی ہوں کہ سکس نائین کیا ہوتا ہے ۔ پھر انہوں نے مجھے پلنگ پر لیٹنے کو کہا اور خود میرے اوپر آ گئی ۔۔اس وقت بھابھی کا منہ میری ٹانگوں کی طرف اور پھدی میرے منہ کی طرف تھی ۔۔۔۔پر بھابھی نے اپنے منہ کو پیچھے کی طرف گھما کر کہا ۔۔۔ ۔۔۔ ہما ۔۔۔ اوپر سے میں تمھاری پھدی چوسوں گی جبکہ اسی وقت نیچے سے تم نے میری چوت کو چاٹنا ہے ۔۔۔ اور بولی ۔۔۔ یہ ہوتا ہے سکس نائین۔۔۔ اور پھر اس نے مجھے اپنی ٹانگیں کھلی کرنے کو کہا اور پھر میری پھدی پر اپنا منہ رکھ دیا اور ۔۔۔ اپنی زبان سے میرے دانے کو چاٹنے لگی۔۔۔ جبکہ دوسری طرف میں نے اپنے منہ کو بستر سے تھوڑا اوپر اُٹھایا ۔۔۔ اور ۔۔۔ اپنی زبان کو عطیہ بھابھی کی چوت میں ڈال دیا۔۔ ۔۔ اس وقت عطیہ بھابھی کی چوت لیس دار پانی سے بھری ہوئی تھی۔۔۔ اور میں نے اپنی زبان بڑھا کر اس کی چوت کا سارا لیس دار پانی چاٹنے لگی۔۔جبکہ عین اسی وقت بھابھی میری چوت کے دانے کو چاٹ رہی تھی ۔اور بھابھی اس مہارت سے اپنی زبان کو میرے دانے پر پھیر رہی تھی کہ۔۔۔جلد ہی میں بے چین سی ہونے لگی ۔۔ اور میرے اندر حدت بڑھنے لگی ۔۔۔اور جوں جوں یہ حدت بڑھتی جاتی میں نیچے سے میں اپنی چوت کو اوپر اُٹھا اُٹھا کر بھابھی کے منہ سے جوڑنے لگی۔۔ تجربہ کار بھابھی فوراً ہی ۔۔۔ میری تکلیف کو سمجھ گئی چنانچہ اس نے جلدی سے میرے دانے پر رکھا اپنا منہ ہٹایا اور پھر ۔۔۔۔اپنی زبان کو میری چوت کے لبوں پر لے گئی اور بڑی تیزی سے میری چوت چاٹنا شروع ہو گئی۔۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی ایک انگلی سے کو میرے دانے پر بھی رگڑنا شروع کر دیا۔۔۔عطیہ بھابھی کے اس عمل کے کچھ ہی دیر بعد ۔میں ایک دم تڑپی اور ۔ میری چوت نے ڈھیر سارا پانی چھوڑ دیا۔۔۔ جو کہ بھابھی نے سارے کا سارا چاٹ لیا۔۔۔
اور پھر اس نے اپنے منہ کو میری طرف گھما کر کہا ۔۔ تم تو بہت جلد چھوٹ گئی ہو ۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ میرا خیال ہے ہمارے شو نے تم کو بڑا گرم کر دیا تھا ۔۔۔تبھی اتنی جلدی چھوٹ گئی ہو ۔۔۔اور اس کے ساتھ وہ پھر سے میر ے دانے پر اپنی زبان کو پھیرنے لگی ۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔ پانی خارج ہونے کے بعد میں نے اپنی زبان کو اس کی چوت میں داخل کیا اور بھابھی کی طرح میں نے بھی اپنی ایک انگلی کو بھابھی کی چوت کے دانے پر پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔اور مختلف طریقوں سے بھابھی کی چوت چاٹتی گئی اور ۔اس طرح کچھ ہی دیر بعد عطیہ بھابھی نے بھی تڑپنا شروع کر دیا۔۔۔ لیکن میں نے اس کی تڑپ کو نظرانداز کر کے ان کی ۔چو ت کو چوستی گئی۔۔۔ اور پھر ایک وقت وہ آیا کہ بھابھی کا جسم تھرایا اور ۔وہ ایک دم تڑپ کر بولی۔۔ہائے میری چوت ۔۔ اُف ہما ۔۔ میری چوت ۔۔۔سے پانی نکلنے لگا ہے۔پھر بولی ۔۔۔ہما۔۔۔ہمم ما۔۔۔۔ میری چوت پر لگا پانی ایک قطرہ بھی نہ چھوڑنا۔۔۔ اور اس کےساتھ ہی انہوں نے میری پھدی پر رکھا اپنا منہ ہٹایا ۔اور گھٹنوں کے بل کھڑے ہو کر اپنی پھدی کو میرے منہ پر رکھ دیا ۔۔۔اور ۔۔۔ اسے رگڑنے لگی۔۔۔۔ واؤؤؤؤ۔۔عطیہ بھابھی کی چوت کی ساری گرمی۔۔۔۔ پانی میں ڈھل رہی تھی۔۔۔۔اور پھر آہستہ آہستہ میرے منہ پر پھدی رگڑنے کی بھابھی کی رفتار تیز ہو گئی ۔۔۔تیزززززز ۔۔۔اور تیزززززززززز ۔۔اور ۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد۔۔۔۔ بھابھی کی چوت سے لیس دار پانی نکل نکل کر میرے منہ میں جانے لگا۔۔۔ اور بھابھی جھٹکے کھا کھا کر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ گشتی تیزی سے زبان چلا۔۔۔۔۔۔۔ اور میری پھدی کو شانت کر دے۔۔اور اپنی پھدی کو اور بھی تیزی سے میرے منہ پر رگڑتی رہی۔۔۔اور نیچے سے اس کی چوت کا لیس دار پانی نکلتا رہا۔جو اس کی چوت کے لبوں سے ہوتا ہوا ۔۔آبشار کی طرح سیدھا میرے منہ میں گرتا رہا ۔۔۔۔۔ پھر ۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔۔ خود بھابھی بھی شانت ہو گئی اور گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ ۔مزہ آ گیا یار۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی وہ بھی میرے برابر لیٹ گئی اور ۔۔۔ اپنے سانس درست کرنے لگی۔
تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھتے ہوئےکہا کہ ۔۔سچ بھابھی ۔۔۔ آپ بہت سیکسی ہو ۔آپ کے سیکس سے میں بہت شانت ہو گئی ہوں۔اتنی دیر میں بھابھی اپنے سانس بحال کر چکی تھی اور میری بات سن کر وہ کہنے لگی۔۔۔ ابھی کہاں جانی۔۔۔ تمہیں شانت کرنے کا ابھی ایک اور سٹیپ رہتا ہے بھابھی نے یہ کہا اور وہ اپنی جگہ سے اُٹھی اور میرے اوپر آ گئ۔۔۔۔
جاری ہے