Taraas ya tishnagi - Episode 34

تراس یا تشنگی 

قسط 34


 

ادھر میں نے اپنی پاپ کون سے ریپر ہٹایا اور عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی ۔۔۔۔ مجھے پاپ کون کی شیپ بہت پسند ہے ۔۔۔اور پھر دل ہی دل میں پاپ کون کو میں نے عادل کا لن تصور کیا اور پھر زبان نکال کر اس کے اوپر والے حصے کو چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔میری یہ حرکت دیکھ کر عادل کے سانولے سالونے چہرے پر ہوائیں سے اُڑ گئیں ۔۔۔اور اس نے ایک نظر واش روم کے دروازے کی طرف دیکھا اور پھر ۔۔۔۔ میری طرف دیکھ کر تھوک نگلا ۔۔۔۔اور پھر اپنے کپ سے سے ریپر ہٹانے لگا۔۔۔۔۔ ادھر میں نے ایک دفعہ پھر عادل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عادل تم پاپ کون کیوں نہیں کھاتے؟ دیکھو نا کتنے مزے کی ہوتی ہے؟ اور پھرسے دل میں عادل کے لن کا تصور کرتے ہوئے ۔۔۔اپنی زبان نکال کر اسے اوپر سے نیچے تک چاٹنے لگی۔۔۔۔ جب میں نے چاروں طرف سے پاپ کون کے بسکٹ کو چاٹ لیا ۔۔تو جان بوجھ کر میں نے ایک گرم سسکی لی۔۔۔اور عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ کتنے مزے کا بسکٹ ہے ۔۔اور پھر کون کے اوپری حصے کو اپنے ہونٹوں میں لیا ۔۔۔اور تھوڑا سا بسکٹ کاٹ کر ۔۔۔۔۔ اپنی زبان پر رکھا ۔۔۔اور اسے دکھاتے ہوئے۔۔۔۔ اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ میرے اس رویے سے عادل تو حقہ بکا رہ گیا۔۔۔ اور اس نے کپ سے جو آئیس کریم نکالی تھی وہ پگھل کر اس کی انگلیوں سے ہوتی ہوئی نیچے کی طرف آ رہی تھی۔۔۔۔ جبکہ عادل اس بات سے بے خبر ۔۔۔ بس میری سیکسی انداز کو ہی دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔اچانک ہی میری نظر اس کی طرف گئی ۔۔۔۔ تو اس وقت آئیس کریم نیچے گرنے ہی والی تھی ۔۔یہ دیکھ کر عادل سے بولی۔۔۔ تمھاری ساری آئیس کریم پگھل رہی ہے۔۔۔میری بات سن کر اس نے چونک کر اپنے ہاتھ کی طرف دیکھا اور۔۔۔اس سے پہلے کہ ٹشو سے وہ اپنی انگلیوں پر لگی آئیس کریم صاف کرتا میں میں ایک دم آگے بڑھی اور کہنے لگی۔۔۔لاؤ۔۔ میں صاف کر دیتی ہوں ۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنے ہاتھ میں رکھا کپ نیچے میز پر رکھا اور بولا ۔۔ وہ کیسے ۔۔۔تو میں نے اس کی آئیس کریم لگی انگلیوں کو اپنے ہاتھوں میں پکڑا ۔۔۔اور انہیں اپنے منہ کے قریب لے آئی ۔۔۔۔اور پھر زبان نکال کر اس طرھ اس کی انگلیوں کو چاٹنا شروع کر دیا کہ جیسے یہ عادل کی انگلیاں نہیں بلکہ اس کا لن ہو۔۔۔۔۔۔ میری اس شہوت سے بھری ۔۔۔۔اور پُر ہوس حرکت کو دیکھ کر ۔۔۔۔ بلا شبہ ۔۔عادل کی اوپر کی سانس اوپر اور نیچے کی نیچے رہ گئی۔۔۔ اور وہ ۔۔۔ بڑی ہی دل چسپی سے میری سیکسی حرکتوں کو دیکھنے لگا۔اس کے قریب کھڑے ہونے کی وجہ سے۔۔۔۔ مجھے اس کے دل کی دھک دھک صاف سنائی دے رہی تھی۔۔۔ ۔۔ادھر جب میں نے اس کی ساری انگلیوں کو چاٹ لیا ۔۔۔تو پھر میں نے اس کو انگلیوں اس طرح سے اپنے منہ میں لے گئی۔۔۔ کہ جیسے یہ عادل کی انگلیاں نہیں بلکہ اس کا لن ہے۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی بڑے طریقے سے سینے پر رکھے اپنے دوپٹے کو نیچے فرش پر گرا دیا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ جان بوجھ کر تھوڑا اور جھک گئی۔۔۔ جس سے میرے ۔۔۔ ممے نمایاں ہو کر اس کے سامنے آگئے۔۔۔۔۔ جیسے ہی عادل کی نظریں ۔۔۔ میرے کھلے گلے والی قمیض کے اندر ۔۔۔ بڑے بڑے ۔۔مموں پر پڑی۔۔۔ اس نے بڑی بے بسی سے ایک گہری سانس لی ۔۔۔اور میرے مموں کو بڑے غور سے دیکھنے لگا۔۔۔ مجھے معلوم تھا کہ میرے گزشتہ دنوں کے رویے کی وجہ سے وہ خود کبھی بھی کچھ نہیں کرے گا۔۔۔۔ اس لیئے میں اسے جی بھر کر تراسا رہی تھی۔۔۔اور وہ بے بسی کی تصویر ۔۔ بنا میری طرف ۔۔ گھور گھور کے دیکھ رہا تھا۔۔۔۔ اس کی انگلیوں کو اپنے منہ میں ڈالتے وقت میں نے اس کی شلوار کی طرف دیکھا تو اس کا لن حرکت میں آ رہا تھا۔۔۔۔ عادل کو اچھی طرح ترسانے کے بعد میں نے اپنے منہ سے ایک مخصوص آواز نکالی۔۔۔۔۔ یہ بھابھی کے لیئے اس بات کا اشارہ تھا۔۔۔ کہ آپ باہر آ جاؤ۔۔۔ چنانچہ میری اس آواز کے کچھ سیکنڈ کے بعد ۔۔جیسے ہی واش روم کا دروازہ کھلنے کی آواز سنائی دی ۔۔ میں نے جلدی سے فرش پر پڑا ہوا دوپٹہ اُٹھایا ۔۔۔اور اپنے سینے کو ڈھانپ لیا اور پھر ایک دم سے سیٹ فائن ہو کر بیٹھ گئی اور بڑے ہی نارمل طریقے سے آئیس کریم کھانے لگی۔۔۔۔۔ مجھے دیکھ کر عادل نے بھی نارمل ہونے کی بڑی کوشش کی ۔۔۔ لیکن۔۔۔تیری صبع کہہ رہی ہے تیرے رات کا فسانہ کے مصداق ۔۔۔ وہ اپنی حالت پر قابو نہ پا سکا۔۔۔۔ اور اگر پا بھی لیتا تو بھابھی نے اسے کہاں چھوڑنا تھا۔۔۔ چنانچہ ہماری پاس پہنچتے ہی بھابھی عادل سے نظر بچا کر بھابھی نے مخصوص اشارے سے رپورٹ طلب کی اور میں نے آنکھوں آنکھوں میں اسے اوکے کا سگنل دے دیا۔۔۔ پھر پروگرام کے مطابق بھابھی میرے پاس بیٹھ گئی ۔۔۔۔ تو میں نے عادل سے کہا کہ فریج میں رکھی بھابھی کی آئیس کریم لے آؤ ۔۔۔اس سے پہلے کہ عادل جاتا ۔۔۔ بمطابق پروگرام بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ رہنے دو۔۔۔ میں اور ہما۔۔ مل کر کھا لیں گی۔۔۔اور پھر اس نے میرے ہاتھ میں پکڑی کون کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ ہما۔۔۔کیا تم اپنی یہ کون مجھ سے شئیر کرو گی؟تو میں کون کے ایک طرف اپنے ہونٹ لگاتے ہوئے بھابھی سے کہا ۔۔۔آ جاؤ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی بھی آگے بڑھی ۔۔۔اور ۔۔ جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میرے تصور میں تو عادل کا لن تھا ۔۔۔۔ لیکن بھابھی کا پتہ نہیں ۔کہ اس کے زہن میں کس کے لن کا تصور تھا۔۔۔۔۔ لیکن میں یہ ضرور جانتی تھی کہ بھابھی کے زہن میں بھی لن کا ہی تصور تھا۔۔۔ہاں تو میں کہہ رہی تھی کہ میں نے اپنے دونوں ہونٹ کون ۔۔۔کے ایک طرف رکھے اور بھابھی نے کون کی دوسری طرف ہونٹ رکھے اور ہم دونوں ۔۔۔ کون کے بسکٹ کو اس طرح چوسنے لگیں ۔۔۔ کہ جیسے بلیو فلموں میں ۔۔۔دو عورتیں ایک لن کو دونوں طرف سے چوستی ہیں ۔۔۔ کون چوسنے کا ہمارا یہ عمل اس قدر سیکسی تھا کہ۔۔۔ہمیں دیکھتے ہوئے عادل سے برداشت کرنا مشکل ہو رہا تھا اور وہ اپنی سیٹ پر بیٹھے بیٹھے بار بار پہلو بدل رہا تھا ۔۔۔۔۔ہم نے کچھ دیر تک کون کو چوسنے کا ڈرامہ کیا ۔۔۔اور پھر ۔۔۔ ہم دونوں اپنی اپنی سیٹ پر بیٹھ گئیں ۔۔۔۔ کیونکہ پروگرام کے مطابق اب ہم دونوں نے عادل کی آئیس کریم کے ساتھ ساتھ اس کی انگلیوں ۔۔۔ کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی کرنا تھا۔۔۔۔۔ لیکن عین اس وقت کہ جب کسی بہانے سے ہم دونوں اپنی اپنی جگہ سے اُٹھنے ہی والیاں تھیں ۔۔۔ کہ اچانک بھابھی کے کمرے پر تھوڑی تیز دستک ہوئی۔۔۔دستک کی آواز سن کر ایک دم سے ہم دونوں محتاط ہو گئیں ۔۔۔۔اور بھابھی نے بڑی سنجیدگی سے کہا ۔۔کون۔۔؟؟؟؟ تو باہر سے اماں کی آواز سنائی دئی۔۔۔ پتر میں ہوں ۔۔۔ یہ بتاؤ ۔۔ ہما تمھارے پاس ہے؟ تو بھابھی نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ جی خالہ جی ہما میرے پاس بیٹھی ہے۔۔ بھابھی کی یہ بات سنتے ہی اماں نے بڑی تیزی سے دروازہ کھولا اور ۔۔۔ مجھے دیکھ کر بڑے غصے میں کہنے لگیں۔۔ تم کو ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ۔۔۔ کالج سے آ کر پہلے کھانا کھایا کرو۔۔۔۔ اور تم ہو کہ نواب بنی یہاں بیٹھی ہو۔پھر مزید غصے سے کہنے لگی ۔۔ جا کے روٹی کھا۔مر۔۔۔۔اماں کا جلالی لہجہ سن کر میں جلدی سے جی اماں کہا ۔۔۔۔۔۔اور سر جھکا کر ڈائینگ روم کی طرف چلی گئی۔۔۔ اور دل ہی دل میں اماں کو کوستے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔ کہ کچھ دیر اور نہ آتی تو کیا ہو جاتا۔۔۔۔ 

 یہ اگلے دن شام کی بات ہے کہ میں دوپہر کو سو کر اُٹھی تو واش روم میں جانے سے پہلے حسبِ عادل اپنی کھڑی سے باہر جھانک کر دیکھا تو برآمدے میں عادل بیٹھا کوئی میگزین پڑھ رہا تھا۔۔۔۔اسے دیکھ کر پھر سے میرے اندر کی تراس جاگ اُٹھی اور میں نے کھڑکی میں سے ادھر ادھر دیکھا تو آس پڑوس کوئی بھی نہ تھا ۔۔اس لیئے میں ۔۔۔ نے واش روم جانے کا ارادہ ترک کر دیا ۔اور پھر ڈریسنگ کے سامنے کھڑے ہو کر جلدی جلدی ۔۔ اپنے حلیئے کو درست کیا اور کمرے سےباہر نکل گئی ۔۔ پھر چلتے ہوئے برآمدے میں پہنچی تو عادل بڑے ہی انہماک سے کوئی میگزین دیکھ رہا تھا ۔۔چنانچہ میں اس کے پیچھے گئی اور اپنے مموں کو اس کے ساتھ ٹچ کرتے ہوئے اس پر جھک گئی اور رومانس بھری آواز میں اس سے کہنے لگی۔۔۔ میرا چھوٹا بھائی کیا پڑھ رہا ہے؟ مجھے یوں اپنے اوپر جھکے دیکھ کر عادل ۔۔۔ حیران پریشان رہ گیا اور اس نےاٹھنے کی بڑی کوشش کی لیکن میں نے اسے بڑی مضبوطی سے پکڑا ہوا تھا ۔۔اس لیئے وہ بیٹھا رہا ۔۔۔اور اپنے کاندھوں پر میرے مموں کو انجوائے کرتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔وہ ۔۔۔آپی۔۔۔ ۔۔۔ کچھ نہیں ۔۔۔ میں تو بس ۔۔۔بس۔۔۔اتنی دیر میں نے بڑی ہی تسلی کے ساتھ اس کی پشت پر اپنے ممے رگڑے اور پھر سیدھی ہو کر اس کے سامنے بیٹھ گئی۔۔۔اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔ کیا پڑھ رہے تھے ۔۔۔تو میں نے دیکھا کہ میری اس حرکت سے عادل کے چہرے پر ہوائیں سی اُڑی ہوئیں تھیں اور اس کا سانولا چہرہ لا ل ہو رہا تای ۔۔۔اور میری طرف دیکھتے ہوئے وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔وہ آپی۔۔۔۔بس ویسے ہی۔۔۔۔ ایک میگزین دیکھ رہا تھا اتنی دیر میں نے دیکھا کہ کچن سے بھابھی نکل رہی تھی اور اس کے ہاتھ میں ٹرے تھی اور ٹرے میں دو کپ چائے پڑی تھی ۔۔۔۔ بھابھی کو دیکھتے ہی میں نے کہا ۔۔ کہ ہے کوئی سخی جو ہم مسکینوں کو بھی چائے پلائے۔۔۔۔ تو بھابھی مسکرا کر بولی۔۔۔۔ بنانے والی بات جھوٹی ہے۔۔۔۔ہاں تم سے اپنا کپ ضرور شئیر کر سکتی ہوں تو میں نے اپنی سیٹ سے اُٹھتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ سوری محترمہ۔۔۔ لیکن ہم کسی کی جھوٹھی چیز کو ہاتھ نہیں لگاتے۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکرائی اور بولی۔۔۔ ٹھیک ہے عالی جاہ۔۔آپ کچن میں تشریف لے جائیں اور اپنی چائے خود بنانے کا کشٹ اٹھائیں ۔۔پھر مجھے جاتے ہوئے دیکھ کر ۔۔۔۔ کہنے لگی ۔۔۔ کہاں دفعہ ہو رہی ہو ۔۔۔تو میں نے کہا میں زرا واش روم سے ہو کر آتی ہوں ۔۔۔۔اور وہاں سے چلی آئی۔۔۔ پھر ایس ہوا کہ فائق بھائی کو کمپنی کے کسی کام کے سلسلہ میں چند دنوں کے لیئے کراچی جانا پڑ گیا تھا۔۔۔ یہ بات بھائی کے کراچی جانے کے پانچویں یا چھٹے دن کی ہے ۔۔۔۔۔اس رات میں بھابھی کے کمرے میں تھی اور اس وقت ہم آپس میں سیکس کر کے ننگی ہی پلنگ پر لیٹی ہوئیں تھیں۔۔۔ دورانِ سیکس میں نے محسوس کیا تھا کہ بھابھی کچھ پریشان سی تھی۔۔ ۔۔۔تو میں نے ان سے کہا ۔۔۔ کیا بات ہے بھابھی ۔کچھ پریشان لگ رہی ہو۔۔ میرے ساتھ سیکس کا مزہ نہیں آیا۔۔۔؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ یار مزہ تو بہت آیا ہے لیکن ۔۔ ہما سچ پوچھو ۔۔۔ تو لن کا اپنا ہی مزہ ہوتا ہے۔۔ تو میں نے کہا کہ یہ کہو نا کہ فائق بھائی کی یاد آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔ فائق کا سمجھ لو ۔۔ یا کچھ اور ۔۔۔۔۔ بحرحال میں لن کے لیئے بہت اداس ہوں ۔۔۔یہ سن کر میں نے بھابھی کی چوت میں انگلی ڈالی تو وہ ابھی تک گیلی تھی۔۔۔۔ اور جب میں نے اپنی انگلی کو باہر نکلا تو بھابھی نے جلدی سے میری انگلی کو پکڑ کر اس پر لگی اپنی منی کو چاٹ کر بولی ۔۔۔ کیوں میری پر یقین نہیں تھا کیا؟ تو میں نے تھوڑا شرمندہ ہوتے ہوئے کہا۔۔۔۔ سوری بھابھی۔۔۔ تو وہ بولی۔۔۔۔ سوری کی بچی مجھے یہ بتا کہ میں ۔۔۔ لن کا نشہ کیسے پورا کروں؟ پھر میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔۔کچھ بتا نا۔۔۔ تب میں نے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ سوچتی ہوں بھابھی۔۔۔۔اور پھر کپڑے پہن کر اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔۔۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)