تراس یا تشنگی
قسط 33
اماں کے اُٹھتے ہی عادل ان کی جگہ آ گیا ۔۔اور آتے ساتھ ہی اس نے اپنے منہ کو عظمیٰ کی چوت پر رکھ دیا اور پھر زبان نکال کر اس کی چوت کو چاٹنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر آرام آرام سے چوت کو چاٹتے ہوئے اچانک ہی عادل نے چوت چاٹنے کی اپنی رفتار بڑھا دی ۔۔۔۔ اور ۔۔ بڑی ہی تیزی سے عظمیٰ کی چوت پر اپنی زبان کو چلا نے لگا۔۔۔ عادل کی اس طرح چٹائی سے عظمیٰ بے چین سی ہو گئی اور پھر وہ اوپر اُٹھی اور عادل کے منہ کو اپنی چوت پر دبا کر بولی۔۔۔۔ کون کہتے ہے کہ تم چوت چاٹنے میں اناڑی ہو ؟ تم اتنی اچھی چوت چاٹتے ہو کہ ایک منٹ میں ہی تم نے مجھے چھوٹنے پر مجبور کر دیا ہے ۔۔اتنا کہتے ہی ۔۔عظمیٰ نے اپنی چوت کو تیزی کے ساتھ عادل کے منہ پر رگڑنا شروع کر دیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اگلے چند سیکنڈ میں ہی عظمیٰ کی چوت نے پانی چھوڑ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عظمیٰ سے فارغ ہو کر۔۔۔ جیسے ہی عادل نے اس کی چوت سے منہ اٹھایا ۔۔۔اچانک ہی اماں نے اپنی شلوار اتار دی اور عظمیٰ کے برابر لیٹ کر عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ ہون میری پھدی وی چٹ۔( اب میری چوت بھی چاٹو) اور عادل نے ایک نظر اماں کی طرف دیکھا اور پھر گھٹنوں کےکے بل چلتا ہوا اماں کے پاس پہنچ گیا۔۔۔۔ اسے اپنی طرف آتا دیکھ کر اماں نے اپنی ٹانگوں کو مزید کھول دیا ۔۔۔اور ۔۔عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔چھیتی کر ( جلدی کرو) اماں کی یہ بات سُن کر عادل ان کی چوت پر جھک گیا ۔۔۔اور اماں کی چوت کو بھی چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔ عظمیٰ کی طرح کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ اماں نے بھی اپنے سر کو دائیں بائیں مارنا شروع کر دیا ۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد۔۔۔ اماں ایک دم سے پھٹی اور کہنے لگی۔۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔ اوہ۔۔۔۔عظمیٰ تیرے ونگوں میں وی چھٹ گئی آں ( عظمیٰ تمھاری طرح سے میں بھی چھوٹ گئی ہوں ) اور اس کے ساتھ ہی عظمیٰ کی طرح اماں بھی اوپر کو اُٹھی اور ۔۔۔۔۔۔۔ اور۔۔ لمبے لمبے سانس لیتے ہوئے چھوٹتی چلی گئی۔۔۔۔
جیسے ہی اماں کی چوت نے پانی چھوڑا ۔۔۔۔ تو ان کی ٹانگوں کے بیچ بیٹھا ہوا عادل اوپر اٹھا ۔۔۔ اور کھڑا ہو گیا۔۔۔ اور عادل کے کھڑے ہوتے ہی ۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ دوبارہ سے عادل کا لن اپنے پورے جوبن پر تھا اور ۔۔۔ اکڑ کر لہرا رہا تھا۔۔۔۔ عادل کے اُٹھتے ہی دونوں خواتین بھی پلنگ سے اُٹھیں اور ایک دوسرے کی طرف دیکھ کر مسکرائیں پھر ان کی نظر عادل کے لن پر پڑی تو انہوں نے عادل کو اپنے پاس بلا لیا ۔۔۔۔ جب عادل ان دونوں کے پاس آیا تو ۔۔ دونوں نے ایک ساتھ ہاتھ بڑھا کر اس کے لن کو پکڑ لیا۔۔۔اور اسے سہلانے لگیں ۔۔تب عظمیٰ نے اماں کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ نیلو باجی پہلے آپ مروا گی یا میں مرواؤں۔؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔ تو اماں بولی۔۔۔۔۔۔۔ حق تو تمھار ا ہے۔۔۔۔ تو عظمیٰ نے عادل کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ ہاں میرے چاند تم بتاؤ کہ تم پہلے کس کو چودنا پسند کرو گے؟ عظمیٰ کی بات سن کر ہونقوں کی طرح عادل بار ی باری ان دونوں سیکسی لیڈیز کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر اماں عظمیٰ سے کہنے لگی ۔اس سے تو شاید ساری عمر بھی فیصلہ نہ ہو پھر بولی۔۔۔۔اسے گھوڑی بنا کر چودنا پسند ہے ۔۔۔ایسے کرتے ہیں ۔۔۔ کہ ہم دونوں اکھٹی ہی ۔۔۔گھوڑیاں بن جاتی ہیں اور ۔۔۔اپنے آپ کو اس کی مرضی پر چھوڑ دیتیں ہیں۔۔۔۔ اور پھر عظمیٰ کی بات سنے بغیر ہی ۔۔۔۔اماں واپس گھومی اوراپنے دونوں ہاتھوں کو پلنگ کے بازوؤں پر ٹکا دیا ۔۔اور اپنی ٹانگوں کو کھول کر کہنے لگی۔۔۔۔ چل رنڈی تو بھی ایسا ہی کر ۔۔۔۔اماں کی دیکھا دیکھی ۔۔۔عظمیٰ بھی ان کے ساتھ ہی گھوڑی بن گئی۔۔۔اور اب میرے سامنے منظر یہ تھی کہ دو۔۔ انتہائی سیکسی اور ۔۔ موٹی گانڈوں والی عورتیں ۔۔۔ نے پلنگ کے بازو پر اپنے ہاتھ ٹکائے ہوئے تھے اوران خواتین کے ساتھ ساتھ میں بھی اس بات کی منتظر تھیں کہ دیکھو پہلے عادل کس کی چوت میں لن ڈالتا ہے۔۔۔
دو خوب صورت اور سیکسی لیڈیز کو یوں اپنے سامنے یوں گھوڑی بنے دیکھ کر عادل ۔۔پریشان ہو گیا۔۔۔۔اور وہ کبھی ۔۔عظمیٰ کی گانڈ کو دیکھتا اور ۔۔۔۔ کبھی اماں کی مست گانڈ پر نظر ڈالتا۔۔۔۔۔ اس وقت اس کی حالت ایک مشہور غزل کے اس شعر کی طرح ہو گئی تھی کہ ۔۔۔۔۔۔ میں کہاں جاؤں ۔۔۔ہوتا نہیں فیصلہ ۔۔۔۔اور اس وقت وہ واقعی ہی اس بات کا فیصلہ نہ کر پا رہا تھا کہ پہلے کس کو چودے۔۔۔ کافی دیر تک دونوں بنڈوں کو باری باری دیکھنے کے بعد آخرِ کار عادل ایک نتیجے پر پہنچ ہی گیا۔۔۔۔۔وہ چونکہ پہلے ہی اماں کی کئی ایک بار لے چکا تھا اس لیئے وہ چلتا ہوا۔۔ عظمیٰ کے پیچھے گیا۔۔۔۔اور پھر اس نے اپنے لن کے ہیڈ پر تھوک لگایا ۔۔۔۔اور پھر اپنے لن کو عظمیٰ کی چوت میں داخل کر دیا۔۔۔اور۔۔ ہولے ہولے دھکے مارنے لگا۔۔پھر عادل نے بتدریج اپنے گھسوں کی تعداد میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ۔۔۔۔اور ادھر عظمیٰ ۔۔عادل کے ہر گھسے کو انجوائے کرتی اور اس سے بولتی ۔۔۔ میری چوت ٹائیٹ ہے نا۔۔۔ ۔۔ پانی بھی برابر چھوڑ رہی ہے نا۔۔۔ عادل میری جان ۔۔میری گیلی چوت کو ماررررررررر۔۔۔اور مارر۔۔۔اپنے موٹے ۔ لن کو تیزی سے میرے اندر باہر کرو نا۔۔۔ پلیززززززز ۔۔۔ اور میری چوت سے ڈھیر سارا پانی نکالو ۔۔۔ پلیزززززززززز۔۔اور عادل اور زور سے دھکے مارتا جاتا تھا ۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔ میں نے عظمیٰ کی بھرائ ہوئی آواز سنی وہ ۔۔۔ اپنی ہپس کو عادل کے لن کے ساتھ جوڑتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔۔۔ بس۔سس۔س۔س۔ آخری دھکے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔یہ۔۔۔اتنے زور سے مارو کہ میری چوت پھٹ جائے ۔ٹکڑے ٹکڑے ہو جائے ۔ پھر کہنے لگی ۔۔ میری پھدی پھاڑو میری پھدی پھاڑو۔۔۔اس کے ساتھ ہی عظمیٰ گہرے گہرے سانسں لیتے ہوئے۔چیخی ۔۔۔۔اور پھر عادل کا لن اندر ہوتے ہوئے ۔۔۔وہ ۔۔چھوٹتی گئی۔۔چھوٹتی۔۔۔۔گئی۔۔۔۔۔۔
ادھر عظمیٰ کے چھوٹنے سے بے نیاز عادل عظمیٰ کی چوت میں مسلسل دھکے مارے جا رہا تھا۔۔۔ پہلے تو اماں کچھ دیر تک تو اسے دھکے مارتے ہوئے دیکھتی رہی۔۔۔ پھر انہوں نے عادل کی طرف دیکھا اور بڑےدرشت انداز میں اس سے کہنے لگی۔۔۔ ہن اس ماں نوں یےہڑنا ۔۔۔چھڈ تے ایدھر مر۔۔۔(اس ماں کو چودنا چھوڑو اور میری طرف آؤ) اماں کی آواز سن کر عظمیٰ جو عادل کے لن کو اپنی پھدی میں انجوائے کر رہی تھی ۔۔۔۔ نے گردن گھما کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ بے چاری کی جان نکلی جا رہی ہے ۔۔جاؤ اور کچھ گھسے اس کی چوت میں بھی مار دو۔۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر عادل نےاپنے لن کو کھینچ کر عظمیٰ کی چوت سے نکلا اور ۔۔۔ اماں کے پیچھے آ گیا ۔۔۔اور پھر اس نے اپنے لن کو اماں کی پھدی پر رکھا ۔۔۔اور اندر ڈالنے ہی لگا تھا ۔۔۔ کہ اماں نے پیچھے مُڑ کر عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔۔ اندر پا کے زور دی ماریں (اندر ڈال کے دھکے زور سے مارنا ) اس پر عظمیٰ کہنے لگی۔۔۔ نیلو باجی ۔۔۔ فکر نہیں کرو ۔۔ بچہ زور سے ہی گھسے مارے گا ۔۔۔اور پھر وہ اُٹھ کر اماں کے پاس کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی عادل اب میری نگرانی میں تمھاری چوت مارے گا ۔۔۔۔ اور پھر عظمیٰ نے عادل کی پشت پر ہاتھ پھیرتے ہو کہا ۔۔۔ چل بچہ شروع ہو جا۔۔۔ عظمیٰ کی بات سنتے ہی عادل نے اماں کی چوت میں اپنے لن کو بڑی ہی تیزی سے کے ساتھ اندر باہر کرنا شروع کر دیا۔۔۔ اور اس کے ہر سٹروک پر اماں یہی کہتی ۔۔۔۔۔ ہور زور دی مار۔۔۔۔۔۔۔ ہور زور دی۔۔۔اور عادل اماں کی یہ بات سن کر اور زور سے گھسہ مارتا تھا۔۔اور پھر اماں کا کمرہ عادل کے زور دار گھسوں کی آوازوں تھپ تھپ اور اماں کی گیلی چوت سے نکلنے والی پچ۔۔ پچ ۔۔کی آوازوں سے گونجنے لگا ۔۔اور اماں کے ساتھ ساتھ عظمیٰ باجی بھی عادل کے پاورفل شارٹس کا مزہ لینے لگی۔۔۔اور عادل کو ہلا شیری دیتے ہوئے کہتی ۔۔۔ اس گشتی کا اس گھسے سے کچھ نہیں بنے گا ۔۔۔ فل پاور سے گھسہ مار۔ادھر عادل کے ہر پر اماں ایک ہی بات کہتی ۔۔۔ زور دی۔۔۔عادل زور دی۔۔۔۔۔ اور پھر زور زور دی کی رٹ لگاتے ہوئے ۔۔اچانک ہی اماں نے ایک چیخ ماری ۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔ مینوں چود۔۔۔ عادل مینو ۔۔۔یہہ ۔پھدی مار میری ۔۔ آہ ۔۔۔ ہو ر زور دی۔۔ اماں کی چیخ سن کر عادل بھی جوش میں ا ٓ گیا اور اس نے ایک زبردست گھسہ مارنے کے لیئے جیسے ہی اپنے لن کو اماں کی چوت سے تھوڑا پیچھے کرنے کی کوشش کی تو اماں نے اسے ایسا نہیں کرنے دیا۔۔۔اور بولی۔۔۔۔ہنڑ نئیں ۔۔۔ میں بس ۔۔چھٹن والی آں ۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اماں نے اپنی گانڈ کو تیز ی سے ہلانے شروع کر دیا۔۔۔۔ اور پھر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے اماں بھی چھوٹ گئی۔۔
عادل کے ساتھ ان خواتین کا گرم شو دیکھ کر میری ۔۔۔پھدی جیسے دھکتا ہوا انگارہ بن گئی تھی ۔ اور میرا دل کر رہا تھا ۔۔۔ کہ ان کی طرح عادل ا بھی کے ابھی میرے پاس آئے اور میری چوت کو خوب مارے۔۔۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسا ہونا مشکل تھا اس لیئے میں وہاں سے واپس بھاگی اور ۔۔اپنے کمرے میں جا کر واش روم میں گھس گئی اور کپڑے اتار کر خوب فنگرنگ کی ۔۔۔۔۔اور دو تین دفعہ چھوٹی ۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی میری ۔۔۔چوت کو قرار نہ آیا تو ۔۔۔۔۔ میں نے اپنی جلتی ہوئی پھدی کو نل کے سامنے کر دیا ۔۔اور اس پر پانی ڈالنے لگی۔۔۔ لیکن پتہ نہیں کیا بات ہے کہ ایسا کرنے سے بھی میرا گزارہ نہ ہوا توپھر مجھے ایک آئیڈیا سوجھا اور میں نے جلدی سے کپڑے پہنے اور بھاگ کر فریج کے پاس گئی اور فریج سے دو تین ٹھنڈے پانی کی بوتلیں نکالیں اور واپس واش روم میں گھس گئی ۔۔۔۔۔اور پھر سے میں نے اپنے کپڑے اتارے اورایک ایک کر کے ٹھنڈے پانی کی ان بوتلوں کا سارا پانی ۔ اپنی گرم چوت پر انڈیلنے لگی ۔۔۔اس سے میری آگ تو نہ بجھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن وقتی طور پر کچھ سکون سا آ گیا۔۔۔ اور میں باہر آگئی اور بستر پر لیٹ کر سوچنے لگی کہ ۔۔۔ میری پیاس کب بجھے گی؟ کب میری پھدی میں لن جائے گا ۔۔۔۔ لن کا خیال آتے ہی میرا دھیان عادل کی طرف چلا گیا۔۔۔اور مجھے اس بات کا افسوس ہونے لگا کہ پچھلے چند دنوں سے عادل کے ساتھ میرا رویہ کچھ اچھا نہ رہا تھا ۔۔۔ جس کی وجہ سے عادل میرے ساتھ کچھ کچھا کچھا سا رہتا تھا۔۔۔ اور میں بھی اس کو زیادہ لفٹ نہ کراتی تھی۔۔۔۔ پھر میں نے سوچا کہ ۔۔۔۔ شادی قریب ہونے کی وجہ سے میں عادل کا لن صرف چوت میں ہی نہیں لے سکتی تھی نا۔۔۔۔۔۔۔ جبکہ بقول عطیہ بھابھی ۔میں ۔۔ باقی کے دو اور سوراخوں کو تو آزادی سے استعمال کر سکتی تھی۔۔۔سوچتے سوچتے پھر میرے من میں خیال آیا کہ شادی سے پہلے صرف عورت پر ہی پھدی مروانے کی پابندی کیوں؟ مرد پر کیوں نہیں؟ یہ سوچ آتے ہی خود ہی میرے دل میں ایک اور خیال آ گیا کہ ۔۔۔۔۔پابندی تو دونوں پر ہے۔۔۔ لیکن مسلہ یہ ہے کہ چوت پر سیل ہونے کی وجہ سے ۔۔۔۔ عورت کے پکڑے جانے کا امکان زیادہ ہوتا ہے ۔۔۔۔ پھر میں نے اپنے زہن سے ان ساری سوچوں کو دفعہ کیا اور عادل کے بارے میں سوچنے لگی۔۔۔ کہ کیوں نہ اس سے دوبارہ دوستی کی جائے۔۔۔۔۔ اس طرح اور کچھ نہیں تومیں ا س کے لن سے تو کھیل سکوں گی نا ۔۔۔اور موقعہ لگا تو اسے چوس بھی لوں گی ۔عادل اک لن چوسنے کے خیال سے میری پھدی دوبارہ سے گرم ہونے لگ گئی ۔۔۔لیکن میں نے یہ فوراً ہی اس خیال کو زہن سے نکال دیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔اس کے ساتھ ہی مجھے اپنے دوسرے سوراخ یعنی کہ گانڈ کا خیال آیا ۔۔۔ لیکن پھر یہ سوچ کر اس خیال کو رد کر دیا کہ ۔۔۔۔ عادل کا لن کافی موٹا اور لمبا ہے ۔۔۔۔۔ اسےاندر لینے سے ۔۔۔ ابھی بہت درد ہو گا۔ پھر میں کافی دیر تک سیکس کے بارے میں سوچتی رہی ۔۔ اور میری پھدی گرم ہوتی رہی۔۔۔ اور پھر سوچتے سوچتے میں نے ۔۔۔بحرحال یہ فیصلہ ضرور کر لیا کہ اب میں عادل کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید بہتر کروں گی تا کہ اس کے ساتھ لگ کر اپنی تراس میں کچھ نہ کچھ تو کمی لا سکوں ---
چنانچہ اگے دن سے ہی میں نے اپنے اس فیصلے پر عمل درآمد شروع کر دیا ۔۔۔۔ ایسا ہوا کہ۔۔۔ کالج سے واپسی پر مجھے عادل مل گیا۔۔۔ مجھے دیکھ کر وہ کنی کترا کر گزرنے ہی لگا تھا کہ میں نے اسے پاس بلا لیا اور بولی کیا بات ہے عادل صاحب آج کل آپ ہمیں کوئی لفٹ ہی نہیں کرائے رہے۔۔۔ کوئی ناراضگی تو نہیں؟ میری بات سن کر عادل ایک دم سے حیران رہ گیا ۔۔۔اور میرے خیال میں دل ہی دل میں سوچتا ہو گا کہ سالی کیا بکواس کر رہی ہے لفٹ خود نہیں کراتی ہو۔۔۔اور کہہ مجھ سے رہی ہو ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ظاہری طور پر وہ کہنے لگا وہ ۔۔آپی ۔۔۔آپ پڑھائی میں بزی رہتی ہیں نا ۔۔۔اس لیئے میں آپ کو ڈسٹرب نہیں کرنا چاہتا ۔۔۔ ویسے میں آپ کا تابعدار ہوں ۔۔۔تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔کہ تابعدار صاحب آپ میرا ایک کام کیجئے ۔۔۔اور اپنے بیگ سے پیسے نکال کر اسے دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔۔اور وہ کام یہ ہے کہ جلدی سے بازار جائیں اور میرے لیئے ایک پاپ کون آئیس کریم اور دوسری جو آپ کو پسند ہو لے آئیں ۔۔۔ابھی میں یہ بات کر ہی رہی تھی کہ سامنے سے عطیہ بھابھی نظر آ گئی انہوں نے میری بات سن لی اس لیئے دور سے ہی کہنے لگی۔۔۔۔ یہ آئیس کریم کس خوشی میں منگوائی جا رہی ہے؟ تو میں نے کہا ۔۔۔ بس بھابھی دل کر رہا تھا اگر آپ نے بھی کھانی ہے تو بتائیں ۔۔۔۔ عادل بازار جا رہا ہے ایک آپ کے لیئے بھی لے آئے گا۔۔۔ یہ سن کر بھابھی کہنے لگی بھائی نیکی اور پوچھ پوچھ ۔۔۔پھر عادل سے کہنے لگی جا رہے ہو تو ۔ ایک میرے لیئے بھی لیتے آنا ۔۔۔ تو عادل بھابھی سے بولا ۔۔۔باجی آپ کے لیئے کون سی آئیس کریم لاؤں؟ تو بھابھی نے میری طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔۔ ہما ۔۔ تم کون سی آئیس کریم منگوا رہی ہو؟ تو میں نے کہا کہ میں تو پاپ کون شوق سے کھاتی ہوں۔۔۔ اس پر بھابھی عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ ٹھیک ہے میں بھی پاپ کون ہی کھاؤں گی ۔اور ۔۔۔۔۔ عادل جانے لگا تو میں نے اس کو روک لیا اور بیگ سے مزید پیسے نکالتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔ میں نے تمہیں دو آئیس کریموں کو پیسے دیئے تھے اور بھی لے لو ۔۔۔۔عادل نے مجھ سے پیسے لیئے اور بازار کی طرف چل پڑا۔۔تو پیچھے سے بھابھی بولی۔۔۔ عادل آئیس کریم لیکر میرے کمرے میں آ جانا۔۔ پھر عادل کے جانے کے بعد بھابھی میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ پاپ کون تم کو کیوں پسند ہے تو میں نے بلا تکلف ہی کہہ دیا ۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ ہ ۔۔۔۔ مجھے آپ کے بھائی کو تھوڑا سا ترسانا ہے ۔۔۔ میری بات سن کر سمارٹ بھابھی ساری بات سمجھ گئی اور چونک کر بولی ۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔۔۔۔۔ پھر ہنس کر کہنے لگی۔۔۔۔ صرف تم ہی نہیں میں بھی اس کھیل میں شامل ہوں گی ۔۔ تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔اوکے ۔آپ جاؤ میں بیگ رکھ کر آتی ہوں ۔۔۔ اپنے کمرے میں پہنچ کر جلدی سے میں نے کالج بیگ کر پرے رکھا ۔۔۔۔اور ایک منٹ میں ہی کھلے گلے والی قمیض پہن لی ۔۔۔۔اور اس کے اوپر بڑا سا دوپٹہ لیکر بھابھی کے کمرے میں پہنچ گئی۔۔۔۔ دیکھا تو عادل ابھی تک نہیں آیا تھا۔۔۔ مجھے بیٹھتے دیکھ کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔اچھا یہ بتاؤ۔۔کہ تمھارا ۔۔۔ پلان کیا ہے؟؟؟؟ تو میں نے ان سے کہا کہ پلان یہ ہے کہ میں اس کو تھوڑا ترساؤں گی تھوڑا رلاؤں گی۔۔۔۔ لیکن آپ کے سامنے نہیں ؟ تو بھابھی کہنے لگی کیوں میرے سامنے کیوں نہیں ؟ تو میں نے کہا وہ اس لیئے جان جی کہ آپ اس کی بہن ہو ۔۔۔اور ہو سکتا ہے کہ آپ کے سامنے بچہ شرما جائے ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے میری طرف دیکھتے ہوئے آنکھیں نکالیں اور کہنے لگی۔۔خاک بہن ہوں ۔۔۔ جب بھی موقعہ ملتا ہے سالا میرے مموں کو گھورتا رہتا ہے ۔۔۔ پھر اچانک ہی چلا کر بولی۔۔۔۔۔ ہے ہے۔۔۔کہیں تم میرے بھائی کا ریپ تو نہیں کرنے والی؟؟؟؟؟۔۔۔۔ تو میں نے کہا ۔۔۔ بے فکر رہو ۔۔۔ شادی سے پہلے کچھ نہیں کروں گی ۔۔۔ ہاں شادی کے بعد کی کوئی زمہ داری نہیں ۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی تو اس سین میں میرا کیا رول ہو گا۔۔۔ میں نے کہا ۔۔آپ کا رول وقفے کے بعد شروع ہو گا۔۔۔۔ اور پھر مختصراً ان کو ساری بتا دی۔۔۔ ابھی میری بات ختم بھی نہ ہوئی تھی کہ اچانک کمرے کا دروازہ کھلا اور ۔۔۔اور عادل کمرے میں داخل ہو گیا۔۔۔۔ اسے دیکھ بھابھی کہنے لگی اتنی لیٹ؟ تو وہ بولا ۔۔ اصل میں برابر والی دکان میں پاپ کون ختم تھی ۔۔۔ اس لیئے تھوڑی دور جانا پڑ گیا۔۔۔ پھر اس نے شاپر سے تین آئیس کریمیں نکالیں ۔۔ دو ہمارے لیئے پاپ کون اور اپنے لیئے وہ مینگو کپ لایا تھا ۔۔۔۔ پاپ کون دیکھتے ہی بھابھی کہنے لگی ۔۔۔ میری آئیس کریم رکھ ۔۔۔ اچانک مجھے بڑے زور کا سو سو لگ گیا ہے۔۔۔ میں ابھی آئی۔۔۔ اور پھر ہماری بات سنے بغیر ہی وہ واش روم میں گھس گئی۔۔۔
جاری ہے