Yadgar Saza - Episode 27

‎یادگار سزا

قسط 27



‎چوت کے لبوں کو چوڑا کرتے ہُوے مدہوشی کے عالم میں بولی “ پچھلی دفعہ آپ سے ایک گشتی کی طرح چودا کر مجھے بہت ہی مزہ آیا تھا کمار صاحب 

‎فوزیہ کی یہ بات سنتے ہی کمار صاحب کے ڈھیلے پڑتے لن میں ایک بار پِھر جوش سے اکڑا . تو اِس کے ساتھ ہی کمار صاحب بھی تیزی کے ساتھ بستر پر گھوڑی بنی فوزیہ کے پیچھے آ کر کھڑے ہو گے

‎فوزیہ کے پیچھے آ کر کمار صاحب نے اس کے گول مٹول اور بھاری چوتروں کو اپنے اپنے ہاتھوں میں پکڑتے ہوئے چوڑا کیا

‎اور اِس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے سیدھے ہاتھ سے اپنے لوہے کی راڈ کی طرح سخت لن کو فوزیہ کی گیلی چوت کے سوراخ پر رگڑتے ہوئے اپنے جسم کی پوری طاقت سے ایک وحشیانہ دھکا مارا

‎تو ایک سیکنڈ سے بھی کم ٹائم میں کمار صاحب کا لمبا اور موٹا لن فوزیہ کی تنگ چوت کی گیلی دیواروں کو چیرتا ہوا جڑ تک فوزیہ کے پیٹ میں اُتَر گیا . اور نیچے سے کمار صاحب کے بھاری ٹٹے کی آواز کے ساتھ فوزیہ کی بھاری گانڈ کے لبوں سے ٹکرا گے

‎ہاے کییییییییییییییییییییییا سواد ہے آپ کے لوڑے کا کمار صاحب اپنی گرم اور پیاسی پھدی میں اِس بار اپنی مرضی سے مسٹر کمار کے لن کو لیتے ہی فوزیہ کی چوت کو وہ سواد ملا . جو سواد اسے جاوید پچھلے کچھ سے کوشش کے باوجود نہیں دے سکا تھا . اسی لیے اپنی تپتی ہوئی پھدی میں کمار صاحب کے لوڑے کو لیتے ہی لذّت کے مارے فوزیہ چلا اٹھی 

‎ فوزیہ جان ، ایک تو مجھے اب صاحب نا بلاؤ ، اور دوسری بات یہ کے میں تو سمجھا تھا ، کہ اس دن کے بَعْد زندگی میں تم دوبارہ کبھی میرا منہ بھی نہیں دیکھنا پسند کرو گی ، مگر آج اپنی مرضی سے مجھے اپنی یہ گرم پھدی پیش کرنے آ گئی ہو ، تو اِس کی کیا وجہ ہے میری جان اپنے لن کو پیچھے سے تیزی کے ساتھ فوزیہ کی پھدی میں آگے پیچھے کرتے ہوئے مسٹر کمار نے سوال کیا

‎ہاے میں تو واقعہ آپ سے دوبارہ نہیں ملنا چا رہی تھی ، مگر کیا بتاوں کے آپ کے اِس انکٹ لوڑے نے ، جس وحشیانہ اندازِ میں میری اِس پاكیزہ مصوم چوت کی دیجیاں اڑای تھیں ، اس کے بَعْد تو میری پھدی آپ کے لن کی عاشق ہو گئی ، اور اپنی پھدی کی اِس گرمی کے ہاتھوں مجبور ہو کر میں خود آپ سے آپ کے لن کا مزہ لینے آ گئی ہوں کمار جی کمار صاحب کی بات کا بے شرمی سے جواب دیتے ہوئے فوزیہ نے کہا . اور ساتھ ہی اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف ہلاتے ہوئے مسٹر کمار کے لمبے لن کو اپنی پھدی کے اندر جزب کرنے لگی

‎فوزیہ کی یہ بات سنتے ہی کمار صاحب مزید جوش میں آتے ہوئے اپنے دونوں ھاتھوں سے فوزیہ کے

‎موٹے موٹے سیکسی چوتڑوں کو سختی سے پکڑ کر تیزی کے ساتھ چودنے لگے

‎اِس طرح گھوڑی بن کر اپنی پھدی میں پیچھے سے کمار صاحب سے چدواتے وقت فوزیہ کی بھاری اور موٹی گاند کا براون کلر کا سوراخ مسٹر کمار کے زور دار جھٹکوں کی وجہ سے اپنے آپ کھل اور بُند ہو رہا تھا

‎فوزیہ کی کنواری گانڈ کے سوراخ کو یوں آنکھیں مارتے دیکھ کر کمار صاحب کو نا جانے کیا سوجی

‎کے انھوں نے فوزیہ کی چدائی کے دوران ہی اپنے لوڑا فوزیہ کی پھدی سے باہر نکالا . پِھر انھوں نے اپنے سیدھے ہاتھ کی دو انگلیوں کو اپنے منه میں لے کر اپنے تھوک سے اچھی طرح تر کیا

‎اور اِس کے ساتھ ہی بنا کسی وارننگ کر فوزیہ کی بھاری گانڈ کے سوراخ پر رکھ کے اپنی دونوں انگلیوں کو ایک ساتھ ہی فوزیہ کی کنواری گانڈ کے سوراخ میں گھسا دیا

‎ہاے میں مر گی کماررررراپنی سیل بُند گانڈ میں پہلی دفعہ کسی چیز کو یوں اچانک گھستے ہوئے محسوس کر کے فوزیہ چلتے ہوئے آگے کو ہوئی

‎مگر اپنے دوسرے ہاتھ سے فوزیہ کی کمر کو مضبوتی سے پکڑتے ہوئے مسٹر کمار نے پیچھے سے ایک جھٹکا دیا . تو اُس کا لوڑا پھیسلاتا ہوئے ایک بار پِھر جڑ تاک فوزیہ کی پھدی میں اُتَر گیا . اور اِس کے ساتھ ہی فوزیہ مزے سے ایک بار پِھر چلائی ہاے میں فارغ ہو گئی کمار جی 

‎ اپنی پھدی کے پانی کمار صاحب کے موٹے لوڑے پر فارغ کرنے کے دوران فوزیہ کے جسم کو جھٹکے جھٹکے لگتے رہے اور ان جھٹکوں کے ساتھ ساتھ نیچے سے ان کی پھدی کے رس کمار صاحب کے لوڑے کو پوری طرح تر کرتا رہا

‎مگر اِس دوران کمار صاحب نے رکنے کی بجائے فوزیہ کی پھدی کو اور تیزی کے ساتھ نا صرف چودنا شروع کر دیا

‎بلکہ ساتھ ہی ساتھ فوزیہ کی گانڈ میں جوش کے ساتھ اپنے ہاتھ کی انگلیوں کو بھی آگے پیچھے ہلانا شروع کر دیا

‎اب ایک طرف کمار صاحب کا لمبا لورا فوزیہ کی چوت کی چِیر پھاڑ کر رہا تھاتو دوسری طرف کمار صاحب کے ہاتھ کی دونوں انگلیوں فوزیہ کی کنواری گانڈ کے تنگ سوراخ کو چودنے میں مصروف ہو گئی تھیں

‎یہ فوزیہ کی زندگی میں پہلا موقع تھا . جب اُس کی چوت میں اور گانڈ میں دو چیزیں ایک ساتھ گھس کر اسے جنسی مزے کی ایک نئی لذّت سے روشناس کروا رہی تھیں

‎اِس مزے سے بے حال ہوتے ہوئے فوزیہ کی پھدی نے ایک بارپھر جھٹکے كھانا شروع کر دیا . اور اُس نے ایک بار پِھر اپنی پھدی کا پانی کمار صاحب کے لوڑے پر گرا دیا

‎کچھ دیر یوں ہی جھٹکے کھانے کے بَعْد فوزیہ جب پر سکون ہوئی . تو کمار صاحب نے اُس کی پھدی میں سے لن نکالا اور بولے “ چلو اب بستر پر سیدھا لیٹ جاؤ میری رنڈی 

‎ کمار صاحب کے حُکْم کی تکمیل کرتے ہوئے فوزیہ اپنی کمر کے بل جوں ہی بستر پر سیدھی لیٹی . تو کمار صاحب نے اُس کی دونوں ٹانگوں کو اٹھا کر اپنے کاندھوں پر رکھا . اور خود بستر پر اپنے گھٹنے ٹیکتے ہوئے فوزیہ کی پھدی میں ایک بار پِھر اپنے لمبے موٹے لن کو گھساڑ دیا

‎فوزیہ کی پھدی میں لن ڈالتے ہی کمار صاحب نے فوزیہ کے منہ میں منہ ڈالا اور اُس کے ہونٹوں کو چومتے ہوئے فوزیہ کی پھدی میں تیزی کے ساتھ اپنی لن کو آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا

‎کمار صاحب کے زور دار دھکوں کی وجہ سے فوزیہ کا موٹے ممے اُس کی چھاتی پر اچھل رہے تھے

‎فوزیہ کی ان جوان چھاتیوں کو یوں ادھر ادھر ہوتے دیکھ کر کمار صاحب کو جوش آیا . اور انھوں نے اپنے منه کو آگے کیا اور فوزیہ کے موٹے نیپلون کو منہ میں بھر کر انہیں چوسنا شروع کر دیا

‎اپنی پیاسی پھدی میں کمار صاحب کے موٹے لمبے لن کے سواد اور اوپر سے اپنی جوان چھاتیوں پر چلتی کمار صاحب کی گرم زُبان کے مزے کو محسوس کرتے ہی فوزیہ کو اپنے بدن میں چیونٹیان سی رینگنے لگی . اور اِس کے ساتھ ہی مزے سے چلاتے ہوئے بولی کھا جاووووو میرے مموں ووو کو کمار جی  

‎ یہ کہتے ہوئے فوزیہ نے بستر سے اپنی گانڈ کو اوپر آٹھا تے ہوئے اپنی چوت کو کمار صاحب کے لن پر مارنا شروع کر دیا

‎ او ہاےفوزیہ کی تنگ پھدی کے لبوں کو اپنے لوڑے کے گرد یوں مزید کستے ہوئے محسوس کرتے ہی کمار صاحب بھی مزے سے سکاری اور ان کے گھسوں کی رفتار بھی پہلے سے زیدہ تیز ہونے لگی

‎اپنی چوت میں پڑنے والے کمار صاحب کے جھٹکوں کی رفتار سے فوزیہ سمجھ گئی کے مسٹر کمار اب اپنے لن کا پانی خارج کرنے کے نزدیک پہنچ چکے ہَیں




جاری ہے 

*

Post a Comment (0)