ترقی
آخری پارٹ
مسٹر رجنیش کافی پڑھے لکھے ہیں اور ہوشیار بھی تھے. تھوڑے ہی سالوں میں کمپنی کا منافع بڑھنے لگا. جیسے منافع بڑھا ہم لوگوں کی سیلری بھی بڑھ گئی. "
"کم آن شبنم !!! یہ سب مجھے معلوم ہے، مجھے وہ بتا جو مجھے نہیں معلوم ہے. " میں نے کہا.
"ٹھیک ہے میں بتاتی ہوں"، نیتا نے کہا، "ہمارے ایم ڈی چدائی کے بہت شوقین ہیں. جب ہم نئے آفس میں شفٹ ہوئے تو انہوں نے چوتوں کی تلاش کرنی شروع کر دی. اس کام کے لیے انہیں مسٹر مہیش مل گئے. "
"تمہارا مطلب اپنے مسٹر مہیش؟" میں نے پوچھا.
"ہاں وہی !!! "نیتا نے ہاں میں کہا.
"کیا لڑکیوں کو برا نہیں لگا؟" میں نے پوچھا.
"شروع میں لگا پر ایم ڈی نے ایک دم کلیئر کر دیا کہ کام چاہیے تو چدانا پڑے گا. اس لئے وہ شادی شدا عورتوں کو ہی رکھتے تھے جس سے کسی کو بھی کوئی شک نہ ہو "، نیتا نے کہا.
"تمہارے کہنے کا مطلب کہ آفس کی تمام لڑکیاں اور عورتیں چدواتی ہیں؟" میں نے پوچھا.
"ہاں سب چدواتی ہیں راج! دیکھو ... ایک تو سیلری بھی ڈبل ملتی ہے، اور کام بھی اچھا ہے. ایسی جاب روز تو نہیں ملتی نا. اور اگر ایسے کام کے لئے ایک دو بار چدوانا بھی پڑ گیا تو کیا فرق پڑتا ہے "، نیتا نے کہا.
"اور ایک بات آپ نے نوٹس کی ہے راج! آفس میں کام کرنے والی تمام لیڈیز ہمیشہ ہائی ہیلس کے سینڈل پہنتی ہیں ... یہ بھی مہیش اور ایم ڈی کی ریکوائرمنٹ ہے ... چدواتے وقت بھی ہمیں سینڈل پہنے رکھنا ہوتا ہے ... ہمارے لیے تو اچھا ہی ہے .. ہم عورتوں کو تو نئے کپڑے سینڈل وغیرہ خریدنے کا شوق ہوتا ہی ہے اور ہماری کمپنی کی جانب سے ہر ماہ دو ہزار روپے تک کا سینڈلوں کا خرچ ریمبرس ہو جاتا ہے. "شبنم بولی.
"یہ ہائی ہیل سینڈل پہننے کی پالیسی تو اچھی ہے !!! عورتیں زیادہ سےسیكسي اور اسمارٹ لگتی ہیں ... پر اس کا مطلب تم دونوں بھی ایم ڈی اور مسٹر مہیش سے چدواتی ہو؟ "میں نے پوچھا.
"ہاں دل کھول کر اور مزے لے کر"، دونوں نے جواب دیا.
"تمہارا مطلب ہے یہ سب آفس میں ہوتا ہے؟" میں نے پھر سوال کیا.
"ہاں آفس میں بھی اور ہوٹل شیراٹن میں بھی. وہاں پر ایم ڈی نے پورے سال کے لئے ایک سويٹ بک کرایا ہوا ہے "، شبنم بولی.
مجھے اب بھی یقین نہیں ہو رہا تھا اور میں عجیب نظروں سے دونوں کو گھور رہا تھا.
مجھے گھورتے دیکھ کر نیتا بولی، "شبنم اسے اس وقت تک یقین نہیں آئے گا جب تک یہ اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھ لے گا. ایک کام کرتے ہیں ... سنڈے کو ثمینہ کو بلاتے ہیں اور اسی سے سنتے ہیں کہ وہ اس نیٹ ورک میں کس طرح پھنسی. لیکن سب سے پہلے اسے یہاں آنے پر تیار کرنا ہے اور اس راج کے لنڈ کا مزہ چكھانا ہے. "
"اس سنڈے کو میرا برتھڈے ہے ... تو کیوں نہ میں تم تینوں کو دوپہر کے کھانے پر دعوت دوں؟" میں نے کہا.
"یہ ٹھیک رہے گا ... اس طرح ثمینہ نہ بھی نہیں بول پائے گی"، شبنم بولی.
اپنی گردن ہلاتے ہوئے میں نے کہا، "مجھے اب بھی یقین نہیں ہو رہا ہے، ایسے لگ رہا ہے جیسے میں کسی رنڈی خانے میں کام کر رہا ہوں. "
اتنے میں شبنم نے میرا لنڈ پکڑتے ہوئے کہا، "تمہیں تو خوش ہونا چاہیے راج، روز نئی اور کنواری چوت ملے گی چودنے کے لیے. اور اگر بات پھیل گئی کہ تمہارا لنڈ اتنا لمبا اور موٹا ہے تو تھوڑے ہی دنوں میں آپ آفس کی ہر لڑکی کو چود چکے ہو گے. سب ایک سے بڑھ کر ایک چدکڑ ہیں ... تمہارے لنڈ کی تو خیر نہیں ... میری مانو تو وايگرا کا اسٹاک جمع کر لو ... بہت ضرورت پڑے گی ... اب ایک بار ہم دونوں کو اور چود دو.
"سنڈے کے دن میں نے جلدی اٹھ گیا اور کھانے کا انتظام کرنے لگا. ٹھیک بارہ بجے وہ تینوں آ گئی. شبنم نے لال کلر کی ساڑی پہنی تھی، اور نیتا نے سبز. ثمینہ نے سليولیس بلاوز کے ساتھ بلیو کلر کی ساڑی پہن رکھی تھی. شبنم نے سیاہ رنگ کے اونچی ایڑی کے جوتے پہنے ہوئے تھے اور باقی دونوں نے سفید رنگ کے سینڈل پہنے تھے. تینوں بہت خوبصورت لگ رہی تھی.
میں نے ان تینوں کو صوفے پر بیٹھنے کو کہا اور خود ان کے سامنے بیٹھ گیا. تھوڑی دیر بعد تینوں کو ٹھنڈی بیئر کی بوتلیں اور تین گلاس دے کر میں نے کہا "تم تینوں باتیں کرو، تب تک میں کھانے کا انتظام کرکے آتا ہوں. "
یہ ہمارے منصوبے کے تحت ہو رہا تھا جو ہم نے پچھلے دن تیار کیا تھا. اس لئے میں کچن میں نہ جا کر باہر دروازے سے ان کی باتیں سننے لگا.
وہ تینوں شراب پیتی ہوئی باتیں کرتی رہی. کچھ دیر بعد جب شراب کا کچھ اثر ہوا تو شبنم نے ثمینہ سے پوچھا، "اچھا ثمینہ! تمہاری سیکس زندگی کے بارے میں بتاو؟ "
"کیسی سیکس لائف؟ تمہیں تو پتہ ہے میرے شوہر تو باہر رہتے ہیں. "
"ہم پاگل نہ کرو، ہم سب جانتے ہیں،تم مسٹر مہیش کے ساتھ کیا کرتی ہو، جب ارجنٹ اسائنمنٹس تیار ہو رہے ہوتے ہیں. "
"کیا مطلب تمہارا؟" ثمینہ نے جلدی سے کہا.
"ارے پگلی تیرے آنے سے پہلے ہم ہی اس کا ارجنٹ اسائنمنٹس نپٹاتے تھے. "
"تو کیا اس نے تم دونوں کو بھی چودا ہے؟" ثمینہ نے پوچھا.
"آج سے نہیں! وہ ہمیں کئی سالوں سے چود رہا ہے "، شبنم نے جواب دیا.
"میں تو سمجھتی تھی کہ میں اکیلی ہی ہوں" ثمینہ بولی.
"ارے ہم تو یہ بھی جانتے ہیں کہ تو اس سٹور منیجر کے ساتھ کیا کرتی ہے"، نیتا نے کہا.
"باپ رے! تمہیں اس کے بارے میں بھی پتہ ہے، کیا تم لوگ میرا پیچھا کرتی رہتی ہو؟ "ثمینہ تھوڑا ناراض ہوتے ہوئے بولی.
"ناراض مت ہو، ہم تیرا پیچھا نہیں کرتے پر آفس میں کیا ہو رہا اس بات کی معلومات ضرور رکھتے ہیں"، شبنم نے کہا.
"ثمینہ جب مہیش تمہاری چوت کا خیال رکھتا ہے تو تم اس سٹور منیجر سے کیوں چدواتی ہو؟" نیتا نے پوچھا.
"نیتا تمہیں تو پتہ ہے کہ مسٹر مہیش کو صرف ممے اور گانڈ مارنا پسند ہے. پکا گانڈو ہے وہ. اس لئے میری چوت پیاسی رہ جاتی ہے. ایک دن میں سٹور میں کچھ اشیاء لینے گئی اور میری چوت میں بہت کھجلی ہو رہی تھی، بس تبھی میں نے اس مینیجر کو دیکھا اور اس نے چودنے کے لیے پٹا لیا. ابھی مینیجر میری چوت چودتا ہے اور مہیش میری گانڈ. اس طرح میری دونوں بھوک مٹ جاتی ہیں. مہیش نے تو مجھے برا پہننے کو بھی منع کیا ہوا ہے، دیکھو اس وقت بھی نہیں پہنی ہوئی. "اس نے اپنے بلاوز کے بٹن کھول کر دکھایا.
اس نازک اور نرم چھاتیاں دیکھ کر میرا لنڈ تن کر کھڑا ہو گیا.
نیتا نے اپنے دونوں ہاتھ اس کے بلاوز میں ڈال دیئے اور اس کے مموں کو دبانے لگی.
"اے! انہیں اس طرح مت دباؤ نہیں تو گرم ہو جاؤں گی. "ثمینہ ہنستی ہوئی اپنے بلاوز کے بٹن بند کرنے لگی.
"اچھا ایک بات بتاو! تم یہاں کام کرنے کے لیے کیوں آئی؟ تمہارے شوہر دبئی میں کام کرتے ہیں اور پیسہ بھی اچھا کماتے ہیں، تو ظاہر ہے پیسے کے لیے تو تم نہیں آئی "، نیتا نے پوچھا.
"نہیں پیسے کے لیے نہیں آئی، میں گھر پر بور ہوتی رہتی تھی. اور اپنے میاں کو مس کرتے ہوئے میں نے اپنی چوت میں اگلي بھی کرنے لگی تھی. پھر میں نے یہ اشتہار دیکھا. میں نے اكاونٹس اور کمپیوٹر میں ڈپلوما لیا ہوا تھا تو میں نے اپلائی کر دیا، اور مجھے جاب مل گئی. "
"اس کا مطلب تمہیں چدوايے بغیر جاب مل گئی؟" نیتا نے پوچھا.
"جی ہاں! لیکن بعد میں چدوانا پڑا "، ثمینہ نے ہنستے ہوا کہا،" ایک دن دوپہر کو مسٹر مہیش نے کہا ایم ڈی آپ سے ملنا چاہتے ہیں تو میں نے چوكتے ہوئے پوچھا کہ مجھ جیسی چھوٹی کلرک سے کیوں، تو مہیش نے کہا کہ آدمی چھوٹا ہو یا بڑے، ایم ڈی کے عملے کا مکمل خیال رکھتے ہیں، چلو ایم ڈی نے بلایا ہے. پھر اس دن لنچ کے بعد مہیش مجھے ایم-ڈی سے ملوانے لے گیا اور اس دن دونوں نے میری خوب چدائی کی. "
"تم نے منع نہیں کیا؟" شبنم نے پوچھا.
"شروع میں کیا پر میرے شوہر باہر رہتے ہیں اور میری بھی چدوانے کی خواہش تھی سو میں نے انہیں چودنے دیا"، ثمینہ ہنستے ہوئے بولی.
"کیا تمہیں حاملہ ہونے کا ڈر نہیں لگتا؟" نیتا نے پوچھا.
"نہیں! میرے شوہر کے جانے کے بعد میں نے برتھ کنٹرول کی گولی لینی شروع کر دی تھی "، ثمینہ بولی.
"مہیش تو تمہیں آفس میں چودتا ہے، پر ایم ڈی کا کیا؟" شبنم نے پوچھا.
"مہیش مجھے بتا دیتا ہے کہ آفس کے بعد مجھے ہوٹل شیراٹن میں جانا ہے، تم لوگوں کو ہوٹل شیراٹن کے بارے میں تو معلوم ہے نا؟" ثمینہ نے کہا. نیتا اور شبنم دونوں نے ساتھ میں کہا، "ہاں معلوم ہے. "
"اچھا میرے بارے میں تو بہت ہو گیا اب تم دونوں اپنی سیکس زندگی کے بارے میں بتا دو جبکہ مہیش تم لوگوں کو نہیں چودتا"، ثمینہ نے کہا.
"ہمارے شوہر ہیں ہم دونوں کے لیے. اور .شبنم نے کچن کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے کہا.
"کیا راج تم دونوں کو چودتا رہا ہے؟" ثمینہ نے چوكتے ہوئے پوچھا.
"جی ہاں! کئی ماہ سے "، نیتا ہنستے ہوئے بولی،" اگر تو چاہے تو راج تجھے بھی چود سکتا ہے. "
"نہ بابا! میں جیسی ہوں، ٹھیک ہوں "، ثمینہ نے اپنی نظریں جھکا ہوئے کہا،" میں نے سنا ہے کہ گاؤں والوں کا لنڈ لمبا اور موٹا ہوتا ہے؟ "
"مجھے نہیں معلوم تمہارا مائنڈ کیا ہے پر اتنا جانتی ہوں کہ راج کا لنڈ اپنے مہیش کے لنڈ سے بڑا اور سخت ہے"، شبنم بولی.
"اوہ گاڈ، مہیش سے بڑا! مجھے یقین نہیں ہوتا "، ثمینہ بولی.
"اپنی آنکھوں سے دیکھ کر فیصلہ کر لینا .... میں اسے ابھی بلاتی ہوں ...."
"نہیں! اس نہ بلانا، مجھے شرم آئے گی "، ثمینہ نے نیتا کو روکنا چاہا.
ثمینہ کے روکنے کے باوجود نیتا نے مجھے آواز لگائی، "راج .... یہاں آو، ثمینہ تمہارا لنڈ دیکھنا چاہتی ہے. "
مجھے اسی موقع کا تو انتظار تھا. میں نے اپنے کپڑے اتارے اور اپنے کھڑے لنڈ کے ساتھ کمرے میں داخل ہوا. "کس نے مجھے پکارا؟" میں نے پوچھا اور آپنے لؤڑے کو ہلانے لگا.
دونوں، نیتا اور شبنم نے، ثمینہ کو کھڑا کرکے میری طرف دھکیل دیا.
میں نے ثمینہ کو بانہوں میں بھرتے ہوئے اس کا ہاتھ اپنے کھڑے لنڈ پر رکھتے ہوئے کہا، "تم خود دیکھ لو. "
ھاے بھگوان ! راج تمہارا لنڈ تو سچ میں کافی مضبوط اور موٹا ہے. "ثمینہ میرے کانوں میں پھسپھسائی اؤر میرے لنڈ کو سہلانے لگی.