Taraas ya tishnagi - Episode 36

تراس یا تشنگی 

قسط 36 



میں ۔۔واش روم کا دروازہ لاک کرنا بھول گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنی بات کر کے بھابھی نے بڑی شرارت بھری نظروں سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ یاد ہے نا ۔۔۔آگے کیا ہوا تھا ۔ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے دیکھا کہ عادل کی آنکھوں میں ایک خاص چمک سی آ گئی تھی۔۔۔۔۔لیکن وہ چاہ کے بھی اپنی بڑی بہن کے سامنے کچھ نہ بولا اور سر ہلا کر ۔۔۔ بس اتنا ہی کہہ سکا کہ ۔۔ جی باجی ۔۔۔ اس کی بات سن کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔ بتاؤ نا یار۔۔۔ اس میں شرمانے والی کون سی بات ہے۔۔۔ لیکن ۔۔۔عادل نے بھابھی کے اصرار پر بس اتنا ہی کہا ۔۔۔۔ کہ آپ ہی بتا دیں نا پلیز۔۔۔ تو بھابھی بولی۔۔ کہنے لگی اوکے میں ہی بتا دیتی ہوں۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔ کہ اس وقت میں کموڈ پر بیٹھی ہوئی پیشاب کر رہی تھی ۔۔۔ کہ اچانک دروازہ کھلا ۔۔۔۔اور تم اندر آ گئے۔۔۔۔ تمہیں اندر آتا دیکھ کر میں گھبرا گئی۔۔۔۔اور پات پر ایک دم سے کھڑی ہو گئی تھی ۔۔ اس وقت میری شلوار اُتری ہوئی تھی۔۔۔۔اور قمیض اوپر تھی۔۔۔ چنانچہ جیسے ہی میں ۔۔اوپر ہوئی تو۔۔۔۔اس وقت بھی میری۔۔۔ "پرائیویٹ " جگہ سے پیشاب نکل رہا تھا۔۔۔۔۔ یہ کہہ کر بھابھی نے ایک خاص نظر سے عادل کو دیکھا ۔۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔میرا خیال ہے اس دن تم نے مجھے پیشاب کرتے ۔۔ بلکہ پیشاب والی جگہ بھی دیکھ لی تھی۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے بڑے ہی معنی خیز لہجے میں عادل سے کہا۔۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہی ہوں نا۔۔ تو عادل ایک دم ۔۔۔شرما سا گیا۔۔۔۔۔ اور کچھ نہ بولا۔۔۔۔

       اس کے بعد بھابھی نے چند سیکنڈ کا وقفہ کیا اور پھر عادل کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔ اس وقت تم تھوڑے چھوٹے تھے۔۔۔ پھر عادل کے سراپے پر ایک بھر پور نظر ڈال کر کہنے لگی ۔۔۔لیکن اب تو میرا بھائی شادی کے قابل اور جوان ہو گیا ہے پھر عادل کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔اچھا فرض کر و ۔۔ کسی وجہ سے ابھی تمھاری شادی کرانی پڑ جائے تو ۔۔۔ یہ بتاؤ کہ تمھارے لیئے ہم لوگ کس قسم کی لڑکی تلاش کریں ۔۔۔۔ تو بھابھی کی بات سن کر عادل کہنے لگا ۔۔۔۔ ابھی کہاں باجی ابھی تو میں بہت ۔۔۔۔۔ چھوٹا ہوں ۔۔۔۔اور ابھی تو میری تعلیم بھی مکمل نہیں ہوئی۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ تم ٹھیک کہہ رہے ہو عادل لیکن میں بس ویسے ہی اپنی انفارمیشن کے لیئے پوچھ رہی ہوں کہ تم کو کس قسم کی لڑکی پسند ہے ۔۔۔۔ تو عادل تھوڑا شرماتے ہوئے کہا کہ۔۔وہ باجی ۔۔۔ مجھے بھرے بھرے جسم والی لڑکیاں بہت اچھی لگتی ہیں ۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی ۔۔۔۔ تھوڑا حیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ بھرے بھرے سے تمھاری کیا مراد ہے؟تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ بھرے بھرے جسم سے مراد ایسی لڑکی ہے کہ جو نہ تو موٹی ہو اور نہ ہی پتلی۔۔۔۔۔۔ بلکہ جس کے جسم پر تھوڑا گوشت ہو۔۔۔ تو بھابھی بولی مثلاً ہماری فیملی میں ایسی کون سی لڑکی ہے؟ عادل تھوڑا ۔۔۔ جھجھک کر کہنے لگا۔۔۔۔۔ ہماری فیملی میں آپ کی نند ۔۔۔۔ہما۔۔۔ ایک ایسی لڑکی ہے کہ جس کا جسم مجھے بہت پسند ہے۔۔۔عادل کی بات سن کر بھابھی نے شرارتاً عادل آنکھ ماری اور کہنی لگی ۔۔۔۔۔ ہما میں ایسی کیا بات ہے؟ بھابھی کی بات سن کر حیرت انگیز طور پر عادل نے بھی بھابھی کی آنکھ ماری اور بولا ۔۔ وہ یہ کہ اس کا جسم بہت اچھا ہے ۔۔۔عادل کی بات سن کر اس کے سامنے ہی بھابھی نے اپنے سراپے پر نظر دوڑائی اور عادل سے بولی۔۔۔۔۔ اوئے ۔۔۔۔ میرا جسم بھی بھرا بھرا اور اور گوشت سے بھر پور ہے ۔۔پھر تم نے میری مثال کیوں نہیں دی ؟ ۔۔۔ ہما کی مثال کیوں دی ہے ۔۔۔؟؟ بھابھی کی بات سن کر عادل تھوڑا پریشان ہو گیا اور بولا۔۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔۔ آپ میری بڑی بہن ہیں نا ۔۔اس لیئے آپ کی مثال دیتے ہوئے مجھے کچھ اچھا نہیں لگا۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی اٹھلا کر بولی۔۔۔ بہن سے پہلے میں ایک عورت بھی ہوں ۔۔۔ اور میں یہ برداشت نہیں کر سکتی کہ مجھے تم کسی سے پیچھے رکھو ۔۔۔اس کے ساتھ ہی بھابھی کھڑی ہو گئی اور عادل کو اپنا جسم د کھاتے ہوئے بولی۔۔۔ بولو کیا کمی ہے مجھ میں ؟ بھابھی کی بات سن کر عادل بولا ۔۔۔۔۔ قسم سے باجی آپ کا جسم تو لاکھوں میں ایک ہے میں نے تو بس ویسے ہی ہما کی مثال دی تھی۔۔۔ اس وقت بھابھی نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور قمیض پر دوپٹہ نہیں لیا ہوا تھا ۔۔۔چنانچہ بھابھی عادل کی طرف تھوڑا جھکی ۔۔۔بھابھی کے جھکنے سے اس کے بریسٹ واضع طور پرعادل کے سامنے آ گئے اور وہ کن انکھیوں سے بھابھی کے بڑے گلے والی قمیض میں سے اس کے بڑے بڑے بریسٹ کو دیکھنے لگا۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے عادل کے چہرے پر شہوت کی ہلکی سی جھلک بھی دیکھ لی تھی۔۔۔۔۔۔ عادل کی یہ بات بھابھی نے بھی تاڑ لی تھی ۔۔۔اس لیئے اپنے مموں کا دیدار کرا کر وہ اچانک ہی عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ وہ تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا۔۔۔تو عادل حیران کر کہنے لگا کون سی بات کا باجی ؟ تو بھابھی نے ٹی وی کی طرف اشارہ کے کہا کہ تم اس قسم کی فلمیں کب سے دیکھ رہے ہو؟ تو بات کہنے سے قبل عادل تھوڑا سا ہچکچایا پھر ادھر ادھر دیکھنے لگا۔۔۔ ۔۔۔اس کی یہ حرکت دیکھ کر بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔ ادھر ادھر کیا دیکھ رہے ہو ۔۔ کمرے میں ہم دونوں اکیلے ہیں ۔۔۔۔ میں تمھاری بہن ہونے کے ساتھ ساتھ تمھاری دوست بھی ہوں ۔۔۔۔اس لیئے کھل کر بتاؤ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل کو کچھ ہوصلہ ہوا ۔۔۔اور وہ کہنے لگا ۔۔۔باجی ۔۔ کافی عرصہ ہو گیا۔۔۔ اس کی بات سن کر بھابھی ایک دم سے چونک گئی اور اس سے بولی۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔۔ تواس کا مطلب ہے تم میری شادی سے پہلے بھی یہ موویز دیکھتے تھے ۔۔۔تو عادل نے ہاں میں سرہلا دیا۔۔۔۔ عادل کا اشارہ دیکھ کر بھابھی ایک دم سے بولی۔۔۔۔۔ سالے مجھے بھی بتا دینا تھا اور ہم مل کر یہ فلمیں دیکھتے ۔۔۔ کہ میں بھی اس قسم کی موویز کو بڑے شوق سے دیکھتی ہوں ۔۔۔ تو عادل بھی مسکرا کر کہنے لگا ۔۔۔۔ مجھے کیا پتہ تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر بھابھی بولی ۔۔اب تو پتہ چل گیا ہے نا۔۔۔۔ تو عادل نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ تو بھابھی بولی ۔۔۔ تو کیوں نہ اب ہم دونوں مل کر یہ موی دیکھیں۔۔۔ کیا خیال ہے تمھارا؟ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل حکا بقا رہ گیا ۔۔۔اور بولا ۔۔۔۔باجی ابھی؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔۔۔اور میں دیکھ رہی تھی کہ جزبات کی شدت سے عادل کا سانولا چہرہ ۔۔لال ہو رہا تھا۔۔۔اور اس کی آنکھوں کی چمک ۔۔۔۔۔ کچھ اور ہی کہانی بیان کر رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ادھر بھابھی نے ریموٹ پکڑا ۔۔۔۔اور پہلے سے لگی ہوئی فلم کو چلا دیا۔۔۔۔ اور پھر وہ دونوں مل کر فلم دیکھنے لگے۔۔۔۔ فلم چلنے کے کچھ دیر بعد ۔۔۔۔ بھابھی نے عادل کی طرف دیکھا اور اس سے بولی۔۔۔۔ اچھا یہ بتاؤ کہ اس قسم کی فلموں میں تمہیں کون سا سین اچھا لگتا ہے۔۔۔۔؟ تو عادل نے پہلے تو بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔ پھر سر جھکا لیا۔۔۔ تو بھابھی نے اس سے کہا اس میں شرمانے کی کون سی بات ہے ۔۔۔۔ میں نے ایک سوال پوچھا ہے تم اس کا جواب دو۔۔۔تو عادل نے سر اٹھا کر بھابھی کی طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔ وہ ۔۔۔۔ وہ ۔۔۔ جب لڑکی منہ میں لیتی ہے۔۔۔۔۔ تو بھابھی اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ کیا منہ میں لیتی ہے۔۔۔ کھل کر بتاؤ نا۔۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر عادل پہلے تو تھوڑا سا ہچکچایا ۔۔۔ پھر کہنے لگا ۔۔۔۔وہ جو آپ دیکھ رہی ہو۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی نے ٹی سکرین کی طرف دیکھا تو اس وقت ایک چوپا سین چل رہا تھا ۔۔۔۔ لیکن بھابھی نے اسے اگنور کیا اور عادل سے کہنے لگی۔۔۔۔ کیا منہ میں لیتی ہے اس کا کوئی نام تو ہو گا۔۔۔۔ تم اس کا نام بتاؤ۔۔۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب بھابھی اور عادل زہنی طور پر۔۔۔ دونوں تیار تھے لیکن ۔۔۔۔ پہل کون کرے والی بات تھی ۔۔۔اور میرے خیال میں چھوٹا ہونے کے ناطے عادل تو کھبی بھی پہل نہیں کر سکتا تھا۔۔۔اس لیئے جو کرنا تھا ۔۔۔ بھابھی کو ہی کرنا تھا ۔۔۔۔اور میرے خیال میں بھابھی بھی یہ بات جان گئی تھی ۔۔۔اس لیئے اس نے عادل کی طرف دیکھا اور بڑے ہی سیکسی موڈ میں اس سے کہنے لگی۔۔ کہ ۔۔۔ بتاؤ نا ۔ منہ میں لینے والی چیز کا نام کیا ہے ۔۔بھابھی کی بات سن کر عادل کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا ۔۔۔۔ اور کچھ دیر کی ہچکچاہٹ کے بعد وہ تھوڑا ۔شرماتے ہوئے ۔۔ بولا۔۔۔۔ اس کا نام لن ہے۔۔۔۔۔ لن کا نام لیتے ہی بھابھی اور میری نگاہ ۔۔۔ عادل کی نیکر کی طرف گئی۔۔۔۔تو وہاں پر عادل کا لن الف کھڑا تھا ۔۔۔۔ یہ دیکھ کر بھابھی نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا ۔۔اور عادل کی نیکر کے اوپر سے ہی اس کے لن کو پکڑ لیا ۔۔۔۔اور بولی۔۔اچھا تو تم اس کی بات کر رہے تھے۔۔۔ اور پھر اس نے لن کو تھوڑا دباتے ہوئے بولی ۔۔۔یہ بتاؤ عادل کہ اس لن کو کس کس نے اپنے منہ میں لیا ہے؟ توعادل نے سفید جھوٹ بولتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ نہیں باجی ۔۔۔ آج تک کسی نےبھی میرا منہ میں نہیں لیا ۔۔تو بھابھی اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔ابھی تک کوئی نہیں ملی کیا؟ تو عادل نے نفی میں سر ہلا دیا۔۔اس پر بھابھی اس سے اگلاسوال کرتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ پھر تم گزارا کیسے کرتے ہو؟ تو عادل نہ سمجھنے والے انداز میں۔۔ خالی خالی نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگا۔۔ بھابھی اس کی بات سمجھ گئی اور بولی ۔۔ ۔۔یار عادل اس قسم کی فلمیں دیکھ کر مجھ جیسی شادی شدہ عورت بھی نہیں رہ سکتی ۔۔۔۔تو پھر تم کیسے رہ سکتے ہو گئے ؟۔۔۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے ۔ براہِ راست عادل کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور کہنے لگی۔۔۔۔ایسی فلمیں دیکھ کر تم گزارا کیسے کرتے ہو؟ بھابھی کی بات سن کر عادل نے تھوڑا شرما کر سر جھکا لیا اور کہنے لگا۔۔۔وہ باجی بس ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔تو بھابھی آنکھیں نکال کر اس سے بولی ۔۔۔سچ سچ جواب دو۔۔۔ تو عادل ۔۔۔ تھوڑا اٹک اٹک کر ۔بولا۔۔۔وہ ۔۔وہ۔۔باجی۔۔۔اور ۔۔تو کوئی ملتا نہیں اس لیئے ۔۔ میں ہاتھ سے گزارا کر لیتا ہوں ۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ اوہ۔۔تم مُٹھ مارتے ہو۔۔تو عادل نے آہستہ سے کہا۔۔۔ جی باجی۔۔۔۔تو بھابھی اس کا لن پکڑے پکڑے بولی۔۔۔ کیا تم میرے سامنے مُٹھ مار سکتے ہو؟

بھابھی کی بات سن کر عادل ایک دم پریشان ہو گیا ۔۔۔۔اور بولا ۔۔۔کیا کہہ رہیں ہیں ۔۔۔آپ۔ میں ۔۔۔آآآپ کے سامنے ؟۔۔۔ تو بھابھی ہنس کر کہنے لگی ۔۔۔کیوں میرے سامنے شرم آ رہی ہے کیا۔۔؟ تو عادل بولا ۔۔۔نہ نہ ۔۔۔ نہیں ۔۔ہاں ۔۔۔اور چپ ہو گیا۔۔۔۔۔ اس پر بھابھی کہنے لگی۔۔۔پتہ ہے شادی سے پہلے فائق بھی مُٹھ مارا کرتے تھے۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل حیران رہ گیا اور بولا۔۔۔۔۔ وہ کیسے؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ وہ بتاتے ہیں کہ ان کو شیپو کے ساتھ مُٹھ مارنے کا بڑا مزہ آتا تھا۔۔۔۔اور پھر خود ہی بولی جبکہ ان کے ایک اور دوست کو آئیل لگا کر مُٹھ مارنے کا مزہ آتا تھا ۔۔۔پھر انہوں نے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔اب تم بتاؤ کہ تم کو کس چیز سے مزہ ملتا ۔۔آئیل یا شمپو۔۔۔ یا ۔۔۔کچھ اور ۔۔۔۔۔۔ تو عادل نے پہلے تو بڑی شرمیلی نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا اور پھر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔وہ باجی ۔۔۔۔ مجھے تو تھوک لگا کر مزہ ملتا ہے ۔۔۔اس کی بات سن کر بھابھی نے ۔۔۔اس کی نیکر کو نیچے کر دیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔عادل کے لن کو باہر نکال لیا۔۔۔۔ اور پھر اس کے ننگے لن پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔ جانور تو تمھارا کمال کا ہے عادل۔۔۔۔ تمھاری بیگم بڑی خوش ہو گی ۔۔۔اور پھر اس نے عادل کو کہا کہ چل اب شروع ہو جا۔کہ میں بھی تو دیکھوں کہ میرا بھائی مُٹھ مار کر کیسے گزارا کرتا ہے۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر عادل نے لن پر تھوک لگانے کے لیئے اپنا ہاتھ منہ کے قریب کیا ۔۔۔۔ لیکن میں نے دیکھا ۔۔۔ کہ جزبات کی شدت سے اس کے ہونٹ اور گلا۔۔۔دونوں خشک ہو چکے تھے ۔۔۔ کیونکہ بھابھی سے بات کرتے ہوئے وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان پھیر کر انہیں گیلا کر رہا تھا ۔۔اس لیئے عادل اپنی ہتھیلی کو اپنے منہ کے قریب لے گیا لیکن کوشش کے باوجود بھی وہ اپنی ہتھیلی پر تھوک نہ ڈال سکا۔۔۔۔ اس کے بعدبھی ۔۔۔ کافی دفعہ اس نے اپنی ہتھیلی پر تھوک لگانے کی کوشش کی پر۔۔۔۔ حلق خشک ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہ کر سکا ۔۔آخر ۔۔۔تھک ہار کر اس نے بڑی بے بسی سے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔تو بھابھی بنا کہنے ہی اس کی ساری بات سمجھ گئی اور ۔۔۔اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔اوکے۔۔۔میں تھوک لگا دیتی ہوں ۔۔ یہ بات کر کے بھابھی بنا عادل کی بات سنے اس کے لن پر جھک گئی اور اپنے ہونٹوں کو جوڑ کر کافی مقدار میں عادل کے سارے لن پر تھوڑا تھوڑا تھوک پھینک دیا ۔۔۔پھر اس نے عادل کے اس ہاتھ کو جو وہ اپنے منہ کی طرف لے کر گیا تھا ۔۔۔اسے اپنے پاس کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کی ہتھیلی کو چاٹ کر گیلا کر دیا اور اس پر تھوک لگا کر بولی۔۔۔۔۔ چل اب مار ۔۔۔ مُٹھ ۔۔۔۔

بھابھی کی بات سن کر عادل نے بڑی مست نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھا اور اپنے ہاتھ کو لن کی طرف لے گیا اور اسے آگے پیچھے کرنے لگا۔ اور پھر کمرے سے مُٹھ مارنے کی مخصوص آواز آنے لگی۔۔۔۔۔بھابھی نے کچھ دیر تک تو اسے مُٹھ مارتے دیکھتی رہی ۔۔۔۔ ۔پھر دھیرے سے آگے بڑھی اور اس نے عادل کا ہاتھ پر اپنا ہاتھ رکھ دیا۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کو آگے پیچھے کرنے لگی۔۔۔۔۔۔کچھ دیر تک تو ۔۔ بھابھی عادل کے ہاتھ پر ہاتھ رکھے اس کی مُٹھ مارتی رہی۔۔۔۔ پھر اس نے غیر محسوس طریقے سے عادل کے ہاتھ کو اس کے لن سے سے ہٹا دیا۔۔اور پھر اپنے ہاتھ میں عادل کا لن پکڑ لیا ۔۔۔۔۔اور اب بھابھی۔۔۔۔ اپنے ہاتھوں سے اپنے بھائی کی مُٹھ لگا رہی تھی۔۔۔۔۔۔پھر۔۔۔۔ مُٹھ مارتے مارتے بھابھی نے اپنے منہ سے زبان باہر نکالی ۔۔۔اور اسے عادل کے منہ کے سامنے لہرانے لگی۔۔۔۔ عادل نے کچھ دیر تک تو بھابھی کی زبان کو اپنے منہ کے آگے لہراتے دیکھا ۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس نے ایک نشے کے سے عالم میں اپنے منہ کو بھابھی کے منہ کے قریب کیا ۔۔۔۔اور ۔۔۔ پھر ۔۔ تھوڑی ہچکچاہٹ ۔۔۔ کے بعد اچانک ہی اس نے بھابھی کی کی لہراتی ہوئی زبان کو اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔ اور اسے چوسنے لگا۔۔۔اور پھر اس کے بعد کافی دیر تک وہ ایک دوسرے کی زبانوں کو چوستے رہے اس کے ساتھ بھابھی عادل کے لن پر ہلکے ہلکے ہاتھ بھی مارتی رہی۔۔۔ پھر ۔۔۔۔۔جب ان کی کسنگ میں کچھ وقفہ آیا تو بھابھی نے عادل کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔ کافی دیر سےمیں تمھاری مُٹھ مار رہی ہوں ۔۔ لیکن تم ابھی تک ڈسچارج کیوں نہیں ہوئے ۔۔۔ کوئی خاص وجہ ؟؟؟؟ ۔۔۔ تو عادل کہنے لگا۔۔۔۔وہ باجی۔۔۔۔ آپ کے آنے سے پہلے ہی میں ایک دفعہ مُٹھ مار چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔اس لیئے۔۔۔۔اس لیئے ۔۔اب میں تھوڑا ٹھہر کر ۔۔۔ فارغ ہوں گا۔۔۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی عادل نے جھجکتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا اور ۔۔۔۔۔۔ میں نے دیکھا کہ وہ بھابھی سے کوئی بات کہنا چاہ رہا تھا لیکن کہہ نہیں پا ر ہا تھا۔۔۔۔ عادل کو یوں تزب بزب کے عالم میں دیکھ کر اس کی مُٹھ مارتے ہوئے بھابھی نے اپنا ہاتھ روک لیا اور ۔۔ اس سے کہنے لگی۔۔۔۔ عادل میرا خیال ہے تم مجھ سے کوئی بات کہنا چاہ رہے ہو ۔۔۔تو عادل نے سر ہلا دیا۔۔۔۔ لیکن پھر اچانک ہی کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔وہ نہیں باجی ۔۔۔۔ میں تو کچھ نہیں کہہ رہا؟ تو بھابھی اس کا لن ہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔ کامان یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم اپنا لن میرے ہاتھ میں پکڑا کر بھی شر ما رہے ہو۔۔۔ پھر اس سے بولی۔۔۔۔ویسے بائی دا وے ۔۔۔ شرمانے کو اب رہ بھی کیا گیا ہے اس لیئے جو بھی کہنا ہے کھل کر کہو۔۔۔

 بھابھی کی بات سن کر عادل کو کچھ حوصلہ ہو ا۔۔۔اور وہ ۔۔۔ کچھ شرماتے ہوئے بھابھی سے کہنے لگا۔۔۔۔ وہ باجی آپ میرا منہ میں لیں نا۔۔۔۔عادل کی بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی ۔۔۔۔۔۔ اور بولی۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔ پھر اس نے شرارت بھری نظروں سے عادل کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ کیا مطلب ہے تمھارا ۔۔۔ کہ میں تمھارا ۔۔۔ صرف منہ میں لوں؟ یا منہ میں لے کر اسے چوسوں؟ تو عادل اٹک اٹک کر کہنے لگا۔۔۔۔ وہ باجی۔۔۔۔۔ پہلے آپ میرا ۔۔ منہ میں لیں ۔۔۔۔۔ پھر منہ میں لے کراسے چوسیں۔۔۔۔ تو بھابھی جو اس کی طرف دیکھ رہی تھی ۔۔شرارت بھرے انداز میں کہنے لگی کیا منہ میں لوں ۔۔اور کیا چوسوں ۔۔ اس کا نام تو بتاؤ۔۔۔تو عادل کہنے لگا۔۔۔ وہ باجی ۔۔۔۔ آپ میرے لن کو اپنے منہ میں لیں۔۔اور چوسیں ۔۔۔۔ عادل کی بات سن کر بھابھی ایک دم خوشی سے کہنے لگی۔۔۔۔ یہ ہوئی نا بات ۔۔۔ پھر وہ نیچے عادل کے لن پر جھکی اور ۔۔ پھر عادل کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔۔۔

لن چوسنے کے تھوڑی دیر بعد اس نے عادل کے لن کو اپنے منہ سے نکلا اور اس کی طرف دیکھ کر کہنے لگی۔۔۔۔ عادل ۔۔۔۔تمہارے لن تو لِیک کر رہا ہے (رِس رہا ہے)۔۔۔۔تو عادل کہنے لگا ۔۔۔ سوری باجی ۔۔۔اسے تھوک دیں ۔۔۔تو بھابھی اسے آنکھ مار کر بولی ۔۔۔ پگلے اتنی قیمتی چیز کو بھی کوئی تھوکتا ہے۔۔اور پھر دوبارہ سے عادل کے لن کو اپنے منہ میں لیا اور اسے چوسنے لگی۔۔۔ میں بڑے ہی انہماک سے ان دونوں کا سیکس سین دیکھ رہی تھی۔۔ کہ پتہ نہیں کیسے مجھے گیٹ کی جانب سے کچھ ہل جُل ہونے کی آواز سنائی دی۔۔۔میں اتنے شاندار سیکس سین کو چھوڑ کر جانا تو ہر گز نہیں چاہتی تھی لیکن گیٹ کی طرف سے آوازوں کا شور کچھ زیادہ ہو گیا تھا ۔۔۔اس لیئے چار و ناچار میں نے دل پر پتھر رکھا اور ۔۔۔۔گیٹ کی طرف چل دی اور ابھی میں گیٹ سے تھوڑی ہی دور گئی ہوں گی کہ سامنے سے مجھے اماں اور عظمیٰ باجی آتی ہوئیں نظر آئیں اور ان کے ہاتھوں میں بہت سارے شاپنگ بیگز نظر آ رہے تھے جن میں سےکچھ کومیں نے پکڑ لیا اور ان کے ساتھ چلتے ہوئے ڈرائینگ روم میں پہنچ گئی صوفے پر بیٹھتے ہی اماں کہنے لگی۔۔۔ ہما پتر ۔۔۔ جلدی سے ہم دونوں کے لیئے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کرو۔۔اور قبل اس کے میں ان کے لیئے پانی کا بندوبست کرتی ۔۔عظمیٰ باجی جلدی سے کہنی لگی۔۔ ہما ڈئیر میرے لیئے ٹھنڈے کا نہیں بلکہ گرم پانی کا بندوبست کرو ۔۔۔ عظمیٰ کی بات سن کر اماں حیرانی سے کہنی لگی۔۔۔ گرم پانی؟ تو عظمیٰ باجی کہنے لگی ۔۔۔۔ ہاں یار۔۔۔جیسا کہ تم کو معلوم ہے کہ میں ملازمت پیشہ بندی ہوں اس لیئے میں تو چائے پی کر ہی فریش ہوں گی ۔۔۔۔عظمیٰ کی بات سن کر اماں مجھ سے کہنے لگی۔۔۔۔ چل پتر باجی کے لیئے چائے اور میرے لیئے جلدی سے ٹھنڈے پانی کا بندوبست کرو ۔۔۔اماں کی بات سن کر جیسے ہی میں واپسی کے لیئے مُڑی ۔۔۔۔تو پیچھے سے اماں نے دوبارہ آواز دیتے ہوئے کہا کہ۔۔۔ جلدی واپس آنا کہ میں نے تمہیں تمھاری شادی کی شاپنگ بھی دکھانی ہے۔۔۔ اماں کی بات سن کر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا ۔۔ کہ شاپنگ کی اتنی بھی کیا جلدی تھی اماں جی تو اماں میری طرف دیکھ کر فکر مندی سے کہنے لگی ۔۔۔ جھلیئے ہمارے زمانے میں تو کُڑی (لڑکی) پیدا ہوتے ہی اس کی ماں اس کے لیئے جہیز کی چیزیں بنانا شروع کر دیتی تھی۔۔پھر بولی ۔۔۔اچھا اچھا پہلے پانی تو لا۔۔۔۔ اور اماں کے کہنے پر میں جلدی سے کچن کی طرف چلی گئی۔۔۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)