تراس یا تشنگی
قسط 35
اس سے اگلے دن کی بات ہے ۔۔۔ کہ شام کا ٹائم تھا۔۔۔ کہ میرے کمرے پر دستک ہوئی۔۔۔۔ میں نے بستر پر لیٹے لیٹے ہی آواز لگائی کون ہے ؟ دروازہ کھلا ہے آ جاؤ۔۔۔۔ میری بات سن کر ۔۔ دھیرے سے کمرے کا دروازہ کھلا اور دیکھا تو بھابھی کمرے میں داخل ہو رہی تھی۔اس کے کندھے پر پرس لٹکا ہوا تھا ۔۔۔اور اس وقت بھابھی بڑی تیاری کی حالت میں تھی ۔۔۔تو میں نے ان سے پوچھا کہ کہیں جا رہی ہو بھابھی؟ تو عطیہ بھابھی بولی۔۔۔ نہیں یار کیوں؟ تو میں نے کہا کہ ویسے ہی آپ کو تیار شیار دیکھ کر پوچھا ہے میری بات سن کر انہوں نے ایک دم اپنی طرف دیکھا اور پھر بولی۔۔۔ اوہ ۔۔اچھا ۔۔ نہیں یار۔۔۔ یہ تو بس ۔۔۔ کسی کو دھوکا دینے کے لیئے ہے۔۔۔ دھوکے کا نام سن کر میں چونک پڑی اور جمپ مار کر بستر سے اُٹھی اور بڑی حیرانی سے بھابھی سے پوچھنے لگی۔۔۔۔ دھوکا۔۔۔۔ تو بھابھی بڑے ذو معنی انداز میں ہنس کر بولی ۔۔۔ جی دھوکا ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔جلدی سے تیار ہو جاؤ تو میں نے ان سے پوچھا چکر کیا ہے؟ تب بھابھی نے مجھے مختصراً ساری بات سمجھائی ۔۔۔اور بولی۔۔۔۔۔ کیسا پروگرام ہے؟ تو میں کہا ایک دم فسٹ کلاس ۔۔ لیکن اگر بیچ میں اماں نہ آ گئی تو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔
آپ کی اطلاع کے لیئے عرض ہے کہ آپ کی والدہ محترمہ۔۔۔۔۔ عظمیٰ کے ساتھ کسی کام سے باہر گئیں ہیں اور اس ناچیز کو بتا کر گئی ہیں کہ ان کا رات دس سے پہلے واپس آنا مشکل ہو گا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ایک ٹھنڈی سانس لی اور بولی۔۔۔۔ تب ٹھیک ہے۔۔۔ اتنے میں بھابھی نے اپنی کھڑی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ چلو۔۔۔۔۔چنانچہ ہم دونوں ہی دبے پاؤں میرے کمرے سے نکلے اور ۔۔۔ جا کر بھابھی کی کھڑکی کے ساتھ لگ کر اندر دیکھنے لگے۔۔۔۔۔۔ اندر کا نظارہ بڑا دلکش تھا۔۔۔۔ بھابھی کے کمرے کے درمیان پڑے۔۔۔ بڑے سے ٹی وی ایک بہت ہی گرم ٹرپل ا یکس موی لگی ہوئی تھی ۔۔۔۔جو بھابھی جان بوجھ کر وہاں رکھ کر آئی تھی۔۔بات یہ تھی کہ ۔ بھابھی نے مجھے بتایا کہ وہ عادل کو بتا کر آئی تھی کہ وہ کسی کام سے میرے ساتھ بازار جا رہی ہے اور دو تین گھنٹے تک واپس آئے گی۔۔۔۔ اور پھر عادل کو ٹی وی ٹرالی سے ایک گیت مالا نکال کر دیا کہ ان کے آنے تک وہ یہ انڈین پرانے گانے دیکھے اور بھابھی کے بقول ایک تو وہ گانے بیلک ایند وہائیٹ تھے ۔۔اور دوسرے اتنے تھکے ہوئے تھے کہ اس کے مطابق عادل بمشکل دو تین ہی گانےہی دیکھ سکے گا ۔۔۔اس کیسٹ کے ساتھ ہی بھابھی نے ۔۔۔ بڑی چالاکی لیکن بظاہر ۔۔۔ بھول کر ایک اور کیسٹ بھی وہاں پر رکھ دی تھی ۔۔۔ جو کہ ایک ٹرپل ایکس فلم تھی اور ۔۔۔ جس میں بڑی بہن کے ساتھ کم سن بھائی کے سیکس سین تھے ۔۔ اس بات کو ایک گھنٹہ ہو چکا تھا۔۔۔۔۔ اور بھابھی کے بچھائے ہوئے جال کے عین مطابق ۔۔۔۔شکار نے چارہ نگھل لیا تھا۔۔۔ اور اس وقت بھابھی کے ٹی وی کی بڑی سی سکرین پر ۔۔۔ ایک بہت گرم سین چل رہا تھا جس میں ایک میچور لڑکی اپنے کم سن بھائی کا لن چوس رہی تھی۔۔۔۔اور عادل کو یہ سین اتنا دلکش لگ رہا تھا کہ وہ بار بار ری وائینڈ کر کے لن چوسنے کا یہ منظر دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔بھابھی میرے ساتھ کھڑے ہو کر کچھ دیر تک یہ نظارہ دیکھتی رہی پھر میں نے اس کے کان میں پوچھا ۔۔۔ بھابھی یہ منظر فلم میں کس جگہ آتا ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ لگ بھگ فلم کے درمیان میں اس لڑکی کا سین آتا ہے۔۔۔ پھر میرے کان میں بولی ۔۔۔ پوری فلم میں سب سے بیسٹ چوپا اسی لڑکی کا ہے۔۔۔جسے عادل بار بار ری وائینڈ کر کے دیکھ رہا ہے پھر میں دیکھا کہ عادل نے اپنی نیکر کو نیچے کیا اور ۔۔۔ اپنا لن نکال کر اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا۔۔۔ اور فلم دیکھنے کے ساتھ ساتھ بڑی آہستگی سے اس پر مساج کرنے لگا عادل کا لن دیکھ کر بھابھی کے منہ سے تحیر آمیز سیٹی کی سی آواز نکلی۔۔۔۔اور وہ میری طرف منہ کر کے بولی۔۔۔۔ اُف۔ف۔ف۔ف۔ف۔ ہما ۔۔۔میرے بھائی کا تو بہت بڑا لن ہے۔۔۔اب میں بھابھی کو کیا بتاتی کہ میں اس کے بھائی کے لن کو بہت دفعہ دیکھ چکی ہوں ۔اور اب اسے چوسنے کے چکر میں ہوں ۔۔۔ لیکن میں نے بتانا مناسب نہ سمجھا اور بھابھی کی طرح حیران ہو کر اس سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واؤؤؤؤؤؤؤ بھابھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ کے بھائی کا لن تو بڑا شاندار ہے۔۔۔ بھائی کے لن کو دیکھ کر بھابھی ۔۔۔۔۔ کچھ بے چین سی ہو گئی اور میں نے دیکھا تو بھابھی کی آنکھوں میں اپنے بھائی کے لیئے شہوت کے لال ڈورے ۔۔۔تیر رہے تھے۔۔اور اس کے ہونٹوں پر چدنے کی شدید تراس نظر آ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ فلم دیکھتے ہوئے جیسے جیسے عادل اپنے لن کو مسلتا ویسے ویسے ۔ بھابھی اپنی پھدی پر ہاتھ پھیر رہی تھی اور میں نے ویسے ہی ہاتھ لگا کر بھابھی کی پھدی چیک کی ۔۔تو اپنے بھائی کا لن دیکھ کر بھابھی کی چوت مکمل طور پر گیلی ہو چکی تھی۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ ۔۔ ہما ۔۔۔تم یہیں رکو ۔۔۔ ۔۔۔ میں اندر جا رہی ہوں۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے احتجاج کرنے کی کوشش کی ۔۔تو وہ اپنے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔شش۔۔۔ نو ۔۔آرگومنٹ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دبے پاؤں اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے بھابھی نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور ۔ پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے بھابھی نے دروازے کے ہینڈل پر ہاتھ رکھا ۔۔۔۔اور بڑی آہستگی سے اسے گھماکر دیکھا تو بڑی آسانی سےدروازے کا ہینڈل گھوم گیا ۔۔۔یعنی کہ دروازہ ۔۔اندر سے لاک نہ تھا۔۔۔۔چنانچہ بھابھی نے ۔۔ بڑی احتیاط سے دروازےکو کھولا اور مجھے آل دا بیسٹ کا اشارہ کر کے۔۔۔ کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔۔ بھابھی کے اندر داخل ہوتے ۔۔۔ ہی میں بھی بھاگ کر اس کی کھڑکی کی طرف گئی ۔۔۔۔اور اندر کا حال دیکھنے لگی۔۔۔ دیکھا تو ۔۔ دبے پاؤں چلتی ہوئی بھابھی عادل کے پاس پہنچ چکی تھی۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف دنیا و مافہیا سے بے خبر عادل ۔۔اپنے ایک ہاتھ میں لن پکڑے اسی چوپے والے سین میں کھویا ہوا تھا ۔۔۔ بھابھی کچھ دیر کھڑی یہ سب دیکھتی رہی ۔۔۔ ۔۔۔ پھر اچانک ہی کمرے میں بھابھی کی آواز گونجی۔۔۔۔۔ یہ سین بہت پسند ہے کیا؟ ۔۔۔بھابھی کی آواز سن کر عادل کو ایسا لگا کہ جیسے اس کے پاؤں میں کسی نے بمب پھوڑ دیا ہو۔۔۔ وہ ایک دم سے اچھلا اور ۔بڑی ہی حیرانی سے بھابھی کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔ باجی ۔۔۔آ۔آآآپ پ پ ؟؟؟؟؟ ۔۔۔آپ کب آئی۔۔۔؟؟ پھر اس کے بعد ۔۔اس نے ریموٹ کی مدد سے ٹی وی کو بند کرنے کی کوشش کی ۔۔۔ لیکن گھبراہٹ میں بجائے ٹی وی بند ہونے کے اس کی آواز اور اونچی ہو گئی ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ عادل نےجلدی میں اپنی نیکر سے باہر نکلے ہوئے لن کو بھی نیکر کے اندر کرنے کی کوشش کی لیکن گھبراہٹ میں وہ ایسا بھی نہ کر سکا اور پھر چار و نا چار اس نے اپنے لن کو دونوں ٹانگوں کے بیچ کیا اور ۔۔۔۔ ایک بار پھر ٹی وی ریموٹ کی طرف متوجہ ہوا ۔۔۔۔ اسے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ وہ کیا کرے ۔۔چنانچہ اس دفعہ بھی اس نے ۔۔ بجائے ٹی وی بند کرنے والے بٹن کے ۔۔۔ دوبارہ سےاس کے والیم کو بڑھا دیا۔۔۔ جس سے ٹی وی کی آواز اور تیز ہو گئی ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر عادل مزید گھبرا گیا ۔۔۔اور اس نے دوبارہ سے ریموٹ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور گھبراہٹ میں ایک بار پھر غلط ۔۔۔ بٹن ۔۔کو دبا دیا ۔۔۔ ۔۔۔اس وقت عادل بہت گھبرایا ہوا لگ رہا تھا ۔۔۔۔جب بار بار کرنے سے بھی ٹی وی آف نہ ہوا ۔۔۔۔تو اچانک عطیہ بھابھی نے عادل کے ہاتھ سے ریموٹ لیا اور بڑے آرام سے ٹی وی کو آف کر دیا۔۔۔۔ ٹی وی بند ہو تا دیکھ کر عادل کی جان میں جان آئی اور اس نے ایک گہرا سانس لیا اور بھابھی کے سامنے بڑی شرمندہ سی شکل بنا کر ۔۔اور سر جھکا کر ۔۔۔کھڑا ہو گیا ۔۔۔۔ اس وقت اس کے چہرے پر ہوائیں اُڑی ہوئیں تھیں اور وہ بڑی ہی سخت ندامت محسوس کر رہا تھا ۔پھر ۔۔ اس کے منہ سے پھنسی پھنسی سی آواز نکلی ۔۔وہ بھابھی سے کہہ رہا تھا ۔۔۔کہ۔۔۔ سوری باجی۔۔۔ تو عطیہ بھابھی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے بڑے پیار سے کہا کس بات پر سوری کہہ رہے ہو میرے بھائی ؟ تو عادل کچھ نہیں بولا ۔۔یہ دیکھ کر بھابھی آگے بڑھی اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر بولی۔۔۔کوئی بات نہیں ۔۔۔ اگر تم نے بھی یہ مووی دیکھ لی تو؟ ۔۔پھر کہنے لگی۔۔۔۔ اس میں اتنا شرمندہ ہونے کی کیا بات ہے؟ میں خود بھی بڑے شوق سے یہ موویز دیکھتی ہوں ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر حیرت سے عادل کی آنکھیں کےپھیل گئیں ۔۔۔۔۔۔اور وہ ۔۔۔باجی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔۔ باجی آپ بھی ؟ تو بھابھی نے اس کے کندھے پر ہاتھ رکھے رکھے اور کہنے لگی۔۔۔ ہاں تو کیا میں یہ مویز نہیں دیکھ سکتی ؟؟ میں کیا انسان نہیں ہوں؟ میرے جزبات نہیں ہیں ؟ میرا دل نہیں ہے ؟؟؟ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل بڑا حیران ہوا ۔۔۔۔ اور حیرت بھری نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہنے لگا۔۔۔ تو کیا بھائی صاحب ( فائق بھائی ) کو اس بات کا پتہ ہے؟ تو بھابھی ہنس کر کہنے لگی۔۔۔میرے بھولے بھائی ۔۔۔ ۔۔ نہ صرف یہ کہ انہیں سب پتہ ہے بلکہ وہی تو مجھے یہ فلمیں لا کر دیتے ہیں۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے عادل کے کندھے کو دبا یا اور اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا ۔۔۔
جب عادل کرسی پر بیٹھ گیا تو بھابھی اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ ۔۔۔ کہ تم فرسٹ ٹائم یہ مووی دیکھ رہے ہو ؟ بھابھی کی بات سن کر عادل کے چہرے پر تزبزب کے آثار پیدا ہو گئے ۔۔اور وہ بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اور میں نے دیکھا کہ اس وقت اس کے چہرے پر پیشمانی کے وہ آثار نہ تھے۔۔۔ جو کہ پہلی مرتبہ بھابھی کو دیکھ کر اس کے چہرے پر ابھرے تھے۔۔۔ عادل کو تزبذت کی حالت میں دیکھ کر بھابھی اس سے کہنے لگی۔۔۔میں سمجھ گئی ۔۔اس سے پہلے بھی تم اس قسم کی موویز دیکھ چکے ہو ۔۔۔ پھر عادل کی طرف دیکھ کر بولی میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا؟ اور بھابھی کی بات سن کر عادل نے سر جھکا لیا۔۔۔۔ اور کچھ نہیں بولا۔۔۔۔ پھر بھابھی نے عادل سے اگلا سوال کیا کہ بہاولپور میں تم یہ فلمیں کہاں سے لاتےتھے اور کیسے دیکھتے تھے ؟ ۔۔۔ بھابھی کا سوال سن کر عادل ایک دم سے پریشان ہو گیا اور سر جھکا کر بیٹھا رہا ۔۔۔ ادھر بھابھی نے جب دیکھا کہ عادل بہت گھبرایا ہوا ہے اور بھابھی کی باتوں سے شرما بھی رہا ہے تو بھابھی نے وہ ٹاپک ہی ختم کر دیا ..اور عادل کے ساتھ ہلکی پھلکی گپ شپ شروع کردی ۔۔ اس گپ شپ کا یہ فائدہ ہوا کہ کچھ دیر کے بعد عادل کے چہرے پر گھبراہٹ کچھ کم ہوئی ۔۔۔۔ اور وہ بھی بھابھی کے ساتھ اِدھر اُدھر کی باتیں کرنے لگا ۔۔۔اس طرح باتیں کرنے سے اس کے اندر تھوڑا سا اعتماد بھی پیدا ہوگیا تھا۔۔۔۔۔ اور پھر ہلکی پھلکی گپ شپ کے ۔۔ کچھ ہی دیر بعد عادل بھابھی کے ساتھ کچھ اور کھل گیا اور ۔۔۔۔ اور اب دونوں ہنس ہنس کر باتیں کرنا شروع ہو گئےتھے ۔۔ادھر عادل کو پُراعتماد ہوتے دیکھ کر ۔۔۔ بھابھی نے ہتےں ہوئے عادل سے کہا ۔۔ عادل یاد ہے نا بچپن میں۔۔جب تم بہت چھوٹے ہوتے تھے۔۔تو اکثر۔ میں ہی تم کو نہلایا کرتی تھی ۔۔اور ۔تمہارے جسم پر خوب صابن بھی ملا کرتی تھی۔۔۔۔ پھر اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہنے لگی مجھے ابھی بھی یاد ہے کہ ۔۔۔ ایک دفعہ تمھارے بدن پر صابن لگاتے ہوئے میرا ہاتھ پھسل کر ۔۔ تمھاری" پرائیویٹ " جگہ پر چلا گیا تھا ۔۔۔۔اور پھر ایسے ہی بے دھیانی میں۔۔۔ میں نے وہاں بھی صابن لگانا چاہا لیکن جب صابن لگانے کے لیئے ۔۔۔۔ ہاتھ میں پکڑتے ہی ۔۔ تمھاری۔۔۔۔ پرائیویٹ ۔۔ جگہ۔۔۔۔ بھابھی نے اتنا کہا اور ہنسنا شروع ہو گئی ۔۔۔۔ بھابھی کو ہنستے دیکھ کر عادل نے بھی اپنے چہرے پر ایک پھیکی سی مسکراہٹ کو سجایا ۔۔۔ لیکن بولا کچھ نہیں ۔۔۔تب بھابھی دوبارہ سے ہنستے ہوئے عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔۔یاد ہے نا عادل۔۔۔۔ تو عادل نے بجائے کوئی جواب دینے کے اپنا سر ہاں میں ہلا دیا۔۔۔۔۔۔اور پہلی دفعہ عادل بجائے شرمندگی کے نارمل سی شکل بنا کر بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔۔ ۔ ۔۔۔اور اسکے ساتھ ہی۔کھل کر مسکرا بھی دیا۔۔۔۔۔یہ دیکھ کر بھابھی کو کچھ حوصلہ ہوا۔۔۔ اور اس نے اگلا قدم اُٹھانے کا فیصلہ کر لیا۔۔۔۔اور عادل سے کہنے لگی ۔۔۔عادل ۔۔ مجھے ابھی بھی وہ سین نہیں بھولتا ۔۔۔کہ ایک دفعہ میں کالج سے گھر آئی تھی ۔۔۔تو میرے کمرے کا واش روم مصروف ہونے کی وجہ سے میں تمھارے کمرے میں چلی گئی تھی ۔۔۔اور چونکہ مجھے بڑا سخت پیشاب آیا ہوا تھا ۔۔۔اس لیئے جلدی میں ۔۔۔۔ میں ۔۔واش روم کا دروازہ لاک کرنا بھول گئی تھی ۔۔
۔۔۔۔۔۔
جاری ہے