Taraas ya tishnagi - Episode 37

تراس یا تشنگی 

قسط 37 



یہ اس سے اگلے دن کی بات ہے کہ میں حسبِ معمول کالج سے گھر واپس آ رہی تھی کہ پیچھے سے مجھے کسی کار کے ہارن کی آواز سنائی دی لیکن میں نے اس پر کوئی توجہ نہ دی ۔۔عرصہ ہوا ایسی باتوں پر ویسے بھی میں نے کوئی رسپانس وغیرہ دینا چھوڑ دیا تھا۔۔۔ اب یہ تو مجھے یاد نہیں کہ کار والے نے کتنے ہارن دیئے تھے لیکن یہ یاد ہے کہ جب میں گیٹ پر پہنچی تو وہ کار بلکل میرے برابر لگ گئی اور پھر مجھے ایک مانوس سی آواز سنائی دی ۔۔۔ اتنی بھی بے رُخی اچھی نہیں ۔۔ محترمہ ایک نظر تو ادھر دیکھ لیں ۔۔۔ مانوس آواز سن کر میں نے چونک کر کار کی طرف ۔۔۔ دیکھا ۔۔۔ تو کیا دیکھتی ہوں کہ کار میں نواز بیٹھا تھا اور وہ میری ہی طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔جب ہماری نظریں چار ہوئیں ۔۔۔۔تو وہ مسکرا کر کہنے لگا۔۔۔۔ کمال ہے کتنی دیر سے میں ہارن پر ہارن دیئے جا رہا ہوں اور آپ میم صاحب ہیں کہ مجھ غریب پر کوئی توجہ ہی نہیں دے رہی۔نواز کو اپنے سامنے دیکھ کر میرا دل دھک دھک کرنے لگا۔۔۔۔ اور پتہ نہیں کیوں مجھے اس سے سخت شرم بھی آ رہی تھی ۔اور حیران بھی ہو رہی تھی۔۔اس لیئے میں ۔۔۔ان دونوں کی آمیزش بھرے لہجے میں اس سے پوچھا۔۔۔۔۔۔۔ آپ کب آئے ۔۔۔؟ تو میری بات سن کر نواز نے اپنا سر پکڑ لیا اور بڑی شوخی سے بولا ایک بات تو بتائیں محترمہ آپ بہری تو نہیں ہیں؟ پھر کہنے لگا ۔۔ حضور میں تو کافی دور سے آپ کا پیچھا کرتے ہوئے آ رہا ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ بار بار ہارن پر ہارن بھی دیئے جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اور آپ کہہ رہی ہو کہ میں کب آیا ۔۔۔۔۔۔ نواز کی بات سن کر میں نے کہا کہ مجھے کیا معلوم تھا کہ آپ میرا پیچھے پیچھے آ رہے ہو اور پھر میں چھوٹے گیٹ سے اپنے گھر میں داخل ہونے ہی لگی تھی کہ ۔۔۔۔ پیچھے سے مجھے نواز کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہا تھا ۔۔ ۔۔اب گیٹ تو کھول دیں محترمہ۔۔۔کہ آپ کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ میں نے بھی آپ کے گھر میں داخل ہونا ہے ۔۔ ۔۔۔اس کی بات سن کر میں چھوٹے گیٹ سے اندر داخل ہوئی ۔۔ اور مین گیٹ کھول دیا ۔۔اور سیدھی اپنے کمرے کی طرف جانے لگی۔۔۔تو پیچھے سے نواز نے آواز دیتے ہوئے کہا ۔۔۔ارے ارے ۔۔۔ ہما۔۔ جی۔۔ آپ کے گھر مہمان آیا ہے اسے کہیں بیٹھنے کو نہیں کہیں گی؟ تو میں نے گھبرا کر دور سے ہی اسے ڈرائینگ روم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ وہاں بیٹھو میں کسی کو بھیجتی ہوں ۔۔۔ میں نے نواز سے بس اتنا کہا اور لمبے لمبے ڈگ بھرتی ہوئی بھابھی کے کمرے کی طرف چلی گئی اور دور سے ہی بھابھی کو آوازیں دینا شروع کر دیں ۔۔ میری آوازیں سن کر بھابھی کمرے سے باہرآئی اور کہنے لگی۔۔ کیا بات ہے ۔ یہ تم اتنا چلا کیوں رہی ہو ہما ۔؟؟ ۔۔ تو میں نے اس کو بتایا کہ وہ باہر نواز آیا ہے اور میں نے اسے ڈرائینگ روم میں بیٹھنے کو کہا ہے۔۔۔ تو بھابھی نے میری بات سن کر کہا ۔۔۔ کیامطلب بیٹھنے کو کہا بٹھایا کیوں نہیں؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔۔ وہ بس ایسے ہی ۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔۔ کیا بات ہے بھئی بڑی شرمیں آرہی ہیں۔۔۔پھر ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کر کے بولی۔۔۔ جب یہ والا گُلو ۔۔۔۔ تمہارے اندر جائے گا تو پھر کہاں رکھو گی اپنی اس شرم کو؟؟؟؟؟؟؟؟؟ ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر پتہ نہیں کیوں میں شرم سے میرا منہ جو پہلے ہی لال تھا ۔۔۔اور بھی لال ٹماٹر ہو گیا تھا۔۔۔۔۔اور میں بھاگ کر اپنے کمرے میں آ گئی۔۔۔۔۔۔لیکن کمرے میں پہنچ کر بھی مجھے قرار نہ آیا۔۔۔ اور سوچنے لگی کہ اتنا عرصہ ہو گیا ۔۔ ہماری منگی کو لیکن اس سے پہلے نواز کبھی ہمارے گھر نہیں آیا۔۔۔۔ تو آج کیوں آیا ہے؟ میں اسی ادھیڑ پن میں تھی کہ بھابھی کمرے میں داخل ہوئی اور بولی۔۔۔ چل یار ۔۔۔ زرا تمھارے ۔۔۔ ہونے والے ۔۔ کے لیئے چائے وغیرہ تیار کرنی ہے ۔۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ ۔۔۔آپ ادھر ہو تو ان کے پاس کس کو بٹھا کر آئی ہو؟ میری بات سن کر بھابھی مسکرائی اور بڑی شرارت سے بولی ۔۔۔تمہارے ۔۔۔اُن کے۔۔۔ کِن کے پاس ۔۔ تمہاری والدہ حضور کو بٹھا کر آئی ہوں ۔۔۔ اور انہی کے حکم پر میں تمہیں اپنے ساتھ لے جا کر ۔۔ تمھارے ان کے کن کے لیئے ۔۔۔۔۔چائے وغیرہ کا سامان تیار کرنا ہے ۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے بے چارگی سے بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ بھابھی آپ بھی نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس سے بولی کہ مجھے کپڑے تبدیل کرنے کے لیئے بس ایک منٹ دے دو اور پھر بھابھی کے سامنے ہی الماری سے اپنے لیئے ایک اچھا سا سوٹ۔۔۔ نکالا اور ۔۔۔ اسے بستر پر پھینک کر جلدی سے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے بھابھی سے بولی۔۔۔ زرا ۔۔۔ کمرے کو لاک تو کرنا ۔۔۔۔۔۔میری بات سن کر بھابھی جلدی سے بھابھی نے کمرے کو لاک کیا اور میری طرف بڑھنے لگی ۔۔۔اس وقت میں شلوار قمیض دونوں اتار چکی تھی اور ۔۔۔ قمیض پہن کر شلوار پہننے ہی لگی تھی ۔۔ کہ بھابھی بولی۔۔۔ ایک منٹ رکو۔۔۔۔۔ اور ہاتھ میں شلوار پکڑے پکڑے میں نے سوالیہ نظروں سے بھابھی کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اتنے میں بھابھی میرے قریب پہنچ چکی تھی ۔۔۔۔اور پھر پاس آتے ہی بھابھی نے اپنے دائیں ہاتھ کی درمیانی انگلی کو ۔۔۔ اپنے منہ میں ڈال کر تر کیا ۔۔۔اور پھر اس انگلی کو سیدھا میری چوت میں داخل کر دیا ۔۔۔اور ۔۔۔ بولی۔۔۔ ہئیں ۔۔۔ اسے تو یار کو دیکھ کر چکنا ہونا چایئے تھا۔۔۔۔ جبکہ یہ ۔۔۔ تو خشک پڑی ہے ۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی مجھے شلوار پہننے کا اشارہ کیا۔۔۔ اور میں نے شلوار پہنتے پہنتے ۔۔۔۔ بھابھی کی طرف دیکھا اور بولی۔۔۔۔۔ کیا ہوا جی میری چوت کو؟ تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔ یار میرا خیال تھا کہ ۔۔۔ نواز کو دیکھتے ہی تمھاری چوت گیلی ہو گئی ہو گی۔۔۔۔اور یہی چیز چیک کرنے کے لیئے میں نے تمہاری چوت میں انگلی دی تھی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان کی طرف دیکھ کر زبان نکال کر اسے چڑایا۔۔۔ اور بولی۔۔۔۔ نوا ز کو دیکھ کر میری چوت کیوں گیلی ہو نا تھا۔۔ وہ نواز ہے کوئی لن تو نہیں۔۔۔ ادھر ۔۔۔بھابھی جو بڑی معنی خیز نظروں سے میری طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔ بولی۔۔۔ ایک بار پھر سے زبان نکالنا زرا۔۔۔ اور میں نے پہلے کی طرح پھر سے زبان کو جیسے ہی باہر نکالا ۔۔۔ بھابھی جمپ مار کر ایک دم سے آگے بڑی اور میری زبان کو اپنے منہ میں لے لیا ۔۔۔۔۔۔ اور بڑی ہی سرگرمی سے اسے چوسنے لگی۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ساتھ اس نے میرے مموں کے ساتھ بھی چھیڑ چھاڑ شروع کر دی۔۔۔۔ بھابھی کے چند سیکنڈ کے اس زبانوں کے بوسے نے مجھے ایک دم سے گرم کر دیا تھا۔۔۔ اور میری سیکس کی حس کو جگا دیا تھا۔۔۔۔۔ چنانچہ ۔۔ اس کے بعد بھابھی نے میرے منہ سے اپنا منہ ہٹایا ۔۔۔۔۔۔۔اور تھوڑا ہٹ کر میری طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ پھر اس نے دوبارہ سے اپنی اسی درمیانی انگل کو اپنے منہ میں ڈالا ۔۔۔۔اور اسے اچھی طرح گیلا کر کے ۔۔۔۔ پھر سے میری چوت میں ڈال دیا ۔۔۔۔ پہلے کی نسبت اس دفعہ میری چوت میں پانی دیکھ کر اس نے اپنی انگلی باہر نکالی اور میرے منہ کے سامنے لہراتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ نواز نہیں ۔۔۔ میری زبان لن ہے۔۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سے ہنسنے لگی۔۔ پھر اچانک ہی اس نے ہنسنا بند کر دیا اور پھر مجھ سے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سوری یار ۔۔۔ چلو اب ۔۔اور بھابھی کی یہ حرکت دیکھ کر میں ۔۔ کچھ سمجھی اور کچھ نا سمجھی والے انداز میں ۔۔۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ چل پڑی۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اور پھر نواز کے بارے میں ہی سوچنے لگی کہ ۔۔۔۔ اس کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ سوچ سوچ کر آکر میں نے بھابھی سے پوچھنے کا فیصلہ کر لیا اور اس سے بولی۔۔۔۔ بھابھی یہ نواز کیوں آیا ہے؟ میرا سوال سن کر الٹا بھابھی ہی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ اس کی منگیتر کا گھر ہے ۔۔۔۔ تو کیا وہ اپنی ہونے والی بیوی کے گھر نہیں آ سکتا ؟ ۔۔۔۔بھابھی کی بات سن کر میں سٹ پٹا گئی اور اس سے کہنے لگی۔۔۔۔اف ۔۔فو ۔۔بھابھی ۔۔۔۔میرا مطلب ہے آج کیوں آیا ہے۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ یار آج وہ اس لیئے آیا ہے کہ وہ بہالپور جا رہا ہے۔۔۔۔ اور اسے حکم ملا ہے کہ آتی دفعہ عادل کو بھی ساتھ لیتا آئے۔۔۔ عادل کے جانے کا سن کر میرے دل کو ایک دھکا سا لگا۔۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔۔ ابھی میں نے تو اس انجوائے ہی نہیں کیا تھا۔۔۔ اس لیئے میں نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور بھابھی سے بولی۔۔۔۔ یار اسے کچھ دنوں کے لیئے روک لو نا۔۔۔۔۔ تو بھابھی میری طرف دیکھ کر بولی ۔۔۔ میں تمھاری بے چینی کو اچھی طرح سے سمجھ سکتی ہوں ۔۔۔۔ لیکن جان ۔۔۔۔۔ یہ حکم ایک ایسی ہستی کی طرف سے آیا ہے کہ جس کا حکم سنتے ہی نواز بے چارہ بھی نہ رہ سکا اور اسے لینے آ گیا۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس سے کہا۔۔۔۔ کہیں یہ حکم خالو جان (بھابھی کے والد ) کا تو نہیں ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جی یہ نادر شاہی حکم صرف وہی دے سکتے ہیں ۔۔تو میں نے کہا کہ وجہ کیا بنی اس حکم کی؟ تو وہ بولی۔۔۔۔۔ وجہ وہی ایک پرانا محاورہ ۔۔۔ کہ بہن کے گھر بھائی۔۔۔۔۔ وہ بھی کتا ۔۔۔۔والا ہے۔اسی گپ شپ میں ہم نے چائے اور اس کے دیگر لوازمات وغیرہ تیار کر لیئے تھے اور پھر بھابھی ایک پُر تکلف سی چائے کا سامان لے کر ڈرائینگ روم کی طرف چلی گئی اور میں افسروہ قدموں سے چلتی ہوئی اپنے کمرہ میں آگئی۔۔۔۔۔اور بستر پر نیم دراز ہو کر سوچنے لگی۔۔۔ کہ ۔۔۔ کاش عادل ایک دو دن رک جائے۔۔۔۔ کہ اس کے لیئے میرے من میں جاگی ۔۔۔ تھوڑی سی تراس ۔۔۔تو کم ہو جاتی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کے جانے سے میری تراس ۔۔۔ اور بڑھ گئی تھی۔۔۔۔ اور میں بے چین سی ہو گئی ۔۔۔۔ لیکن سوائے اپنی پھدی رگڑنے کے اور میں کر بھی کیا سکتی تھی ۔۔۔۔اور اس روز میں نے یہ کام خوب کیا۔۔۔۔۔

               اس واقعہ کے کچھ ہی عرصہ بعد چونکہ میرے فائینل ایگزام شروع ہونے والے تھے اس لیئے حسبِ دوستور ۔۔ میں سیکس ویکس۔۔۔۔ اور دیگر ضروری و غیر ضروری کاموں کو بھو ل کر میں امتحان کی تیاری میں جُت گئی۔۔۔۔اور پڑھنے میں دن رات ایک کر دیا۔۔۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میرے پیپرز بہت اچھے ہو گئے ۔۔ادھر میرے خیال میں میرے سسرال والے اسی بات کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ جیسے ہی میرے امتحان ختم ہوئے ۔۔۔۔اس کے کچھ ہی دنوں کے بعد ۔۔۔۔۔ شادی کی تاریخ لینے کے لیئے بہالپور سے ایک پورا وفد آ گیا ۔۔۔۔ ان لوگوں نے ابا لوگوں کے ساتھ شادی کی ساری تفصیلات ٹیلی فونوں پر ہی طے کر لیں تھیں ۔۔۔ گھر تو بس رسم نبھانے آئے تھے۔۔ پھر بھی ۔۔۔۔ اس وفد کہ جس میں نواز کے ابا اماں ۔۔۔کے ساتھ ساتھ بھابھی کے بھی والدین و نواز کے دیگر قریبی رشتے دار وغیرہ شامل تھے بس ایک دن ہمارے گھر ۔۔۔اور پھر اس سے اگلے ماہ کی آخیر میں میری اور نواز کی شادی کی تاریخ طے پا گئی۔۔۔۔ شادی کی تاریخ طے پاتے ہی گھر میں دیگر سارے کام رُک گئے اور اب صرف میری شادی کی تیاریاں شروع ہو گئیں ۔۔۔ بھائیوں کے ساتھ مل کر ابا اماں نے رشتے داروں کی ایک لسٹ بنانی شروع کر دی کہ کس کو بلانا ہے اور کس کو نہیں بلانا ۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ ہماری شادی کے کارڈ بھی چھپنے شروع ہو گئے اور ۔۔۔ جوں جوں میری شادی کے دن قریب آتے گئے۔۔۔۔ گھر میں گھہما گھہمی بڑھنا شروع ہو گئی۔۔۔۔ اس کے باوجود کہ اماں نے پہلے سے ہی کافی تیاریاں کیں ہوئیں تھیں ۔۔۔ پھر بھی جب میں ۔ دونوں بھابھیاں اور اماں نے مل بیٹھ کر اس پر ایک نظر دوڑائی تو ہمیں اس میں کافی چیزوں کی کمی محسوس ہوئی چنانچہ اب میں اماں اور بھابھی کے بازار کے چکر لگنے شروع ہو گئے اور اس ایک مہینے میں ہم نے شادی کے لیئے ساری شاپنگ کر لی۔۔۔۔ جوں جوں شادی کے دن نزدیک آتے جا رہے تھے۔۔۔ میرے جزبات میں عجیب سی اتھل پتھل ہونا شروع ہو گئی تھی۔۔۔ایک انجانا سا خوف ۔۔۔ ایک انجانا سا اشتیاق ۔ اوراس کے ساتھ جڑی ۔ ایک مزے سے بھر پور رات (سہاگ رات) کی سوچ ۔۔۔ خاص کر سہاگ رات کے بارے میں سوچتے ہوئے اور نواز ۔۔۔ اور ۔۔ اس کے لن کے بارے میں سوچتے ہوئے مجھ پر ایک عجیب سی مستی چھا جاتی تھی اور اسی خماری کے عالم میں ۔۔۔۔۔۔۔ میں اپنی پھدی کو دونوں ہاتھوں میں مستیب تھی ۔۔۔۔اور اس سے مخاطب ہو کر کہتی تھی ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔اک زرا۔۔۔۔انتظار۔۔۔۔ لیکن ہوتے ہوتے ۔۔۔اب ۔۔۔ یہ انتظار بہت مشکل ہوتا جا رہا تھا ۔اور میرے اندر ۔۔۔ نواز کی لگن ۔۔۔اس کے لن کی تڑپ شدید سے شدید ہوتی جا رہی تھی۔ ۔۔جبکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسری سوچوں نے بھی مجھے پریشان کر رکھا تھا ۔۔۔بعض اوقات میں یہ بھی سوچ کر میں پریشان بھی ہو جایا کرتی تھی کہ ۔۔۔جس گھر میں ۔۔۔میں پیدا ہوئی۔۔۔ جہاں پر میں پلی بڑھی ۔۔۔۔ اب وہی گھر میرے لیے پرایا ہونے جا رہا تھا ۔۔اور شادی کے بعد میں اپنی ماں باپ بھائیوں سے دور ہو جاؤں گی۔۔۔ میں جب بھی یہ بات سوچتی تو مجھ پر ایک ہول سا طاری ہو جاتا تھا۔۔۔۔ اور میں زمانے کے اس دستور ۔۔۔ پر بہت کڑھتی تھی ۔۔۔۔۔۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ۔۔چونکہ میں ایک بہت گرم لڑکی تھی اس لیئے ۔ خاص کر ۔۔۔۔۔ شادی کے ملاپ بارے میں بہت پُر جوش تھی۔۔۔۔ اور ۔۔ پہلے۔۔۔ کے بر عکس ۔۔۔۔اب کی بار میں نواز کے بارے سوچ کر اکثر گیلی ہو جایا کرتی تھی۔۔۔۔۔

اور پھر وہ وقت بھی آ گیا کہ جب میری شادی ہونے میں چند ہی دن رہ گئے تھے۔۔اور پھر کچھ دنوں کے بعد ۔ہمارے گھر میں آہستہ آہستہ ۔۔۔۔مہمانوں کی آمد بھی شروع ہو گئی تھی۔۔۔۔اور حسبِ معمول ۔۔سب سے پہلے ۔۔ جیدا سائیں بمعہ ۔۔۔ دو تین خواتین کے گھر آ گیا تھا۔۔۔۔ جنہوں نے آتے ساتھ ہی گھر کا سارا کام خاص کر کچن وغیرہ کا کام سنبھال لیا تھا ۔۔۔۔اس دفعہ اماں کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ ان کی سیکنڈ ان کمانڈ ۔۔۔ عطیہ بھابھی تھی۔۔۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ شادی بیاہ میں خوب ہلا گلا ہوتا ہے۔۔۔اور خاص کر جہاں جیدے سائیں جیسا تجربہ کار اور لُلی مار شخص ہو وہاں کسی خاتون کی پھدی نہ وجے ۔۔۔۔یہ تو ہو ہی نہیں سکتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرے خیال میں اس دفعہ بھی جیدے سائیں نے مختلف خواتین خاص کر اماں کے ساتھ ضرور چدائی کی ہو گی۔۔۔۔۔۔ لیکن اس دفعہ میرے ساتھ پرابلم یہ تھی کہ۔۔۔ کہ یہ میری اپنی شادی تھی اور ۔۔۔ ظاہر ی سی بات ہے کہ اس شادی کا مین کردار اور وی آئی پی۔۔۔۔ شخصیت بھی میں ہی تھی۔۔۔۔۔۔۔ اس لیئے چاہ کر بھی میں ۔۔ ان میں سے کسی کا شو نہ دیکھ سکی تھی ۔۔۔۔ وجہ وہی ۔۔وی آئی پی۔۔۔۔ ہونا تھا ۔۔۔ شروع میں میں نے بڑی کوشش کی کہ کسی کا کوئی سین ۔۔ دیکھوں ۔۔۔ کسی کی سیکسی گفتگو سنوں ۔۔۔۔ اور تھوڑی کوشش کے بعد میں سن بھی سکتی تھی ۔۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مشکل یہ تھی ۔۔۔ کہ میں جہاں بھی جاتی تھی پتہ نہیں کیوں میرے ساتھ رشتے دروں کی کوئی نہ کوئی لڑکی یا عورت چلی آتی تھی۔۔۔میرے منع کرنے پر بھی یہ خواتین منع نہ ہوتی تھیں ۔۔۔ تنگ آ کر ایک پرانی سی عورت نے یہ کہا تھا کہ بیٹی ۔۔۔۔ شادی کی تقریب ایک ایسی تقریب ہوتی ہے جس میں جھانویں سے جھانویں بندے کو بھی وی آئی پی پروٹوکول ملتا ہے۔۔اور جونہی شادی کی تقریب ختم ہوتی ہے وہ بے چارہ پھر سے عرش سے فرش پر آ جاتا ہے۔۔۔۔اس لیئے پیاری بیٹی اپنے پروٹوکول پر ناراض نہ ہو کہ عام آدمی ساری زندگی میں صرف شادی کے موقعہ پر ہی وی آئی پی بنتا ہے۔۔۔۔اس لیئے اپنے پروٹوکول کو انجوائے کرو کہ شادی کے بعد تم کو کسی نے پوچھنا بھی نہیں ہے۔۔۔ بات تو وہ ٹھیک کہہ رہی تھی ۔۔۔اس لیئے تنگ آ کر میں نے شو دیکھنے والی کوشش ترک کر دی۔۔۔۔۔پھر ایک شام کی بات ہے کہ ڈھولکی پر گانے شانے سننے اور ۔۔۔بچوں بڑوں کی لُڈی شدی دیکھنے کے بعد تقریب ختم ہوتے ہی میں تھک کر ۔۔۔ اپنے کمرے میں آ گئی اور ابھی میں سونے کے لیٹی ہی تھی ۔۔۔ کہ بھابھی میرے کمرے میں داخل ہو گئی حسبِ معمول اس کے چہرے پر مسکراہٹ پھیلی ہوئی تھی۔۔۔۔اور وہ میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔ پھر بھابھی چلتی ہوئی میرے سامنے آ کر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔۔اور بولی۔۔۔ مس ہما۔۔۔۔ رات کے اس پہر میرا تمھارے کمرے میں پایا جانا تمہیں کچھ عجیب نہیں لگ رہا؟ تو میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔ کہ ڈرامہ بند کرو میڈم ۔۔۔۔۔۔ اور آنے کی وجہ بتاؤ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی ایک دم سیریس ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ اصل میں میں خود نہیں آئی۔۔ بلکہ تمھاری اماں نے بھیجا ہے۔۔۔تو میں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ اماں نے کیوں بھیجا ہے؟ تو بھابھی شرارت سے میری طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ وہ اس لیئے میری جان کہ تمھاری امی کا خیال ہے کہ ان کی بیٹی ایک نہایت شریف اور ۔۔۔ گائے قسم کی لڑکی ہے۔۔۔ اور شادی کے بارے میں اسے کچھ نہیں پتا ۔۔۔ یہ بات کر کے بھابھی ہنسنے لگی۔۔۔۔ اور پھر ایک دم سنجیدہ سی شکل بنا کر بولی۔۔۔۔تو مس ہما میں آپ کو شادی کے بارے خاص کر سہاگ رات کے بارے میں بتانے آئی ہوں ۔۔۔۔تو میں نے آگے سے ہاتھ مار کر کہا۔۔۔۔ جانے دو بھابھی ۔۔اماں نہ سہی ۔۔آپ تو اچھی طرح سے جانتی ہو کہ اس بارے۔ مجھے سب پتہ ہے۔۔۔ تو بھابھی مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔۔ مثلاً آپ کو کیا پتہ ہے؟ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا کہ سہاگ رات کے بارے میں پوچھ رہی ہو نا آپ؟ تو وہ سر ہلا کر بولی ۔۔۔ جی جی اسی کی بات ہو رہی ہے تو میں نے کہا کہ ۔۔۔۔ سرکاری طور پر سہاگ رات کو میاں بیوی کی پہلی چودائی کی رات ہوتی ہے۔۔۔۔ پھر میں نے بھابھی کی طرف دیکھا اور اس سے کہا کہ کیا میں ٹھیک کہہ رہی ہوں؟ تو وہ بولی ۔۔۔ نہیں تم درست کہہ رہی ہو۔۔۔ پھر بولی۔۔۔اس سے آگے کیا ہو تا ہے؟ تو میں نے کہا دونوں کپڑے اتارتے ہیں اور لن پھدی کا کھیل شروع ہو جاتا ہے۔۔۔۔ تو وہ بولی یہ بھی ٹھیک ہے پر اس میں ایک تکنیکی بات بھی ہے تو میں نے حیرت سے آنکھیں پھیلاتے ہوئے کہا کہ۔۔۔تکنیکی بات ۔۔۔۔۔ وہ کیا ؟ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔۔ محترمہ ۔۔۔۔یہی تکنیکی بات تو آپ کو سمجھانے آئی ہوں۔۔

 پھر اس نے بات بتانے کے لئے تمہید باندھتے ہوئے کہا کہ دیکھو۔۔۔ مجھے معلوم ہے کہ تم اور نواز سہاگ رات ہی تنہائی میں ملو گے۔۔۔ اس لیئے میں تم کو کچھ بتانا چاہتی ہوں اور پھر بولی۔۔۔ دیکھو ہما۔۔۔ یہ دینامردوں کی دنیا ہے۔۔۔۔۔۔ ہم عورتوں کو انہوں صرف اپنی عیاشی اور سکون کے لیئے رکھا ہے ۔۔ یہ خود تو ہر جگہ جھک مار لیتے ہیں لیکن اگر ہم لوگ زرا سی بھی مارلیں تو ۔۔یہ لوگ قیامت سر پر اٹھا لیتے ہیں ( ہاں چوری چھپے کی بات الگ ہے )۔۔۔۔ پھر بھابھی ایک مثال دیتے ہوئے بولی ۔۔۔ دیکھ لو مردوں کی ساری گا لیوں کا محور عورت کی ذات ہی ہوتی ہے جیسے ۔ماں چود ۔۔بہن چود ۔۔۔ کُتی کا بچہ ۔۔وغیرہ۔۔ اس پر میں نے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا ۔۔۔حضور اتنی لمبی تمہید نہ باندھیئے۔۔۔۔کہ بندی بور ہو رہی ہے۔۔۔۔ اس لیئے التماس ہے کہ کام کی بات کریں کہ مجھے سخت نیند آ رہی ہے۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔ٹھیک ہے۔۔۔ میں کام کی بات پر آتی ہوں تو کہنے لگی۔۔۔اب بتاؤ ۔۔ نواز کے ساتھ تم سہاگ رات کیا کر و گی؟ تو میں نے کہا ۔۔ جیسا کہ میری پیاری بھابھی۔۔۔ آپ کو معلوم ہے کہ میرے اندر سیکس کی کس قدر تراس ہے ۔۔۔۔۔اس لیئے سہاگ رات سب سے پہلے ۔۔۔۔میں نواز کے ساتھ بھر پور سیکس کروں گی۔۔۔ 69 کروں گی ۔۔۔ اور اس کے ساتھ سیکس کو خوب انجوائے کروں گی۔۔۔۔ تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ جو کام تم کہہ رہی ہو نا ۔۔۔وہ کام اس وقت کیا جاتا ہے کہ جب لڑکے اور لڑکی کی ایک دوسرے کے ساتھ پہلے سے ہی انڈر سٹینڈنگ ہو۔۔۔تب تو سہاگ رات ان کی اپنی ہوتی ہے وہ جی چاہے کریں ۔۔۔۔لیکن تمھارا کیس یہ ہے کہ تم فسٹ ٹائم۔۔۔۔ اس سے مل رہی ہو۔۔۔۔اور پہلی دفعہ ہی تم اس کے ساتھ اپنے جسمانی تعلق قائم کرو گی۔۔۔۔۔اس لیئے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے اس رات کے سیکس پر ایک لمبا چوڑا لیکچر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں حیران رہ گئی اور اس سے پوچھنے لگی کہ یہ بات آپ نے مجھ سے پہلے کیوں نہیں کی تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔وہ اس لیئے میری جان کہ اس وقت اس کا ٹائم نہیں آیا تھا ۔۔۔اب آگیا ہے تو میں تم کو یہ سب سمجھا رہی ہوں۔۔۔۔۔۔حقیقت یہ ہے کہ بھابھی نے جو باتیں بتائی تھیں ۔۔۔۔ وہ حالات کے مطابق بلکل درست تھیں اور میں نے ان کو اپنے پلو سے باندھ لیا تھا ۔۔۔۔ انتظار کرتے کرتے آخرِ کار وہ دن بھی آ گیا کہ جس دن کا مجھے شدت سے انتظار تھا ۔۔۔۔ جی ہاں میری رُخصتی کا دن ۔۔۔ اس دن گھر میں خوب ہلا گلا تھا ۔۔بھابھی نے مجھے صبع صبع اُٹھایا اور بولی ۔۔نہاتے وقت اپنی چوت کے بالوں کو اچھی طرح سےصاف کر لینا ۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ ۔۔ بھابھی ۔۔یہ کام تو میں نے رات کو ہی کر لیا تھا ۔۔ میری بات سن کر بھابھی بولی۔۔۔۔۔ میری جان چوت کے بال ۔۔۔رات نہیں ۔۔۔بلکہ ۔۔۔ رُخصتی والے دن صبع کو کرتے ہیں تا کہ شام کو جب دلہا دلہن کے پاس آئے تو اسے ایک قسم کی تازہ شیو کی ہوئی چوت ملے۔۔۔ اس طرح اگر تم رات کو شیو کرو گی تو اگلی رات جب دلہا تمھارے پاس آئے گا تو اس کو تمھاری چوت پر ایک دن کی شیو کے بال ملیں گے ۔۔ تو میں نے بھابھی سے کہا کہ یہ تو بہت باریک بات کی آپ نے ۔۔تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔ میری جان یہ کوئی باریک بات نہیں ہے۔سب ایسے ہی کرتے ہیں ۔۔۔۔ فرق صرف اتنا ہے کہ تم نے یہ بات پہلی بار سنی ہے بھابھی کی بات سن کر میں واش روم میں گھس گئی اور ایک بار پھر سے اپنی چوت پر کریم لگا کر اسے اچھی طرح صاف کر دیا۔۔۔ اور پھر باہر آ گئی ۔۔اور سب کے ساتھ مل کر ناشتہ کیا اور پھر ایک دو گھنٹے کے بعد مجھے ایک علیٰحدہ کمرے میں بٹھا دیا گیا جہاں بھابھی اماں اور بیوٹی پارلر والی لڑکیوں کے علاوہ اور کسی کو بھی اندر آنے کی اجازت نہ تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ بیوٹی پارلر والیوں نے تین چار گھنٹے لگا کر مجھے تیار کیا ۔۔۔۔ پھر ان کی ہیڈ نے مجھے ایک لوشن دیتے ہوئے کہا کہ اس لوشن کو لے کر واش روم میں چلی جائیں اور اپنے سارے ۔۔بدن ۔۔۔ خاص کر اپنے پرائیوٹ حصوں پر اچھی طرح سے مل لیں۔۔۔تو میں نے ان سے کہا کہ۔۔یہ کس قسم کا لوشن ہے؟ تو وہی ہیڈ لیڈی بولی۔۔۔ یہ بڑا خاص لوشن ہے جس کے لیئے آپ کی ماما نے سپیشل پے منٹ کی ہے ۔۔۔۔ پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ یہ سیکس ابھارنے کا لوشن ہے۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا کہ اس کا فائدہ کیا ہے تو وہ میری طرف دیکھ کر ۔۔۔۔ تھوڑا رُک گئی اور پھر بڑے ہی پروفیشنل انداز میں بولی۔۔۔۔ اس کی مہک آپ کے دلہے کو پاگل کر دے گی۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔اسے آپ سے سکیس کرنے کا تگنا مزہ آئے گا۔۔۔۔اس کی بات سن کر میں تھوڑا حیران ہوئی اور ۔۔۔پھر بنا کوئی بات کیئے میں واش روم میں گھس گئی ۔۔اور پھر ڈھکن کھول کر اس کی مہک کا جائزہ لینے لگی ۔۔۔۔۔تو واقع ہی اس کی مہک بڑی ہی اشتہا ۔۔انگیز تھی۔۔۔۔ جسے سونگھ کر میرا ۔۔ موڈ ۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر میں نے جلدی سے اس لوشن کو اپنے سینے اور خاص کر چوت کے آس پاس کے حصوں پر لگا دیا۔۔۔۔ اور باہر آ گئی۔۔۔ واش روم سے باہر نکلتے ہی اسی لیڈی نے مجھے ایک پیک دیا اور بولی۔۔۔ شادی کے ابتدائی دنوں میں اسے ایسے ہی استعمال کیجئے گا کہ جیسا کہ میں نے آپ سے کہا ہے۔۔۔ پھر کہنے لگی اس لوشن سے آپ کے مزے میں بہت اضافہ ہو جائے گا۔۔۔۔

تمام رسمومات کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ہماری برات لاہور سے رخصت ہو کر بہالپور پہنچ چکی تھی۔۔۔۔۔ اور پھر یہاں بھی کچھ رسموں کی ادائیگی کے بعد ۔۔۔ ان لوگوں نے مجھے ۔۔۔۔ حجلہء عروسی ۔۔۔ میں پہنچا دیا تھا۔۔۔۔ اور میں بمطابق ہدایت ۔۔بھابھی۔۔۔ ایک لمبا سا گھونگٹ نکالے ۔۔۔ بلکل فلمی انداز میں۔۔ بیٹھی نواز کا انتظار کر رہی تھی ۔۔۔۔ اس وقت میری کچھ عجیب سی حالت ہو رہی تھی۔۔مجھے اپنا گھر بھی یاد آ رہا تھا ۔۔اور گھر کے ساتھ ساتھ ۔۔ آنے والے وقت کے بارے میں سوچ سوچ کر ۔۔ میری ۔۔پھدی بھی گرم ہو رہی تھی۔۔۔۔اور ۔میرے اندر کنڈلی مارے شہوت کا سانپ بھی۔ دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔ سر اُٹھا تا جا رہا تھا۔۔۔ شہوت کے سانپ کے سر اُٹھاتے ہی مجھے بھابھی کی ۔۔۔ کی ہوئی نصیحتیں بھی یاد آ رہی تھیں۔۔۔۔۔۔۔




جاری ہے

*

Post a Comment (0)