Taraas ya tishnagi - Episode 40

تراس یا تشنگی 

قسط 40




میری یہ والی بات سن کر۔۔۔۔ وہ کسی سوچ میں ڈوب گئی اور کہنے لگی۔۔۔ ابھی نہیں پہلے میں نواز کا لن دیکھ لوں پھر تم کو کوئی مشورہ دوں گی۔۔۔۔۔ اور بھابھی کی بات ختم ہوتے ہی۔۔۔۔ سامنے سے اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ نواز آتا ہوا دکھائی دیا ۔۔۔ اس دیکھ کر بھابھی بڑی تیزی سے اپنی جگہ سے اُٹھی اور جاتے جاتے سرگوشی میں کہنے لگی ۔۔۔۔ ابھی اس چیز کے بارے میں تم نے کسی اور سے کوئی بات نہیں کرنی ۔۔۔ اتنی دیر میں نواز سٹیج کے قریب پہنچ چکا تھا ۔۔۔ اس لیئے بھابھی نے اسے دیکھتے ہی مبارک مبارک کا نعرہ لگایا اور کہنے لگی۔۔۔۔ مان گئے نواز بھائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نواز نے حیرت سے بھابھی کی طرف دیکھ کر کہا۔۔۔۔۔ کہا کہہ رہی ہو آپ ۔۔۔تو بھابھی بڑی ادا سے میری طرف دیکھ کر نواز سے کہنے لگی۔پتہ نہیں بھائی ۔ ایک دن میں ہی تم نے اس پر کیا جادو کر دیا ہے کہ جب سے میں اس کے پاس بیٹھی ہوں یہ مسلسل تمہاری ہی تعریفیں کیئے جا رہی ہے۔۔۔ ۔۔ بھابھی کی بات سن کر نواز کی تو باچھیں ہی کھل گئیں اور وہ سینہ پھلا کر بولا ۔۔۔۔ اس کا بھی قصور نہیں ہے عطیہ باجی۔۔۔۔۔۔ ہم سے جو ایک دفعہ مل لیتا ہے ۔۔۔پھر وہ ہمارا ہی ہو جاتا ہے۔۔۔۔ نواز کی اس بات پر ایک زبردست فرمائیشی قہقہہ پڑا ۔۔۔۔اور اس دوران وہ میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔۔۔۔ او ر پھر موقع پا کر چپکے سے بولا ۔۔۔۔ تعریف کرنے کا بہت بہت شکریہ ہما جی۔۔۔۔

ولیمے کے بعد رواج کےمطابق میں اور نواز ابا لوگوں کے ساتھ واپس لاہور آ گئے تھے (اپنی زبان میں ہم اس رسم کو مکلاوا کہتے ہیں) ۔۔۔ اور یہ ۔۔۔ مکلاوے آئے ہوئے تیسرے دن کی بات ہے کہ اس دن صبع ہی بھابھی نے مجھے بتا دیا تھا کہ آج رات وہ ہمارا شو دیکھیں گی۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا کہ بھابھی ۔۔۔۔ ہمارا شو دیکھتے ہوئے اگر کسی نےآپ کو دیکھ لیا تو؟ میری بات سن کر بھابھی نے مسکرا کر میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ بہن چود ۔۔۔ میں تو تمہارا یہ شو رات کو دیکھوں گی ۔۔۔۔جبکہ یاد کر و وہ دن کہ جب تم چٹے دن ہمارا شو دیکھا کرتی تھی۔۔۔ بھابھی کی یہ بات سن کر میں نے بھی ہنستے ہوئے ان سے کہا ۔۔۔ چٹے د ن شو دیکھتے ہوئے ہی میں ایک دن پکڑی بھی گئی تھی۔۔ میری بات سنتے ہی بھابھی نے ایک زبردست قہقہہ لگایا اور بولی۔۔۔۔ یہ اسی پکڑے جانے کی برکت سے ہی میں اور تم اتنے فرینک ہو گئے تھے کہ اس کے بعد ہم ہر طرح کی باتیں ایک دوسرے کے ساتھ شئیر کر لیتی ہیں۔۔۔۔پھر اس کے بعد بھابھی نے مجھے رات ہونے والے شو کی بابت ہدایت دینا شروع کر دیں کہ کس کس اینگل سے میں نے نواز کے ساتھ سیکس کرنا ہے وہ اس لیئے کہ میرا بیڈ کمرے کی کھڑکی سے تھوڑے فاصلے پر تھا ۔۔اس لیئے بھابھی کو یہ سب سمجھانا پڑا ۔۔۔۔ تمام باتیں اچھی طرح زہن نشین کرانے کے بعد بھابھی نے مجھے ایک شاندار کس دی اور بولی ۔۔۔ چل دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرتی ہیں باقی باتیں وہیں ہوں گی ۔۔۔۔اور ہم دونوں اُٹھ کر کچن کی طرف چل پڑیں ۔ اسی دن۔۔۔ رات کا واقع ہے کہ کھانے کے بعد کہ جس کے لیئے امی لوگوں نے کافی تردد کیا ہوا تھا ۔۔۔ ہم سب لوگ ڈرائینگ روم میں بیٹھ گئے ۔۔۔اور پھر وہاں کافی دیر تک گپ شپ کا پروگرام جاری رہا۔۔۔یہاں تک کہ اماں نے زبردستی سب کو اُٹھایا ۔۔۔اور ہم لوگ اپنے کمرے میں آگئے ۔۔۔ باہر نکلتے وقت میں نے بھابھی کی طرف دیکھا تو اس نے اشارے سے بتایا کہ جب وہ کھڑکی کے پہنچے گی تو وہ مجھے بتا دے گی ۔۔۔ بتانے والا اشارہ ہم نے پہلے ہی طے کر لیا تھا۔۔۔۔ کمرے میں پہنچتے ہی نواز جو میری فیملی ممبر کے ساتھ ڈائینگ روم میں بڑی خاموشی اور ادب سے بیٹھا ان کی ہر بات پر جی جی کر رہا تھا ۔۔۔ کمرے میں داخل ہوتے ہی مجھ سے لپٹ گیا۔۔۔۔اور مجھے چوم کر بولا۔۔۔۔۔۔ آئی لو یو ۔۔۔ ڈارلنگ۔اور اس کے ساتھ ہی اس نے میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے اور بڑی گرم جوشی سے میرے ہونٹ چوسنے لگا۔۔۔ ہونٹ چوسنے کے بعد جیسے ہی اس کے ہاتھ میری چھاتیوں کی طرف گئے ۔۔۔ ۔۔ تو میں ۔۔۔ جلدی سے اس سے الگ ہوئی اور اٹھلاتے ہوئے اس سے بولی ۔۔۔۔۔ ایک منٹ نواز صاحب پہلے مجھے کپڑے تو بدلنے دیں نا۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ آگے بڑھا اور میری دونوں چھاتیوں کو اپنے ہاتھ میں پکڑ کر کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ ایسے کپڑے بدلنے کا کیا فائدہ میری جان ۔۔۔۔جب انہیں پہن کے پھر تھوڑی دیر بعد اتارنا پڑے۔۔۔بات تو نواز نے درست کی تھی ۔۔۔اور اس کی اس بات سے میں محظوظ بھی بہت ہوئی ۔۔۔ لیکن میرے ساتھ مسلہ یہ تھا کہ میں اس وقت تک سیکس اسٹارٹ نہیں کر سکتی تھی کہ جب تک باہر سے مجھے بھابھی کا اشارہ موصول نہ ہو جائے ۔۔۔اس لیئے میں نے اسے الجھاتے ہوئے کہا۔۔۔۔میرے پیارے میاں جی ۔۔۔۔ بات تو آپ بلکل درست فرما رہے ہو۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے اپنے تن پر پہنا ہوا بھاری اور کام والے سوٹ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ حضور اتنے ہیوی ڈیوٹی کپڑوں کی موجودگی میں میرے لیئے آپ کا ساتھ دینا کافی مشکل ہو گا اس لیئے مجھے یہ کپڑے اتار کے نائیٹ ڈریس پہننے دیں ۔۔۔ کہ قاعدہ اور دستور یہی کہتا ہے میری بات سن کر وہ بڑے موڈ میں آکر ترنم سے کہنے لگا۔۔۔۔ایسے دستو ر کو ۔۔۔۔ صبع بے نور کو میں نہیں مانتا ۔۔۔ میں نہیں جانتا۔۔۔۔ ابھی نواز کا ترنم ختم ہی ہوا تھا ۔۔ کہ باہر سے بلی کی آواز سنائی دی ۔۔۔ میاں میاں ۔۔۔۔۔ بلی کی آواز سنتے ہی نواز نے ایک بار پھر مجھے اپنے گلے سے لگا لیا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔ دیکھ لو ۔۔۔ پسُی کیٹ ۔۔۔۔۔ میاں میاں کر کے۔۔باہر والی پُسی کیٹ نے بھی میری بات کی تائید کر دی ہے ۔۔ اب میں نواز کو کیا کہتی کہ باہر والی پُسی کیٹ تو مجھ سے بھی ہزار گنا زیادہ سیکسی اور ۔۔۔۔ گرم خاتون ہے ۔۔۔ جی ہاں آپ درست سمجھے ہیں ۔۔۔باہر سے آنے والی آواز کسی اور کی نہیں بلکہ بھابھی کی تھی ۔۔۔اور یہ اس بات کا سگنل تھا کہ شو شروع کیا جائے۔۔۔

چنانچہ بھابھی کا سگنل ملنے کے بعد بظاہر میں نے ہار مانتے ہوئے نواز سے کہا ۔۔۔ توبہ ہے نواز ۔۔۔ تم بھی نا کہاں کی بات کو کہاں لے جاتی ہو۔۔۔۔ اور پھر واپس اس کی باہنوںمیں گرتے ہوئے بڑے رومینٹک لہجے میں بولی۔۔۔۔ تمہاری خوشی میں ہی میری خوشی ہے جان جی۔۔۔۔ میرے اس رومینٹک فقرے نے جلتی پر تیل کا کام دیا ۔۔۔۔۔اور پھر نواز نے مجھے اپنی باہوں میں بھر کر بے تحاشہ چومنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔ اور پھر اس کے بعد ۔۔۔باقاعدہ شو کا آغاز ہو گیا ۔۔۔۔ چونکہ اس وقت تک ہماری شادی کو دو تین دن ہو چکےتھے ۔۔۔اور شروع کے ایک آدھ دن کے بعد اب میں نواز کے ساتھ کافی حد تک کھل چکی تھی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ وہ والی ۔۔۔چوسنے اور چاٹنے والی ۔ حد ابھی تک برقرار تھی۔۔۔۔ چنانچہ چوما چاٹی کے بعد میں نے اپنے کپڑے اتارتے ہوئے نواز کی طرف دیکھا تو وہ اپنے کپڑے اتار کر میری طرف بڑھ رہا تھا۔۔۔ اسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر میں نے بھابھی کی ہدایت کے عین مطابق میں کسنگ کرتے کرتے اسے ۔۔۔ اسی اینگل پر لے گئی۔۔۔۔۔اور اس کے بعد ۔۔۔ میں نے خاص کر نواز کا لن پکڑ لیا ۔۔۔اور بھابھی کی طرف اس کا منہ کرتے ہوئے تھوڑا سا آگے پیچھے کیا۔۔۔۔پھر اس کے لن سے اپنا ہاتھ ہٹایا ۔۔۔اور نواز کے پیچھے کھڑی ہو گئی ۔۔۔اور اس کی پشت پر جا کر اسے اپنی باہنوں میں لے لیا۔۔۔۔۔اور اس کی گردن کو چومنے لگی۔۔ایسا کرنے سے میرا ۔ مقصد ایک تو ۔۔۔۔ مزہ لینا تھا دوسرا یہ کہ بھابھی اچھی طرح سے نواز کا لن دیکھ لے۔۔۔۔۔۔ اس طرح کچھ دیر کے کھیل کے بعد ۔۔۔۔۔۔۔۔ نواز مجھے پلنگ پر لے آیا ۔۔۔۔ پلنگ پر آتے ہی ۔۔ میں اس زاویہ سے پلنگ پر لیٹی کہ جب نواز مجھے چودے تو اس لن میری پھدی میں جاتا ہوا صاف دکھائی دے۔۔۔۔۔ میرے پلنگ پر لیٹتے ہی نواز بھی پلنگ پر آ گیا ۔۔۔۔اور میری ٹانگیں اُٹھا کر ۔۔۔۔ اپنے پتلے سے پنسل نما لن کو میرے اندر کر دیا ۔۔۔۔۔ اور دھکے مارنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کافی دیر تک وہ میری چوت کو مارتا رہا ۔۔ ۔ اور پھر ۔۔۔۔ آخر میں اس نے وہی کیا جو وہ سہاگ رات کے دن سے کرتا آ رہا تھا۔۔۔ یعنی کہ چودتے چودتے اچانک اس نے ایک چیخ ماری ۔۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو اپنے کندھے سے اتار دیا۔۔۔۔ اور میرے اوپر لیٹ کر پہلے تو تیز تیز گھسے مارتا رہا ۔۔۔۔۔ پھر جیسے جیسے اس کے لن سے پانی نکلنا ختم ہوتا گیا ۔۔۔۔اسی اسی طرح اس کے گھسے کی رفتار ۔۔۔۔ سست ہوتی ہوئی۔۔۔۔ سست سست ۔۔۔۔۔۔اور سست ۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔ ۔۔۔جب اس کے لن سے منی نکلنا ختم ہو گئی۔۔۔۔تو میری پھدی میں لن پھنسائے پھنسائے ۔۔۔۔ اس نے میرے سینے پر اپنا سر رکھا ۔۔۔۔۔اور پھر ۔۔۔۔ اس کی آنکھیں بند ہوتی چلی گئی۔۔۔ اور وہ نیند کی آغوش میں چلا ۔۔۔گیا۔۔۔۔ دوسری طرف جیسے ہی اس نے اپنے سر کو میرے سینے پر رکھا ۔۔۔۔ میں نے اس کی پشت کو سہلانا شروع کردیا۔۔۔اور اس کی پشت کو اس وقت تک سہلاتی رہی کہ جب تک میرے کانوں میں اس کے خراٹے لینے کی آوازیں نہ آنا شروع ہو گئیں۔۔۔ اور جب مجھے یقین ہو گیا کہ ۔۔۔وہ گہری نیند سو گیا ہے تو میں نے حسبِ معمول اس کے دجود کو ہلکا سا پش کیا ۔۔۔۔ اور اسے اپنے اوپر سے ہٹا کر ۔۔۔۔ ساتھ لٹا دیا۔۔۔۔ اور دوبارہ سے اس کی پشت کو تھپتھپانے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ دیر بعد میں اُٹھی اور ۔۔۔ کپڑے پہن کر ڈرائینگ روم آ گئی۔۔۔جہاں پہلے سے ہی بھابھی موجود تھی۔۔۔۔۔۔

چنانچہ میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کے سامنے والے صوفے پر بیٹھ گئی۔۔۔اور میں نےاپنے الجھے ہوئے بالوں میں پِن لگاتے ہوئے بھابھی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔۔اور اس سے بولی۔۔۔۔ جی بھابھی جی ہمارا شو آپ نے دیکھا ؟ تو بھابھی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔۔۔۔ اور میں نے غور کیا تو ہمارا شو دیکھنے سے بھابھی کا چہر ہ سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔۔اور وہ بار بار اپنے ہونٹوں پر زبان بھی پھیر رہی تھی ۔۔۔۔۔۔اس کا مطلب یہ تھا کہ ہمارا شو دیکھ کر بھابھی خاصی گرم ہو گئی تھی۔۔۔

لیکن میں نے بھابھی کی گرمی والی بات کو نظر انداز کرتے ہوئے۔۔۔اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ تو کیا کہتے ہیں علمائے۔۔سیکس بیچ اس مسلے کے؟ ۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی مسکراتے ہوئے بولی۔۔۔ مسلہ کیسا مسلہ۔۔؟؟؟ تو میں نے انہیں یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یار وہی نواز کے پنسل لن والا مسلہ اور کیا۔۔۔۔۔تو بھابھی کہنے لگی ۔۔۔۔۔ ہاں یاد آیا ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بڑے سیکسی انداز میں بولی ۔۔۔۔۔ اس مسلے کی طرف تو میں بعد میں آؤں گی۔۔۔ لیکن اس سے پہلے اے بے شرم و بے حیا عورت ۔۔۔ مجھے یہ بتا کہ اپنے میاں سے چدوانے کے بعد ۔۔۔۔ تم نے اپنی پھدی کو زرا بھی صاف نہیں کیا ۔۔۔۔اوراپنی پھدی میں اس کی منی پھنسائے ایسے ہی منہ اٹھائے میرے پاس آ تے ہوئے تم زرا بھی لجا نہ آئی۔۔۔ ۔۔۔۔ بھابھی کی بات سن کر میں نے اس کی طرف دیکھ کر آنکھ ماری اور بولی ۔۔۔اے میڈم ۔۔۔ اپن کے ساتھ زیادہ مچ مچ کرنے کا نہیں۔۔۔۔۔۔ ہمارا پھدی اگر تم کو اتنا ہی گندہ لگتا ہے تو اسے چاٹ کر صاف کر دو۔۔۔اس کے ساتھ ہی میں نے اپنی الاسٹک والی شلوار نیچے کی ۔۔۔۔اور بھابھی کو اپنی پھدی دکھائی جس میں نے ابھی بھی میری اور نواز کی منی نکل کر نیچے کو بہہ رہی تھی ۔۔۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے بھابھی کی طرف ایک بڑا ہی واہیات سا اشارہ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔ چل میڈم ۔۔۔شروع ہو جائے۔۔۔۔۔ میری بات سن کر بھابھی جو کہ پہلے ہی میری گیلی اور رس دار چوت کی طرف نظریں جمائے ہوئے تھی۔۔۔۔۔۔۔ اپنی جگہ سے اُٹھی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارا منہ رکھنے کو میں یہ گندہ کام کر رہی ہوں ۔۔۔ورنہ قسم لے لو ۔۔۔ میں نے آج تک ایسا گندہ کام زندگی میں نہیں کیا ۔۔۔۔پھر وہ اپنی سیٹ سے اُٹھی اور چلتی ہوئی میرے پاس آ کر نیچے قالین پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔اور میری ٹانگوں کو کھول کر ۔۔۔۔پہلے تو صوفے پر رکھے میرے چوتڑ وں کو اپنی مرضی کے مطابق سیٹ کیا ۔۔۔اور پھر۔۔۔۔ اس نے اپنی زبان باہر نکالی اور میری چوت سے نکلنے والے رس کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چاٹنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔

اس طرح کچھ ہی دیر میں اس نے میری رس دار چوت پر اپنی زبان کا وائیپر پھیرتے ہوئے۔۔۔۔اسے ۔بلکل صاف اور شفاف کر دیا۔۔۔۔ بھابھی کی اس چوت چاٹنے کے دوران میں ایک دفعہ پھر چھوٹ گئی تھی۔۔۔۔ اس کے بعد بھابھی اُٹھی ۔۔۔۔اور سامنے والے صوفے پر بیٹھ کر اپنی شلوار نیچے کرتے ہوئے بولی۔۔۔ آ جا ۔۔رانی۔۔۔۔۔۔اور میں بھی چلتی ہوئی بھابھی کی طرف گئی۔۔۔۔اور اس کی تپی ہوئی چوت پر اپنی زبان رکھ دی۔۔۔۔اور قریب۔۔۔۔ 10/15 منٹ تک مختلف زاویوں سے اس کی چوت کو چاٹتی رہی۔۔۔۔ اس دوران بھابھی کوئی تین چار دفعہ چھوٹی۔۔۔۔ ۔۔سیکس سے فارغ ہونے کے بعد ہم دونوں ۔۔۔ پہلے کی طرح دوبارہ سے اپنی اپنی سیٹوں پر جا کر بیٹھ گئیں ۔۔۔اور کچھ دیر بعد بھابھی نے ایک جھرجھری سی لی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ نئے شادی شدہ جوڑے بھی کس قدر جزباتی سیکس کرتے ہیں کہ جس کو دیکھ کر ۔۔۔۔ مجھ جیسی میچور عورت کے بھی تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے۔۔

 اس کے بعد وہ میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ ہما ۔تمہارے ساتھ سیکس کے دوران ۔میں نے اچھی طرح سے نواز کے لن کو دیکھا ہے یار وہ اتنا بھی چھوٹا نہیں ہے جتنا کہ تم نے شورمچایا ہوا ہے۔۔۔۔ نارمل لن سے بس تھوڑا ۔۔۔سا ہی پتلا ہے۔۔۔۔۔پھر بولی۔۔۔۔ ویسے تو اس کے لن کو میرے حساب سے تم نارمل کہہ سکتی ہو ۔۔۔۔ لیکن جب میں تمھاری طرف نگاہ دوڑاتی ہوں ۔اور تمہاری اندر بسنے والی سیکس پاور کا اندازہ لگاتی ہوں ۔۔تو تمھارے حساب سے اسے میں تھوڑا ۔۔۔۔۔ کم تر درجے کا پاتی ہوں ۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔ لیکن ہما تم نے غور نہیں کیا ۔۔۔ نواز کی تمھارے لیئے محبت بہت اعلیٰ کوالٹی کی ہے ۔۔۔۔وہ تم سے بہت پیار کرتا ہے اور اس کا یہ پیار اس کے انگ انگ سے جھلکتا ہے۔۔۔۔۔ اس لیئے میری سویٹ ہما۔۔۔۔ میری رائے میں ۔۔۔ اس کی محبت ۔۔۔ تمھارے سیکس پر غالب آنی چایئے۔۔۔۔تو میں نے بھابھی کی بات کو کاٹتے ہوئے کہا کہ بھابھی جی میں بھی نواز سے بہت محبت کرتی ہوں ۔۔۔۔ بس اس کے لن نے مجھے تھوڑا مایوس کیا ہے تو بھابھی کہنے لگی۔۔۔۔ تمھارے مایوس ہونے کی وجہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اتفاق سے شادی سے پہلے تم نے بڑے بڑے لن دیکھ لیئے تھے۔۔۔۔۔اور تم ان لنوں سے نواز کے لن کا مقابلہ کرتی ہو تو مایوس ہو جاتی ہو۔۔۔۔ اس کے مقابلے میں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔فرض کرو کہ اگر تم نے سہاگ رات ہی پہلی دفعہ کوئی لن دیکھا ہوتا ۔۔۔۔تو یقین کرو۔۔۔۔۔۔ آج تم کبھی بھی نواز کے لن کو دیکھ کر مایوس نہ ہوتی۔۔۔ اس لیئے میری جان میرا مشورہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔اپنے دل سے تم نواز کے لن والی بات کو نکال دو۔۔۔۔۔اور اپنے پتی دیو کے ساتھ سدا۔۔۔۔ خوش رہو۔۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد بھابھی نے مجھے کافی ساری اور بھی نصیحتیں کیں ۔۔ ۔۔۔ جن کو میں نے بڑے غور سے سنا ۔۔۔اور انہیں اپنے پلو سے باندھ لیا۔۔۔۔۔۔۔۔ حقیقیت یہ ہے کہ بھابھی کی باتیں سن کر میرا زہن کافی حد تک کلئیر ہو گیا تھا۔۔۔۔۔

اس طرح ہماری شادی کو مزید ایک سال گزر گیا۔۔۔اور بھابھی کی نصیحت کے مطابق میں نے نواز کے پتلے لن ۔کے بارے میں سوچنا چھوڑ کر ۔۔۔۔۔۔ اس کی محبت اور ۔۔۔چاہت پر اپنا سارا فوکس ۔۔۔مرکوز کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔ اس دوران نواز کی محبت میں تو کوئی کمی نہ آئی ۔۔۔ البتہ کچھ عرصہ بعد ہماری سیکس لائف میں کچھ ٹھہرا ؤ ضرور آ گیا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پہلے تو نواز تقریباً ڈیلی میرے ساتھ سیکس کیا کرتے تھے۔۔۔۔ جس سے کافی حد تک میری تشفی ہو جایا کرتی تھی۔۔۔ لیکن پھر ۔۔۔آہستہ آہستہ ۔۔۔۔ ڈیلی سے ۔۔نواز ۔۔ دو سرے دن پر آ گئے۔۔۔۔۔ اور پھر ۔۔۔۔۔ ہوتے ہوتے یہ نوبت چوتھے پانچویں دن تک آ پہنچی تھی۔۔۔۔۔ نواز کے لن سے میں جو پہلے ہی تھوڑی مایوس تھی اوپر سے اسکی اس سیکس روٹین نے اندر سے مجھے کافی بے چین کر دیا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے اس کا اظہار کسی سے نہیں کیا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔ خود کو حالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا ۔۔۔۔ لیکن آہستہ آہستہ میرے اندر کی یہ بے چینی کم ۔۔۔ہونے کی بجائے ۔۔۔ اندر ہی اندر ۔۔۔۔ بڑھتی چلی جا رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میں بڑی بے بسی سے ۔۔۔اپنے اندر بڑھتی ہوئی اس بے چینی کو دن بدن آگے بڑھتے ہوئے دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طرح ایک سال اور بیت گیا۔۔۔۔ ہاں آپ کو ایک بات بتا نا تو بھول ہی گئی تھی اور وہ یہ کہ شادی کے بعد نواز نے مجھے اپنے ساتھ ہی رکھا ہوا تھا ۔۔۔ ہاں ویک اینڈ یا عید شب برات وغیرہ ہم بہاولپور میں ہی منا تے تھے۔۔۔۔ نواز کی سالانہ چھٹیاں وغیرہ بھی ہم کہیں ادھر ادھر منانے کی بجائے اس کے والدین کے پاس بہاولپور میں ہی منایا کرتے تھے۔۔۔ اور یہ نواز کی سالانہ چھٹیوں کی بات ہے کہ جیسے ہی یہ چھٹیاں سٹارٹ ہوئیں ۔۔۔۔اس سے اگلے دن ہم لوگ ۔۔۔۔ بہاولپور پہنچ گئے۔۔۔۔۔ لیکن بہاولپور آئے ابھی ہمارا دوسرا ہی دن تھا ۔۔۔ کہ نواز کے آفس والوں نے کسی ایمر جنسی کی بنا پر اس کی سالانہ چھٹیاں کینسل کر دیں۔۔۔ اس وقت میں نواز کی فیملی کے ساتھ بیٹھی خوش گپیاں لگا رہی تھی کہ نواز کمرے میں داخل ہوا اور مجھ سے کہنے لگا۔۔۔۔ ہما جلدی سے تیار ہو جاؤ ۔۔۔ ہمیں ابھی لاہور واپس جانا ہے۔۔۔ نواز کی بات سن کر میرے ساتھ ساتھ اس کی فیملی کے لوگ بھی حیران رہ گئے اور اس کی امی نے حیرت بھرے لہجے میں اس سے پوچھا کہ ۔۔۔ کیوں پُت ۔۔ خیر تو ہے؟ جو اتنی جلدی واپس بھی جا رہے ہو۔۔۔۔۔۔۔۔ تو نواز نے جواب دیتے ہوئے کہا۔۔۔ کہ خیر ہے امی ۔۔۔۔۔۔بس آفس میں کچھ ضروری کام پیش آ گئے ہیں جس کی وجہ سے آفس والوں نے میری چھٹی کینسل کردی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کی وجہ سے میں اور ہما ابھی واپس جا رہے ہیں ۔۔۔۔۔نواز کی بات سن کر اس کی امی کہنے لگیں۔۔۔ پتر ۔۔۔چھٹی تیری کینسل ہوئی ہے ۔۔۔ ہما کی نہیں۔۔۔۔۔اس لیئے تم جاؤ۔۔۔ ہما ادھر ہی رہے گی۔۔۔ اپنی امی کی یہ بات سن کر نواز نے میری طرف دیکھا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تم کیا کہتی ہو ہما؟؟؟؟؟ ۔۔۔۔ نواز کی بات سنتے ہی اس کی امی بڑے جلالی لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہما نے کیا کہنا ہے۔۔۔ میں جو تم سے کہہ رہی ہوں کہ ہما کچھ د ن ہمارے پاس رہے گی تو یہ بات تمھارے لیئے کافی نہیں ہے ؟ ۔۔۔۔ اپنی امی کا جلالی مُوڈ دیکھ کر نواز چپ ہو گیا ۔۔۔۔۔۔۔اور اکیلا ہی ۔۔۔ لاہور روانہ ہو گیا۔۔۔۔۔۔

      اسی دن دوپہر کا واقعہ ہے کہ عطیہ باجی کی امی اور اس کی بہنیں ۔۔۔۔ مجھ سے ملنے کے لیئے نواز کے گھر آئیں۔۔۔۔۔ان کے ساتھ عادل بھی تھا۔۔عادل کو دیکھ کر پتہ نہیں کیوں مجھے اس کے ساتھ بیتے گزشتہ ۔۔۔۔۔۔۔ایام کیوں یاد آ گئے۔۔۔۔اور ان ایام کا یاد آنا تھا ۔۔۔ کہ اندر سے میری حالت عجیب ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔ لیکن میں نے بڑی مشکل سے اپنی اس حالت پر قابو پایا۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ بظاہر ان خواتین کی طرف متوجہ ہو گئی۔۔۔۔ جو مجھ سے ملنے آئیں تھی۔۔۔۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ ۔میں اور نواز جب بھی بہاولپور آتے تھے تو عطیہ باجی کے گھر والوں کی یہ پکی روٹین تھی ۔۔۔ کہ ایک تو وہ لوگ ۔۔۔ ہمیں ملنے ضرور آتے تھے ۔۔۔۔اور دوسرا نہ صرف ملنے آتے تھے بلکہ۔۔۔۔۔۔۔ ہر دفعہ ہمارا کھانا بھی کیا کرتے تھے۔۔۔۔۔۔ چنانچہ مجھ سے ملتے ہی عطیہ کی امی نے ادھر ادھر دیکھ کر۔۔۔اس کی امی سے کہا ۔۔۔۔ کہ بہن نواز کہیں نظر نہیں آ رہا ؟ تو اس پر نواز کی امی ان سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپا وہ تو صبع ہی واپس لاہور چلا گیا ہے اور پھر انہوں نے تفصیل کے ساتھ صبع کے سارے واقعہ سے عطیہ کی امی کو آگاہ کر کیا۔۔۔۔۔ سارا واقعہ سننے کے بعد عطیہ کی امی نے میری طرف دیکھا اور حیر ت کا اظہار کرتے ہوئے کہنے لگیں۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے بہن ۔۔۔ ۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔اس دفعہ نواز ہما کو آپ کے پاس کیسے چھوڑ گیا ہے؟ اس پر نواز کی امی کہنے لگیں ۔۔۔۔بتایا تو ہے کہ وہ تو اسے اپنے ساتھ لے جا رہا تھا ۔۔۔ لیکن میں نے ڈنڈا دیکر کر ہما کر روک لیا ہے۔۔۔۔۔خالہ کی اس بات پر سبھی ہنسنے لگ پڑیں ۔۔۔۔۔۔اس کے بعد عطیہ کی امی نے حسبِ معمول اگلے دن کی شام کو اپنے ہاں کھانے کی دعوت دی ۔۔۔۔۔۔اور پھر مجھ سے مخاطب ہو کر بڑے خلوص سے کہنے لگیں ۔۔۔ بیٹی یہ لوگ تو شام کو آتے رہیں گے لیکن تم نے صبع ہوتے ہی ہمارے گھر آ جانا ہے۔۔۔۔۔ پھر تھوڑی دیر بعد خود ہی کہنے لگیں ۔۔۔۔ عادل تم کو لینے آ جائے گا۔۔۔۔عطیہ بھابھی کی امی کی بات سن کر میں نے عادل کی طرف دیکھا تو وہ بڑی ہی عجیب نطروں سے میری طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔۔۔۔ اپنی امی کی بات سن کر بڑی شوخی سے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی آپ بائیک پر بیٹھ جاتی ہو نا ؟ تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا ۔۔۔۔تو وہ بولا ۔۔۔تو ٹھیک ہے کل صبع تیار رہیئے گا۔۔۔ میں آپ کو اپنے بائیک پر لینے آؤں گا۔۔۔۔ اس کے بعد کافی دیر تک ۔۔۔۔ عطیہ باجی کے گھر والے وہاں بیٹھے رہے۔۔۔ پھر شام کو ہی وہ لوگ وہاں سے گئے۔۔۔ جاتے جاتے ۔۔۔عطیہ کی امی ایک بار پھر مجھے تاکید کرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔۔ ہما ۔۔۔ یاد رکھنا ۔۔۔عادل کل صبع تم کو لینے آ جائے گا۔۔۔پھر اچانک ہی وہ نواز کی امی کی طرف مُڑیں اور کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ بہن تمھاری طرف سے تو اجازت ہے نا ۔۔۔اس پر نواز کی امی نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ اس میں اجازت کی کیا بات ہے ۔۔۔ وہ بھی ہما کا اپنا گھر ہے ۔۔۔ان کے جانے کے فوراً بعد نواز کی امی مجھ سے مخاطب ہو کر کہنے لگی۔۔۔ بیٹی ایک بات تو بتاؤ ۔۔ کہ یہ عادل کیسا لڑکا ہے؟ تو میں ان کی بات کا مطلب نہ سمجھتے ہوئے بولی ۔۔۔آپ کہنا کیا چاہتی ہیں۔۔۔۔۔ میں آپ کی با ت کا مطلب نہیں سمجھی ؟ ۔۔۔ تو وہ بڑی راز داری سے کہنے لگیں۔۔اصل میں یہ لوگ ثریا کا رشتہ ۔۔۔۔ عادل کے لیئے مانگ رہے ہیں۔۔پھر کہنے لگی نواز اور تم کو ابھی تک اس لیئے نہیں بتایا کہ ان لوگوں نے ابھی تک اس بات کا باقاعدہ اظہار نہیں کیا ہے بس اشارہ ہی دیا ہے ۔۔۔۔۔۔ ثریا ۔۔۔ نواز کی سب سے چھوٹی بہن ۔۔۔۔اور بڑی ہی دھان پان اور کمزور سی لڑکی تھی۔۔۔۔۔ نواز کی امی کی بات سن کر میں نے حیرت سے بولی۔۔۔۔خالہ ۔۔ اتنی جلدی رشتے کی بات؟۔ابھی تو یہ دونوں بہت چھوٹے ہیں ۔۔۔ تو وہ کہنے لگیں ۔۔۔ عمر کی بات چھوڑو بیٹا ۔۔۔۔ ہمارے ہاں ایسا ہی کیا جاتا ہے۔۔۔ تم بس اس رشتے کے بارے میں اپنی رائے دو کہ ۔۔۔کیسا ہے؟۔۔اس پر میں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ خالہ لڑکا تو بہت اچھا اور دیکھا بھالا ہے۔۔۔ تو وہ کہنے لگی ۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ لڑکا اپنے گھر کا ہے ۔۔۔۔ تو میں نے کہا کہ کیا آپ نے ثریا سے بھی پوچھ لیا ہے ؟ تو وہ کہنے لگیں۔۔۔۔۔ ہاں میں نے اس سے پوچھا تھا۔۔۔۔۔۔ اس رشتے پر بڑی خوش ہے وہ۔۔۔ ۔۔۔اس کے بعد میں نے بھی ثریا کو بھی ٹٹولا ۔۔۔تو اسے اس رشتے سے خوش ہی پایا۔۔۔۔



جاری ہے

*

Post a Comment (0)