تراس یا تشنگی
قسط 29
پھر جب عادل کا لن منی سے خالی ہو گیا ۔۔۔تو اس نے اماں نے اس کے لن کو چھوڑ دیا اور اپنی چھاتیوں پر لگی ہوئی عادل کی منی کو ۔ اپنے ہاتھوں سے ملنے لگی۔۔۔۔۔ اور عادل کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔ ننگی فلموں میں بھی ۔۔۔ گوریاں بھی ایسے ہی اپنے یار کی منی کو اپنی چھاتیوں پر ملتی ہیں نا۔۔۔ اماں کی بات سن کر عادل پُرجوش سا ہو گیا اور کہنے لگا۔جی خالہ۔۔۔۔ لیکن ایسا کرنے سے آپ کے ہاتھ گندے ہو گئے ہیں ۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔ تو اماں اس سے کہنے لگی۔۔۔ کوئی گل نہیں ۔گندے ہاتھ ابھی صاف ہو جاتے ہیں ۔۔اور پھر اس کے سامنے ہی ۔۔اماں نے ۔اپنے ہاتھوں پر لگی عادل کی منی کو چاٹنا شروع ہو گئی۔۔عادل اماں کو اپنی منی چاٹتے دیکھ کر ایک دم مست ہو گیا اور بڑی ہی دل چسپی سے اماں کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ ادھر جب اماں کے ہاتھ پر لگا عادل کی منی کا آخری قطرہ بھی صاف ہو گیا تو اماں نے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ جن فلموں کا تم ذکر کر رہے تھے ان میں ۔۔۔ گوریاں مرد کی منی کے ساتھ کچھ ایسا ہی کرتی ہیں نا؟۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی انہوں نے عادل کو ہاتھ پکڑ کر اپنی چھاتی پر رکھ دیا ور بولی ۔۔۔۔ ان کو دباؤ۔۔۔تو عادل نے اماں کے مموں پر ہاتھ رکھنے سے کچھ ہچکچا سا گیا ۔۔۔تو اماں بولی ۔۔۔ کیا ہوا۔۔۔؟؟؟؟؟؟ تو عادل اماں کی چھاتی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اس کی بات کو سمجھ کر اماں کہنے لگی۔۔۔ چل رہنے دے ۔۔۔اور پھر اس سے بولی۔۔۔ اچھا یہ بتا۔۔۔ تم کو کس سٹائل میں چودنا پسند ہے ۔۔ تو عادل خاموش رہا ۔۔تو اماں ۔۔ کہنے لگی اچھا یہ بتا کہ ننگی فلموں میں جب گورا۔۔گوری کےساتھ کاروائی کرتا ہے تو ان کی اس کاروائی کے ملاپ کا کونسا طریقہ پسند ہے؟ اماں کی بات سن کر پہلے عادل ۔۔۔تھوڑا شرما سا گیا ۔۔۔ پھر اماں کے بار بار اصرار پر کہنے لگا۔۔۔خالہ ۔۔۔ وہ ۔۔ جب گوری ۔۔ گھوڑی بنتی ہے نا تو ۔ مجھے وہ والا ملاپ سب سے زیادہ اچھا لگتا ہے ۔۔عادل کی بات سن کر اماں نے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ تو کیا تم بھی مجھے گھوڑی بنا کر چو دو گے؟ اماں کی بات سن کر عادل کا سانولا رنگ کھل سا گیا اور وہ اماں کی طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔۔جیسے آپ کی مرضی ۔۔۔ تو اماں کہنے لگی ۔۔سیدھی طرح بول نہ بچے کہ میرے ساتھ کس طریقے سے ملاپ کرنا پسند کرو گے ؟۔۔۔تو عادل کہنے لگا۔۔۔ جیسے آپ کی مرضی۔۔۔پھر ایک دم بولا۔۔۔ آپ وہی والا سٹائل بنا لو۔۔عادل کی بات سن کر ۔۔۔ اماں گھوم کر گھوڑی بننے ہی والی تھی کہ اس کی نظر عادل کے لن پر پڑ گئی اور بولی ۔۔۔ ہا۔۔ایہہ تے اجے کھلوتا ہی نئیں ؟( یہ تو ابھی کھڑا بھی نہیں ہوا ہے ) تو عادل بڑی شرمندگی سے بولا
۔۔۔۔ سوری خالہ ۔۔تو اماں کہنے لگی کہ کس بات کی۔۔۔۔ سوری ۔۔۔۔تو وہ بولا ۔۔ وہ ۔۔ وہ میں ۔۔۔۔ جلدی ۔۔۔۔۔ تو اس کی بات سن کر اماں ہنس پڑی اور کہنے لگی۔۔۔ تمھاری عمر میں ایسا ہو جاتا ہے ۔۔۔ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو پکڑ کر ہلانے لگی۔۔۔ اور کچھ دیر تک ہلاتی رہی لیکن عادل کا لن جب پھر بھی ٹھیک سے کھڑا نہ ہوا ۔۔۔تو یہ دیکھ کر ۔۔ اماں نیچے بیٹھی اور اس کے لن کو پکڑ کر اپنے منہ ۔۔۔ کی طرف لے جانے لگی۔۔۔۔ تو اوپر سے عادل ۔۔ بولا۔۔۔ خالہ ۔۔۔خالہ۔۔۔۔تو اماں رک کر بولی کیا ہے؟ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔ وہ ۔۔۔چھوٹنے کی وجہ سے میرا کافی گندہ ہو گیا تھا۔۔۔ ۔۔اس کی بات سن کر اماں بولی۔۔۔۔ رہن دے ۔۔ اور اس کے لن کو منہ میں لے لیا۔۔۔اور کافی دیرتک چوستی رہی۔۔۔اسی دوران ۔۔ جب عادل کا نیم جان لن ۔۔۔ اپنی پوری تیاری سے کھڑا ہو گیا ۔۔۔تو اماں نے اسے اپنے منہ سے نکلا اور ۔۔۔ اس پر بڑے پیار سے ہاتھ پھیر کر بولی۔۔۔ ہوں ۔۔۔ اب ٹھیک ہے نا۔۔۔اور پھراماں پلنگ کی طرف گھوم گئی اور اپنے دونوں ہاتھ پلنگ کے بازو پر رکھ دیئے اور پھر اپنی موٹی گانڈ کو پیچھے سے اٹھا کر عادل کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔ادھر عادل اماں کی ۔۔۔موٹی ۔۔۔گوری اور مست گانڈ کو بڑی حیرانی اور پریشانی سے دیکھنے لگا۔۔۔اماں کی اتنی مست گانڈ کو دیکھ کر اس کا چہرہ ۔۔جوش سے تمتما رہا تھا پھر ۔۔۔وہ ۔۔۔۔۔اماں کی گانڈ کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہوئے کھڑا ہو گیا۔۔۔ تب اماں نے ایک بار پھر اپنی گانڈ کو اس کے سامنے ہلایا اور اس پر ہلکا سا تھپڑ ما ر کر بولی۔۔۔۔ کی۔۔ ویندیں اے ۔۔۔آ جا انیوں ہتھ لا کے ویکھ ۔۔۔ ایدے تے ہاتھ پھیر۔۔۔۔۔ تے فئیر ۔۔ملائی بنڈ اے میری ۔۔فئیر میری پھدی ویکھ تے ۔ اپنے لن نوں ایدے اندر پا دے ( کیا دیکھ رہے ہو آگے بڑھو ۔۔اور میری گانڈ پر ہاتھ پھیر کے دیکھو ۔۔کیسی نرم و ملائم گانڈ ہے میری اس پر اپنے ہاتھ پھیرو ۔۔پھر میری پھدی کو دیکھو ۔اور پھر لن کو اس کے اندر ڈال دو) ۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل دھیرے دھیرے آگے بڑھا ۔۔۔اور پھر اماں کی گانڈ کے قریب آ کے رک گیا۔۔اور جیسے ہی عادل اماں کی مست گانڈ کے قریب پہنچا ۔۔۔اماں نے ایک دفعہ پھر اپنی گانڈ کو ہلایا اور اس پر تھپڑ مار کر بولی۔۔۔ میری بُنڈ ویکھ کے دس ۔۔۔ ننگی فلموں والی گوریوں دی بُنڈ چنکی ہوندی اے،۔۔۔ یا۔۔۔ میری بنڈ چنگی اے( میری گانڈ دیکھ کر بتاؤ ۔۔۔۔ کہ بلیو مووی والی گوریوں کی گانڈ اچھی ہوتی ہے یا میری یہ گانڈ اچھی ہے ) تو عادل اماں کی نرم و ملائم گانڈ پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ نہیں ۔۔خالہ ۔۔۔ آپ کی چیز گوریوں سے سو درجے اعلیٰ ہے ۔۔اس کی بات سن کر اماں کہنے لگی ۔۔۔ جےمیری اعلیٰ اے ۔۔۔تے فیر ۔۔۔میری مار دا کویں نئیں ۔۔۔ ۔پھر کہنے لگی۔۔۔ چل فیر میری پھدی وچ اپنا لل پا۔۔۔( اگر تم کو میری چوت اعلیٰ لگی ہے تو پھر میری لیتے کیوں نہیں چلو اب میری چوت میں اپنے لن کو ڈال دو)
اماں کی بات سن کر عادل بڑھا اور اپنے کو اماں کی چوت پر رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی ۔۔۔۔عادل نے اماں کی چوت پر اپنا ٹوپا رکھا۔۔۔۔۔ ایک دم سے اماں نے پیچھے کی طرف جھٹکا کھایااور اپنی ہپس کو عادل کے فرنٹ کے ساتھ جوڑ لیا۔۔ ۔۔۔۔۔ جیسے ہی اماں کی بیک اور عادل کا فرنٹ آپس میں جُڑے۔۔۔ ۔۔۔عادل کا بڑا سا لن پھسلتا ہوا ۔۔۔۔اماں کی چوت میں داخل ہو گیا۔۔۔ عادل کا لن اندر داخل ہوتے ہی اماں نے ایک مست سی چیخ ماری ۔۔۔ اوہ۔۔۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔ اپنا منہ پیچھے کر کے عادل سے بولی۔۔۔ پھدی وچ پا ن دا مزہ آیا ای ( لن پھدی میں ڈالنے کا مزہ آیا ہے؟) تو پیچھے سے عادل کی آواز آئی ۔۔۔ ہاں خالہ ۔۔۔۔۔بڑا مزہ آ رہا ہے ۔۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر اماں ایک دم مست ہو گئی اور اپنی گانڈ کو عادل کی طرف دھکیلتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ عادل ۔۔۔زور دی گھسہ مار (عادل زور سے جھٹکا مارو۔۔۔) اور اماں کی بات سنتے ہی عادل نے زور زور سے جھٹکے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ اور کافی دیر تک وہ برے ہی پُر جوش طریقے سے اماں کی چوت میں جھٹکے مارتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔ ادھر اس کے ہر جھٹکے کے جواب میں اماں ایک ہی بات بار بار کہتی ۔۔۔۔ زور دی عادل ۔۔۔۔ ہور زور دی ( عادل جھٹکے اور زور سے مارو)۔۔۔۔ اور اسی طرح ۔۔۔۔کافی دیر تک عادل اماں کی چوت مارتا رہا ۔۔۔ پھر اچانک اماں نے ایک چیخ ماری ۔۔۔۔اور پیچھے کی طرف منہ کر کے بولی۔۔۔۔۔زور دی مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زور دی۔ہوررر۔۔ زور دی۔۔۔۔۔۔ اور۔۔۔اماں کی بات سن کر عادل نے بس دو تین ہی جھٹکے مارے ہوں گے۔۔۔ کہ اچانک ۔۔اس کے منہ سے بھی ۔۔آواز نکلی۔۔۔۔۔خالہ۔۔۔خ۔۔ا۔۔۔لہ ۔۔۔۔۔۔اور عادل کے کراہنے سے اماں سمجھ گئی کہ وہ چھوٹنے والا ہے اس لیئے انہوں نے خود ہی اپنی گانڈ کو عادل کے کی طرف مارتے ہوئے ۔۔۔۔کہا۔۔۔زور دی مار ۔۔۔ زو۔۔۔۔۔و۔۔۔ور دی۔۔۔۔ اور پھر اسی طرح چند جھٹکے مارنے کے بعد اماں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نے بھی ایک مست چیخ ماری اور بھی چھوٹ گئی۔۔۔۔۔ ان دونوں کو چھوٹتے دیکھ کر اب میرا کھڑکی کے ساتھ مزید کھڑے رہنا فضول تھا۔۔۔ اس لیئے میں چپکے سے وہاں سے کھسک کر اپنے کمرے میں ا ٓ گئی۔۔۔۔ اور پلنگ پر لیٹ کر عادل کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔ واؤؤؤ۔۔۔ کیا مست لن تھا اس کا ۔۔۔اور عادل کے لن کے بارے سوچتے ہی میری چوت پانی سے بھر گئی اور پھر اپنی چوت میں پانی کو محسوس کرتے ہی میں نے جلدی سے اپنی شلوار کا آزار بند کھولا اور ۔۔۔اس کے ساتھ ہی اپنے بائیاں ہاتھ کو اپنی چوت پر لے گئی۔۔۔ ۔۔۔۔اور پھر اپنی پھدی کے گرم پانی کو چیک کرتے ہوئے ۔۔۔۔ ۔۔۔میں نے فنگرنگ کرنی شروع کر دی۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔
اگلے چند دن میں نے اماں اور عادل کو بہت نوٹ کیا لیکن حیرت انگیز طور پر ان دونوں نے پہلے کی طرح ایسی ویسی کوئی کوئی حرکت نہ کی ۔۔۔اور تو اور ۔عادل کو پہلے کی طرح اماں نے اسے اپنی گانڈ یا چھاتیاں بھی دکھانے کی کوئی خاص کوشش نہ کی ۔۔۔۔۔۔ہاں یہ بات میں نے ضرور نوٹ کی تھی کہ۔۔پہلے کی طرح اب بھی عادل اماں کی موٹی گانڈ اوربھاری چھاتیوں پر اپنی نظریں ضرور گاڑتا تھا ۔۔۔۔ لیکن اب اس کی آنکھوں میں وہ شدید جنسی ہوس نہیں نظر آتی تھی۔۔۔ جو میں نے اماں کی لینے سے پہلے اس کی آنکھوں میں دیکھی تھی ۔میرا خیال ہے کہ چونکہ اس نے اماں کی دونوں چیزوں کو نہ صرف اچھی طرح سے دیکھ لیا تھا بلکہ اس کے ساتھ ساتھ اس نے اماں کی چوت مار بھی لی تھی ۔۔۔ اس لیئے شاید اس کے لیئے ۔۔۔ امان کی گانڈا ور چھاتیوں میں وہ کشش نہ رہی ہو۔۔ یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ۔۔۔ ہو نہ ہو ۔۔۔ضرور اماں نے عادل کو اس بارے میں سمجھا دیا ہو ۔۔۔۔اسی لیئے اب وہ بظاہر اماں کی طرف سے بلکل ۔۔۔ ہی۔۔۔ لا پرواہ ہو چکا تھا ۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ دوسری طرف عادل کا میرے ساتھ ابھی تک وہی رویہ تھا ۔۔۔۔۔۔اب بھی وہ موقعہ ملنے پر پہلے کی طرح مجھے خاص کر میری چھاتیوں کو گھورنے سے باز نہ آتا تھا۔۔ بلکہ میں نے غور کیا تھا کہ جس دن سے عادل نے اماں کی ماری تھی اس دن کے بعد سے وہ خاص کر میری چھاتیوں کو بڑی ہی پُر ہوس نظروں سے دیکھتا تھا ۔۔۔۔ ادھر عادل کا بڑا سا لن دیکھنے کے بعد ۔۔۔۔۔ بڑے ہی غیر محسوس طریقے سے میں نے بھی اس کو تھوڑی زیادہ لفٹ دینی شروع کر دی تھی۔۔۔ میں اکثر ہی اس کے سامنے جھک جاتی تھی اور اسے اپنی گوری گوری چھاتیوں کا دیدار کرواتی تھی۔جسے چوری چوری وہ بڑے ہی اشتیاق سے دیکھا کرتا تھا۔اور اس وقت اس کی آنکھوں میں وہی ۔۔۔ شیطانی جنسی ہوس نظر آتی تھی ۔جو پہلے پہلے اماں کی موٹی گانڈ کی طرف دیکھتے ہوئے نظر آیا کرتی تھی ۔۔۔ادھر عادل میری چھاتیاں دیکھنے کے بعد عادل اکثر ہی غیر ارادی طور پر اپنے لن کو ضرور کھجاتا تھا ۔۔ا ور اسے لن کھجاتا دیکھ کر میں بڑا انجوائے کرتے تھی۔اور کبھی کبھی تو میرا دل کرتا تھا کہ عادل کی بجائے میں اس کا لن کھجاؤں ۔۔۔لیکن!!!!!!!!۔۔۔۔۔۔ایک دن کی بات ہے کہ میں عطیہ بھابھی کے ساتھ کچن میں کھانا بنانے میں مدد کر رہی تھی ۔۔۔آپ لوگ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ میں اور کچن ۔۔۔۔ لیکن دوستو مجبوری تھی۔۔۔کہ جب تک میری منگنی نہ ہوئی تھی ۔۔۔ تب تک میں نے کبھی کچن کی شکل بھی نہ دیکھی تھی ۔۔۔۔اور نہ ہی اماں نے مجھے ۔۔۔۔ کچن میں لانےیا مجھ سے کھانا بنوانے کی کوئی ضرورت محسوس کی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن جیسے ہی میری منگنی ہوئی تو اس کے کچھ ہی عرصہ کے بعد ۔ جب ۔۔ شادی کے لیئے نواز لوگو ں کا اصرار بڑھنے لگا تو ۔۔اچانک ایک دن ۔۔۔اماں کو یاد آ گیا ۔۔۔ کہ کھانا وغیرہ بنانے کے معاملے میں میں بلکل زیرو ہوں ۔۔۔۔۔۔ اس لیئے ایک دن اماں نے عطیہ بھابھی سے کہا کہ۔۔۔۔عطیہ بیٹی تم اس ہڈ حرام کو بھی کھانا وغیرہ پکانا سکھا دو۔۔۔ کہ جب یہ اپنے گھر جائے گی اور اسے وہاں پر کھانا بنانا نہ آیا تو تو اس کے ساتھ ساتھ میری بھی بڑی سبکی ہو گی کہ ماں نے اسے کچھ بھی نہیں سکھایا ۔۔۔۔ اس لیئے عطیہ بھابھی کے مشورے کے بعد اماں نے مجھے ۔۔۔۔ کچن کا راستہ دکھایا تھا ۔ ۔۔ چنانچہ اس دن سے بحکم اماں جان میں اکثر ہی بھابھی کے ساتھ خاص کر رات کا کھانا بنانے میں مدد کرتی تھی ۔۔۔ اور کھانا بنانے کے طریقے میں ۔۔۔ مجھے بھابھی سے بہت سی ٹپ مل گئیں تھیں ۔۔۔۔۔ اور اب تو بھابھی نے بھی متعدد دفعہ مجھ سے خود کھانا بنانے کو کہا تھا لیکن چونکہ ابھی میں نو آمواز تھی ۔۔اس لیئے۔۔۔۔ خود سے خودسے کھانا بنانے سے بہت ڈررہی تھی۔۔۔۔ کہ اگر پہلی دفعہ مجھ سے کھانا خراب بن گیا تو ۔۔۔ گھر والے میرا بڑا مزاق اُڑائیں گے ۔۔۔۔اسی خوف سے میں نے ابھی تک کھانا نہ بنایا تھا ۔۔۔ ہاں سب سے مشکل کام ( میرے لیئے) لہسن ۔۔ اور پیاز وغیرہ چھیلنا تھا۔۔۔۔۔ جو ابھی تک مجھ سے نہ ہو سکا تھا۔۔۔ لیکن اس کے باوجود میں اماں کے حکم کے مطابق کھانا پکانے کے وقت بھابھی اور کبھی اماں کے ساتھ کچن میں ہی پائی جاتی تھی۔۔۔۔ کچن میں کام کرتے ہوئے کافی دنوں سے میں یہ بات نوٹ کر رہی تھی ۔۔۔۔ کہ جیسے ہی بھابھی یا اماں کسی کام سے کچن سے باہر نکلتی تھیں تو عین اسی وقت اکثر اوقات ۔۔۔۔ عادل بھی کچن میں آ جاتا تھا ۔۔۔۔ اور کسی نہ کسی بہانے مجھے ٹچ کرتا تھا۔کبھی بہانے سے میری گانڈ کو ٹچ کرتا اور کبھی ۔۔۔ وہ میری چھاتیوں پر ہاتھ لگانے یا ۔۔۔۔ انہین ٹچ کرنے کی کوشش کیا کرتا تھا ۔۔اسی طرح ایک دن کا زکر ہے کہ میں کچن میں کھڑی آلو چھیل رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک پیچھے سے عادل آ گیا ۔۔۔اور میرے پیچھے کھڑا ہو گیا۔۔۔اسے اپنے پیچھے کھڑا دیکھ کر میرے بدن میں سرسراہٹ سی وہنے لگی۔۔اور میں بولی ۔۔۔ کیا بات ہے عادل ؟؟؟؟؟ تو میں بات سن کر وہ کہنے لگا۔۔۔آپی۔۔۔۔ کیا آپ مجھے جپس بنا دیں گی؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلاتے ہوئے کہا ۔۔۔ کہ یہ آلو تو میں گوشت میں ڈالنے کے لیئے چھیل رہی ہوں تم پلیز ایسا کرو کہ کونے میں ٹوکری سے دو تین اور آلو لے آؤ ۔۔۔ تو انہیں چھیل کر میں تمہیں چپس بنا دوں گی ۔۔۔میرے کہنے پر عادل کچن کے کارنر میں پڑی ٹوکری سے آلو لایا اور پھر عین میرے پیچھے کھڑے ہو کرمجھے دو آلو پکڑاتے ہوئےبولا۔۔۔آپی اتنے موٹے آلو۔۔ٹھیک ہیں۔؟ اور اس کے ساتھ ہی وہ غیر محسوس طریقے سے میرےاور قریب آ گیا تھا۔۔۔۔۔۔ اس کے قریب آتے ہی ۔۔۔ایک منٹ میں ۔۔۔میں اس کی اصل تکلیف سمجھ گئی ۔۔۔۔ اور پھر اس کی تکلیف کا خیال کرتے ہوئے ۔۔۔۔میں نے اپنی پشت کو تھوڑا پیچھے کیا ۔اور اس کے ساتھ لگئی ۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔ کہ تمھارے منہ سے چپس کا سن کر اب تو میرا بھی چپس کھانے کو دل کر گیا ہے اس لیئے دو آلو اور لے آؤ۔۔۔۔ ادھر عادل کےساتھ بات کرتے ہوئے جیسے ہی میں نے اپنے کولہوں کو تھوڑا پیچھے کیا تھا ۔۔۔۔تو عادل نے موقعہ سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے ۔۔۔۔ جلدی سے اپنے اگلے حصے کو میری نرم گانڈ کے ساتھ ٹچ کر دیا ۔۔۔۔اور پھر تھوڑا مزید آگے بڑھ کر میری گانڈ کی دراڑ میں اپنا نیم کھڑا لن رکھتے ہوئے بولا۔۔۔ آپی۔۔آلو ۔۔اتنے ہی موٹے ٹھیک ہیں یا ۔۔۔تھوڑے لمبے بھی لاؤں؟ عادل کی ذو معنی بات کو سن کر ۔۔۔۔ اندر ہی اندر میں نےاس کا کافی مزہ لیا ۔۔۔ لیکن اس کے سامنے سنجیدہ سا منہ بنا کر بولی۔۔۔۔ یہ بھی ٹھیک ہیں لیکن اگر ان سے بھی تھوڑے بڑے اور موٹے ہوں تو کیا بات ہے ۔۔؟؟۔ میری بات سن کر عادل نے میری گانڈ کی دراڑ کے ساتھ اپنا نیم جان سا لن رگڑا .. اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس کا مطلب ہے آپی کہ آپ کو موٹے اور لمبے آلو چاہیئں اور پیچھے ہٹ کر ٹوکری میں مطلوبہ آلو تلاش کرنے لگا۔۔۔ادھر عادل کی بات سن کر میں دل ہی دل میں حیران ہو رہی تھی کہ کیا یہ وہی عادل ہے کہ جب نیا نیا یہ ہمارے گھر آیا تھا تو اس کے منہ سے بات بھی نہ نکلتی تھی ۔۔۔اور کہاں یہ عادل ہے کہ مجھ سے موٹے اور لمبے آلو ۔۔۔( لیکن اندر کھاتے لن) کے بارے سوال کر رہا تھا ۔۔۔ کچھ ہی دنوں میں اماں نے اسے کتنا ٹرینڈ کر دیا تھا ۔۔۔ کہ وہ اس قدر کھلے لفظوں میں میرے ساتھ ذُو معنی باتیں کر رہا تھا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ میں اس بات پر بھی حیران ہو رہی تھی کہ اماں اس لڑکے کے ساتھ کس وقت کرتی ہو گی؟ کہ باوجود اتنی چوکسی کے میں ابھی تک ان کا سیکنڈ شو نہ دیکھ پائی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔پھر اچانک ہی میرے زہن میں خیال آیا کہ فائق بھائی کے آفس ، اور میرے کالج جانے کے بعد عطیہ بھابھی بھی کچھ دیر کے لیئے آرام کرتی تھی ۔۔۔اور یہی وہ وقت۔ہے۔۔ کہ جب گھر میں ۔۔ اور کوئی نہیں ہوتا ۔۔۔اور جو خواتین گھر میں ہوتی بھی ہیں وہ اس وقت آرام کر رہی ہوتیں تھیں۔۔۔چنانچہ ہو نہ ہو عادل اسی وقت اماں کے ساتھ چودائی کرتا ہو گا ۔۔۔ اور جتنا میں اس کے بارے میں سوچتی جاتی تھی۔۔۔اتنا ہی مجھے یقین ہوتا جا رہا تھا کہ۔۔۔۔ اماں ۔۔ ہماری جانے کے بعد اس لڑکے سے کرواتی ہو گی۔اور مجھے یہ سوچ سوچ کر غصہ بھی آ رہا تھا کہ یہ لوگ میرے کالج جانے کے بعد کیوں کرتے تھے۔۔۔ میرے آنے کے بعد کیوں نہیں کرتے تھے؟۔۔ میں انہی سوچوں میں ۔۔۔۔گم تھی کہ اچانک پیچھے سے مجھے عادل کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہا تھا۔۔۔۔ یہ آپی ۔۔۔۔ اور میں نے چونک کر اس کی طرف دیکھا تو اس کے ہاتھ میں دو تین موٹے موٹے آلو پکڑے ہوئے تھے۔۔۔ اور وہ میری نرم ران کے ساتھ اپنے نیم کھڑے سے لن کو لگا کر کہہ رہا تھا ۔۔ یہ لو آپی ۔۔۔آلو ۔۔۔ یہ موٹے بھی ہیں اور لمبے بھی۔۔۔۔ میں نے اپنی ران پر اس کے لن کو واضع طور پر محسوس کر کے بھی کوئی ردِ عمل نہ دیا ۔۔۔اور بڑے سرد لہجے میں اس سے بولی شکریہ۔۔۔۔ تم انہیں کائنٹر پر رکھ دو۔۔ میں تھوڑی دیر تک تمھارے چپس بنا دوں گی۔۔۔۔۔ میرے لہجے کا سرد پن ۔۔دیکھ کر وہ بڑا حیران ہوا ۔۔۔اور تھوڑا ڈر بھی گیا۔۔۔ اور شکریہ آپی کہہ کر وہاں سے غائب ہو گیا۔۔۔۔۔
جاری ہے