تراس یا تشنگی
قسط 39
اور اس کے ساتھ ہی نواز اپنے تنے ہوئے لن کے ساتھ میرے سامنے کھڑا تھا۔۔۔۔ میں نے مصلحت کے تحت بس ایک نظر ہی نواز کے لن پر ڈالی اور پھر نیچے دیکھنے لگ گئی۔۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز آگے بڑھا اور بڑی شوخی سے مجھے مخاطب کر کے بولا۔۔۔۔۔ ہما ڈارلنگ ایک نظر ادھر بھی تو دیکھو۔۔۔۔ تو میں نے بھابھی کے سکھائے ہوئے سبق کے مطابق اپنا منہ دوسری طرف کر لیا اور بولی۔۔۔۔۔ مجھے شرم آتی ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر نواز کہنے لگا۔۔۔ میری جان مجھ کیسی شرم ۔۔۔ کہ میں نے تم سے نکاح کیا ہے اور اس لحاظ سے تم میری بیوی ہو۔۔اس لیئے اپنے اپنے شوہر سے کیسا شرمانا؟؟۔۔۔۔۔ پھر اس نے میرے چہرے کو اپنی طرف کیا اور بولا۔۔۔۔ دیکھو نا پلیزززززززززز۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے اصرار پر میں نے بس ایک نظر اس کے لن پرڈالی اور پھرمیں نے اپنی آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔ آنکھوں کے آگے ہاتھ رکھتے ہی نواز آگے بڑھا اور اس نے میری آنکھوں پر رکھے ہاتھوں کو پیچھے ہٹایا اور بولا۔۔۔ ۔۔۔ایسے نہ کرو پلیززززز۔ ۔۔۔پھر اس کے کہنے پر میں نے بڑی ہی شرمیلی نظروں سے اس کے لن کی طرف دیکھا۔۔۔۔۔۔ تو وہ ایک نارمل سا لن تھا۔۔۔۔ نہ بہت چھوٹا نہ بہت بڑا ۔۔۔۔ ہاں تھا بہت پتلا۔۔ ۔۔جتنی میری دو انگلیوں کی موٹائی تھی اتنا ہی موٹا نواز کا لن تھا ۔۔۔ ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ اس کے لن کا ہیڈ تو اس کے لن کے پچھلے حصے سے بھی پتلا تھا ۔۔۔اور یہ ہیڈ بلکل تیر کے نشان جیسا تھا ۔ آگے سے اس کی کافی نوک نکلی ہوئی تھی اور پیچھے سے ۔۔ بس ٹھیک تھا۔۔۔دل ہی میں نواز کا لن دیکھ کر میں خاصی مایوس ہوئی کیونکہ میں نے عادل اور جیدے سائیں کے جیسے لن دیکھے ہوئے تھے ۔۔۔۔اور پتہ نہیں کیوں میں نواز سے بھی اسی طرح کے لن کی توقع کر رہی تھی ۔لیکن اس کا پتلا سا پنسل نما لن دیکھ کر دل ہی دل میں ۔۔ میں بڑی مایوس ہوئی تھی لیکن میں نے اپنی اس مایوسی کی زر ا سی بھنک بھی نواز کو نہیں پڑنے دی تھی ۔۔۔اس لیئے جیسے ہی میں نے اس کے لن کی طر ف دیکھا ۔۔۔تو ۔۔ہدایت کے مطابق میں تھوڑا حیرا ن ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔ اُف نواز ۔۔۔ آپ کا تو بہت بڑا ہے میری بات سن کر نواز ایک پھیکی سی مسکراہٹ سے بولا۔۔۔۔۔ نہیں یار اتنا بھی بڑا نہیں ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔۔ بس تمھارا گزارا کر دیا کرے گا۔۔۔ پھر اس نے میرا ہاتھ کو اپنے ہاتھ میں پکڑا اور اسے اپنے لن کی طرف لے گیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے جلدی سے اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھڑا لیا ۔۔۔۔۔۔تو وہ بڑے منت بھر ے لہجے میں کہنے لگا۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔ ہما ۔۔۔ایک بار ۔ میرا پکڑو نا۔۔۔۔ میں نے ڈرنے کی ادا کاری کرتے ہوئے ۔۔ڈرتے ڈرتے ۔۔۔ ۔۔۔اس کے لن پر ہاتھ رکھا اور پھر اپنے ہاتھ کو پیچھے کھینچ کر بولی ۔۔ یہ لو پکڑ لیا۔۔۔۔ یہ دیکھ کر نواز نے دوبارہ سے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنے لن پر لے جا کر بڑے ہی پریم سے بولا ۔۔۔۔۔ ہما میری جان میں نے صرف ہاتھ لگانے کو نہیں کہا تھا بلکہ۔۔۔۔ تم نے اس کو اپنے خوبصورت ہاتھوں میں پکڑے ہی رکھنا ہے۔۔۔۔ اس پر میں نے بڑی سعادت مندی سے اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی۔۔۔۔ جیسے ہی نواز کا لن میرے ہاتھ کی گرفت میں آیا ۔۔۔۔۔وہ تھوڑا جزباتی سا ہو گیا اور پھر ۔ اس نے ایک گرم سانس لی اور بولا۔۔۔۔ ہما ۔۔۔۔اب اس کو دباؤ ۔۔۔اور پھر اس کے کہنے پر میں نے اس کے باریک سے لن کو پکڑ کر دبانا شروع کر دیا۔۔۔۔ پھر وہ مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ تھینک یو ہما۔۔۔۔ اب میرا لن چھوڑ دو۔۔۔تو میں نے اس کے لن کو اپنے ہاتھ سے چھوڑ دیا ۔۔۔۔اور اس کی طرف دیکھنے لگی ۔۔۔۔مجھے اپنی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔دیکھ کر وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ہما جی ۔۔۔ جس طرح میں آپ کے سامنے ننگا ہوا ہوں ویسے ہی آپ بھی ننگی ہوجاؤ۔۔
تو میں نے اپنے اوپری بدن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس سے قدرے شرمیلے لہجے میں کہا کہ ۔۔۔ مجھے تو آپ نے پہلے سے ہی ننگا کیا ہوا ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ ہنس پڑا اور کہنے لگا۔۔۔۔یار میں اوپر سے نہیں بلکہ نیچے سے ننگا ہونے کا کہہ رہا ہوں ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی میں نے بڑی سخت شرم کا اظہار کیا ۔۔۔اور پھر اپنے ہونٹوں پر شہادت کی انگلی رکھ کر اس سے ٹھیٹھ پنجابی لڑکی کی طرح بولی ۔۔۔ ہاہ۔ہائے ۔ یہ آپ کیا کہہ رہے ہو؟ تو وہ میری طرف دیکھتے ہوئے بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ملن کے لیئے ہم دونوں کا ننگا ہونا ضروری ہے ۔اس لیئے پلیز اپنا لہنگا اتار دو۔۔۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا۔۔۔۔ آپ کے سامنے لہنگا اتارتے ہوئے مجھے شرم آتی ہے ۔۔۔ تو وہ بولا ۔۔۔ اچھا میں اپنا منہ دوسری طرف کرتا ہوں ۔۔۔تم اپنا لہنگا اتارو۔۔تو میں نے کہا ٹھیک ہے ۔۔۔ پر آپ نے میری طرف ہر گز نہیں دیکھنا ۔۔۔۔اس پر وہ بولا ۔۔۔ پکا پرامس نہیں دیکھوں گا۔۔۔۔۔ اور میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے جلدی سے اپنا لہنگا اتار دیا۔۔۔۔ اور پینٹی رہنے گی۔۔۔اتنے میں ۔۔۔ وہ مجھ سے بولا۔۔۔ اتار لیا ہے؟ تو میں نے شرمیلے لہجے میں بس اتنا کہا ۔۔۔۔ جی۔۔۔۔ اس پر اس نے گھوم کر میری طرف دیکھا ۔۔اور پھر جیسے ہی اس کی نظر میری گول گول ۔ گداز ۔اور مست ۔۔ را نوں پر ڑی ۔۔۔وہ مست سا ہو گیا ۔۔۔۔ لیکن پھر پینٹی پر نظر ڈالتے ہی وہ حیران ہو کر بولا ۔۔۔۔ یہ کیوں نہیں اتاری؟ تو میں نے شرماتے ہوئے کہا۔۔۔۔ آپ نے صرف لہنگے کا بولا تھا ۔۔۔تو وہ میری رانوں کو کھا جانے نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔ پلیز زززز ۔۔۔ یہ بھی اتارو نا۔۔۔۔تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔پہلے آپ اپنے منہ کو دوسری طرف کریں۔۔۔تو وہ میری دونون رانوں کے بیچ والی جگہ پر نظریں گاڑتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار ایسے ہی کام نہیں چل سکتا۔۔؟ تو میں نے نفی میں سر ہلاتے ہوئے بڑی ادا سے اس کی طرف دیکھا اور بولی ،۔۔۔۔ نہیں ناں ۔۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر اس نے اپنا منہ دوسری طرف گھما یا اور ۔۔۔بولا ۔۔۔ جلدی کرو ۔۔۔۔ادھر میں نے اپنی پینٹی اتار کر نیچے رکھی اور پھر اپنی پھدی کے آگے ہاتھ رکھ لیا ۔۔اور سر جھکا کر کھڑی ہو گئی۔۔۔ ادھر کچھ دیر بعد وہ کہنے لگا۔۔۔ پینٹی اتار لی ہما۔۔۔؟ تو میں نے شرمیلے سے لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ جی۔۔۔۔۔۔
یہ سنتے ہی وہ ایک دم گھوم گیا ۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔مجھے اپنے ہاتھوں سے پھدی کو ڈھانپے دیکھ کر وہ بڑی بے قراری سے کہنے لگا۔۔۔۔ ارے ارے۔۔۔ یہ کیا غضب کر رہی ہو؟ تو میں نے حیران ہو کر اس سے کہا۔۔۔۔ میں نے کیا غضب کیا ہے ؟ تو بجائے کوئی جواب دینے کے وہ میرے پاس آ گیا اور میری پھدی پر رکھے ہاتھ کر بولا ۔۔۔۔ یہ غضب کیا ہے ۔۔۔اور پھر وہ یک ٹک میری پھدی کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیرنے لگا ۔۔۔اور کچھ دیر بعد اس نے ۔۔۔۔ مجھے بستر پرلیٹنے کو کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کا کہا مانتے ہوئے بستر پر دراز ہو گئی۔۔۔ مجھے بستر پر لٹا کر وہ خود بھی پلنگ کے اوپر آیا اور میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔اور مجھے ٹانگیں کھولنے کو کہا اور میں جو سیدھی لیٹی ہوئی تھی نے اپنی ٹانگیں کھول دیں ۔۔اور وہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور میری گول گول اور سڈول رانوں پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔۔۔ لیکن اس کی نظریں میری صاف اور بھرے ہوئے گوشت والی پھدی پر جمی ہوئیں تھیں ۔۔۔ آخر وہ نہ رہ سکا اور اس اس نے میری رانوں سے ہاتھ ہٹا لیئے اور ۔۔۔۔ میری پھدی پر لے آیا اور پھر اسے غور سے دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ہما۔۔۔۔ یقین کرو۔۔۔۔ تمہاری ۔۔۔۔۔۔ تمہاری ۔۔یہ (چوت ) ۔ بہت پیاری ہے۔۔۔۔تو میں نے شرماتے ہوئے اس سے کہا کہ۔۔۔ میری کب ہے جی ۔۔۔یہ تو اب آپ کی ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ نہال ہو گیا اور ۔ ۔بے اختیار میری پھدی کے نرم نرم گوشت پر ہاتھ پھیرنے لگا۔۔ اور اس کا یوں میری پھدی پر والہانہ ۔اندا ز میں مساج کرنا ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے بہت ہی اچھا لگا ۔۔۔پھر کچھ دیر بعد پھدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے وہ مجھ سے سرسراتی ہوئی آواز میں کہنے لگا ۔۔۔۔۔۔ میرا خیال ہے اب کچھ کرنا چاہیئے اور پھر میری طرف دیکھ کر بولا ۔۔۔ تم کیا کہتی ہو؟ اندر سے میرا دل بھی یہی کر رہا تھا کہ وہ اپنے لن کو فوراً میرے اندر کرے لیکن میں نے کوئی جواب نہ دیا اور اس کے بار بار پوچھنے پر بس اتنا ہی کہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ جیسے آ پ کی مرضی ۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگا ۔۔۔ کبھی تو تم بھی اپنی مرضی بتا دیا کرو یار ۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس کے بعد اس نے ایک دفعہ پھر پلنگ کے سائیڈ دراز میں ہاتھ ڈالا اور ۔۔پھر وہاں سے آئیل کی شیشی نکال لی ۔۔۔اور پھر اس نے میرے سامنے اس میں سے کافی سارا آئیل اپنے پتلے سے لن پر لگایا ۔۔۔اور خاص کر اس کی ٹوپی کو تیل سے اچھی طرح تر کر کے وہ دوبارہ میری ٹانگوں کے بیچ میں آ کر بیٹھ گیا اور گو کہ میری میری پھدی پہلے ہی کافی چکنی تھی لیکن پھر بھی اس نے تھوڑا سا تیل میری پھدی کے سوراخ پر بھی لگایا ۔۔۔۔۔اور پھر بڑے ہی جزباتی اندا ز میں کہنے لگا ہما۔اندر ڈالتے ہوئے ۔۔۔۔ بس تھوڑا سا درد ہوگا۔۔۔اور پھر اس نے میری دونوں ٹانگوں کو اپنے کندھوں پر رکھا اور اور اپنے لن کی ٹوپی کو میری چوت کے سوراخ پر سیٹ کر کے بولا۔۔۔اگر زیادہ درد ہوا ۔۔تو سوری۔۔۔ اور ایک ہلکا سا دھکا مارا۔۔۔ اس ہلکے سے دھکے کی وجہ سے اس کا لن پھسل کر میری چوت کے لبوں کے اندر داخل ہو گیا ۔۔۔۔اور پھر اس نے اسی جگہ ایک دو اور ہلکے ہلکے دھکے مارے جس سے اس کے لن کی تھوڑی سی ٹوپی میری چوت کے تھوڑا اور اندر چلی گئی۔۔۔۔ اس سے آگے شاید اسے کوئی رکاوٹ نظر آئی تبھی اس نے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔ جان تھوڑا سا درد سہنے کے لیئے تیار ہو جاؤ۔۔۔۔۔ اس کےساتھ ہی ان نے ایک زور دار دھکا مارا۔۔۔۔۔۔اور نواز کا یہ دھکا اتنا زور دار ۔۔۔۔۔اور اتنا تیز تھا کہ ۔۔۔۔ اس دھکے سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز کا لن میری چوت کی دیواروں کو چیر کر اس کی گہرائی ۔۔۔۔۔۔۔ تک اتر گیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی درد کی ایک میٹھی سی۔۔۔۔ مگر تیز لہر ۔ میرے سارے جسم سرائیت کر گئی ۔۔۔۔ اور میں اس میٹھے سے درد کو برداشت نہ کر سکی او ر اپنے سر کو دائیں بائیں مارتے ہوئے بولی۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اُف۔ف۔فف۔۔ف۔ف اور۔۔۔پھر نہ چاہتے ہوئے بھی میرے منہ سے ایک چیخ نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ ہ۔۔۔۔۔۔ ہائے میں مر گئی نواز ۔۔اسے باہر نکالو ۔۔۔۔۔۔اور نواز گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔ بس میری جان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اک دو گھسے اور برداشت کر لو۔۔۔۔ پھر۔۔۔ مزے ہی مزے ہوں گے۔۔۔۔ لیکن وہ میٹھا سا درد ۔۔۔۔ مجھے بڑا بے چین کر رہا تھا۔۔۔۔ اور میں بار بار ۔۔نواز سے یہی کہے جا رہی تھی کہ ۔۔۔۔ نواز ۔۔۔ پلیزززززززززززززز ۔۔۔۔ تو وہ گھسے مارتے ہوئے کہنے لگا کہ کیا ہوا میری جان ؟؟؟؟؟۔۔تو میں نے کہا۔۔۔۔ مجھے ایسے لگ رہا ہے کہ جیسے ۔۔۔۔ میری نیچے والی چیز کو تمھارا۔۔۔۔۔۔ بے دردی سے چیر رہا ہے۔۔۔ میری بات سن کر وہ اور پُر جوش ہو گیا ۔۔۔اور میرے اندر ایک زور دار گھسہ مارتے ہوئے بولا۔۔۔۔۔۔میری جان ۔ چیرنے کےلیئے ہی تو اسے ڈالا ہے۔۔۔۔۔۔ اور اس نے تمہاری چر؟ کے رکھ دی ہے۔۔۔ ۔۔۔پھر مجھے پچکارتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ میری جان ۔۔۔۔آج کے بعد تمہیں درد نہیں ہو گا بلکہ مزہ آئے گا۔۔ تو میں نے اس سے ۔درد میں ڈوبی ہوئی آواز نکالنے کی ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ مجھے نہیں چاہیئے ایسا مزہ۔۔تم اسے باہر نکالو۔۔لیکن اس نے میری بات سنی ان سنی کرتے ہوئے اپنے گھسوں کی رفتار بڑھا دی ۔۔۔ ۔اور ۔۔ پھر کچھ ہی دیر بعد ۔۔اچانک مجھے ایسے لگا کہ جیسے میرے اندر کا سارا خون میری چوت کی طرف بڑھ رہا ہو۔۔۔۔ اور میں نے چلا کر اور جان بوجھ کر روہانسی ۔۔اور سیکسی آواز میں نواز سے کہا ۔۔۔ کہ نواززززززز میرے اندر سے کچھ نکل رہا ہے۔۔ تو وہ بھی مستی میں آ کر گھسے مارتا ہوا بولا۔۔۔۔۔۔۔نکلنے دو۔۔۔۔۔ ۔اور حقیقتاً اس وقت مجھے اس کے گھسوں کا اس قدر مزہ آیا تھا کہ مزے میں ا ٓ کر میں نے نیچے سے اپنی پھدی کو نواز کے لن کے ساتھ بلکل جوڑ لیا اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کی کمر کو سختی کے ساتھ پکڑ لیا ۔۔۔اور پھر سیکس سے بھر پور آواز میں بس یہی کہتی رہی۔۔۔۔ نواززززززز۔۔۔نواززززززززززززززززززززززز۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ میرے یہ کہنے کی دیر تھی کہ نواز نے بھی ایک چیخ سی ماری اور بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما۔۔۔۔ میری جان۔۔۔۔اور میرے ساتھ ساتھ اس کے جسم نے بھی جھٹکے مارنے شروع کر دیئے اور اس کے ساتھ ہی نواز میرے اوپر گر گیا اور لمبے لمبے سانس لینے لگا۔۔۔۔ میں نے اس کو اپنے اوپر ایسے ہی پڑا رہنے دیا ۔۔۔۔۔۔ اور اس کی ننگی کمر پر ہاتھ پھیرنے لگی۔۔
کچھ دیر بعد جب اس کی سانس بحال ہوئے تو وہ میرے اوپر سے اُٹھ گیا۔۔۔اور میرے ساتھ لیٹ کر گہرے گہرے سانس لیتے ہوئے بولا۔۔۔۔ مزہ آ گیا ہما۔۔۔۔۔ اور پھر اس نے مسہری کے نیچے ہاتھ مارا اور وہاں سے ایک صاف کپڑا نکال کر مجھے دیتے ہوئے بولا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ لو ہما اس سے اپنی۔۔۔ صاف کر لو۔۔۔۔۔ اور میں نے اس سے کپڑا لیا اور بستر سے اُٹھ گئی۔۔۔اور پھر جیسے ہی کپڑے کو اپنی چوت صاف کرنے کے لیئے اپنے نیچے لیکر گئی تو یہ دیکھا کہ میری چوت کی سیل ٹوٹنے سے کافی مقدار میں خون نکل کر مسہری کی سفید رنگ کی بیڈ شیٹ پر لگا ہوا تھا ۔۔۔ لیکن چونکہ یہ چیز نواز کو بھی دکھانا ضروری تھا اس لیئے جان بوجھ کر میں نے ۔۔۔ اپنے چہرے پر حیرت طاری کر لی اور ۔۔پھر بڑی ہی ۔۔۔ ڈری ہوئی آواز میں بولی۔۔۔۔۔ نواززززززززز۔۔۔۔ یہ دیکھیں خون ۔۔۔ میری بات سن کر سانس بحال کرتا ہوا نواز ایک دم جمپ مار کر اپنے پلنگ سے اُٹھا اور میرے پاس آ کر بولا ۔۔ کہاں ہے خون ۔۔۔۔تو میں نے مسہری کی سفید بیڈ شیٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔۔ کہ وہ دیکھو ۔۔۔ بیڈ شیٹ پر اتنا سارا خون دیکھ کر نواز کی تو باچھیں کھل گئیں ۔۔۔ جبکہ میں نے بظاہر فکر مندی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں ابھی اس کو دھو دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر نواز بڑی سختی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ خبردار ۔۔ تم اس خون آلود ۔۔ بیڈ شیٹ کو ہر گزنہیں دھو گی ۔۔تو میں نے بظاہر بڑی معصومیت سے کہا کہ۔۔۔۔ دیکھو نا اگر صبع کسی نے دیکھ لیا تو میرے لیئے بڑی شرمندگی کی بات ہو گی۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ بڑے خوش گوار موڈ میں بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ ارے نہیں یار ۔۔۔۔شرمندگی تو تب ہوتی جب یہ خون نہ نکلتا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا تم پریشان نہ ہو ۔۔۔۔۔۔اور خون سے لت پت اس بیڈ شیٹ کو ایسے ہی رہنے دو۔۔ تو میں نے کہا نواز۔۔۔۔۔ مجھے بڑی شرم آ رہی ہے۔۔۔تو وہ مجھے اپنی با نہوں میں بھر کر بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تمھاری شرم کو میں ابھی دور کر دیتا ہوں اور دوبارہ سے میرے اوپر چڑھ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس دفعہ پھر اس نے میری چوت ماری لیکن اب کی بار مجھے اتنا درد نہ ہوا۔۔ لیکن حسبِ ہدایت ۔۔۔میں نے۔ درد ہونے کا خوب خوب ناٹک کیا۔۔۔ اس طرح میری سہاگ رات بیت گئی اور اس رات نواز نے میرے ساتھ تین دفعہ چودائی کی۔۔۔۔ جس وقت نواز نے اپنا تیسرا شارٹ مکمل کیا تھا تو اس وقت صبع ہونے والی تھی چنانچہ تیسری شارٹ کے بعد ہم دونوں سو گئے اور ۔۔۔ ابھی مجھے سوئے ہوئے ایک دو گھنٹے ہی ہوئے تھے کہ باہر دروازے پر دستک ہوئی ۔۔۔اوردستک کی آواز سن کر نواز نے جلدی سے دروازہ کھولا ۔۔۔دیکھا تو سامنے اس کی سب سے بڑی بہن فردوس آپا کھڑی تھی۔۔۔۔ باجی فردوس کو دیکھ کر میں بھی مسہری سے اُٹھ بیٹھی ۔۔۔ تو وہ میرے پاس آ کر بڑی شفقت سے کہنے لگیں جلدی سے اُٹھ کر نہا لو ۔۔۔ کہ اس کے بعد مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔۔۔ مجھ سے بات کرتے کرتے اچانک اس کی نظر بیڈ شیٹ پر پڑی تو انہوں نے ایک دفعہ میری طرف اور پھر مسہری کی طرف دیکھا۔۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔۔۔ واہ۔۔۔۔ باجی فردوس کی بات سن کر میں نے شرم سے اپنی نگاہ نیچی کر لیں ۔ ۔۔۔۔۔ میرے خیال میں اسے میری یہ ادا بڑا اچھی لگی ۔۔۔۔اور وہ آگے بڑھی اور میرا ماتھا چوم کر بولی۔۔۔ جیوندی وسدی رہو۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر مجھے اشارہ کیا اور میں واش روم میں گھس گئی۔۔۔اور خوب نہائی۔۔۔۔ واش روم سے جب میں باہر نکلی تو۔۔۔۔ دیکھا کہ مسہری پر ایک نئی چادر بچھی ہوئی تھی۔۔۔ پھر اس کے بعد مجھے ریسٹ کرنے کا کوئی موقع نہ ملا۔ باجی فردوس کے آنے کے بعد نواز نے دوپہر تک مجھے اپنی شکل نہ دکھائی تھی ۔۔ اماں کی طرح ان لوگوں نے بھی بیوٹی پارلز والی کو گھر میں بلا رکھا تھا۔۔۔۔ اس لیئے ولیمے کے ٹائم تک ان لیڈیز نے مجھے تیار کر لیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر جیسے ہی میں تیار ہوئی نواز کی بہنوں اور کزنز نے مجھے پکڑا اور سٹیج پر بٹھا کر خود آپس میں خوش گپیاں کرنے لگیں۔۔ ہاں جب کوئی خاتون یا لڑکی پنڈال میں داخل ہوتی تو وہ مجھ سے اس کا اور اس سے میرا تعارف کروا دیتی تھیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسی اثنا میں ولیمے میں شرکت کے لیئے لاہور سے میرے والدین بھی آ گئے تھے ۔۔ آتے ساتھ ہی وہ سب سیدھےمیرے پاس آ کر میرا حال احوال پوچھنے لگے۔۔۔ اور حال چال پوچھنے کے بعد باقی سب تو چلے گئے لیکن عطیہ بھابھی میرے ساتھ چپکی بیٹھی رہی ۔۔۔۔اور پھر جیسے ہی رش کم ہوا ۔۔۔ وہ بڑے ہی نارمل انداز میں سامنے دیکھتے بولی۔۔۔۔ کیسی گزری رات؟ تو میں نے کہا بس ٹھیک ۔۔۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا چونکی اور کہنے لگی کتنی شارٹیں ماریں اس نے ؟ تو میں کہا بھابھی تین۔۔۔تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔ یہ بتاؤ تمہارا خون نکلا تھا نا ؟ تو میں نے ہلکے سے کہا ۔۔۔ جی۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ ہی وہ کہنے لگی۔۔۔ میری دی ہو ئی ہدایات پر عمل کیا تھا؟ تو میں نے کہا جی بھابھی حرف بحرف ۔۔۔۔ کیا تھا۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی قدرے الجھے ہوئے انداز میں کہنے لگی۔۔۔۔ تم نے تین دفعہ پھدی بھی مروائی اور تمھارا خون بھی نکلا۔۔۔۔۔۔ تم نے میری ہدایات پر عمل بھی کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن پھر بھی تم کہہ رہی ہو۔۔۔بس ٹھیک۔۔۔ جبکہ میرے حساب سے تو تمہارا ہر کام اوکے ہونا چایئے تھا اور تم بس ٹھیک کہہ رہی ہو ۔۔۔ پھر اچانک ہی بھابھی کو کوئی خیال آیا ۔۔۔۔اور وہ ادھر ادھر دیکھتے ہوئے میرے کان کی طرف جھکی اور کہنے لگی۔۔۔۔ نواز کا لن کیسا تھا؟ ۔۔۔تو میں نے کہا ۔۔۔ بس ٹھیک۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی نے ایک گہری سانس لی اور کہنے لگی ۔۔۔اچھا تو یہ بات ہے۔۔۔۔
جاری ہے