تراس یا تشنگی
قسط 28
جیسے ہی اماں نے عادل کی نیکر کو بہانے سے کھینچ کر نیچے کیا تو ۔۔۔۔۔ بلب لگاتا ہوا عادل ایک دم سے چونک گیا اور اس نے بڑی حیرت اور خوفزدہ نظروں سے اماں کی طرف دیکھا اور اماں جو اس کی طرف ہی دیکھ رہی تھی ۔۔۔۔ کے منہ سے بظاہر حیرت بھری آواز نکلی۔۔۔۔اوہ۔۔۔ ادھر یہ دیکھ کر ۔۔ عادل نے جلدی سے اپنے دونوں ہاتھوں کو نیچے لے گیا اور اپنے ہاتھوں سے لن کو ڈھانپ لیا اور ۔۔۔ بڑی عجیب سی نظروں سے اماں کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ دوسری طرف اماں نے بھی ایکٹنگ کرتے ہوئے عادل سے کہا ۔۔۔سوری بیٹا۔۔۔ ایسے ہی میرا ہاتھ پھسل گیا تھا ۔۔۔ اصل بات تو عادل بھی خوب سمجھ رہا تھا ۔۔۔ لیکن میرے خیال میں ڈر کے مارے چپ تھا۔۔۔ ادھر اماں کی تجربہ کار نظروں نے عادل کی اس کیفیت کو بھانپ لیا تھا ۔۔۔ اس لیئے اماں آگے بڑھی اور عادل کی طرف کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ کوئی بات نہیں ایسا ہو جاتا ہے۔۔ چند سکینڈ تک وہ دونوں چپ رہے ۔۔ پھر اماں آگے بڑھی اور اس نے اپنا ہاتھ عادل کے ہاتھ پر رکھ دیا اور بڑے پیار سے اس کے ہاتھوں کولن کے آگے سے ہٹانے کی کوشش کرنے لگی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر عادل نے ڈر کے مارے اپنے ہاتھوں کو سختی سے اپنے لن پر دبا لیا اور میں نے دیکھا کہ اس وقت عادل ۔۔۔۔ کا پورا ۔۔ جسم کانپ رہا اب پتہ نہیں اس کی یہ کپکپاہٹ ۔۔شدتِ جزبات کی وجہ سے تھی ۔۔۔یا وہ سچ مُچ ڈر رہا تھا۔۔۔ ۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اماں کا رنگ بھی لال ٹماٹر ہو رہا تھا ۔۔۔اور ان کے جزبات عروج پر تھے۔۔۔اور مسلسل عادل کے ہاتھوں کی طرف دیکھ رہی تھی۔کہ کب یہ پیچھے کی طرف ہٹیں اور وہ عادل کے لن کا دیدار کر سکے ۔۔۔۔ اسی دوران اماں عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔ کیوں اس بے چارے پر اتنا ظلم کر رہے ہو؟ ۔۔آزاد کرو اس کو ۔۔۔۔ اور پھر سے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔۔ لیکن اس دفعہ بھی عادل کا ہاتھ بڑی سختی سے اپنے لن پر ڈھانپا رہا ۔۔۔ تب اماں نے اس کو ایک سیکسی سمائل دی اور کہنے لگی۔۔۔ کیا ہوا۔؟ آگے سے ہاتھ کیوں نہیں ہٹا رہے؟ تو وہ کانپتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔ اس کی بات سن کر اماں نے بڑی حیرانی سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ ڈر لگ رہا ہے لیکن کس سے؟ پھر ادھر ادھر نظریں پھیرانے کے بعد کہنے لگی ۔۔۔ لیکن یہاں تو میرے علاوہ اور کوئی بھی نہیں ہے ۔۔۔ پھر تم کس سے ڈر رہے ہو؟ تو عادل ۔۔ گھٹی گھٹی سی آواز میں بولا۔۔۔۔۔۔ وہ ۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ مجھے آپ سے ڈر لگ رہا ہے ۔۔۔تو اس کی بات سن کر اماں ایک دم ہنس پڑیں اور کہنے لگی۔۔۔ اودوں تے تو زرا وی نئیں سیں ڈریا س ۔۔۔۔ جدوں میری چھاتیاں ۔۔۔ ویکھ رہیں سیں ۔ہن برے ڈر لگ رہے نے تینوں ۔۔۔(اس وقت تو تم زرا بھی نہیں ڈرے تھے جب تم میری چھاتیوں کی طرف دیکھ رہے تھے۔اب تم کو بڑا ڈر لگ رہا ہے ۔۔) اماں کی بات سن کر عادل تھوڑا شرمندہ سا ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ سوری خالہ ۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔۔۔ کوئی گل نئیں ۔۔ تو میری چھاتیاں نو ں اک واری ہور ۔۔ ویکھ لے( کوئی بات نہیں تم میری چھایتوں کو ایک دفعہ اور دیکھ لو) اس پھر اس کے بعد اماں نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی قمیض اتارنا شروع کر دی ۔۔۔۔ ادھر جیسے جیسے ۔۔۔ اماں ۔۔اپنی قمیض کو اتار رہی تھی ویسے ویسے عادل پھٹی پھٹی نظروں سے اماں کی موٹی اور اُٹھی ہوئی چھاتیوں کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔جزبات سے اس کا چہرہ لال ہو رہا تھا اور ۔۔۔ جوش یا پھر ڈر کے مارے اس کا حلق خشک ہو رہا تھا ۔۔۔ جس کی وجہ سے وہ بار بار اپنا تھوک نگل رہا تھا ۔۔۔اور اپنے خشک ہونٹوں پر زبان پھیر کر اسے تر بھی کر رہا تھا۔۔۔ ادھر اماں بھی عادل کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔۔ بڑے ہی آرام آرام سے سے اپنی قمیض کو اتار رہی تھیں ۔ان کا بھی چہرہ سرخ تھا اور وہ بھی ملکہء جزبات بنی ۔۔۔کبھی عادل اور کبھی اس کے ہاتھوں میں چھپے لن کی طرف دیکھ رہی تھیں ۔۔ پھر ایسا ہوا ۔۔ کہ اماں نے اپنی قمیض کو اس طریقے سے اتارا کہ اس کا ایک مما ۔۔۔ قمیض سے باہرآ گیا ۔۔۔۔ اور وہ عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔۔ عادل۔۔۔ میری چھاتی کیسی ہے؟ تو عادل نے کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔۔تو اماں نے دوبارہ سے عادل کو مخاطب کر کے کہا ۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔ کہ میں تمھارے سامنے اپنی دوسری چھاتی کو ننگا کروں یا نہیں ؟ اور ۔۔۔ کھڑی ہو کر عادل کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ ادھر عادل ۔۔۔۔ جو بار بار اپنے تھوک کو نگل رہا تھا ۔۔۔ اس نے اماں کو کوئی جواب نہ دیا ۔۔۔تو اماں دوبارہ زرا سختی سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ جلدی بتاؤ۔۔۔ تو عادل نے اماں کی طرف دیکھتے ہوئے بمشکل یہ کہا ۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔۔۔ تم میری مرضی پر چلو گے۔۔۔ تو عادل نے سر ہلا کر بس اتنا ہی کہا ۔۔۔ جی ی ی ی ی ۔۔۔۔ اس وقت وہ بہت نروس ہو رہا تھا ۔۔۔اس کی آنکھوں میں واضع طور پر ۔۔۔ جنسی ہوس نظر آ رہی تھی۔اور لن ر رکھے اس کے ہاتھ کافی آگے بڑھے ہوئے تھے ۔۔مطلب یہ کہ اس کا لن کھڑا ہو گیا تھا ۔۔ لیکن۔ دوسری طرف ۔۔ اماں کی شخصیت کچھ ایسی تھی کہ اسے بہت ڈر لگ رہا تھا ۔۔اس کی وجہ یہ تھی ۔۔ اس نے اماں کا یہ روپ پہلی بار دیکھا تھا ۔۔۔۔ادھر اماں ۔۔۔عادل کو بہت ٹیز کر رہی تھی۔۔۔۔۔اور اس کی حالت دیکھ کر مزہ لے رہی تھی۔۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میں نے اماں کی آنکھوں میں بھی لال رنگ کے جنسی ڈورے تیرتے ہوئے دیکھ لیئے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور مجھے یقین تھا کہ اگر عادل نے سیدی طرح سے اماں کی چوت نہ لی تو اماں اس کا ریپ بھی کرسکتی تھی ۔۔۔ پھر اماں نے دوبارہ سے اس کو کہا کہ واقعی ۔۔۔ ہی میں اپنی مرضی کروں ؟ تو ایک دفعہ پھر عادل کہنے لگا ۔۔۔۔ جی ۔۔۔۔ی ی ی ۔۔۔۔۔آپ اپنی مرضی کرو۔۔۔تو اماں کہنے لگی ۔۔۔ تم کو تو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو گا نہ ۔۔تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ نہ نہیں ۔۔ خالہ ۔۔۔۔۔ تب اماں نے اس سے کہا کہ میری مرضی تو یہ ہے کہ تم اپنے آگے سے ہاتھ ہٹا لو اور میں بھی اپنی قمیض کو اپنی دوسری چھاتی سے ہٹا دیتی ہوں ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اماں آگے بڑھی اور اس نے عادل کے ہاتھوں کو پکڑ کر لن سے ہٹانے کی کوشش شروع کر دی۔۔ پہلی بار کی نسبت اس دفعہ عادل نے اپنے لن پر رکھے ہوئے ہاتھوں کو آگے سے نہ ہٹانے کی بس واجبی سی کوشش کی ۔۔یہ بات بھانپتے ہوئے اماں نے تھوڑا زور لگایا تو۔۔ عادل نے ان سے اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے لن کے آگے سے ہٹا دیا ۔۔۔۔
جیسے ہی عادل کے لن سے ڈھانپے ہوئے ہاتھ پیچھے ہٹے ۔۔ عادل کا لن پھنکارتا ہوا ۔۔۔سامنے آ گیا ۔۔۔اور اماں کے ساتھ ساتھ میں بھی اس کے لن کو دیکھ کر حیران رہ گئی ۔۔ جیسا کہ میں نے آپ کو بتایا تھا کہ عادل ایک دبلا پتلا اور کمزور سا لڑکا تھا۔۔۔ لیکن اس کا لن ۔۔۔ اس کی جسمانی ساخت سے کے بلکل اُلٹ تھا ۔۔۔اور اس سے زرا بھی نہیں میچ کھارہا تھا ۔۔۔عادل کا لن اس کی عمر کے حساب سے کافی بڑا اور موٹا تھا ۔۔۔۔ لن کو دیکھ کر ایک لحظے کے لے لیئے اماں کی نظریں تو پھٹی کی پھٹی رہ گئیں ۔۔۔ اور وہ عادل کے شاندار لن دیکھ کر اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگی ۔۔۔۔پھر وہ آگے بڑھی اور عادل کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر بڑے ہی سیکسی لہجے میں بولی۔۔۔ بڑا ودیا لن اے تیرا ( بڑا اعلیٰ لن ہے تمھارا ) اور بڑے پیار سے اس پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔پھر ۔۔۔ عادل کے لن پر ہاتھ پھیرتے پھیرتے ۔۔۔وہ اسی مست آواز میں عادل سے بولی۔۔۔دس نا ۔۔ اینا وڈا کویں کر لیا ای۔۔۔( بتاؤ نا اس کو اتنا بڑا کیسا کر لیا ہے ) اور پھر اس نے لن کو منہ میں ڈالنے کے لیئے اپنا منہ آگے بڑھایا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر کہ ۔۔اماں ۔۔اس کا لن اپنے منہ میں لینے لگی ہے ۔۔۔ عادل نے اپنے چوتڑ وں کو تھوڑی آگے بڑھایا ۔۔۔ لیکن عین وقت پر ۔۔۔اب یہ نہیں پتہ کہ اتفاق سے یا جان بوجھ کر۔۔۔جیسے ہی عادل کا لن اماں کے منہ کے نزدیک ہوا۔۔ اماں اپنے ہونٹوں کو عادل کے ٹوپے کے قریب لا کر ایک دم رک گئی اور ۔ ایک دم اپنے منہ کو عادل کے لن سے ہٹا لیا۔۔اور ۔ اس کی طرف نشیلی نظروں سے دیکھ کر بولی۔۔۔ تو دسیا ۔۔۔نئیں ۔۔ ۔۔۔۔۔(تم نے بتایا نہیں ) ادھر عادل جو زہنی اور جزباتی طور اپنے لن کو پر اماں کے منہ میں جاتا دیکھ رہا تھا۔۔اماں کے پیچھے ہٹنے سے ۔۔ مایوس سا ہو گیا ۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔ اس کے بعد اماں نے ایک بار پھر سے اس کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ اپنے منہ سے زبان نکالی اور ۔۔ ایسے شو کیا کہ جیسے وہ اس کے لن کو چاٹنے لگی ہو۔۔۔ اور پھر پہلے کی اماں نے اس دفعہ بھی اپنی زبان کو اس کے موٹے ٹوپے سے ہلکا سا ٹچ کیا اور ۔۔۔ منہ پیچھے کر کے کہنے لگی۔۔۔۔۔ بڑا گرم لن اے تیرا ( تمھارا لن بہت گرم ہے ) اور ایک دفعہ پھر اپنا منہ پیچھے کر لیا۔۔۔ اس طرح اماں نے جان بوجھ کر عادل کے ساتھ کافی دفعہ ڈرامہ کیا ۔۔اور اس کو خوب ترسایا ۔۔۔ اور مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اماں اس بے چارے کو اتنا ترسا کیوں رہی ہے ؟؟ ۔۔۔ کبھی وہ اپنی زبان کو اس کے لن سے بلکل اوپر سے گھما کر واپس لے آتی ۔۔۔اور کھبی ۔۔۔۔ اپنا پورا منہ کھول کر اس کے ٹوپے کو اپنے منہ کے اندر لینے کی ایکٹنگ کر رہی تھی۔۔۔لیکن ۔۔۔ لن کو اپنے منہ کے اندر نہیں لیتی تھی۔۔۔۔اور ادھر ہر دفعہ عادل بڑی ہی بے قراری سے اپنی کولہوں کو اماں کے منہ میں لن دینے کے لیئے تھوڑا آگے کر تا جا رہا تھا ۔۔۔لیکن ہر دفعہ اماں اس کوجُل دے جاتی تھی۔۔ آخر تنگ آ کر عادل سٹول سے نیچے اترنے لگا ۔۔تو اماں کہنے لگی۔۔۔۔۔ نیچے کیوں اتر رہے ہو ؟ تو وہ بولا۔۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔ گھبرا کر وہیں رک گیا اور ۔۔۔ کہنے لگا۔۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ اور ۔۔ چُپ کر کے اماں کی طرف دیکھنے لگا۔۔ تب۔۔۔ تو اماں نے دوبارہ اس سے پوچھا ۔۔۔ اور بولی۔۔۔ بتا ۔۔نا۔۔۔ تو وہ سر جھکا کر کہنے لگا۔۔ وہ خالہ میں تھک گیا تھا۔۔۔ عادل کی بات سن کر اماں بڑے ہی سیکسی انداز میں ہنسی اور اس کی طرف دیکھ کر بڑے ہی معنی خیز لہجے میں کہنے لگی۔۔۔۔ابھی سے تھک گئے ہو؟ ابھی تو کام سٹارٹ بھی نہیں ہوا ۔۔۔ اماں کی بات سُن کر عادل دوبارہ سٹول پر رک گیا ۔۔۔ اور پہلی دفعہ وہ بھی معنی خیز لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ میں اتنی جلدی نہیں تھکتا ۔۔میں تو بس۔۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر اماں آگے بڑھی اور خوشی سے بولی ۔۔۔ شکر ہے کہ تم بولے تو۔۔۔ اور پھر اس کی طر ف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا یہ بتا ۔۔۔ یہ تم بار بار اپنے کولہوں کو آگے کیوں بڑھا رہے تھے؟ اماں کی بات سن کر عادل کا چہرہ سرخ ہو گیا ۔۔اور وہ بڑی بے بسی سے اماں کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔ پھر میرے خیال میں اماں کو اس پر رحم آ گیا ۔۔۔اور وہ اس کا لن اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہنے لگی ۔۔۔ کہیں تم اپنے کولہوں کو اس لیئے تو آگے نہیں بڑھا رہے تھے کہ میں تمھارا ۔۔۔۔ لن چوسوں ؟ اور سوالیہ نظروں سے عادل کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔اپنا کام بنتا دیکھ کر اس دفعہ عادل نے تھوڑی دلیری دکھائی اور پھنسی پھنسی آواز میں بولا۔۔۔ جی۔۔ی۔ ی۔ ی ۔۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔تو ایسے بولتے نا۔۔۔ پھر اس کے لن کو آگے پیچھے کرتی ہوئی کہنے لگی ۔۔ چوپا لگوانے کا شوق ہے ؟ ۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے ایک نظر ان کی طرف دیکھا ۔۔۔لیکن کچھ نہیں بولا ۔۔۔۔ تب اماں اس سے دوسرا سوال کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔ اچھا یہ بتا ۔۔اپنے لن کو پہلے کبھی کسی کے منہ میں ڈالا ہے؟ تو عادل نے جلدی سے نفی میں اپنا سر ہلا دیا ۔۔۔ تو اماں تھوڑے غصے سے کہنے لگی ۔۔۔ اینج نئیں ، منہ وں پُھٹ ۔۔ (ایسے نہیں ۔۔۔منہ سے بولو) تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ نہیں خالہ ۔۔۔ تو اماں اس کے لن کو پکڑ کر پایر سے بولی ۔۔۔ایسا بول نا یار۔۔۔ اور میں دیکھ رہی تھی ۔۔۔ کہ اب عادل میں تھوڑا تھوڑا ۔۔۔۔ اعتماد آتا جا رہا تھا ۔۔۔ورنہ پہلے تو وہ اماں کے سامنے بس گھگھو ہی بنا ہوا تھا۔۔۔ اس کے بعد اماں نے اس کے لن کو سہلاتے ہوئے کہا ۔۔ چنگا ۔۔۔ایہہ دس تینوں چوپے دا شوق کیویں پیئے؟ ( اچھا یہ بتاؤ تم کو چوپا لگوانے کا شوق کیسے ہوا؟ ) تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔ وہ خالہ ۔۔۔ میں نے بی پی ۔۔۔ فلموں میں دیکھا ہے۔۔۔ تو اماں ایک گہرا سانس لیکر کر بولی ۔۔۔اچھا تے اے گل اے۔۔۔۔۔۔اور پھر اس نے عادل کے لن کے قریب اپنا منہ کیا اور پھر اس کے لن کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔ ادھر جیسے ہی عادل کا لن اماں کے منہ میں گیا ۔۔اس کے منہ سے ایک سسکی سی نکلی ۔۔۔ اوہ ۔۔۔ عادل کی سسکی کی آواز سن کر اماں نے اس کا لن اپنے منہ سے نکلا اور کہنے لگی۔۔۔۔ صواد آیا ای ؟ ( مزہ آیا ہے) تو عادل کہنے لگا۔۔ خالہ ۔۔ بہت مزہ آ رہا ہے اور پھر اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اماں کے منہ میں دے دیا۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔ تھوڑا ۔۔۔اور ۔۔۔ چوسیں نا۔۔۔ اور عادل کی فرمائیش پر ۔۔۔ اماں نے عادل کے لن کو چوسنا شروع کر دیا ۔۔۔۔۔۔ کچھ دیر بعد اماں نے عادل کے لن کو اپنے منہ سے نکلا اور عادل کی نیکر کو اتار کر بولی ۔۔۔اب نیچے آ جاؤ۔۔۔اور عادل سٹول سے نیچے اتر آیا ۔۔۔ اس وقت وہ کھا جانے والی نظروں سے اماں کی چھاتیوں کی طرف دیکھ رہا تھا ۔۔۔ اسے یوں اپنی چھاتیوں کی طرف گھورتے ہوئے دیکھ کر اماں نے جلدی سے اپنی قمیض اتار دی۔۔ اور اس سے کہنے لگی۔۔عادل کی طرف دیکھ کر اپنی ننگی چھاتیوں پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔۔۔ اور ۔۔پھر ترنگ میں آ کر بولی۔۔۔ دس میری چھاتی سونی اے یا ۔۔ اس ہمسائی دی چھاتی سونی سی؟ ؟ ہمسائی کا ذکر سُن کر تو عادل ایکٹنگ کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ ہمسائی پر کونسی ؟ ؟ اور جب اماں نے آنکھیں نکال کر کہا اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔وہی۔۔۔۔۔۔۔۔ تو عادل ۔۔۔ تھوڑا گھبرا کر بولا۔۔۔پتہ نہیں خالہ میں نے ان کی چھاتیوں کو نہیں دیکھا ۔۔۔تو اماں کہنے لگی ۔۔۔اس دن دکھائی تو تھی اس نے اور تم بڑے غور سے اس کی طرف دیکھ بھی رہے تےل ۔۔۔تو عادل شرمندہ ہو کر کہنے لگا۔۔۔ سوری خالہ ۔۔تو اماں اس سے کہنے لگی۔۔۔ ارے اس میں شرمندگی کی کیا بات ہے ۔۔ پھر اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ اس کی خوب صورت چھاتیوں کو دوبارہ سے دیکھنا پسند کرو گے؟ تو عادل چھینب ۔۔۔سا گیا ۔۔۔لیکن منہ سے کچھ نہ بولا۔۔۔۔ تب اماں کہنے لگی ۔۔۔اگر تم کہو تو میں اس کی نہ صرف چھاتیوں بلکہ ۔۔۔ اس کی پھدی بھی دکھانے کا بندوبست کر سکتی ہوں ۔۔ پھدی کا نام سن کر واضع طور پر عادل کی آنکھوں میں ایک چمک سی آگئی اور میرے خیال میں اس کے منہ میں پانی بھی بھر آیا تھا۔۔تبھی تو میں نے دیکھا کہ اس کے ہونٹوں س رال سی گری تھی۔۔ ۔۔۔اور ۔۔۔ پھر اس نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی خالہ ۔۔۔تو اماں اس سے کہنے لگی ، میری مرضی کو چھوڑ۔۔۔ تو اپنی بتا۔۔۔ تو عادل کہنے لگا۔۔۔ تو کیا وہ خالہ اس بات کے لیئے راضی جائے گی؟ ۔۔۔تو اماں اس کے لن کو ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اس کی رضامندی تو مجھ پر چھوڑ ۔۔۔۔۔ اور ۔۔دوبارہ سے عادل کے لن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ابھی اماں نے اس کے لن کو دو تین دفعہ ہی آگے پیچھے کیا تھا کہ اچانک عادل کے جسم نے ایک جھٹکا کھایا ۔۔۔۔اور ۔۔ اس کے منہ سے ۔۔۔ ۔۔اوہ ہ ہ ہ ہ۔۔اوہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔ کی آواز نکلی ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی عادل کے لن سے ۔۔۔ منی کی ایک تیز دھار نکلی اور سددھی اماں کی ننگی چھاتیوں پر جا پڑ ئی۔۔۔۔ عادل کو چھوٹتا دیکھ کر اماں نے جلدی سے عادل کے ٹوپے کو اپنی چھاتیوں پر رکھا اور اس کے لن سے نکلنے والے گرم گرم ۔لاوے سے اپنی چھاتیوں کو سیراب کرنے لگی ۔۔ اب اماں عادل کی مُٹھ مارنے کے ساتھ ساتھ اس کے ٹوپے کو اپنی چھاتیوں پر بھی رگڑتی جا رہی تھی۔۔۔اس طرح عادل کے لن نکلنے والی منی اماں کی چھاتیوں پر گرتی رہی ۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر جب تک عادل کے لن سے منی کا آخری قطرہ نہ نکل گیا اماں اس کے لن کو آگے پیچھے کرتی رہی۔۔۔
جاری ہے